• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : لاَ يُبَاعُ الثَّمَرُ حَتَّى يَطِيْبَ
پکنے سے پہلے پھل کو نہ بیچا جائے



(915) عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ نَهَى أَوْ نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يَطِيبَ

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھلوں کو پکنے سے پہلے (یعنی جب تک آفت وغیرہ سے پاک نہ ہو جائیں) منع کیا ۔(یا یہ کہا کہ) ہمیں منع کیا پھلوں کے بیچنے سے جب تک وہ (کسی آفت وغیرہ سے) پاک نہ ہو جائیں
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(916) عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ فَقَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ حَتَّى يَأْكُلَ مِنْهُ أَوْ يُؤْكَلَ وَ حَتَّى يُوزَنَ قَالَ فَقُلْتُ مَا يُوزَنُ ؟ فَقَالَ رَجُلٌ عِنْدَهُ حَتَّى يُحْزَرَ

ابوالبختری کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما سے کھجور کے درختوں کی بیع (یعنی ان کے پھلوں کو بیچنے)کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کی بیع سے (اس وقت تک) منع کیا ہے جب تک وہ کھائے جانے یا کھلائے جانے اور کاٹ کر رکھنے کے لائق نہ ہو جائے۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا کہ ’’یوزَن ُ ‘‘ سے کیا مراد ہے؟ تو ان کے پاس بیٹھے ہوئے ایک شخص نے کہا کہ کاٹ کر محفوظ رکھنے کے قابل ہو جائے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

بَابٌ : اَلنَّهْيُ عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلاَحُهُ
پھل کی صلاحیت کے ظاہر ہونے سے پہلے بیچنے کی ممانعت



(917) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَهَى عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ حَتَّى يَزْهُوَ وَ عَنِ السُّنْبُلِ حَتَّى يَبْيَضَّ وَ يَأْمَنَ الْعَاهَةَ نَهَى الْبَائِعَ وَالْمُشْتَرِيَ

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کو اس وقت تک بیچنے سے منع فرمایا جب تک وہ سرخ یا زرد نہ ہو جائے(کیونکہ جب سرخی یا زردی اس میں آجاتی ہے تو سلامتی کا یقین ہو جاتا ہے) اور اسی طرح بالی (سٹہ) جب تک سفید نہ ہو جائے اور آفت سے محفوظ نہ ہو جائے بیچنے سے منع فرمایا ،بیچنے والے کو بیچنے سے اور خریدنے والے کو خریدنے سے ۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

بَابٌ : بَيْعُ الْمُزَابَنَةِ
بیع مزابنہ (کی ممانعت) کے متعلق



( 918) عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ مَوْلَى بَنِي حَارِثَةَ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ سَهْلَ بْنَ أَبِي حَثْمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَاهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَهَى عَنِ الْمُزَابَنَةِ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ إِلاَّ أَصْحَابَ الْعَرَايَا فَإِنَّهُ قَدْ أَذِنَ لَهُمْ

بشیر بن یسار مولیٰ بنی حارثہ سے روایت ہے کہ سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ اور سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مزابنہ سے منع کیا (یعنی درخت پر لگی ہوئی کھجور کو خشک کھجور کے بدلے بیچنا) مگر عرایا والوں کو اس کی اجازت دی۔


وضاحت: اس سے مراد وہ غریب لوگ ہیں جنہیں کوئی باغ والا ایک درخت دیدے کہ اس کا پھل آپ استعمال کریں۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : بَيْعُ الْعَرَايَا بِخَرْصِهَا
عرایا کی بیع اس کے اندازہ سے جائز ہے



(919) عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم رَخَّصَ فِي الْعَرِيَّةِ يَأْخُذُهَا أَهْلُ الْبَيْتِ بِخَرْصِهَا تَمْرًا يَأْكُلُونَهَا رُطَبًا

سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عریہ (اس کی تعریف اوپر بیان ہوئی) میں اس بات کی رخصت دی کہ ایک گھر کے لوگ اندازے سے خشک کھجور دیں اور اس کے بدلے درخت پر موجود تر کھجور کھانے کو خرید لیں۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ قَدْرِ مَا يَجُوْزُ بَيْعُهُ مِنَ الْعَرَايَا
عرایا کی بیع کتنی مقدار تک جائز ہے



(920) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم رَخَّصَ فِي بَيْعِ الْعَرَايَا بِخَرْصِهَا فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ أَوْ فِي خَمْسَةٍ يَشُكُّ دَاوُدُ قَالَ خَمْسَةً أَوْ دُونَ خَمْسَةٍ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نے عرایا میں اندازے کی اجازت دی بشرطیکہ پانچ وسق سے کم ہو یا پانچ وسق تک (راوئ حدیث داؤد کو شک ہے کہ کیا کہا پانچ وسق یا پانچ وسق سے کم)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلْجَائِحَةُ فِيْ بَيْعِ الثَّمَرِ
پھل کی بیع میں آفت آ جائے تو کیا کیا جائے؟



(921) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لَوْ بِعْتَ مِنْ أَخِيكَ ثَمَرًا فَأَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ فَلاَ يَحِلُّ لَكَ أَنْ تَأْخُذَ مِنْهُ شَيْئًا بِمَ تَأْخُذُ مَالَ أَخِيكَ بِغَيْرِ حَقٍّ

