• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604


(1716) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ اهْجُوا قُرَيْشًا فَإِنَّهُ أَشَدُّ عَلَيْهَا مِنْ رَشْقٍ بِالنَّبْلِ فَأَرْسَلَ إِلَى ابْنِ رَوَاحَةَ فَقَالَ اهْجُهُمْ فَهَجَاهُمْ فَلَمْ يُرْضِ فَأَرْسَلَ إِلَى كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَى حَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ قَالَ حَسَّانُ قَدْ آنَ لَكُمْ أَنْ تُرْسِلُوا إِلَى هَذَا الأَسَدِ الضَّارِبِ بِذَنَبِهِ ثُمَّ أَدْلَعَ لِسَانَهُ فَجَعَلَ يُحَرِّكُهُ فَقَالَ وَ الَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَأَفْرِيَنَّهُمْ بِلِسَانِي فَرْيَ الأَدِيمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ تَعْجَلْ فَإِنَّ أَبَا بَكْرٍ أَعْلَمُ قُرَيْشٍ بِأَنْسَابِهَا وَ إِنَّ لِي فِيهِمْ نَسَبًا حَتَّى يُلَخِّصَ لَكَ نَسَبِي فَأَتَاهُ حَسَّانُ ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! قَدْ لَخَّصَ لِي نَسَبَكَ وَ الَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَأَسُلَّنَّكَ مِنْهُمْ كَمَا تُسَلُّ الشَّعْرَةُ مِنَ الْعَجِينِ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ لِحَسَّانَ إِنَّ رُوحَ الْقُدُسِ لاَ يَزَالُ يُؤَيِّدُكَ مَا نَافَحْتَ عَنِ اللَّهِ وَ رَسُولِهِ وَ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ هَجَاهُمْ حَسَّانُ فَشَفَى وَ اشْتَفَى قَالَ حَسَّانُ :
هَجَوْتَ مُحَمَّدًا فَأَجَبْتُ عَنْهُ
وَعِنْدَ اللَّهِ فِي ذَاكَ الْجَزَائُ
هَجَوْتَ مُحَمَّدًا بَرًّا حَنِيفًا
رَسُولَ اللَّهِ شِيمَتُهُ الْوَفَائُ
فَإِنَّ أَبِي وَ وَالِدَتي وَ عِرْضِي
لِعِرْضِ مُحَمَّدٍ مِنْكُمْ وِقَائُ
ثَكِلْتُ بُنَيَّتِي إِنْ لَمْ تَرَوْهَا
تُثِيرُ النَّقْعَ مِنْكَ كَنَفَيْ كَدَائِ
يُبَارِينَ الأَعِنَّةَ مُصْعِدَاتٍ
عَلَى أَكْتَافِهَا الأَسَلُ الظِّمَائُ
تَظَلُّ جِيَادُنَا مُتَمَطِّرَاتٍ
تُلَطِّمُهُنَّ بِالْخُمُرِ النِّسَائُ
فَإِنْ أَعْرَضْتُمُو عَنَّا اعْتَمَرْنَا
وَ إِلاَّ فَاصْبِرُوا لِضِرَابِ يَوْمٍ
وَ قَالَ اللَّهُ قَدْ أَرْسَلْتُ عَبْدًا
وَ قَالَ اللَّهُ قَدْ يَسَّرْتُ جُنْدًا
لَنَا فِي كُلِّ يَوْمٍ مِنْ مَعَدٍّ
وَكَانَ الْفَتْحُ وَ انْكَشَفَ الْغِطَائُ
يُعِزُّ اللَّهُ فِيهِ مَنْ يَشَائُ
يَقُولُ الْحَقَّ لَيْسَ بِهِ خَفَائُ
هُمُ الأَنْصَارُ عُرْضَتُهَا اللِّقَائُ
سِبَابٌ أَوْ قِتَالٌ أَوْ هِجَائُ
فَمَنْ يَهْجُو رَسُولَ اللَّهِ مِنْكُمْ
وَ جِبْرِيلُ رَسُولُ اللَّهِ فِينَا
وَ يَمْدَحُهُ وَ يَنْصُرُهُ سَوَائُ
وَ رُوحُ الْقُدُسِ لَيْسَ لَهُ كِفَائُ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قریش کی ہجو کرو کیونکہ ہجو ان کو تیروں کی بوچھاڑ سے زیادہ ناگوار ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو سیدنا ابن رواحہ رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا اور فرمایا: ’’قریش کی ہجو کرو۔‘‘ انہوں نے ہجو کی لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند نہ آئی۔ پھر سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا۔ پھر سیدنا حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا۔ جب سیدنا حسان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو انہوں نے کہا کہ تم پر وہ وقت آ گیا کہ تم نے اس شیر کو بلا بھیجا جو اپنی دم سے مارتا ہے (یعنی اپنی زبان سے لوگوں کو قتل کرتا ہے گویا ،میدان فصاحت اور شعر گوئی کے شیر ہیں۔) پھر اپنی زبان باہرنکالی اور اس کو ہلانے لگے اور عرض کی کہ قسم اس کی جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سچا پیغمبر کر کے بھیجاہے! میں کافروں کو اپنی زبان سے اس طرح پھاڑ ڈالوں گا جیسے چمڑے کو پھاڑ ڈالتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے حسان! جلدی مت کر! کیونکہ ابوبکر رضی اللہ عنہ قریش کے نسب کو بخوبی جانتے ہیں اور میرا بھی نسب قریش ہی ہے، تو وہ میرا نسب تجھے علیحدہ علیحدہ بیان کر دیں گے۔‘‘ پھر حسان رضی اللہ عنہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، پھر اس کے بعد لوٹے اور عرض کی کہ یارسول اللہ! سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نسب مجھ سے بیان کر دیا ہے، قسم اس کی جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سچا پیغمبر کر کے بھیجا! میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قریش میں سے ایسا نکال لوں گا جیسے بال آٹے میں سے نکال لیا جاتا ہے۔ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم حسان( رضی اللہ عنہ ) سے فرماتے تھے کہ روح القدس ہمیشہ تیری مدد کرتے رہیں گے جب تک تو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے جواب دیتا رہے گا۔‘‘ اور ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے کہاکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے :’’حسان نے قریش کی ہجو کی تو مومنوں کے دلوں کو شفا دی اور کافروں کی عزتوں کو تباہ کر دیا۔‘‘ حسان نے کہا کہ ؎
تو نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی برائی کی تو میں نے اس کا جواب دیا اور اللہ تعالیٰ اس کا بدلا دے گا۔
تو نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی برائی کی جو نیک اور پرہیزگار ہیں، اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اوروفاداری ان کی خصلت ہے۔
میرے باپ دادا اور میری آبرو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی آبرو بچانے کے لیے قربان ہیں۔
اگر کداء کے دونوں جانب سے غبار اڑاتا ہوا نہ دیکھو تو میں اپنی بچوں کو گم پاؤں( کدا ء مکہ کے دروازہ پر ایک گھاٹی ہے)۔
ایسی اونٹنیاں جو باگوں پر زور کریں گی اور اپنی قوت اور طاقت سے اوپر چڑھتی ہوئیں ان کے کندھوں پر وہ برچھے ہیں جو باریک ہیں یا خون کی پیاسی ہیں۔
اور ہمارے وہ گھوڑے دوڑتے ہوئے آئیں گے ،جن کے منہ عورتیں اپنے دوپٹوں سے پونچھتی ہیں۔
اگر تم ہم سے نہ بولو تو ہم عمرہ کر لیں گے اور فتح ہو جائے گی اور پردہ اٹھ جائے گا۔
نہیں تو اس دن کی مار کے لیے صبر سے انتظارکرو جس دن اللہ تعالیٰ جس کو چاہے گا عزت دے گا۔
اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’ میں نے ایک بندہ بھیجا جو سچ کہتاہے اس کی بات میں کچھ شبہ نہیں ہے۔
اور اﷲ تعالیٰ نے فرمایا کہ میں نے ایک لشکر تیار کیا ہے جو انصار کا لشکر ہے، جن کا کھیل کافروں سے مقابلہ کرنا ہے۔
ہم تو ہر روز ایک نہ ایک تیاری میں ہیں، گالی گلوچ ہے کافروں سے یا لڑائی ہے یا کافروں کی ہجو ہے۔
تم میں سے جو کوئی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو کرے او ران کے تعریف کرے یا مدد کرے وہ سب برابر ہیں ۔
جبرائیل اللہ کے نمائندے ہم میں ہیں اور روح القدس جن کا کوئی مثل نہیں ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ فَضْلِ جَرِيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
سیدنا جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ کی فضیلت کابیان


