• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1924) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِنَّ لِلَّهِ مِائَةَ رَحْمَةٍ أَنْزَلَ مِنْهَا رَحْمَةً وَاحِدَةً بَيْنَ الْجِنِّ وَ الإِنْسِ وَ الْبَهَائِمِ وَ الْهَوَامِّ فَبِهَا يَتَعَاطَفُونَ وَ بِهَا يَتَرَاحَمُونَ وَ بِهَا تَعْطِفُ الْوَحْشُ عَلَى وَلَدِهَا وَ أَخَّرَ اللَّهُ تِسْعًا وَ تِسْعِينَ رَحْمَةً يَرْحَمُ بِهَا عِبَادَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کی سو رحمتیں ہیں، ایک رحمت جنوں ،آدمیوں ،جانوروں ،کیڑوں مکوڑوں میں اتاری ہے، اسی ایک رحمت کی وجہ سے ایک دوسرے پر مہربانی کرتے ہیں اور رحم کرتے ہیں اور اسی رحمت کی وجہ سے وحشی جانور اپنے بچہ سے محبت کرتا ہے اور ننانوے رحمتیں اللہ تعالیٰ نے اٹھا رکھی ہیں جو اپنے بندوں پر قیامت کے دن کرے گا۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْمَا عِنْدَ اللَّهِ تَعَالَى مِنَ الرَّحْمَةِ وَ الْعُقُوْبَةِ
اللہ تعالیٰ کی رحمت اور اس کی سزا کے بیان میں

(1925) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لَوْ يَعْلَمُ الْمُؤْمِنُ مَا عِنْدَ اللَّهِ مِنَ الْعُقُوبَةِ مَا طَمِعَ بِجَنَّتِهِ أَحَدٌ وَ لَوْ يَعْلَمُ الْكَافِرُ مَا عِنْدَ اللَّهِ مِنَ الرَّحْمَةِ مَا قَنَطَ مِنْ جَنَّتِهِ أَحَدٌ


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر مومن کو اﷲ تعالیٰ کی تیار کردہ سزا (عذاب) کا علم ہو جائے تو کوئی جنت کی طمع نہ کرے اور اگر کافر کو اﷲ تعالیٰ کی رحمت (کی وسعت) کا علم ہو جائے تو کوئی اس کی جنت سے نا امید نہ ہو۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْمَا عِنْدَ اللَّهِ تَعَالَى مِنَ الرَّحْمَةِ وَ الْعُقُوْبَةِ
اللہ تعالیٰ کی رحمت اور اس کی سزا کے بیان میں

(1925) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لَوْ يَعْلَمُ الْمُؤْمِنُ مَا عِنْدَ اللَّهِ مِنَ الْعُقُوبَةِ مَا طَمِعَ بِجَنَّتِهِ أَحَدٌ وَ لَوْ يَعْلَمُ الْكَافِرُ مَا عِنْدَ اللَّهِ مِنَ الرَّحْمَةِ مَا قَنَطَ مِنْ جَنَّتِهِ أَحَدٌ


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر مومن کو اﷲ تعالیٰ کی تیار کردہ سزا (عذاب) کا علم ہو جائے تو کوئی جنت کی طمع نہ کرے اور اگر کافر کو اﷲ تعالیٰ کی رحمت (کی وسعت) کا علم ہو جائے تو کوئی اس کی جنت سے نا امید نہ ہو۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اللَّهُ أَرْحَمُ بِعِبَادِهِ مِنَ الْوَالِدَةِ بِوَلَدِهَا
والدہ کی جتنی رحمت اپنی اولاد پر ہے، اللہ کی رحمت اپنے بندوں پر اس سے کہیں زیادہ ہے


