• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : الْجَمْعُ بَيْنَ الصَّلاَتَيْنِ فِي الْحَضَرِ

حضر میں دو نمازیں اکٹھی پڑھنا



(439) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ بِالْمَدِينَةِ فِي غَيْرِ خَوْفٍ وَ لاَ مَطَرٍ
فِي حَدِيثِ وَكِيعٍ قَالَ قُلْتُ لابْنِ عَبَّاسٍ لِمَ فَعَلَ ذَلِكَ ؟ قَالَ كَيْ لاَ يُحْرِجَ أُمَّتَهُ وَ فِي حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ قِيلَ لابْنِ عَبَّاسٍ مَا أَرَادَ إِلَى ذَلِكَ ؟ قَالَ أَرَادَ أَنْ لاَ يُحْرِجَ أُمَّتَهُ


سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر اور عصر کو اور مغرب اور عشاء کو مدینہ میں بغیر خوف اور بارش کے جمع کیا۔ وکیع کی روایت میں ہے کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما سے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کیوں کیا؟ انہوں نے کہا کہ تاکہ آپ کی امت کو حرج نہ ہو۔ اور ابومعاویہ کی حدیث میں ہے کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما سے کہا گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کس ارادہ سے یہ کیا تو انہوں نے کہا کہ اس ارادہ سے کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت پر تکلیف نہ ہو ۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : الصَّلاَةُ فِي الرِّحَالِ فِي الْمَطَرِ

بارش کی صورت میں گھروں میں نماز پڑھنا



(440) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ نَادَى بِالصَّلاَةِ فِي لَيْلَةٍ ذَاتِ بَرْدٍ وَ رِيحٍ وَ مَطَرٍ فَقَالَ فِي آخِرِ نِدَائِهِ أَلاَ صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ أَلاَ صَلُّوا فِي الرِّحَالِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يَأْمُرُ الْمُؤَذِّنَ إِذَا كَانَتْ لَيْلَةٌ بَارِدَةٌ أَوْ ذَاتُ مَطَرٍفِي السَّفَرِ أَنْ يَقُولَ أَلاَ صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ انہوں نے نماز کے لیے سردی، آندھی اور بارش کی رات میں اذان دی اور پھر اذان کے آخر میں کہہ دیا کہ اپنے گھروں میں نماز پڑھ لو ،گھروں میں نماز پڑھ لو۔ پھر کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر میں سردی کی اور بارش کی رات ہوتی تو مؤذن کو یہ کہنے کا حکم دیتے کہ لوگوں میں پکار دے :’’ اپنے خیموں میں نماز پڑھ لو۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : تَرْكُ التَّنَفُّلِ فِيْ السَّفَرِ

سفر میں نفلی نماز (یعنی سنتیں) چھوڑ دینا



(441) عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ قَالَ صَحِبْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فِي طَرِيقِ مَكَّةَ قَالَ فَصَلَّى لَنَا الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ أَقْبَلَ وَ أَقْبَلْنَا مَعَهُ حَتَّى جَائَ رَحْلَهُ وَ جَلَسَ وَ جَلَسْنَا مَعَهُ فَحَانَتْ مِنْهُ الْتِفَاتَةُ نَحْوَ حَيْثُ صَلَّى فَرَأَى نَاسًا قِيَامًا فَقَالَ مَا يَصْنَعُ هَؤُلآئِ ؟ قُلْتُ يُسَبِّحُونَ قَالَ لَوْ كُنْتُ مُسَبِّحًا لِأَتْمَمْتُ صَلاَتِي يَا ابْنَ أَخِي إِنِّي صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي السَّفَرِ فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ وَ صَحِبْتُ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ وَ صَحِبْتُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ ثُمَّ صَحِبْتُ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ وَ قَدْ قَالَ اللَّهُ { لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ } (الاحزاب : 21)

