• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :تَرْكُ الْعَيْبِ عَلَىالصَّائِمِ وَالْمُفْطِرِ

(سفر میں) روزہ رکھنے اور نہ رکھنے پر اعتراض نہیں کرنا چاہیے



(599) عَنْ أَبِي سَعِيدِ نِالْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِسِتَّ عَشْرَةَ مَضَتْ مِنْ رَمَضَانَ فَمِنَّا مَنْ صَامَ وَ مِنَّا مَنْ أَفْطَرَ فَلَمْ يَعِبِ الصَّائِمُ عَلَى الْمُفْطِرِ وَ لاَ الْمُفْطِرُ عَلَى الصَّائِمِ

سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان کی سولہ تاریخ کو جہادکے لیے نکلے تو کوئی ہم میں سے روزہ دار تھا اور کوئی افطار کیے ہوئے(بے روزہ ) تھا اور روزہ دار افطار کرنے والے پر عیب نہ کرتا تھا اور نہ افطار کرنے والا روزہ دار پر۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :أَجْرُ الْمُفْطِرِ فِيْ السَّفَرِ إِذَا تَوَلَّى الْعَمَلَ

اس افطار کرنے والے کے اجر کا بیان جو سفر میں کام کرے



(600) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فِي السَّفَرِ فَمِنَّا الصَّائِمُ وَ مِنَّا الْمُفْطِرُ قَالَ فَنَزَلْنَا مَنْزِلاً فِي يَوْمٍ حَارٍّ أَكْثَرُنَا ظِلاًّ صَاحِبُ الْكِسَائِ وَ مِنَّا مَنْ يَتَّقِي الشَّمْسَ بِيَدِهِ قَالَ فَسَقَطَ الصُّوَّامُ وَ قَامَ الْمُفْطِرُونَ فَضَرَبُوا الأَبْنِيَةَ وَ سَقَوُا الرِّكَابَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ذَهَبَ الْمُفْطِرُونَ الْيَوْمَ بِالأَجْرِ

سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے ہم میں سے کوئی روزہ دار تھا اور کوئی بغیر روزہ ۔ سخت گرمی کے وقت ایک منزل میں اترے اور ہم میںسے سب سے زیادہ سائے میں وہ تھا جس کے پاس چادر تھی اور کتنے تو ایسے تھے کہ ہاتھ ہی سے دھوپ روکے ہوئے تھے۔ روزہ دار جتنے تھے، سب منزل پر جا کر پڑ رہے اور جن لوگوں کا روزہ نہیں تھا انہوں نے کھڑے ہو کر خیمے لگائے اور اونٹوں کو پانی پلایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ افطار کرنے والے آج(روزہ داروں سے) بازی لے گئے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :الْفِطْرُ لِلْقُوَّةِ لِلِقَائِ الْعَدُوِّ

دشمن کے مقابلہ میں طاقت حاصل کرنے کے لیے افطار (روزہ نہ رکھنے) کا بیان



(601) عَنْ قَزَعَةَ قَالَ أَتَيْتُ أَبَا سَعِيدِ نِالْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ هُوَ مَكْثُورٌ عَلَيْهِ فَلَمَّا تَفَرَّقَ النَّاسُ عَنْهُ قُلْتُ إِنِّي لاَ أَسْأَلُكَ عَمَّا يَسْأَلُكَ هَؤُلآئِ عَنْهُ سَأَلْتُهُ عَنِ الصَّوْمِ فِي السَّفَرِ فَقَالَ سَافَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِلَى مَكَّةَ وَ نَحْنُ صِيَامٌ قَالَ فَنَزَلْنَا مَنْزِلاً فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّكُمْ قَدْ دَنَوْتُمْ مِنْ عَدُوِّكُمْ وَالْفِطْرُ أَقْوَى لَكُمْ فَكَانَتْ رُخْصَةً فَمِنَّا مَنْ صَامَ وَ مِنَّا مَنْ أَفْطَرَ ثُمَّ نَزَلْنَا مَنْزِلاً آخَرَ فَقَالَ إِنَّكُمْ مُصَبِّحُو عَدُوِّكُمْ وَالْفِطْرُ أَقْوَى لَكُمْ فَأَفْطِرُوا وَ كَانَتْ عَزْمَةً فَأَفْطَرْنَا ثُمَّ قَالَ لَقَدْ رَأَيْتُنَا نَصُومُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بَعْدَ ذَلِكَ فِي السَّفَرِ

قزعہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان پر لوگوں کا ہجوم تھا۔ پھر جب بھیڑ چھٹ گئی تو میں نے کہا کہ میں آپ سے وہ بات نہیں پوچھتا جو یہ لوگ پوچھتے تھے اور میں نے ان سے سفر میں روزہ رکھنے کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ کا سفر کیا اور ہم روزہ دار تھے۔ پھر ایک منزل میں اترے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تم اب دشمن سے قریب ہو گئے ہو اور افطار میں تمہاری قوت بہت زیادہ ہو گی۔‘‘ پس روزہ نہ رکھنے کی رخصت مل گئی۔ تب بعض ہم میں سے روزہ دار تھے اور بعض بغیر روزہ کے ۔ پھر آگے کی منزل میں اترے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تم صبح کو اپنے دشمن سے ملنے والے ہو اور افطار تمہاری قوت بڑھا دے گا۔ پس تم سب افطار کرو۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا قطعی طور پر حکم تھا، پھر ہم سب لوگوں نے افطار کیا۔ اس کے بعد (یعنی دشمن سے مقابلہ کے بعد) ہم نے اپنے لشکر کو دیکھا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں روزہ رکھتے تھے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :التَّخْيِيْرُ فِيْ الصَّوْمِ والْفِطْرِ فِيْ السَّفَرِ

سفر میں روزہ رکھنے اور نہ رکھنے کا اختیار ہے



(602) عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَمْرٍو الأَسْلَمِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَجِدُ بِي قُوَّةً عَلَى الصِّيَامِ فِي السَّفَرِ فَهَلْ عَلَيَّ جُنَاحٌ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم هِيَ رُخْصَةٌ مِنَ اللَّهِ فَمَنْ أَخَذَ بِهَا فَحَسَنٌ وَ مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَصُومَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِ

سیدنا حمزہ بن عمرو اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! میں اپنے آپ میں سفر کی حالت میں روزہ رکھنے کی قوت پاتا ہوں، تو اگر میں (سفر میں) روزہ رکھوں تو کیا کچھ گناہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ یہ اللہ کی طرف سے رخصت ہے۔ پس جس نے اس کو لیا، اس نے اچھا کیا اور جس نے روزہ رکھنا چاہا تو اس پر گناہ نہیں۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(603) عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي شَهْرِ رَمَضَانَ فِي حَرٍّ شَدِيدٍ حَتَّى إِنْ كَانَ أَحَدُنَا لَيَضَعُ يَدَهُ عَلَى رَأْسِهِ مِنْ شِدَّةِ الْحَرِّ وَ مَا فِينَا صَائِمٌ إِلاَّ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ

سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رمضان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سخت گرمی کی حالت میں نکلے، یہاں تک کہ ہم میں سے کوئی گرمی کی سختی کی وجہ سے اپنا ہاتھ سر پر رکھے ہوئے تھااور ہم میں سے کوئی روزہ دار نہ تھا سوائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :قَضَاء رَمَضَانَ فِيْ شَعْبَانَ

رمضان کے روزوں کی قضا شعبان میں



(604) عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ سَمِعْتُ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا تَقُولُ كَانَ يَكُونُ عَلَيَّ الصَّوْمُ مِنْ رَمَضَانَ فَمَا أَسْتَطِيعُ أَنْ أَقْضِيَهُ إِلاَّ فِي شَعْبَانَ الشُّغْلُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَوْ بِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم

سیدنا ابوسلمہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے سنا ،آپ کہتی تھیں کہ مجھ پر جو رمضان کے روزے قضا ہوتے تھے، تو میں ان کو ادا نہ کر سکتی تھی مگر شعبان میں اور اس کی وجہ یہ تھی کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مشغول ہوتی تھی (اور فرصت نہ پاتی تھی)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :قَضَاء الصِّيَامِ عَنِ الْمَيِّتِ

