• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امیر یزید اور (حديث الخلافة ثلاثون عاما)

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
بسم الله الرحمن الرحیم
سب طرح کی تعریفیں الله رب العالمین کے لئے ہیں !
اما بعد !
"یزیدؒ بن معاویہ کے لیے جنت کی بشارت "
ام حرام بنت ملحانؓ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریمﷺ سے سنا ہے ۔پھر رسول ﷺ کچھ دیر بعد نیند سے مسکراتے ہوئے بیدار ہوئے ۔( صحیح بخاری کتاب الجہاد باب الدعاء بالجہاد عن انسؓ ) ۔۔۔۔۔ رسول ﷺ نے فرمایا کہ میری اُمت کاسب سے پہلا لشکر جو سمندر میں سفر کر کے جہاد کے لیئے جائے گا، ان کے لیے (جنت) واجب ہو گئی ۔ ام حرامؓ بیان کیا کہ میں نے کہا تھا اے اللہ کے رسولﷺ کیا میں بھی ان میں شامل ہوں گی؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہاں تم بھی ان کے ساتھ ہو گی ، پھر رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ میری اُمت کا سب سے پہلا لشکر ہے جوقیصر ( رومیوں کے بادشاہ ) کے شہر ( قسطنطنیہ ) پر یلغار کرے گا ۔ ان سب کی مغفرت ہو گئی ۔ میں نے کہا اے اللہ کے رسولﷺ میں بھی ان کے ساتھ ہوں گی ، آپ ﷺ نے فرمایا کہ نہیں ۔
( صحیح بخاری کتاب الجہاد باب ماقیل فی قتال الروم عن امِ حرامؓ ،و، باب الدعاء بالجہادعن انسؓ،و،باب من یصرع فی سبیل اللہ،و،باب رکوب البحر،و،کتاب التعبیرباب رؤیا النہار،وکتاب الاستئذان۔ وصحیح مسلم کتاب الامارۃ باب فضل الغزو فی البحرعن انسؓ)
محمودؓ بن ربیع بیان کرتے ہیں ۔۔ رسول اللہ ﷺ کے مشہور صحابی ابو ایوب انصاریؓ بھی موجود تھے ۔
یہ روم کے اس جہاد کا ذکر ہے جس میں ابوایوب انصاریؓ کی وفات ہوئی تھی ۔ فوج کے سپاہ سالار یزیدؒ بن معاویہؓ تھے ۔
(صحیح بخاری کتاب التہجد باب صلوٰۃ النوافل جماعۃ )
اس جہاد میں ابوایوب انصاریؓ شامل ہیں ۔ کیا ایک جلیل القدر صحابی یہ گوارہ کر سکتے ہیں کہ ان کا امیر کوئی خراب ، فاسق ،فاجر شخص ہو؟؟؟
تبصرہ : یہ بات تو سب ہی جانتے ہیں کہ ا نبیآء کے خواب اللہ ﷻ کی طرف سے سچے اور حق پر مبنی ہوتے ہیں ۔ یعنی رسول اللہ ﷺ کا خواب اللہ ﷻ کی طرف سے ان کو دیکھایا گیا تاکہ لوگوں کو بتا ئیں اور ان کورغبت دلائیں۔ انبیآء کے خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے وحی کی ایک قسم ہے ۔ جن لوگوں نے یزیدؒ بن معاویہؓ پر طرح طرح کے الزام لگائے ہیں ۔
اب یہاں ہم ان لوگوں سے یہ سوال کرتے ہیں کہ کیا اللہ ﷻ کو اس بات کی خبر نہیں تھی کہ بعد میں یزیدؒ گمراہ ہو جا ئے گا ؟؟؟
کیا اللہ ﷻ کسی ایسے شخص کے بارے میں بشارت دے سکتا ہے جو بعد میں گمراہ ہو جائے ؟؟؟

