• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(866) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! لَوْ وَجَدْتُ مَعَ أَهْلِي رَجُلاً لَمْ أَمَسَّهُ حَتَّى آتِيَ بِأَرْبَعَةِ شُهَدَائَ ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَعَمْ قَالَ كَلاَّ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ إِنْ كُنْتُ لَأُعَاجِلُهُ بِالسَّيْفِ قَبْلَ ذَلِكَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم اسْمَعُوا إِلَى مَا يَقُولُ سَيِّدُكُمْ إِنَّهُ لَغَيُورٌ وَ أَنَا أَغْيَرُ مِنْهُ وَاللَّهُ أَغْيَرُ مِنِّي

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا یارسول اللہ! اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو دیکھوں تو کیا میں اس کو اس وقت ہاتھ نہ لگاؤں جب تک چار گواہ نہ لے آؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ہاں! بے شک۔‘‘ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہر گز نہیں، اس ذات کی قسم! جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجاہے کہ میں تو اس کا علاج تلوار سے جلد ہی کر دوں گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تمہارے سردار کیا کہہ رہے ہیں ذرا غور سے سنو۔ وہ بڑے غیرت دار ہیں اور میں ان سے زیادہ غیرت دار ہوں اور اللہ جل جلالہ مجھ سے بھی زیادہ غیرت رکھتا ہے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(867) عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سُئِلْتُ عَنِ الْمُتَلاَعِنَيْنِ فِي إِمْرَةِ مُصْعَبٍ أَ يُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا ؟ قَالَ فَمَا دَرَيْتُ مَا أَقُولُ فَمَضَيْتُ إِلَى مَنْزِلِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا بِمَكَّةَ فَقُلْتُ لِلْغُلاَمِ اسْتَأْذِنْ لِي قَالَ إِنَّهُ قَائِلٌ فَسَمِعَ صَوْتِي فَقَالَ ابْنُ جُبَيْرٍ ؟ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ ادْخُلْ فَوَاللَّهِ مَا جَائَ بِكَ هَذِهِ السَّاعَةَ إِلاَّ حَاجَةٌ فَدَخَلْتُ فَإِذَا هُوَ مُفْتَرِشٌ بَرْذَعَةً مُتَوَسِّدٌ وِسَادَةً حَشْوُهَا لِيفٌ قُلْتُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُتَلاَعِنَانِ أَيُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا ؟ قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ نَعَمْ إِنَّ أَوَّلَ مَنْ سَأَلَ عَنْ ذَلِكَ فُلاَنُ بْنُ فُلاَنٍ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! أَرَأَيْتَ أَنْ لَوْ وَجَدَ أَحَدُنَا امْرَأَتَهُ عَلَى فَاحِشَةٍ كَيْفَ يَصْنَعُ ؟ إِنْ تَكَلَّمَ تَكَلَّمَ بِأَمْرٍ عَظِيمٍ وَ إِنْ سَكَتَ سَكَتَ عَلَى مِثْلِ ذَلِكَ قَالَ فَسَكَتَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم فَلَمْ يُجِبْهُ فَلَمَّا كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ أَتَاهُ فَقَالَ إِنَّ الَّذِي سَأَلْتُكَ عَنْهُ قَدِ ابْتُلِيتُ بِهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ هَؤُلآئِ الآيَاتِ فِي سُورَةِ النُّورِ { وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ } (النور:6-9) فَتَلاَهُنَّ عَلَيْهِ وَ وَعَظَهُ وَ ذَكَّرَهُ وَ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الآخِرَةِ قَالَ لاَ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا كَذَبْتُ عَلَيْهَا ثُمَّ دَعَاهَا فَوَعَظَهَا وَ ذَكَّرَهَا وَ أَخْبَرَهَا أَنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الآخِرَةِ قَالَتْ لاَ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ إِنَّهُ لَكَاذِبٌ فَبَدَأَ بِالرَّجُلِ فَشَهِدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنَ الصَّادِقِينَ وَالْخَامِسَةُ أَنَّ لَعْنَةَ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ كَانَ مِنَ الْكَاذِبِينَ ثُمَّ ثَنَّى بِالْمَرْأَةِ فَشَهِدَتْ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنَ الْكَاذِبِينَ وَالْخَامِسَةُ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنَ الصَّادِقِينَ ثُمَّ فَرَّقَ بَيْنَهُمَا

سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ مصعب بن زبیر کی خلافت میں مجھ سے لعان کرنے والوں کا مسئلہ پوچھا گیا کہ کیا ان میں تفریق کر دی جائے گی؟ تو میں کچھ سمجھ نہ پایا کیا جواب دوں، تو میں مکہ میں واقع سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما کے مکان کی طرف چلا اور ان کے غلام سے کہا کہ میرے لیے اجازت طلب کرو۔ اس نے کہا کہ وہ (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما ) قیلولہ (دوپہر کے کھانے کے بعد کی نیند) کررہے ہیں۔انہوں نے میری آواز سنی تو کہا کہ کیا ابن جبیر ہے؟ میں نے کہا جی ہاں۔ تو انہوں نے کہا کہ اندر آجاؤ، اللہ کی قسم! اس وقت تم کسی کام سے ہی آئے ہو گے۔ میں اندر گیا تو وہ ایک کمبل بچھائے ایک تکیے پر ٹیک لگائے بیٹھے ہوئے تھے جو کھجور کی چھال سے بھرا ہوا تھا۔ میں نے کہا کہ اے ابو عبدالرحمن رضی اللہ عنہ ! کیا لعان کرنے والوں میں جدائی کی جائے گی؟ انہوں نے کہا کہ سبحان اللہ! بے شک جدائی کی جائے گی اور سب سے پہلے اس بارے میں فلاں بن فلاں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا۔ اس نے کہا کہ یارسول اللہ! آپ کیا سمجھتے ہیں اگر ہم میں سے کوئی اپنی عورت کو برا کام کراتے دیکھے تو کیا کرے۔ اگر منہ سے نکالے تو بری بات اور اگر چپ رہے تو ایسی بری بات سے کیونکر چپ رہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر چپ ہو رہے اور جواب نہیں دیا۔ پھر وہ شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ یارسول اللہ! جو بات میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھی تھی میں خود اس میں مبتلا ہو چکا ہوں۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیتیں اتاریں جو سورئہ نور میں ہیں ’’اور وہ لوگ جو اپنی عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں …‘‘ (النور:۶۔۹ ) آخر تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیتیں پڑھ کر سنائیں اور اس کو نصیحت کی اور سمجھایا :’’ دنیا کا عذاب آخرت کے عذاب سے آسان ہے۔‘‘ (یعنی اگر تو جھوٹا طوفان باندھتا ہے تو اب بھی بول دے حد قذف کے اسی کوڑے پڑ جائیں گے مگر یہ جہنم میں جلنے سے آسان ہے) وہ بولا قسم اس کی جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سچائی کے ساتھ بھیجا ہے! میں نے عورت پر جھوٹ نہیں باندھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو بلایاا ور اس کو ڈرایا، سمجھایا اورفرمایا:’’ دنیا کا عذاب آخرت کے عذاب سے سہل ہے۔‘‘ وہ بولی کہ قسم اس کی جس نے آپ کو سچائی کے ساتھ بھیجا ہے کہ میرا خاوند جھوٹ بولتا ہے۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرد سے شروع کیا اور اس نے چار مرتبہ حلفاً گواہی دی کہ یقینا وہ سچا ہے اور پانچویں بار یہ کہا کہ اگر وہ جھوٹا ہو تو اس پر اللہ کی لعنت ہو۔ پھر عورت کو بلایا اور اس نے چار مرتبہ حلفاً گواہی دی کہ یقینا مرد جھوٹا ہے اور پانچویں بار میں یہ کہا کہ اگر مرد سچا ہو تو اس عورت پر اللہ کا غضب نازل ہو۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں میں جدائی کرا دی۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(868) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِلْمُتَلاَعِنَيْنِ حِسَابُكُمَا عَلَى اللَّهِ أَحَدُكُمَا كَاذِبٌ لاَ سَبِيلَ لَكَ عَلَيْهَا قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لِي ؟ قَالَ لاَ مَالَ لَكَ إِنْ كُنْتَ صَدَقْتَ عَلَيْهَا فَهُوَ بِمَا اسْتَحْلَلْتَ مِنْ فَرْجِهَا وَ إِنْ كُنْتَ كَذَبْتَ عَلَيْهَا فَذَاكَ أَبْعَدُ لَكَ مِنْهَا
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعان کرنے والوں کو فرمایا:’’ تم دونوں کاحساب اللہ تعالیٰ پر ہے اور تم میں سے ایک جھوٹا ہے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاوند سے فرمایا:’’ اب تیرا عورت سے کوئی واسطہ نہیں کیونکہ وہ تجھ سے ہمیشہ کے لیے جدا ہو گئی۔‘‘ مرد بولا کہ یارسول اللہ! میرا مال، جو اس نے لیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ مال تجھے نہیں ملے گا۔ کیونکہ اگر تو سچا ہے تو اس مال کا بدلا ہے جو اس کی شرمگاہ تجھ پر حلال ہو گئی اور اگر تو جھوٹا ہے تو مال اور دور ہو گیا (یعنی بلکہ تیرے اوپر جھوٹ کااور وبال ہوا)۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(869) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَجُلاً لاَعَنَ امْرَأَتَهُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَفَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بَيْنَهُمَا وَ أَلْحَقَ الْوَلَدَ بِأُمِّهِ

