• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اے تحریک طالبان پاکستان کے حامیو! کیا جواب ہوگا آپ کے پاس اس کا؟؟

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
جیسے بے تکا آپ نے وزن ٹی ٹی پی کے پلڑے میں ڈالا ھوا ھے ۔ ابتسامہ
یہ تو مذاق ہے آپ کا ہم نے تو اس سلسلے میں دلائل کے انبار کے انبار لگادیئے ہیں۔ چنانچہ اسی وجہ سے ابوبصیر اور علی ولی اور القول السدید نے یہاں سے فرار ہونے میں ہی عافیت جانی اور ہمارے سوالات کا جواب ابھی تک ندارد ہے ۔ جس میں ہم نے موصوفین سے اسلامی حکومت کے خدوخال کے بارے میں سوالات کیے کہ ایک اسلامی حکومت کا کیا نقشہ ہوتا ہے وہ کس طرح کی ہوتی ہے ۔ تاحال جواب ندارد متلاشی نے بھی اس کا جواب دینے سے گریز کیا ہوا ہے ۔ ادھر ادھر کی باتیں کررہے ہیں ۔ اگر آپ کے پاس جواب ہے تو یہاں لکھیں کہ اسلامی حکومت کس طرح کی ہوتی ہے شریعت کی روشنی میں؟؟؟؟
 

اسحاق

مشہور رکن
شمولیت
جون 25، 2013
پیغامات
894
ری ایکشن اسکور
2,131
پوائنٹ
196
یہ تو مذاق ہے آپ کا ہم نے تو اس سلسلے میں دلائل کے انبار کے انبار لگادیئے ہیں۔ چنانچہ اسی وجہ سے ابوبصیر اور علی ولی اور القول السدید نے یہاں سے فرار ہونے میں ہی عافیت جانی اور ہمارے سوالات کا جواب ابھی تک ندارد ہے ۔ جس میں ہم نے موصوفین سے اسلامی حکومت کے خدوخال کے بارے میں سوالات کیے کہ ایک اسلامی حکومت کا کیا نقشہ ہوتا ہے وہ کس طرح کی ہوتی ہے ۔ تاحال جواب ندارد متلاشی نے بھی اس کا جواب دینے سے گریز کیا ہوا ہے ۔ ادھر ادھر کی باتیں کررہے ہیں ۔ اگر آپ کے پاس جواب ہے تو یہاں لکھیں کہ اسلامی حکومت کس طرح کی ہوتی ہے شریعت کی روشنی میں؟؟؟؟
کم سے کم آپ کے "دھماکوں" سے لبریز نہی ھوتی ۔ اتنا یقین ھے ۔ الحمد اللہ
اور میرا مقصد کسی کو بھگانا یا بھاگنا ھر گز نہی ھے۔ دلائل تو اس فورم پہ بہرام صاحب بھی دے رھے ھیں۔ تو کیا سب کے دلائل حق کی نشانی ھوتے ھیں؟
 

ideal_man

رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
258
ری ایکشن اسکور
498
پوائنٹ
79
آپ نے صحیح کہا کہ جماعۃ الدعوۃ امارت اسلامیہ افغانستان کے وجود میں آنے سے پہلے بنی تھی۔ لیکن کیا ہوا جب امارت اسلامیہ کا افغانستان میں وجود ہوا تو آپ کی جماعۃ الدعوۃ کنڑ سے فرار ہوگئی۔یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس سے فرار ممکن ہی نہیں۔
جزاکم اللہ خیرا واحسن الجزاء​
جہاد کے نام پر چندہ بٹورنے والے خارجی بھگوڑوں کا میدان جہاد اور جہاد سے فرار​
اور اب تکفیر کے نام پر ملنے والی بھیک پر گذارا​
یہ بڑا دشوار گذار مرحلہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن بزدل کرہی کیا سکتا ہے سوائے یس سر، نو سر​
اللہ تعالی ان خارجیوں کے مقابلہ میں آپ کے علم و عمل میں برکت عطا فرمائے۔​
شکریہ​
 

اسحاق

مشہور رکن
شمولیت
جون 25، 2013
پیغامات
894
ری ایکشن اسکور
2,131
پوائنٹ
196
کیا مصر کے مسلمانوں کا خون ہی صرف خون ہے۔۔۔ شام کے معصوم مسلمانوں کے خون کی کوئی اہمیت نہیں؟
میرے بھائی، ھر مسلمان پر ھونے والے ظلم پر دکھ ھے ، آپ کو کس نے کہ دیا ھے کہ ملک شام میں ھونے والی روافضی ۔علوی ظلم و ستم سے کوئی آنکھ چرائے بیٹھا ھے۔ آج جو واقعہ شام میں ھوا ھے جس میں ھزاروں کی تعداد میں معصوم بچوں سمیت شہادتیں ھوئیں ھیں ۔ اللہ ان کو قبول کرے۔ اور ان ظالموں کو نیست و نابود کرے۔ آمین یا رب العالمین
 
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
میرے بھائی، ھر مسلمان پر ھونے والے ظلم پر دکھ ھے ، آپ کو کس نے کہ دیا ھے کہ ملک شام میں ھونے والی روافضی ۔علوی ظلم و ستم سے کوئی آنکھ چرائے بیٹھا ھے۔ آج جو واقعہ شام میں ھوا ھے جس میں ھزاروں کی تعداد میں معصوم بچوں سمیت شہادتیں ھوئیں ھیں ۔ اللہ ان کو قبول کرے۔ اور ان ظالموں کو نیست و نابود کرے۔ آمین یا رب العالمین
جماعۃ الدعوۃ اور ان کے امام جناب انجینئر حافظ محمد سعید صاحب سفاک الاسد نصیری کافر اور مرتد روافض حسن نصر الشیطان کے خلاف مظاہرہ اور احتجاج کب کررہے ہیں؟؟؟؟
دمشق: شام میں صدربشارالاسد کی حکومت نے جنگ میں زہریلی گیس کا استعمال شروع کر دیا۔ دمشق میں زہریلی گیس کے حملے میں اب تک ہلاکتوں کی کم از کم تعداد1300ہوگئی۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق شامی اپوزیشن کی جانب سے صدر بشار الاسد اور ان کی فوج پر کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔شامی اپوزیشن نے الزام عائد کیا ہے کہ سرکاری فوج کی الغوطہ قصبہ پر کیمیائی ہتھیاروں سے لیس میزائل برسانے سے 1300 افراد ہلاک ہوئے، اپوزیشن نے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کر دیا۔انسانی حقوق کی تنظیموں کےمطابق دمشق کے نواحی علاقے ، عین ترما، زمالکا، اور جوبر میں زہریلی گیس کے حملے سے متعدد افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں جبکہ شام میں دو سال سے جاری جنگ میں زہریلی گیس کا یہ بدترین حملہ ہے جس نے سیکڑوں افراد کو سسک سسک کر مرنے پر مجبور کر دیا۔ شامی ٹیلی ویژن پر زہریلی گیس سے متاثرہ افراد کی ویڈیو دکھائی گئی ہے۔ زہریلی گیس سے مرنے والوں میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔ شامی حکومت پر اس سے پہلے بھی جنگ میں کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کا الزام عائد کیا جا چکا ہے۔ شہریوں کے قتل عام پر اپوزیشن نے سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کرنے جبکہ عرب لیگ نے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ادھرشامی دارالحکومت دمشق پر کیمیائی ہتھیاروں سے حملے کی تحقیقات کے لئے سعودی عرب نے اقوام متحدہ کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کردیا جبکہ ترجمان یورپی یونین کا کہنا ہے کہ شام میں کیمیائی ہتھیاروں سے حملوں کی جلد اور تفصیلی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
آپ نے صحیح کہا کہ جماعۃ الدعوۃ امارت اسلامیہ افغانستان کے وجود میں آنے سے پہلے بنی تھی۔ لیکن کیا ہوا جب امارت اسلامیہ کا افغانستان میں وجود ہوا تو آپ کی جماعۃ الدعوۃ کنڑ سے فرار ہوگئی۔یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس سے فرار ممکن ہی نہیں۔
حقیقت کیا ہے یہ دیکھں لشکر طیبہ افغانستان کے کن کن علاقوں میں موجود ہے۔
According to the information shared by some senior Afghan intelligence officials with their Pakistani counterparts, the LeT has substantial presence in at least ten provinces of Afghanistan, including, Kabul, Kandahar, Kunar, Nuristan, Nangarhar, Wardak, Paktia, Laghman, Paktika and Khost.
لنک
پاکستانی فوج باغی جنگجوؤں یعنی تحریک طالبان کے خلاف امریکہ کے حکم پر لڑائی کررہی ہے۔مجاہدین کو امریکہ کے حکم پر قتل کرتی ہے گرفتار کرتی ہے۔
ابوزینب صاحب گیڈر اگر شیر کی کھال پہن لے تو شیر تو نہیں بن جاتا۔ آپ کو کیوں تحریک طالبان پاکستان لکھنے میں ذلت و رسواءی محسوس ہوتی ہے۔ کم سے کم اپنی لاڈلے گروہ کا نام تو پورا لکھ لیا کرو۔ یہ سب جانتے ہیں پاکستان ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کا قتل کر رہی ہے اور گرفتار بھی کر رہی ہے کیونکہ ان کا افغان طالبان سے کوءی تعلق نہیں ہے۔
پاکستان فوج ٹی ٹی پی کو کیوں قتل کر رہی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے۔

http://e.jang.com.pk/08-21-2013/karachi/page1.asp#;
اب تو آپ کو یقین آگیا ہوگا کہ یہ پاک فوج ان کو باغی، کرمنل، ڈاکو، چرسی موالی، رہزن سمجھ کر قتل کرتی ہے۔ اور شریعت میں بھی باغی کی سزا موت ہی ہے۔ اور پاک فوج یہ بھی جانتی ہے کہ ان نالاءقوں کے ملا عمر کے کوءی تعلق نہیں بلکہ اپنے کالے دھندوں کو ملا عمر کے نام سے جہاد بنانے کی کوشش میں مسلسل عمل پیرا ہے لیکن بُری طرح ناکام ہوءی ہے۔
ویسے آپ نے بہت بڑا لطیفہ سنایا ہے کہ پاکستانی فوج طالبان میں برسر پیکار مجاہدین کی امداد ونصرت کررہے ہیں ۔ عجیب بات ہے ۔

