• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ التَّعَوُّذِ عِنْدَ رُؤْيَةِ الرِّيْحِ وَالْغَيْمِ وَالْفَرَحِ بِالْمَطَرِ

آندھی اور بادل کے وقت اللہ کی پناہ لینا اور بارش آنے پر خوش ہونا



(449) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا عَصَفَتِ الرِّيحُ قَالَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا وَ خَيْرَ مَا فِيهَا وَ خَيْرَ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ وَ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَ شَرِّ مَا فِيهَا وَ شَرِّ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ قَالَتْ وَ إِذَا تَخَيَّلَتِ السَّمَائُ تَغَيَّرَ لَوْنُهُ وَ خَرَجَ وَ دَخَلَ وَ أَقْبَلَ وَ أَدْبَرَ فَإِذَا مَطَرَتْ سُرِّيَ عَنْهُ فَعَرَفْتُ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ لَعَلَّهُ يَا عَائِشَةُ كَمَا قَالَ قَوْمُ عَادٍ { فَلَمَّا رَأَوْهُ عَارِضًا مُسْتَقْبِلَ أَوْدِيَتِهِمْ قَالُوا هَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا }

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی کہ جب تیز آندھی آتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا پڑھتے۔ ’’اے اللہ! میں اس ہوا کی بہتری اور جو اس کے اندر ہے، اس کی بہتری اور جو اس میں بھیجا گیا ہے اس کی بہتری مانگتا ہوں اور اس کی برائی سے اور جو اس کے اندر ہے، اس کی برائی سے اور جو برائی اس کے ساتھ بھیجی گئی ہے، اس برائی سے پناہ مانگتا ہوں۔‘‘ اور ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ جب آسمان پر بادل اور بجلی کڑکتی تو (خوف سے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ بدل جاتا اور کبھی باہر نکلتے اور کبھی اندر آتے اور کبھی آگے آتے اور کبھی پیچھے جاتے۔ پھر اگر بارش برسنے لگتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گھبراہٹ جاتی رہتی۔ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ میں نے اس بات کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک سے پہچان لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے عائشہ! میں ڈرتا ہوں کہ کہیںایسا نہ ہو جیسے عاد کی قوم نے دیکھا کہ ایک بادل کا ٹکرا ہے جو ان کے آگے آیا ہے، کہنے لگے کہ یہ بادل ہم پر برسنے والا ہے‘‘ (اور وہ ان پر آنے والا عذاب تھا)۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ رِيْحِ الصَّبَا وَالدَّبُوْرِ

مشرق کی طرف کی ہوا (بادصبا) اور مغرب کی طرف کی ہوا (دبور) کے بارے میں



(450) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهُ قَالَ نُصِرْتُ بِالصَّبَا وَ أُهْلِكَتْ عَادٌ بِالدَّبُورِ


سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ مجھے (اللہ کے حکم سے) بادصبا (مشرق کی طرف کی ہوا) سے مدد دی گئی اور (قوم) عاد دبور( یعنی مغرب کی طرف کی ہوا) سے ہلاک کی گئی تھی۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
کِتَابُ الْجَنَائِزِ

جنازہ کے مسائل



بَابٌ : فِيْ عِيَادَةِ الْمَرْضَى

بیماروں کی عیادت کرنے کا بیان



(451) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ قَالَ كُنَّا جُلُوسًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذْ جَائَهُ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَدْبَرَ الأَنْصَارِيُّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَا أَخَا الأَنْصَارِ كَيْفَ أَخِي سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ ؟ فَقَالَ صَالِحٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ يَعُودُهُ مِنْكُمْ فَقَامَ وَ قُمْنَا مَعَهُ وَ نَحْنُ بِضْعَةَ عَشَرَ مَا عَلَيْنَا نِعَالٌ وَ لاَ خِفَافٌ وَ لاَ قَلاَنِسُ وَ لاَ قُمُصٌ نَمْشِي فِي تِلْكَ السِّبَاخِ حَتَّى جِئْنَاهُ فَاسْتَأْخَرَ قَوْمُهُ مِنْ حَوْلِهِ حَتَّى دَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ أَصْحَابُهُ الَّذِينَ مَعَهُ

