• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : تَرَائِيْ أَهْلِ الْجَنَّةِ أَهْلَ الْغُرَفِ
اہل جنت کا بالا خانوں والوں کو دیکھنا


(1196) عَنْ أَبِي سَعِيدِ نِالْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِنَّ أَهْلَ الْجَنَّةِ لَيَتَرَائَوْنَ أَهْلَ الْغُرَفِ مِنْ فَوْقِهِمْ كَمَا تَتَرَائَوْنَ الْكَوْكَبَ الدُّرِّيَّ الْغَابِرَ مِنَ الأُفُقِ مِنَ الْمَشْرِقِ أَوِ الْمَغْرِبِ لِتَفَاضُلِ مَا بَيْنَهُمْ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ ! تِلْكَ مَنَازِلُ الأَنْبِيَائِ لاَ يَبْلُغُهَا غَيْرُهُمْ قَالَ بَلَى وَ الَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ رِجَالٌ آمَنُوا بِاللَّهِ وَ صَدَّقُوا الْمُرْسَلِينَ

سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بے شک جنت کے لوگ اوپر کی منزل والوں کو ایسے دیکھیں گے جیسے تارے کو دیکھتے ہیں جو چمکتا ہوا ہو اور دور آسمان کے کنارے پر مشرق میں یا مغرب میں ہو ، یہ اس وجہ سے ہے کہ ان میں درجوں کا فرق ہو گا۔‘‘ لوگوں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ ! یہ درجے تو پیغمبروں کے ہوں گے اور کسی کو نہیں ملیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیوں نہیں ! قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! ان درجوں میں وہ لوگ ہوں گے جو اللہ پر ایمان لائے اور انہوں نے پیغمبروں کو سچا جانا (یعنی پیغمبروں کا درجہ اس سے کہیں زیادہ ہو گا) ۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : أَكْلُ أَهْلِ الْجَنَّةِ فِيْهَا
جنت میں اہل جنت کا کھانا


(1962) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَأْكُلُ أَهْلُ الْجَنَّةِ فِيهَا وَ يَشْرَبُونَ وَ لاَ يَتَغَوَّطُونَ وَ لاَ يَمْتَخِطُونَ وَ لاَ يَبُولُونَ وَ لَكِنْ طَعَامُهُمْ ذَاكَ جُشَائٌ كَرَشْحِ الْمِسْكِ يُلْهَمُونَ التَّسْبِيحَ وَ الْحَمْدَ كَمَا تُلْهَمُونَ النَّفَسَ

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جنت کے لوگ کھائیں گے اور پئیں گے، لیکن نہ تھوکیں گے ، نہ پیشاب کریں گے نہ ناک سنکیں گے اور جو پسینا آئے گا اس میں مشک کی خوشبو ہو گی (بس ڈکار اور پسینا آنے سے کھانا تحلیل ہو جائے گا) اور تسبیح اور تحمید (یعنی سبحان اللہ اور الحمدللہ) کا ان کو الہام ہو گا جیسے سانس کا الہام ہوتا ہے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