پاکستانی فوج طالبان کے خلاف امریکہ کی جنگ لڑرہی ہے۔تاریخ کا سب سے بڑا جھوٹ ہے کہ پاکستانی فوج طالبان کی مدد کررہی ہے۔بلکہ یوں کہیے کہ پاکستانی فوج امریکہ کی مدد کررہی ہے طالبان مجاہدین کے خلاف۔افغانستان میں ان مہاجرین نے روس کے خلاف قتال کے وقت ہجرت کی تھی اور اس وقت سے یہ مہاجرین افغانستان میں موجود تھے۔تو آپ کا یہ کہنا بالکل جھوٹ ہے کہ مجاہدین نے افغانستان کے اندر اسٹیٹ کے اندر اسٹیٹ بنائی ہوئی تھی۔تمام مہاجرین نے امیرالمومنین ملاعمر کے ہاتھ پر بیعت کی ہوئی تھی جب افغانستان میں امارت اسلامی کا وجود ہوا ۔
اگر خوارج پاکستان میں نہ ہوتے تو آپ کایہ دعوی کسی ھد تک درست ہوسکتا تھا لیکن جب خوارج ہیں اور وہ پاکستان کو کفریہ حکومت کہتی ہے تو یہ امریکہ کی نہیں بلکہ اسلام کی اور پاکستان کی جنگ بن گئی ہے اس لئے پاک فوج کا خوارج کے صفائے کے لئے جانا درست ہے۔ اس بات کا اندازہ ادنی سے ادنی عقل والا شخص بھی لگا سکتا ہے کہ ملا عمر کی حکومت اسامہ کے استمداد کرتی رہی ہے اور ایک مخصوص حصے پر اسامہ بن لادن کے وفادار سپاہی قابض بھی ہوں تو اسٹیٹ کے اندر اسٹیٹ کس کو کہتے ہیں۔
متلاشی صاحب گیڈر کی جب موت آتی ہے تو وہ شہر کی طرف بھاگتا ہے۔اور دنیا جانتی کے کے آپ کے گیڈر اس وقت شہر ہی میں دندناتے پھر رہے ہیں۔جہادی میدانوں کی تو ان گیدڑوں نے شکل تک نہیں دیکھی ہے۔آپ کے یہ گیڈر امریکی سوروں کے ساتھ مل کر اللہ کے شیر مجاہدین جو کہ اللہ کے فضل وکرم سے جہادی میدانوں میں اللہ کے دشمنوں کے خلاف نبرآزما ہیں۔ان کے خلاف سازشیں کررہے ہیں۔ ان کو خوارج کے لقب سے نواز رہے ہیں۔آپ کے یہ گیڈر مجاہدین کے خلاف سوشل میڈیا میں جنگ میں مصروف ہیں۔آ
ابوزینب صاحب افغان طالبان تو خود ان کی گود میں بیٹھتے رہے ہیں جن کو آپ سور کہ رہے ہیں۔ اور آج انہی سوروں سے معاہدے بھی کر رہے ہیں۔ اگر مجاہدین شہروں میں ہے تو آپ کے خوارج بھاءیوں کو جہنم رسد کون کر رہا ہے؟؟؟؟ ہمیں لگتا ہے آپ کو جہاد و فساد کے ساتھ ساتھ گیڈر و شیر میں بھی فرق نہیں دیکھتا۔ اگر آپ کو یہ فرق پتہ ہوتا تو آپ کبھی بھی ٹی ٹی پی کے خوارج کو شیر نہیں کہتے۔ ابوزینب صاحب کے شیر بھی عجیب ہے جو بلوں میں رہتے ہیں۔ اور سب جانتے ہیں بلوں میں چوہے رہتے ہیں شیر نہیں۔ اتنی امید آپ سے کی جاسکتی ہے کہ آپ اپنی حسب ثابق عادت ٹی ٹی پی کے چوہوں کو شاہ دولہ کے چویوں پر قیاس نہیں کریں گے۔
پ کے یہ گیدڑ ٹی ٹاک شوز میں آکر مجاہدین کے خلاف ہذیان بک رہے ہیں۔کسی مجاہد کا آئی ایس آئی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔یہ جھوٹ ہے۔ پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی مجاہدین کے خلاف سرگرم عمل ہے۔ ان کو گرفتار کرتی ہے۔ان کو امریکہ کے حوالے کرتی ہے
کون مجاہدین ارے ٹی ٹی پی میں کوءی مجاہد نہیں ہے۔ یہ لوگ پیشہ ور قاتل، فراڈی، رہزن ہیں۔ جیسا کہ اُپر پاک فوج کا موقف واضح ہوگیا ہے تو آپ کو ان رہزنوں اور اسلام کے دشمنوں کو بار بار مجاہد کہنا فضول بھی ہے اور لغو بھی۔ ابوزینب صاحب تو ای ایس ای کا تعلق مجاہدین سے تسلیم ہی نہیں کرتے لیکن پوری دنیا کیا کہتی ہے لنک دیکھیں۔
http://www.bbc.co.uk/news/world-asia-23152159
http://www.theguardian.com/commentisfree/2010/jul/26/wikileaks-isi-taliban-nexus
http://www.aljazeera.com/news/asia/2010/06/201061335321532937.html
http://www.nytimes.com/2009/03/26/world/asia/26tribal.html?ref=interservicesintelligence&_r=0
http://www.indianexpress.com/news/isi-engaged-in-helping-taliban-former-cia-official/1125901/
۔ حتی ملا عبدالسلام ضعیف جو کہ امارت اسلامی کے سفیر تھے ان کو بھی آئی ایس آئی کے اہلکاروں نے امریکہ کو ڈالروں کے عوض فروخت کردیا تھا۔ یقین نہ آئے تو ان کی کتاب پڑھ کر دیکھ لیں ۔ اور اس کتاب کو یہاں پیسٹ کریں تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا اورعوام الناس کو بھی آپ کے جھوٹ کا پتہ چل جائے کہ آپ لوگوں کو دھوکہ دے رہے ہیں۔
جہاں تک ملا ضعیف صاحب کی بات ہے تو وہ پرویز مشرف کا کیا دہرا ہے ہم اس بات کے قاءل نہیں جو لوگ قانونی طریقے سے پاکستان میں آءے ہوں اُن کو امریکہ کے حوالے کیا جاءے اگر امریکہ سے تحویل ملزمان کے حوالے سے کوءی معاہدہ نہ ہوتو۔
مجاہدین کی تربیت دینے والے مجاہدین ہیں یہ اللہ کی دشمن پاکستان کی خفیہ ایجنسیاں نہیں ہیں۔ یہ اللہ کی دشمن پاکستان کی خفیہ ایجنسیاں تو جماعۃ الدعوۃ اور ان کے فسادی گیدڑوں کو ٹریننگ فراہم کرتی ہیں۔جو کہ سب کو اچھی طرح معلوم ہے۔
مجاہدین کی تربیت دینے والے مجاہدین ہیں یہ اللہ کی دشمن پاکستان کی خفیہ ایجنسیاں نہیں ہیں۔ یہ اللہ کی دشمن پاکستان کی خفیہ ایجنسیاں تو جماعۃ الدعوۃ اور ان کے فسادی گیدڑوں کو ٹریننگ فراہم کرتی ہیں۔جو کہ سب کو اچھی طرح معلوم ہے۔
پاکستا ن کی کوءی ایجنسی اللہ کی دشمن نہیں بلکہ اللہ کے دشمن خوارج جن کا ایک فرد بیت اللہ محسود اینڈ کمپنی اور ابو جہل کی اولاد ٹی ٹی پی کا جنسی حکیم حکیم اللہ محسود اور اس کے روحانی بیٹے ہیں۔ جنہوں نے مشرکین کو چھوڑ کر مسلمانون کو قتل کرنا اپنا فرض عین سمجھا ہوا ہے۔
پاکستان کی خفیہ ایجنسی کے تعلقات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔ پاکستان کی تربیت یافتہ مجاہدین افغانستان میں جہاد میں مصروف ہیں۔
ثبوت
http://www.bbc.co.uk/news/10302946
http://www.thenews.com.pk/Todays-News-13-22304-ISAF-forces-detain-LeT-leader-in-Afghanistan
آخری لنک مین لشکر طیبہ کے مجاہدین کے بارے میں خبر ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ لشکر طیبہ کے ایک سینءر مجاہد کو ایساف فورس کے گرفتار کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ افغانستان کے اعتراف بھی ہے کہ لشکر طیبہ افغانستان میں مسلحہ حملے کر رہے ہے اور اس بات کا بھی اعتراف کیا گیا ہے کہ لشکر طیبہ کو حقانی نیٹ ورک کی بھی مدد حاصل ہے۔
حقانی صاحب اور لشکر طیبہ جس کو جماعت الدعوۃ بھی کہا جاتا ہے دونوں پاکستان کے خلاف نہیں لڑ رہے ان دونوں گروپ کے مجاہدین افغانستان اور اکشمیر میں حملے کر رہے ہیں۔
یہ تو تھے پاک فوج کے تربیت یافتہ مجاہدین لیکن ابوزینب صاحب کی بے بسی تو دیکھو کہتا ہے پاکستان کی ایجنسیاں اللہ کے دشمن ہیں لیکن ان ہی کے مفتی صاحب کہتے ہیں کہ کشمیر میں جہاد بے شک پاکستان کی خفیہ ایجنسی کے تحت ہو رہا ہو تب بھی وہ جہاد ہی ہے۔ اور یہ بات ذہن میں رہے کہ فتویٰ قرآن و حدیث کی روشنی میں ہوتا ہے۔