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ ایک مرد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں لعان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کے درمیان جدائی کرا دی اور بچے کا نسب ماں سے لگا دیا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(870) عَنْ مُحَمَّدٍ ( وَ هُوَ ابْنُ سِيْرِيْنَ ) قَالَ سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ أَنَا أَرَى أَنَّ عِنْدَهُ مِنْهُ عِلْمًا فَقَالَ إِنَّ هِلاَلَ بْنَ أُمَيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَذَفَ امْرَأَتَهُ بِشَرِيكِ ابْنِ سَحْمَائَ وَ كَانَ أَخَا الْبَرَائِ بْنِ مَالِكٍ لِأُمِّهِ وَ كَانَ أَوَّلَ رَجُلٍ لاَعَنَ فِي الإِسْلاَمِ قَالَ فَلاَعَنَهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَبْصِرُوهَا فَإِنْ جَائَتْ بِهِ أَبْيَضَ سَبِطًا قَضِيئَ الْعَيْنَيْنِ فَهُوَ لِهِلاَلِ بْنِ أُمَيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ إِنْ جَائَتْ بِهِ أَكْحَلَ جَعْدًا حَمْشَ السَّاقَيْنِ فَهُوَ لِشَرِيكِ ابْنِ سَحْمَائَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ فَأُنْبِئْتُ أَنَّهَا جَائَتْ بِهِ أَكْحَلَ جَعْدًا حَمْشَ السَّاقَيْنِ

محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے (لعان کے بارے میں) پوچھا اور میں یہ سمجھتا تھا کہ انہیں معلوم ہے۔ پس انہوں نے کہا کہ ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی کی طرف شریک بن سحماء کے ساتھ زنا کی نسبت کی اور شریک بن سحماء، براء بن مالک رضی اللہ عنہ کا مادری بھائی تھا اور اس نے اسلام میں سب سے پہلے لعان کیا۔ راوی نے کہا کہ پھر دونوں میاں بیوی نے لعان کیا تو رسول اللہ نے فرمایا:’’ اس عورت کو دیکھتے رہو اگر اس کا بچہ سفید رنگ کا سیدھے بالوں والا، سرخ آنکھوں والا پیدا ہو تو وہ ہلال بن امیہ کا ہے اور جو سرمگیں آنکھوں والا، گھو نگھریالے بالوں والا اور پتلی پنڈلیوں والا پیدا ہو تو وہ شریک بن سحماء کا ہے۔‘‘ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے خبر پہنچی کہ اس عورت کا لڑکا سرمگیں آنکھوں، گھونگھریالے بالوں اور پتلی پنڈلیوں والا پیدا ہوا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :فِيْ إِنْكَارِ الْوَلَدِ وَ نَزْعِ الْعِرْقِ
بچے کا انکار اور ’’رگ‘‘ کے گھسیٹنے کے متعلق


