ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
بَابٌ : فِيْ الصَّبْرِ عَلَى الْمُصِيْبَةِ عِنْدَ أَوَّلِ الصَّدْمَةِ
شروع صدمہ میں مصیبت پر صبر کرنے کا بیان
(459) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَتَى عَلَى امْرَأَةٍ تَبْكِي عَلَى صَبِيٍّ لَهَا فَقَالَ لَهَا اتَّقِي اللَّهَ وَ اصْبِرِي فَقَالَتْ وَ مَا تُبَالِي بِمُصِيبَتِي ؟ فَلَمَّا ذَهَبَ قِيلَ لَهَا إِنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَأَخَذَهَا مِثْلُ الْمَوْتِ فَأَتَتْ بَابَهُ فَلَمْ تَجِدْ عَلَى بَابِهِ بَوَّابِينَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَمْ أَعْرِفْكَ فَقَالَ إِنَّمَا الصَّبْرُ عِنْدَ أَوَّلِ صَدْمَةٍ أَوْ قَالَ عِنْدَ أَوَّلِ الصَّدْمَةِ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک عورت کے پاس سے گزرے جو اپنے (فوت شدہ) بچے پر رو رہی تھی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اللہ سے ڈر اور صبر کر۔‘‘ تو وہ عورت کہنے لگی کہ تمہیں میری مصیبت کا کیا اندازہ ہے۔ پس جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلے گئے تو عورت سے کہا گیا کہ بے شک وہ (کہنے والے) اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔ تو اسے موت کے برابر (صدمے) نے آ لیا۔ چنانچہ وہ عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے پر آئی تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے پر دربان نہ پائے۔ کہنے لگی اے اللہ کے رسول! میں نے آپ کو پہچانا نہیں تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ بے شک صبر تو صدمے کی ابتداء کے وقت ہوتا ہے۔‘‘ (راوی کو شک ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عِنْدَ اوََّلِ صَدْمَۃٍ کا لفظ بولا یا عِنْدَ اوََّلِ الصَّدْمَۃٍ کے الفاظ استعمال کیے)
شروع صدمہ میں مصیبت پر صبر کرنے کا بیان
(459) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَتَى عَلَى امْرَأَةٍ تَبْكِي عَلَى صَبِيٍّ لَهَا فَقَالَ لَهَا اتَّقِي اللَّهَ وَ اصْبِرِي فَقَالَتْ وَ مَا تُبَالِي بِمُصِيبَتِي ؟ فَلَمَّا ذَهَبَ قِيلَ لَهَا إِنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَأَخَذَهَا مِثْلُ الْمَوْتِ فَأَتَتْ بَابَهُ فَلَمْ تَجِدْ عَلَى بَابِهِ بَوَّابِينَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَمْ أَعْرِفْكَ فَقَالَ إِنَّمَا الصَّبْرُ عِنْدَ أَوَّلِ صَدْمَةٍ أَوْ قَالَ عِنْدَ أَوَّلِ الصَّدْمَةِ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک عورت کے پاس سے گزرے جو اپنے (فوت شدہ) بچے پر رو رہی تھی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اللہ سے ڈر اور صبر کر۔‘‘ تو وہ عورت کہنے لگی کہ تمہیں میری مصیبت کا کیا اندازہ ہے۔ پس جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلے گئے تو عورت سے کہا گیا کہ بے شک وہ (کہنے والے) اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔ تو اسے موت کے برابر (صدمے) نے آ لیا۔ چنانچہ وہ عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے پر آئی تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے پر دربان نہ پائے۔ کہنے لگی اے اللہ کے رسول! میں نے آپ کو پہچانا نہیں تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ بے شک صبر تو صدمے کی ابتداء کے وقت ہوتا ہے۔‘‘ (راوی کو شک ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عِنْدَ اوََّلِ صَدْمَۃٍ کا لفظ بولا یا عِنْدَ اوََّلِ الصَّدْمَۃٍ کے الفاظ استعمال کیے)