• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انٹرویو محترم انس نضر صاحب ( منتظم اعلی )

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
22۔ نوجوان طبقے کے لیے وہ چند ضروری باتیں کون سی ہوں گی ، جن سے وہ راہ راست اختیار کر سکیں؟؟
دین کی ترقی اور سربلندی کیلئے نوجوانوں اور ان کے جوش وخروش کی بہت زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ اصل نیکی بھی وہی ہے جو جوانی میں کی جائے، یہ نیکی روزِ قیامت عرش کا سایہ ملنے کا باعث ہوگی۔ ورنہ بڑھاپے میں تو چار وناچار ہر کوئی دین کی بات کرتا ہے الا ما شاء اللہ!

لیکن اس جوش وخروش کو کنٹرول کرنا چاہئے، لگام ملنی چاہئے۔ اور یہ کنٹرول تب ہو سکتا ہے جب نوجوان طبقہ بزرگوں، اساتذہ، کبار اہل علم کو اہمیت دے۔ ان کی بات سننے پر آمادہ ہو۔ ورنہ یہ جوش فائدہ کی بجائے نقصان پہنچا سکتا ہے۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
23۔دین اسلام کے بیش بہا موضوعات میں سے وہ کون سا ایسا موضوع ہے ، جس کی محفل آپ کو بہت بھاتی ہے؟؟
تفسیر قرآن اور سوال وجواب کا سیشن!

مدینہ نبویہ میں پڑھائی کے دوران تقریباً روزانہ مسجد نبوی جانا ہوتا۔ وہاں مغرب کے بعد معروف عالم ومفسر فضیلۃ الشیخ ابو بکر الجزائری حفظہ اللہ کے تفسیر کے لیکچر اور سوال وجواب کے سیشن میں بیٹھنا بہت لطف دیتا تھا۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
24۔ ہر انسان زندگی کے کسی نہ کسی شعبہ میں مہارت اور قابلیت رکھتا ہے ، اس حوالے سے اپنی صلاحیتوں کی تلاش کیسے ہوئی ؟ نیز اس مہارت اور قابلیت کا تذکرہ بھی کیجیئے۔
میری تعلیم حاصل کرنے کے دوران یہ عادت رہی ہے کہ روزانہ کے لیکچرز کے نوٹس بڑی ذمہ داری کے ساتھ لیتا تھا۔ پھر پیپرز کی تیاری اس طرح کرتا کہ ہر سبجیکٹ کے پورے سلیبس کا خلاصہ ایک یا دو صفحات پر خود تیار کرتا۔ اس تلخیص سے تقریباً میری تیاری ہوجاتی تھی اور پھر عین پیپر سے پہلے اسے ریوائز کرکے پیپر میں بیٹھتا تھا۔

یہ عادت اتنی پکی تھی کہ بعض اوقات تو خلاصہ تیار کرتے کرتے پیپر کا وقت ہوجاتا اور دہرانے کا موقع بھی نہ ملتا۔ لیکن چونکہ سارا خلاصہ خود تیار کیا ہوتا تو وہ مجھے ازبر ہو گیا ہوتا۔

اسی طرح ایک اور بات تھی کہ عموماً طلبہ کو جو مضمون مشکل لگا کرتا میں اسے اپنے لئے چیلنج سمجھتا کہ یہ مشکل کیوں ہے؟ اس میں کیا شے ہے جو لوگوں کو سمجھ نہیں آتی؟ اللہ کا کرنا یہ ہوتا کہ اللہ تعالیٰ کی دی ذہانت سے وہ چیز میرے لئے آسان ہوجاتی۔

جب تک میں نے ریگولر عصری تعلیم حاصل کی تو میں نے محسوس کیا کہ لڑکوں کو انگلش اور میتھ سب سے مشکل لگتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے فضل اور اساتذہ کرام کی شفقت ومحنت سے یہ مضامین میرے لئے بہت آسان ہوگئے حتیٰ کہ مجھے یاد ہے کہ میٹرک کے بورڈ کے امتحان میں میرے انگلش میں 150 میں 134 اور میتھ میں 100 میں سے 90 نمبر تھے۔ ایک سوال جلدی میں پورا ہی غلط ہوگیا تھا۔ یہ ایک الگ بات ہے کہ ایف اے کا امتحان میں نے پرائیویٹ دیا تھا، صبح کے وقت میں جامعہ میں پڑھتا تھا۔ ایف اے میں بھی میتھ رکھا تھا کہ لیکن ڈبل پڑھائی اور زیادہ تیاری نہ کر سکنے کی باعث ایک چانس کے ساتھ اسے بمشکل پاس کیا۔