جھوٹ مت بولیں طالبان مجاہدین خواہ افغانی ہوں یا پاکستانی آئی ایس آئی کو اللہ کا دشمن اور امریکہ کا حلیف سمجھتی ہیں ۔
یہاں آپ نے یہ بات قبول کر ہی لی کہ افغان مجاہدین اور پاکستانی طالبان دو الگ الگ ہیں۔
جس طرح طالبان مجاہدین امریکہ کے خلاف جنگ میں مصروف عمل ہیں اسی طرح پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کے خلاف بھی جہاد میں مصروف عمل ہیں۔
یہ آپ نے ایک نیا انکشاف کیا ہے۔ آپ افغان طالبان کا حوالہ دیں کہ افغان طالبان پاکستان کی خفیہ ایجنسی پر حملے میں ملوس ہیں۔ بصورت دیگر یہ آپ کا جھوٹ ہوگا جس کے لئے آپ اللہ کی لعنت کے مستحق ہونگے۔

مجاہدین کی کسی بھی تنظیم کا امریکی حلیف آئی ایس آئی کے ساتھ کسی قسم کا کوئی خفیہ معاہدہ نہیں ہے۔ اور یہ معاہدہ کیسے ہوسکتا ہے جبکہ پاکستانی کی فوج اور اس کی خفیہ ایجنسیاں صلیبی ناٹو لشکر کا حصہ ہیں۔
اب آپ کے اس جملے کی کیا حقیقت رہ گءی اگر مجاہدین کا پاکستان کے عسکری ذراءعے سے کوءی معاہدہ نہیں تو حقانی صاحب فوج کے خلاف کارواءی کیوں نہیں کر رہے۔ ظاہر کے معاہدہ ہے لیکن آپ کے دین جدید کی دھجیان اُڑجاتی ہیں اس لءے آپ کے نا ماننے میں ہی آپ کی بھلاءی ہے۔
حقانی صاحب ٹی ٹی پی پر بھی زور ڈالتے رہے ہیں کہ وہ بھی پاکستان فوج پر حملے نہ کرے۔ اور حالیا مزاکرات میں بھی امریکہ نے پاکستا ن کی مدد سے حقانی نیٹ ورک کو مذاکرات کی درخواست کی تھی۔ جس کے پاکستان اور حقانی نیٹ ورک کے درمیان معاہدے اور روکنگ ریلیشن شپ کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
ثبوت
http://www.rediff.com/news/slide-show/slide-show-1-haqqani-network-and-isi-working-hand-in-glove/20120216.htm
http://www.bbc.co.uk/news/world-south-asia-15399820
http://www.nytimes.com/2011/10/31/world/asia/united-states-seeks-pakistan-spy-agencys-help-for-afghan-talks.html?_r=0
لیکن اس پورے تناظر میں ٹی ٹی پی کہیں نظر نہیں آتی کیونکہ ان کا تعلق افغان طالبان سے بلکل بھی نہیں ہے۔ اور عسکری ذراءعے کا بھی موقف آپ سب کے سامنے ہے کہ پاکستان کے عسکری ذراءعے ٹی ٹی پی اینٹی پاکستان، اور جراءم پیشہ گروہ میں شمار کرتے ہیں لیکن کہیں بھی حقانی نیٹ ورک کو پاکستان کے عسکری ذراءعے نے معاہدے کے بعد جرائم پیشہ گروہ میں شمار نہیں کیا۔مجاہدین کو تربیت دینے والے مجاہدین ہی ہوتے ہیں ہم نے کب کہا کہ مجاہدین کو تربیت دینے والے صلیبی ہیں لیکن آپ کہتے ہیں کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسیاں مجاہدین کو تربیت نہیں دیتی۔ اس معملے میں آپ نے ٹھوکر کہاءی ہے۔ نیچے موجود لنک میں بتایا گیا ہے کہ اءی ایس اءی افغان مجاہدین کی مدد کر رہی ہے۔
http://www.theguardian.com/commentisfree/2010/jul/26/wikileaks-isi-taliban-nexus
کیونکہ پاکستان ٹی ٹی پی کو مجاہد ہی تصور نہیں کرتا بلکہ اسلام مملکت سے باغی تصور کرتا ہے اس لءے ان کو قتل اور گرفتار کرنا اپنا فرض عین سمجھتی ہے۔ جو اسلام میں جاءز ہے۔ بلکہ پاک فوج پر فرض بھی ہے کہ وہ اپنے ملک و قوم کو ٹی ٹی پی جیسے دو نمبر طلابن سے محفوظ رکھے۔
دنیا جانتی ہے اور اس سے قبل ہم اس فورم پر وضاحت کے ساتھ لکھ چکے ہیں کہ جماعۃ الدعوۃ طاغوتی ایجنسیوں کی آلہ کار جماعت ہے اور ان کے لیڈر جناب انجینئر حافظ محمد سعید صاحب آئی ایس آئی کے تربیت یافتہ ہیں ۔ انجینئر صاحب کا مرنا اور جینا آئی ایس آئی کے لئے ہے۔ انہی کے اشارے پر وہ اٹھتے ہیں۔انہی ایجنسیوں کے اشارے پر وہ بیٹھتے ہیں۔ جب ان کو یہ ایجنسیاں کہتی ہیں جاؤ جاکر کشمیر اور انڈیا میں دھماکے کرو تو یہ اپنی لشکر طیبہ جسے لوگ لشکر خبیثہ کے نام سے یاد کرتے ہیں اسے حکم دیتے ہیں کہ بازاروں اور تفریحی مقامات پر دھماکے کرو انسانوں کو قتل کرو ۔تو ان کا یہ لشکر خبیثہ جسے یہ لشکر طیبہ گردانتے ہیں پبلک مقات ، بازاروں میں دھماکے کرتے ہیں اور وہاں کے لوگوں کوقتل کرتے ہیں۔ان کی یہ ساری جدوجہد طاغوت کے لئے ہے۔ طاغوتی نظام کے لئے ہے۔ اور طاغوتی فوج اور اس کی طاغوتی ایجنسیوں کے لئے ہے۔ان کی جدوجہد کا تعلق کسی طور سے اسلامی نہیں ہے۔
ابوزینب صاحب بے بس ہوچُکے ہیں ۔ ابوزینب صاحب کو افغان مجاہدین، حقانی نیٹ ورک اور پاکستانی عسکری ذراءع مکمل رابطے میں ہونے کا کافی شواہد دیکھا چُکے ہیں۔ اور انشااللہ مذید آگے آ رہے ہیں۔
نہ یہ وہاں کے مسلمانوں کی مدد کررہے ہیں ۔ بلکہ ان کا لشکر خبیثہ وہاں کے مسلمانوں کے لئے مصیبت بنا ہوا ہے۔ ان کی کاروائیوں کی وجہ سے انڈیا کے مسلمان ان سے متعدد بار اظہار براءت کرچکے ہیں۔ اس کی وجہ ہی یہی ہے کہ ان کی جدوجہد کا سارا پس منظر پاکستان اور انڈیا کے سیاسی تناظر میں ہے۔ اس ساری جدوجہد کا تعلق اسلام سے قطعاً نہیں ہے لوگوں کو بے وقوف بنانے کے لئے یہ کمزور مسلمانوں کی مدد کا بہانہ بناتے ہیں ۔ اگر جماعۃ الدعوۃ کو اسلام سے ذرہ برابر بھی دلچسپی ہوتی تو سب سے پہلے اپنے گھر میں اسلام کے نفاذ کے لئے جدوجہد کرتی جس ملک میں شراب خانے کھلے ہوں کھلے عام شرک اور کفر کے اڈے روزآنہ سجتے ہوں۔لوگ مزاروں پر سجدے کرتے ہوں۔ فحاشی کے مرکز کھلے عام چل رہے ہو۔ سرکاری سرپرستی میں کھلے عام دن دہاڑے شراب فروخت کی جارہی ہو ۔ اس کی فروخت کو جائز کرنے کے لئے پارلیمنٹ میں قانون سازی کی گئی ہو۔ سارا ملک سود کی لعنت میں گرفتار ہو جس ملک کی معیشت ہی سود پر مبنی ہو۔
ابوزینب صاحب دنیا تو پاکستان کو ایک اسلامی مملکت کے طور پر جانتی ہے اور اس کی فوج اور ایجنسیوں کو بھی اسلامی ملک کے عسکری اثاساجات میں شمار کرتی ہے۔ دنیا تو آج بھی پاکستان کو طالبان کا مدد گار تصور کرتی ہے ۔
تو کیا آپ تسلیم کر لیں گے کہ یہ لوگ درست ہیں۔ اگر دنیا آپ کے نذدیک اتنی معتبر ہیں تو آپ کیوں پاکستان اور اس کی فوج کی کردار کشی کرنے پر تُلے ہوءے ہیں۔
ابوزینب صاحب دنیا یہ بھی جانتی ہے کہ لشکر طیبہ پاکستان کی حمایت اسلامی ملک ہونے کی وجہ ہے کرتا ہے اور انڈیا کی مخالفت ایک غاصب ملک ہونے کی وجہ سے کرتا ہے۔ لیکن چونکہ آپ کو حقیقی مجاہدین سے بغض و عناد ہے اس لءے آپ ایک مخصوص یہودی ایجنڈے کے مطابق مجاہدین کی کردار کشی کرنے پر تُلے ہوءے ہیں۔ اور اپنے بڑوں کی سنت پر چل کر لعنت کے مستحق ہورہے ہیں اور اپنے بڑون کے عذاب میں مسلسل اضافہ کا سبب بن رہے ہیں۔
جو لوگ لشکر طیبہ کو لشکر خبیثہ کہتے ہیں اُن کا ہگنہ اور موتنا منہ سے ہی ہوتا ہوگا تبھی ایسی غلیظ بات منہ سے نکالتے ہیں۔ بلکہ اگر وہ لوگ اپنے منہ سے ہی ہگیں اور موتیں تو ایسی خبیث بات بکنے سے بہتر ہی ہے۔ باقی جو الزامات آپ نے لگاءے ہیں بے تُکے ہیں بلکہ سب جانتے ہیں کہ بازاروں اور مسجدوں میں اور دوران عبادت کون لوگ حملے کرتے ہیں۔ یہ لوگ خوارجی پاکستان کی ٹی ٹی پی ہی ہے بلکہ وجہ فرق ہے ٹی ٹی پی اور مجاہدین میں یہ ٹی ٹی پی مساجد اور نمازیوں میں دوران نماز حملے کرتی ہے جس کو آپ خود قبول کر چُکے ہیں۔
نہ یہ وہاں کے مسلمانوں کی مدد کررہے ہیں ۔ بلکہ ان کا لشکر خبیثہ وہاں کے مسلمانوں کے لئے مصیبت بنا ہوا ہے۔ ان کی کاروائیوں کی وجہ سے انڈیا کے مسلمان ان سے متعدد بار اظہار براءت کرچکے ہیں۔ اس کی وجہ ہی یہی ہے کہ ان کی جدوجہد کا سارا پس منظر پاکستان اور انڈیا کے سیاسی تناظر میں ہے۔ اس ساری جدوجہد کا تعلق اسلام سے قطعاً نہیں ہے لوگوں کو بے وقوف بنانے کے لئے یہ کمزور مسلمانوں کی مدد کا بہانہ بناتے ہیں ۔
ابوزینب صاحب نے لشکر طیبہ کو لشکر خبیثہ بول کر اپنا نام کن لوگوں میں لکھوایا ہے یہ ہم اُوپر ذکر کر چُکے ہیں۔ لشکر طیبہ تو انڈین آرمی پر اللہ کا عذاب بن کر نازل ہوا ہے۔ لیکن اگر ابوزینب صاحب جیسی جنگلی گھاس تقریباََ ہر جگہ ہی ہوتی ہے اس لءے اگر بعض کانگریسی ملاؤں نے لشکر طیبہ کی مخالفت کر بھی دی تو کیا ہوا۔ یہ لوگ تو نماز سے لے کر طلاق، وسیلہ اصلو دین وغیرہ سب میں آپ کی طرح نرالے ہیں۔
ابوزینب صاحب ہندو نوازی میں اس قدر آگے بڑھ گئے ہیں کہ کانگریسی ملاؤں کی تقلید میں کشمیر کو پاکستان کا حصہ ہی نہیں تسلیم کرتے اور کشمیر میں جاری آزادی کی تحریک کے ہی منکر ہوگئے ہیں۔ یہ ہے ابوزینب صاحب کی منافقت کشمیر کے مسلمان مسلمان نہیں ہیں کیونکہ وہاں لشکر طیبہ ہندو فوج کے خلاف جہاد میں مصروف ہے۔ کشمیر میں جہاد کی مخالفت کر کے آپ نے اپنے خوارجی ہونے کا ثبوت دے دیا ہے کیونکہ حدیث میں ہے جس کا مفہوم ہے کہ مشرکین کو چھوڑ دیں گے اور مسلمانوں سے جنگ گریں گے۔ پوری پوری 100٪ ابوزینب صاحب پر چسپا ہوگئی ہے۔ ابوزینب صاحب ابھی توبہ کا دروازہ بند نہیں ہوا اس لئے فوراََ اپنے خوارجی اور بدعتی عقائید سے توبہ کر لیں۔

