• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَثَلُ مَنْ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَ مَنْ لاَ يَقْرَؤُهُ
اس کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے اور جو نہیں پڑھتا


(2104) عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَثَلُ الْمُؤْمِنِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ مَثَلُ الأُتْرُجَّةِ رِيحُهَا طَيِّبٌ وَ طَعْمُهَا طَيِّبٌ وَ مَثَلُ الْمُؤْمِنِ الَّذِي لاَ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ مَثَلُ التَّمْرَةِ لاَ رِيحَ لَهَا وَ طَعْمُهَا حُلْوٌ وَ مَثَلُ الْمُنَافِقِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ مَثَلُ الرَّيْحَانَةِ رِيحُهَا طَيِّبٌ وَ طَعْمُهَا مُرٌّ وَ مَثَلُ الْمُنَافِقِ الَّذِي لاَ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ الْحَنْظَلَةِ لَيْسَ لَهَا رِيحٌ وَ طَعْمُهَا مُرٌّ

سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قرآن پڑھنے والے مومن کی مثال ترنج کی سی ہے کہ اس کی خوشبو بھی عمدہ ہے اور اس کا مزا بھی اچھا ہے اور قرآن نہ پڑھنے والے مومن کی مثال کھجور کی سی ہے کہ اس میں بو نہیں مگر مزا میٹھا ہے اور قرآن پڑھنے والے منافق کی مثال نازبو (ایک خوشبو دار پودا) کی مانند ہے کہ اس کی بو اچھی ہے لیکن اس کا مزا کڑوا ہے اور قرآن نہ پڑھنے والے منافق کی مثال اندرائن (کوڑ تنبہ) کی سی ہے کہ اس میں خوشبو بھی نہیں اور مزا بھی کڑوا ہے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ الْمَاهِرِ بِالْقُرْآنِ وَ الَّذِيْ يَشْتَدُّ عَلَيْهِ
قرآن کے ماہر اور اس شخص کے متعلق جس پر قرآن پڑھنا مشکل ہو


(2105) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم الْمَاهِرُ بِالْقُرْآنِ مَعَ السَّفَرَةِ الْكِرَامِ الْبَرَرَةِ وَ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَ يَتَتَعْتَعُ فِيهِ وَ هُوَ عَلَيْهِ شَاقٌّ لَهُ أَجْرَانِ


ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قرآن کا مشاق (اس سے وہ حافظ مراد ہو سکتا ہے جو عامل ہو ) ان بزرگ فرشتوں کے ساتھ ہے جو لوح محفوظ کے پاس لکھتے رہتے ہیں اور جو قرآن پڑھتا ہے اور اس میں اٹکتا ہے اور وہ اس کے لیے مشقت کا باعث ہے تو اس کے لیے دو گنا ثواب ہے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : تَنَزُّلُ السَّكِيْنَةِ لِقِرَائَةِ الْقُرْآنِ
قرآن پڑھنے سے(اللہ کی طرف سے) سکون نازل ہوتا ہے

(2106) عَنِ الْبَرَائِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ رَجُلٌ يَقْرَأُ سُورَةَ الْكَهْفِ وَ عِنْدَهُ فَرَسٌ مَرْبُوطٌ بِشَطَنَيْنِ فَتَغَشَّتْهُ سَحَابَةٌ فَجَعَلَتْ تَدُورُ وَ تَدْنُو وَ جَعَلَ فَرَسُهُ يَنْفِرُ مِنْهَا فَلَمَّا أَصْبَحَ أَتَى النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ تِلْكَ السَّكِينَةُ تَنَزَّلَتْ لِلْقُرْآنِ