میت کے روزے کی قضاء



(605) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَنْ مَاتَ وَ عَلَيْهِ صِيَامٌ صَامَ عَنْهُ وَلِيُّهُ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جو شخص فوت ہو جائے اور اس پر روزے (کی قضا) ہو، تو اس کا وارث اس کی طرف سے روزے رکھے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(606) عَنْ بُرَيْدَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَيْنَا أَنَا جَالِسٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذْ أَتَتْهُ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ إِنِّي تَصَدَّقْتُ عَلَى أُمِّي بِجَارِيَةٍ وَ إِنَّهَا مَاتَتْ قَالَ فَقَالَ وَجَبَ أَجْرُكِ وَ رَدَّهَا عَلَيْكِ الْمِيرَاثُ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ كَانَ عَلَيْهَا صَوْمُ شَهْرٍ أَفَأَصُومُ عَنْهَا قَالَ صُومِي عَنْهَا قَالَتْ إِنَّهَا لَمْ تَحُجَّ قَطُّ أَ فَأَحُجُّ عَنْهَا قَالَ حُجِّي عَنْهَا

سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے کہ ایک عورت آئی اور اس نے عرض کی کہ میں نے ایک لونڈی خیرات میں اپنی ماں کو دی تھی اور اب میری ماں فوت ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تیرا ثواب ثابت ہو گیا اور پھر وہ لونڈی میراث کی وجہ سے تیرے پاس آگئی۔‘‘ اس نے عرض کی کہ یارسول اللہ! میری ماں پر ایک ماہ کے روزے (قضا) تھے، کیامیں اس کی طرف سے روزے رکھوں؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ہاں اس کی طرف سے روزے رکھو۔‘‘ اس نے عرض کی کہ میری ماں نے حج نہیں کیا تھا، تو کیا میں اس کی طرف سے حج کروں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اس کی طرف سے حج بھی کرو۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى {وَ عَلَى الَّذِيْنَ يُطِيْقُوْنَهُ فِدْيَةٌ}

اللہ تعالیٰ کے فرمان {وَ عَلَى الَّذِيْنَ …}کے متعلق


(607) عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ { وَ عَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ } (البقرة: 184) كَانَ مَنْ أَرَادَ أَنْ يُفْطِرَ وَ يَفْتَدِيَ حَتَّى نَزَلَتِ الآيَةُ الَّتِي بَعْدَهَا فَنَسَخَتْهَا

سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ جب یہ آیت ’’جن لوگوں کو روزے کی طاقت نہیں ہے وہ ہر روزہ کے بدلے ایک مسکین کو کھانا دیں۔‘‘ (البقرہ: ۱۸۴) نازل ہوئی تو جو شخص روزہ چھوڑنا چاہتا تو چھوڑ کر فدیہ دے دیتا، حتی کہ اس کے بعد والی آیت نازل ہوئی جس سے یہ منسوخ ہو گئی۔ (یعنی اگر استطاعت ہو تو پھر فدیہ دے کر افطار نہیں کر سکتا)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :الصَّوْمُ وَالْفِطْرُ فِيْ الشُّهُوْرِ

دیگر مہینوں میں روزہ رکھنے اور افطار کرنے کا بیان



(608) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قُلْتُ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَصُومُ شَهْرًا كُلَّهُ - قَالَتْ مَا عَلِمْتُهُ صَامَ شَهْرًا كُلَّهُ إِلاَّ رَمَضَانَ وَ لاَ أَفْطَرَهُ كُلَّهُ حَتَّى يَصُومَ مِنْهُ حَتَّى مَضَى لِسَبِيلِهِ صلی اللہ علیہ وسلم
سیدنا عبداللہ بن شقیق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے عرض کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی ماہ کے پورے دنوں کے روزے رکھتے تھے؟ انہوں نے کہا کہ میںنہیں جانتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے سوا کسی مہینا کے پورے روزے رکھے ہوں اور نہ کوئی پورا مہینا افطار کیا بلکہ ہر مہینا میں سے کچھ نہ کچھ روزے ضرور رکھتے تھے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے تشریف لے گئے (اللہ تعالیٰ کا سلام اور رحمت ان پر)۔
 
Top