• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604


(2072) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ صلی اللہ علیہ وسلم يَوْمَيْنِ مِنْ خُبْزِ بُرٍّ إِلاَّ وَ أَحَدُهُمَا تَمْرٌ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی آل دو دن تک گندم کی روٹی سے سیر نہیں ہوئی مگر ایک دن صرف کھجور ملی۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(2073) عَنْ أَبِيْ حَازِمٍ قَالَ رَأَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُشِيرُ بِإِصْبَعِهِ مِرَارًا يَقُولُ وَ الَّذِي نَفْسُ أَبِي هُرَيْرَةَ بِيَدِهِ مَا شَبِعَ نَبِيُّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ أَهْلُهُ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ تِبَاعًا مِنْ خُبْزِ حِنْطَةٍ حَتَّى فَارَقَ الدُّنْيَا

سیدنا ابوحازم کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ اپنی دونوں انگلیوں سے بار بار اشارہ کرتے تھے اور کہتے کہ قسم اس کی جس کے ہاتھ میں ابوہریرہ کی جان ہے ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والے کبھی تین دن پے در پے گندم کی روٹی سے سیر نہیں ہوئے ،یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے تشریف لے گئے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(2074) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ مَا فِي رَفِّي مِنْ شَيْئٍ يَأْكُلُهُ ذُو كَبِدٍ إِلاَّ شَطْرُ شَعِيرٍ فِي رَفٍّ لِي فَأَكَلْتُ مِنْهُ حَتَّى طَالَ عَلَيَّ فَكِلْتُهُ فَفَنِيَ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی اور میرے دانوں کے برتن میں تھوڑے سے’’جو‘‘ تھے ۔ میں اسی سے کھایا کرتی تھی یہاں تک کہ بہت دن گزر گئے۔ (پھر) میں نے ان کو ماپا تو وہ ختم ہو گئے (معلوم ہوا کہ مجہول اور مبہم شے میں برکت زیادہ ہوتی ہے)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : كَانَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ يَجِدُ دَقَلاً يَمْلَأُ بَطْنَهُ
(بعض اوقات) آپ صلی اللہ علیہ وسلم ردی کھجور بھی نہ پاتے کہ اس سے اپنا پیٹ بھر لیں


(2075) عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ قَالَ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَخْطُبُ قَالَ ذَكَرَ عُمَرُ مَا أَصَابَ النَّاسُ مِنَ الدُّنْيَا فَقَالَ لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَظَلُّ الْيَوْمَ يَلْتَوِي مَا يَجِدُ دَقَلاً يَمْلأُ بِهِ بَطْنَهُ

سیدناسماک بن حرب کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کو خطبہ پڑھتے ہوئے سنا ،وہ کہہ رہے تھے کہ سیدناعمر رضی اللہ عنہ نے اس( مال و دولت) دنیا کا ذکر کیا جو لوگ حاصل کر رہے تھے اور پھر کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم سارا دن بھوک سے بیقرار رہتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ناقص کھجور بھی نہ ملتی کہ جس سے اپنا پیٹ بھرلیں۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : سَبْقُ فُقَرَائِ الْمُهَاجِرِيْنَ الأَغْنِيَائِ إِلَى الْجَنَّةِ
فقراء مہاجرین غنی لوگوں سے پہلے جنت میں جائیں گے


