ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
بَابٌ :اَلْوَلاَء لِمَنْ أَعْتَقَ
ولاء اس کے لیے ہے جس نے آزاد کیا
(896) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ دَخَلَتْ عَلَيَّ بَرِيرَةُ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهَا فَقَالَتْ إِنَّ أَهْلِي كَاتَبُونِي عَلَى تِسْعِ أَوَاقٍ فِي تِسْعِ سِنِينَ فِي كُلِّ سَنَةٍ أُوقِيَّةٌ فَأَعِينِينِي فَقُلْتُ لَهَا إِنْ شَائَ أَهْلُكِ أَنْ أَعُدَّهَا لَهُمْ عَدَّةً وَاحِدَةً وَ أُعْتِقَكِ وَ يَكُونَ الْوَلاَئُ لِي فَعَلْتُ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِأَهْلِهَا فَأَبَوْا إِلاَّ أَنْ يَكُونَ الْوَلاَئُ لَهُمْ فَأَتَتْنِي فَذَكَرَتْ ذَلِكَ قَالَتْ فَانْتَهَرْتُهَا فَقَالَتْ لاَ هَائَ اللَّهِ إِذًا قَالَتْ فَسَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَسَأَلَنِي فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ اشْتَرِيهَا وَ أَعْتِقِيهَا وَاشْتَرِطِي لَهُمُ الْوَلاَئَ فَإِنَّ الْوَلاَئَ لِمَنْ أَعْتَقَ فَفَعَلْتُ قَالَتْ ثُمَّ خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَشِيَّةً فَحَمِدَ اللَّهَ وَ أَثْنَى عَلَيْهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَمَا بَالُ أَقْوَامٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ مَا كَانَ مِنْ شَرْطٍ لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَهُوَ بَاطِلٌ وَ إِنْ كَانَ مِائَةَ شَرْطٍ كِتَابُ اللَّهِ أَحَقُّ وَ شَرْطُ اللَّهِ أَوْثَقُ مَا بَالُ رِجَالٍ مِنْكُمْ يَقُولُ أَحَدُهُمْ أَعْتِقْ فُلاَنًا وَالْوَلاَئُ لِي ؟ إِنَّمَا الْوَلاَئُ لِمَنْ أَعْتَقَ
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ بریرہ رضی اللہ عنہا میرے پاس آئی اور کہا کہ میرے مالکوں نے میرے ساتھ نو اوقیہ پر مکاتبت کی ہے، ہر برس میں ایک اوقیہ، پس تم میری مدد کرو۔ میں نے کہا کہ اگر تمہارے مالک راضی ہوں تو میں یہ ساری رقم یک مشت دے دیتی ہوں اور تمہیںآزاد کر دیتی ہوں، لیکن تمہاری ولاء میں لوں گی۔ سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا نے اس کا ذکر اپنے مالکوں سے کیا تو انہوں نے نہ مانا اور یہ کہا کہ ولاء ہم لیں گے۔ پھر بریرہ رضی اللہ عنہا میرے پاس آئی اور یہ بیان کیا تو میں نے اس کو جھڑکا، اس نے کہا اللہ کی قسم! یہ نہ ہو گا۔ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سن لیا اور مجھ سے پوچھا تو میرے سب حال بیان کرنے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ توخرید لے اور آزاد کردے اور ولاء کی شرط انہی کے لیے کر لے کیونکہ ولاء اسی کو ملے گی جو آزاد کرے گا۔‘‘ میں نے ایسا ہی کیا اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شام کو خطبہ پڑھا اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی جیسے اس کو لائق ہے، پھر اس کے بعد فرمایا: ’’ لوگوں کا کیا حال ہے کہ وہ وہ شرطیں لگاتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کی کتاب میں نہیں ہیں، جو شرط اللہ تعالیٰ کی کتاب میں نہیں ہے وہ باطل ہے اگرچہ سوبار شرط کی گئی ہو۔ اللہ تعالیٰ کی کتاب زیادہ حقدار ہے اور اللہ کی شرط مضبوط ہے۔ تم میں سے بعض لوگوں کا یہ حال ہے کہ دوسرے سے کہتے ہیں کہ تم فلاں (غلام یا لونڈی کو) آزاد کرو اور ولاء ہم لیں گے، حالانکہ ولاء اسی کو ملے گی جو آزاد کرے گا۔ ‘‘
