• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :تَحْرِيْمُ ابْنَةِ الأَخِ مِنَ الرَّضَاعَةِ
رضاعی (دودھ کی) بھتیجی کی حرمت


(876) عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَكَ تَنَوَّقُ فِي قُرَيْشٍ وَ تَدَعُنَا ؟ فَقَالَ وَ عِنْدَكُمْ شَيْئٌ ؟ قُلْتُ نَعَمْ بِنْتُ حَمْزَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّهَا لاَ تَحِلُّ لِي إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ

امیر المومنین سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا کہ یا رسول اللہ!آپ کو کیا ہے کہ (خاندان) قریش میں (نکاح) شوق سے کرتے ہیں لیکن ہمیں چھوڑ دیتے ہیں؟۔ (یعنی ہمارے پاس رشتے موجود ہیں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیتے ہی نہیں) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ کیا تمہارے پاس کوئی رشتہ ہے؟‘‘ میں نے کہا ہاں، (سید الشہداء) حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی ہے (جو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی چچا زاد بہن تھی) تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ وہ میرے لیے حلال نہیں، کیونکہ وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے۔ (وجہ یہ تھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ دونوں نے ایک ہی عورت کا دودھ پیا تھا)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :تَحْرِيْمُ الرَّبِيبَةِ وَ أُخْتِ الْمَرْأَةِ
ربیبہ اور بیوی کی بہن کی حرمت کے متعلق


(877) عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ بِنْتِ أَبِي سُفْيَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقُلْتُ لَهُ هَلْ لَكَ فِي أُخْتِي بِنْتِ أَبِي سُفْيَانَ ؟ فَقَالَ أَفْعَلُ مَاذَا ؟ قُلْتُ تَنْكِحُهَا قَالَ أَوَ تُحِبِّينَ ذَلِكِ قُلْتُ لَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ وَ أَحَبُّ مَنْ شَرِكَنِي فِي الْخَيْرِ أُخْتِي قَالَ فَإِنَّهَا لاَ تَحِلُّ لِي قُلْتُ فَإِنِّي أُخْبِرْتُ أَنَّكَ تَخْطُبُ دُرَّةَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ ؟ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ لَوْ أَنَّهَا لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي فِي حِجْرِي مَا حَلَّتْ لِي إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ أَرْضَعَتْنِي وَأَبَاهَا ثُوَيْبَةُ فَلاَ تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ وَ لاَ أَخَوَاتِكُنَّ

ام المومنین ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تو میں نے عرض کی کہ میری بہن بنت ابی سفیان رضی اللہ عنہا کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے؟تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ پھر میں کیا کروں؟‘‘ میں نے کہا کہ آپ ان سے نکاح کر لیں۔ (ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کو اس وقت یہ مسئلہ معلوم نہیں تھا کہ دو بہنوں کا ایک ساتھ نکاح میں رکھنا منع ہے) ،تب آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ کیا تم کو یہ امر گوارا ہے؟‘‘ میں نے کہا کہ میں اکیلی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح میں نہیں ہوں اور پسند کرتی ہوں کہ جو خیر میں میرے ساتھ شریک ہو وہ میری بہن ہی ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ وہ میرے لیے حلال نہیں ہے۔‘‘ میں نے کہا کہ مجھے خبر پہنچی ہے کہ آپ نے درہ بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا کو پیغام (نکاح) دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ام سلمہ کی لڑکی؟ ‘‘ میں نے کہا ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ وہ میری گود میں پرورش پانے والی نہ بھی ہوتی تب بھی وہ مجھ پر حلال نہ ہوتی۔ اس لیے کہ وہ رضاعت سے میری بھتیجی ہے۔مجھے اور اس کے باپ (سیدنا ابوسلمہ رضی اللہ عنہ ) دونوںکو ثویبہ نے دودھ پلایا ہے۔ پس تم لوگ مجھے اپنی بیٹیوں اور بہنوں کا پیغام نہ دیا کرو۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :فِي‘ الْمَصَّةِ وَ الْمَصَّتَيْنِ
ایک دو بار (دودھ) چوسنے کے متعلق