(1926) عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ قَدِمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم سَبْيٍ فَإِذَا امْرَأَةٌ مِنَ السَّبْيِ تَبْتَغِي إِذَا وَجَدَتْ صَبِيًّا فِي السَّبْيِ أَخَذَتْهُ فَأَلْصَقَتْهُ بِبَطْنِهَا وَ أَرْضَعَتْهُ فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَتَرَوْنَ هَذِهِ الْمَرْأَةَ طَارِحَةً وَلَدَهَا فِي النَّارِ؟ قُلْنَا لاَ وَ اللَّهِ وَ هِيَ تَقْدِرُ عَلَى أَنْ لاَ تَطْرَحَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم اَللَّهُ أَرْحَمُ بِعِبَادِهِ مِنْ هَذِهِ بِوَلَدِهَا


سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قیدی آئے تو ان میں سے ایک عورت (اپنا بچہ) تلاش کر رہی تھی۔ جب اپنا بچہ پا لیا تو اس کو اٹھا لیا اور پیٹ سے لگایا اور دودھ پلانے لگی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: ’’تم کیا سمجھتے ہو کہ یہ عورت اپنے بچہ کو آگ میں ڈال دے گی؟ ہم نے کہا کہ اللہ کی قسم! وہ کبھی نہ ڈال سکے گی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’البتہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر اس سے زیادہ مہربان ہے، جتنی یہ عورت اپنے بچے پر مہربان ہے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : لَنْ يُنْجِيَ أَحَدًا عَمَلُهُ
(فقط) عمل کسی کو نجات نہیں دلا سکتا

(1927) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا كَانَتْ تَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم سَدِّدُوا وَ قَارِبُوا وَ أَبْشِرُوا فَإِنَّهُ لَنْ يُدْخِلَ الْجَنَّةَ أَحَدًا عَمَلُهُ قَالُوا وَ لاَ أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ وَ لاَ أَنَا إِلاَّ أَنْ يَتَغَمَّدَنِيَ اللَّهُ مِنْهُ بِرَحْمَةٍ وَ اعْلَمُوا أَنَّ أَحَبَّ الْعَمَلِ إِلَى اللَّهِ أَدْوَمُهُ وَ إِنْ قَلَّ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے ،وہ کہتی تھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میانہ روی اختیار کرو اور (جو میانہ روی نہ ہو سکے تو ) اس کے نزدیک رہو اور خوش رہو، اس لیے کہ کسی کو اس کا عمل جنت میں نہ لے جائے گا۔‘‘ لوگوں نے عرض کی کہ یارسول اللہ ! اور نہ آپ کو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اور نہ مجھ کو ،مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنی رحمت سے ڈھانپ لے اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ کو وہ عمل بہت پسند ہے جوہمیشہ کیا جائے اگرچہ تھوڑا ہو۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَا أَحَدٌ أَصْبَرَ عَلَى أَذًى مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ
تکلیف پر اللہ تعالیٰ سے زیادہ صبر کرنے والا کوئی نہیں


(1928) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَا أَحَدٌ أَصْبَرَ عَلَى أَذًى يَسْمَعُهُ مِنَ اللَّهِ تَعَالَى إِنَّهُمْ يَجْعَلُونَ لَهُ نِدًّا وَ يَجْعَلُونَ لَهُ وَلَدًا وَ هُوَ مَعَ ذَلِكَ يَرْزُقُهُمْ وَ يُعَافِيهِمْ وَ يُعْطِيهِمْ

سیدنا عبداللہ بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اللہ جل جلالہ سے زیادہ کوئی ایذا یا تکلیف پر صبر کرنے والا نہیں (باوجودیکہ ہر طرح کی قدرت رکھتا ہے)۔ اللہ کے ساتھ لوگ شرک کرتے ہیں اور اس کے لیے بیٹا بتاتے ہیں (حالانکہ اس کا کوئی بیٹا نہیں ،سب اس کے غلام ہیں)، پھر بھی وہ ان کو تندرستی دیتا ہے ،روزی دیتا ہے اور ان کو (تمام نعمتیں) دیتا ہے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَا أَحَدٌ أَغْيَرَ مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
اللہ تعالیٰ سے زیادہ غیرت مند اور کوئی نہیں ہے