اگر جماعۃ الدعوۃ اللہ کے دین کے ساتھ مخلص ہوتی تو انڈیا سے پہلے اپنے ملک میں اسلامی نظام کو نافذ کرنے کی کوشش کرتی ۔
آخر کار آپ نے تسلیم کر ہی لیا کہ پاکستان ، افغانستان الگ ملک ہے اسی لئے ہر کسی کو چاہئے کے اپنے اپنے ممالک میں وہاں کا ماحول دیکھ کر اسلامی شریعت کی راہ ہموار کرنی چاہئے۔ ورنہ ابوزینب صاحب تو اسلامی دنیا کو ایک ہی ملک تصور کرتے تھے اور یہ خیال کرنا بھی گناہ سمجھتے تھے بلکہ بت پرستی سمجھتے تھے کہ اسلام میں بھی کسی ملک کا تصور ہے۔
یہ آپ نے کیا کیا۔ اپنے ہی مجاہدین کی دھجیاں اُڑا دی اگر اپنے ملک میں شریعت کی بات ہے کہ سب سے پہلےتم لوگ عربیوں کو یہاں سے نکالو تاجکو، ازبیکو کو نکالو اور کہو کہ پہلے اپنے اپنے ملکوں میں شریعت نافذ کریں پھر پاکستان کی فکر کرنا۔ اسامہ بن لادن صاحب کو ابوزینب جیسی فراصت نہیں تھی ناجانے کیوں انہوں نے اپنے ملک میں خلافت قائم نہیں کی۔ ابوزینب صاحب کس قدر بوکھلا گئے ہیں اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ایک مقام پر کہتے ہیں۔
اور شیخ اسامہ بن لادن اور دیگر عرب مجاہدین نے امیرالمومنین کی اجازت سے افغانستان ہجرت کی تھی
اور اب کہتے ہیں
اگر جماعۃ الدعوۃ کو اسلام سے ذرہ برابر بھی دلچسپی ہوتی تو سب سے پہلے اپنے گھر میں اسلام کے نفاذ کے لئے جدوجہد کرتی
یہ دیکھیں ابوزینب صاحب کی دو رنگی اسلامی شریعت۔ جماعت الدعوۃ جو ایک اسلامی ملک میں قرآن و سنت کی پابندی کے ساتھ اسلامی کی متعین کردہ حدود میں مسلمانوں کی اصلاح میں مصروف ہے اُن کے متعلق کہتے ہیں کہ"
اگر جماعت الدعوۃ اسلام سے ذرہ برابر بھی دلچسپی ہوتی تو سب سے پہلے اپنے گھر میں اسلام کے نفاذ کےلیے جدوجہد کرتی"
آخر کب تک اس طرح مجاہدین اسلام سے بغض نکالتے رہیں گے۔ اس طرح تو ال دیوبند کی تبلیغی جماعت اور وہ تمام مشن جو بیرون ملک چل رہے ہیں سب پر آپ نے اپنی خودساختہ شریعت کے تحت پابندی لگادی۔ اور غیر اسلامی تسلیم کرلیا۔ دیکھا بدعت کا انجام۔
ابوزینب صاحب کی شریعت میں تاجک ازبک اور دیگر مسلمان جو مشرق وسطی میں جنگ کر رہے ہیں اُن کا جہاد بھی باطل ہوجاتا ہے۔ مصر میں لڑنے سے پہلے اپنے اپنے ملکوں میں شریعت نافذ کرو پھر کہیں جاو۔ یہ خیال ابوزینب صاحب کو آہی گیا اب امید کی جاسکتی ہے کہ ابوزینب صاحب اپنے اکابرین کو بھی جماسکیں کہ تمام غیر ملکیوں کو ان کے ممالک میں بھیج دیں کہ ان کا اولین فرض تو اپنے اپنے ملکون میں شریعت کا نفاذ ہے۔
کچھ سوچ سمجھ کر بات کرلیا کریں ایسی عجیب و غریب باتیں کرنے سے بہتر سے آپ پوسٹ ہی نہ کیا کریں۔
ابوزینب صاحب فرماتے ہیں
جس ملک میں شراب خانے کھلے ہوںھلے عام شرک اور کفر کے اڈے روزآنہ سجتے ہوں۔لوگ مزاروں پر سجدے کرتے ہوں۔ فحاشی کے مرکز کھلے عام چل رہے ہو۔ سرکاری سرپرستی میں کھلے عام دن دہاڑے شراب فروخت کی جارہی ہو ۔ اس کی فروخت کو جائز کرنے کے لئے پارلیمنٹ میں قانون سازی کی گئی ہو۔ سارا ملک سود کی لعنت میں گرفتار ہو جس ملک کی معیشت ہی سود پر مبنی ہو۔اگر جماعۃ الدعوۃ اللہ کے دین کے ساتھ مخلص ہوتی تو انڈیا سے پہلے اپنے ملک میں اسلامی نظام کو نافذ کرنے کی کوشش کرتی ۔
حضور ﷺ نے جب مدینہ ہجرت کی تو غیر مسلمون سے معاہدہ کیا۔ اور مشرکین مکہ کو تبلیغ جاری رکھی کسی نے نہیں کہا کہ پہلے مدینہ میں اسلامی حکومت قائم کرو پھر مکہ والوں پر تبلیغ کرنا۔ حالانکہ ابو جہل بھی موجود تھا۔ لیکن اآپ کی جہالت لگتا ہے ابوجہل کی جہالت سے بڑھ گئی ہے جو ایسی عجیب عجیب باتیں کرنے لگ گہئے ہیں۔
شراب کے لئے ال دیوبند کا فتویٰ
http://www.darulifta-deoband.org/showuserview.do?function=answerView&all=ur&id=1425&limit=1&idxpg=0&qry=<c>MIS</c><s>JIR</s><l>ur</l>
یہ دیکھیں آپ کے حنفی بھائیوں نے کیا کیا ہے۔ انہوں نے بھی شراب حلال کردی ہے۔ چلیں آپ ہماری نہیں اپنے ہی اکابرین کی بات مان لیں۔ کیونکہ کشمیر میں آپ جن علماء کا ذکر کر رہے تھے وہ تو اسی پارٹی کے ہیں۔
اور جہاں تک آپ نے دیگر کبیرہ گناہوں کا ذکر کیا ہے تو عرض ہے سلفی علماء تمام منکرات اور گبائر کے خلاف اپنے قول و فعل سے جہاد کرتے رہے ہیں ، کررہے ہیں اور انشااللہ تاقیامت کرتے ہیں گے۔ اسی فورم پر موجود کتب لائبریری اور فتویٰ سیکشن موجود ہے کوئی بھی جا کر دیکھ سکتا ہے۔ اگر انفرادی کوششوں کو نقل کیا جائے تو اتنا نا تو ٹائم ہے اور اس کا فائدہ بھی نہیں کیونکہ جس کو اللہ نے گمراہ کر دیا ہو اُس کو ہماری پوسٹ سے کیا فائدہ ہوگا۔
آج کل ان کے امام جناب انجینئر حافظ محمد سعید صاحب لوگوں کو بے وقوف بنانے کے لئے ڈیموں اور پانی کے مسائل کولیا ہوا ہے۔ان کا سارا غم ڈیموں اور پانی کا کھایا جارہا ہے۔ انہیں اس بات کی ہرگز فکر نہیں ہے کہ امریکہ پاکستان کی جڑوں میں بیٹھ چکا ہے۔ بس انہیں فکر ہے تو انڈیا کے پانی کی ۔ اور ڈیموں کی آخر ٹھہرے انجینئر ۔یہ ہیں کھارے پانی کے مجاہد۔
جناب کیونکہ آپ کی عقل سلیم کی ساخت ہی کچھ ایسی ہے کہ کوئی اچھی یا پاکستان کے مفاد کی بات آپ کو سمجھ نہیں آتی۔ اس لئے آپ کو سیلاب سے ہونے والی تباہ کاری کا نہ تو اندازہ ہے اور نہ ہی لواحقین سے کوئی ہمدردی۔ اگر ابھی کوئی جھوٹے منہ ہی بول دے کہ مدینہ منورہ میں امام کعبہ پر خودکش حملہ کرنا ہے تو خوارج نہ جانے کیا کیا بناوٹی القابات سے نوازیں گے ساتھ ساتھ ڈالر بھی دیں گے۔ لیکن اگر ان کو کہہ دیا جائے کہ سیلاب متاسرین کی مدد کی جائے تو اپنی خواجی ذہنیت کا مظاہرہ شروع کردیں گے۔ کیونکہ ان کے نزدیک شرعیت صرف مسلمانوں کا کفر کہنا اور خون مسلم کو مباح جاننا ہے۔
متلاشی صاحب کی باقی باتیں ایسی ہیں کہ جس کا جواب متعدد بار اسی فورم کے صفحات پر ہماری طرف سے ان کو دے دیا گیا ہے ۔لہٰذا اب یہاں دہرانے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔
اصولی طور پر تو آپ کی بھی کوئی ایسی بات نہیں ہے جس کا جواب نہ دیا گیا ہے۔ لیکن پھر بھی بار بار ہر بار ہر طرح سے آپ کا تعاقب کیا جارہا ہے۔ وہ باتیں کیا تھیں جن کا جواب آپ نے دے دیا ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
پھر جھوٹ گھڑرہے ہیں ایسا کون کہہ سکتاہے کہ پوری دنیا ارجاء کا شکار ہے۔ متلاشی صاحب پوری دنیا نہیں آپ کی جماعۃ الدعوۃ طاغوتوں کے لئے مرجئہ ہیں اور مجاہدین کے لئے خورج ہیں۔