جبکہ وہ قادرِ مطلق ہے اور علم غیب اس کی صفات میں سے ہے ۔ ملاحظہ فرمائیں :
جب اللہ تعالیٰ نے آدم کی پیٹھ پرمسح کیا تو قیامت تک پیدا ہونے والی ہر روح نکل پڑی ۔ اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کی آنکھوں کے درمیان ایک نُور پیدا کیا، پھر ان کو آدمؑ کے سامنے پیش کیا ۔ انہوں نے عرض کیا کہ اے میرے ربّ ، یہ کون لوگ ہیں ؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ! یہ تمہاری اولاد ہے ۔ آدمؑ کو ان میں سے ایک شخص کی آنکھوں کے درمیان جو نور تھا بہت پسند آیا ۔ انہوں نے کہا ، اے میرے ربّ ! یہ کون ہے ؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ! یہ تمہاری اولاد کی آخری جماعتوں میں سے ایک شخص ہے جس کانام داؤدؑ ہے ۔
انہوں نے پوچھا اے میرے ربّ ! تو نے اس کی عمر کتنی رکھی ہے ؟
اللہ ﷻ نے فرمایا ! ساٹھ سال ۔ آدمؑ نے عرض کیا ! اے میرے ربّ ! میری عمر سے اس کی عمر میں چالیس سال بڑھا دے ۔
( رواہ الترمذی و صححہ فی تفسیر سورۃ الاعراف عن ابوہریرہؓ )
تبصرہ : اللہ تعالیٰ کو ہر بات پہلے سے معلوم ہوتی ہے کیونکہ وہ خالق ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے جس طرح آدمؑ کی پیٹھ سے قیامت تک پیدا ہونے والے تمام انسانو ں کی روحیں نکال کر آدم ؑ کے سامنے پیش کر دیں اور ان کو داؤدؑ کے بارے میں بتا دیا ۔اللہ ربّ العالمین قیامت تک پیدا ہونے والے انسانوں کے بارے میں خوب جانتا ہے کہ اس نے اپنی زندگی میں کیا کرنا ہے اللہ تعالیٰ کا علم ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے ۔
اللہ تعالیٰ نے اگر بشارت دی کہ قسطنطنیہ پر جہاد کرنے والےسب جنتی ہیں تو پھر یزیدؒ کیسے جہنمی ہو سکتے ہیں ؟؟؟
اگر کوئی شخص اس بشارت کے ہوتے ہوئے یزیدؒ پر الزام تراشی کرتا ہے اور ان کو برا بھلا کہتا ہے تو وہ اپنے ایمان کی خیر منائے ۔ دوسرے لفظوں میں یہ اللہ تعالیٰ اور رسول ﷺ کو جھٹلانا ہو گا ۔

الله تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں حق بات کو پڑھنے ، سمجھنے ، اسے دل سے قبول کرنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق دے !
آمین یا رب العالمین
والحمد للہ رب العالمین

فلحال یزید کی مغفرت کی بشارت کو سمجھنے کے لئے یہ پڑھ لیں
باقی بعد میں بحث کریں گے
[FONT=arial, sans-serif]http://forum.mohaddis.com/conversations/یزید-کی-مغفور-لھم-کی-بشارت-کیا-ابدی-ہے؟.6407/[/FONT]
 
شمولیت
اکتوبر 24، 2016
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
22
پوائنٹ
35

فلحال یزید کی مغفرت کی بشارت کو سمجھنے کے لئے یہ پڑھ لیں
باقی بعد میں بحث کریں گے
[FONT=arial, sans-serif]http://forum.mohaddis.com/conversations/یزید-کی-مغفور-لھم-کی-بشارت-کیا-ابدی-ہے؟.6407/[/FONT]
بسم الله الرحمن الرحیم
سب تعریفیں الله رب العالمین کے لئے ہیں !
امابعد !
جناب عبدالله صاحب ! حق بات کو قبول کرنے کی بجائے ، طرح طرح کی تاویلیں کرنا کیا ایمان کی نشانی ہے ؟؟؟
مومنین کی صفت تو الله تعالیٰ نے بیان کر دی ہے
الله تعالیٰ فرماتا ہے :
اِنَّمَا كَانَ قَوْلَ الْمُؤْمِنِيْنَ اِذَا دُعُوْٓا اِلَى اللّٰهِ وَرَسُوْلِهٖ لِيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ اَنْ يَّقُوْلُوْا سَمِعْنَا وَاَطَعْنَا ۭ وَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ
مؤمنین کو تو جب اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف بلایا جاتا ہے کہ وہ ان کے مابین فیصلہ کریں تو ان کا قول بس یہی ہوتا ہے کہ ہم نے سنا اور ہم نے مانا اور وہی لوگ ہیں فلاح پانے والے