حفص بن عاصم نے کہا کہ میں مکہ کی راہ میں سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما کے ساتھ تھا تو انہوں نے ہمیں ظہر کی دو رکعتیں پڑھائیں پھر آئے اور ہم بھی ان کے ساتھ آئے یہاں تک کہ اپنے اترنے کی جگہ پہنچے اور بیٹھ گئے اور ہم بھی ان کے ساتھ بیٹھ گئے۔ اچانک ان کی نگاہ اس طرف پڑی جہاں نماز پڑھی تھی، تو کچھ لوگوں کو کھڑے دیکھا تو پوچھا کہ یہ کیا کر رہے ہیں؟ میں نے کہا کہ سنتیں پڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے سنت پڑھنا ہوتی تو میں نماز ہی پوری پڑھتا (یعنی فرض پورے چار رکعت پڑھتا)۔ پھر کہا کہ اے بھتیجے! میں سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تاحیات دو رکعت سے زیادہ نہیں پڑھیں اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہا تو انہوں نے بھی تاحیات دو رکعت سے زیادہ نہ پڑھیں اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہا تو انہوں نے بھی تاحیات دو سے زیادہ نہ پڑھیں۔ اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہا تو انہوں نے بھی تاحیات دو سے زیادہ نہ پڑھیں اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے :’’تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ اسوئہ حسنہ ہے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : التَّنَفُّلُ بِالصَّلاَةِ عَلَى الرَّاحِلَةِ فِيْ السَّفَرِ

سفر میں سواری پر نفلی نماز پڑھنا



(442) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُسَبِّحُ عَلَى الرَّاحِلَةِ قِبَلَ أَيِّ وَجْهٍ تَوَجَّهَ وَ يُوتِرُ عَلَيْهَا غَيْرَ أَنَّهُ لاَ يُصَلِّي عَلَيْهَا الْمَكْتُوبَةَ

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سواری پر نفل پڑھا کرتے تھے خواہ اس کا منہ کسی طرف ہو۔ (ابتدا میں سواری قبلہ رخ ہو تو مستحسن ہے) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر وتر بھی لیا کرتے تھے۔ ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر فرض نماز نہیں پڑھا کرتے تھے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ صَلَّى فِيْ الْمَسْجِدِ رَكْعَتَيْنِ

جب کوئی سفر سے واپس آئے تو مسجد میں دو رکعت نماز ادا کرے.



(443) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي غَزَاةٍ فَأَبْطَأَ بِي جَمَلِي وَ أَعْيَا ثُمَّ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَبْلِي وَ قَدِمْتُ ؟ بِالْغَدَاةِ فَجِئْتُ الْمَسْجِدَ فَوَجَدْتُهُ عَلَى بَابِ الْمَسْجِدِ قَالَ الآنَ حِينَ قَدِمْتَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَدَعْ جَمَلَكَ وَادْخُلْ فَصَلِّ رَكْعَتَيْنِ قَالَ فَدَخَلْتُ فَصَلَّيْتُ ثُمَّ رَجَعْتُ

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک لڑائی میں گیا او رمیرے اونٹ نے دیر لگائی اور تھک گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے پہلے آئے اور میں دوسرے دن مسجد میں پہنچا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد کے دروازے پر پایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تم ابھی آئے ہو؟‘‘ میں نے کہا کہ جی ہاں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اونٹ کو چھوڑ کر مسجد میں جاؤ اور دو رکعت ادا کرو۔‘‘ پھر میں گیا اور دو رکعت پڑھ کر آیا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَا جَاء فِيْ صَلاَةِ الْخَوْفِ

