آنکھوں سے سبائیت کی عینک اُتار کر یہ روایت پڑھیں:
امام أحمد بن يحيى، البَلَاذُري (المتوفى 279) نے کہا:
حدثنا
سعدويه، حدثنا
عباد بْن العوام، حَدَّثَنِي
حصین، حَدَّثَنِي
هلال بن إساف قال:أمر ابن زياد فأخذ مَا بين واقصة، إِلَى طريق الشَّام إِلَى طريق الْبَصْرَة، فلا يترك أحد يلج وَلا يخرج، فانطلق الْحُسَيْن: يسير نحو طريق الشَّام يريد يزيد بْن مُعَاوِيَة فتلقته الخيول فنزل كربلاء، وَكَانَ فيمن بعث إِلَيْهِ عمر ابن سعد بن أبي وقاص، وشمر ابن ذي الجوشن، وحصين بْن نمير،
فناشدهم الْحُسَيْن أن يسيروه إِلَى يزيد فيضع يده فِي يده فأبوا إِلا حكم ابْن زياد.[أنساب الأشراف للبلاذري: 3/ 173 واسنادہ صحیح]۔
عبیداللہ بن زیاد نے حکم دیا کہ واقصہ اورشام وبصرہ کے بیچ پہرہ لگادیا جائے اورکسی کو بھی آنے جانے سے روک دیا جائے، چنانچہ حسین رضی اللہ عنہ یزیدبن معاویہ سے ملنے کے لئے شام کی طرف چل پڑے ، پھر راستہ میں گھوڑسواروں نے انہیں روک لیا اوروہ کربلا میں رک گئے ، ان گھوڑ سواروں میں عمربن سعدبن بی وقاص ، شمربن ذی الجوشن اورحصین بن نمیرتھے ،
حسین رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ انہیں یزیدبن معاویہ کے پاس لے چلیں تاکہ وہ یزید کے ہاتھ میں اپنا ہاتھ دے دیں ، اس پر ان لوگوں نے کہا کہ ہم عبیداللہ بن زیاد کی اجازت کے بغیرایسا نہیں کرسکتے۔
اس روایت پر مکمل بحث یہاں دیکھیں۔
http://forum.mohaddis.com/threads/سیدنا-حسین-رضی-اللہ-عنہ-کا-یزید-بن-معاویہ-رحمہ-اللہ-کی-بیعت-پررضامندی-کا-ثبوت-مع-تحقیق-سند.6904/