(النور : ٥١ )
جناب عبدالله صاحب ! الله اور اس کے رسول کا فیصلہ سابقہ پیغام میں بیان کر چکا ہوں - دوبارہ سے ملاحضہ کریں -
اور اس اختلاف کو ختم کیجیے - کیوں کہ الله اور اس کے رسول کی طرف فیصلہ آ چکا ہے -
اگر کوئی الله اور اس کے رسول کی طرف سے آنے والے فیصلہ کو قبول نہیں کرتا ، تو وہ جان لے کہ اس کا ایمان لانے کا دعویٰ محض دعویٰ ہی ہے -
الله تعالیٰ فرماتا ہے :

يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِيْعُوا اللّٰهَ وَاَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ وَاُولِي الْاَمْرِ مِنْكُمْ ۚ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِيْ شَيْءٍ فَرُدُّوْهُ اِلَى اللّٰهِ وَالرَّسُوْلِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ ۭ ذٰلِكَ خَيْرٌ وَّاَحْسَنُ تَاْوِيْلًا
اے اہل ایمان ! اطاعت کرو اللہ کی اور اطاعت کرو رسول کی اور اپنے میں سے اولوالامر کی بھی پھر اگر تمہارے درمیان کسی معاملے میں اختلاف رائے ہوجائے تو اسے لوٹا دو اللہ اور رسول کی طرف اگر تم واقعتا اللہ پر اور یوم آخر پر ایمان رکھتے ‘ ہو یہی طریقہ بہتر بھی ہے اور نتائج کے اعتبار سے بھی بہت مفید ہے

(النساء :٥٩ )
الله تعالیٰ اور اس کے رسول کی طرف سے آنے والے ہر فیصلہ کو دل کی گہرائیوں سے قبول کیجیے اگر واقعی دنیا اور آخرت میں کامیابی چاہتے ہیں !
(اور یہ بتائیے کہ آپ نے نام کے ساتھ "٧٨٦ " کیوں لکھا ہے ؟؟؟)

الله رب العالمین سے دعا ہے کہ وہ ہمیں حق بات کو پڑھنے ، سمجھنے ، اسے دل سے قبول کرنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق دے !
آمین یا رب العالمین
والحمد للہ رب العالمین
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
بسم الله الرحمن الرحیم
سب تعریفیں الله رب العالمین کے لئے ہیں !
امابعد !
جناب عبدالله صاحب ! حق بات کو قبول کرنے کی بجائے ، طرح طرح کی تاویلیں کرنا کیا ایمان کی نشانی ہے ؟؟؟
مومنین کی صفت تو الله تعالیٰ نے بیان کر دی ہے
الله تعالیٰ فرماتا ہے :
اِنَّمَا كَانَ قَوْلَ الْمُؤْمِنِيْنَ اِذَا دُعُوْٓا اِلَى اللّٰهِ وَرَسُوْلِهٖ لِيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ اَنْ يَّقُوْلُوْا سَمِعْنَا وَاَطَعْنَا ۭ وَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ
مؤمنین کو تو جب اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف بلایا جاتا ہے کہ وہ ان کے مابین فیصلہ کریں تو ان کا قول بس یہی ہوتا ہے کہ ہم نے سنا اور ہم نے مانا اور وہی لوگ ہیں فلاح پانے والے

(النور : ٥١ )
جناب عبدالله صاحب ! الله اور اس کے رسول کا فیصلہ سابقہ پیغام میں بیان کر چکا ہوں - دوبارہ سے ملاحضہ کریں -
اور اس اختلاف کو ختم کیجیے - کیوں کہ الله اور اس کے رسول کی طرف فیصلہ آ چکا ہے -
اگر کوئی الله اور اس کے رسول کی طرف سے آنے والے فیصلہ کو قبول نہیں کرتا ، تو وہ جان لے کہ اس کا ایمان لانے کا دعویٰ محض دعویٰ ہی ہے -
الله تعالیٰ فرماتا ہے :

يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِيْعُوا اللّٰهَ وَاَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ وَاُولِي الْاَمْرِ مِنْكُمْ ۚ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِيْ شَيْءٍ فَرُدُّوْهُ اِلَى اللّٰهِ وَالرَّسُوْلِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ ۭ ذٰلِكَ خَيْرٌ وَّاَحْسَنُ تَاْوِيْلًا
اے اہل ایمان ! اطاعت کرو اللہ کی اور اطاعت کرو رسول کی اور اپنے میں سے اولوالامر کی بھی پھر اگر تمہارے درمیان کسی معاملے میں اختلاف رائے ہوجائے تو اسے لوٹا دو اللہ اور رسول کی طرف اگر تم واقعتا اللہ پر اور یوم آخر پر ایمان رکھتے ‘ ہو یہی طریقہ بہتر بھی ہے اور نتائج کے اعتبار سے بھی بہت مفید ہے

