• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن و حدیث میں تحریف

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
فضیلۃ الشیخ حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ
آلِ تقلید کی تحریفات اور اکاذیب

الحمد ﷲرب العالمین والصلٰوۃ والسلام علٰی رسولہ الأمین، أمابعد:
ارشادِ باری تعالیٰ ہے :
{ اِنَّمَا یَفْتَرِی الْکَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْ مِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ ج وَاُولٰٓئِکَ ھُمُ الْکٰذِبُوْنَ }
صرف وہی لوگ جھوٹ گھڑتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتے اور یہی لوگ جھوٹے ہیں۔ [ النحل: ۱۰۵]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( وَإِیَّاکُمْ وَالْکَذِبَ ))
اور تم سب جھوٹ سے بچو۔ [ صحیح مسلم: ۱۰۵؍۲۶۰۷ ]
ایک طویل حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خواب میں دیکھا کہ ایک شخص کی باچھیں چیری جارہی ہیں۔ یہ عذاب اس لیے ہو رہاتھا کہ وہ شخص جھوٹ بولتا تھا۔
[ صحیح البخاری:۱۳۸۶]
ان واضح دلائل کے باوجود بہت سے لوگ دن رات مسلسل جھوٹ بولتے، اکاذیب وافتراء ات گھڑتے، سیاہ کو سفید اور سفید کو سیاہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں، حالانکہ عام انسانوں کے نزدیک بھی جھوٹ بولنا انتہائی بُرا کام اور مذموم حرکت ہے۔
یاد رہے کہ حافظِ قرآن کا تلاوت میں بھول جانا ، نادانستہ زبان و قلم سے کسی خلافِ واقعہ یا غلط بات کا وقوع ، بھول چوک ، کتابت یا کمپوزنگ کی غلطیاں جھوٹ کے زُمرے میں نہیں آتیں بلکہ جھوٹ اُسے کہتے ہیں جو جان بوجھ کر ، کسی مقصد کے لیے خلافِ واقعہ وخلافِ حقیقت بولاجائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
آلِ تقلید کے جھوٹ کی ایک مثال
ماسٹر محمد امین اوکاڑوی دیوبندی حیاتی نے لکھا ہے :
'' نیز اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔
(۲) یاایّھا الذِیْن اٰمنوا قیل لھُم کفُّوا اَیدیکم واَقیمُوالصَلٰوۃ
اے ایمان والوں اپنے ہاتھوں کو روک کر رکھو جب تم نماز پڑھو ''
[تحقیق مسئلہ رفع یدین ،شائع کردہ ابو حنیفہ اکیڈمی فقیروالی ضلع بہاولنگر ص۶]
حالانکہ ا ن الفاظ کے ساتھ کوئی آیت قرآنِ مجید میں موجود نہیں ہے۔ اس خودساختہ آیت کا اوکاڑوی ترجمہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ یہ کتابت کی غلطی نہیں ہے۔
تنبیہ: '' تحقیق مسئلہ رفع یدین '' کے بعد والے مطبوعہ نسخوں سے یہ من گھڑت آیت اور اس کا ترجمہ اُڑا دیا گیا ہے مگر ہمارے علم کے مطابق اوکاڑوی صاحب کا اس صریح جھوٹ سے توبہ نامہ کہیں شائع نہیں ہوا۔ واللہ اعلم
آلِ تقلید کے جھوٹ کی دوسری مثال
ابو بلال محمد اسماعیل جھنگوی دیوبندی حیاتی نے لکھا ہے :
'' نبی کریم علیہ السلام تو ننگے سر آدمی کے سلام کا جواب تک نہیں دیتے۔ (مشکوۃ) ''
[تحفۂ اہلحدیث حصۂ اول ص ۱۳]
حالانکہ ان الفاظ یا مفہوم کیساتھ کوئی حدیث بھی مشکوٰۃ یا حدیث کی کسی کتاب میں موجود نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
آلِ تقلید کے جھوٹ کی تیسری مثال
عبدالقدوس قارن دیوبندی نے امام ابو حنیفہ کے جنازے کے بارے میں لکھا ہے :
'' اور دوسری بات کرنے میں تو اثری صاحب نے بے تُکی کی حد ہی کر دی جب وہ ذرا ہوش میں آئیں تو ان سے کوئی پوچھے کہ کیا امام صاحب ؒ کے جنازہ میں صرف احناف شریک تھے؟ دیگر مذاہب ( مالکی ، شافعی اور حنبلی وغیرہ) کے لوگ شریک نہ تھے۔ جب وہ لوگ شریک تھے اور ان کے نزدیک قبر پر جنازہ پڑھنا درست ہے اور انھوں نے اپنے مذہب کے مطابق عمل کیا تو اس پر اعتراض کی کیا حقیقت باقی رہ جاتی ہے؟ '' [مجذوبانہ واویلا طبع اول جون ۱۹۹۵ء ص ۲۸۹]
عرض ہے کہ امام ابو حنیفہ ایک سو پچاس ہجری (۱۵۰ھ) میں فوت ہوئے اور امام احمد بن حنبل ایک سو چونسٹھ ہجری ( ۱۶۴ھ) میں پیدا ہوئے۔ امام احمد کی پیدائش سے پہلے وہ کون سے حنبلی حضرات تھے جو قارن دیوبندی صاحب کے نزدیک امام ابو حنیفہ کا جنازہ پڑھ رہے تھے ؟
آلِ تقلید کے جھوٹ کی چوتھی مثال
'' حدیث اوراہلِ حدیث '' نامی کتاب کے مصنف انوار خورشید دیوبندی نے لکھا ہے :
'' نیز غیر مقلدین کو چاہئے کہ گر دن سے گردن بھی ملایا کریں کیونکہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کی حدیث میں اس کا بھی تذکرہ ہے لیکن غیر مقلدین نہ گھٹنے سے گھٹنہ ملاتے ہیں نہ ٹخنے سے ٹخنہ ملاتے ہیں اور نہ گردن سے گردن، صرف قدم سے قدم ملانے پر زور دیتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔'' [حدیث اور اہلحدیث ص ۵۱۹]
حالانکہ کسی حدیث میں بھی صف بندی کے دوران میں مقتدیوں کا ایک دوسرے کی گردن سے گردن ملانے کا تذکرہ نہیں آیا لہٰذا انوار خورشیدصاحب نے یہ بہت بڑا جھوٹ بولا ہے ۔ اس طرح کی اور بہت سی مثالیں ہیں جن کی کچھ تفصیل میری کتاب ''اکاذیبِ آل دیوبند'' میں درج ہے ۔
 
Top