سیدنا براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص سورئہ کہف پڑھ رہا تھا اور اس کے پاس دو لمبی رسیوں میں ایک گھوڑا بندھا ہوا تھا۔پس اس پر ایک بدلی چھا گئی جو گھومنے اور قریب آنے لگی اور اسے دیکھ کر اس کا گھوڑا بدکنے لگا۔ پھر جب صبح ہوئی تو وہ شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور(رات کے واقعہ)کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ تو سکینت تھی جو قرآن کی برکت سے نازل ہوئی تھی۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(2107) عَنْ أَبِيْ سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ أُسَيْدَ بْنَ حُضَيْرٍ بَيْنَمَا هُوَ لَيْلَةً يَقْرَأُ فِي مِرْبَدِهِ إِذْ جَالَتْ فَرَسُهُ فَقَرَأَ ثُمَّ جَالَتْ أُخْرَى فَقَرَأَ ثُمَّ جَالَتْ أَيْضًا قَالَ أُسَيْدٌ فَخَشِيتُ أَنْ تَطَأَ يَحْيَى فَقُمْتُ إِلَيْهَا فَإِذَا مِثْلُ الظُّلَّةِ فَوْقَ رَأْسِي فِيهَا أَمْثَالُ السُّرُجِ عَرَجَتْ فِي الْجَوِّ حَتَّى مَا أَرَاهَا قَالَ فَغَدَوْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! بَيْنَمَا أَنَا الْبَارِحَةَ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ أَقْرَأُ فِي مِرْبَدِي إِذْ جَالَتْ فَرَسِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم اقْرَإِ ابْنَ حُضَيْرٍ قَالَ فَقَرَأْتُ ثُمَّ جَالَتْ أَيْضًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم اقْرَأِ ابْنَ حُضَيْرٍ قَالَ فَقَرَأْتُ ثُمَّ جَالَتْ أَيْضًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم اقْرَإِ ابْنَ حُضَيْرٍ قَالَ فَانْصَرَفْتُ وَ كَانَ يَحْيَى قَرِيبًا مِنْهَا خَشِيتُ أَنْ تَطَأَهُ فَرَأَيْتُ مِثْلَ الظُّلَّةِ فِيهَا أَمْثَالُ السُّرُجِ عَرَجَتْ فِي الْجَوِّ حَتَّى مَا أَرَاهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم تِلْكَ الْمَلاَئِكَةُ كَانَتْ تَسْتَمِعُ لَكَ وَ لَوْ قَرَأْتَ لَأَصْبَحَتْ يَرَاهَا النَّاسُ مَا تَسْتَتِرُ مِنْهُمْ

سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ اپنے باڑہ(کھجوریں خشک کرنے کی جگہ) میں ایک رات قرآن پڑھ رہے تھے کہ ان کا گھوڑا کودنے لگا ، انھوں نے قرآن پڑھا وہ پھر کودنے لگا، انھوں نے پھر قرآن کی تلاوت شروع کی تو وہ اسی طرح پھرکودنے لگا۔ انہوں نے کہا کہ میں ڈرا کہ کہیں (میرے بیٹے) یحییٰ کو کچل نہ ڈالے، پس میں اس کے پاس جا کھڑا ہوا اور کیا دیکھتا ہوں کہ ایک سائبان سا میرے سر پر ہے کہ اس میں چراغ سے روشن ہیں اور وہ اوپر کو چڑھ گیا، یہاں تک کہ حدنظر سے دور چلا گیا۔پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں صبح کو حاضر ہوا اور عرض کی کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! رات کو میں اپنے باڑہ میں قرآن پڑھتا تھا کہ اچانک میرا گھوڑا کودنے لگا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’پڑھے جا اے ابن حضیر! انہوں نے کہا کہ میں پڑھے گیا، پھر وہ کودنے لگا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے ابن حضیر ! پڑھے جا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ میں پڑھے گیا تو پھر وہ پھر کودنے لگا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ پڑھے جا اے ابن حضیر! ‘‘ انہوں نے کہا کہ جب میں فارغ ہوا اور یحییٰ گھوڑے کے پاس تھا تو مجھے خوف ہوا کہ کہیں یحییٰ کو نہ کچل ڈالے،تو میں نے ایک سائبان سا دیکھا کہ اس میں چراغ سے روشن تھے اور وہ اوپر کو چڑھ گیا یہاں تک کہ حدنظر سے اوپر ہو گیاتب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ فرشتے تھے جوتمہاری قراءت سن رہے تھے اور اگر تم پڑھتے رہتے تو اس طرح صبح ہوتی کہ لوگ ان (فرشتوں) کو دیکھتے اور وہ ان کی نظر سے پوشیدہ نہ رہتے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : لاَ حَسَدَ إِلاَّ فِيْ اثْنَتَيْنِ
دو چیزوں کے علاوہ کسی چیز میں رشک (اتنا اچھا) نہیں ہے (جتنا ان دو میں )


(2108) عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لاَ حَسَدَ إِلاَّ فِي اثْنَتَيْنِ رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ الْقُرْآنَ فَهُوَ يَقُومُ بِهِ آنَائَ اللَّيْلِ وَ آنَائَ النَّهَارِ وَ رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالاً فَهُوَ يُنْفِقُهُ آنَائَ اللَّيْلِ وَ آنَائَ النَّهَارِ