(1929) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لَيْسَ أَحَدٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ الْمَدْحُ مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ مَدَحَ نَفْسَهُ وَ لَيْسَ أَحَدٌ أَغْيَرَ مِنَ اللَّهِ عَزَّوَجَلَّ مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ حَرَّمَ الْفَوَاحِشَ وَ لَيْسَ أَحَدٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ الْعُذْرُ مِنَ اللَّهِ عَزَّوَجَلَّ مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ أَنْزَلَ الْكِتَابَ وَ أَرْسَلَ الرُّسُلَ

سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کسی کو اپنی تعریف کرنا اتنا پسند نہیں ہے جتنا اللہ تعالیٰ کو پسند ہے (کیونکہ وہی تعریف کے لائق ہے ،باقی سب میں عیب موجود ہیں تو تعریف کے قابل نہیں ہیں)، اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اپنی خود تعریف کی اور اللہ سے زیادہ غیرت مند کوئی نہیں ہے، اسی لیے اﷲ تعالیٰ نے فواحش کو حرام قرار دیا ہے اور اللہ تعالیٰ سے زیادہ کسی کو عذر کرنا پسند نہیں ہے (یعنی اللہ تعالیٰ کو یہ بہت پسند ہے کہ گنہگار بندے اس کے سامنے عذر کریں اور اپنے گناہ کی معافی چاہیں) اسی لیے اس نے کتاب اتاری اور پیغمبروں کو بھیجا (اور توبہ کی تعلیم کی)۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1930) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّ اللَّهَ يَغَارُ وَ إِنَّ الْمُؤْمِنَ يَغَارُ وَ غَيْرَةُ اللَّهِ أَنْ يَأْتِيَ الْمُؤْمِنُ مَا حَرَّمَ عَلَيْهِ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ غیرت کرتا ہے اور مومن بھی غیرت کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کو اس میں غیرت آتی ہے کہ مومن وہ کام کرے جس کو اللہ تعالیٰ نے اس پر حرام کیا۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِي النَّجْوَى وَ تَقْرِيْرِ الْعَبْدِ بِذُنُوْبِهِ
سرگوشی اور بندے کا اپنے گناہوں کااقرار کرنے کے متعلق


(1931) عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ قَالَ قَالَ رَجُلٌ لِابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا كَيْفَ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ فِي النَّجْوَى ؟ قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ يُدْنَى الْمُؤْمِنُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ رَبِّهِ عَزَّ وَ جَلَّ حَتَّى يَضَعَ عَلَيْهِ كَنَفَهُ فَيُقَرِّرُهُ بِذُنُوبِهِ فَيَقُولُ هَلْ تَعْرِفُ ؟ فَيَقُولُ أَيْ رَبِّ أَعْرِفُ قَالَ فَإِنِّي قَدْ سَتَرْتُهَا عَلَيْكَ فِي الدُّنْيَا وَ إِنِّي أَغْفِرُهَا لَكَ الْيَوْمَ فَيُعْطَى صَحِيفَةَ حَسَنَاتِهِ وَ أَمَّا الْكُفَّارُ وَ الْمُنَافِقُونَ فَيُنَادَى بِهِمْ عَلَى رُئُوسِ الْخَلاَئِقِ هَؤُلاَئِ الَّذِينَ كَذَبُوا عَلَى اللَّهِ


صفوان بن محرز کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے کہا کہ تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سرگوشی کے بارے میں کیا سنا ہے؟ (یعنی اللہ تعالیٰ جو قیامت کے دن اپنے بندے سے سرگوشی کرے گا) انہوں نے کہا کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے :’’مومن قیامت کے دن اپنے مالک کے پاس لایا جائے گا، یہاں تک کہ مالک اپنا بازو اس پر رکھ دے گا اور اس سے اس کے گناہوں کا اقرار کرائے گا اور کہے گا کہ تو اپنے گناہوں کو پہچانتا ہے؟ وہ کہے گا کہ اے رب ! میں پہچانتا ہوں۔ پروردگار فرمائے گا کہ میں نے ان گناہوں کو دنیا میں تجھ پر چھپا دیا اور اب میں ان کو آج کے دن تیرے لیے بخش دیتا ہوں۔ پھر وہ نیکیوں کی کتاب دیا جائے گا اور کفار اور منافقوں کے لیے تو مخلوقات کے سامنے منادی ہو گی کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بولا۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : تَقْرِيْرُ النِّعَمِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى الْكَافِرِ وَ الْمُنَافِقِ
کافر اورمنافق کا قیامت کے دن نعمتوں کا اقرار