خوف کے وقت نماز کے بارے میں کیا (حکم) آیا ہے؟



(444) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَوْمًا مِنْ جُهَيْنَةَ فَقَاتَلُونَا قِتَالاً شَدِيدًا فَلَمَّا صَلَّيْنَا الظُّهْرَ قَالَ الْمُشْرِكُونَ لَوْ مِلْنَا عَلَيْهِمْ مَيْلَةً لَاقْتَطَعْنَاهُمْ فَأَ خْبَرَ جِبْرِيلُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ذَلِكَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ وَ قَالُوا إِنَّهُ سَتَأْتِيهِمْ صَلاَةٌ هِيَ أَحَبُّ إِلَيْهِمْ مِنَ الأَوْلاَدِ فَلَمَّا حَضَرَتِ الْعَصْرُ قَالَ صَفَّنَا صَفَّيْنِ وَالْمُشْرِكُونَ بَيْنَنَا وَ بَيْنَ الْقِبْلَةِ قَالَ فَكَبَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ كَبَّرْنَا وَ رَكَعَ فَرَكَعْنَا ثُمَّ سَجَدَ وَ سَجَدَ مَعَهُ الصَّفُّ الأَوَّلُ فَلَمَّا قَامُوا سَجَدَ الصَّفُّ الثَّانِي ثُمَّ تَأَخَّرَ الصَّفُّ الأَوَّلُ وَ تَقَدَّمَ الصَّفُّ الثَّانِي فَقَامُوا مَقَامَ الأَوَّلِ فَكَبَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ كَبَّرْنَا وَ رَكَعَ فَرَكَعْنَا ثُمَّ سَجَدَ مَعَهُ الصَّفُّ الأَوَّلُ وَ قَامَ الثَّانِي فَلَمَّا سَجَدَ الصَّفُّ الثَّانِي ثُمَّ جَلَسُوا جَمِيعًا سَلَّمَ عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ ثُمَّ خَصَّ جَابِرٌ أَنْ قَالَ كَمَا يُصَلِّي أُمَرَاؤُكُمْ هَؤُلآء

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت میں بنی جہینہ کی ایک قوم کے ساتھ جہاد کیا انھوں نے ہمارے ساتھ بہت سخت لڑائی کی۔ پھر جب ہم ظہر پڑھ چکے تو مشرکوں نے کہا کہ کاش! ہم ان پر(حالت نماز میں) یکبارگی حملہ کرتے تو ان کو کاٹ ڈالتے۔ جبرئیل علیہ السلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر دی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے ذکر کیا اور فرمایا:’’ مشرکوں نے (یہ بھی) کہا کہ ان کی ایک اور نماز آرہی ہے کہ وہ ان کو اولاد سے بھی زیادہ عزیز ہے۔‘‘ پھر جب عصر کا وقت آیا تو ہم نے (آگے پیچھے) دو صفیں باندھ لیں اور مشرک قبلہ کی طرف تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر تحریمہ کہی اور ہم سب نے بھی کہی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا تو ہم نے بھی رکوع کیا (یعنی دونوں صفیں رکوع تک شریک رہیں) اور سجدہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور پہلی صف کے لوگوں نے کیا پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور پہلی صف کھڑی ہو گئی تو دوسری صف نے سجدہ کیا اور اگلی صف پیچھے اور پچھلی آگے ہو گئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ اکبر کہا اور ہم نے بھی کہا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیاتو ہم نے بھی رکوع کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صف اول کے لوگوں نے سجدہ کیا اور دوسری صف کے لوگ ویسے ہی کھڑے رہے۔ پھر جب دوسرے بھی سجدہ کر چکے تو سب بیٹھ گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سب نے سلام پھیرا۔ ابو الزبیر نے کہا کہ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے ایک اور بات بھی کہی کہ جیسے آج کل یہ تمہارے حاکم نماز پڑھتے ہیں۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : صَلاَةُ الْكُسُوْفِ

