• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :اَلْوَلاَء لِمَنْ أَعْتَقَ
ولاء اس کے لیے ہے جس نے آزاد کیا


(896) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ دَخَلَتْ عَلَيَّ بَرِيرَةُ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهَا فَقَالَتْ إِنَّ أَهْلِي كَاتَبُونِي عَلَى تِسْعِ أَوَاقٍ فِي تِسْعِ سِنِينَ فِي كُلِّ سَنَةٍ أُوقِيَّةٌ فَأَعِينِينِي فَقُلْتُ لَهَا إِنْ شَائَ أَهْلُكِ أَنْ أَعُدَّهَا لَهُمْ عَدَّةً وَاحِدَةً وَ أُعْتِقَكِ وَ يَكُونَ الْوَلاَئُ لِي فَعَلْتُ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِأَهْلِهَا فَأَبَوْا إِلاَّ أَنْ يَكُونَ الْوَلاَئُ لَهُمْ فَأَتَتْنِي فَذَكَرَتْ ذَلِكَ قَالَتْ فَانْتَهَرْتُهَا فَقَالَتْ لاَ هَائَ اللَّهِ إِذًا قَالَتْ فَسَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَسَأَلَنِي فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ اشْتَرِيهَا وَ أَعْتِقِيهَا وَاشْتَرِطِي لَهُمُ الْوَلاَئَ فَإِنَّ الْوَلاَئَ لِمَنْ أَعْتَقَ فَفَعَلْتُ قَالَتْ ثُمَّ خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَشِيَّةً فَحَمِدَ اللَّهَ وَ أَثْنَى عَلَيْهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَمَا بَالُ أَقْوَامٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ مَا كَانَ مِنْ شَرْطٍ لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَهُوَ بَاطِلٌ وَ إِنْ كَانَ مِائَةَ شَرْطٍ كِتَابُ اللَّهِ أَحَقُّ وَ شَرْطُ اللَّهِ أَوْثَقُ مَا بَالُ رِجَالٍ مِنْكُمْ يَقُولُ أَحَدُهُمْ أَعْتِقْ فُلاَنًا وَالْوَلاَئُ لِي ؟ إِنَّمَا الْوَلاَئُ لِمَنْ أَعْتَقَ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ بریرہ رضی اللہ عنہا میرے پاس آئی اور کہا کہ میرے مالکوں نے میرے ساتھ نو اوقیہ پر مکاتبت کی ہے، ہر برس میں ایک اوقیہ، پس تم میری مدد کرو۔ میں نے کہا کہ اگر تمہارے مالک راضی ہوں تو میں یہ ساری رقم یک مشت دے دیتی ہوں اور تمہیںآزاد کر دیتی ہوں، لیکن تمہاری ولاء میں لوں گی۔ سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا نے اس کا ذکر اپنے مالکوں سے کیا تو انہوں نے نہ مانا اور یہ کہا کہ ولاء ہم لیں گے۔ پھر بریرہ رضی اللہ عنہا میرے پاس آئی اور یہ بیان کیا تو میں نے اس کو جھڑکا، اس نے کہا اللہ کی قسم! یہ نہ ہو گا۔ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سن لیا اور مجھ سے پوچھا تو میرے سب حال بیان کرنے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ توخرید لے اور آزاد کردے اور ولاء کی شرط انہی کے لیے کر لے کیونکہ ولاء اسی کو ملے گی جو آزاد کرے گا۔‘‘ میں نے ایسا ہی کیا اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شام کو خطبہ پڑھا اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی جیسے اس کو لائق ہے، پھر اس کے بعد فرمایا: ’’ لوگوں کا کیا حال ہے کہ وہ وہ شرطیں لگاتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کی کتاب میں نہیں ہیں، جو شرط اللہ تعالیٰ کی کتاب میں نہیں ہے وہ باطل ہے اگرچہ سوبار شرط کی گئی ہو۔ اللہ تعالیٰ کی کتاب زیادہ حقدار ہے اور اللہ کی شرط مضبوط ہے۔ تم میں سے بعض لوگوں کا یہ حال ہے کہ دوسرے سے کہتے ہیں کہ تم فلاں (غلام یا لونڈی کو) آزاد کرو اور ولاء ہم لیں گے، حالانکہ ولاء اسی کو ملے گی جو آزاد کرے گا۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :مِنْهُ، وَتَخْيِيْرُ الْمُعْتَقَةِ فِيْ زَوْجِهَا
پہلے باب سے متعلق اور آزاد شدہ لونڈی کو اپنے خاوند کے متعلق اختیار