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اگر تو اپنے بھائی کے ہاتھ پھل بیچے پھر اس پر کوئی آفت آجائے (جس سے پھل تلف ہو جائیں) تو اب تجھے اس سے کچھ بھی لینا حلال نہیں۔ تو کس چیز کے بدلے اپنے بھائی کا مال لے گا، کیا ناحق لے گا۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مِنَهُ، وَ أَخْذُ الْغُرَمَائِ مَا وَجَدُوْا
پچھلے باب سے متعلق اور (آفت کے وقت) قرض خواہوں کو اتنا لینا چاہیے جتنا مقروض کے پاس ہو


(922) عَنْ أَبِي سَعِيدِ نِالْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أُصِيبَ رَجُلٌ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي ثِمَارٍ ابْتَاعَهَا فَكَثُرَ دَيْنُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم تَصَدَّقُوا عَلَيْهِ فَتَصَدَّقَ النَّاسُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَبْلُغْ ذَلِكَ وَفَائَ دَيْنِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِغُرَمَائِهِ خُذُوامَا وَجَدْتُمْ وَ لَيْسَ لَكُمْ إِلاَّ ذَلِكَ

سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں درخت پر (لگا ہوا) میوہ خریدا جو قدرتی آفت سے تلف ہو گیا اور اس پر قرض بہت زیادہ ہو گیا (میوہ کے تلف ہو جانے کی وجہ سے ) تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اس کوصدقہ دو۔‘‘ لوگوں نے اسے صدقہ دیا لیکن اس سے بھی اس کا قرض پورا نہیں ہوا۔ آخر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے قرض خواہوں سے فرمایا:’’ بس اب جو مل گیا سو لے لو اور اب کچھ نہیں ملے گا۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَنْ بَاعَ نَخْلاً فِيْهَا ثَمَرٌ
جو شخص کھجور کا درخت بیچے اور اس درخت پر پھل موجود ہو



(923) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ مَنِ ابْتَاعَ نَخْلاً بَعْدَ أَنْ تُؤَبَّرَ فَثَمَرَتُهَا لِلَّذِي بَاعَهَا إِلاَّ أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ وَ مَنِ ابْتَاعَ عَبْدًا فَمَالُهُ لِلَّذِي بَاعَهُ إِلاَّ أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ


سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے:’’ جو شخص کھجور کے درخت کو تابیر کے بعد خریدے تو اس کا پھل بائع کو ملے گا مگر جب مشتری پھل کی شرط کر لے اور جو شخص غلام خریدے تو اس کا مال بائع کا ہو گا مگر جب مشتری شرط کر لے۔ (بائع بیچنے والا اور مشتری خریدنے والا ہوتا ہے)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

بَابٌ : بَيْعُ الْمُخَابَرَةِ وَالْمُحَاقَلَةِ
بیع مخابرہ اور محاقلہ کے بیان میں



(924) عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الْمَكِّيُّ وَ هُوَ جَالِسٌ عِنْدَ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَهَى عَنِ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ وَالْمُخَابَرَةِ وَ أَنْ تُشْتَرَى النَّخْلُ حَتَّى تُشْقِهَ وَ الإِشْقَاهُ أَنْ يَحْمَرَّ أَوْ يَصْفَرَّ أَوْ يُؤْكَلَ مِنْهُ شَيْئٌ وَالْمُحَاقَلَةُ أَنْ يُبَاعَ الْحَقْلُ بِكَيْلٍ مِنَ الطَّعَامِ مَعْلُومٍ وَ الْمُزَابَنَةُ أَنْ يُبَاعَ النَّخْلُ بِأَوْسَاقٍ مِنَ التَّمْرِ وَالْمُخَابَرَةُ الثُّلُثُ وَالرُّبُعُ وَ أَشْبَاهُ ذَلِكَ قَالَ زَيْدٌ قُلْتُ لِعَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ أَ سَمِعْتَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَذْكُرُ هَذَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ نَعَمْ

زید بن ابی انیسہ کہتے ہیں کہ ہم سے ابو الولید مکی نے سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا اور وہ عطاء بن ابی رباح کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع محاقلہ، مزابنہ اور مخابرہ سے منع کیا اور کھجور کے درخت بھی اس وقت تک خریدنے سے منع کیا، جب تک ان کے پھل سرخ یا زرد نہ ہو جائیں یا کھانے کے قابل نہ ہو جائیں … اور محاقلہ یہ ہے کہ کھڑا کھیت معین اناج کے بدلے بیچا جائے اور مزابنہ یہ ہے کہ کھجور کے درخت کا پھل خشک کھجور کے چند وثق کے بدلے بیچا جائے اور مخابرہ یہ ہے کہ تہائی یا چوتھائی پیداوار یا اس کی مثل پر زمین دے (جس کو ہمارے ملک میں بٹائی کہتے ہیں)۔ زید نے کہا کہ میں نے عطاء بن ابی رباح سے پوچھا کہ کیا تم نے یہ حدیث سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے سنی ہے کہ وہ اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے تھے؟ انہوں نے کہا ہاں۔
 
Top