(878) عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ دَخَلَ أَعْرَابِيٌّ عَلَى نَبِيِّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ هُوَ فِي بَيْتِي فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ ! إِنِّي كَانَتْ لِي امْرَأَةٌ فَتَزَوَّجْتُ عَلَيْهَا أُخْرَى فَزَعَمَتِ امْرَأَتِي الأُولَى أَنَّهَا أَرْضَعَتِ امْرَأَتِي الْحُدْثَى رَضْعَةً أَوْ رَضْعَتَيْنِ فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ تُحَرِّمُ الإِمْلاَجَةُ وَ الإِمْلاَجَتَانِ

سیدہ ام فضل رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک گاؤں کا آدمی رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں تھے۔ اس نے عرض کی کہ یا نبی اللہ! میری ایک بیوی تھی اور میں نے اس پردوسری عورت سے نکاح کر لیا۔میری پہلی بیوی یہ کہتی ہے کہ میں نے اس دوسری کو ایک یا دو بار دودھ پلایا (چوسایا)ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ایک بار یا دو بار چوسانے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :فِيْ خَمْسِ رَضَعَاتٍ
پانچ بار دودھ پینے کے متعلق


(879) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ كَانَ فِيمَا أُنْزِلَ مِنَ الْقُرْآنِ عَشْرُ رَضَعَاتٍ مَعْلُومَاتٍ يُحَرِّمْنَ ثُمَّ نُسِخْنَ بِخَمْسٍ مَعْلُومَاتٍ فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ هُنَّ فِيمَا يُقْرَأُ مِنَ الْقُرْآنِ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوں نے کہا :پہلے قرآ ن میں یہ حکم اترا تھا کہ دس بار دودھ چوسنے سے حرمت ثابت ہوتی ہے۔ پھر یہ منسوخ ہو گیا اور یہ (نازل ہوا کہ) پانچ بار دودھ چوسنا حرمت کا سبب ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تویہ قرآن میں پڑھا جاتا تھا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

بَابٌ :فِيْ رَضَاعَةِ الْكَبِيْرِ
بڑے آدمی کے دودھ پینے کے متعلق


(880) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ سَالِمًا مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا كَانَ مَعَ أَبِي حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ أَهْلِهِ فِي بَيْتِهِمْ فَأَتَتْ تَعْنِي ابْنَةَ سُهَيْلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَتْ إِنَّ سَالِمًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَدْ بَلَغَ مَا يَبْلُغُ الرِّجَالُ وَ عَقَلَ مَا عَقَلُوا وَ إِنَّهُ يَدْخُلُ عَلَيْنَا وَ إِنِّي أَظُنُّ أَنَّ فِي نَفْسِ أَبِي حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم أَرْضِعِيهِ تَحْرُمِي عَلَيْهِ وَ يَذْهَبِ الَّذِي فِي نَفْسِ أَبِي حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَرَجَعَتْ فَقَالَتْ إِنِّي قَدْ أَرْضَعْتُهُ فَذَهَبَ الَّذِي فِي نَفْسِ أَبِي حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سالم مولیٰ ابو حذیفہ ، ان کے اہل خانہ کے ساتھ ان کے گھرمیں رہتے تھے اورسہیل کی بیٹی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں (یعنی ابوحذیفہ کی بیوی) اور عرض کی کہ سالم حدبلوغ کو پہنچ گیا اور مردوں کی باتیں سمجھنے لگا ہے اور وہ ہمارے گھر میں آتا ہے اور میں خیال کرتی ہوں کہ ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے دل میں اس کے متعلق ناپسندیدگی ہے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تم سالم کو دودھ پلا دو کہ تم اس پر حرام ہو جاؤ اور اس سے وہ ناگواری جو ابوحذیفہ کے دل میں ہے، جاتی رہے گی۔‘‘ پھر وہ دوبارہ آئیںاور عرض کی کہ میں نے اس کو دودھ پلا دیا تھا جس سے ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کی ناگواری جاتی رہی ۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(881) عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ أُمَّهَا أُمَّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَتْ تَقُولُ أَبَى سَائِرُ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنْ يُدْخِلْنَ عَلَيْهِنَّ أَحَدًا بِتِلْكَ الرَّضَاعَةِ وَ قُلْنَ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَاللَّهِ مَا نَرَى هَذَا إِلاَّ رُخْصَةً أَرْخَصَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِسَالِمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَاصَّةً فَمَا هُوَ بِدَاخِلٍ عَلَيْنَا أَحَدٌ بِهَذِهِ الرَّضَاعَةِ وَ لاَ رَائِينَا
سیدہ زینب بنت ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی تھیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام ازواج اس سے انکار کرتی تھیں کہ کوئی ان کے گھر میں اس طرح کا دودھ پی کر آئے(یعنی بڑی عمر میں اس کو دودھ پلا دیا جائے جیسے پچھلی حدیث میں گزرا) اور ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو کہتی تھیں کہ ہم تو یہی جانتی ہیں کہ یہ سالم رضی اللہ عنہ کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خاص رخصت تھی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے سامنے ایسا دودھ پلا کر کسی کو نہیں لائے اور نہ ہم اس کو جائز خیال کرتی ہیں۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :إِنَّمَا الرَّضَاعَةُ مِنَ الْمَجَاعَةِ
دودھ پینا وہ معتبر ہے جو بھوک کے وقت میں ہو (یعنی ایام رضاعت دو سال میں ہو)