بہرحال مدینہ یونیورسٹی سے واپسی پر جب مجھے تدریس کا موقعہ ملا تو یہاں بھی یہی کام کیا کہ جو سبجیکٹ مجھے پڑھانا ہوتا یہاں اس کا خلاصہ نکالنے کی بجائے مقررہ کتاب کو پڑھ کر، سمجھ کر اسے اپنے الفاظ میں لکھتا، اس کے نقشے بناتا۔ کمپیوٹر استعمال کرنے، اردو، عربی، انگریزی تینوں زبانوں میں تیز ٹائپنگ کی پوری مہارت تھی۔

مجھے جامعہ رحمانیہ میں تدریس کے جتنے اسباق ملے۔ میں نے ان تمام کے بھی ذاتی نوٹس تیار کیے۔ وراثت کا علم ایک ایسا علم ہے کہ عموماً طلبہ کو یہ مشکل لگتا ہے۔ کچھ اس لئے بھی کہ اس کا آدھا حصہ حساب (میتھ) پر مشتمل ہے۔ تعلیم حاصل کرنے کے دوران تو طلبہ کسی نہ کسی تیاری کرکے اس کا امتحان دے دیتے ہیں لیکن بعد میں پریکٹس نہ کرنے کی بنا پر یہ علم بھول جاتا اور ذہن سے نکل جاتا ہے۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ بڑے بڑے اساتذہ اور علماء جو تفسیر، حدیث، فقہ، اصول، گرائمر، منطق کے بڑے ماہر ہیں، وراثت کے معاملے میں ان سے کوئی سوال کرے تو عموماً سادہ سے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہیں اعتماد نہیں ہوتا۔ حدیث مبارکہ کے مطابق بھی سب سے پہلے جس علم کو بھلا دیا جائے گا، دنیا سے اٹھا لیا جائے گا کہ وہ علم وراثت ہے۔ بعض احادیث مبارکہ میں اس علم کو تمام علوم کا نصف بھی قرار دیا گیا ہے، اگرچہ ایسی بعض احادیث کو ضعیف بھی قرار دیا گیا ہے۔

جب میں نے علم وراثت پڑھایا تو اس کے نوٹس اس طرح تیار کیے کہ وہ ایک تفصیلی درسی کتاب کے شکل اختیار کر گئے۔ اگرچہ وہ کتاب آج تک چھپ نہیں سکی لیکن میرا وراثت کا ذوق بڑھتا چلا گیا۔ اسی دوران وراثت کے معروف مفتی استاد محترم شیخ الحدیث حافظ ثناء اللہ مدنی حفظہ اللہ نے بھی وراثت کے ایسے مسئلے جن میں حساب وکتاب زیادہ تھا میرے پاس بھیجنا شروع کر دئیے۔ شروع میں میں جو جواب لکھتا، وہ پہلے استاد محترم کی خدمت میں بھجواتا، جب وہ اسے پاس کرتے تو آگے دیتا۔ بس پھر کیا تھا، استاد محترم اس سلسلے میں مجھ پر اعتماد کرنے لگے اور بہت سارے لوگ وراثت کے متعلق فتویٰ کیلئے میرے پاس آنے لگے۔ وللہ الحمد والمنۃ
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
25۔ دین اسلام پر عمل کرتے ہوئے معاشرے کی کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا؟ اور ان رکاوٹوں کا سدباب کس طرح کیا؟
نبی کریمﷺ کا فرمان عالی شان ہے:
بدأ الإسلام غريبا وسيعود كما بدأ، فطوبى للغرباء الذين يصلحون ما أفسد الناس
کہ اسلام شروع میں اجنبی (لوگوں کی نظروں میں ناپسندیدہ) تھا اور عنقریب زمانہ آنے والا ہے کہ یہ پھر اجنبی ہوجائے گا۔ پس ان اجنبی (اسلام میں عمل کرنے والے) لوگوں کیلئے خوشخبری ہو جو اس کی اصلاح کرتے ہیں جو لوگوں نے دین میں بگاڑ (بدعات وخرافات) پیدا کر دیا ہے۔