اچھا تو آپ کے نزیک پوری دنیا ارجاء کا شکار نہیں ہے تو کیا وجہ ہے کہ اسلامی ممالک نے کبھی پاکستان کو کفر کی حکومت نہیں کہا، کسی اسلامی ملک نے پاک فوج کو کفر کی حکومت نہیں کہا کیونکہ یہ اسلامی ملک نہ صرف پاکستان اور اس کی فوج کو اسلامی کہتے ہیں اس لئے آپ کے اصول سے یہ سب لوگ ارجاء کہلائیں گے۔ ہم جھوٹ نہیں بلکہ آپ تقیہ بازی کر اُتر ائیں ہیں۔ تقریباََ ۔ ہر اسلامی ملک میں سود پر کام ہورہا ہے۔ سود نافذ ہے جس کا لین دین کرنے کو اآپ سود پر محمول کرتے ہیں۔ ایسے گمراہ لوگ بھی ہیں جو مزارات کو سجدہ کرتے ہیں۔ لیکن پھر بھی تکفیر نہیں کرتے۔ شراب بھی جاری و ساری ہے، سود بھی ہے، نمازی بھی نہیں ہیں پھر بھی مسلمان ہیں تو سارا عالم اسلام آپ کے نظریات سے ارجاء کا شکار ہی ہوا۔ خام خا کلینی کے نقشِ قدم پر چلنا چھوڑیں اور تقیہ بازی سے باہر آجائیں۔
ہم تو الحمد للہ عقیدہ اہل السنۃ والجماعۃ سے وابستہ لوگ ہیں اور اسی فورم پر ہمارا عقیدہ موجود ہے اس دیکھ کر آپ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ ہم اہل السنۃ والجماعۃ ہیں۔نہ کہ خوارج نما تکفیری مرجئہ۔آپ تو صلیبیوں کے لشکر کی تکفیر نہیں کرتے ہو آپ کا ارجاء تو اس قدر گہرا ہے۔
ہم نے آپ کو پہلے ہی عرض کردیا تھا کہ سلفی علماء تقلید ، تصوف کے قائل نہیں ہیں لیکن آپ ان سب چیزوں کے قائل ہیں اور قرآنی عبارات بھی نقل کی تھی جس سے ثابت ہوتا تھا کہ تقلید کرنا اپنے مولویوں اور اباواجداد کو خدا مانا ہے تو آپ نے ایسی چُپ سادی کے دور دور تک ہماری اس پوسٹ کا جواب نہ دیا اور چلتے بنے۔
آپ تو خود بالواسطہ طور پر ناٹو کے اتحاد کا حصہ ہو۔اور صلیبی ناٹو کی اتحادی فوج آپ کے نزدیک مومن اور مجاہد ہے اور اولیاء اللہ مجاہدین القاعدہ اور طالبان آپ کے نزدیک خارجی تکفیری ہیں۔
اپنی طرف سے شیطانی قیاسات کرنا چھوردو۔ ہم ثابت کر آئیں ہیں کہ پاک فوج جن لوگوں کو قتل کر رہی ہے نا تو وہ مجاہد ہیں اور نہ ہی وہ ان لوگوں کو افغان طالبان مانتے ہیں اور افغان طالبان بھی یہ اقرار کر چُکے ہیں کہ وہ دوسرے کسی ملک میں مداخلت نہیں کرتے۔
اسی فورم پر آپ کی جماعۃ الدعوۃ سے دیوبندیوں کی تکفیر کا ثبوت موجود ہے۔
جن پر حجت تمام ہوجائے اور پھر بھی وہ خدا کوکوٹ مٹھن کی گلیون میں گھمائیں تو ہم کیا کر سکتے ہیں۔ آپ کا خدا بھی کیا کوٹ مٹھن کی گلیوں میں گھومتا ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
ابھی تک تو آپ کے گیدڑوں نے اسلامی حکومت کے خدوخال تک کے بارے میں جواب نہیں دیا ہے ۔ ان کو جاکر شہر کے کسی کونے سے تلاش کرکے لائیں تاکہ وہ ہمارے سوالات کے جواب تو دیں ۔
اس میں ایسی کیا بات ہے۔ آپ کو اس لائق نہیں سمجھاہوگا کہ آپ کے کسی بے تکی پوسٹ کا جواب دیں۔ اب ہر للو پنجو اُٹھ کر آجائے اور چیلنج کرتا پھرے تو کیا مطلب ہے علماء اس کی دم بن جائے اگر اتنا ہی شوق ہے تو آپ کسی بھی سلفی مدرسہ میں جائیں اور اپنی پوسٹ اُن کے سامنے رکھ دیں اگر پھر جواب نہ آئے تو ضرور اعتراض کریں۔ اگر آپ کو ہدایت چاہئے لیکن صرف اپنی اس پوسٹ کی طرح لفاظی کرنی ہے تو فضول ہے کیونکہ جس کے دل پر اللہ مہر لگادے اُس کا کوئی کیا کرسکتا ہے۔
جس نے کہا تکفیر شیطانی وسوسہ ہے ۔ اس نے ائمہ اسلام فقہاء محدثین کی توہین کی۔اس کی جہالت میں ہمیں کوئی شک نہیں ہے۔ وہ تو جہم بن صفوان کی طرح کا جہمیہ کے عقائد رکھنے والا ہوا۔ کیا مسلمانوں کے ائمہ نے کسی کی بھی تکفیر نہیں کی؟ متلاشی! تم نے صحابہ تابعین فقہاء محدثین سب پر شیطانی وسوسہ کا بہتان لگایا ہے۔ تو ائمہ اعلام کی توہین کے مرتکب ہوچکے ہو۔تمہارے نزدیک تو قادیانیوں کی تکفیر کرنے والا بھی تمہارے بقول شیطانی وسوسہ کا شکار ہوا۔ استغفراللہ۔تم نے تو جہم بن صفوان کے شیطانی عقائد کو بھی مات دے دی ہے۔اپنے آپ کو جعد بن درہم کے شیطانی دین میں شامل کرلیا ہے۔واللہ المستعان ۔
جس نے کہا تکفیر شیطانی وسوسہ ہے ۔ اس نے ائمہ اسلام فقہاء محدثین کی توہین کی۔اس کی جہالت میں ہمیں کوئی شک نہیں ہے۔ وہ تو جہم بن صفوان کی طرح کا جہمیہ کے عقائد رکھنے والا ہوا۔ کیا مسلمانوں کے ائمہ نے کسی کی بھی تکفیر نہیں کی؟ متلاشی! تم نے صحابہ تابعین فقہاء محدثین سب پر شیطانی وسوسہ کا بہتان لگایا ہے۔ تو ائمہ اعلام کی توہین کے مرتکب ہوچکے ہو۔تمہارے نزدیک تو قادیانیوں کی تکفیر کرنے والا بھی تمہارے بقول شیطانی وسوسہ کا شکار ہوا۔ استغفراللہ۔تم نے تو جہم بن صفوان کے شیطانی عقائد کو بھی مات دے دی ہے۔اپنے آپ کو جعد بن درہم کے شیطانی دین میں شامل کرلیا ہے۔واللہ المستعان ۔
ابوزینب صاحب بہت ناراض ہیں کہتے ہیں کہ ہم نے تکفیر کو شیطانی وسوسہ کہا ہے۔ لیکن اس سے پہلے آپ کو مذید تفصیل بتائیں یہاں وہ اقتباس نقل کردیا ہوں جس سے ابوزینب صاحب کے ذہن نے یہ نتیجہ نکالا ہے۔
ابوزینب صاحب فرماتے ہیں
آپ نے کہا کسی عالم دین نے اس بنیاد پر نہ تو خروج کیا اور نہ ہی تکفیر کی ۔ہمیں متلاشی کی صاحب کی نادانی پر ذرہ برابر حیرت نہیں ہے۔کیونکہ متلاشی صاحب زبردست ارجاء کا شکار ہیں
جس کے جواب میں میں نے کہا
ایسا تو ہونہیں سکتا کہ پوری دنیا ہی ارجاء کی شکار ہوجائے۔ ابوزینب صاحب نے نزدیک پوری دنیا ارجاء کا شکار ہے لیکن حقیقت میں ابوزینب صاحب خوارج ذہنیت کے مالک ہیں۔ جو کسی پر مخفی نہیں رہا۔ ابوزینب صاحب کے نزدیک وہ سب ارجائی ہیں کیونکہ انہوں نے شیطان کے ایک اہم ہتھیار کو استعمال کر کے مسلمانوں کی تکفیر نہیں کی۔ اگر یہ کام شیطان کرتا تو سب کو پتہ چل جاتا کہ یہ تکفیر شیطانی وسوسہ ہے اس لئے شیطان نے انسان نما بدترین مخلوق خوارج کو آگے کیا اور ابوزینب صاحب نے شیطان سے یاری اور اپنے اباواجداد کی تقلید کرتے ہوئے شیطان سے اپنے یارانا کا حق ادا کردیا۔
اس بات ہے ابوزینب صاحب اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ ہم کو تمام صحابہ کرام، ایمہ محدیثین کی توہیں کی ہے۔ معاذاللہ
ہماری اقتباس میں یہ الفاظ بہت واضح ہیں۔
۔ جو کسی پر مخفی نہیں رہا۔ ابوزینب صاحب کے نزدیک وہ سب ارجائی ہیں کیونکہ انہوں نے شیطان کے ایک اہم ہتھیار کو استعمال کر کے مسلمانوں کی تکفیر نہیں کی۔