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک انصار ی صحابی آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا اور پھر واپس جانے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا :’’اے انصار ی بھائی! میرا بھائی سعدبن عبادہ( رضی اللہ عنہ ) کیسا ہے؟ اس نے عرض کیکہ اچھا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تم میں سے کون ان کی عیادت کرے گا؟ (یہ کہہ کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑے ہو گئے اور ہم دس سے زیادہ آدمی تھے۔ نہ ہمارے پاس جوتے تھے اور نہ موزے اور نہ ٹوپیاں اور نہ کرتے (یہ کمال زہدتھا صحابہ رضی اللہ علیھم اجمعین کا اور دنیا سے بیزاری تھی) اور ہم اس کنکریلی زمین میں چلے جاتے تھے یہاں تک کہ ان تک پہنچے اور جو لوگ سیدنا سعد( رضی اللہ عنہ ) کے پاس تھے وہ ہٹ گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور وہ لوگ جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آئے تھے، ان کے پاس گئے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَا يُقَالُ عِنْدَ الْمَرِيْضِ وَالْمَيِّتِ

مریض اور میت کے پاس کیا کہا جائے؟



(452) عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا حَضَرْتُمُ الْمَرِيضَ أَوِ الْمَيِّتَ فَقُولُوا خَيْرًا فَإِنَّ الْمَلاَئِكَةَ يُؤَمِّنُونَ عَلَى مَا تَقُولُونَ قَالَتْ فَلَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَةَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سَلَمَةَ قَدْ مَاتَ قَالَ قُولِي اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَ لَهُ وَ أَعْقِبْنِي مِنْهُ عُقْبَى حَسَنَةً قَالَتْ فَقُلْتُ فَأَعْقَبَنِي اللَّهُ مَنْ هُوَ خَيْرٌ لِي مِنْهُ مُحَمَّدًا صلی اللہ علیہ وسلم

ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم بیمار یا میت کے پاس آؤ تو اچھی بات کہو۔ اس لئے کہ فرشتے اس بات پر آمین کہتے ہیں جو تم کہتے ہو۔ کہتی ہیں کہ جب ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! ابو سلمہ کا انتقال ہو گیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ یوں دعا کرو کہ ’’اے اللہ! مجھے اور اس کو بخش دے اور مجھے ان سے نعم البدل عطا فرما۔‘‘ کہتی ہیں کہ میں نے یہ دعا کی تو اللہ تعالیٰ نے مجھے ان سے نعم البدل عطا کیا یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : تَلْقِيْنُ الْمَوْتَى لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ

قریب المرگ کو ’’لا الٰہ الا اللہ‘‘ کی تلقین کرنا



(453) عَنْ أَبِيْ سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لَقِّنُوا مَوْتَاكُمْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ

سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’(اپنے بیماروں کو) جو مرنے کے قریب ہوں، ’’لا الٰہ الا اللہ‘‘ کی تلقین کرو (یعنی ترغیب دلاؤ)۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَنْ أَحَبَّ لِقَائَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَائَهُ

جو شخص اللہ تعالیٰ سے ملنا چاہتا ہے تو اللہ بھی اس سے ملنا چاہتا ہے



(454) عَنْ عَائِشَةَ رَضِىَ اللهُ عَنْهَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ أَحَبَّ لِقَائَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَائَهُ وَ مَنْ كَرِهَ لِقَائَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَائَهُ فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَ كَرَاهِيَةُ الْمَوْتِ ؟ فَكُلُّنَا نَكْرَهُ الْمَوْتَ ؟ فَقَالَ لَيْسَ كَذَلِكَ وَ لَكِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا بُشِّرَ بِرَحْمَةِ اللَّهِ وَ رِضْوَانِهِ وَ جَنَّتِهِ أَحَبَّ لِقَائَ اللَّهِ فَأَحَبَّ اللَّهُ لِقَائَهُ وَ إِنَّ الْكَافِرَ إِذَا بُشِّرَ بِعَذَابِ اللَّهِ وَسَخَطِهِ كَرِهَ لِقَائَ اللَّهِ وَ كَرِهَ اللَّهُ لِقَائَهُ وَ فِيْ رِوَايَةٍ : عَنْ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ أَحَبَّ لِقَائَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَائَهُ وَ مَنْ كَرِهَ لِقَائَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَائَهُ قَالَ فَأَتَيْتُ عَائِشَةَ رَضِىَ اللهُ عَنْهَا فَقُلْتُ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ ! سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَذْكُرُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم حَدِيثًا إِنْ كَانَ كَذَلِكَ فَقَدْ هَلَكْنَا فَقَالَتْ إِنَّ الْهَالِكَ مَنْ هَلَكَ بِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ مَا ذَاكَ ؟ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ أَحَبَّ لِقَائَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَائَهُ وَ مَنْ كَرِهَ لِقَائَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَائَهُ وَ لَيْسَ مِنَّا أَحَدٌ إِلاَّ وَ هُوَ يَكْرَهُ الْمَوْتَ فَقَالَتْ قَدْ قَالَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ لَيْسَ بِالَّذِي تَذْهَبُ إِلَيْهِ وَ لَكِنْ إِذَا شَخَصَ الْبَصَرُ وَ حَشْرَجَ الصَّدْرُ وَاقْشَعَرَّ الْجِلْدُ وَ تَشَنَّجَتِ الأَصَابِعُ فَعِنْدَ ذَلِكَ مَنْ أَحَبَّ لِقَائَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَائَهُ وَ مَنْ كَرِهَ لِقَائَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَائَهُ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص اللہ تعالیٰ سے ملنا چاہتا ہے اللہ تعالیٰ بھی اس سے ملنا چاہتا ہے اور جوا للہ سے ملنا نہیں چاہتا اللہ بھی اس سے ملنا نہیں چاہتا۔‘‘ میں نے عرض کی کہ یارسول اللہ! موت کو تو ہم میں سے سب ناپسند کرتے ہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ میرا یہ مطلب نہیں، بلکہ جب مومن (کا آخری وقت ہوتا ہے تو اس) کو اللہ کی رحمت اور رضامندی اور جنت کی خوشخبری دی جاتی ہے تو وہ اللہ سے ملنا چاہتا ہے۔ (اور بیماری اور دنیا کے مکروہات سے جلد خلاصی پانا چاہتا ہے) اور اللہ بھی اس سے ملنا چاہتا ہے۔ اور جب کافر (کا آخری وقت ہوتا ہے تو اس) کو اللہ کے عذاب اور اس کے غصہ کی خبر دی جاتی ہے تو وہ اللہ تعالیٰ سے ملنا پسند نہیں کرتا اور اللہ عزوجل بھی اس سے ملنا پسند نہیں کرتا۔ ‘‘

