• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا یزید پر لعنت کرنا جائز ہے۔

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
پہلی بات حضرت حسن رضی اللہ تعالی عنہ کے حضرت معاویہ سے صلح کر لینے سے یہ بات ثابت نہیں ہو جاتی کہ اہل شام باغی نہیں تھے کیونکہ اگر تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ انہوں نے صلح خوشی سے نہیں کی تھی بلکہ حالات اس طرح کے پیدا کر دیئے گئے تھے کہ یا تو وہ مسلمانوں کو خونریزی کی آگ میں ڈال دیتے ہیں یا اپنی خلافت کی قربانی دے دیتے اور ان کی طبعیت میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا عفو و درگزر موجود تھا جس کی بنا پر انہوں نے صلح کی تھی۔


اس کا مطلب یہ کہ آپ یہ قانون بنانا چاہ رہے ہیں کہ اگر کوئی صحابی غلط کام کرے اور اس کے حمایتیوں میں صحابی رسول موجود ہوں تو اس کا وہ غلط کام ٹھیک ہو جائے گا اس کے لئے تو آپ کو شریعت سے کوئی ثبوت پیش کرنا پڑھے گا ۔۔۔

تیسری بات جو حضرت علی
رضی اللہ تعالی عنہ کے جنگ سے ہاتھ روکنے کے بارے میں کی ہے پہلے تو آپ اس بات کو ثابت کریں کیونکہ تاریخی روایات تو یہ بتاتی ہیں کہ جب شامیوں کی شکست قریب تھی تو انہوں نے شکست سے بچنے کے لئے یہ ڈرامہ کیا کہ قران کو تلواروں پر اٹھا لیا کہ اب ہمارے اور آپ کے درمیان یہ قران حکم ہے تو اس وقت بھی حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنہ فوج کو متنبہ کیا تھا کہ ان کی چالوں میں نہ آو۔

حضرت عثمان رضی الله عنہ کے قاتلوں کو سزا دینے کی ذمہ داری خلیفہ وقت حضرت علی رضی الله عنہ پر تھی یہ درست ہے لیکن کیا ان لوگوں نے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کو خلیفہ وقت مانا تھا ۔ پہلے ان کی بیعت کرتے پھر مطالبہ بھی کر لیتے لیکن ان کا مطمع نظر تو کچھ اور ہی تھا جو کہ بعد میں تاریخ نے ثابت بھی کر دیا۔


کیا آپ کو خلافت کی تعریف آتی ہے کیا سب نے حضرت معاویہ کی بیعت خوشی سے کی تھی یا تلوار سے سر قلم ہونے کے ڈر سے ۔ ویسے بھی خود حضرت معاویہ نے اپنے آپ کو بادشاہ کہا۔

ویسے بھی اگر کوئی یہ کہتا ہے کہ حضرت معاویہ خلیفہ تھے تو وہ صحیح اور صریح روایات کی نفی کرتا ہے جو خلافت کو 30 سال بعد ختم ہونا بتاتی ہیں ۔


جواب مدلل دیں
السلام علیکم -

آپ کی پہلی بات کا جواب تو محترم یزید حسین صاحب نے دے دیا کہ:الله ان کو جزا خیر دے (آمین)

"ابوبکرہؓ کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر دیکھا اور حضرت حسن بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ کے پہلو میں تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کبھی لوگوں کی طرف متوجہ ہوتے اور کبھی ان کی طرف رخ کرتے اور کہتے کہ میرا یہ بیٹا سردار ہے اور شاید اللہ اس کے ذریعہ مسلمانوں کی دو بڑی جماعتوں کے درمیان صلح کرا دے گا،


اس حدیث مبارکہ سے ثابت ہوا کہ جس طرح سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی جماعت عظیم تھی اس طرح سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی جماعت عظیم تھی اور مسلمانوں کی ان دو عظیم جماعتوں میں سیدنا حسن صلح کو سبب بنے اور رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم کی یہ پیش گوئی پوری ہوگئی
اگر بقول جناب کے حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے یہ صلح خوشی سے نہیں کی تھی تو وہ اس عظیم الشان پیش گوئی کا مصداق نہیں بنتے ؟ لگتا ہے کہ جناب ان دونوں باتوں کے منکر ہیں
؟