(1717) عَنْ جَرِيرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ مَا حَجَبَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مُنْذُ أَسْلَمْتُ وَ لاَ رَآنِي إِلاَّ تَبَسَّمَ فِي وَجْهِي

سیدنا جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب سے میں مسلمان ہوا ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کبھی ا ندر آنے سے نہیں روکا اور مجھے کبھی نہیں دیکھا مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چہرے پر مسکراہٹ لیے ہوئے ہوتے تھے (یعنی خندہ روئی اور کشادہ پیشانی سے ملتے تھے)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1718) عَنْ جَرِيرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَا جَرِيرُ أَلأَ تُرِيحُنِي مِنْ ذِي الْخَلَصَةِ ؟ بَيْتٍ لِخَثْعَمَ كَانَ يُدْعَى كَعْبَةَ الْيَمَانِيَةِ قَالَ فَنَفَرْتُ اِلَيْهِ فِي خَمْسِينَ وَ مِائَةِ فَارِسٍ وَ كُنْتُ لاَ أَثْبُتُ عَلَى الْخَيْلِ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَضَرَبَ يَدَهُ فِي صَدْرِي فَقَالَ اللَّهُمَّ ثَبِّتْهُ وَ اجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا قَالَ فَانْطَلَقَ فَحَرَّقَهَا بِالنَّارِ ثُمَّ بَعَثَ جَرِيرٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم رَجُلاً يُبَشِّرُهُ يُكْنَى أَبَا أَرْطَاةَ مِنَّا فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ لَهُ مَا جِئْتُكَ حَتَّى تَرَكْنَاهَا كَأَنَّهَا جَمَلٌ أَجْرَبُ فَبَرَّكَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَلَى خَيْلِ أَحْمَسَ وَ رِجَالِهَا خَمْسَ مَرَّاتٍ

سیدنا جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے جریر! تو مجھے ذوالخلصہ سے آرام نہیں دیتا؟ ‘‘اور ذوالخلصہ (قبیلہ) خثعم کا ایک بت خانہ تھا اس کو کعبہ یمانی بھی کہتے تھے۔ سیدنا جریر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں ڈیڑھ سو سوار لے کر وہاں گیااور مجھ سے گھوڑے پر جم کر بیٹھا نہیں جاتا تھا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ میرے سینے پر مارا اور فرمایا: ’’اے اللہ ! اس کو جما دے اور اس کو راہ دکھانے والا، راہ پایا ہوا کر دے۔‘‘ پھر سیدنا جریر رضی اللہ عنہ گئے اور ذوالخلصہ کو آگ سے جلا دیا۔ اس کے بعد ایک شخص جس کا نام ابو ارطاۃ تھا خوشخبری کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس روانہ کیا۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ ہم ذوالخلصہ کو خارشی اونٹ کی طرح چھوڑ کر آئے (خارشی اونٹ پر کالا روغن ملتے ہیں مطلب یہ ہے کہ وہ بھی جل کر کالا ہو گیا تھا)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (قبیلہ) احمس کے گھوڑوں اور مردوں کے لیے پانچ مرتبہ برکت کی دعا کی۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فَضْلُ أَصْحَابِ الشَّجَرَةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
اصحاب شجرہ رضی اللہ عنھنم کی فضیلت کا بیان