(897) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهَا قَالَتْ كَانَ فِي بَرِيرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ثَلاَثُ سُنَنٍ خُيِّرَتْ عَلَى زَوْجِهَا حِينَ عَتَقَتْ وَ أُهْدِيَ لَهَا لَحْمٌ فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَالْبُرْمَةُ عَلَى النَّارِ فَدَعَا بِطَعَامٍ فَأُتِيَ بِخُبْزٍ وَ أُدُمٍ مِنْ أُدُمِ الْبَيْتِ فَقَالَ أَلَمْ أَرَ بُرْمَةً عَلَى النَّارِ فِيهَا لَحْمٌ ؟ فَقَالُوا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ ! ذَلِكَ لَحْمٌ تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَكَرِهْنَا أَنْ نُطْعِمَكَ مِنْهُ فَقَالَ هُوَ عَلَيْهَا صَدَقَةٌ وَ هُوَ مِنْهَا لَنَا هَدِيَّةٌ وَ قَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم فِيهَا إِنَّمَا الْوَلاَئُ لِمَنْ أَعْتَقَ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ بریرہ رضی اللہ عنہا کی وجہ سے تین باتیں معلوم ہوئیں۔ ایک تو یہ کہ اس کو اپنے خاوند کے مقدمہ میں اختیار ملا، جب وہ آزاد ہوئی۔ دوسری یہ کہ اس کو گوشت (صدقہ کے طور پر) ملا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے اور ہنڈیا میں گوشت آگ پر چڑھا ہوا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانا مانگا تو روٹی اور گھر کا کچھ سالن سامنے لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ چولہے پر ہنڈیا میں گوشت نہیں چڑھا رکھا تھا؟‘‘ لوگوں نے کہا کہ بے شک یارسول اللہ! مگر وہ گوشت صدقہ کا تھا جو بریرہ رضی اللہ عنہا کو ملا تھا اور ہمیں برا معلوم ہوا کہ اس میں سے آپ کو کھلادیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ وہ اس کے لیے صدقہ تھا اور اسکی طرف سے ہمارے لیے ہدیہ ہے۔ ‘‘تیسری یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بریرہ رضی اللہ عنہا کے بار ے میں فرمایا:’’ ولاء اسی کو ملے گی جو آزاد کرے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :النَّهْيُ عَنْ بَيْعِ الْوَلاَء وَ عَنْ هِبَتِهِ
ولاء کی بیع اور اس کا ہبہ کرنا منع ہے



(898) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَهَى عَنْ بَيْعِ الْوَلاَئِ وَ عَنْ هِبَتِهِ

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولاء کی بیع اور ہبہ سے منع کیا ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :مَنْ تَوَلَّى قَوْمًا غَيْرَ مَوَالِيْهِ
جو شخص اپنی نسبت اپنے مالکوں کے علاوہ کسی اور کی طرف کرے (اس پر وعید) کے متعلق


(899) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَنْ تَوَلَّى قَوْمًا بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهِ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلاَئِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لاَ يُقْبَلُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَدْلٌ وَ لاَ صَرْفٌ


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جو شخص کسی کو اپنے مالکوں کی اجازت کے بغیر مولیٰ بنائے، اس پر اللہ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے اور قیامت کے دن اس کا نہ کوئی فرض قبول ہو گا اور نہ نفل۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :إِذَا ضَرَبَ مَمْلُوْكَهُ ، أَعْتَقَهُ
مالک جب اپنے غلام کو مارے تو اسے آزاد کر دے



(900) عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنْتُ أَضْرِبُ غُلاَمًا لِي فَسَمِعْتُ مِنْ خَلْفِي صَوْتًا اعْلَمْ أَبَا مَسْعُودٍ لَلَّهُ أَقْدَرُ عَلَيْكَ مِنْكَ عَلَيْهِ فَالْتَفَتُّ فَإِذَا هُوَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! هُوَ حُرٌّ لِوَجْهِ اللَّهِ فَقَالَ أَمَا لَوْ لَمْ تَفْعَلْ لَلَفَحَتْكَ النَّارُ أَوْ لَمَسَّتْكَ النَّارُ
سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے غلام کو مار پیٹ رہا تھا کہ اتنے میں میں نے پیچھے سے ایک آواز سنی کہ’’ ابومسعود! جان لو !بیشک اللہ تعالیٰ تجھ پر اس سے زیادہ قدرت رکھتاہے، جتنی تو اس غلام پر رکھتاہے۔‘‘ میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔ میں نے کہا کہ یا رسول اللہ! وہ اللہ کے لیے(بلا کسی قیمت و شرط) آزاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اگر تو ایسا نہ کرتا تو جہنم کی آگ تجھے جلا دیتی یا تجھ سے لگ جاتی۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604