(2076) عَنْ أَبِيْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا وَ سَأَلَهُ رَجُلٌ فَقَالَ أَلَسْنَا مِنْ فُقَرَائِ الْمُهَاجِرِينَ ؟ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ أَلَكَ امْرَأَةٌ تَأْوِي إِلَيْهَا ؟ قَالَ نَعَمْ قَالَ أَ لَكَ مَسْكَنٌ تَسْكُنُهُ ؟ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَأَنْتَ مِنَ الأَغْنِيَائِ قَالَ فَإِنَّ لِي خَادِمًا قَالَ فَأَنْتَ مِنَ الْمُلُوكِ قَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَ جَائَ ثَلاَثَةُ نَفَرٍ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَ أَنَا عِنْدَهُ فَقَالُوا يَا أَبَا مُحَمَّدٍ إِنَّا وَ اللَّهِ مَا نَقْدِرُ عَلَى شَيْئٍ لاَ نَفَقَةٍ وَ لاَ دَابَّةٍ وَ لاَ مَتَاعٍ فَقَالَ لَهُمْ مَا شِئْتُمْ ؟ إِنْ شِئْتُمْ رَجَعْتُمْ إِلَيْنَا فَأَعْطَيْنَاكُمْ مَا يَسَّرَ اللَّهُ لَكُمْ وَ إِنْ شِئْتُمْ ذَكَرْنَا أَمْرَكُمْ لِلسُّلْطَانِ وَ إِنْ شِئْتُمْ صَبَرْتُمْ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ إِنَّ فُقَرَائَ الْمُهَاجِرِينَ يَسْبِقُونَ الأَغْنِيَائَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَى الْجَنَّةِ بِأَرْبَعِينَ خَرِيفًا قَالُوا فَإِنَّا نَصْبِرُ لاَ نَسْأَلُ شَيْئًا

سیدنا ابوعبدالرحمن حبلی کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنھما سے سنا اور ان سے ایک شخص نے پوچھا کہ کیاہم فقیر مہاجرین میں سے نہیں ہیں؟ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تیری بیوی ہے جس کے پاس تو رہتا ہے؟ وہ بولا کہ ہاں ہے۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تیرا گھر ہے جس میں تو رہتا ہے؟ وہ بولا کہ ہاں ہے۔ سیدنا عبداللہ نے کہا کہ تو امیروں میں سے ہے۔ وہ بولاکہ میرے پاس ایک خادم بھی ہے۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر تو تو بادشاہوں میں سے ہے۔ابوعبدالرحمن نے کہا کہ تین آدمی سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنھما کے پاس آئے اور میں ان کے پاس موجود تھا ، وہ کہنے لگے کہ اے ابومحمد! اللہ کی قسم ! ہمیں کوئی چیز میسر نہیں، نہ خرچ ،نہ سواری اور نہ اسباب۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم جو چاہو میں کروں۔ اگر چاہتے ہو تو ہمارے پاس چلے آؤ، ہم تمہیں وہ دیں گے جو اللہ نے تمہاری تقدیر میں لکھا ہے اور اگر کہو تو ہم تمہارا ذکر بادشاہ سے کریں اور اگر چاہو تو صبر کرو، اس لیے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے :’’ محتاج مہاجرین مالداروں سے چالیس برس پہلے (جنت میں ) جائیں گے۔‘‘ وہ بولے کہ ہم صبر کرتے ہیں اور کچھ نہیں مانگتے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : أَكْثَرُ أَهْلِ الْجَنَّةِ الْفُقَرَائُ
جنت کی اکثریت غریب لوگ ہوں گے


(2077) عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قُمْتُ عَلَى بَابِ الْجَنَّةِ فَإِذَا عَامَّةُ مَنْ دَخَلَهَا الْمَسَاكِينُ وَ إِذَا أَصْحَابُ الْجَدِّ مَحْبُوسُونَ إِلاَّ أَصْحَابَ النَّارِ فَقَدْ أُمِرَ بِهِمْ إِلَى النَّارِ وَ قُمْتُ عَلَى بَابِ النَّارِ فَإِذَا عَامَّةُ مَنْ دَخَلَهَا النِّسَائُ

سیدنااسامہ بن زید رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ میں جنت کے دروازے پر کھڑا ہوا ، وہاں دیکھا تو اس کے اندر اکثر وہ لوگ ہیں جو (دنیا میں ) مسکین ہیں اور امیر مالدار لوگ روکے گئے ہیں (یعنی وہ حساب و کتاب کے لیے روکے گئے ہیں جبکہ فقر کی زندگی گزارنے والے مومن تو بغیر حساب وکتاب جنت میں جا چکے ہوں گے) اور جو دوزخی ہیں ،ان کو تو دوزخ میں جانے کا حکم ہو چکا۔ اور میں نے دوزخ کے دروازے پر کھڑا ہو کر دیکھا کہ جو اس میں داخل ہو رہا ہے ان میں عورتیں زیادہ ہیں۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ الزُّهْدِ فِيْ الدُّنْيَا وَ هَوَانِهَا عَلَى اللَّهِ عَزَّوَجَلَّ
دنیا میں شوق نہ کرنے اور اس دنیا کی اﷲ تعالیٰ کے ہاں وقعت نہ ہونے کے متعلق