(1932) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ ! هَلْ نَرَى رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ قَالَ هَلْ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الشَّمْسِ فِي الظَّهِيرَةِ لَيْسَتْ فِي سَحَابَةٍ ؟ قَالُوا لاَ قَالَ فَهَلْ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ لَيْسَ فِي سَحَابَةٍ ؟ قَالُوا لاَ قَالَ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لاَ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ رَبِّكُمْ إِلاَّ كَمَا تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ أَحَدِهِمَا قَالَ فَيَلْقَى الْعَبْدَ فَيَقُولُ أَيْ فُلْ أَ لَمْ أُكْرِمْكَ وَ أُسَوِّدْكَ وَ أُزَوِّجْكَ وَ أُسَخِّرْ لَكَ الْخَيْلَ وَ الإِبِلَ وَ أَذَرْكَ تَرْأَسُ وَ تَرْبَعُ ؟ فَيَقُولُ بَلَى قَالَ فَيَقُولُ أَفَظَنَنْتَ أَنَّكَ مُلاَقِيَّ ؟ فَيَقُولُ لاَ فَيَقُولُ فَإِنِّي أَنْسَاكَ كَمَا نَسِيتَنِي ثُمَّ يَلْقَى الثَّانِيَ فَيَقُولُ أَيْ فُلْ ! أَلَمْ أُكْرِمْكَ وَ أُسَوِّدْكَ وَ أُزَوِّجْكَ وَ أُسَخِّرْ لَكَ الْخَيْلَ وَ الإِبِلَ وَ أَذَرْكَ تَرْأَسُ وَ تَرْبَعُ فَيَقُولُ بَلَى أَيْ رَبِّ فَيَقُولُ أَفَظَنَنْتَ أَنَّكَ مُلاقِيَّ فَيَقُولُ لاَ فَيَقُولُ فَإِنِّي أَنْسَاكَ كَمَا نَسِيتَنِي ثُمَّ يَلْقَى الثَّالِثَ فَيَقُولُ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ فَيَقُولُ يَا رَبِّ آمَنْتُ بِكَ وَ بِكِتَابِكَ وَ بِرُسُلِكَ وَ صَلَّيْتُ وَ صُمْتُ وَ تَصَدَّقْتُ وَ يُثْنِي بِخَيْرٍ مَا اسْتَطَاعَ فَيَقُولُ هَاهُنَا إِذًا قَالَ ثُمَّ يُقَالُ لَهُ الآنَ نَبْعَثُ شَاهِدَنَا عَلَيْكَ وَ يَتَفَكَّرُ فِي نَفْسِهِ مَنْ ذَا الَّذِي يَشْهَدُ عَلَيَّ ؟ فَيُخْتَمُ عَلَى فِيهِ وَ يُقَالُ لِفَخِذِهِ وَ لَحْمِهِ وَ عِظَامِهِ انْطِقِي فَتَنْطِقُ فَخِذُهُ وَ لَحْمُهُ وَ عِظَامُهُ بِعَمَلِهِ وَ ذَلِكَ لِيُعْذِرَ مِنْ نَفْسِهِ وَ ذَلِكَ الْمُنَافِقُ وَ ذَلِكَ الَّذِي يَسْخَطُ اللَّهُ عَلَيْهِ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے کہا کہ یا رسول اللہ ! ہم اپنے پروردگار کو قیامت کے دن دیکھیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا تمہیں سورج کو دیکھنے میں شک پڑتا ہے ٹھیک دوپہر کے وقت جب کہ بادل بھی نہ ہو؟‘‘ صحابہ رضی اللہ عنھم نے کہا کہ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ کیا تمہیں چودھویں رات کے چاند کو دیکھنے میں تکلیف ہوتی ہے جب اس کے سامنے بادل نہ ہو؟