(1719) عَنْ أُمِّ مُبَشِّرٍ أَنَّهَا سَمِعَتِ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ عِنْدَ حَفْصَةَ لاَ يَدْخُلُ النَّارَ إِنْ شَائَ اللَّهُ مِنْ أَصْحَابِ الشَّجَرَةِ أَحَدٌ الَّذِينَ بَايَعُوا تَحْتَهَا قَالَتْ بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ ! فَانْتَهَرَهَا فَقَالَتْ حَفْصَةُ { وَ إِنْ مِنْكُمْ إِلاَّ وَارِدُهَا } (مريم: 71) فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم قَدْ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ { ثُمَّ نُنَجِّي الَّذِينَ اتَّقَوْا وَ نَذَرُ الظَّالِمِينَ فِيهَا جِثِيًّا } (مريم: 72)


سیدہ ام مبشر رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنھا کے پاس فرماتے تھے :’’ان شاء اﷲ! اصحاب شجرہ میں سے کوئی جہنم میں نہ جائے گا۔‘‘ یعنی جن لوگوں نے درخت کے نیچے بیعت کی۔ انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! کیوں نہ جائیں گے؟ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو جھڑکا۔ حفصہ رضی اللہ عنھا نے کہا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ’’کوئی تم میں سے ایسا نہیں جو جہنم پر سے نہ گزرے۔‘‘ (مریم: ۷۱) پس نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بے شک اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ’’پھر ہم پرہیزگاروں کو نجات دیں گے اور ظالموں کو ان کے گھٹنوں کے بل اس میں چھوڑ دیں گے۔‘‘ (مریم: ۷۲)
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فَضْلُ مَنْ شَهِدَ بَدْرًا
شہدائے بدر کی فضیلت کا بیان


(1720) عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَا وَ الزُّبَيْرَ وَ الْمِقْدَادَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ فَقَالَ ائْتُوا رَوْضَةَ خَاخٍ فَإِنَّ بِهَا ظَعِينَةً مَعَهَا كِتَابٌ فَخُذُوهُ مِنْهَا فَانْطَلَقْنَا تَعَادَى بِنَا خَيْلُنَا فَإِذَا نَحْنُ بِالْمَرْأَةِ فَقُلْنَا أَخْرِجِي الْكِتَابَ فَقَالَتْ مَا مَعِي كِتَابٌ فَقُلْنَا لَتُخْرِجِنَّ الْكِتَابَ أَوْ لَتُلْقِيَنَّ الثِّيَابَ فَأَخْرَجَتْهُ مِنْ عِقَاصِهَا فَأَتَيْنَا بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَإِذَا فِيهِ مِنْ حَاطِبِ بْنِ أَبِي بَلْتَعَةَ إِلَى نَاسٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ يُخْبِرُهُمْ بِبَعْضِ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَا حَاطِبُ مَا هَذَا؟ قَالَ لاَ تَعْجَلْ عَلَيَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنِّي كُنْتُ امْرَأً مُلْصَقًا فِي قُرَيْشٍ قَالَ سُفْيَانُ كَانَ حَلِيفًا لَهُمْ وَ لَمْ يَكُنْ مِنْ أَنْفُسِهَا وَ كَانَ مِمَّنْ كَانَ مَعَكَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ لَهُمْ قَرَابَاتٌ يَحْمُونَ بِهَا أَهْلِيهِمْ فَأَحْبَبْتُ إِذْ فَاتَنِي ذَلِكَ مِنَ النَّسَبِ فِيهِمْ أَنْ أَتَّخِذَ فِيهِمْ يَدًا يَحْمُونَ بِهَا قَرَابَتِي وَ لَمْ أَفْعَلْهُ كُفْرًا وَ لاَ ارْتِدَادًا عَنْ دِينِي وَ لاَ رِضًا بِالْكُفْرِ بَعْدَ الإِسْلاَمِ فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم صَدَقَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ دَعْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ ! أَضْرِبْ عُنُقَ هَذَا الْمُنَافِقِ فَقَالَ إِنَّهُ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا وَ مَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ اللَّهَ اطَّلَعَ عَلَى أَهْلِ بَدْرٍ فَقَالَ اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ فَقَدْ غَفَرْتُ لَكُمْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ { يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَ عَدُوَّكُمْ أَوْلِيَائَ } (الممتحنة: 1) وَ جَعَلَهَا (يَعْنِي : الاَيَةَ) إِسْحَقُ فِي رِوَايَتِهِ مِنْ تِلاَوَةِ سُفْيَانَ

سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہ میں یعنی مجھے ،سیدنا زبیراور سیدنا مقداد رضی اللہ عنھم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھیجااور فرمایا: ’’روضہ خاخ نامی جگہ پر جاؤ وہاں ایک عورت اونٹ پر سوار ملے گی ، اس کے پاس ایک خط ہے، وہ اس سے لے کر آؤ۔‘‘ ہم گھوڑے دوڑاتے ہوئے چلے۔ اچانک وہ عورت ہ میں ملی تو ہم نے اس سے کہا کہ خط نکال۔ وہ بولی کہ میرے پاس تو کوئی خط نہیں ہے۔ ہم نے کہا کہ خط نکال یا اپنے کپڑے اتار۔ پس اس نے وہ خط اپنے جوڑے سے نکالا پس ہم وہ خط رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آئے، اس میں لکھا تھا حاطب بن ابی بلتعہ کی طرف سے مکہ کے بعض مشرکین کے نام (اور اس میں ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض باتوں کا ذکر تھا (ایک روایت میں ہے کہ حاطب نے اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تیاری اور فوج کی آمادگی اور مکہ کی طرف روانگی سے کافروں کو مطلع کیاتھا۔) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے حاطب! تو نے یہ کیا کیا؟‘‘ وہ بولے کہ یا رسول اللہ! آپ جلدی نہ فرمایے (یعنی فوراً بولے کہ مجھے سزا نہ دیجیے میرا حال سن لیجیے)، میں قریش سے ملا ہوا ایک شخص تھا یعنی ان کا حلیف تھا اور قریش میں سے نہ تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مہاجرین جو ہیں ان کے رشتہ دار قریش میں بہت ہیں جن کی وجہ سے ا ن کے گھر بارکا بچاؤ ہوتا ہے تو میں نے یہ چاہا کہ میرا ناتا تو قریش سے نہیں ہے، میں بھی ان کا کوئی کام ایسا کر دوں جس سے میرے اہل و عیال والوں کا بچاؤ کریں گے اور میں نے یہ کام اس وجہ سے نہیں کیا کہ میں کافر ہو گیا ہوں یا مرتد ہو گیا ہوں اور نہ مسلمان ہونے کے بعد کفر سے خوش ہو کر کیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’حاطب نے سچ کہا۔‘‘ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہ کہ یا رسول اللہ! آپ چھوڑیے میں اس منافق کی گردن ماروں۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ تو بدر کی لڑائی میں شریک تھا اور تو نہیں جانتا کہ اللہ تعالیٰ نے بدر والوں کو جھانکا اور فرمایا: ’’تم جو اعمال چاہو کرو (بشرطیکہ کفر تک نہ پہنچیں) میں نے تمہیں بخش دیا۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری کہ ’’اے ایمان والو! میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست مت بناؤ۔‘‘ (ممتحنہ : ۱)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ فَضْلِ قُرَيْشٍ وَ الأَنْصَارِ وَ غَيْرِهِمْ
قریش، انصار اور ان کے علاوہ کی فضیلت کا بیان