تو ابوزینب صاحب اس بات پر بے حد سیخ بہ ہیں کہ مسلمانوں کی تکفیر کیوں نہیں کی اور یہ تمام صحابہ کرام کی توہیں کردی۔ ارے بھائی بھنگ پی کر پوسٹ پڑھتے ہو یا اُپر والا خانہ حالی ہے۔ یہ بھوسہ بہرا ہوا ہے۔ مسلمان کو کافر نہ کہنے پر تم نے تمام مسلمانوں کی توہین کا الزام مجھ پر لگا دیا کیا تمہاری شریعت میں صحابہ، تابعین، محدثین، ائمہ کرام کو کافر کہنا اسلام ہے۔ ان کو کافر کہنا ان کی شان بڑھانا ہے۔
گستاخی ہم نے نہیں تم نے کی۔ حدیث کا مفہوم ہے مسلمان کو کافر کہنے والا کود کافر ہوجاتا ہے۔ ابوزینب صاحب کے نزدیک تومسلمان کو کافر نہ کہے وہ ارجاء کا شکار ہے اور متفق بین الفریقین ہمارے حضور ﷺ صحابہ کرام، تابیعن ، تبع تابعین، ائمہ کرام اور آج تک آنے والے اہل سنت والجماعت نے کبھی مسلمان کی تکفیر نہیں کی تو اب تمھارے عقیدے سے تو یہ سب ارجاء کا شکار ہوگئے ہین۔ معاذاللہ۔ توبہ کرو اگر شادی شداہ ہو تو تجدید نکاح بھی کرو اور ثبوت یہاں لگاؤ ورنہ بات کرنا تم سے فضول ہے۔
واہ رے خوارجی تیری ذہانت​
عقائد کی خرابی کی نحوست کا شکار جماعۃ الدعوۃ اور اس کے امام انجینئر حافظ محمد سعید اپنے اعمال کی بناء پر ہیں۔جبکہ انہوں نے مجاہدین کے مقابلے پر صلیبیوں اور ان کے لشکر کی حمایت کی اور مجاہدین کو مطعون کیا۔اب کوئی بتائے جعد بن درہم اور جہم بن صفوان جیسے شیطانوں کو پیروکار کون ہوا ان کی یاری کن سے ہوئی؟۔ ہے کوئی جو انصاف کرے؟؟؟؟؟!!!!!!
یہ عقائدی کی خرابی نہیں تمھاری دماغ کی خرابی ہے۔ اور سب دیکھ رہے ہیں جماعت الدعوۃ اور پاک فوج کے مجاہدین پر جو تم لعن طعن کر رہے ہو اُس نے تمھاری کیا حالت بنادی ہے۔ انصاف تو تمھارا ہوہی گیا۔ تو تمہارا سارے کرے کراے پر تم نے خود ہی پانی پھیر دیا۔ اس کو کہتے ہیں اللہ کی مار جو الزامات اہل سنت علماء پر لگائے جارہے تھے اُنہی کے بھنور میں خود پھس گئے۔
متلاشی کو مشکل کشا اور مزارات پر اعتراض کرنے پر جو تکلیف ہوئی ہے۔اس سے ہمیں کوئی حیرت نہیں ہوئی ہے۔کیونکہ جو جس کے ساتھ ہے وہ اسی جیسا ہے۔چونکہ جماعۃ الدعوۃ شیعوں اور ہالک نعیمی جس کو مجاہدین نے قتل کیا ۔اس کے اتحادی ہیں۔یہ دونوں طبقے ان کے اسٹیجوں پر مدعو ہوتے ہیں اور وہاں پر ’’یاعلی مدد‘‘ اور ’’یارسول مدد‘‘ کے نعرے لگاتے ہیں۔تو ظاہر کہ اب چونکہ جماعۃ الدعوۃ ان دونوں فرقوں شیعوں اور بریلویوں کی حلیف جماعت ہے اس لئے جماعۃ الدعوۃ کو مشکل کشا پر اعتراض کرنے پر تکلیف ہوتی ہے۔متاع دین بھی ان کی لٹ چکی ہے۔انہوں نے دنیا کی زندگی کو آخرت کی زندگی پر ترجیح دے کر اپنا انجام کار لوگوں کو بیان کردیا ہے۔ اب تو لوگوں کو چاہیے کہ وہ اپنا متاع دین ودنیا وآخرت بچا کررکھیں۔ جماعۃ الدعوۃ سے بچیں اور اپنا دین محفوظ رکھیں۔متلاشی صاحب عدم تقلید کے بارے میں پیغام حرم نامی کتاب پڑھ لیجئے چونکہ یہ یہاں پہلے سے موجود ہے اس لئے ہم نے اس کتاب کو یہاں پیسٹ کرنا مناسب نہیں سمجھا ۔ اس کتاب میں تقلید کے بارے میں آپ کو بہت کچھ مل جائے گا۔
ابوزینب صاحب کو شاید پتہ نہیں کہ دیوبندی بھی یا علی مشکل کُشا کہتے ہیں اگر کہو تو ثبوت فراہم کیا جاسکتا ہے۔ لیکن ابوزینب صاحب کو صرف شیعہ و بریلوی حضرات ہی نظر آئے ہیں۔ ابوزینب صاحب دیوبندی آپ کی شریعت میں مستسنہ ہیں۔
کیا آپ بھول گئے کہ ایم ایم اے متحدہ مجلس عمل تو آپ کو یاد ہی ہوگی۔ آپ کا کیا خیال ہے اس کے بارے میں۔
مولانا ڈیزل مولوی فضل الرحمٰن بھی جماعت الدعوۃ میں ہیں کیا؟
مولانا ڈیزل کو کب شہید کر رہے ہو؟
مولانا ڈیزل کے متعلق اگر تمھاری معلومات نہیں ہیں تو عرض ہے کہ مولانا صاحب نے تو شیعہ کے ساتھ نماز بھی پڑھی ہے۔ وہ تو ڈبل کافر ہیں۔ بسم اللہ جی ہم بھی تو دیکھیں جو تلوار مسلمانوں کے لئے ہے وہ مولانا پر کیسے چلتی ہے۔ بس اتنا خیال رکھا وہ تم پر بیٹھ نہ جائیں کہیں تمہاری رہی سہی کو تھوڑی بہت ہوا بچی ہے وہ بھی نقل جائے۔ اس اقتباس کا جواب ضرور دینا کیونکہ اس سلسلے میں آپ کو مذید کچھ ویڈیوذ اور تصاویر آپ کا انتظار کر رہیں ہیں۔
متلاشی کس کو دھوکہ دے رہے ہو۔انجینئر حافظ محمد سعید کا اب کوئی بھی دشمن نہیں ہے۔جماعۃ الدعوۃ اور انجینئر حافظ محمد سعید دونوں اب امریکہ کے حلیف ہیں ۔ اور انہی کے مقاصد کے لئے کام کررہے ہیں ۔ جو امریکہ کے دشمن ہیں وہی جماعۃ الدعوۃ اور ان کے امام انجینئر حافظ محمد سعید صاحب کے دشمن ہیں۔ القاعدہ امریکہ کی دشمن جہادی تنظیم ہے ۔ جماعۃ الدعوۃ اور انجینئر حافظ محمد سعید القاعدہ کے دشمن نمبر ایک ہیں ۔ مجاہدین القاعدہ کو تکفیری اور خارجی قرار دینا جماعۃ الدعوۃ کا سب سے محبوب مشغلہ ہے ۔ اس کے کارکنان رات دن یہی تسبیح پڑھتے نظر آتے ہیں کہ مجاہدین القاعدہ اور طالبان تکفیری اور خوارج ہیں۔متلاشی کیوں جھوٹ بولتے ہو۔اگر تمہارے انجینئر صاحب امریکہ کے موسٹ وانٹیڈ ہوتے تو اب تک وہ گوانٹاناموبے میں نظر آتے ۔ لیکن تمہارے انجینئر حافظ محمد سعید تو امریکہ کے دوست وانٹیڈ ہیں۔جب ہی پاکستانیوں کے چندے پر عیاشی کرتے نظر آرہے ہیں ۔ اور انڈیا سے بھی بس واجبی سے نوک جھوک رہ گئی ہے صرف پانی اور ڈیموں کا مسئلہ ہے۔ اسلام کا تو کوئی مسئلہ نہیں ہے پیارے متلاشی۔اس لئے دھوکہ نہ دو صحیح صحیح فرمادو کہ امریکہ کے دوست وانٹیڈ آپ کے امام آپ کے انجینئر حافظ محمد سعید صاحب مرید کے والے ہیں۔ہم تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر ہیں ۔ فرعون عصر امریکہ کی سنت کے تابع تو آپ اور آپ کی فوج ہے۔جیسا کہ حقیقت بھی ہے اور اس کے ثبوت بھی موجود ہیں ۔ تڑپ گئے تھے آپ کے انجینئر حافظ محمد سعید امریکہ کے سینڈی طوفان پر مسلمانوں کا سارا مال امریکیوں کی حفاظت پر خرچ کرنے کے لئے مچلتے رہے ۔ وہ تو امریکیوں نے کہا کیا کرتے ہو حافظ سارا پول کھول دوگے ہماری خفیہ اور کچھ علانیہ دوستی کا ۔
ہم نے کچھ حوالے بھی دیے تھے وہ بھی مستند اگر ہمت ہوتی تو تم اُن کا جواب دیتے ۔ یہ شیطانی الہامات ہیں جو آپ نے یہاں نقل کر دئے ہیں۔ آنکھیں کھولو اور حقیقت کا سامنا کرو۔ اپنے بڑوں کی سنت پر چلتے ہوئے چھپنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ میں دوباراہ لگادیتا ہوں۔ بلکہ مزید کچھ اور بھی لگادیتا ہوں جس سے ثابت ہمارا دعوی ثابت ہوجائے اور اور آپ کی بحث برائے بحث کی مکمل طور پر اشکار ہوجائے گی