‘‘ صحابہ نے کہا کہ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’پس قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تمہیں اپنے رب کے دیدار میں کوئی شبہ اور اختلاف یا تکلیف نہ ہو گی، مگر جیسے سورج یا چاند کو دیکھنے میں (یعنی جیسے چاند سورج کو دیکھنے میں اشتباہ نہیں ہے ،ویسے ہی اللہ تعالیٰ کو دیکھنے میں اشتباہ نہ ہو گا)۔ پھر حق تعالیٰ بندے سے حساب کرے گا تو کہے گا کہ اے فلاں! میں نے تجھے عزت نہیں دی تھی اور تجھے سردار نہیں بنایا تھا اور تجھے تیرا جوڑا نہیں دیا اور گھوڑوں اور اونٹوں کو تیرا تابع نہیں کیا تھا اور تجھے چھوڑا کہ تو اپنی قوم کی سیادت کرتاتھا اور چوتھا حصہ لیتا تھا؟ تو بندہ کہے گا کہ سچ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’حق تعالیٰ فرمائے گا کہ بھلا تجھے معلوم تھا کہ تو مجھ سے ملے گا؟ پس بندہ کہے گا کہ نہیں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ اب ہم بھی تجھے بھولتے ہیں (یعنی تیری خبر نہ لیں گے اور تجھے عذاب سے نہ بچائیں گے) جیسے تو ہمیں بھولا۔ پھر اللہ تعالیٰ دوسرے بندے سے حساب کرے گا تو کہے گا کہ اے فلاں! بھلا میں نے تجھے عزت نہیں دی تھی اور تجھے سردار نہیں بنایا تھا اور تجھے تیرا جوڑا نہیں دیا تھا اور گھوڑوں او راونٹوں کو تیرا تابع نہیں کیا تھا اور تجھے چھوڑا کہ تو اپنی قوم کی سرداری کرتا تھا اور چوتھا حصہ لیتا تھا؟ تو بندہ کہے گا کہ اے میرے رب! سچ ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ بھلا تجھے معلوم تھا کہ تو مجھ سے ملے گا ؟ تو بندہ کہے گا کہ نہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ پس یقینا میں بھی اب تجھے بھلا دیتا ہوں جیسے تو مجھے دنیا میں بھولا تھا۔ پھر تیسرے بندے سے حساب کرے گا اور اس سے بھی اسی طرح کہے گا۔ بندہ کہے گا کہ اے رب! میں تجھ پر ایمان لایا اور تیری کتاب پر اور تیرے رسولوں پر اور میں نے نماز پڑھی، روزہ رکھا اور صدقہ دیا۔ اسی طرح اپنی تعریف کرے گا جہاں تک اس سے ہو سکے گا۔ حق تعالیٰ فرمائے گا کہ دیکھ یہیں تیرا جھوٹ کھلا جاتا ہے۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’پھر حکم ہو گا کہ اب ہم تیرے اوپر گواہ کھڑا کرتے ہیں۔ بندہ اپنے جی میں سوچے گا کہ کون مجھ پر گواہی دے گا۔ پھر اس کے منہ پر مہر لگ جائے گی اور اس کی ران، گوشت اور ہڈیوں کو بولنے کے لیے کہا جائے گا تو اس کی ران ،اس کا گوشت اور اس کی ہڈیاں اس کے اعمال کی گواہی دیں گی اور یہ گواہی اس واسطے ہوگی تاکہ اسی کی ذات کی گواہی سے اس کا عذر باقی نہ رہے اور یہ شخص منافق یعنی جھوٹا مسلمان ہو گا اور اسی پر اللہ تعالیٰ غصہ کرے گا (اور پہلے دونوں کافر تھے۔ معاذ اللہ! جب تک دل سے خالص اللہ کے لیے عبادت نہ ہو تو کچھ فائدہ نہیں۔ لوگوں کو دکھانے کی نیت سے نماز یا روزہ رکھنا اور وبال ہے، اس سے نہ کرنا بہتر ہے)۔
 
Top