(871) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ أَعْرَابِيًّا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنَّ امْرَأَتِي وَلَدَتْ غُلاَمًا أَسْوَدَ وَ إِنِّي أَنْكَرْتُهُ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم هَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ ؟ قَالَ نَعَمْ قَالَ مَا أَلْوَانُهَا ؟ قَالَ حُمْرٌ قَالَ فَهَلْ فِيهَا مِنْ أَوْرَقَ ؟ قَالَ نَعَمْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَأَنَّى هُوَ قَالَ لَعَلَّهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! أَنْ يَكُونَ نَزَعَهُ عِرْقٌ لَهُ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم وَ هَذَا لَعَلَّهُ أَنْ يَكُونَ نَزَعَهُ عِرْقٌ لَهُ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ (ایک اعرابی) بنی فزارہ میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ میری بیوی نے ایک کالا بچہ جنم دیا ہے (تو وہ میرا معلوم نہیں ہوتا کیونکہ میں کالا نہیں ہوں، میں اس کو اپنا بیٹا نہیں مانتا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تیرے پاس اونٹ ہیں؟ ‘‘ اس نے کہا ہاں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ان کا رنگ کیا ہے؟‘‘ وہ بولا کہ سرخ رنگ کے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ان میں کوئی کستریبھی ہے؟ اس نے کہا ہاں کستریبھی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ پھر یہ رنگ کہاں سے آیا؟‘‘ اس نے کہا کسی رگ نے گھسیٹ لیا ہو گا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تیرے بچے میں بھی کسی رگ نے یہ رنگ گھسیٹ لیا ہو گا۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ
بچہ اس کا ہے جس کے بستر پر پیدا ہوا


(872) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتِ اخْتَصَمَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ وَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فِي غُلاَمٍ فَقَالَ سَعْدٌ هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ! ابْنُ أَخِي عُتْبَةَ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَهِدَ إِلَيَّ أَنَّهُ ابْنُهُ انْظُرْ إِلَى شَبَهِهِ وَ قَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ هَذَا أَخِي يَا رَسُولَ اللَّهِ ! وُلِدَ عَلَى فِرَاشِ أَبِي مِنْ وَلِيدَتِهِ فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِلَى شَبَهِهِ فَرَأَى شَبَهًا بَيِّنًا بِعُتْبَةَ فَقَالَ هُوَ لَكَ يَا عَبْدُ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ وَاحْتَجِبِي مِنْهُ يَا سَوْدَةَ بِنْتَ زَمْعَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ فَلَمْ يَرَ سَوْدَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَطُّ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اور عبدبن زمعہ رضی اللہ عنہ دونوں نے ایک لڑکے کے بارے میں جھگڑا کیا۔ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ یارسول اللہ! یہ لڑکا میرے بھائی عتبہ بن ابی وقاص کا بچہ ہے اور انہوں نے مجھ سے کہہ رکھا تھا کہ یہ میرا فرزند ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں شباہت ملاحظہ فرما لیں اور عبد بن زمعہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یارسول اللہ! یہ لڑکا میرا بھائی ہے کیونکہ میرے باپ کے بسترپر اس کی لونڈی کے پیٹ سے پیدا ہوا ہے۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا کہ وہ عتبہ کے ساتھ بخوبی مشابہت رکھتا ہے اور فرمایا:’’ اے عبد !یہ لڑکا تمہارا بھائی ہے ،کیونکہ لڑکا اسی کا ہے جس کے بستر پر پیدا ہوا اور زانی کے لیے پتھر ہیں اور اے سودہ بنت زمعہ ! تم اس سے پردہ کرو۔‘‘ پھر اس لڑکے نے ام المومنین سودہ رضی اللہ عنہا کو کبھی نہیں دیکھا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :قَبُوْلُ قَوْلِ الْقَافَةِ فِي الْوَلَدِ
قیافہ شناس کی بات بچے کے متعلق قابل قبول ہے