http://tribune.com.pk/story/359020/most-wanted-10-million-bounty-on-hafiz-saeed-says-us-aide/
http://www.nia.gov.in/wanted/04094.aspx
http://www.hindustantimes.com/photos-news/Photos-India/indiasmostwantedman/Article4.aspx
http://www.bbc.co.uk/news/world-asia-17607784
ہم نے کب کہا کہ آپ کے انجینئر حافظ محمد سعید امریکی ہیں ۔ ظاہر ہیں کہ پاکستانی ہیں پاکستان میں رہیں گے۔ لیکن پاکستانی فوج بھی تو پاکستانی ہے ۔ اور کام امریکیوں کے لئے کررہی ہے۔تو اب انجینئر حافظ محمد سعید صاحب کے پاکستانی ہونے سے کوئی فرق پڑھا آپ کے انجینئر حافظ محمد سعید صاحب لاکھوں پاکستانی فوجیوں کی طرح امریکیوں کی خدمات انجام دے رہے ہیں ۔
ایسی بات تو کوئی جاہل ابن جاہل ہی کر سکتا ہے۔ قارعین دیکھ سکتے ہیں کہ ہم نے امریکہ اور اندیہ کے مستند حوالاجات لگائے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ابوزینب صاحب کے پاس اب کچھ بھی نہیں بچہ وہی دقیا نوسی اعتراضات ہیں جن کے رد میں ہم نے امریکہ اسٹیٹ ڈپاٹمنٹ اور اندیا کی خفیہ ایجنسی کی ویب سائٹ کے لنک بھی لگائے تھے لیکن ابوزینب صاحب کی ذہنیت ان کے روھانی اباو اجداد کی طرح ہندو بنیوں سے بھی بدتر ہے اس لئے پاکستان اور مجاہدین اسلام کو بدنام کرنے کے لئے اپنے منگہرت عقاید کی طرح الزامات بھی گھڑ رہے ہیں۔
ایک پاکستانی ہونے کے ناطے۔ جس طرح آپ کی پاکستانی فوج امریکیوں کی خدمات انجام دے رہی ہے۔
آپ اس جگہ پھر غلط فہمی کا شکار ہوگئے ہیں۔ پاکستان فوجی امریکہ کی امداد نہیں کر رہے بلکہ امریکی ڈرون پاکستان کی مدد کر رہا ہے۔ آپ کے کئی گرونانک کو جہنم رسد کیا جا چُکا ہے وہ اسی ڈرون کی مدد ہے ہیکیا گیا ہے۔ البتہ پاکستان کو کچھ اعتراضات تو ضرور ہیں نظر تو مقصد پر ہونی چاہئے۔
جماعۃ الدعوۃ امریکی مفاد کے لئے کام کرنے والی جماعت ہے اور یہ امریکہ اور پاکستانی فوج اور اس کی خفیہ ایجنسیوں کے خدمت گزار جماعت ہے۔اس کے خلاف لکھنے میں ثواب ہی ہوگا ان شاء اللہ۔آپ کے انجینئر حافظ محمد سعید صاحب پاکستان سے بھگوڑے نہیں ہیں اس کا ہمیں بھی اعتراف ہے ۔ لیکن موصوف جہاد سے بھگوڑے ہیں۔ امارت اسلامیہ قائم ہونے کے بعد افغانستان سے بھگوڑے ہیں جس دن سے ان علاقوں سے بھاگے ہیں آج تک ان علاقوں میں جو قدم رکھا ہو۔ہر پاکستانی عدالتوں کے فیصلوں سے اچھی طرح واقف ہے۔
پہلی بات تو یہ ہے کہ امریکی مفادات اگر اسلام کے خلاف نہ ہو تو اُن میں امریکیوں کا ساتھ دیا جاسکتا ہے۔ باقی جو آپ نے کہا وہ آپ کے عقائید اور تقلیدی خوارج کی صحبت کا نتیجہ ہے۔جماعت الدعوۃ افغانستان میں موجود ہے یہ آپ کی جہالت ہے کہ آپ سمجھ رہے ہیں کہ جماعت الدعوۃ افغانستان میں نہیں دے دوسری بات یہ ک جہاد کے لئے افغانستان کی زمین کا ہونا ضروری نہیں جہاد تو جہاد ہے۔ کسی بھی طرح افغانستان کا ہونا نہ ہونا جہاد کی شرائط میں نہیں ہے۔ جماعت الدعوۃ کی جہادی سرگرمیوں کے لئے یہ لنک دیکھیں آپ کے دعوے کی کلی کھول جائے گی۔
http://pages.rediff.com/lashkar-e-taiba-training-camps/1171180
http://www.satp.org/satporgtp/countries/india/states/jandk/terrorist_outfits/lashkar_e_toiba.htm
 
