Ibn-Batota
مبتدی
- شمولیت
- جنوری 02، 2012
- پیغامات
- 7
- ری ایکشن اسکور
- 28
- پوائنٹ
- 0
جناب ترجمہ تو کر لوں گا مگر اس کو ٹا ئپ کرنا بہت مشکل ہے
السلام علیکمسہج صاحب کی خدمت میں عرض ہے کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا عام سنت ہے یا خاص یہ ہمارا موضوع نہیں ہے اور آپ نے یہ بحث چھیڑی ہی اس غرض سے تھی کہ اصل موضوع سے فرار حاصل کیا جائے۔اس کے باوجود بھی ہم نے آپ کے ہر مغالطے کا جواب دیا پڑھنے والے اس حقیقت سے پوری طرح باخبرہیں۔ آپکے حالیہ مغالطات کا جواب میں اس لئے نہیں دے رہا کہ ان کے جواب میں پہلے ہی دے چکا ہوں لیکن آپ اوکاڑوی کلچر کے تربیت یافتہ صرف اسی میں اپنی خیریت سمجھتے ہو کہ "میں نہ مانوں" کی پالیسی پر گامزن رہو اور جواب ملنے پر بھی ایک ہی سوال کو باربار دھراتے رہو۔تاکہ معلوم ہے کہ ابھی آپ کے سوال کا جواب نہیں دیا گیا۔ مقلدین کے سوال کرنے کی عادت کو تو اسی وقت بریک لگے گی جب ان سے سوال ہوگا۔ تمہارا دین کیا ہے،تمہارا رب کون ہے اور ان کے بارے میں کیا خیال ہے۔
اس مضمون کا موضوع یہ تھا کہ حنفی عالم نے کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو گناہ کہا ہے جبکہ ہمارا کہنا یہ ہے کہ یہ کسی صورت گناہ نہیں ہوسکتا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہوکر پیشاب کیا ہے اور حنفی عالم نے اور اس کی تائید میں دیوبندیوں نے کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو گناہ کہہ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صریح گستاخی کا ارتکاب کیا ہے۔ مقلدین سے ہمارا مطالبہ تھا کہ وہ دلیل پیش کرو جس سے کھڑے ہوکر پیشاب کرنا گناہ ثابت ہوتا ہو۔ مقلدین بشمول سہج صاحب کوئی دلیل تو پیش کرنے سے عاجز رہے البتہ انہوں نے یہ تسلیم کر لیا کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا بحالت مجبوری جائز ہے۔ اس کا صاف مطلب یہ ہوا کہ ابن نجیم اور دیوبندی علماء جنھوں نے ابن نجیم کے اس فتویٰ کی تائید کی ہے، شریعت سے جاہل اور نبی علیہ السلام کے گستاخ ہیں۔ سہج صاحب کے اس اعتراف کے بعد منطقی طور پر یہاں جاری بحث اپنے اختتام کو پہنچ گئی ہے۔والحمداللہ
فضیلۃ الشیخ محمد ناصر الدین البانی رحمہ اللہ سلسلہ احادیث صحیحہ میں “فائدے“ میں لکھتے ہیں ۔
““رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول مبارک یہی تھا کہ آپ بیٹھ کر پیشاب کیا کرتے تھے بغیر عذر کے آپ نے کھڑے ہو کر پیشاب کبھی نہیں کیا۔ بعض مسلمان مغرب کی نقالی میں حیوانوں کی طرح کھڑے ہو کر پیشاب کرتے ہیں جو کہ سراسر سنت سے انحراف ہے۔“
محدث لائبریری میں کتاب کے تعارف میں یہ وضاحت شامل کی جانی چاہیے تا کہ کوئی ایسی چیز شیخ کی طرف منسوب نہ ہو جو انہوں نے نہیں کہی۔۔ شاکر بھائی اور کلیم حیدر بھائی توجہ کریں۔یہ کتاب امام البانی کی "سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ" کا براہ راست ترجمہ نہیں ہے بلکہ ان کے ایک شاگرد مشہور بن حسن آل سلیمان نے سلسلۃ الصحیحہ کو فقہی ابواب پر جو تقسیم کیا ہے اسے اردو قالب میں ڈھالا گیا ہے۔ چنانچہ اس میں تخریج وغیرہ کی بحوث نہیں ملیں گی۔
کتاب کے ٹائٹل اور مقدمے میں واضح تذکرہ ہونا چاہیے کہ احادیث کے فوائد مترجم کے لکھے ہوئے ہیں، صرف احادیث کا متن امام البانی کی کتاب سے لیا گیا ہے، زیادہ بہتر ہوتا اگر اسے سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ اور امام البانی کے نام سے پیش کرنے کی بجائے کسی دوسرے نام سے نشر کیا جاتا کیونکہ امام البانی کے تحریر کردہ طویل مباحث اس میں سرے سے موجود ہی نہیں ہیں اور نصف کے قریب کتاب مترجم کے اپنے لکھے ہوئے فوائد پر مشتمل ہے۔
واعلیکم السلام بھائی عبداللہ حیدرالسلام علیکم،
Sahj بھائی، بڑے عرصے بعد تشریف آوری ہوئی ہے۔
سلسلسۃ الاحادیث الصحیحۃ کے نام سے جو کتاب اردو میں چھپ رہی ہے، اس پر میں نے یہاں پر یہ تبصرہ کیا تھا:
محدث لائبریری میں کتاب کے تعارف میں یہ وضاحت شامل کی جانی چاہیے۔ شاکر بھائی اور کلیم حیدر بھائی توجہ کریں۔ تا کہ کوئی ایسی چیز شیخ کی طرف منسوب نہ ہو جو انہوں نے نہیں کہی۔
سلسلہ الاحادیث الصحیحۃ میں شیخ نے اس حدیث پر جو بحث کی ہے وہ مترجم کے لکھے ہوئے فوائد کے بالکل الٹ ہے۔
واعلم أن قول عائشة إنما هو باعتبار علمها، وإلا فقد ثبت في " الصحيحين "
وغيرهما من حديث حذيفة رضي الله عنه قال:
" أتى النبي صلى الله عليه وسلم سباطة قوم فبال قائما ".
