ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
(1716) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ اهْجُوا قُرَيْشًا فَإِنَّهُ أَشَدُّ عَلَيْهَا مِنْ رَشْقٍ بِالنَّبْلِ فَأَرْسَلَ إِلَى ابْنِ رَوَاحَةَ فَقَالَ اهْجُهُمْ فَهَجَاهُمْ فَلَمْ يُرْضِ فَأَرْسَلَ إِلَى كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَى حَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ قَالَ حَسَّانُ قَدْ آنَ لَكُمْ أَنْ تُرْسِلُوا إِلَى هَذَا الأَسَدِ الضَّارِبِ بِذَنَبِهِ ثُمَّ أَدْلَعَ لِسَانَهُ فَجَعَلَ يُحَرِّكُهُ فَقَالَ وَ الَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَأَفْرِيَنَّهُمْ بِلِسَانِي فَرْيَ الأَدِيمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ تَعْجَلْ فَإِنَّ أَبَا بَكْرٍ أَعْلَمُ قُرَيْشٍ بِأَنْسَابِهَا وَ إِنَّ لِي فِيهِمْ نَسَبًا حَتَّى يُلَخِّصَ لَكَ نَسَبِي فَأَتَاهُ حَسَّانُ ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! قَدْ لَخَّصَ لِي نَسَبَكَ وَ الَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَأَسُلَّنَّكَ مِنْهُمْ كَمَا تُسَلُّ الشَّعْرَةُ مِنَ الْعَجِينِ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ لِحَسَّانَ إِنَّ رُوحَ الْقُدُسِ لاَ يَزَالُ يُؤَيِّدُكَ مَا نَافَحْتَ عَنِ اللَّهِ وَ رَسُولِهِ وَ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ هَجَاهُمْ حَسَّانُ فَشَفَى وَ اشْتَفَى قَالَ حَسَّانُ :
هَجَوْتَ مُحَمَّدًا فَأَجَبْتُ عَنْهُ
وَعِنْدَ اللَّهِ فِي ذَاكَ الْجَزَائُ
هَجَوْتَ مُحَمَّدًا بَرًّا حَنِيفًا
رَسُولَ اللَّهِ شِيمَتُهُ الْوَفَائُ
فَإِنَّ أَبِي وَ وَالِدَتي وَ عِرْضِي
لِعِرْضِ مُحَمَّدٍ مِنْكُمْ وِقَائُ
ثَكِلْتُ بُنَيَّتِي إِنْ لَمْ تَرَوْهَا
تُثِيرُ النَّقْعَ مِنْكَ كَنَفَيْ كَدَائِ
يُبَارِينَ الأَعِنَّةَ مُصْعِدَاتٍ
عَلَى أَكْتَافِهَا الأَسَلُ الظِّمَائُ
تَظَلُّ جِيَادُنَا مُتَمَطِّرَاتٍ
تُلَطِّمُهُنَّ بِالْخُمُرِ النِّسَائُ
فَإِنْ أَعْرَضْتُمُو عَنَّا اعْتَمَرْنَا
وَ إِلاَّ فَاصْبِرُوا لِضِرَابِ يَوْمٍ
وَ قَالَ اللَّهُ قَدْ أَرْسَلْتُ عَبْدًا
وَ قَالَ اللَّهُ قَدْ يَسَّرْتُ جُنْدًا
لَنَا فِي كُلِّ يَوْمٍ مِنْ مَعَدٍّ
وَكَانَ الْفَتْحُ وَ انْكَشَفَ الْغِطَائُ
يُعِزُّ اللَّهُ فِيهِ مَنْ يَشَائُ
يَقُولُ الْحَقَّ لَيْسَ بِهِ خَفَائُ
هُمُ الأَنْصَارُ عُرْضَتُهَا اللِّقَائُ
سِبَابٌ أَوْ قِتَالٌ أَوْ هِجَائُ
فَمَنْ يَهْجُو رَسُولَ اللَّهِ مِنْكُمْ
وَ جِبْرِيلُ رَسُولُ اللَّهِ فِينَا
وَ يَمْدَحُهُ وَ يَنْصُرُهُ سَوَائُ
وَ رُوحُ الْقُدُسِ لَيْسَ لَهُ كِفَائُ
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قریش کی ہجو کرو کیونکہ ہجو ان کو تیروں کی بوچھاڑ سے زیادہ ناگوار ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو سیدنا ابن رواحہ رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا اور فرمایا: ’’قریش کی ہجو کرو۔‘‘ انہوں نے ہجو کی لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند نہ آئی۔ پھر سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا۔ پھر سیدنا حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا۔ جب سیدنا حسان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو انہوں نے کہا کہ تم پر وہ وقت آ گیا کہ تم نے اس شیر کو بلا بھیجا جو اپنی دم سے مارتا ہے (یعنی اپنی زبان سے لوگوں کو قتل کرتا ہے گویا ،میدان فصاحت اور شعر گوئی کے شیر ہیں۔) پھر اپنی زبان باہرنکالی اور اس کو ہلانے لگے اور عرض کی کہ قسم اس کی جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سچا پیغمبر کر کے بھیجاہے! میں کافروں کو اپنی زبان سے اس طرح پھاڑ ڈالوں گا جیسے چمڑے کو پھاڑ ڈالتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے حسان! جلدی مت کر! کیونکہ ابوبکر رضی اللہ عنہ قریش کے نسب کو بخوبی جانتے ہیں اور میرا بھی نسب قریش ہی ہے، تو وہ میرا نسب تجھے علیحدہ علیحدہ بیان کر دیں گے۔‘‘ پھر حسان رضی اللہ عنہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، پھر اس کے بعد لوٹے اور عرض کی کہ یارسول اللہ! سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نسب مجھ سے بیان کر دیا ہے، قسم اس کی جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سچا پیغمبر کر کے بھیجا! میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قریش میں سے ایسا نکال لوں گا جیسے بال آٹے میں سے نکال لیا جاتا ہے۔ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم حسان( رضی اللہ عنہ ) سے فرماتے تھے کہ روح القدس ہمیشہ تیری مدد کرتے رہیں گے جب تک تو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے جواب دیتا رہے گا۔‘‘ اور ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے کہاکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے :’’حسان نے قریش کی ہجو کی تو مومنوں کے دلوں کو شفا دی اور کافروں کی عزتوں کو تباہ کر دیا۔‘‘ حسان نے کہا کہ ؎
تو نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی برائی کی تو میں نے اس کا جواب دیا اور اللہ تعالیٰ اس کا بدلا دے گا۔
تو نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی برائی کی جو نیک اور پرہیزگار ہیں، اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اوروفاداری ان کی خصلت ہے۔
میرے باپ دادا اور میری آبرو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی آبرو بچانے کے لیے قربان ہیں۔
اگر کداء کے دونوں جانب سے غبار اڑاتا ہوا نہ دیکھو تو میں اپنی بچوں کو گم پاؤں( کدا ء مکہ کے دروازہ پر ایک گھاٹی ہے)۔
ایسی اونٹنیاں جو باگوں پر زور کریں گی اور اپنی قوت اور طاقت سے اوپر چڑھتی ہوئیں ان کے کندھوں پر وہ برچھے ہیں جو باریک ہیں یا خون کی پیاسی ہیں۔
اور ہمارے وہ گھوڑے دوڑتے ہوئے آئیں گے ،جن کے منہ عورتیں اپنے دوپٹوں سے پونچھتی ہیں۔
اگر تم ہم سے نہ بولو تو ہم عمرہ کر لیں گے اور فتح ہو جائے گی اور پردہ اٹھ جائے گا۔
نہیں تو اس دن کی مار کے لیے صبر سے انتظارکرو جس دن اللہ تعالیٰ جس کو چاہے گا عزت دے گا۔
اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’ میں نے ایک بندہ بھیجا جو سچ کہتاہے اس کی بات میں کچھ شبہ نہیں ہے۔
اور اﷲ تعالیٰ نے فرمایا کہ میں نے ایک لشکر تیار کیا ہے جو انصار کا لشکر ہے، جن کا کھیل کافروں سے مقابلہ کرنا ہے۔
ہم تو ہر روز ایک نہ ایک تیاری میں ہیں، گالی گلوچ ہے کافروں سے یا لڑائی ہے یا کافروں کی ہجو ہے۔
تم میں سے جو کوئی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو کرے او ران کے تعریف کرے یا مدد کرے وہ سب برابر ہیں ۔
جبرائیل اللہ کے نمائندے ہم میں ہیں اور روح القدس جن کا کوئی مثل نہیں ہے۔