جہاں تک صحابہ کرام بشمول حضرت عقیل بن ابی طالب رضی الله عنہ کا حضرت امیر معاویہ رضی الله عنہ کا ساتھ دینے کا تعلق ہے - تو ایک آدھ صحابہ کے بارے میں تو ہم که سکتے ہیں کہ ان سے غلطی ہو گئی -لیکن کیا صحابہ کرام کا ایک جم غفیر حق واضح ہونے اور حضرت امیر معاویہ کے باغی ثابت ہونے کے با وجود حضرت امیر معاویہ رضی الله عنہ کا ساتھ چھوڑنے پر آمادہ نہ ہوا - کیا تمام صحابہ حدیث یاسر رضی الله عنہ کی بارے میں نا بلد تھے ؟؟؟

محترم اگر حضرت امیر معاویہ رضی الله عنہ اور حضرت عائشہ رضی الله عنہ اور اہل شام نے قاتلین حسین کی سزا مطالبہ حضرت علی رضی الله عنہ سے کیا تھا تو اس کا طلب واضح تھا کہ وہ حضرت علی رضی الله انہ کو خلیفہ وقت مانتے تھے - ورنہ وہ خود قاتلین عثمان کو سزا نہ دلوا دیتے؟؟-

کیا صحابہ کرام رضوان الله اجمعین الله سے زیادہ حضرت امیر معاویہ رضی الله عنہ کی تلوار سے ڈرتے تھے کہ موت کے خوف سے ان کی خلافت کی بیت کرلی- یہ تو صحابہ پر ایک بڑا بہتان ہے -

اگر خلافت صرف ٣٠ سال کے لئے تھی -تو حضرت عمر بن عبدلعزیز کی خلافت اور آنے والے امام مہدی رح کی خلافت کے بارے میں اپ کیا کہیں گے ؟؟؟-
 
شمولیت
مئی 12، 2014
پیغامات
226
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
42
میرے پاس اس کے علاوہ بھی ایک کتاب ہے جو کسی اور مصنف کی ہے اور اس کتاب پرمحض ” تعصب “کی بناء پر پابندی لگائی ہوئی ہے اور اس میں اس سے بھی زیادہ ” تلخ حقائق “ ہیں۔ محمود عباسی صاحب کی کتاب سے تو بہت لوگوں کو ”حقائق “ کی بناء پر ہضم ہو گئی مگر شائد یہ کتاب کسی کو ہضم نہ ہو کیونکہ ” اہلِ بیت “ کی محبت کا جو ” غلو “ ہمارے معاشرے میں ” جمود “ کی طرح چھایا ہوا ہے مشکل ہے کوئی حق کا طالب بھی اسکو قبول کرے۔ کہنے کو تو بہت کچھ ہے مگر میں ہوا میں تیر چلانے اور بحث برائے بحث کا قائل نہیں۔
محترم: اس کتاب کا نام اور کہاں سے ملے گی ضرور آگاہ کریں
 
