• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :كَفَّارَةُ مَنْ وَقَعَ عَلَى امْرَأَتِهِ فِيْ رَمَضَان

جو آدمی رمضان میں اپنی بیوی سے جماع کر بیٹھے، اس کے کفارہ کا بیان



(589) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ هَلَكْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ وَ مَا أَهْلَكَكَ ؟ قَالَ وَقَعْتُ عَلَى امْرَأَتِي فِي رَمَضَانَ قَالَ هَلْ تَجِدُ مَا تُعْتِقُ رَقَبَةً ؟ قَالَ لاَ قَالَ فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ ؟ قَالَ لاَ قَالَ فَهَلْ تَجِدُ مَا تُطْعِمُ سِتِّينَ مِسْكِينًا ؟ قَالَ لاَ قَالَ ثُمَّ جَلَسَ فَأُتِيَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ فَقَالَ تَصَدَّقْ بِهَذَا ۔ قَالَ أَفْقَرَ مِنَّا ؟ فَمَا بَيْنَ لابَتَيْهَا أَهْلُ بَيْتٍ أَحْوَجُ إِلَيْهِ مِنَّا فَضَحِكَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم حَتَّى بَدَتْ أَنْيَابُهُ ثُمَّ قَالَ اذْهَبْ فَأَطْعِمْهُ أَهْلَكَ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ اے اللہ کے رسول! میں ہلاک ہو گیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ تجھے کس چیز نے ہلاک کیا؟‘‘ اس نے کہا کہ میں رمضان میں اپنی بیوی سے جماع کر بیٹھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تو ایک غلام یا لونڈی آزاد کر سکتا ہے؟‘‘ اس نے کہا کہ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ دو مہینے کے روزے لگاتار رکھ سکتا ہے؟‘‘ اس نے کہا کہ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتا ہے؟‘‘ اس نے کہا نہیں۔ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں) پھر وہ بیٹھا رہا یہاں تک کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھجوروں کا ایک ٹوکرا آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا:’’ جا یہ مسکینوں کو صدقہ دے دے۔‘‘ اس نے کہا کہ مدینہ کے دونوں کنکریلے کالے پتھروں والی زمینوں کے درمیان میں مجھ سے بڑھ کر کوئی مسکین ہے؟ بلکہ اس علاقہ میں کوئی گھر والا مجھ سے بڑھ کر محتاج نہیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے (قربانت شوم وفدایتگرم درگرد سرت گردم) یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک دانت ظاہر ہو گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اس کو لے اور اپنے گھر والوں کو کھلا۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(590) عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ جَائَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ احْتَرَقْتُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِمَ ؟ قَالَ وَطِئْتُ امْرَأَتِي فِي رَمَضَانَ نَهَارًا قَالَ تَصَدَّقْ تَصَدَّقْ قَالَ مَا عِنْدِي شَيْئٌ فَأَمَرَهُ أَنْ يَجْلِسَ فَجَائَهُ عَرَقَانِ فِيهِمَا طَعَامٌ فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنْ يَتَصَدَّقَ بِهِ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے، بیان کرتی ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ میں جل گیا(یعنی برباد ہو گیا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ کیوں؟ اس نے کہا کہ میں رمضان شریف میں دن کے وقت اپنی عورت سے جماع کر بیٹھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ صدقہ دے، صدقہ دے۔‘‘ اس نے کہا کہ میرے پاس تو کچھ موجود نہیں ہے۔ اتنے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو ٹوکرے (غلہ یا کھجور) کھانے کے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ لے! یہ صدقہ کر دیـ۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :فِي الْقُبْلَةِ لِلصَّائِمِ

روزہ دار کے بوسہ دینے (کے جواز) کے متعلق



(591) عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُقَبِّلُ وَ هُوَ صَائِمٌ وَ يُبَاشِرُ وَ هُوَ صَائِمٌ وَ لَكِنَّهُ أَمْلَكُكُمْ لِإِرْبِهِ
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں (اپنی ازواج کو) بوسہ دیتے اور مباشرت کر لیتے (یعنی ساتھ چمٹا لیتے) تھے۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم تم سب سے زیادہ اپنے جذبات پر قابو رکھنے والے تھے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :إِذَا أَقْبَلَ اللَّيْلُ وَ غَرَبَتِ الشَّمْسُ أَفْطَرَ الصَّائِمُ