بَابٌ : تُحْفَةُ أَهْلِ الْجَنَّةِ
اہل جنت کے لیے تحفہ


(1963) عَنْ ثَوْبَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم حَدَّثَهُ قَالَ كُنْتُ قَائِمًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَجَائَ حَبْرٌ مِنْ أَحْبَارِ الْيَهُودِ فَقَالَ السَّلامُ عَلَيْكَ يَا مُحَمَّدُ ! فَدَفَعْتُهُ دَفْعَةً كَادَ يُصْرَعُ مِنْهَا فَقَالَ لِمَ تَدْفَعُنِي ؟ فَقُلْتُ أَلاَ تَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ فَقَالَ الْيَهُودِيُّ إِنَّمَا نَدْعُوهُ بِاسْمِهِ الَّذِي سَمَّاهُ بِهِ أَهْلُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّ اسْمِي مُحَمَّدٌ الَّذِي سَمَّانِي بِهِ أَهْلِي فَقَالَ الْيَهُودِيُّ جِئْتُ أَسْأَلُكَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَيَنْفَعُكَ شَيْئٌ إِنْ حَدَّثْتُكَ ؟ قَالَ أَسْمَعُ بِأُذُنَيَّ فَنَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِعُودٍ مَعَهُ فَقَالَ سَلْ فَقَالَ الْيَهُودِيُّ أَيْنَ يَكُونُ النَّاسُ { يَوْمَ تُبَدَّلُ الأَرْضُ غَيْرَ الأَرْضِ وَ السَّمَوَاتُ } (ابراهيم: 48) ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم هُمْ فِي الظُّلْمَةِ دُونَ الْجِسْرِ قَالَ فَمَنْ أَوَّلُ النَّاسِ إِجَازَةً ؟ قَالَ فُقَرَائُ الْمُهَاجِرِينَ قَالَ الْيَهُودِيُّ فَمَا تُحْفَتُهُمْ حِينَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ ؟ قَالَ زِيَادَةُ كَبِدِ النُّونِ قَالَ فَمَا غِذَاؤُهُمْ عَلَى إِثْرِهَا ؟ قَالَ يُنْحَرُ لَهُمْ ثَوْرُ الْجَنَّةِ الَّذِي كَانَ يَأْكُلُ مِنْ أَطْرَافِهَا قَالَ فَمَا شَرَابُهُمْ عَلَيْهِ ؟ قَالَ مِنْ عَيْنٍ فِيهَا تُسَمَّى سَلْسَبِيلاً قَالَ صَدَقْتَ قَالَ وَ جِئْتُ أَسْأَلُكَ عَنْ شَيْئٍ لاَ يَعْلَمُهُ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الأَرْضِ إِلاَّ نَبِيٌّ أَوْ رَجُلٌ أَوْ رَجُلانِ قَالَ يَنْفَعُكَ إِنْ حَدَّثْتُكَ قَالَ أَسْمَعُ بِأُذُنَيَّ قَالَ جِئْتُ أَسْأَلُكَ عَنِ الْوَلَدِ قَالَ مَائُ الرَّجُلِ أَبْيَضُ وَ مَائُ الْمَرْأَةِ أَصْفَرُ فَإِذَا اجْتَمَعَا فَعَلاَ مَنِيُّ الرَّجُلِ مَنِيَّ الْمَرْأَةِ أَذْكَرَا بِإِذْنِ اللَّهِ وَ إِذَا عَلاَ مَنِيُّ الْمَرْأَةِ مَنِيَّ الرَّجُلِ آنَثَا بِإِذْنِ اللَّهِ قَالَ الْيَهُودِيُّ لَقَدْ صَدَقْتَ وَ إِنَّكَ لَنَبِيٌّ ثُمَّ انْصَرَفَ فَذَهَبَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لَقَدْ سَأَلَنِي هَذَا عَنِ الَّذِي سَأَلَنِي عَنْهُ وَ مَا لِي عِلْمٌ بِشَيْئٍ مِنْهُ حَتَّى أَتَانِيَ اللَّهُ بِهِ


سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ مولیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھڑا تھا کہ یہودی عالموں میں سے ایک عالم آیا اور بولا کہ السلام علیکم یا محمد ! میں نے اس کو ایسے زور سے دھکا دیا کہ وہ گرتے گرتے بچا۔ وہ بولا کہ تو مجھے دھکا کیوں دیتا ہے؟ میں نے کہا کہ تو (نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لیتا ہے اور) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیوں نہیں کہتا؟ وہ بولا کہ ہم ان کو اس نام سے پکارتے ہیں جو ان کے گھر والوں نے رکھا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میرا نام جو گھر والوں نے رکھا ہے وہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہے۔ یہ‘‘ودی نے کہا کہ میں تمہارے پاس کچھ پوچھنے کو آیا ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بھلا میں اگر تجھے کچھ بتلاؤں تو تجھے فائدہ ہو گا؟‘‘ اس نے کہا کہ میں اپنے دونوں کانوں سے (بڑے غور سے) سنوں گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس چھڑی سے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ مبارک میں تھی ،زمین پر لکیر کھینچی (جیسے کوئی سوچتے وقت کرتا ہے) اور فرمایا: ’’پوچھ۔ ‘‘یہودی نے کہا کہ جس دن یہ زمین آسمان بدل کر دوسرے زمین و آسمان ہوں گے، لوگ اس وقت کہاں ہوں گے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لوگ اس وقت اندھیرے میں پل صراط کے پاس کھڑے ہوں گے۔‘‘ اس نے پوچھا کہ پھر سب سے پہلے کون لوگ اس پل سے پار ہوں گے؟ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مہاجرین میں جو محتاج ہیں۔‘‘ (مہاجرین سے مراد وہ لوگ ہیں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گھر بار چھوڑ کر نکل گئے اور فقر و فاقہ کی تکلیف پر صبر کیا اور دنیا پر لات ماری) یہودی نے کہا کہ پھر جب وہ لوگ جنت میں جائیں گے تو ان کا پہلا ناشتہ کیا ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مچھلی کے جگر کا ٹکڑا (جو نہایت مزیدار اور مقوی ہوتا ہے) اس نے کہا پھر صبح کا کھانا کیا ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ان کے لیے وہ بیل کاٹا جائے گا جو جنت میں چرا کرتا تھا۔ پھر اس نے پوچھا کہ یہ کھا کر وہ کیا پئیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سلسبیل نامی چشمے کا پانی پئیں گے۔‘‘ اس یہودی نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا اور میں آپ سے ایک ایسی بات پوچھنے آیا ہوں جس کو دنیا میں سوائے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے کوئی نہیں جانتا، یاشاید ایک دو آدمی اور جانتے ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر میں تجھے وہ بات بتا دوں تو تجھے فائدہ ہو گا؟ ‘‘ اس نے کہا کہ میں اپنے کان سے سن لوں گا۔ (یعنی غور سے سنوں گا) پھر اس نے کہا کہ میں بچے کے بارے میں پوچھتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مرد کا پانی سفید ہے اور عورت کا پانی زرد ہے، جب یہ دونوں اکٹھے ہوتے ہیں اورمرد کی منی عورت کی منی پر غالب ہوتی ہے، تو اللہ کے حکم سے لڑکا پیدا ہوتا ہے اور جب عورت کی منی مرد کی منی پر غالب ہوتی ہے تو اﷲ کے حکم سے لڑکی پیدا ہوتی ہے۔‘‘ یہودی نے کہا کہ البتہ آپ نے سچ کہا اور بے شک آپ نبی ہیں۔پھر وہ لوٹا اور چلا گیا۔پس رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’اس نے جب مجھ سے یہ سوالات کیے ہیں تو مجھے کسی چیز کا علم نہیں تھا، حتی کہ اﷲ تعالیٰ نے مجھے اس کا علم دے دیا۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ دَوَامِ نَعِيْمِ أَهْلِ الْجَنَّةِ
اہل جنت کی نعمتیں ہمیشہ کی ہوں گی
(1964) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ يَنْعَمُ لاَ يَبْأَسُ لاَ تَبْلَى ثِيَابُهُ وَ لاَ يَفْنَى شَبَابُهُ


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص جنت میں جائے گا ،وہ سکون سے ہو گا اور بے غم رہے گا ۔نہ کبھی اس کے کپڑے بوسیدہ ہوں گے اور نہ اس کی جوانی مٹے گی (یعنی سدا جوان ہی رہے گا کبھی بوڑھا نہ ہو گا)۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِي الْجَنَّةِ شَجَرَةٌ يَسِيْرُ الرَّاكِبُ فِيْ ظِلِّهَا مِائَةَ عَامٍ لاَ يَقْطَعُهَا
جنت میں ایک درخت ہے کہ سو سال تک اگر سوار چلے تو (اس کا سایہ) قطع(عبور) نہ کر سکے


(1965) عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَشَجَرَةً يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي ظِلِّهَا مِائَةَ عَامٍ لاَ يَقْطَعُهَا
قَالَ أَبُو حَازِمٍ فَحَدَّثْتُ بِهِ النُّعْمَانَ بْنَ أَبِي عَيَّاشٍ الزُّرَقِيَّ فَقَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِنَّ فِي الْجَنَّةِ شَجَرَةً يَسِيرُ الرَّاكِبُ الْجَوَادَ الْمُضَمَّرَ السَّرِيعَ مِائَةَ عَامٍ مَا يَقْطَعُهَا

سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جنت میں ایک درخت ہے ،جس کے سائے میں سو برس تک ایک سوار چلے گا اور اس کو قطع (عبور) نہ کر سکے گا۔‘‘
ابوحازم نے کہا کہ یہ حدیث میں نے نعمان بن ابی عیاش زرقی سے بیان کی تو انہوں نے کہا کہ مجھ سے سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جنت میں ایک درخت ہے، جس کے تلے اچھے تیار کیے ہوئے تیز گھوڑے کا سوار سو برس تک چلے تو اس کو تمام نہ کر سکے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ صِفَةِ خِيَامِ الْجَنَّةِ
جنتی خیموں کا بیان


(1966) عَنْ أَبِيْ مُوْسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ فِي الْجَنَّةِ خَيْمَةٌ مِنْ لُؤْلُؤَةٍ مُجَوَّفَةٍ عَرْضُهَا سِتُّونَ مِيلاً فِي كُلِّ زَاوِيَةٍ مِنْهَا أَهْلٌ مَا يَرَوْنَ الآخَرِينَ يَطُوفُ عَلَيْهِمُ الْمُؤْمِنُ

سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جنت میں ایک خولدار موتی کا خیمہ ہو گا، جس کی چوڑائی ساٹھ میل کی ہو گی۔ اس کے ہر کونے میں گھر والے ہوں گے جو دوسرے کونے والوں کو نہ دیکھتے ہوں گے۔ مومن ان پر چکر لگائے کرے گا ۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ سُوْقِ الْجَنَّةِ
جنتی بازار کے بیان میں


(1967) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَسُوقًا يَأْتُونَهَا كُلَّ جُمُعَةٍ فَتَهُبُّ رِيحُ الشَّمَالِ فَتَحْثُو فِي وُجُوهِهِمْ وَ ثِيَابِهِمْ فَيَزْدَادُونَ حُسْنًا وَ جَمَالاً فَيَرْجِعُونَ إِلَى أَهْلِيهِمْ وَ قَدِ ازْدَادُوا حُسْنًا وَ جَمَالاً فَيَقُولُ لَهُمْ أَهْلُوهُمْ وَ اللَّهِ لَقَدِ ازْدَدْتُمْ بَعْدَنَا حُسْنًا وَ جَمَالاً فَيَقُولُونَ وَ أَنْتُمْ وَ اللَّهِ لَقَدِ ازْدَدْتُمْ بَعْدَنَا حُسْنًا وَ جَمَالاً

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جنت میں ایک بازار ہے ،جس میں جنتی لوگ ہر جمعہ کے دن جمع ہوا کریں گے پھر شمالی ہوا چلے گی، پس وہاں کا گرد و غبار (جو مشک ا ور زعفران ہے) ان کے چہروں اور کپڑوں پر پڑے گا، پس ان کا حسن و جمال اورزیادہ ہو جائے گا پھر وہ پہلے سے زیادہ حسین و جمیل ہو کراپنے گھروں کی طرف پلٹ آئیں گے ۔پس ان سے ان کے گھر والے کہیں گے کہ اللہ کی قسم! تمہارا حسن و جمال ہمارے بعد تو بہت بڑھ گیا ہے پھر وہ جواب دیں گے کہ اللہ کی قسم! تمہارا حسن و جمال بھی ہمارے بعد زیادہ ہو گیاہے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَا فِيْ الدُّنْيَا مِنْ أَنْهَارِ الْجَنَّةِ
جنت کی نہروں میں سے کچھ نہریں دنیا میں


(1968) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم سَيْحَانُ وَ جَيْحَانُ وَ الْفُرَاتُ وَ النِّيلُ كُلٌّ مِنْ أَنْهَارِ الْجَنَّةِ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سیحان ،جیحان ،نیل اور فرات جنت کی نہروں میں سے ہیں۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : حُفَّتِ الْجَنَّةُ بِالْمَكَارِهِ
جنت کو ناپسندیدہ چیزوں سے گھیردیا گیا ہے (یعنی جنت مشکل اور طبیعت پر بوجھل کاموں کے کرنے سے حاصل ہوتی ہے)

(1969) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم حُفَّتِ الْجَنَّةُ بِالْمَكَارِهِ وَ حُفَّتِ النَّارُ بِالشَّهَوَاتِ

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جنت ان باتوں سے گھیردی گئی ہے جو نفس کو ناگوار ہیں اور جہنم نفس کی خواہشوں سے گھیردی گئی ہے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : أَقَلُّ سَاكِنِي الْجَنَّةِ النِّسَائُ
عورتیں جنت میں تھوڑی ہوں گی


(1970) عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ قَالَ كَانَ لِمُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ امْرَأَتَانِ فَجَائَ مِنْ عِنْدِ إِحْدَاهُمَا فَقَالَتِ الأُخْرَى جِئْتَ مِنْ عِنْدِ فُلاَنَةَ ؟ فَقَالَ جِئْتُ مِنْ عِنْدِ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَحَدَّثَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِنَّ أَقَلَّ سَاكِنِي الْجَنَّةِ النِّسَائُ

ابوالتیاح کہتے ہیں کہ مطرف بن عبداللہ کی دو عورتیں تھیں، وہ ایک عورت کے پاس سے آئے تو دوسری بولی کہ تو فلاں عورت کے پاس سے آیا ہے ؟مطرف نے کہا کہ میں عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے پاس سے آیا ہوں،انہوں نے ہم سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جنت کے رہنے والوں میں عورتیں بہت کم ہیں۔‘‘
 
Top