ایک دوسری روایت میں شریح بن ہانی سے روایت ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی اللہ سے ملنا چاہتا ہے اللہ بھی اس سے ملنا چاہتا ہے اور جو کوئی اللہ تعالیٰ سے ملنا ناپسند کرتا ہے اللہ بھی اس سے ملنا نا پسند کرتا ہے۔‘‘ میں یہ حدیث سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سن کر ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کے پاس گیا اور کہا کہ اے ام المومنین! ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ حدیث بیان کی کہ اگر وہ حدیث ٹھیک ہو تو ہم سب تباہ ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمانے سے جو ہلاک ہوا وہی حقیقت میں ہلاک ہوا، کہو تو وہ (حدیث) کیا ہے؟ میں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جو اللہ تعالیٰ سے ملنا چاہتا ہے اللہ بھی اس سے ملنا چاہتا ہے اور جواللہ سے ملنا نہیں چاہتا اللہ بھی اس سے ملنا نہیں چاہتا۔‘‘ اور ہم میں سے تو کوئی ایسا نہیںہے جو مرنے کو برا نہ سمجھے۔ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے کہا کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے جو تو سمجھتا ہے۔ بلکہ جب آنکھیں پھر جائیں اور سانس سینہ میں رک جائے اور روئیں (یعنی بال) بدن پر کھڑے ہو جائیں اور انگلیاں تشنج زدہ ہو جائیں (یعنی نزع کی حالت میں تو) اس وقت جو اللہ سے ملنا پسند کرے اللہ بھی اس سے ملنا پسند کرتا ہے اور جو اللہ سے ملنا ناپسند کرے اللہ بھی اس سے ملنا ناپسند کرتا ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ حُسْنِ الظَّنِّ بِاللَّهِ تَعَالَى عِنْدَ الْمَوْتِ

موت کے وقت اللہ تعالیٰ سے حسن ظن (نیک گمان) رکھنے کا بیان



(455) عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَبْلَ وَفَاتِهِ بِثَلاَثٍ يَقُولُ لاَ يَمُوتَنَّ أَحَدُكُمْ إِلاَّ وَ هُوَ يُحْسِنُ بِاللَّهِ الظَّنَّ

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی وفات سے تین روز قبل یہ فرماتے ہوئے سنا :’’تم میں سے کوئی آدمی نہ مرے مگر اللہ کے ساتھ نیک گمان رکھ کر (یعنی خاتمہ کے وقت اللہ کی رحمت سے نا امید نہ ہو بلکہ اپنے مالک کے فضل و کرم کی امید رکھے اور اپنی نجات اور مغفرت کا گمان رکھے)۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : إِغْمَاضُ الْمَيِّتِ وَ الدُّعَائُ لَهُ إِذَا حُضِرَ

میت کی آنکھیں بند کرنے اور اس کے لیے دعا کرنے کا بیان



(456) عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ رَضِىَ اللهُ عَنْهَا قَالَتْ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَلَى أَبِي سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ قَدْ شَقَّ بَصَرُهُ فَأَغْمَضَهُ ثُمَّ قَالَ إِنَّ الرُّوحَ إِذَا قُبِضَ تَبِعَهُ الْبَصَرُ فَضَجَّ نَاسٌ مِنْ أَهْلِهِ فَقَالَ لاَ تَدْعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ إِلاَّ بِخَيْرٍ فَإِنَّ الْمَلاَئِكَةَ يُؤَمِّنُونَ عَلَى مَا تَقُولُونَ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِأَبِي سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ ارْفَعْ دَرَجَتَهُ فِي الْمَهْدِيِّينَ وَ اخْلُفْهُ فِي عَقِبِهِ فِي الْغَابِرِينَ وَ اغْفِرْ لَنَا وَ لَهُ يَا رَبَّ الْعَالَمِينَ وَ افْسَحْ لَهُ فِي قَبْرِهِ وَ نَوِّرْ لَهُ فِيهِ

ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کی عیادت کو آئے اور اس وقت ان کی آنکھیں پتھرا چکی تھیں، (یعنی فوت ہو چکے تھے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آنکھیں بند کر دیں اور فرمایا: جب روحنکلتی ہے تو آنکھیں اس کا پیچھا کرتی ہیں۔‘‘ ان کے گھر والوں میں سے لوگوں نے رونا شروع کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اپنے لیے اچھی ہی دعا کرو ، اس لیے کہ فرشتے تمہاری باتوں پر آمین کہتے ہیں۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی کہ ’’اے اللہ! ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کو بخش دے اور ان کا درجہ ہدایت والوں میں بلند کر اور تو ان کے باقی رہنے والے عزیزوں میں خلیفہ ہو جا اور ان کی قبر ان کے لیے کشادہ اور روشن کر دے۔ اے تمام جہانوں کے پالنے والے! ہمیں بھی بخش دے اور ان کو بھی۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ تَسْجِيَةِ الْمَيِّتِ