(1721) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قُرَيْشٌ وَ الأَنْصَارُ وَ مُزَيْنَةُ وَ جُهَيْنَةُ وَ أَسْلَمُ وَ غِفَارُ وَ أَشْجَعُ مَوَالِيَّ لَيْسَ لَهُمْ مَوْلًى دُونَ اللَّهِ وَ رَسُولِهِ


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قریش ،انصار ،مزینہ ،جہینہ ،اسلم ،غفار اور اشجع (سارے قبائل) دوست ہیں اور اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ ان کا کوئی حمایتی نہیں ۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ نِسَائِ قُرَيْشٍ
قریش کی عورتوں (کی فضیلت کا) بیان


(1722) عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ نِسَائُ قُرَيْشٍ خَيْرُ نِسَائٍ رَكِبْنَ الإِبِلَ أَحْنَاهُ عَلَى طِفْلٍ وَ أَرْعَاهُ عَلَى زَوْجٍ فِي ذَاتِ يَدِهِ قَالَ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى إِثْرِ ذَلِكَ وَ لَمْ تَرْكَبْ مَرْيَمُ بِنْتُ عِمْرَانَ بَعِيرًا قَطُّ


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ،آپ فرماتے تھے :’’قریش کی عورتیں بہترین عورتیں ہیں جو اونٹوں پر سوار ہوئیں ،بچے پر سب سے زیادہ مہربان (جب وہ چھوٹا ہو) اور اپنے خاوند کے مال کی بڑی نگہبان ہیں۔‘‘ (راوی کہتے ہیں کہ) سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ سیدہ مریم بنت عمران [ کبھی اونٹ پر نہیں چڑھیں۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ فَضَائِلِ الأنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
انصار رضی اللہ عنھم کے فضائل کا بیان


(1723) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ فِينَا نَزَلَتْ { إِذْ هَمَّتْ طَائِفَتَانِ مِنْكُمْ أَنْ تَفْشَلاَ وَ اللَّهُ وَ لِيُّهُمَا } (آل عمران : 122) بَنُو سَلِمَةَ وَ بَنُو حَارِثَةَ وَ مَا نُحِبُّ أَنَّهَا لَمْ تَنْزِلْ لِقَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ { وَ اللَّهُ وَلِيُّهُمَا }

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یہ آیت کہ ’’جب تم میں سے دوگروہوں نے ہمت ہار دینے کا قصد کیا اور اللہ ان دونوں کا دوست ہے‘‘ (آل عمران: ۱۲۲) ہم لوگوں یعنی بنی سلمہ اور بنی حارثہ کے بارے میں اتری اور ہم نہیں چاہتے کہ یہ آیت نہ اترتی ،کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ’’اور اللہ ان دونوں کا دوست ہے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1724) عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلأَنْصَارِ وَ لِأَبْنَائِ الأَنْصَارِ وَ أَبْنَائِ أَبْنَائِ الأَنْصَارِ

سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے اللہ !انصار کو بخش دے اور انصار کے بیٹوں کو اور پوتوں کو(بھی)۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1725) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم رَأَى صِبْيَانًا وَ نِسَائً مُقْبِلِينَ مِنْ عُرْسٍ فَقَامَ نَبِيُّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مُمْثِلاً فَقَالَ اللَّهُمَّ أَنْتُمْ مِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ اللَّهُمَّ أَنْتُمْ مِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ يَعْنِي الأَنْصَارَ

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بچوں اور عورتوں کو شادی سے آتے ہوئے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سامنے کھڑے ہوئے اور فرمایا: ’’اے لوگو! تم سب لوگوں سے زیادہ مجھے محبوب ہو۔ اے لوگو ! تم سب لوگوں سے زیادہ مجھے محبوب ہو۔‘‘ یعنی انصار کے لوگوں سے فرمایا۔
 
Top