(882) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ عِنْدِي رَجُلٌ قَاعِدٌ فَاشْتَدَّ ذَلِكَ عَلَيْهِ وَ رَأَيْتُ الْغَضَبَ فِي وَجْهِهِ قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنَّهُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ قَالَتْ فَقَالَ انْظُرْنَ إِخْوَتَكُنَّ مِنَ الرَّضَاعَةِ فَإِنَّمَا الرَّضَاعَةُ مِنَ الْمَجَاعَةِ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے اور اس وقت میرے پاس ایک شخص بیٹھا ہوا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سخت ناگوار گزرا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ پر میں نے غصہ دیکھا ،تومیں نے عرض کی کہ یارسول اللہ! یہ میرا دودھ شریک بھائی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ذرا غور کیا کرو !د ودھ کے بھائیوں میں اس لیے کہ دودھ پینا وہی معتبر ہے جو بھوک کے وقت میں ہویعنی ایام رضاعت میں یعنی دو برس کے اندر۔ ‘‘ یا اس کا مطلب یہ ہے کہ رضاعت تب ثابت ہو گی جب بچہ اتنا دودھ پیے کہ بھوک مٹ جائے۔ ایک دو گھونٹ پینے سے رضاعت حاصل نہ ہوگی۔ واللہ اعلم )
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
کِتَابُ النَّفَقَاتِ
نفقات (اہل و عیال پرخرچ کرنے) کے مسائل


بَابٌ :فِي الابْتِدَائِ بِا النَّفْسِ وَ الأَهْلِ وَ ذَوِيْ الْقَرَابَةِ
اپنے نفس ، اہل و عیال اور قرابت والوں سے ابتدا کرنے کے م

تعلق


(883) عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَعْتَقَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عُذْرَةَ عَبْدًا لَهُ عَنْ دُبُرٍ فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ أَلَكَ مَالٌ غَيْرُهُ ؟ فَقَالَ لاَ فَقَالَ مَنْ يَشْتَرِيهِ مِنِّي ؟ فَاشْتَرَاهُ نُعَيْمُ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْعَدَوِيُّ بِثَمَانِ مِائَةِ دِرْهَمٍ فَجَائَ بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَدَفَعَهَا إِلَيْهِ ثُمَّ قَالَ ابْدَأْ بِنَفْسِكَ فَتَصَدَّقْ عَلَيْهَا فَإِنْ فَضَلَ شَيْئٌ فَلِأَهْلِكَ فَإِنْ فَضَلَ عَنْ أَهْلِكَ شَيْئٌ فَلِذِي قَرَابَتِكَ فَإِنْ فَضَلَ عَنْ ذِي قَرَابَتِكَ شَيْئٌ فَهَكَذَا وَ هَكَذَا يَقُولُ فَبَيْنَ يَدَيْكَ وَ عَنْ يَمِينِكَ وَ عَنْ شِمَالِكَ

