انور شاہ راشدی
رکن
- شمولیت
- مئی 01، 2014
- پیغامات
- 257
- ری ایکشن اسکور
- 68
- پوائنٹ
- 77
محترم عامر بھائی آپ جلدی میں بہت دور چلے جاتے ہیں.میں نے جو کہا ہے اس پر ذرا غور تو فرمالیں.اور اس پر اپنی رائے پیش کریں.جزاک اللہ.
یوںمحترمی آپکی ان تمام باتوں کی طرف آگے آئینگے.انشاء اللہ.لیکن بنیادی باتیں ذرا حل ھوجائیں.کیونکہ انہی باتوں پر آپکی تمام باتوں کا انحصار ھے.
ان شاءاللہ
حکمی نجاست کو معنوی بھی کہتے ہیںالسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
حکمی یا حسی کا مفہوم یہ ہے :
1۔حسی: حسی کا تعلق حسیات یعنی کسی بھی چیز کی جسمانی کیفیت۔اس لیے کوئی بھی انسان اپنے جسم کے اعتبار سے ،مذہب اور عقائد کے اختلاف کی وجہ سے پلید اور نجس نہیں ہوتا۔
2۔حکمی : حکمی کا مطلب ہے کہ کسی چیز کے اندر ایسے عیوب پائے جاتے ہوں تو شرعی اعتبار سے قبیح قسم کے ہوں تو ایسے رویے پر حکمی پلیدگی کا حکم لگایا جاتا ہے اور اس کو نجاست حکمی کہتے ہیں۔جیسا کہ کسی انسان کو کہا جاتا ہے کہ ’’تمہاری سوچ کتنی گندی ہے‘‘تو یہ سوچ کو گندہ اس کے رویے کی وجہ سے کہا جاتا ہے ورنہ سوچ بذات خود کوئی نجس مادہ نہیں ہے۔
امید ہے بات واضح ہو گئی ہو گی۔ان شاء اللہ
محترم بھائی! شیخ کہنے کی بجائے انس بھائی کہہ لیا کریں تو کمفرٹ فیل کروں گا۔محترم یا شیخ!
" مومن پاك ہے " يہ حديث ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ سے مروى ہے، وہ بيان كرتے ہيں كہ مجھے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم ملے تو ميں جنابت كى حالت ميں تھا، چنانچہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ميرا ہاتھ پكڑا تو ميں ان كے ساتھ ساتھ چلنے لگا حتى كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم ايك جگہ بيٹھ گئے، اور ميں چپكے سے وہاں سے كھسك گيا، اور گھر آكر غسل كيا اور پھر رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے پاس واپس آيا تو وہ بيٹھے ہوئے تھے، فرمانے لگے:ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ كہاں تھے ؟
ميں نے ان سے عرض كيا تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: سبحان اللہ، اے ابو ہريرہ مومن نجس نہيں ہوتا "
صحيح بخارى كتاب الغسل حديث نمبر ( 276 ) صحيح مسلم كتاب الحيض حديث نمبر ( 556 )
یا شیخ! اس حدیث مبارکہ کی روشنی میں۔۔۔
اگر مومن نجس نہیں ہوتا تو کیا اس حدیث کامعکوس مطلب یہ لیا جاسکتا ہے کہ مشرک حسّی نجس ہوتا ہے؟ کیونکہ وہ شرعی طہارت کا خیال نہیں رکھتا۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْمُشْرِكُونَ نَجَسٌ فَلَا يَقْرَبُوا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ بَعْدَ عَامِهِمْ هَـٰذَا ۚ وَإِنْ خِفْتُمْ عَيْلَةً فَسَوْفَ يُغْنِيكُمُ اللَّـهُ مِن فَضْلِهِ إِن شَاءَ ۚ إِنَّ اللَّـهَ عَلِيمٌ حَكِيمٌ
مجھے اُمیدہے کہ مشرکوں کا مسجد میں ٹھہرانا اس آیہ کریمہ کے نزول سے پہلے کا واقعہ ہوگا۔
تصحیح کردیجئے گا۔ جزاک اللہ خیرا۔
مزید وضاحت کا شکریہ۔جزاکم اللہ خیراحکمی نجاست کو معنوی بھی کہتے ہیں
نجاست معنوی والی بات ہی ٹھیک لگ رہی ہے جیساکہ استاد محترم انس صاحب نے وضاحت فرمائی ۔ واللہ اعلمفورم میں موجود علماء کرام سے التماس ہے کہ میرے ان شبہات کا ازالہ کرنے میں میری مدد فرمائیں.
شیخ ابن بشیر الحسینوی صاحب اور محترمی ومکرمی خضر حیات بہائی آپکی کیا رائے ھے؟