شمولیت
مئی 12، 2014
پیغامات
226
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
42
نوید میاں نے لکھا کہ"ویسے بھی اگر کوئی یہ کہتا ہے کہ حضرت معاویہ خلیفہ تھے تو وہ صحیح اور صریح روایات کی نفی کرتا ہے جو خلافت کو 30 سال بعد ختم ہونا بتاتی ہیں ۔)
خلافت تیس سال رہے گی اس روایت کے صحیح ہونے میں اختلاف ہے اور جو روایت میں پیش کر رہا ہو اس پر جناب انگلی بھی نہ اُٹھا سکیں گے۔ماضی قریب کے نامور محقق سیرت نگار سید سلیمان ندوی رحمہ اللہ کیا لکھتے ہیں وہ بھی ساتھ پڑھیں:
استاذ الاساتذہ سید الطائفہ علامہ سید سلیمان ندویؒ ،اپنی مشہور عالم تصنیف "سیرت النبی "حصہ سوم صفہ 387میں کیا خوب لکھتے ہیں کہ " خلفاء کی بشارت " " بارہ خلفاء"
آپ کے بعد بارہ خلفاء کے ہونے کی بشاریں حدیث کی مختلف کتابوں میں مختلف الفاظ میں آئی ہیں ، صحیح مسلم میں یہ الفاظ ہیں ، اس وقت تک یہ اسلامی حکومت اچھی رہے گی،جب تک اس پر بارہ آدمی حکومت کریں گے،
یہ حکومت اس وقت تک ختم نہ ہوگی جب تک اس پر بارہ خلیفہ حکمران نہ ہو لیں،
بارہ خلیفوں تک اسلام معزز اور محفوظ رہے گا ،میرے بعد بعد قریش میں سے بارہ خلیفہ ہوں گے ،پھر چھوٹے لوگ ہوں گے،
ابوداؤد کتاب المہدی میں یہ الفاظ ہیں ،یہ دین ہمیشہ قائم رہے گا ،یہاں تک کہ اس میں بارہ خلفاء گزر جائیں، ان سب پر تمام اُمت مجتمع ہوگی،علمائے اہل سنت میں سے قاضی عیاض اس حدیث کا یہ مطلب بتاتے ہیں کہ تمام خلفاءمیں سے بارہ وہ شخص مراد ہیں جن سے اسلام کی خدمت بن آئی اور وہ متقی تھے، حافظ ابن حجر ابوداؤد کے الفاظ کی بناء پر خلفائے راشدیں اوربنی امیہ میں سے ان بارہ خلفاء کو گناتے ہیں جن کی خلافت پر تمام اُمت کا اجماع رہا ہے یعنی
( 1 )حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ، (2 )حضرت عمر رضی اللہ عنہ ، (3 )حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ، (4 )حضرت علی رضی اللہ عنہ ، (5) حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ ، (6 ) یزید ،(7)عبد الملک ، (8)ولید ، (9)سلیمان ،( 10) عمر بن عبد العزیز ، (11) یزید ثانی ،( 12) ہشام
نوید میاں :استاذ الاساتذہ سید الطائفہ علامہ سید سلیمان ندویؒ ، کی اس محققانہ تحریر سے چند باتیں ثابت ہوئی ،نمبر ایک کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد "بارہ خلفاء" ہونگے۔نمبر دو ، اِن بارہ خلفاء کی خلافت تک اسلام معزز اور محفوظ رہیگا، نمبر تین ،ان پر تمام اُمت مجتمع ہوگی ، نمبر چار ،بارہ خلفاء سے وہ اشخاص مراد ہیں جو متقی ہونگے اور ان سے اسلام کی خدمت بن آئیگی، نمبر پانچ، ان بارہ خلفاء کی خلافت پر تمام امت کا اجماع ہوگا۔ لیجئے ان بارہ خلفاء میں وہ دو نام جن سے ساری "سبائی" دنیا جلتی اور مرتی ہے۔ وہ دو نام ہیں " امیر المؤمنیں خلیفئہ راشد امام سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنھم" اور دمشق کے شہزادہ جنابِ خلیفہ یزید بن معاویہ رحمہ اللہ تعالی