اسی طرح حدیث مبارکہ ہے کہ ایسا وقت آنے والا ہے کہ جب (دین پر) صبر ایسے ہوگا جیسے انگارے کو ہاتھ میں لینا۔

دین پر عمل کرنا آج کافی مشکل ہے۔ داڑھی والے شخص کو لوگوں کی نظروں میں اچھوت اور لفظ مولوی (اللہ والا) کو گالی بنا دیا گیا ہے۔ اس کا علاج تو میں سمجھتا ہوں کہ احتساب (اللہ سے اجر کی امید) اور صبر کے علاوہ کچھ نہیں کہ انسان نبی کریمﷺ اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا اسوہ اپنے سامنے رکھے کہ کائنات کے افضل ترین لوگ ہوتے ہوئے انہوں نے کس طرح خندۂ پیشانی سے ان جسمانی وروحانی تکلیفوں اور ایذیتوں کا سامنا کیا۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
26۔ پاکستانی سیاست میں بطور عالم دین شمولیت کا ارادہ رکھتے ہیں؟؟
نہیں! اگرچہ میں سیاست کو کسی دیندار شخص کیلئے شجرِ ممنوعہ نہیں سمجھتا، میں سیکولر ازم کی طرح دین ودنیا کی تفریق کا قائل نہیں۔ لیکن میں سمجھتا ہوں کہ دینی تعلیمات کا پھیلاؤ اوپر سے نظامِ خلافت قائم کرکے زبردستی کرنے کی بجائے روٹس سے کرنا چاہئے کہ انسان سب سے پہلے اپنی اصلاح کی اپنی سی کوشش کرے، پھر اپنے گھر، دوستوں اور محلّے کی اصلاح کی کوشش کرے حتیٰ کہ یہ سلسلہ آگے سے آگے پھیلتا جائے۔ انبیاء کرام علیہم السلام کا یہی اسوہ ہمارے سامنے ہے:

والعصر إن الإنسان لفي خسر إلا الذين ءامنوا وعملوا الصلحت وتواصوا بالحق وتواصوا بالصبر
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
27۔ دین کے معاملے پر کس شخصیت پر رشک آتا ہے؟
انبیائے کرام علیہم السلام اور صحابہ کے بعد ان لوگوں پر جن کی دینی خدمات کو اللہ رب العٰلمین نے شرف قبولیت سے اس طرح نوازا کہ وہ سینکڑوں سالوں سے اپنی منور قبروں میں آرام فرما ہیں اور آج بھی ہزاروں لاکھوں لوگ ان کی دینی خدمات سے استفادہ کر رہے ہیں۔ کبار ائمہ تو چھوڑئیے امام طحاوی کا چند صفحات پر مشتمل عقیدہ طحاویہ، امام نووی کا چھوٹا سا رسالہ ’اربعین نووی‘، امام ابن تیمیہ کا عصر سے مغرب کے درمیان لکھا گیا ایک سوال کا جواب ’عقیدہ واسطیہ‘ وغیرہ وغیرہ
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
28۔ امور خانہ داری میں کیا کردار ادا کرتے ہیں؟
اس بارے میں بیگم صاحبہ کو مجھ سے کافی ساری شکایات ہیں۔

29۔ کھانے میں کیا پسند کرتے ہیں؟؟اور اگر خود کھانا بنانا پڑے تو؟؟؟
کھانے میں مخصوص چیزیں پسند ہیں۔ ’قیمہ آلو‘، ’چنے کی دال‘ کافی پسند ہے۔