جب رات آ جائے اور سورج غروب ہو جائے تو روزہ دار افطار کر لے



(592) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي سَفَرٍ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ فَلَمَّا غَابَتِ الشَّمْسُ قَالَ يَا فُلاَنُ انْزِلْ فَاجْدَحْ لَنَا قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ عَلَيْكَ نَهَارًا قَالَ انْزِلْ فَاجْدَحْ لَنَا قَالَ فَنَزَلَ فَجَدَحَ فَأَتَاهُ بِهِ فَشَرِبَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم ثُمَّ قَالَ بِيَدِهِ إِذَا غَابَتِ الشَّمْسُ مِنْ هَا هُنَا وَ جَائَ اللَّيْلُ مِنْ هَا هُنَا فَقَدْ أَفْطَرَ الصَّائِمُ

سیدنا عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان کے مہینے میں سفر میں تھے۔ پھر جب آفتاب غروب ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اے فلاں! اترو اور ہمارے لیے ستو گھول دو۔‘‘ انہوں نے کہا کہ یارسول اللہ! ابھی تو دن ہے۔ (یعنی اس صحابی کو یہ خیال ہوا کہ جب غروب کے بعد جو سرخی ہے وہ جاتی ہے تب رات آتی ہے حالانکہ یہ غلط ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا:’’اترو (یعنی اونٹ پر سے) اور ہمارے لیے ستوگھولو۔‘‘ پھر وہ اترے اورستو گھول کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نوش فرمائے اور پھر اپنے ہاتھ سے اشارہ فرمایا:’’ جب سورج اس طرف غروب ہو جائے (یعنی مغرب میں) اور اس طرف (یعنی مشرق سے) رات آجائے تو روزہ دار کو روزہ کھول لینا چاہیے ۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :فِيْ تَعْجِيْلِ الْفِطْرِ

افطار میں جلدی کرنے کا بیان



(593) عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ قَالَ لاَ يَزَالُ النَّاسُ بِخَيْرٍ مَا عَجَّلُوا الْفِطْرَ
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ لوگ اس وقت تک خیر پر رہیں گے جب تک افطاری میں جلدی کریں گے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(594) عَنْ أَبِي عَطِيَّةَ قَالَ دَخَلْتُ أَنَا وَ مَسْرُوقٌ عَلَى عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا فَقَالَ لَهَا مَسْرُوقٌ رَجُلاَنِ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صلی اللہ علیہ وسلم كِلاَهُمَا لاَ يَأْلُو عَنِ الْخَيْرِ أَحَدُهُمَا يُعَجِّلُ الْمَغْرِبَ وَالإِفْطَارَ وَالآخَرُ يُؤَخِّرُ الْمَغْرِبَ وَالإِفْطَارَ فَقَالَتْ مَنْ يُعَجِّلُ الْمَغْرِبَ وَالإِفْطَارَ ؟ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَتْ هَكَذَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَصْنَعُ

ابو عطیہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ میں اور مسروق ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کے پاس گئے اور مسروق نے ان سے کہا کہ اے ام المومنین! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے دو شخص ایسے ہیں جو نیکی اور بھلائی میں کمی نہیں کرتے، ان میں سے ایک تو اول وقت افطار کرتے ہیں اور اول وقت ہی نماز پڑھتے ہیں اور دوسرے افطار اور نماز میں دیر کرتے ہیں۔ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے کہا کہ وہ کون ہیں جو اول افطار کرتے ہیں اور اول وقت نماز پڑھتے ہیں؟ تو ہم نے کہا کہ وہ عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ ہیں تو ام المومنین نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ایسا ہی کیا کرتے تھے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :اَلنَّهْيُ عَنِ الْوِصَالِ فِيْ الصَّوْمِ

صوم وصال (یعنی پے در پے روزے رکھنے) سے ممانعت



(595) عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنِ الْوِصَالِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَإِنَّكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ تُوَاصِلُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ أَيُّكُمْ مِثْلِي إِنِّي أَبِيتُ يُطْعِمُنِي رَبِّي وَ يَسْقِينِي فَلَمَّا أَبَوْا أَنْ يَنْتَهُوا عَنِ الْوِصَالِ وَاصَلَ بِهِمْ يَوْمًا ثُمَّ يَوْمًا ثُمَّ رَأَوُا الْهِلاَلَ فَقَالَ لَوْ تَأَخَّرَ الْهِلاَلُ لَزِدْتُكُمْ كَالْمُنَكِّلِ لَهُمْ حِينَ أَبَوْا أَنْ يَنْتَهُوا