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بنو عذرہ کے ایک شخص نے اپنا غلام مدبر بنا دیا (یعنی کہا کہ تو میرے مرنے کے بعد آزاد ہے) ۔اس کی خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تیرے پاس اس کے سوا اور مال ہے؟ ‘‘ اس نے کہا کہ نہیں۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اعلان) فرمایا:’’ اس کو مجھ سے کون خریدتا ہے؟‘‘ تو نعیم بن عبداللہ العدوی نے اس کو آٹھ سو درہم میں خرید لیا اور درہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو لا کر دے دیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غلام کے مالک کو اسے دیتے ہوئے فرمایا: ’’ پہلے اپنی ذات پر خرچ کرو، پھر اگر بچے تو اپنے گھر والوں پر پھر بچے تو اپنے ناتے والوں پر، پھر بچے تو ادھر ادھر اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے اور دائیں اور بائیں اشارہ کرتے تھے۔ (یعنی صدقہ کر دے)۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :فِيْ نَفَقَةِ الْمَمَالِيْكِ وَ إِثْمِ مَنْ حَبَسَ عَنْهُمْ قُوْتَهُمْ
غلاموں کے خرچ کے متعلق اور جو ان کے خرچ کو روکتا ہے، اس کے گناہ کا بیان


(884) عَنْ خَيْثَمَةَ قَالَ كُنَّا جُلُوسًا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا إِذْ جَائَهُ قَهْرَمَانٌ لَهُ فَدَخَلَ فَقَالَ أَعْطَيْتَ الرَّقِيقَ قُوتَهُمْ ؟ قَالَ لاَ قَالَ فَانْطَلِقْ فَأَعْطِهِمْ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَفَى بِالْمَرْئِ إِثْمًا أَنْ يَحْبِسَ عَمَّنْ يَمْلِكُ قُوتَهُ

خیثمہ کہتے ہیں کہ ہم سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنھما کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ان کا داروغہ آیا ،تو انہوں نے پوچھا کہ تم نے غلاموں کو خرچ دیدیا؟ اس نے کہا نہیں تو انہوں نے کہا کہ جاؤ اور ان کا خرچ دے دو اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ آدمی کو اتنا ہی گناہ کافی ہے کہ جس کا خرچ اس کے ذمہ ہے ،اس کا خرچ روک دے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :فَضْلُ النَّفَقَةِ عَلَى العِيَالِ وَ الأَهْلِ
اہل و عیال پر خرچ کرنے کی فضیلت


(885) عَنْ ثَوْبَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَفْضَلُ دِينَارٍ يُنْفِقُهُ الرَّجُلُ دِينَارٌ يُنْفِقُهُ عَلَى عِيَالِهِ وَ دِينَارٌ يُنْفِقُهُ الرَّجُلُ عَلَى دَابَّتِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَ دِينَارٌ يُنْفِقُهُ عَلَى أَصْحَابِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ قَالَ أَبُو قِلاَبَةَ وَ بَدَأَ بِالْعِيَالِ ثُمَّ قَالَ أَبُو قِلاَبَةَ وَ أَيُّ رَجُلٍ أَعْظَمُ أَجْرًا مِنْ رَجُلٍ يُنْفِقُ عَلَى عِيَالٍ صِغَارٍ يُعِفُّهُمْ أَوْ يَنْفَعُهُمُ اللَّهُ بِهِ وَ يُغْنِيهِمْ

سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ بہتر اشرفی، جس کو آدمی خرچ کرتا ہے وہ (اشرفی) ہے جسے اپنے گھر والوں پر خرچ کرتا ہے (اس لیے کہ بعض ان میں سے ایسے ہیں جن کا نفقہ فرض ہے جیسے صغیر اولاد) اور اسی طرح وہ اشرفی جس کو اپنے جانور پر فی سبیل اللہ خرچ کرتا ہے (یعنی جہادمیں) اور وہ اشرفی جس کو اپنے رفیقوں پر اللہ کی راہ میں خرج کرتا ہے۔ ابو قلابہ نے کہا کہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ) عیال سے شروع کیا پھر ابوقلابہ نے کہا کہ اس سے بڑھ کر کس کا ثواب ہے جو اپنے چھوٹے بچوں پر خرچ کرتا ہے یا اللہ تعالیٰ ان کو اس کے سبب سے (کسی کے آگے) ہاتھ پھیلانے سے بچا دے یا نفع دے اور ان کو بے پروا کر دے۔
 
Top