• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
کِتَابُ فَضَائِلِ الْقُرْآنِ
قرآن مجید کے فضائل کا بیان


بَابٌ : فِيْ فَاتِحَةِ الْكِتَابِ

سورئہ فاتحہ کے بارے میں


(2094) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ بَيْنَمَا جِبْرِيْلُ قَاعِدٌ عِنْدَ النَّبِيِّصلی اللہ علیہ وسلم سَمِعَ نَقِيْضًا مِنْ فَوْقِهِ فَرفَعَ رَأْسَهُ، فَقَالَ هَذَا بَابٌ مِنَ السَّمَائِ فُتِحَ الْيَوْمَ، لَمْ يُفْتَحْ قَطُّ إِلاَّ الْيَوْمَ. فَنَزَلَ مِنْهُ مَلَكٌ فَقَالَ هَذَا مَلَكٌ نَزَلَ إِلَى الْأَرْضِ لَمْ يَنْزِلْ قَطُّ إِلاَّ الْيَوْمَ فَسَلَّمَ وَ قَالَ أَبْشِرْ بِنُوْرَيْنِ أُوْتِيْتَهُمَا لَمْ يُؤْتَهُمَا نَبِيٌّ قَبْلَكَ : فَاتِحَةُ الْكِتَابِ وَ خَوَاتِيْمُ سُورَةِ الْبَقَرَةِ لَنْ تَقْرَأَ بِحَرْفٍ مِنْهُمَا إِلاَّ أُعْطِيْتَهُ

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ ایک دن جبرئیل علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اس نے دروازہ کھلنے کی ایک بڑے زور کی آواز سنی تو اس نے اپنا سر اٹھا یا اور کہا کہ یہ آسمان کا ایک دروازہ ہے جوآج کھلا ہے ،اس سے پہلے کبھی نہیں کھلا تھا۔اس سے ایک فرشتہ اترا ہے یہ فرشتہ جو زمین پر اتراہے، آج کے دن کے علاوہ کبھی نہیں اترا اور اس نے سلام کیا اور کہا کہ آپ کو دو نوروں کی خوشخبری ہو جو کہ آپ کو عنایت ہوئے ہیں ،آپ کے سوا کسی نبی کو نہیں ملے۔ ایک سورئہ فاتحہ ہے اور دوسرا نور سورئہ بقرہ کی آخری آیات ۔ تم اس میں سے کوئی حرف نہ پڑھو گے کہ اس کی مانگی ہوئی چیز تمہیں ملے گی۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ قِرَائَةِ الْقُرْآنِ وَ سُوْرَةِ الْبَقَرَةِ وَ آلِ عِمْرَانَ
قرآن اور (خصوصاً) سورئہ بقرہ اور آل عمران پڑھنے کے بارے میں


(2095) عَنْ أَبِيْ أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ اقْرَئُوا الْقُرْآنَ فَإِنَّهُ يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ شَفِيعًا لِأَصْحَابِهِ اقْرَئُوا الزَّهْرَاوَيْنِ الْبَقَرَةَ وَ سُورَةَ آلِ عِمْرَانَ فَإِنَّهُمَا تَأْتِيَانِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَنَّهُمَا غَمَامَتَانِ أَوْ كَأَنَّهُمَا غَيَايَتَانِ أَوْ كَأَنَّهُمَا فِرْقَانِ مِنْ طَيْرٍ صَوَافَّ تُحَاجَّانِ عَنْ أَصْحَابِهِمَا اقْرَئُوا سُورَةَ الْبَقَرَةِ فَإِنَّ أَخْذَهَا بَرَكَةٌ وَ تَرْكَهَا حَسْرَةٌ وَ لاَ يَسْتَطِيعُهَا الْبَطَلَةُ قَالَ مُعَاوِيَةُ بَلَغَنِي أَنَّ الْبَطَلَةَ السَّحَرَةُ


سیدنا ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے :’’قرآن پڑھو ،اس لیے کہ وہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کا سفارشی ہو کر آئے گا اور چمکتی ہوئی دو سورتیں پڑھو،(جو کہ سورئہ بقرہ اور سورۃ آل عمران ہیں،اس لیے کہ وہ قیامت کے میدان میں آئیں گی گویاکہ دو بادل ہیں یا دوسائبان یا دو ٹولیاں ہیں پرندوں کی اور اپنے پڑھنے والوں کی طرف سے حجت کرتی ہوئی آئیں گی اور سورئہ بقرہ پڑھو کہ اس کا لینا برکت ہے اور اس کا چھوڑنا حسرت ہے اور جادوگرلوگ اس کامقابلہ نہیں کر سکتے۔‘‘
معاویہ نے کہا کہ حدیث میں جو بَطَلَۃٌ کا لفظ ہے ،اس کا معنی جادوگر ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فَضْلُ آيَةِ الْكُرْسِيِّ
آیۃ الکرسی کی فضیلت


(2096) عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَا أَبَا الْمُنْذِرِ ! أَتَدْرِي أَيُّ آيَةٍ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ عَزَّوَجَلَّ مَعَكَ أَعْظَمُ ؟ قَالَ قُلْتُ اللَّهُ وَ رَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ يَا أَبَا الْمُنْذِرِ أَتَدْرِي أَيُّ آيَةٍ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ عَزَّوَجَلَّ مَعَكَ أَعْظَمُ ؟ قَالَ قُلْتُ : { اللَّهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ } (البقرة: 255) قَالَ فَضَرَبَ فِي صَدْرِي وَ قَالَ وَاللَّهِ لِيَهْنِكَ الْعِلْمُ أَبَا الْمُنْذِرِ !


سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے ابوالمنذر! اللہ کی کتاب میں سے تمہارے پاس کونسی آیت سب سے بڑی ہے؟ ‘‘ میں نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم خوب جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے ابوالمنذر! کونسی آیت اللہ کی کتاب میں سے تمہارے پاس سب سے بڑی ہے؟‘‘ میں نے عرض کی کہ { اللہ لا الٰہ الا ہو الحی القیوم} (یعنی آیت الکرسی)۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینہ پر (خوش ہو کر) ہاتھ مارا اور فرمایا: ’’اے ابوالمنذر! تجھے علم مبارک ہو۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ خَوَاتِيْمِ سُوْرَةِ الْبَقَرَةِ
سورۂ بقرہ کی آخری آیات کے متعلق


(2097) عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ قَرَأَ هَاتَيْنِ الْآيَتَيْنِ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ فِي لَيْلَةٍ كَفَتَاهُ

سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو سورئہ بقرہ کی آخری دو آیتیں پڑھے تو وہ اسے رات بھرکفایت کریں گی۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فَضْلُ سُوْرَةِ الْكَهْفِ
سورۂ کہف کی فضیلت


(2098)عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَنْ حَفِظَ عَشْرَ آيَاتٍ مِنْ أَوَّلِ سُورَةِ الْكَهْف عُصِمَ مِنَ الدَّجَّالِ وَ فِيْ رِوَايَةٍ: مِنْ آخِرِ الْكَهْفِ

سیدنا ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص سورئہ کہف کی ابتدائی دس آیتیں یادکرے گا ،وہ دجال کے فتنہ سے بچ جائے گا۔‘‘
ایک روایت میں ہے کہ سورۃ کہف کی آخری آیات (یاد کرنے سے دجال سے پناہ مل جائے گی)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فَضْلُ قِرَائَةِ: {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ}
سورۃ اخلاص کی تلاوت کرنے کی فضیلت


(2099) عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ أَيَعْجِزُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَقْرَأَ فِي لَيْلَةٍ ثُلُثَ الْقُرْآنِ قَالُوا وَ كَيْفَ يَقْرَأُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ ؟ قَالَ {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} تَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ


سیدنا ابوالدرداء رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا تم میں سے کوئی اس بات سے عاجز ہے کہ ہر رات ایک تہائی قرآن پڑھ لے؟ صحابہ نے عرض کی کہ کوئی تہائی قرآن کیسے پڑھ سکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’{قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} تہائی قرآن کے برابر ہے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(2100) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بَعَثَ رَجُلاً عَلَى سَرِيَّةٍ وَ كَانَ يَقْرَأُ لِأَصْحَابِهِ فِي صَلاَتِهِمْ فَيَخْتِمُ بِـ {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} فَلَمَّا رَجَعُوا ذُكِرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ سَلُوهُ لِأَيِّ شَيْئٍ يَصْنَعُ ذَلِكَ ؟ فَسَأَلُوهُ فَقَالَ لِأَنَّهَا صِفَةُ الرَّحْمَنِ فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَقْرَأَ بِهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَخْبِرُوهُ أَنَّ اللَّهَ يُحِبُّهُ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو ایک لشکر کا امیر بنا کر بھیجا، وہ لشکر کی امامت کرواتے تو قراءت کو ہمیشہ { قُلْ ہُوَ ا ﷲُ اَحَدٌ }پر ختم کرتے۔ پھر جب لشکر لوٹ کر آیا تو لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ان سے پوچھو کہ وہ ایسا کیوں کرتے تھے؟‘‘ پس صحابہ کرام نے ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ یہ رحمن کی صفت ہے اور میں بات پسند کرتا ہوں کہ اس کو پڑھا کروں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ان سے کہہ دو کہ اللہ تعالیٰ تم سے محبت رکھتا ہے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فَضْلُ قِرَائَةِ الْمُعَوِّذَتَيْنِ
معوذتین { قُلْ أَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ اور قُلْ أَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ} کی قراء ت کی فضیلت


(2101) عَنْ عُقْبَةَ ابْنِ عَامِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَلَمْ تَرَ آيَاتٍ أُنْزِلَتِ اللَّيْلَةَ لَمْ يُرَ مِثْلُهُنَّ قَطُّ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ وَ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ


سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم نہیں دیکھتے کہ آج کی رات ایسی آیتیں اتریں ہیں کہ ان جیسی (سورتیں) کبھی نہیں دیکھی گئیں اوروہ { قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ } اور { قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ} ہیں۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَنْ يُرْفَعُ بِالْقُرْآنِ
جو شخص قرآن کی وجہ سے بلند مقام دیا جاتا ہے


(2102) عَنْ عَامِرِ بْنِ وَاثِلَةَ أَنَّ نَافِعَ بْنَ عَبْدِ الْحَارِثِ لَقِيَ عُمَرَ بِعُسْفَانَ وَ كَانَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَسْتَعْمِلُهُ عَلَى مَكَّةَ فَقَالَ مَنِ اسْتَعْمَلْتَ عَلَى أَهْلِ الْوَادِي ؟ فَقَالَ ابْنَ أَبْزَى قَالَ وَ مَنِ ابْنُ أَبْزَى ؟ قَالَ مَوْلًى مِنْ مَوَالِينَا قَالَ فَاسْتَخْلَفْتَ عَلَيْهِمْ مَوْلًى؟ قَالَ إِنَّهُ قَارِئٌ لِكِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ وَ إِنَّهُ عَالِمٌ بِالْفَرَائِضِ قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَمَا إِنَّ نَبِيَّكُمْ صلی اللہ علیہ وسلم قَدْ قَالَ إِنَّ اللَّهَ يَرْفَعُ بِهَذَا الْكِتَابِ أَقْوَامًا وَ يَضَعُ بِهِ آخَرِينَ


عامر بن واثلہ سے روایت ہے کہ نافع بن عبدالحارث نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے (مقام) عسفان میں ملاقات کی اور سیدناعمر رضی اللہ عنہ نے ان کو مکہ پر عامل بنایا ہوا تھا۔سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ تم نے جنگل والوں پر کس کو عامل بنایا؟ انہوں نے کہا کہ ابن ابزیٰ کو۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ابن ابزیٰ کون ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہمارے آزاد کردہ غلاموں میں سے ایک غلام ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم نے غلام کو ان پر عامل کر دیا؟ انہوں نے کہا کہ وہ کتاب اللہ کے قاری ہیں اور علم الفرائض (یعنی قوانین وراثت جس کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نصف العلم قرار دیا ہے)خوب جانتے ہیں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ سنو! تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ اس کتاب کے سبب سے کچھ لوگوں کو بلند کرے گا اور کچھ لوگوں کو گرا دے گا۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فَضْلُ تَعَلُّمِ الْقَرْآنِ
قرآن سیکھنے کی فضیلت


(2103) عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ نَحْنُ فِي الصُّفَّةِ فَقَالَ أَيُّكُمْ يُحِبُّ أَنْ يَغْدُوَ كُلَّ يَوْمٍ إِلَى بُطْحَانَ أَوْ إِلَى الْعَقِيقِ فَيَأْتِيَ مِنْهُ بِنَاقَتَيْنِ كَوْمَاوَيْنِ فِي غَيْرِ إِثْمٍ وَ لاَ قَطْعِ رَحِمٍ ؟ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ! نُحِبُّ ذَلِكَ قَالَ أَفَلاَ يَغْدُو أَحَدُكُمْ إِلَى الْمَسْجِدِ فَيَعْلَمَ أَوْ يَقْرَأَ آيَتَيْنِ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ خَيْرٌ لَهُ مِنْ نَاقَتَيْنِ وَ ثَلاَثٌ خَيْرٌ لَهُ مِنْ ثَلاَثٍ وَ أَرْبَعٌ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَرْبَعٍ وَ مِنْ أَعْدَادِهِنَّ مِنَ الْإِبِلِ

سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور ہم لوگ صفہ میں تھے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے کون چاہتا ہے کہ ہر روز صبح کو بطحان یا عقیق کو جائے(یہ دونوں مدینہ کے بازار تھے) اور وہاں سے بڑے بڑے کوہان کی دو اونٹنیاں لائے، بغیر کسی گناہ کے اور بغیر اس کے کہ کسی رشتہ دار کی حق تلفی کرے؟‘‘ تو ہم نے عرض کی کہ یارسول اللہ ! ہم سب اس کو چاہتے ہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’پھر تم میں سے ہر ایک مسجد کو کیوں نہیں جاتا اور کیوں نہیں سیکھتا یا پڑھتا اللہ کی کتاب کی دو آیتیں ،جو اس کے لیے دو اونٹنیوں سے بہتر ہیں اور تین بہتر ہیں تین اونٹنیوں سے اور چار بہتر ہیں چار اونٹنیوں سے اور اسی طرح جتنی آیتیں ہوں، اتنی اونٹنیوں سے بہتر ہیں۔‘‘
 
Top