• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِي الْمُنَافِقِيْنَ لَيْلَةَ الْعَقَبَةِ وَ عَدَدِهِمْ
لیلۂ عقبہ میں منافقین اور ان کی تعداد کے متعلق


(1941) عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ بَيْنَ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْعَقَبَةِ وَ بَيْنَ حُذَيْفَةَ بَعْضُ مَا يَكُونُ بَيْنَ النَّاسِ فَقَالَ أَنْشُدُكَ بِاللَّهِ كَمْ كَانَ أَصْحَابُ الْعَقَبَةِ ؟ قَالَ فَقَالَ لَهُ الْقَوْمُ أَخْبِرْهُ إِذْ سَأَلَكَ قَالَ كُنَّا نُخْبَرُ أَنَّهُمْ أَرْبَعَةَ عَشَرَ فَإِنْ كُنْتَ مِنْهُمْ فَقَدْ كَانَ الْقَوْمُ خَمْسَةَ عَشَرَ وَ أَشْهَدُ بِاللَّهِ أَنَّ اثْنَيْ عَشَرَ مِنْهُمْ حَرْبٌ لِلَّهِ وَ لِرَسُولِهِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَ يَوْمَ يَقُومُ الأَشْهَادُ وَ عَذَرَ ثَلاثَةً قَالُوا مَا سَمِعْنَا مُنَادِيَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ لاَ عَلِمْنَا بِمَا أَرَادَ الْقَوْمُ وَ قَدْ كَانَ فِي حَرَّةٍ فَمَشَى فَقَالَ إِنَّ الْمَائَ قَلِيلٌ فَلاَ يَسْبِقْنِي إِلَيْهِ أَحَدٌ فَوَجَدَ قَوْمًا قَدْ سَبَقُوهُ فَلَعَنَهُمْ يَوْمَئِذٍ

سیدنا ابوطفیل کہتے ہیں کہ عقبہ کے لوگوں میں سے ایک شخص اور سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کے درمیان کچھ جھگڑا تھا جیسے لوگوں میں ہوتا ہے۔ وہ بولا کہ میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ اصحاب عقبہ کتنے تھے؟ (اس سے مراد وہ منافقین ہیں جو غزوۂ تبوک کے سفر کے دوران ایک کھائی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نقصان پہنچانے کے لیے اکٹھے ہوئے تھے، اﷲ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے شر سے محفوظ رکھا) لوگوں نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ جب وہ پوچھتا ہے تو اس کو بتا دو۔ انہوں نے کہا کہ ہ میں (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے) خبر دی جاتی تھی کہ وہ چودہ آدمی تھے اگر تو بھی ان میں سے ہے تو وہ پندرہ تھے اور میں قسم سے کہتا ہوں کہ ان میں سے بارہ تو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے دنیا اور آخرت میں دشمن تھے اور باقی تینوں نے یہ عذر کیا (جب ان سے پوچھا گیا اور ملامت کی گئی) کہ ہم نے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی (کہ عقبہ کے راستے سے نہ آؤ) کی آواز بھی نہیں سنی اور نہ اس قوم کے ارادہ کی ہم خبر رکھتے ہیں اور (اس وقت) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پتھریلی زمین میں تھے۔ پھر چلے اور فرمایا: ’’(اگلے پڑاؤ پر) پانی تھوڑا ہے ،تو مجھ سے پہلے کوئی آدمی پانی پر نہ جائے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں تشریف لے گئے تو کچھ (منافق) لوگ وہاں پہنچ چکے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن ان پر لعنت فرمائی۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَثَلُ الْمُنَافِقِ كَالشَّاةِ الْعَائِرَةِ بَيْنَ الْغَنَمَيْنِ
منافق کی مثال اس بکری کی ہے جو دو ریوڑوں کے درمیان بھاگتی ہے


(1942) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَثَلُ الْمُنَافِقِ كَمَثَلِ الشَّاةِ الْعَائِرَةِ بَيْنَ الْغَنَمَيْنِ تَعِيرُ إِلَى هَذِهِ مَرَّةً وَ إِلَى هَذِهِ مَرَّةً

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’منافق کی مثال اس بکری کی ہے جو دو گلوں یعنی دو ریوڑوں کے درمیان ماری ماری پھرتی ہو ،کبھی اس ریوڑ میں آتی ہو اور کبھی اس میں ۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : بَعَثُ الرِّيْحِ الشَّدِيْدَةِ لِمَوْتِ الْمُنَافقِ
منافق کی موت پر سخت ہوا کا چلنا


(1843) عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ فَلَمَّا كَانَ قُرْبَ الْمَدِينَةِ هَاجَتْ رِيحٌ شَدِيدَةٌ تَكَادُ أَنْ تَدْفِنَ الرَّاكِبَ فَزَعَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ بُعِثَتْ هَذِهِ الرِّيحُ لِمَوْتِ مُنَافِقٍ فَلَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ فَإِذَا مُنَافِقٌ عَظِيمٌ مِنَ الْمُنَافِقِينَ قَدْ مَاتَ

