ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
بَابٌ : فِيْ التَّعَوُّذِ عِنْدَ رُؤْيَةِ الرِّيْحِ وَالْغَيْمِ وَالْفَرَحِ بِالْمَطَرِ
آندھی اور بادل کے وقت اللہ کی پناہ لینا اور بارش آنے پر خوش ہونا
(449) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا عَصَفَتِ الرِّيحُ قَالَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا وَ خَيْرَ مَا فِيهَا وَ خَيْرَ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ وَ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَ شَرِّ مَا فِيهَا وَ شَرِّ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ قَالَتْ وَ إِذَا تَخَيَّلَتِ السَّمَائُ تَغَيَّرَ لَوْنُهُ وَ خَرَجَ وَ دَخَلَ وَ أَقْبَلَ وَ أَدْبَرَ فَإِذَا مَطَرَتْ سُرِّيَ عَنْهُ فَعَرَفْتُ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ لَعَلَّهُ يَا عَائِشَةُ كَمَا قَالَ قَوْمُ عَادٍ { فَلَمَّا رَأَوْهُ عَارِضًا مُسْتَقْبِلَ أَوْدِيَتِهِمْ قَالُوا هَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا }
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی کہ جب تیز آندھی آتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا پڑھتے۔ ’’اے اللہ! میں اس ہوا کی بہتری اور جو اس کے اندر ہے، اس کی بہتری اور جو اس میں بھیجا گیا ہے اس کی بہتری مانگتا ہوں اور اس کی برائی سے اور جو اس کے اندر ہے، اس کی برائی سے اور جو برائی اس کے ساتھ بھیجی گئی ہے، اس برائی سے پناہ مانگتا ہوں۔‘‘ اور ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ جب آسمان پر بادل اور بجلی کڑکتی تو (خوف سے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ بدل جاتا اور کبھی باہر نکلتے اور کبھی اندر آتے اور کبھی آگے آتے اور کبھی پیچھے جاتے۔ پھر اگر بارش برسنے لگتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گھبراہٹ جاتی رہتی۔ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ میں نے اس بات کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک سے پہچان لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے عائشہ! میں ڈرتا ہوں کہ کہیںایسا نہ ہو جیسے عاد کی قوم نے دیکھا کہ ایک بادل کا ٹکرا ہے جو ان کے آگے آیا ہے، کہنے لگے کہ یہ بادل ہم پر برسنے والا ہے‘‘ (اور وہ ان پر آنے والا عذاب تھا)۔ ‘‘
آندھی اور بادل کے وقت اللہ کی پناہ لینا اور بارش آنے پر خوش ہونا
(449) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا عَصَفَتِ الرِّيحُ قَالَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا وَ خَيْرَ مَا فِيهَا وَ خَيْرَ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ وَ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَ شَرِّ مَا فِيهَا وَ شَرِّ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ قَالَتْ وَ إِذَا تَخَيَّلَتِ السَّمَائُ تَغَيَّرَ لَوْنُهُ وَ خَرَجَ وَ دَخَلَ وَ أَقْبَلَ وَ أَدْبَرَ فَإِذَا مَطَرَتْ سُرِّيَ عَنْهُ فَعَرَفْتُ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ لَعَلَّهُ يَا عَائِشَةُ كَمَا قَالَ قَوْمُ عَادٍ { فَلَمَّا رَأَوْهُ عَارِضًا مُسْتَقْبِلَ أَوْدِيَتِهِمْ قَالُوا هَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا }
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی کہ جب تیز آندھی آتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا پڑھتے۔ ’’اے اللہ! میں اس ہوا کی بہتری اور جو اس کے اندر ہے، اس کی بہتری اور جو اس میں بھیجا گیا ہے اس کی بہتری مانگتا ہوں اور اس کی برائی سے اور جو اس کے اندر ہے، اس کی برائی سے اور جو برائی اس کے ساتھ بھیجی گئی ہے، اس برائی سے پناہ مانگتا ہوں۔‘‘ اور ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ جب آسمان پر بادل اور بجلی کڑکتی تو (خوف سے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ بدل جاتا اور کبھی باہر نکلتے اور کبھی اندر آتے اور کبھی آگے آتے اور کبھی پیچھے جاتے۔ پھر اگر بارش برسنے لگتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گھبراہٹ جاتی رہتی۔ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ میں نے اس بات کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک سے پہچان لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے عائشہ! میں ڈرتا ہوں کہ کہیںایسا نہ ہو جیسے عاد کی قوم نے دیکھا کہ ایک بادل کا ٹکرا ہے جو ان کے آگے آیا ہے، کہنے لگے کہ یہ بادل ہم پر برسنے والا ہے‘‘ (اور وہ ان پر آنے والا عذاب تھا)۔ ‘‘