میت کو کپڑے سے ڈھانپ دینا


(457) عَنْ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ سُجِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم حِينَ مَاتَ بِثَوْبِ حِبَرَةٍ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک یمنی چادر ڈال دی گئی ۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ أَرْوَاحِ الْمُؤْمِنِيْنَ وَ أَرْوَاحِ الْكَافِرِيْنَ

مومنوں اور کافروں کی روحوں کا بیان



(458) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ إِذَا خَرَجَتْ رُوحُ الْمُؤْمِنِ تَلَقَّاهَا مَلَكَانِ يُصْعِدَانِهَا قَالَ حَمَّادٌ فَذَكَرَ مِنْ طِيبِ رِيحِهَا وَ ذَكَرَ الْمِسْكَ قَالَ وَ يَقُولُ أَهْلُ السَّمَائِ رُوحٌ طَيِّبَةٌ جَائَتْ مِنْ قِبَلِ الأَرْضِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْكِ وَ عَلَى جَسَدٍ كُنْتِ تَعْمُرِينَهُ فَيُنْطَلَقُ بِهِ إِلَى رَبِّهِ عَزَّ وَ جَلَّ ثُمَّ يَقُولُ انْطَلِقُوا بِهِ إِلَى آخِرِ الأَجَلِ قَالَ وَ إِنَّ الْكَافِرَ إِذَا خَرَجَتْ رُوحُهُ قَالَ حَمَّادٌ وَ ذَكَرَ مِنْ نَتْنِهَا وَ ذَكَرَ لَعْنًا وَ يَقُولُ أَهْلُ السَّمَائِ رُوحٌ خَبِيثَةٌ جَائَتْ مِنْ قِبَلِ الأَرْضِ قَالَ فَيُقَالُ انْطَلِقُوا بِهِ إِلَى آخِرِ الأَجَلِ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَرَدَّ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم رَيْطَةً كَانَتْ عَلَيْهِ عَلَى أَنْفِهِ هَكَذَا

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ (نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہوئے) کہتے ہیں کہ جب ایمان دار کی روح بدن سے نکلتی ہے تو اس کے آگے دو فرشتے آتے ہیں اور اس کو آسمان پر چڑھا لے جاتے ہیں۔‘‘ حماد (راوی حدیث) نے کہا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اس روح کی خوشبو کا اور مشک کا ذکر بھی کیا اور کہا کہ’’آسمان والے (فرشتے) کہتے ہیں کہ کوئی پاک روح زمین کی طرف سے آئی ہے، اللہ تجھ پر رحمت کرے اور تیرے بدن پر جس کو تو نے آباد رکھا۔ پھر رب العالمین کے پاس اس کو لے جاتے ہیں۔ پھر رب العالمین فرماتا ہے کہ اس کو لے جاؤ (اپنے مقام میں یعنی علیین میں جہاں مومنوں کی ارواح رہتی ہیں) قیامت تک۔ (وہیں رکھو اور کافر کی روح جب نکلتی ہے (راوی حدیث) حماد نے کہا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اس کی بدبو اور اس پر لعنت کا ذکر کیا کہ ’’آسمان والے کہتے ہیں کہ کوئی ناپاک روح زمین کی طرف سے آئی ہے۔ پھر حکم ہوتا ہے کہ اس کو لے جاؤ (اپنے مقام سجین میں جہاں کافروں کی روحیںرہتی ہیں) قیامت ہونے تک۔‘‘ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک باریک کپڑا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اوڑھے ہوئے تھے (جب کافر کی روح کا ذکر کیا اس کی بدبو بیان کرنے کو) اپنی ناک پر ڈال کر دکھاتے ہوئے فرمایا:’’ اس طرح سے۔
 
Top