ولاء اس کے لیے ہے جس نے آزاد کیا
(896) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ دَخَلَتْ عَلَيَّ بَرِيرَةُ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهَا فَقَالَتْ إِنَّ أَهْلِي كَاتَبُونِي عَلَى تِسْعِ أَوَاقٍ فِي تِسْعِ سِنِينَ فِي كُلِّ سَنَةٍ أُوقِيَّةٌ فَأَعِينِينِي فَقُلْتُ لَهَا إِنْ شَائَ أَهْلُكِ أَنْ أَعُدَّهَا لَهُمْ عَدَّةً وَاحِدَةً وَ أُعْتِقَكِ وَ يَكُونَ الْوَلاَئُ لِي فَعَلْتُ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِأَهْلِهَا فَأَبَوْا إِلاَّ أَنْ يَكُونَ الْوَلاَئُ لَهُمْ فَأَتَتْنِي فَذَكَرَتْ ذَلِكَ قَالَتْ فَانْتَهَرْتُهَا فَقَالَتْ لاَ هَائَ اللَّهِ إِذًا قَالَتْ فَسَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَسَأَلَنِي فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ اشْتَرِيهَا وَ أَعْتِقِيهَا وَاشْتَرِطِي لَهُمُ الْوَلاَئَ فَإِنَّ الْوَلاَئَ لِمَنْ أَعْتَقَ فَفَعَلْتُ قَالَتْ ثُمَّ خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَشِيَّةً فَحَمِدَ اللَّهَ وَ أَثْنَى عَلَيْهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَمَا بَالُ أَقْوَامٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ مَا كَانَ مِنْ شَرْطٍ لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَهُوَ بَاطِلٌ وَ إِنْ كَانَ مِائَةَ شَرْطٍ كِتَابُ اللَّهِ أَحَقُّ وَ شَرْطُ اللَّهِ أَوْثَقُ مَا بَالُ رِجَالٍ مِنْكُمْ يَقُولُ أَحَدُهُمْ أَعْتِقْ فُلاَنًا وَالْوَلاَئُ لِي ؟ إِنَّمَا الْوَلاَئُ لِمَنْ أَعْتَقَ
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ بریرہ رضی اللہ عنہا میرے پاس آئی اور کہا کہ میرے مالکوں نے میرے ساتھ نو اوقیہ پر مکاتبت کی ہے، ہر برس میں ایک اوقیہ، پس تم میری مدد کرو۔ میں نے کہا کہ اگر تمہارے مالک راضی ہوں تو میں یہ ساری رقم یک مشت دے دیتی ہوں اور تمہیںآزاد کر دیتی ہوں، لیکن تمہاری ولاء میں لوں گی۔ سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا نے اس کا ذکر اپنے مالکوں سے کیا تو انہوں نے نہ مانا اور یہ کہا کہ ولاء ہم لیں گے۔ پھر بریرہ رضی اللہ عنہا میرے پاس آئی اور یہ بیان کیا تو میں نے اس کو جھڑکا، اس نے کہا اللہ کی قسم! یہ نہ ہو گا۔ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سن لیا اور مجھ سے پوچھا تو میرے سب حال بیان کرنے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ توخرید لے اور آزاد کردے اور ولاء کی شرط انہی کے لیے کر لے کیونکہ ولاء اسی کو ملے گی جو آزاد کرے گا۔‘‘ میں نے ایسا ہی کیا اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شام کو خطبہ پڑھا اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی جیسے اس کو لائق ہے، پھر اس کے بعد فرمایا: ’’ لوگوں کا کیا حال ہے کہ وہ وہ شرطیں لگاتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کی کتاب میں نہیں ہیں، جو شرط اللہ تعالیٰ کی کتاب میں نہیں ہے وہ باطل ہے اگرچہ سوبار شرط کی گئی ہو۔ اللہ تعالیٰ کی کتاب زیادہ حقدار ہے اور اللہ کی شرط مضبوط ہے۔ تم میں سے بعض لوگوں کا یہ حال ہے کہ دوسرے سے کہتے ہیں کہ تم فلاں (غلام یا لونڈی کو) آزاد کرو اور ولاء ہم لیں گے، حالانکہ ولاء اسی کو ملے گی جو آزاد کرے گا۔ ‘‘