اور اگر خود سے بنانا پڑے تو کچھ بنانے کی بجائے ہوٹل میں کھانے یا بازار سے منگوانے کو ترجیح دیتا ہوں۔ بیگم صاحبہ نے عادتیں بہت بگاڑ دی ہیں، البتہ یہ یاد ہے کہ انہیں انڈہ فرائی کرنا میں نے سیکھایا تھا۔ (ابتسامہ)
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
30۔ کیا آپ فورم پر کسی کو نظامت کا اہل سمجھتے ہیں؟جو قائم مقام ناظم کی جگہ لیں سکیں؟ ہلکا پھلکا سوال سمجھا جائے۔
ویسے تو فورم پر مختلف سیکشنز کے کئی ناظم موجود ہیں۔ اگر آپ کی مراد میرے بعد یا میری عدم موجودگی میں میری نیابت کی بات ہو تو ابوالحسن علوی، کفایت اللہ، خضر حیات اور شاکر سب بھائی میرے نزدیک نگرانِ اعلیٰ بننے کے اہل ہیں۔ اور اس کے بارے میں بنیادی رائے شاکر بھائی کی ہوگی۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
31۔ آپ کا تعلق ماشاء اللہ دین دار گھرانے سے ہیں ، اس حوالے سے اپنے اسلاف کے کچھ احوال سے آگاہ کریں۔
اس کے جواب میں وقت لگ جائے گا، لہٰذا فرصت سے دوں گا۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
32۔ ایسے افعال ، جن کو سرانجام دینے کے لیے لمبی زندگی کی دعا مانگتے ہوں؟
اس کا جواب گزر چکا ہے۔

33۔ بطورِمنتظم اعلیٰ آپ محدث فورم کے اراکین کے لیے کوئی پیغام دینا چاہیں گے؟
(میں جو بات بھی کروں گا اس سے کوئی مخصوص شخصیت مراد نہیں ہے۔ لہٰذا کوئی اسے پرسنلی نہ لے۔)

ہمارے ہاں جس طرح مسلکی اختلافات موجود ہیں تو بعض اوقات آپس کی فرقہ واریت، دلائل پیش کرنے کا انداز اور بحث ومباحثہ اگلے کی اصلاح کی بجائے تنفر کا باعث بن جاتا ہے۔ دعوتِ دین کیلئے حکمت، موعظت حسنہ اور جدال احسن کی ضرورت ہے۔ منافقین کی کج بحثی، غلط سلط اعمال کے جواب میں نبی کریمﷺ کو حکم ہوا:
أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ يَعْلَمُ اللَّـهُ مَا فِي قُلُوبِهِمْ فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ وَعِظْهُمْ وَقُل لَّهُمْ فِي أَنفُسِهِمْ قَوْلًا بَلِيغًا ﴿٦٣﴾ ۔۔۔ سورة النساء
یہ وه لوگ ہیں کہ ان کے دلوں کا بھید اللہ تعالیٰ پر بخوبی روشن ہے، آپ ان سے چشم پوشی کیجئے، انہیں نصیحت کرتے رہیئے اور انہیں وه بات کہئے جو ان کے دلوں میں گھر کرنے والی ہو (63)

کوشش یہ ہونی چاہئے کہ ہماری دعوت کے انداز سے کوئی ہمارے قریب آئے نہ کہ ہم سے دور جائے۔

یہی نبی کریمﷺ کا طریقہ کار تھا۔

ہمارا کام ہمارے اسلاف کی طرح زیادہ سے زیادہ لوگوں کو دین اسلام اور حق میں شامل کرنا ہونا چاہئے نہ کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اس سے خارج کرنا۔

اس کے لئے لوگوں کو صرف زبانی صلواتیں سنانے کی بجائے راتوں کو ان کیلئے دعائیں بھی کرنی چاہئیں، نبی کریمﷺ لوگوں (کافروں، منافقوں، فاسقوں) کی اصلاح اور انہیں جہنم سے بچانے اور اپنے جنت میں لے جانے کے کتنے حریص تھے کہ اللہ رب العٰلمین کو تنبیہ کرنا پڑی:

فَلَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّفْسَكَ عَلَىٰ آثَارِهِمْ إِن لَّمْ يُؤْمِنُوا بِهَـٰذَا الْحَدِيثِ أَسَفًا ﴿٦﴾ سورة الكهف
پس اگر یہ لوگ اس بات پر ایمان نہ لائیں تو کیا آپ ان کے پیچھے اسی رنج میں اپنی جان ہلاک کر ڈالیں گے؟ (6)

اللہ تعالیٰ ہماری اصلاح فرمائیں!

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العلمين!
 
Top