(901) عَنْ زَاذَانَ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا دَعَا بِغُلاَمٍ لَهُ فَرَأَى بِظَهْرِهِ أَثَرًا فَقَالَ لَهُ أَوْجَعْتُكَ ؟ قَالَ لاَ قَالَ فَأَنْتَ عَتِيقٌ قَالَ ثُمَّ أَخَذَ شَيْئًا مِنَ الأَرْضِ فَقَالَ مَا لِي فِيهِ مِنَ الأَجْرِ مَا يَزِنُ هَذَا إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ مَنْ ضَرَبَ غُلاَمًا لَهُ حَدًّا لَمْ يَأْتِهِ أَوْ لَطَمَهُ فَإِنَّ كَفَّارَتَهُ أَنْ يُعْتِقَهُ

زاذان سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما نے اپنے ایک غلام کو بلایا اور اس کی پیٹھ پر نشان دیکھا تو پوچھا کہ کیا میں نے تجھے تکلیف دی؟ اس نے کہا نہیں۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما نے کہا کہ تو آزاد ہے۔ پھر زمین پر سے کوئی چیز اٹھائی اور کہا کہ اس کے آزاد کرنے میں مجھے اتنا بھی ثواب نہیں ملا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے:’’ جو شخص غلام کو بن کیے حد لگا دے (یعنی ناحق مارے) یا طمانچہ لگائے تو اس کا کفارہ (یعنی اتار، جرمانہ) یہ ہے کہ اس کو آزاد کر دے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(902) عَنْ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ جَارِيَةً لَهُ لَطَمَهَا إِنْسَانٌ فَقَالَ لَهُ سُوَيْدٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الصُّورَةَ مُحَرَّمَةٌ فَقَالَ لَقَدْ رَأَيْتُنِي وَ إِنِّي لَسَابِعُ إِخْوَةٍ لِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ مَا لَنَا خَادِمٌ غَيْرُ وَاحِدٍ فَعَمَدَ أَحَدُنَا فَلَطَمَهُ فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنْ نُعْتِقَهُ

سیدنا سوید بن مقرن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کی لونڈی کو ایک آدمی نے طمانچہ مارا تو سیدنا سوید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تمہیں معلوم نہیں کہ منہ پر مارنا حرام ہے؟ ا ور مجھے دیکھ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں ہم سات بھائیوں کے پاس صرف ایک خادم تھا، بھائیوں میں سے ایک نے اسے طمانچہ مارا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے آزاد کرنے کا حکم دیا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :اَلتَّغْلِيْظُ عَلَى مَنْ قَذَفَ مَمْلُوْكا بِالزِّنَى
جو شخص اپنے غلام یا لونڈی پر زنا کی تہمت لگائے، اس کی سزا کا بیان


(903) عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ قَذَفَ مَمْلُوكَهُ بِالزِّنَا يُقَامُ عَلَيْهِ الْحَدُّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلاَّ أَنْ يَكُونَ كَمَا قَالَ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جو شخص اپنے غلام یا لونڈی کو زنا کی تہمت لگائے تو اس پر قیامت کے دن حد قذف لگے گی مگر جب کہ وہ سچا ہو(تو پھر سزا نہیں ملے گی)۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :اَلإِحْسَانُ إِلَى الْمَمْلُوْكيْنَ فِي الطَّعَامِ وَاللِّبَاسِ وَ لاَ يُكَلَّفُوْنَ مَا لاَ يُطِيْقُوْنَ

غلاموں پر طعام و لباس کے معاملہ میں احسان کرنا اور ان کو ان کی طاقت سے بڑھ کر تکلیف نہ دینا