(873) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ذَاتَ يَوْمٍ مَسْرُورًا فَقَالَ يَا عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَلَمْ تَرَيْ أَنَّ مُجَزِّزًا الْمُدْلِجِيَّ دَخَلَ عَلَيَّ فَرَأَى أُسَامَةَ وَ زَيْدًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا وَ عَلَيْهِمَا قَطِيفَةٌ قَدْ غَطَّيَا رُئُوسَهُمَا وَ بَدَتْ أَقْدَامُهُمَا فَقَالَ إِنَّ هَذِهِ الأَقْدَامَ بَعْضُهَا مِنْ بَعْضٍ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں :’’ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بہت خوش تھے اور فرمایا:’’ اے عائشہ! کیا تجھے معلوم نہیں کہ مجزز مدلجی (قیافہ شناس) میرے پاس آیا اور اسامہ اور زید رضی اللہ عنھما دونوں کو اس حال میں دیکھا کہ وہ دونوں ایک چادر اس طرح اوڑھے ہوئے تھے کہ ان کا سر ڈھکا ہوا تھا اور پاؤں کھلے ہوئے تھے تو اس نے کہا کہ یہ پاؤں ایک دوسرے کے جزو ہیں (یعنی ایک باپ کے ہیں دوسرے بیٹے کے)۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

کِتَابُ الرِّضَاعِ
دودھ پلانے کے مسائل

بَابٌ :يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنَ الْوِلاَدَةِ
دودھ سے بھی ویسے ہی حرمت ثابت ہوتی ہے جیسی ولادت سے


(874) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ عِنْدَهَا وَ أَنَّهَا سَمِعَتْ صَوْتَ رَجُلٍ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِ حَفْصَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! هَذَا رَجُلٌ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أُرَاهُ فُلاَنًا لِعَمِّ حَفْصَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ قَالَتْ عَائِشَةُ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! لَوْ كَانَ فُلاَنٌ حَيًّا لِعَمِّهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ دَخَلَ عَلَيَّ ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَعَمْ إِنَّ الرَّضَاعَةَ تُحَرِّمُ مَا تُحَرِّمُ الْوِلاَدَةُ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف فرما تھے کہ انھوں(عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ) نے ایک آواز سنی کوئی شخص ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنہا کے دروازے پر اندر آنے کی اجازت چاہتا ہے تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ یارسول اللہ! کوئی شخص آپ کے گھر آنے کی اجازت مانگتا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں خیال کرتا ہوں کہ یہ فلاں شخص ہے جو حفصہ ( رضی اللہ عنہا ) کا رضاعی چچا ہے۔‘‘ تو ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی کہ یارسول اللہ! اگر فلاں شخص (اپنے رضاعی چچا کا نام لیا) زندہ ہوتا تو کیا میرے گھر آسکتا تھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ہاں، رضاعت سے بھی ویسے ہی حرمت ثابت ہوتی ہے جیسی ولادت سے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :تَحْرِيْمُ الرَّضَاعَةِ مِنْ مَاء الْفَحْلِ
دودھ کی حرمت آدمی کے پانی سے ہوتی ہے


(875) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ جَاء عَمِّي مِنَ الرَّضَاعَةِ يَسْتَأْذِنُ عَلَيَّ فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ حَتَّى أَسْتَأْمِرَ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَلَمَّا جَاء رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قُلْتُ إِنَّ عَمِّي مِنَ الرَّضَاعَةِ اسْتَأْذَنَ عَلَيَّ فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَلْيَلِجْ عَلَيْكِ عَمُّكِ قُلْتُ إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي الْمَرْأَةُ وَ لَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ قَالَ إِنَّهُ عَمُّكِ فَلْيَلِجْ عَلَيْكِ

ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرا رضاعی چچا آیا اور مجھ سے (اندر آنے کی) اجازت مانگی تو میں نے اجازت دینے سے انکار کر دیا یہاں تک کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق مشورہ نہ لے لوں۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے تو میں نے عرض کی کہ میرے رضاعی چچا نے میرے پاس آنے کی اجازت مانگی تھی لیکن میں نے انکار کر دیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تمہارا چچا تمہارے پاس آسکتا ہے۔‘‘ میں نے کہا مجھے دودھ عورت نے پلایا تھا نہ کہ کسی مرد نے (یعنی دودھ عورت پلائے اور حقوق مرد کو بھی مل جائیں، یہ کیسے ہو سکتا ہے؟) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تمہارے پاس آسکتا ہے۔ ‘‘
 
Top