ابھی تو ابتدائے عشق ہے روتا ہے کیا
نوید میاں آگے آگے دیکھو ہوتا ہے کیا
 
شمولیت
مئی 12، 2014
پیغامات
226
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
42
نوید میاں مومن نہیں ہیں !
ہمارے ایک بھائی نے حدیث کا مفہوم لکھا تھا (مومن طعنے دینے والا لعنت کرنے والا فحش گوئی کرنے والابےہودہ گوئی کرنےوالا نہیں ہوتا۔ حدیث) اس پر نوید میاں نے لکھا کہ(کیوں جی یزید پر لعنت کیوں ٹھیک نہیں)
حدیث پڑھ کر کوئی مومن یہ نہیں کہ سکتا؟(کیوں جی یزید پر لعنت کیوں ٹھیک نہیں)
فرمان نبوی (صلی اللہ علیہ وسلم) ہے :
لَيْسَ الْمُؤْمِنُ بِالطَّعَّانِ ، وَلَا اللَّعَّانِ ، وَلَا الْفَاحِشِ ، وَلَا الْبَذِيءِ
مومن بہت طعنے دینے والا ، بہت لعنت کرنے والا ، فحش گوئی کرنے والا ، بےہودہ بکنے والا نہیں ہوتا
(صحيح جامع الترمذي: 1977، قال العلامة الألباني رحمه الله: صحيح)
نوید میاں حدیث مانتے ہو تو مومن ورنہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
شمولیت
مئی 12، 2014
پیغامات
226
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
42
نوید میاں : اہل حدیث تم نہیں دیوبندی بھی تم نہیں ،یا تو بریلوی ہو یا رافضی شیعہ ؟؟؟اگر بریلوی ہو تو یہ حوالہ پڑھو اگر اس سے انکار کرو گے تو را فضی شیعہ کا حوالہ پیش کرونگا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حضرت امیر معاویہ پر طعن وتشنیع کے تیر چلانے والوں کے نام مولانا احمد رضا خان بریلوی کا پیغام!۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بر صغیر پاک وہند کے ایک مسلک کے بانی جناب مولانا احمد رضا خان بریلوی صاحب زیر عنوان "امیر معاویہ کے متعلق عقیدہ " لکھتے ہیں کہ
" اللہ عز وجل نے سورہ الحدید میں صحابہ سید المرسلین کی دو قسمیں بیان فرمائی ہیں : ایک وہ جوقبل فتح مکہ مشرف با ایمان ہوئے اور راہ خدا میں مال خرچ کیا ۔ دوسرے وہ کہ جو بعد فتح مکہ سےمشرف با ایمان ہوئے۔ پھر فرمادیا
ا وَكُلّاً وَعَدَ اللَّهُ الْحُسْنَى اور دونوں فریق سے اللہ تعالیٰ نے بھلائی کا وعدہ فرمایا ۔۔۔۔ تو جو کسی صحابی پر طعن کرے اللہ واحدالقہار کو جھٹلاتا ہے ۔ اور ان کے بعض معاملات جن میں اکثر حکایات کاذبہ ہیں ارشاد الٰہی کے مقابل پیش کرنا اہل اسلام کا کام نہیں ۔رب عز وجل نے اسی آیت میں اسکا منہ بھی بند فرما دیا ۔دونوں فریق صحابہ سے بھلائی کا وعدہ کر کے ساتھ ہی ارشاد فرمایا "واللہ بما تعملون خبیر " اور اللہ کو خوب خبر ہے جو کچھ تم کرو گے ۔ باین ہمہ میں تم سب سے بھلائی کا وعدہ فرما چکا ۔۔۔۔۔۔اس کے بعد کوئی بکے،اپنا سر کھائے اور جہنم میں جائے ۔ علامہ شہاب الدین خفاجی نسیم الریاض شرح شفاء قاضی عیاض میں فرماتے ہیں کہ

" ومن یکون یطعن فی معاویہ
فذاک من کلاب الھاویہ

احکام شریعت حصہ اول صفہ 122÷123
اس آیت کریمہ کے بعد بھی کوئی شخص کس صحابی پر طعن کرتا ہے وہ در حقیقت اللہ رب العزت کے علیم وخبیر ہونے کا منکر ہے
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
محترم: اس کتاب کا نام اور کہاں سے ملے گی ضرور آگاہ کریں
یہ کتاب میرے پاس اچھی حالت میں نہیں ہے مگر میں اس کتاب کو سکین کر کے پیش کرنے کی کوشش کروں گا۔ ان شاء اللہ تعالٰی !
 