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر سے واپس آ رہے تھے جب مدینہ کے قریب پہنچے تو ایسے زور کی ہوا چلی کہ سوار زمین میں دبنے کے قریب ہو گیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’یہ ہوا کسی منافق کے مرنے کے لیے چلی ہے۔‘‘ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ پہنچے تو منافقوں میں سے ایک بڑا منافق مر چکا تھا (یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک معجزہ تھا)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : شِدَّةُ عَذَابِ الْمُنَافِقِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
قیامت کے دن منافقین کے لیے عذاب کی سختی


(1944) عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ عُدْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم رَجُلاً مَوْعُوكًا قَالَ فَوَضَعْتُ يَدِي عَلَيْهِ فَقُلْتُ وَ اللَّهِ مَا رَأَيْتُ كَالْيَوْمِ رَجُلاً أَشَدَّ حَرًّا فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَلاَ أُخْبِرُكُمْ بِأَشَدَّ حَرًّا مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ؟ هَذَيْنِكَ الرَّجُلَيْنِ الرَّاكِبَيْنِ الْمُقَفِّيَيْنِ لِرَجُلَيْنِ حِينَئِذٍ مِنْ أَصْحَابِهِ

سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک آدمی کی عیادت کی جس کو بخار ہو رہا تھا۔ میں نے اس پر اپنا ہاتھ رکھا توکہا کہ اللہ کی قسم ! میں نے آج کی طرح کسی شخص کو اتنا سخت گرم نہیں دیکھا۔ (بخار کی شدت کی وجہ سے اس کا جسم سخت گرم تھا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ کیا میں تم سے اس شخص کے بارے میں بیان نہ کروں جو قیامت کے دن اس سے بھی زیادہ گرم ہو گا؟ وہ یہ دونوں سوار ہیں جوپیٹھ موڑ کر جا رہے ہیں۔‘‘یہ دو آدمیوں کے بارہ میں جو کہ اس وقت آپ کے ساتھیوں میں سے تھے۔(یہ اس لیے فرمایا کہ وہ دونوں منافق تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے نفاق سے باخبر تھے)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ نَبْذِ الأرْضِ الْمُنَافِقَ الْمُرْتَدَّ وَ تَرْكِهِ مَنْبُوْذًا
زمین کا منافق ومرتد شخص کی لاش کو باہر پھینکنا اور لوگوں کا (اسی حالت میں ) اس کو چھوڑ دینا


(1945) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ مِنَّا رَجُلٌ مِنْ بَنِي النَّجَّارِ قَدْ قَرَأَ الْبَقَرَةَ وَ آلَ عِمْرَانَ وَ كَانَ يَكْتُبُ لِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَانْطَلَقَ هَارِبًا حَتَّى لَحِقَ بِأَهْلِ الْكِتَابِ قَالَ فَرَفَعُوهُ قَالُوا هَذَا قَدْ كَانَ يَكْتُبُ لِمُحَمَّدٍصلی اللہ علیہ وسلم فَأُعْجِبُوا بِهِ فَمَا لَبِثَ أَنْ قَصَمَ اللَّهُ عُنُقَهُ فِيهِمْ فَحَفَرُوا لَهُ فَوَارَوْهُ فَأَصْبَحَتِ الأَرْضُ قَدْ نَبَذَتْهُ عَلَى وَ جْهِهَا ثُمَّ عَادُوا فَحَفَرُوا لَهُ فَوَارَوْهُ فَأَصْبَحَتِ الأَرْضُ قَدْ نَبَذَتْهُ عَلَى وَجْهِهَا ثُمَّ عَادُوا فَحَفَرُوا لَهُ فَوَارَوْهُ فَأَصْبَحَتِ الأَرْضُ قَدْ نَبَذَتْهُ عَلَى وَجْهِهَا فَتَرَكُوهُ مَنْبُوذًا

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہماری قوم بنی نجار میں سے ایک شخص تھا، جس نے سورئہ بقرہ اور آل عمران پڑھی تھیں ا ور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے لکھا کرتا تھا۔ پھروہ بھاگ گیا اور اہل کتاب سے مل گیا۔ انہوں نے اس کو اٹھایا(یعنی اس کی آؤ بھگت کی) اور کہنے لگے کہ یہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کا منشی تھا۔ وہ لوگ اس کے مل جانے سے خوش ہوئے۔ پھر تھوڑے دنوں میں اللہ تعالیٰ نے اس کو ہلاک کیا تو انہوں نے اس کے لیے قبر کھودی اور دفنا دیا۔ صبح کو دیکھا تو اس کی لاش باہر پڑی ہے۔ پھر انہوں نے گڑھا کھودا اور اس کو دفن کر دیا۔ پھر صبح کو دیکھا تو اس کی لاش باہر پڑی ہے۔ پھر گڑھا کھودکر اس کو دفن کر دیا۔ پھر صبح کو دیکھا تو اس کی لاش کو زمین نے باہر پھینک دیا۔ آخر اس کو یونہی پڑا ہوا چھوڑ دیا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
کِتَابُ صِفَۃِ الْقِیَامَۃِ
قیامت کے متعلق بیان


