- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
مقدمہ
فضیلۃ الشیخ محمد ابراہیم بھٹی حفظہ اللہ تعالیٰ
(( اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ وَالْعَاقِبَۃُ لِلْمُتَّقِیْنَ وَالصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی أَفْضَلِ الْمُرْسَلِیْنَ وَ خَاتَمِ النَّـبِـیِّـیْنَ سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَ عَلٰی آلِہِ الطَّیِّبِیْنَ وَ صَحَابَتِہِ الْاَکَْرمِیْنَ وَ مَنْ تَبِعَھُمْ بِإِحْسَانٍ اِلٰی یَوْمِ الدِّیْنَ ... اَمَّا بَعْدُ ! ))اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں انبیاء و رسل علیھم السلام کے ذریعے اپنا پیغام اپنی مخلوق تک پہنچایا۔ رسول کا لفظی معنی قاصد ہے اوریہ بات واضح ہے کہ کسی بھی معاملہ میں قاصد اسے بنایا جاتا ہے کہ جس پر مکمل اعتماد و بھروسا ہو، جس کے بارے میں یہ یقین ہوکہ اس نے صرف ہمارا پیغام ہی دینا ہے، اس میں اپنی طرف سے کسی ایک لفظ کی بھی ملاوٹ نہیں کرنی ۔
اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق تک پیغام رسانی کے لیے جن مبارک ہستیوں پر اعتماد کرتے ہوئے ان کا انتخاب کیا انہیں انبیاء و رسل کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے ۔
ان مبارک ہستیوں میں سے کسی نے بھی اپنی قوم کے سامنے خود ساختہ دین پیش نہیں کیا بلکہ صرف اور صرف اللہ کا حکم قوم کے سامنے رکھا کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے :{إنِ الْحُکْمُ اِلَّا لِلّٰہِ } (سورئہ انعام) یعنی'' حکم تو صرف اللہ ہی کا ہے ۔''
معلوم ہوا کہ دین اسلام کسی شخص کے جذبات کا نام نہیں بلکہ اللہ کا فیصلہ ہی اسلام ہے ۔انسانیت کو صرف یہی حکم دیا گیا ہے :
{ اِتَّبِعُوْا مَا أُ نْزِلَ اِلَیْکُمْ مِن رَّ بِّکُمْ وَ لَا تَتَّبِعُوْا مِنْ دُوْنِہٖ اَوْلِیَآئَ قَلِیْلًا مَّا تَذَکَّرُوْنَ }[سورۂ اعراف]
''پیروی کرو اس چیز کی جو تمہاری طرف تمہارے رب کی طرف سے نازل ہوئی اور نہ پیروی کرو اس کے سوا دوسرے رفیقوں کی، تم بہت کم دھیان کرتے ہو۔''
قابل غور بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے صرف قرآن کریم کی اتباع و پیروی کا حکم نہیں دیا بلکہ ''مَا اُنْزِلَ'' کی اتباع کا حکم ہے اور ہرصاحب علم جانتا ہے کہ مطلقاً ''ما'' اپنے عموم پر دلالت کرتا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ (مَااُنْزِلَ) میں صرف قرآن کریم ہی نہیں بلکہ کچھ اور بھی ہے کہ جس کی تعلیم و تربیت کیلئے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث کیا گیا اور اس چیز کی وضاحت اللہ تعالیٰ نے خود فرما دی ہے :
{ لَقَدْ مَنَّ اللّٰہُ عَلَی الْمُوْمِنِیْنَ اِذْ بَعَثَ فِیْھِمْ رَسُوْلًا مِّنْ اَنْفُسِھِمْ یَتْلُوْا عَلَیْھِمْ اٰیٰـتِہٖ وَ یُزَکِّیْھِمْ وَ یُعَلِّمُھُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ وَ اِنْ کَانُوْا مِنْ قَبْلُ لَفِیْ ضَلٰلٍ مُبِیْنٍ } [سورہ آل عمران]
''تحقیق اللہ تعالیٰ نے مومنوں پر احسان کیاجب ان میں بھیجا رسول انھیں میں سے، جو پڑھتا ہے ان پر اللہ کی آیات اور پاک کرتا ہے ا ن کو اور سکھاتا ہے ان کو کتاب اور حکمت اور تحقیق تھے وہ پہلے اس سے کھلی گمراہی میں ۔''
معلوم ہوا کہ جن چیزوں کی تعلیم دینے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیجا گیا ہے ان میں ''قرآن کریم اور حکمت '' یہ دونوں چیزیں شامل ہیں ۔