(النساء :٥٩ )
الله تعالیٰ اور اس کے رسول کی طرف سے آنے والے ہر فیصلہ کو دل کی گہرائیوں سے قبول کیجیے اگر واقعی دنیا اور آخرت میں کامیابی چاہتے ہیں !
(اور یہ بتائیے کہ آپ نے نام کے ساتھ "٧٨٦ " کیوں لکھا ہے ؟؟؟)

الله رب العالمین سے دعا ہے کہ وہ ہمیں حق بات کو پڑھنے ، سمجھنے ، اسے دل سے قبول کرنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق دے !
آمین یا رب العالمین
والحمد للہ رب العالمین
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
[FONT=simplified arabic, serif]محترم ،
کیا میں اپنا ایمان گنوا دوں کہ میں الله اور رسول کا فیصلہ نہ مانوایسا سوچ بھی نہیں سکتا مگر یقینا اب بھی میری اس بات سے متفق ہوں گے تو پھر ذرا بتائیں میں نے جو حدیث بنی اسرائیل کے بارے میں لکھی ہے اس سے اپ مانتے ہے کہ ان کے لئے جنت کی ابدی بشارت ہے ؟
اگر ایسا نہیں ہے تو اپ اس کی کیا تاویل کریں گے اور اگر کریں گے تو پھر یہ جواب اپ پر صادق آئے گا جو اپ نے میرے لئے ابھی فرمایا ہے کیوں کے الله رسول کے فاصلے کے بعد اپ بھی اس کی تاویل کر رہے ہیں .الله ہدایت دے
[/FONT]

 
شمولیت
اکتوبر 24، 2016
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
22
پوائنٹ
35
[FONT=simplified arabic, serif]محترم ،
کیا میں اپنا ایمان گنوا دوں کہ میں الله اور رسول کا فیصلہ نہ مانوایسا سوچ بھی نہیں سکتا مگر یقینا اب بھی میری اس بات سے متفق ہوں گے تو پھر ذرا بتائیں میں نے جو حدیث بنی اسرائیل کے بارے میں لکھی ہے اس سے اپ مانتے ہے کہ ان کے لئے جنت کی ابدی بشارت ہے ؟
اگر ایسا نہیں ہے تو اپ اس کی کیا تاویل کریں گے اور اگر کریں گے تو پھر یہ جواب اپ پر صادق آئے گا جو اپ نے میرے لئے ابھی فرمایا ہے کیوں کے الله رسول کے فاصلے کے بعد اپ بھی اس کی تاویل کر رہے ہیں .الله ہدایت دے
[/FONT]
جناب عبدالله صاحب ! آپ جس روایت کا ذکر کر رہے ہیں ، وہ مجھے موصول نہیں ہوئی - اور آپ کا دیا لنک بھی کھل نہیں رہا ہے -
روایت پیش کیجیے -
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
  1. یہ پڑھ لیں
  2. محترم ساتھیوں
    یزید کے بارے میں بہت سے لوگ سلف صالحین اور اکابرین امت کے منھج کو چھوڑ کر اس ڈگر پر چلے گئے کہ اس کو واجبی جنتی قرار دینے لگے ہیں جیسا شیخ سنابلی صاحب نے اپ کتاب یزید پر الزامات کا تحقیقی جائزہ میں ثابت کیا ہے یہ ان کی رائے ہے جس سے کوئی بھی اختلاف رکھ سکتے ہیں اور علمی انداز میں اس اختلاف کو بیان کرنے کا حق بھی رکھتا ہے میں شیخ صاحب کا بہت احترام کرتا ہوں ان کے کتب سے میں نے بہت استفادہ بھی کیا ہے مگر اس بارے میں جو میں نے اکابرین کے اقوال پڑھے ہیں وہ شیخ صاحب کی رائے سے مختلف ہے پہلے ہم وہ حدیث بیان کرتے ہیں جس کی بنیاد پر یزید مغفور لھم میں شامل ہوتا ہے حالانکہ میرے مطالعہ کی حد تک یزید اس بشارت میں بھی شامل نہیں ہے مگر وقت اور زندگی نے ساتھ دیا تو کسی اور تھرڈ پر بیان کروں گا فلحال ہم اس حدیث کا مزداق یزید کو مانتے ہوئے اس پر گفتگو کرتے ہیں جس میں جنت کی بشارت دی گئی ہے۔

    حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ يَزِيدَ الدِّمَشْقِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ قَالَ حَدَّثَنِي ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ أَنَّ عُمَيْرَ بْنَ الْأَسْوَدِ الْعَنْسِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّهُ أَتَى عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ وَهُوَ نَازِلٌ فِي سَاحَةِ حِمْصَ وَهُوَ فِي بِنَاءٍ لَهُ وَمَعَهُ أُمُّ حَرَامٍ قَالَ عُمَيْرٌ فَحَدَّثَتْنَا أُمُّ حَرَامٍ أَنَّهَا سَمِعَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَوَّلُ جَيْشٍ مِنْ أُمَّتِي يَغْزُونَ الْبَحْرَ قَدْ أَوْجَبُوا قَالَتْ أُمُّ حَرَامٍ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا فِيهِمْ قَالَ أَنْتِ فِيهِمْ ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَّلُ جَيْشٍ مِنْ أُمَّتِي يَغْزُونَ مَدِينَةَ قَيْصَرَ مَغْفُورٌ لَهُمْ فَقُلْتُ أَنَا فِيهِمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ لَا(صحیح بخاری کتاب جہاد باب قتال الروم رقم 2924)
    اس حدیث کے الفاظ ہی اس مفہوم سے اباحت کرتے ہیں جو بعض لوگ پیش کرتے ہیں اس میں دو گروہ کا ذکر ہے ایک کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس پر جنت واجب ہے جبکہ دوسرے گروہ کے بارے میں فرمایا کہ وہ مغفور لھم ہوں گے اگر دونوں گروہ پر جنت واجب ہے جیسا اس سے سمجھا گیا ہے تو پھر دونوں کے بارے میں "
    قَدْ أَوْجَبُوا" کے الفاظ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان اقدس سے جاری ہوتے کیونکہ دونوں کو جنت کی بشارت دی گئی مگر ایک میں قَدْ أَوْجَبُوا اور دوسرے میں مَغْفُورٌ لَهُمْ کہا گیا ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ دونوں میں فرق ہے اور اس میں فرق یہی ہے کہ ایک پر جنت واجب قرار دی گئی ہے کہ یہ جنتی گروہ ہے اور دوسرے کے پچھلے گناہوں کی معافی کا اعلان ہے آئیں اس کو ایک اور فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سمجھتے ہیں۔
    حدثنا عبيدالله بن معاذ العنبري حدثنا أبي حدثنا قرة بن خالد عن أبي الزبير عن جابر بن عبدالله قال
    Y قال رسول الله صلى الله عليه و سلم من يصعد الثنية ثنية المرار فإنه يحط عنه ما حط عن بني إسرائيلقال فكان أول من صعدها خيلنا خيل بني الخزرج ثم تتام الناس فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم وكلكم مغفور له إلا صاحب الجمل الأحمر فأتيناه فقلنا له تعال يستغفر لك رسول الله صلى الله عليه و سلم فقال والله لأن أجد ضالتي أحب إلي من أن يستغفر لي صاحبكم قال وكان الرجل ينشد ضالة له(صحیح مسلم رقم 2780)
    ترجمہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو ثنیہ المرار کی گھاٹی پر چڑھے گااس کے گناہ اس طرح ختم ہو جائیں گے جس طرح بن اسرائیل سے ان کے گناہ ختم ہوئے تھے پس سب سے پہلے اس پر چڑھنے والا ہمارا شہسواریعنی بنو خزرج کے گھوڑے چڑھے پھر دوسرے لوگ یکے بعد دیگرے چڑھناشروع ہو گئے تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم سب بخش دیئے گئے سوائے سرخ اونٹ والے آدمی کے ہم سب اس کے پاس گئے اور اس سے کہا چلو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تیرے لئے مغفرت طلب کریں گےاس نے کہا اللہ کی قسم اگر میں اپنی گمشدہ چیز کو حاصل کروں تویہ میرے نذدیک تمہارے ساتھی کی میرے لئے مغفرت مانگنے سے پسندید ہے اور وہ آدمی اپنی گمشدہ چیز تلاش کرتا رہا۔
    اس حدیث میں بنی اسرائیل کے لئے بھی مغفر لہ کے الفاظ ہیں جیسا بخاری کی اس حدیث میں ہیں اگر بخاری کے مذکورہ الفاظ مغفور لھم جنت کو واجب کرتے ہیں تو پر لازمی یہ ماننا پڑے گا کہ بنی اسرائیل پر بھی جنت واجب ہو گئی ہے کیونکہ ان کے لئے بھی بین ہی وہی الفاظ فرمائے گئے جو بخاری کی روایت میں ہیں اور یہ بات مسلمہ ہے کہ بنی اسرائیل پر جنت واجب نہیں ہے اس کا اقرار کوئی بھی نہیں کر سکتا ہے تو لامحالہ بخاری میں مغفور لھم سے مراد ابدی جنت نہیں لی جاسکتی ہے اس سے مراد وہی ہے کہ جو مسلم کی روایت میں ہے کہ بنی اسرائیل سے اس کے پچھلے گناہ ختم کردیئے گئے تھے اسی طرح بخاری میں موجود مغفور لھم سے مراد یہی ہے کہ اس گروہ جس نے قسطنطنیہ میں جہاد کیا ہے اس کے پچھلے گناہ کی معافی مراد ہے وگرنہ بنی اسرائیل کے لئے بھی ابدی جنت ماننا پڑے گی جو قرآن کی صریح آیات کے خلاف ہے۔چنانچہ امت کے اکابرین نے بھی اس کو بین ہی اسی طرح بیان کیا ہے کہ یہ مغفور لھم کی بشارت پچھلے گناہوں سے معافی ہے اس سے مراد وجوب جنت نہیں ہے۔