بَابٌ : يَقْبِضُ اللَّهُ الأَرْضَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَ السَّمَاوَاتُ مَطْوِيَّاتٌ بِيَمِيْنِهِ

قیامت کے دن اللہ تعالیٰ زمین کو مٹھی میں لے گا اور آسمان اس کے دائیں ہاتھ میں لپٹے ہوئے ہوں گے


(1946) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَطْوِي اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ السَّمَاوَاتِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثُمَّ يَأْخُذُهُنَّ بِيَدِهِ الْيُمْنَى ثُمَّ يَقُولُ أَنَا الْمَلِكُ أَيْنَ الْجَبَّارُونَ ؟ أَيْنَ الْمُتَكَبِّرُونَ ؟ ثُمَّ يَطْوِي الأَرَضِينَ بِشِمَالِهِ ثُمَّ يَقُولُ أَنَا الْمَلِكُ أَيْنَ الْجَبَّارُونَ ؟ أَيْنَ الْمُتَكَبِّرُونَ؟



سیدناعبداﷲ ابن عمر رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ قیامت کے دن آسمانوں کو لپیٹ لے گا او ران کو داہنے ہاتھ میں لے لے گا پھر فرمائے گا کہ میں بادشاہ ہوں، کہاں ہیں زور والے؟ کہاں ہیں غرور والے؟ پھر بائیں ہاتھ سے زمین کو لپیٹ لے گا (جو داہنے ہاتھ کے مثل ہے ، اس لیے کہ ایک اور حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ کے دونوں ہاتھ داہنے ہیں) پھر فرمائے گا کہ میں بادشاہ ہوں، کہاں ہیں زور والے؟ کہاں ہیں بڑائی کرنے والے؟
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ صِفَةِ الأَرْضِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
قیامت کے دن زمین کی حالت کا بیان


(1947) عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُحْشَرُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى أَرْضٍ بَيْضَائَ عَفْرَائَ كَقُرْصَةِ النَّقِيِّ لَيْسَ فِيهَا عَلَمٌ لِأَحَدٍ

سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قیامت کے دن لوگ میدے کی روٹی کی طرح سفید،سرخی مارتی ہوئی زمین پر اکٹھے کیے جائیں گے،اس میں کسی کا نشان باقی نہ رہے گا (یعنی کوئی عمارت جیسے مکان یا مینار وغیرہ نہ رہے گا صاف چٹیل میدان ہو جائے گا)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : يُبْعَثُ كُلُّ عَبْدٍ عَلَى مَا مَاتَ عَلَيْهِ
ہر آدمی اسی حالت پر اٹھایا جائے گا جس حالت پر وہ مرا تھا


(1948) عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ يُبْعَثُ كُلُّ عَبْدٍ عَلَى مَا مَاتَ عَلَيْهِ
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے :’’ہر آدمی قیامت کے دن اسی حالت پر اٹھے گا ،جس حالت پر مرا تھا (یعنی کفر یا ایمان پر تو اعتبار خاتمہ اور آخری وقت کی نیت کا ہے)۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

بَابٌ : الْبَعْثُ عَلَى الأَعْمَالِ
(قیامت کے دن) اعمال پر اٹھایا جانا


(1949) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ إِذَا أَرَادَ اللَّهُ بِقَوْمٍ عَذَابًا أَصَابَ الْعَذَابُ مَنْ كَانَ فِيهِمْ ثُمَّ بُعِثُوا عَلَى أَعْمَالِهِمْ

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ،آ پ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے : ’’جب اللہ تعالیٰ کسی قوم کو عذاب کرنے کا ارادہ فرماتا ہے تو جو لوگ اس قوم میں ہوتے ہیں سب کو عذاب پہنچ جاتا ہے (یعنی اچھے اور نیک بھی عذاب میں شامل ہو جاتے ہیں) ،پھر قیامت کے دن اپنے اپنے اعمال پر اٹھائے جائیںگے (قیامت کے دن اچھے لوگ بروں کے ساتھ نہ ہوں گے)۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : يُحْشَرُ النَّاسُ حُفَاةً عُرَاةً غُرْلاً
(قیامت کے دن) لوگ ننگے پاؤں، ننگے بدن اور بے ختنہ کی حالت میں اکٹھے کیے جائیں گے


(1950) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ يُحْشَرُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حُفَاةً عُرَاةً غُرْلاً قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! النِّسَائُ وَ الرِّجَالُ جَمِيعًا يَنْظُرُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ ؟ قَالَ صلی اللہ علیہ وسلم يَا عَائِشَةُ الأَمْرُ أَشَدُّ مِنْ أَنْ يَنْظُرَ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے : ’’قیامت کے دن لوگ ننگے پاؤں، ننگے بدن اور بن ختنہ کیے ہوئے اکٹھے کیے جائیں گے۔‘‘ میں نے عرض کی کہ یارسول اللہ ! مرد اور عورت ایک ساتھ ہوں گے تو ایک دوسرے کو دیکھے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے عائشہ! وہاں معاملہ ایک دوسرے کو دیکھنے سے بہت زیادہ سخت ہوگا۔(اپنے اپنے فکر میں ہوں گے)۔‘‘
 
Top