شمولیت
جنوری 24، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
121
پوائنٹ
53
نوید میاں میں نے پوچھا ہے کہ اماں جان سیدہ عائشہ صدیقہ اور دیگر صحابہ کرام جو اۃن کے ساتھ تھے اگر یہ حق پر نہیں تھے تو کیا باطل پر تھے؟
اس بات کا جواب دیں ۔
حق بات تو یہ ہے کہ علما ء کرام کی تحقیق کے مطابق حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ ہر جنگ میں حق پر تھے اب رہی ان کے مقابل کی بات تو ان میں کچھ باغی تھے اور کچھ خارجی اور کچھ خطا پر جیسا کہ جنگ جمل میں اماں عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور ان کے ساتھی۔۔۔
 
شمولیت
مئی 12، 2014
پیغامات
226
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
42
حق بات تو یہ ہے کہ علما ء کرام کی تحقیق کے مطابق حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ ہر جنگ میں حق پر تھے اب رہی ان کے مقابل کی بات تو ان میں کچھ باغی تھے اور کچھ خارجی اور کچھ خطا پر جیسا کہ جنگ جمل میں اماں عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور ان کے ساتھی۔۔۔
میری اس بات (نوید میاں میں نے پوچھا ہے کہ اماں جان سیدہ عائشہ صدیقہ اور دیگر صحابہ کرام جو اۃن کے ساتھ تھے اگر یہ حق پر نہیں تھے تو کیا باطل پر تھے؟
اس بات کا جواب دیں ۔)
کے جواب میں جناب نے لکھا کہ "ان میں کچھ "باغی" خارجی"اور کچھ خطا پر تھے
ان صحابہ کرام کے نام لکھ دیں جو باغی تھے؟اور باغی کی شریعتِ اسلامیہ میں کیا سزا ہے وہ بھی نقل کر دیں؟جو صحابہ کرام خارجی تھے ان کے نام نقل کر دیں اور ان کا حکم بیان کر دیں،اور جو خطا پر تھے ان کا حکم نقل کر دیں
 
شمولیت
جنوری 24، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
121
پوائنٹ
53
نوید عثمان نے ایک "بڑ" ہانکی ہے
پہلی بات حضرت حسن رضی اللہ تعالی عنہ کے حضرت معاویہ سے صلح کر لینے سے یہ بات ثابت نہیں ہو جاتی کہ اہل شام باغی نہیں تھے کیونکہ اگر تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ انہوں نے صلح خوشی سے نہیں کی تھی
نوید میاں لگتا ہے کہ جناب کو تایخ کی "تاریکی" بہت پسند ہے ،اسی گھٹاٹوپ "تاریکی" میں جناب ہر وقت غرق رہتے ہیں اس لئے جناب کو حدیث کی روشن باتیں بھی نظر نہیں آتیں؟
جناب نے یہ بات(حضرت حسن نے یہ صلح خوشی سے نہیں کی تھی) لکھ کر امام الانبیاء حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک عظیم پیش گو ئی کا انکار کیا ہے مخبرِ صادق کی پشین گوئی کا تو کافر انکار نہیں کرتے (جنگِ بدر اس کی گواہ ہے) یہاں ایک مسلمان کہلانے والے نے انکار کردیا اپنے گریبان میں جھانکئیے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئی پڑھئے

سَمِعْتُ أَبَا بَکْرَةَ يَقُولُ رَأَيْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی الْمِنْبَرِ وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ إِلَی جَنْبِهِ وَهُوَ يُقْبِلُ عَلَی النَّاسِ مَرَّةً وَعَلَيْهِ أُخْرَی وَيَقُولُ إِنَّ ابْنِي هَذَا سَيِّدٌ وَلَعَلَّ اللہَ أَنْ يُصْلِحَ بِهِ بَيْنَ فِئَتَيْنِ عَظِيمَتَيْنِ مِنْ الْمُسْلِمِينَ

ابوبکرہؓ کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر دیکھا اور حضرت حسن بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ کے پہلو میں تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کبھی لوگوں کی طرف متوجہ ہوتے اور کبھی ان کی طرف رخ کرتے اور کہتے کہ میرا یہ بیٹا سردار ہے اور شاید اللہ اس کے ذریعہ مسلمانوں کی دو بڑی جماعتوں کے درمیان صلح کرا دے گا،