    اکابرین امت کے اقوال


    حافظ ابن حجر بخاری کی شرح میں ابن التین وغیرہ کے اقوال نقل کیے ہیں۔

    ابن التين وابن المنير بما حاصله: أنه لا يلزم من دخوله في ذلك العموم أن لا يخرج بدليل خاص إذ لا يختلف أهل العلم أن قوله صلى الله عليه وسلم مغفور لهم مشروط بأن يكونوا من أهل المغفرة حتى لو ارتد واحد ممن غزاها بعد ذلك لم يدخل في ذلك العموم اتفاقا فدل على أن المراد مغفور لمن وجد شرط المغفرة فيه منهم(فتح الباری تحت رقم 2942)
    اس میں یہی بیان ہوا ہے کہ اہل علم کا اس پر کوئی اختلاف نہیں ہے کہ مغفور لھم اس شرط سے مشروط ہے کہ اگر کوئی اس غزوہ کے بعد مرتد ہو گیا تو وہ اس عمومی بشارت میں داخل نہیں ہے پس یہ دلیل ہے کہ اس سے مراد یہی ہے کہ مغفرت یافتہ وہی ہو گا جس میں اس کی شرائط پائی جائیں۔
    تو اس سے یہی ثابت ہے کہ مغفرت اس وقت ہو گی جب تک آگے بھی نیک اعمال پر قائم رہے ورنہ مغفرت سے محروم ہو جائے گا۔
    اور یہی بات تقریبا بخاری کے کئی شارح نے بیان کی ہے
    (1) امام عینی نے بھی یہی لکھا ہے۔
    (2) امام قسطلانی نے بھی یہی لکھا ہے۔

    اور شاہ ولی محدث دہلوی جن کا احترام تینوں (اہلحدیث، دیوبندی،برہلوی)کرتے ہیں چنانچہ وہ اپنی کتاب بخاری تراجم ابواب میں اسی قتال الروم کے تحت رقمطراز ہیں۔
    انہ لا یثبت بھذا الحدیث الا کونہ مغفورا لہ ما تقدم من ذنبہ علی ھذہ الغزوۃ لان الجھاد من الکفارات و شان الکفارات ازالۃ آثار الذنوب السابقۃ علیھا لا الواقعۃ بعدھا۔
    نعم لو کان مع ھذا الکلام انہ مغفور لہ الی یوم القیامۃ لدل علی نجاتہ۔
    شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے واضح فرما دیا کے جہاد کفارہ ہوتا ہے جس سے سابقہ گناہ معاف ہوتے ہیں ہاں اگر اس مغفور لھوم کے ساتھ قیامت تک کے الفاظ ہوتے تو یہ اس کی نجات کی دلیل ہوتے۔