سیدنا سالم اپنے والد سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’دو مردوں کے سوا اور کسی پر رشک جائز نہیں ہے۔ ایک تو وہ جس کو اللہ تعالیٰ نے قرآن عنایت کیا ہو اور وہ اس کو دن رات پڑھتا ہو (اور اس پر عمل کرتا ہو )،دوسرے وہ جس کو اللہ تعالیٰ نے مال دیا ہو اور وہ دن رات اسے(اﷲ کے راستے میں ) خرچ کرتا ہو۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : الأمْرُ بِتَعَاهُدِ الْقُرْآنِ بِكَثْرَةِ التَّلاَوَةِ
قرآن کو زیادہ تلاوت کے ذریعے یاد رکھنے کا حکم


(2109) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِنَّمَا مَثَلُ صَاحِبِ الْقُرْآنِ كَمَثَلِ الْإِبِلِ الْمُعَقَّلَةِ إِنْ عَاهَدَ عَلَيْهَا أَمْسَكَهَا وَ إِنْ أَطْلَقَهَا ذَهَبَتْ

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’قرآن یاد کرنے والے کی مثال ایسی ہے جیسے ایک پیر بندھے ہوئے اونٹ کی کہ اگر اس کے مالک نے اس کا خیال رکھا تو (اونٹ موجود) رہا اور اگر چھوڑ دیا تو (اونٹ بھی کہیں) چل دیا۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(2110) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِئْسَمَا لِأَحَدِكُمْ يَقُولُ نَسِيتُ آيَةَ كَيْتَ وَ كَيْتَ بَلْ هُوَ نُسِّيَ اسْتَذْكِرُوا الْقُرْآنَ فَلَهُوَ أَشَدُّ تَفَصِّيًا مِنْ صُدُورِ الرِّجَالِ مِنَ النَّعَمِ بِعُقُلِهَا

سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے بہت برا ہے وہ شخص جو یہ کہے کہ میں فلاں فلاں آیت بھول گیاہوں، بلکہ یوں کہناچاہیے کہ بھلا دیا گیا ہوںاور قرآن کا خیال اور یادداشت رکھو کہ وہ لوگوں کے سینوں سے ان جانوروں سے زیادہ بھاگنے والا ہے جن کی ایک ٹانگ بندھی ہو۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : تَحْسِيْنُ الصَّوْتِ بِقِرَائَةِ الْقُرْآنِ
قرآن کی تلاوت کرتے وقت آواز کو خوبصورت بنانا


(2111) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ مَا أَذِنَ اللَّهُ لِشَيْئٍ مَا أَذِنَ لِنَبِيٍّ حَسَنِ الصَّوْتِ يَتَغَنَّى بِالْقُرْآنِ يَجْهَرُ بِهِ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آ پ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے :’’اللہ تعالیٰ اس طرح کسی چیز کو نہیں سنتا جس طرح خوش آواز نبی کی آواز سنتا ہے جو بآواز بلند ترنم سے قرآن پڑھتا ہو۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(2112) عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم لِأَبِي مُوسَى لَوْ رَأَيْتَنِي وَ أَنَا أَسْتَمِعُ لِقِرَائَتِكَ الْبَارِحَةَ لَقَدْ أُوتِيتَ مِزْمَارًا مِنْ مَزَامِيرِ آلِ دَاوُدَ

سیدنا ابوبردہ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر تم مجھے دیکھتے جب میں کل رات تمہاری قراءت سن رہا تھا (تو بہت خوش ہوتے) ۔بے شک تمہیں آل داؤد کی آوازوں میں سے ایک آواز دی گئی ہے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : التَّرْجِيْعُ فِيْ قِرَائَةِ الْقُرْآنِ
قرآن کی قراءت میں ترجیع کرنا (سر لگانا یا خوبصورت کر کے پڑھنا)


(2113) عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ قَرَأَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم عَامَ الْفَتْحِ فِي مَسِيرٍ لَهُ سُورَةَ الْفَتْحِ عَلَى رَاحِلَتِهِ فَرَجَّعَ فِي قِرَائَتِهِ قَالَ مُعَاوِيَةُ لَوْلاَ أَنِّي أَخَافُ أَنْ يَجْتَمِعَ عَلَيَّ النَّاسُ لَحَكَيْتُ لَكُمْ قِرَائَتَهُ

سیدنامعاویہ بن قرۃ کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہتے تھے کہ جس سال مکہ فتح ہوا اس سال نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے راستے میں سورئہ فتح اپنی سواری پر پڑھی اور اپنی قراءت میں سر لگاتے یعنی آواز کو خوبصورت کرتے تھے۔ سیدنا معاویہ نے کہا کہ اگر مجھے اس بات کا خوف نہ ہوتا کہ لوگ مجھے گھیر لیں گے تو میں تمہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قراءت سناتا۔
 
Top