• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قاتل حسين يزيد نہيں بلکہ کوفي شيعہ ہيں , يزيد بريء ہے

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
شمولیت
جنوری 24، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
121
پوائنٹ
53
جناب اہل سنت کو ہمیشہ ہی ناصبی ہونے کا طعنہ دیا جاتا ہا ہے ۔یزید ہمارے لئے محترم شخصیت نہیں ہے لیکن حضرت امیر معاویہ صحابی ہیں اور متفقہ خلیفہ جن کو امام حسن اور حسین خلیفہ مان لیں آپ کے نہ ماننے سے کوئی اثر نہیں پڑتا ۔
انہوں نے تو مسلمانوں کو خون ریزی سے بچانے کے لئے شرائط پر صلح کی تھی اس لئے یہ ضروری نہیں کہ وہ معاویہ کو خلافت کا اہل سمجھتے تھے۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
انہوں نے تو مسلمانوں کو خون ریزی سے بچانے کے لئے شرائط پر صلح کی تھی اس لئے یہ ضروری نہیں کہ وہ معاویہ کو خلافت کا اہل سمجھتے تھے۔
تو کس نے مشورہ دیا تھا حضرت حسن کو صلح کرنے کا۔۔۔
یہ ایک سوال ہے سرکشی نہیں۔۔۔ ایسا نہ ہو آپ ہم پر ناصبیت کا خطاب چسپاں کردیں۔۔۔
 
شمولیت
جنوری 24، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
121
پوائنٹ
53
تو کس نے مشورہ دیا تھا حضرت حسن کو صلح کرنے کا۔۔۔
یہ ایک سوال ہے سرکشی نہیں۔۔۔ ایسا نہ ہو آپ ہم پر ناصبیت کا خطاب چسپاں کردیں۔۔۔
یہ ان کی اپنی بصیرت تھی انہوں نےجو مناسب سمجھا کر دیا ۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
یہ ان کی اپنی بصیرت تھی انہوں نےجو مناسب سمجھا کر دیا ۔
ان کی اس بصیرت کو اللہ تعالیٰ کی موافقت حاصل تھی، جس کی تعریف نبی کریمﷺ نے بہت پہلے ہی فرما دی تھی:

قالَ الحسَنُ : ولقدْ سَمِعْتُ أبَا بَكْرَةَ يقولُ : رأيتُ رسولَ اللهِ ﷺ علَى المنْبَرِ، والحَسَنُ بنُ عليٍّ إلى جنبِهِ، وهوَ يُقْبِلُ علَى الناسِ مَرَّةً وعليهِ أخْرَى، ويقولُ: « إنَّ ابنِي هذا سيدٌ ، ولعَلَ اللهَ أنْ يُصْلِحَ بهِ بينَ فِئَتَينِ عَظِيمَتَينِ من المسلمينَ » ... صحيح البخاري
سیدنا ابو بکرہ﷜ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول کریمﷺ کو منبر پر دیکھا اور ان کے پہلو میں سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما موجود تھے، نبی کریمﷺ کبھی لوگوں کو دیکھتے اور کبھی حسن﷜ کو اور پھر فرمایا: ’’میرا یہ بیٹا سردار ہے، شائد کہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے مسلمانوں کی دو عظیم جماعتوں کے درمیان صلح کرا دیں۔‘‘
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
یہ ان کی اپنی بصیرت تھی انہوں نےجو مناسب سمجھا کر دیا ۔
یہ بصرت اللہ وحدہ لاشریک نے آپ رضی اللہ عنہ کے والد کو کیوں نہیں دی؟؟؟۔۔۔
یہ نقطہ اعتراض نہ سمجھا جائے قطعی طور پر کیونکہ حدیث پیش کی جاچکی ہے۔۔۔
مگر پھر بھی مشکل کشا، مولا علی کے نام سے پکارے جانے والے حضرت علی رضی اللہ عنہ وہ اس بصیرت سے کیونکر محروم رہے؟؟؟۔۔۔
 
شمولیت
جنوری 24، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
121
پوائنٹ
53
یہ بصرت اللہ وحدہ لاشریک نے آپ رضی اللہ عنہ کے والد کو کیوں نہیں دی؟؟؟۔۔۔
یہ نقطہ اعتراض نہ سمجھا جائے قطعی طور پر کیونکہ حدیث پیش کی جاچکی ہے۔۔۔
مگر پھر بھی مشکل کشا، مولا علی کے نام سے پکارے جانے والے حضرت علی رضی اللہ عنہ وہ اس بصیرت سے کیونکر محروم رہے؟؟؟۔۔۔
پہنچی وہیں پہ مٹی جہاں کا خمیر تھا۔