    آئمہ کے ان اقوال سے اظہر من الشمس ہے کہ وہ دونوں احادیث میں جو مغفور لھم کی بشارت ہے وہ سابقہ گناہوں کی بخشش ہے اور اس کی آئمہ سے بھی تائید ہوتی ہے۔

    صحابہ کرام کی بشارتین وجوب جنت پر دل تھی
    آخر میں یہ مسئلہ بھی حل کر دیا جائے کہ بعض لوگ یزید کی بشارت کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی بشارت جیسا سمجھتے ہوئے اس مغفور لھم کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہ جیسی بشارت سمجھتے ہیں حالانکہ ایسا ہرگز نہیں ہے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کو جو بشارات دی گئی ہیں ان میں جنت میں جانے کی اور آگلی تمام خطاؤں کی بخشش موجود تھی اس کی ایک آدھا مثال سے ہی پڑھنے والوں پر واضح ہو جائے گا۔

    غزوہ بدر میں شمولیت اختیار کرنے والے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے لئے بشارت کے یہ الفاظ زبان اقدس سے جاری ہوئے ہیں ۔
    غفرت لکم ماشئتم۔
    تم بخشش دیئے گئے ہو جو چاہے کرو۔
    بیعت رضوان کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں موجود ہے کہ " لایدخل النار احد بایع تحت الشجرۃ(صحیح مسلم، ترمذی)
    تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی مبشرات کے ساتھ قرینہ موجود ہے مگر مغفور لھم کی اس حدیث کے ساتھ کوئی قرینہ نہیں جیسا اوپر شاہ ولی اللہ کے حوالے سے بھی نقل کیا ہے کہ " اگر اس مغفور لھوم کے ساتھ قیامت تک کے الفاظ ہوتے تو یہ اس کی نجات کی دلیل ہوتے۔

    حاصل کلام

    یزید کے بارے میں اس ساری بحث سے یہی نتیجہ نکلتا ہے کہ اگر تو وہ اس غزوہ میں سب سے پہلے لشکر میں شامل تھا تب بھی اس کے لیے وجوب جنت کا دعوی اس حدیث کے مطابق بے بنیاد اور باطل ہے اللہ اپنے تمام بندوں سے واقف ہے اور جانتا ہے کہ کس نے کیا کرنا ہے اس لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان اقدس سے وجوب کے نہیں مغفور لھم کے الفاظ جاری ہوئے کیونکہ حدیث وحی خفی ہے اور وحی کبھی بھی تضاد نہیں ہو سکتی ہے کہ ایک طرف جنت کی بشارت ہو اور دوسری طرف شفاعت سے محروم کرنے والے کو کیسے جنت کی بشارت مل سکتی ہے
    چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
    صنفان من أمتي لن تنالهما شفاعتي , إمام ظلوم غشوم , و كل غال مارق (سلسلہ احادیث صحیحہ رقم470)
    اس میں ظالم حکمران کو شفاعت سے محرومی ہے تو کیسے ممکن ہے کہ جنتی بھی ہو اور شفاعت سے محروم یعنی جہنم میں بھی جائے۔
    اللہ سب کو سمجھنے کی توفقیق عطا کرے۔




 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
ظلم ثابت نہیں ہیں ۔

محترم ،
ظلم اپ کے بقول ثابت نہیں میں وہ بھی ثابت کر دوں گا فلحال اپ نے اس بات سے متفق ہیں کہ یزید کی بشارت ابدی نہیں ہے کیونکہ اس پر اپنے کوئی تبصرہ نہیں کیا یا کوئی نقطہ نہی اٹھایا .
 
شمولیت
اکتوبر 24، 2016
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
22
پوائنٹ
35
پچھلے گناہوں کی معافی کا اعلان ہے
بسم الله الرحمن الرحیم
امابعد !
جناب آپ نے یہ تو تسلیم کر لیا کہ "پچھلے گناہوں کی معافی کا اعلان ہے "
تو جنا ب بقول آپ کے ہی جب الله نے یزید کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیے تو پھر آپ کون ہوتے ہیں پکڑ کرنے والے ؟؟؟
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top