(2078) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَرَّ بِالسُّوقِ دَاخِلاً مِنْ بَعْضِ الْعَالِيَةِ وَ النَّاسُ كَنَفَتَيْهِ ( وَ فِيْ رِوَايَةٍ : كَنَفَتَهُ) فَمَرَّ بِجَدْيٍ أَسَكَّ مَيِّتٍ فَتَنَاوَلَهُ فَأَخَذَ بِأُذُنِهِ ثُمَّ قَالَ أَيُّكُمْ يُحِبُّ أَنَّ هَذَا لَهُ بِدِرْهَمٍ ؟ فَقَالُوا مَا نُحِبُّ أَنَّهُ لَنَا بِشَيْئٍ وَ مَا نَصْنَعُ بِهِ ؟ قَالَ أَتُحِبُّونَ أَنَّهُ لَكُمْ ؟ قَالُوا وَ اللَّهِ لَوْ كَانَ حَيًّا كَانَ عَيْبًا فِيهِ لِأَنَّهُ أَسَكُّ فَكَيْفَ وَ هُوَ مَيِّتٌ ؟ فَقَالَ فَوَاللَّهِ لَلدُّنْيَا أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ هَذَا عَلَيْكُمْ

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بازار میں سے گزرے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی بستی کی طرف سے مدینہ میں آ رہے تھے اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک طرف یا دونوں طرف تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چھوٹے کان والا یا کٹے ہوئے کانوں والا بھیڑ کا بچہ مردہ دیکھا، اس کا کان پکڑا ،پھر فرمایا: ’’تم میں سے یہ ایک درہم میں کون لیتا ہے؟‘‘ لوگوں نے کہا کہ ہم ایک درہم میں بھی اس کو لینا نہیں چاہتے (یعنی کسی چیز کے بدلے) اور ہم اس کو کیا کریں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم چاہتے ہو کہ یہ تمہیں مل جائیـ؟ ‘‘ لوگوں نے کہا کہ اللہ کی قسم! اگر یہ زندہ ہوتا، تب بھی اس میں عیب تھا کہ اس کے کان بہت چھوٹے ہیں، پھر یہ تو مردہ ہے، اس کو کون لے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ کی قسم! دنیا اللہ کے نزدیک اس سے بھی زیادہ ذلیل ہے جیسے یہ تمہارے نزدیک ہے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(2079) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم الدُّنْيَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ وَ جَنَّةُ الْكَافِرِ

سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دنیا مومن کے لیے قید خانہ اور کافر کے لیے جنت ہے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : خَشْيَةُ بَسْطِ الدُّنْيَا وَ التَّنَافُسِ فِيْهَا
دنیا (کے مال) کی فراوانی اور اس میں شوق کرنے کا خوف


(2080) عَنْ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ ابْنَ الْجَرَّاحِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَى الْبَحْرَيْنِ يَأْتِي بِجِزْيَتِهَا وَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم هُوَ صَالَحَ أَهْلَ الْبَحْرَيْنِ وَ أَمَّرَ عَلَيْهِمُ الْعَلائَ بْنَ الْحَضْرَمِيِّ فَقَدِمَ أَبُو عُبَيْدَةَ بِمَالٍ مِنَ الْبَحْرَيْنِ فَسَمِعَتِ الأَنْصَارُ بِقُدُومِ أَبِي عُبَيْدَةَ فَوَافَوْا صَلاَةَ الْفَجْرِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَلَمَّا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم انْصَرَفَ فَتَعَرَّضُوا لَهُ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم حِينَ رَآهُمْ ثُمَّ قَالَ أَظُنُّكُمْ سَمِعْتُمْ أَنَّ أَبَا عُبَيْدَةَ قَدِمَ بِشَيْئٍ مِنَ الْبَحْرَيْنِ ؟ فَقَالُوا أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! قَالَ فَأَبْشِرُوا وَ أَمِّلُوا مَا يَسُرُّكُمْ فَوَاللَّهِ مَا الْفَقْرَ أَخْشَى عَلَيْكُمْ وَ لَكِنِّي أَخْشَى عَلَيْكُمْ أَنْ تُبْسَطَ الدُّنْيَا عَلَيْكُمْ كَمَا بُسِطَتْ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ فَتَنَافَسُوهَا كَمَا تَنَافَسُوهَا وَ تُهْلِكَكُمْ كَمَا أَهْلَكَتْهُمْ