(904) عَنِ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ قَالَ مَرَرْنَا بِأَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِالرَّبَذَةِ وَ عَلَيْهِ بُرْدٌ وَ عَلَى غُلاَمِهِ مِثْلُهُ فَقُلْنَا يَا أَبَا ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَوْ جَمَعْتَ بَيْنَهُمَا كَانَتْ حُلَّةً فَقَالَ إِنَّهُ كَانَ بَيْنِي وَ بَيْنَ رَجُلٍ مِنْ إِخْوَانِي كَلاَمٌ وَ كَانَتْ أُمُّهُ أَعْجَمِيَّةً فَعَيَّرْتُهُ بِأُمِّهِ فَشَكَانِي إِلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَلَقِيتُ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ يَا أَبَا ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنَّكَ امْرُؤٌ فِيكَ جَاهِلِيَّةٌ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! مَنْ سَبَّ الرِّجَالَ سَبُّوا أَبَاهُ وَ أُمَّهُ قَالَ يَا أَبَا ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنَّكَ امْرُؤٌ فِيكَ جَاهِلِيَّةٌ هُمْ إِخْوَانُكُمْ جَعَلَهُمُ اللَّهُ تَحْتَ أَيْدِيكُمْ فَأَطْعِمُوهُمْ مِمَّا تَأْكُلُونَ وَ أَلْبِسُوهُمْ مِمَّا تَلْبَسُونَ وَ لاَ تُكَلِّفُوهُمْ مَا يَغْلِبُهُمْ فَإِنْ كَلَّفْتُمُوهُمْ فَأَعِينُوهُمْ

معرور بن سوید کہتے ہیں کہ ہم سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کے پاس (مقام) ربذہ میں گئے، وہ ایک چادر اوڑھے ہوئے تھے اور ان کا غلام بھی ویسی ہی چادر پہنے ہوئے تھا تو ہم نے کہا کہ اے ابوذر! اگر تم یہ دونوں چادریں لے لیتے تو ایک جبہ ہو جاتا۔ تو انہوں نے کہا کہ مجھ میں اور میرے ایک بھائی میں لڑائی ہوئی، اس کی ماں عجمی تھی تو میں نے اس کو ماں کی گالی دی۔ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے میری شکایت کر دی جب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے ابوذر! تجھ میں جاہلیت ہے (یعنی جاہلیت کے زمانے کا اثر باقی ہے جس زمانے میں لوگ اپنے ماں باپ سے فخر کرتے تھے اور دوسرے کے ماں باپ کو حقیر سمجھتے تھے)۔‘‘ میں نے کہا یا رسول اللہ! جو کوئی لوگوں کو گالی دے گا تو لوگ اس کے ماں باپ کو گالی دیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اے ابوذر! تجھ میں جاہلیت ہے (یعنی اگر اس نے تجھے برا کہا تھا تو اس کا بدلا یہ تھا کہ تو بھی اس کو برا کہے نہ کہ اس کے ماں باپ کو) وہ تمہارے بھائی ہیں (اس سے معلوم ہوا کہ وہ غلام تھا مگر سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے اس کو بھائی کہا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ان کو بھائی کہا) اللہ تعالیٰ نے ان کو (تمہاری ملک میں) تمہارے ماتحت کر دیا ہے۔ تم ان کو وہی کھلاؤ جو تم خود کھاتے ہو اور وہی پہناؤ جو تم خود پہنتے ہو اور ان کو ان کی سکت سے زیادہ تکلیف مت دو اگر ایسا کام لو تو تم ان کی مدد کرو۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(905) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا صَنَعَ لِأَحَدِكُمْ خَادِمُهُ طَعَامَهُ ثُمَّ جَائَهُ بِهِ وَ قَدْ وَ لِيَ حَرَّهُ وَ دُخَانَهُ فَلْيُقْعِدْهُ مَعَهُ فَلْيَأْكُلْ فَإِنْ كَانَ الطَّعَامُ مَشْفُوهًا قَلِيلاً فَلْيَضَعْ فِي يَدِهِ مِنْهُ أُكْلَةً أَوْ أُكْلَتَيْنِ قَالَ دَاوُدُ (هُوَ ابْنُ قَيْسٍ) يَعْنِي لُقْمَةً أَوْ لُقْمَتَيْنِ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جب تم سے کسی کے لیے اس کا خادم کھانا تیار کرے، پھر لے کر آئے اور وہ کھانا پکانے کی گرمی اور دھواں اٹھا چکا ہو، تو اس کو اپنے ساتھ بٹھا کر کھلاؤ اور اگر کھانا تھوڑا ہو تو لقمہ یا دو لقمے اس کے ہاتھ میں دے دو۔‘‘
 
Top