ولذلك فالصواب جواز البول قاعدا وقائما، والمهم أمن الرشاش، فبأيهما حصل
وجب.
وأما النهي عن البول قائما فلم يصح فيه حديث، مثل حديث " لا تبل قائما " وقد
تكلمت عليه في " الأحاديث الضعيفة " رقم (938) .
والسلام علیکم
محمد ناصر الدین البانی رحمہ اللہ سے منسوب یہ عبارت میں نے کچھ عرصہ پہلے حق فورم پر دیکھی تھی۔ اور میں منتظر تھا کہ کب کوئی وہاں سے دیکھ کر یہاں اعتراض کرتا ہے۔ بہرحال عبداللہ حیدر بھائی نے جو اشارہ کیا ہے کہ مذکورہ فائدہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ سے ثابت نہیں یا ان کا تحریر کردہ نہیں اگر ثابت ہوجائے تو پھر آپ کا اعتراض بے معنی ہوجائےگا۔ آپ کی طرح میں بھی منتظر ہوں کہ عبداللہ حیدر بھائی اپنی پیش کردہ عبارت کا ترجمہ کب پیش کرتے ہیں اس کے بعد ہی میں اس مسئلہ پر میں کچھ کہنے کے قابل ہوسکوں گا۔السلام علیکم
شاہد نزیر صاحب اگر آپ کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو صغیرہ گناہ کہنے والوں کو گستاخ کہتے ہیں تو پھر فضیلۃ الشیخ محمد ناصر الدین البانی رحمہ اللہ کے بارے میں بھی فرمادیجئے (کہ یہ صاحب گستاخی کے کس درجہ پر ہیں آپ کی نظر میں) کیونکہ آپ اس تھریڈ کا اختتام تو آپ کرہی چکے ہیں ۔
الحمداللہ ہم بالکل بھی ضدی نہیں بلکہ دلائل صحیحہ سے جو بات ثابت ہوجائے اسے فورا اور بلا چوں چراں مان لیتے ہیں۔الحمداللہاسکے بعد ضد کو چھوڑ کر اگر غور کریں گے تو آپ کو یہ حدیث عن عائشہ قالت من حدثک ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بال قائمًا فلا تصدقہ انا رایئتہ یبول قاعدًا ہی آخری فیصلہ نظر آئے گا ۔ اگر ضد نہ چھوڑ سکیں تو کوئی بات نہیں ۔ لیکن آپ نے ناصر الدین البانی رحمہ اللہ کی بات کے بارے میں ضرور رائے دینا ہے ۔
شکریہ
ہمارے بعض حنفی بھائیوں نے اس مسئلے میں بے جا شدت اختیار کی ہے اور کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کا جواز تسلیم کرنے کی وجہ سے سلفیوں پر سخت تنقید کی ہے۔ (اس کی ایک مثال حق فورم پر اس بارے میں کی جانے والی ناحق باتیں ہیں)۔"جان لیجیے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا قول ان کے علم کے اعتبار سے ہے (یعنی انہوں نے وہ بات کی ہے جو ان کے علم میں تھی)۔ ورنہ صحیحین وغیرہ میں حذیفہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سے ثابت ہے کہ انہوں نے بیان کیا:
"نبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم ایک قوم کے سباطہ پر آئے اور کھڑے ہو کر پیشاب کیا"
اس لیے صحیح بات یہ ہے کہ پیشاب کھڑے ہو کر کیا جائے یا بیٹھ کر دونوں طرح درست ہے، اصل اہمیت چھینٹوں سے بچنے کو ہے، یہ (کھڑے ہو کر یا بیٹھ کر) جیسے بھی حاصل ہو ویسا کرنا واجب ہے۔
جہاں تک کھڑےہو کر پیشاب کرنے کی ممانعت کا تعلق ہے تو اس بارے میں کوئی صحیح حدیث نہیں ہے جیسا کہ حدیث بیان کی جاتی ہے "کھڑے ہو کر پیشاب مت کرو"۔ میں نے سلسلہ الضعیفہ رقم 938 کے تحت اس پر بات کی ہے۔"
السلام علیکم،ہدایت کی پیروی کرنے والے پرسلام!
ابن نجیم اور وہ دیگر دیوبندی جنھوں نے بطور رضامندی کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو گناہ میں شمار کیا ہے شریعت سے لاعلم اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گستاخ ہیں۔
کفر کا فتویٰ میں نے جاری نہیں کیا۔السلام علیکم،
میرے بھائی! گستاخی اور کفر کے فتوے جاری کرنے میں جلدی نہ کیا کریں۔ ویسے بھی یہ کام علماء کا ہے انہی کو کرنے دیں۔