سورج گرہن کی نماز کا بیان



(445) عَنْ عَائِشَةَ رَضِىَ اللهُ عَنْهَا قَالَتْ خَسَفَتِ الشَّمْسُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُصَلِّي فَأَطَالَ الْقِيَامَ جِدًّا ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ جِدًّا ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَأَطَالَ الْقِيَامَ جِدًّا وَ هُوَ دُونَ الْقِيَامِ الأَوَّلِ ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ جِدًّا وَ هُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ قَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ وَ هُوَ دُونَ الْقِيَامِ الأَوَّلِ ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ وَ هُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ وَ هُوَ دُونَ الْقِيَامِ الأَوَّلِ ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ وَ هُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ قَدْ تَجَلَّتِ الشَّمْسُ فَخَطَبَ النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَ أَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ وَ إِنَّهُمَا لاَ يَنْخَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَ لاَ لِحَيَاتِهِ فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَكَبِّرُوا وَادْعُوا اللَّهَ وَ صَلُّوا وَ تَصَدَّقُوا يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ صلی اللہ علیہ وسلم إِنْ مِنْ أَحَدٍ أَغْيَرَ مِنَ اللَّهِ أَنْ يَزْنِيَ عَبْدُهُ أَوْ تَزْنِيَ أَمَتُهُ يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ صلی اللہ علیہ وسلم وَاللَّهِ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا وَ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلاً أَلآ هَلْ بَلَّغْتُ ؟
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں سورج گرہن ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں کھڑے ہوئے اور بہت دیر تک قیام کیا۔ پھر رکوع کیا اور بہت لمبا رکوع کیا۔ پھر سر اٹھایا اور دیر تک کھڑے رہے اور بہت قیام کیا مگر پہلے قیام سے کم، پھر رکوع کیا اور لمبا رکوع کیا مگر پہلے رکوع سے کم۔ پھر سجدہ کیا (یہ ایک رکعت میں دو رکوع ہوئے اور امام شافعی رحمہ اللہ کا یہی مذہب ہے) پھر کھڑے ہوئے اور دیر تک قیام کیا مگر پہلے قیام سے کم۔ پھر رکوع کیا اور لمبا رکوع کیا مگر پہلے ر کوع سے کم، پھر سر اٹھایا اور دیر تک کھڑے رہے مگر پہلے قیام سے کم۔ پھر رکوع کیا اور لمبا کوع کیا مگر پہلے رکوع سے کم۔ (یہ بھی دو رکوع ہوئے) پھر سجدہ کیا اور فارغ ہوئے اور آفتاب اتنے میں روشن ہو گیا تھا۔ پھر لوگوں کوخطبہ دیا اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کی اور فرمایا:’’ سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں اور انہیں گرہن کسی کی موت اور زندگی کی وجہ سے نہیں لگتا۔ پھر جب تم گرہن دیکھو تو اللہ کی بڑائی بیان کرو اور اس سے دعا کرو اور نماز پڑھو اور خیرات کرو۔ اے امت محمد! اللہ سے بڑھ کر کوئی غیرت والانہیں ،اس بات میں کہ اس کا غلام یا باندی زنا کرے۔ اے امت محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )! اللہ کی قسم! جو میں جانتا ہوں اگر تم جانتے ہوتے تو بہت روتے اور تھوڑا ہنستے۔ سن لو! کیا میں نے اللہ کا حکم پہنچا نہیں دیا؟
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(446) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم حِينَ كَسَفَتِ الشَّمْسُ ثَمَانَ رَكَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ جب سورج گرہن ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (دو رکعت ) آٹھ رکوع اور چار سجدوں کے ساتھ نماز پڑھی۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بابٌ : فِيْ صَلاَةِ الاِسْتِسْقاء

نماز استسقاء کے بارے میں



(447) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ الأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم خَرَجَ إِلَى الْمُصَلَّى يَسْتَسْقِي وَ أَنَّهُ لَمَّا أَرَادَ أَنْ يَدْعُوَ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ وَ حَوَّلَ رِدَائَهُ و فِيْ رِوَايَةٍ : فَجَعَلَ إِلَى النَّاسِ ظَهْرَهُ يَدْعُو اللَّهَ وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ وَ حَوَّلَ رِدَائَهُ ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ

سیدنا عبداللہ بن زید انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدگاہ کی طرف نکلے ا ور پانی کے لیے دعا مانگی اور جب ارادہ کیا کہ دعا کریں تو قبلہ کی طرف ہوئے اور اپنی چادر کو الٹا اور ایک دوسری روایت میں ہے کہ پس (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے) لوگوں کی طرف پیٹھ کی اور اللہ سے دعا کرنے لگے اور قبلہ کی طرف منہ کیا اور چادر الٹی پھر دو رکعت نماز پڑھی۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : بَرَكَةُ الْمَطَرِ

بارش کی برکت کا بیان



(448) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَصَابَنَا وَ نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَطَرٌ قَالَ فَحَسَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ثَوْبَهُ حَتَّى أَصَابَهُ مِنَ الْمَطَرِ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ! لِمَ صَنَعْتَ هَذَا؟ قَالَ لِأَنَّهُ حَدِيثُ عَهْدٍ بِرَبِّهِ عَزَّ وَ جَلَّ

سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ ہم پر بارش ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا کپڑا اتار دیا ،یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بارش کے پانی سے بھیگ گئے۔ ہم نے کہا کہ اے اللہ کے رسول! آپ نے ایسا کیوں کیا؟ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اس لیے کہ یہ ابھی ابھی اپنے پروردگار کے پاس سے آئی ہے۔ ‘‘
 
Top