اس حدیث مبارکہ سے ثابت ہوا کہ جس طرح سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی جماعت عظیم تھی اس طرح سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی جماعت عظیم تھی اور مسلمانوں کی ان دو عظیم جماعتوں میں سیدنا حسن صلح کو سبب بنے اور رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم کی یہ پیش گوئی پوری ہوگئی
اگر بقول جناب کے حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے یہ صلح خوشی سے نہیں کی تھی تو وہ اس عظیم الشان پیش گوئی کا مصداق نہیں بنتے ؟ لگتا ہے کہ جناب ان دونوں باتوں کے منکر ہیں ؟
جناب کو ماننا پڑے گا کہ یہ دونوں جماعتیں مسلمانوں کی عظیم جماعتیں تھیں اور سیدنا حسن نے یہ صلح خوشی سے کی تھی ورنہ جناب کو اپنی مسلمانی سے ہاتھ دھونا پڑیں گے

آپ نے جو ترجمہ پیش کیا ہے وہ شاید کسی ویب سائٹ سے لیا ہے اور اسے پڑھنے کی بھی جراءت نہیں کی ورنہ نیچے بات لکھتے وقت یہ جان لیتے کہ اوپر ترجمے میں تو عظیم سے مراد تعداد میں بڑی جماعتیں ہیں نا کہ عظمت میں کیونکہ کی باغیوں کی عظمت کا اندازہ تو حدیث عمار رض سے بخوبی ہو جاتا ہے کہ رسول اللہ ص نے فرمایا تھا کہ اے عمار رض تجھے ایک باغی گروہ قتل کرے گا تو انہیں جنت کی طرف بلا رہا ہو گا اور وہ تمھیں جہنم کی طرف بلا رہے ہوں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا خیال ہے جناب کا ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

رہی حضرت حسن رض کی صلح والی بات تو میں کہنا نہیں چاہتا تھا لیکن اب کہتا ہوں کہ حضرت معاویہ نے سازشیں ہی اتنی کی تھیں کہ ان کے پاس کوئی چارہ ہی نہیں تھا سوائے صلح کرنے کے کیونکہ وہ جانتے تھے اگر وہ مزاحمت کریں گے تو ناحق قتل عام ہو گا جس کی حکومت کے حریصوں کو کوئی پرواہ نہیں تھی انہیں تو بس حکومت چاہیے تھی چاہے کتنی گردنیں کٹ جاتی۔ یقینا وہ اس پشین گوئی کے مصداق تھے ۔


رہی بات مسلمانی سے ہاتھ دھونے کی تو اس کی پرواہ نہیں کیونکہ ایسے مسلمانی بھی قیامت کو کام نہیں آنی جس میں اہل بیت سے محبت اور عقیدت نہ ہو۔
 
شمولیت
جنوری 24، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
121
پوائنٹ
53
میرے پاس اس کے علاوہ بھی ایک کتاب ہے جو کسی اور مصنف کی ہے اور اس کتاب پرمحض ” تعصب “کی بناء پر پابندی لگائی ہوئی ہے اور اس میں اس سے بھی زیادہ ” تلخ حقائق “ ہیں۔ محمود عباسی صاحب کی کتاب سے تو بہت لوگوں کو ”حقائق “ کی بناء پر ہضم ہو گئی مگر شائد یہ کتاب کسی کو ہضم نہ ہو کیونکہ ” اہلِ بیت “ کی محبت کا جو ” غلو “ ہمارے معاشرے میں ” جمود “ کی طرح چھایا ہوا ہے مشکل ہے کوئی حق کا طالب بھی اسکو قبول کرے۔ کہنے کو تو بہت کچھ ہے مگر میں ہوا میں تیر چلانے اور بحث برائے بحث کا قائل نہیں۔
اس کتاب کو بھی پیش فرما دیں ہم بھی دیکھ لیں کہ الہام شدہ یہ کونسی کتاب ہے
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top