آپ یہ ثابت کریں کہ حضرت علی رض نے جتنی لڑائیاں اپنے دور خلافت میں لڑی ہیں ان میں سے کسی ایک میں پہل کی ہو ۔ آپ کے نزدیک بصیرت یہ ہے کہ ایک خلیفہ وقت جسے لوگوں نے اپنی مرضی سے چنا ہے وہ ایک ایسے آدمی کے سامنے ہتھیار ڈال دے جو نہ ذات میں اس جیسا نہ صفات میں اس کی مثل بلکہ دوسرے فریق کا مقصد صرف اور صرف حکومت حاصل کرنا ہے چاہے کتنی ہی گردنیں تن سے جدا ہو اسے کوئی پرواہ نہیں۔۔ کچھ ہوش کے ناخن لیں ۔ بات کرنے سے پہلے سوچیں تو صحیح کہ یہ بات کہاں تک پہنچی گی۔ اگر حضرت علی رض میں بصیرت نہیں تھی تو پھر جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تربیت فرمائی تھی نعوذ باللہ اس تربیت میں کوئی اثر نہ تھا ۔ رافضیت کا رد کریں ضرور کریں لیکن اپنے ایمان کو بھی بچا کر رکھیں۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
محترم آپ کی اس چار لائن کے جواب میں چالیس سوالات ہیں۔۔۔
لیکن ہمیں اپنے موضوع میں ہی رہنا ہے۔۔۔
بقول آپ کے
حضرت علی رض میں بصیرت نہیں تھی تو پھر جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تربیت فرمائی تھی نعوذ باللہ اس تربیت میں کوئی اثر نہ تھا ۔
مجھے بس یہ بتائیں کے حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے
ایک ایسے آدمی کے سامنے ہتھیار ڈال دے
جن کے سامنے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ہتھیار ڈالنا گوارہ نہیں کیا؟؟؟۔۔۔
رہی خلیفہ بننے کی باتیں تو یہ دوسرا موضوع ہے۔۔۔
اس کو ہم یہاں پر شامل نہیں کریں گے۔۔۔
اب ذرا وہ بصیرت استعمال کیجئے جو آپ کو عطاء کی گئی ہے۔۔۔
اورہاں مہاوا درست کرلیں۔۔۔
پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
آپکے بیان کردہ دلائل میں جو بات ہے اسکا جواب اسی مضمون میں موجود ہے ۔
اور ان میں سے کسی بھی دلیل سے یزید کا ملعون ہونا ثابت نہیں ہوتا ۔
مجھے تو کہیں نظر نہیں آیا کہ میرے ان دلائل کا جواب اس مضمون میں ہے مہربانی فرما کر نشاندہی فرمادیں شکریہ
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
بہرام صاحب!۔۔۔
روایات میں قصہ گوئیوں کی روش کے لئے یہ لنک ملاحظہ کیجئے۔
محترم وہ دور گیا جب قصے کہانیاں سنا کر ہمدردیاں سمیٹی جایا کرتی تھیں۔۔۔
اور نفرت کے بیج بوئے جاتے تھے آج ہمارے درمیان ایسے علماء اور شیوخ موجود ہیں۔۔۔
جنہوں نے شیعہ رافضیوں کی حقیقت کا پردہ فاش کرکے اُمت کو اُنکی ناپاک اور غلیظ سازشوں سے محفوظ کردیا۔۔۔
یہ اسی مشکل کشاء کا کرم ہے جو ہمارا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اُمتی اور اللہ کے بندے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا رب ہے۔۔۔ جس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد بالترتیب حضرت ابوبکر، حضرت عمر، حضرت عثمان، حضرت علی اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنھم کو خلیفہ بنایا۔۔۔

ایک بار پھر انکار حدیث
الخلافةُ في أمَّتي ثلاثونَ سَنةً ، ثمَّ مُلكٌ بعدَ ذلِكَ
الراوي: سفينة أبو عبدالرحمن مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم المحدث:الألباني - المصدر: صحيح الترمذي - الصفحة أو الرقم: 2226
خلاصة حكم المحدث: صحيح

''رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میری امت میں خلافت تیس برس تک رہے گی پھر اس کے بعد ملوکیت ہوگی۔''
سنی کتب کے مطابق کس خلیفہ نے کتنے سال خلافت کی
حضرت ابو بکر کی خلافت 2 سال 3 ماہ
حضرت عمر کی خلافت 10 سال 6 ماہ
حضرت عثمان کی خلافت 12 سال
حضرت مولا علی علیہ السلام کی خلافت 4 سال 9 ماہ
حوالہ : صحیح تاریخ السلام والمسلمین : صفحہ 168
http://www.kitabosunnat.com/kutub-library/article/urdu-islami-kutub/181-total-books/3067-sahih-tarekh-al-islam-wal-muslimeen.html
اس طرح یہ خلافت کا عرصہ بنتا ہے 29 سال 6 ماہ یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشاد کے مطابق خلافت 30 سال رہے گی میں 6 ماہ اب بھی باقی ہیں باقی کے 6 ماہ کس کے پاس خلافت رہی تو اس کا جواب یہ ہے کہ باقی کے 6 ماہ خلافت حضرت امام حسن علیہ السلام کے پاس رہی جن کا آپ نے ذکر تک نہیں کیا اور ان 30 سالوں کے بعد یہ خلافت ملوکیت میں بدل گئی
ہاں یہ تو اچھی بات ہے ناصبیت کا بھی پردہ فاش ہونا چاہئے۔۔۔
تاکہ شیعہ رافضیوں اور ناصبیوں کی علامات اور عقائد اہلسنت والجماعت سے تعلق رکھنے والے۔۔۔
لوگوں کے سامنے آئیں۔۔۔
جزاکم اللہ خیرا
کیسا ہوا ناصبیت کا پردہ فاش !!! جواب کا انتظار رہے گا
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top