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصال سے منع کیا تو ایک شخص نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! آپ تو وصال کر لیتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تم میں سے کون میرے برابر ہے؟ میں تو رات اس حال میںگزارتا ہوں کہ مجھے میرا پروردگار کھلاتا اور پلاتا ہے۔‘‘ پھر بھی لوگ وصال سے باز نہ آئے، (یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی کمال محبت اور اطاعت تھی اور انہوں نے اس نہی کو براہ شفقت سمجھا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ ایک روز وصال کیا، پھر دوسرے روز (بھی وصال کیا) پھر انہوں نے چاند دیکھ لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اگر چاند نظر نہ آتا تو میں زیادہ وصال کرتا (اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا زجر و توبیخ کی راہ سے تھا، جب وہ لوگ وصال سے باز نہ رہے)۔‘‘

وضاحت: وصال کرنا یہ ہے کہ روزہ رکھا پھر افطاری کے وقت افطاری نہ کرے اور نہ ہی سحری کے وقت کچھ کھائے پیے تو وصال کرنا ہے یعنی بغیر افطاری و سحری کے لگاتار روزہ رکھنا۔( محمود الحسن اسد)
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :الصَّوْمُ وَالْفِطْرُ فِيْ سَفَرٍ

سفر میں روزہ اور افطار (دونوں کی اجازت)



(596) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ سَافَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي رَمَضَانَ فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ عُسْفَانَ ثُمَّ دَعَا بِإِنَائٍ فِيهِ شَرَابٌ فَشَرِبَهُ نَهَارًا لِيَرَاهُ النَّاسُ ثُمَّ أَفْطَرَ حَتَّى دَخَلَ مَكَّةَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَصَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ أَفْطَرَ فَمَنْ شَائَ صَامَ وَ مَنْ شَائَ أَفْطَرَ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں سفر کیا اور روزہ رکھا یہاں تک کہ عسفان کے مقام پر پہنچے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک پیالہ منگوایا، اس میں پینے کی کوئی چیز تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دن میں پیا تاکہ سب لوگ دیکھیں۔پھر مکہ میں پہنچنے تک افطار کرتے رہے۔(یعنی روزہ نہیں رکھا) سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ بھی رکھا اور افطار بھی کیا، پس جس کا جی چاہے وہ روزہ رکھے اور جس کا جی چاہے افطار کرے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(597) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم خَرَجَ عَامَ الْفَتْحِ إِلَى مَكَّةَ فِي رَمَضَانَ فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ كُرَاعَ الْغَمِيمِ فَصَامَ النَّاسُ ثُمَّ دَعَا بِقَدَحٍ مِنْ مَائٍ فَرَفَعَهُ حَتَّى نَظَرَ النَّاسُ إِلَيْهِ ثُمَّ شَرِبَ فَقِيلَ لَهُ بَعْدَ ذَلِكَ إِنَّ بَعْضَ النَّاسِ قَدْ صَامَ فَقَالَ أُولَئِكَ الْعُصَاةُ أُولَئِكَ الْعُصَاةُ
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے سال رمضان میں مکہ کی طرف نکلے اور روزہ رکھا، یہاں تک کہ جب (مقام) کراع غمیم تک پہنچے اور لوگوں نے بھی روزہ رکھا ہوا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک پانی کا پیالہ منگوایا اور اس کو بلند کیا، یہاں تک کہ لوگوں نے ان کی طرف دیکھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پی لیا۔( اس کے بعد لوگوں نے بھی پی لیا) اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی گئی کہ بعض لوگ ابھی تک روزہ رکھے ہوئے ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ وہی نافرمان ہیں وہی نافرمان ہیں۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :لَيْسَ مِنَ الْبِرِّ الصِّيَامُ فِيْ السَّفَرِ

سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں



(598) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي سَفَرٍ فَرَأَى رَجُلاً قَدِ اجْتَمَعَ النَّاسُ عَلَيْهِ وَ قَدْ ظُلِّلَ عَلَيْهِ فَقَالَ مَا لَهُ ؟ قَالُوا رَجُلٌ صَائِمٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لَيْسَ مِنَ الْبِرِّ أَنْ تَصُومُوا فِي السَّفَرِ
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں تھے کہ ایک شخص پر لوگوں کی بھیڑ دیکھی اور لوگ اس پر سایہ کیے ہوئے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ’’اسے کیا ہوا؟‘‘ لوگوں نے عرض کی کہ ایک روزہ دار ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے۔ ‘‘
 
Top