سیدنا عمرو بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوعبیدہ ابن الجراح رضی اللہ عنہ کو بحرین کی طرف وہاں کا جزیہ لینے کو بھیجا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بحرین والوں سے صلح کر لی تھی اور ان پر سیدنا علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ کو حاکم مقرر کیا تھا۔ پھر سیدنا ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ وہ مال بحرین سے لے کر آئے۔یہ خبر انصار کو پہنچی تو انہوں نے فجر کی نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوکرپھرے تو انصار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آگئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو دیکھ کر مسکرائے اورفرمایا: ’’ میں سمجھتا ہوں کہ تم نے ابوعبیدہ کے بحرین سے کچھ مال لے کر آنے کا سن لیاہے؟‘‘ (اور تم اسی خیال سے آج جمع ہوئے ہو کہ مال ملے گا) ۔انہوں نے کہا کہ بے شک یا رسول اللہ ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’خوش ہو جاؤ اور اس بات کی امید رکھو جس سے تم خوش ہوتے ہو۔پس اللہ کی قسم! مجھے تم پر فقیری کا ڈر نہیں، لیکن مجھے اس کا ڈر ہے کہ دنیا تم پر کشادہ ہو جائے گی جیسے تم سے پہلے لوگوں پر کشادہ ہوئی تھی ،پھر ایک دوسرے سے زیادہ شوق کرنے لگو جیسے اگلے لوگوں نے شوق کیا تھا اور وہ (شوق یا وہ دنیا) تمہیں ہلاک کر دے جیسے اس نے ان لوگوں کو ہلاک کیا تھا۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : خَوْفُ التَّنَافُسِ وَ التَّحَاسُدِ عِنْدَ فَتْحِ الدُّنْيَا
دنیا (کے مال) فتح ہونے کے وقت آپس میں حسد اور مال میں شوق کرنے کا خوف


(2081) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهُ قَالَ إِذَا فُتِحَتْ عَلَيْكُمْ فَارِسُ وَ الرُّومُ أَيُّ قَوْمٍ أَنْتُمْ ؟ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ نَقُولُ كَمَا أَمَرَنَا اللَّهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَوْ غَيْرُ ذَلِكَ تَتَنَافَسُونَ ثُمَّ تَتَحَاسَدُونَ ثُمَّ تَتَدَابَرُونَ ثُمَّ تَتَبَاغَضُونَ أَوْ نَحْوَ ذَلِكَ ثُمَّ تَنْطَلِقُونَ فِي مَسَاكِينِ الْمُهَاجِرِينَ فَتَجْعَلُونَ بَعْضَهُمْ عَلَى رِقَابِ بَعْضٍ


سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنھما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب فارس اور روم فتح ہو جائیں گے تو تم کیا ہو گے؟‘‘ سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم وہی کہیں گے جو اللہ نے ہمیں حکم کیا (یعنی اس کا شکر ادا کریں گے)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اور کچھ نہیں کہتے، رشک کرو گے، پھر حسد کرو گے ،پھر دوستوں سے بگاڑو گے، پھر دشمنی کرو گے یا ایسا ہی کچھ فرمایا ۔پھر مسکین مہاجرین کے پاس جاؤ گے اور ایک کو دوسروں کا حاکم بناؤ گے۔ ‘‘
 
Top