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
حقیقت کیا ہے یہ دیکھں لشکر طیبہ افغانستان کے کن کن علاقوں میں موجود ہے۔
According to the information shared by some senior Afghan intelligence officials with their Pakistani counterparts, the LeT has substantial presence in at least ten provinces of Afghanistan, including, Kabul, Kandahar, Kunar, Nuristan, Nangarhar, Wardak, Paktia, Laghman, Paktika and Khost.
لنک
حقیقت کیا ہے یہ دیکھں لشکر طیبہ افغانستان کے کن کن علاقوں میں موجود ہے۔
According to the information shared by some senior Afghan intelligence officials with their Pakistani counterparts, the LeT has substantial presence in at least ten provinces of Afghanistan, including, Kabul, Kandahar, Kunar, Nuristan, Nangarhar, Wardak, Paktia, Laghman, Paktika and Khost.
لنک
صاحب مضمون عامر میر کو کون نہیں جانتا کہ وہ کس کے اشارے پر کام کرتا ہے ۔ یہ ہیں وہ ضمیر فروش صحافی جنہوں نےڈالروں کے خاطر اپنے ایمان کو داؤں پر لگایا ہوا ہے۔یہ ایک میڈیا کی جنگ میں جس میں پاکستان کا کفری میڈیا ایساف اور جماعۃ الدعوۃ اور ان کے امیر جناب انجینئر حافظ محمد سعید مجاہدین کے خلاف اس صلیبی کا جنگ کا حصہ ہیں۔ابھی قارئین کے ذہن سے وہ جھوٹی دستاویز محو نہیں ہوئی ہوگی جس کو ایساف،ایف بی آئی اور آئی ایس آئی اور جماعۃ الدعوۃ نے مل کر بنایا تھا ۔اور عبداللہ عبدل نامی خوارج نماتکفیری مرجئہ نے اسے اپنے فیس بک کے پیج پر رکھا تھا۔اور وہاں سے یہ جھوٹی دستاویز مزعومہ مفتی رفیق طاہر اس دستاویز کو لے اڑے تھے اور انہوں نے یہ دستاویز جہادی فورم باب الاسلام پر جاکر یوں چسپاں کی :
پروپیگنڈہ کا جواب درکار ہے
امریکہ طالبان کو ایڈ فراہم کرتا ہے
اور اسکی ایک دستاویزی تصویر لگائی گئی ہے
وہاں پر موجودایک ممبر ابومسلم نے جناب رفیق طاہر کی پیش کردہ اس جھوٹی دستاویز کی وہ درگت بنائی جو انٹرنیٹ کی تاریخ کا ایک حصہ بن چکی ہے۔ قارئین کی معلومات کے لئے ہم اس تحریر کو یہاں پوسٹ کئے دیتے ہیں تاکہ اس بات کا علم ہوجائے کہ آدمی کسی کی دشمنی میں اس قدر اندھا ہوجاتاہے کہ اسے اس بہتان یا الزام کی تحقیق کرنے کی بھی حاجت محسوس نہیں ہوتی۔
ابومسلم نے رفیق طاہر کو جواب دیتے ہوئے لکھا:الحمد للہ اس جھوٹے پروپیگنڈے کا جواب دے دیا گیا ہے۔حالانکہ امریکہ تو اسلحہ پاکستان آرمی کو سپلائی کرتا ہے۔اور مجاہدین القاعدہ و طالبان سے تو وہ جنگ ہی کرتا ہے۔ ان عقل کے اندھوں کو اتنی سادہ سی بات کی سمجھ نہیں ہے حیرت ہے۔
ہم نے جب قرآن مجید سے اس مکروہ اور جھوٹے پروپیگنڈے کا جواب پوچھا تو قرآن مجید نے ہمیں ماضی کی طرف متوجہ کردیا ۔ ماضی کا وہ واقعہ ہے ''واقعہ افک'' جب کچھ شرپسندوں نے ام المومنین عائشہ سیدہ کائنات طاہرہ مطاہرہ علیہا السلام پر تہمت باندھی تو منافقین اس خبر کو لے اڑے اور زبردست طریقے سے اس مکروہ اور جھوٹے پروپیگنڈے کی زبردست طریقے نشر واشاعت شروع کردی۔ اس پروپیگنڈے سے انہیں کیا حاصل ہوا۔
۱۔ حرم نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور ذات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں مسلمانوں کے دلوں میں شکوک وشبہات پیدا کیے جائیں۔
۲۔منافقین نے اس جھوٹے اور مکروہ پروپیگنڈے سے اس بات کا فائدہ اٹھایا کہ یقیناً مسلمانوں میں سے کچھ لوگ ضرور ان اس جھوٹے مکروہ پروپیگنڈے کا شکار ہوجائیں گے۔
اور ایسا ہی ہوا۔کچھ مسلمان بھی اس جھوٹے مکروہ پروپیگنڈے کا شکار ہوگئے۔
اور ایسا ہی اس جھوٹی اسکین شدہ دستاویز کے معاملے میں بھی ہوا کہ مرجئہ اور خوارج جو کہ مجاہدین کے بدترین دشمن ہیں وہ اس خبر کو بالکل اسی طرح لے اڑے جس طرح ماضی میں ان کا سردار عبداللہ بن ابی السلول لے اڑا تھا اور اس نے بلاثبوت ایک جھوٹی خبر کے سہارے مسلمانوں کے درمیان پروپیگنڈہ کرنا شروع کردیا تھا۔ تاکہ تحریک اسلامی جو کہ اپنے اوائل شباب میں ہے وہ اپنی منزل مقصود تک پہنچنے سے پہلے ہی ناکام ہوجائے۔
بالکل اسی طرح ہمارے اس دور میں بھی ہورہا ہے۔ مجاہدین القاعدہ اور طالبان کی جہادی یلغاروں نے امریکی صلیبی اتحاد ناٹو کے اوپر ضرب کاری لگاکر اسے اصحاب الفیل کے بھوسے کی طرح کردیا ہے۔اب یہ صلیبی اتحاد اور ان کا امام دجال کا پیشرو طاغوت اکبر امریکہ زخموں سے چور ہوکر سسک رہا ہے۔صلیبی اتحاد ناٹو بشمول پاکستان کی مرتد آرمی جو کہ اس صلیبی اتحاد کا صف اول کا اتحادی ہے وہ بھی زخموں سے چور ہوچکا ہے۔ عوام الناس میں ان کی خیانت اور مکروفریب ظاہر ہوچکا ہے۔ اب تو سر عام پاکستانی عوام نے اس مرتد ناپاک آرمی سے براءت کرنی شروع کردی ہے۔ اور پاکستان کے تمام مسائل کی جڑ اس مرتد آرمی کو قرار دینا شروع کردیا ہے۔
تو ایسے میں اس صلیبی اتحاد کے معاون مرجئہ اور خوارج جو کہ مجاہدین اسلام کی دشمنی میں اندھے ہورہے ہیں۔انہوں وہی کردار ادا کیا جو ماضی میں عبداللہ بن ابی السلول نے ادا کیا تھا۔آج بھی وہی عبداللہ ہے لیکن اس کے ساتھ عبدل کا لاحقہ بھی لگا ہواہے۔ آج بھی وہی عبداللہ ہے لیکن اس کے ساتھ ڈاکٹر کا لاحقہ لگا ہوا ہے۔ یہ دونوں افراد آج بھی اسی عبداللہ بن ابی السلول کی پیروی میں مسلمانوں کے درمیان ایک جھوٹی اسکین شدہ دستاویز کے ذریعے مسلمانوں کے اذہان میں مجاہدین اسلام کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے کرنے میں مصروف عمل ہیں۔
لیکن ہم جانتے ہیں کہ مسلمانوں ان کے اس جھوٹے پروپیگنڈے کا شکار ہرگز نہیں ہوں گے ان شاء اللہ وہ جب اس خبر کو سنیں گے تو بے ساختہ کہہ اٹھیں گے :هَذَا إِفْكٌ مُبِينٌ کہ یہ تو صریح بہتان ہے(مجاہدین کے اوپر) اور اس جھوٹے پروپیگنڈے سے وہی محفوظ رہے گا:جس پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت ہوگی۔ ان شاء اللہ
تو ایساف کا یہ بیان اسی قبیل سے تعلق رکھتا ہے۔ امریکہ کو معلوم ہےکہ ہاکستان القاعدہ اور طالبان کے مقابلے جس تنظیم کو کھڑا کیاجاسکتاوہ ہے لشکر طیبہ کیونکہ یہ تنظیم پاکستان آرمی نے بنائی ہے اور لشکر طیبہ پاکستان آرمی کے مفاد کے لئے کام کرتی ہے ۔ اس تنظیم کو اس سے کوئی غرض نہیں ہے اس کایہ اقدام اسلامی شریعت کے منافی ہے۔اس سلسلے میں ہم قارئین کو بہت کچھ بتاچکے ہیں جماعۃ الدعوۃ اور ان کے امام جناب انجینئر حافظ محمدسعید کی یہ تنظیم مجاہدین کے خلاف پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کی مدد کرتی ہے۔ذیل میں ہم اس تنظیم کے متعلق ایک رپورٹ پیش کرتے ہیں جس سے قارئین کو خود اندازہ ہوجائے گا کہ لشکر طیبہ کن ہاتھوں میں کھیل رہی ہے:
یہ لشکر طیبہ نہیں لشکر خبیثہ ہے جبھی تو خبیثوں کے ساتھ بیٹھی ہے
ہم اس جماعت کے بارے میں آپ کو ایک مفصل رپورٹ پیش کرتے ہیں جو کہ انٹرنیٹ سے ہی حاصل کی گئی ہے :
تاریخ گواہ ہے کہ لشکر طیبہ ابتداء سے ولا وبرأ کے عقیدے سے مستثنیٰ ہو کر ہمیشہ کسی خفیہ ہاتھوں ہی استعمال ہوتی رہی۔ اس حوالے سے ہم پہلے یہاں اس تنظیم کے اوائل میں ان پر مسلک اہلحدیث سے تعلق رکھنے والے افراد کی کتابوں سے شروع کرتے ہیں۔ آپ کے سامنے ایک کتاب ''جمہوریت دین ابلیس'' مصنف ڈاکٹر سید شفیق الرحمن مکتبہ دار التوحید و السنہ رانا ٹاؤن ملتان روڈ لاہور سے جو کہ حافظ سعید صاحب کے بھائی حامد محمود صاحب نے خصوصی طور پر چھپوائی اس سے ابتداء کرتے ہیں۔ اندازہ لگائیں کہ حامد محمود صاحب کی سوچ اور فکر سے جناب حافظ سعید امیر لشکر طیبہ کا ابتداء ہی سے اختلاف چلا آ رہا ہے۔ یہ قدرتِ الٰہی کا ایک نمونہ ہے۔ اگر کہیں لوگ لشکر طیبہ' حافظ سعید اور جماعۃ الدعوۃ کے غلط نظریات پر ان کی بھلائی کی خاطر اصلاح کے لیے کچھ لکھ ڈالے تو یہ نمونہ کارآمد ہے تاکہ لشکر طیبہ (جماعۃ الدعوۃ) والے اپنے کارکنوں کو اگر اپنے خلاف لکھنے والوں کو بے جا تنقید اور من گھڑت واقعات بتا کر رد نہ کریں۔ اللہ رب العزت بڑی شان والا ہے۔ ''فرعون کے گھر موسیٰ'' والی سچی آیت اس پر بالکل پوری اُترتی ہے۔
اس کے علاوہ ایک کتاب اہلحدیث مسلک سے تعلق رکھنے والے مولانا طالب الرحمن صاحب نے ''بارود'' کے نام سے لکھی جس میں لشکر طیبہ کی اندر کی بدعنوانیاں بیان کیں۔ یہ کتاب اسلام آباد سے چھپی اور چھپنے کے فوراً بعد مارکیٹ سے غائب ہوگئی کیونکہ جماعۃ الدعوۃ کی یہ خصلت ہے جو ان کے خلاف لکھتا ہے یا پبلشرز جو اِن کے خلاف کتابیں چھاپتے ہیں ان کو قتل اور سنگین نتائج کی دھمکیاں عام ملتی رہتی ہیں۔ کچھ عرصے قبل ایک کتاب ''گوانتانامو کی ٹوٹی زنجیریں'' چھپ کر منظرعام پر آئی جو کہ اہلحدیث کے حلقے میں کافی مشہور ہوئی۔ اس کے مصنفین دو بھائی عبدالرحیم مسلم دوست اور بدرالزمان بدر' جماعۃ الدعوۃ سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کی کتاب کا حوالہ آگے آئے گا۔ اس کتاب کے الخلافہ پبلشرز کے حوالے سے روزنامہ اسلام میں ایک خبر بھی چھپ کر منظرعام پر آئی۔ بہرحال یہ کتاب اب بالکل ناپید ہو گئی اور پاکستان بھر میں کہیں بھی دستیاب نہیں۔
اس کے علاوہ جمعیت اہلحدیث کے جناب ساجد میر صاحب کے گروپ سے تعلق رکھنے والے جناب شفیق پسروری صاحب نے بھی اپنی کتاب اسلام اور جمہوریت میں جماعۃ الدعوۃ پر خوب تنقید کی لیکن یہ کتاب مارکیٹ سے اور جمعیت مرکز واقع بتی چوک راوی روڈ سے دستیاب ہے۔ جماعۃ الدعوۃ اور جمعیت اہلحدیث کی آج کل خوب اَن بن ہے۔ جمعیت والے اکثر ان کے خلاف بغیر کسی نام کے پمفلٹ اور کتابچے چھاپ کر مفت تقسیم کرتے ہیں۔ اکتوبر 2009ء کے شروع میں پروفیسر ساجد میر صاحب کا بیان جو کہ تمام اخبارات میں چھپ کر منظرعام پر آیا کہ''جماعۃ الدعوۃ نے جمعیت اہلحدیث کی (سات) 7 مساجد پر قبضہ کرلیا ہے۔'' جبکہ جماعۃ الدعوۃ کے عام کارکن کو مرکز القادسیہ میں جمعہ کے روز یہ کہہ کر راضی کیا کہ ساجد میر صاحب اس بیان کے اگلے روز خود مرکز القادسیہ چوبرجی چوک جا پہنچے اور حافظ سعید صاحب سے اس اخباری بیان کی معذرت کرلی۔ یہ جماعۃ الدعوۃ کے اندر کارکنوں کے متعلق بیان تھا جبکہ جماعۃ الدعوۃ کے ترجمان یحییٰ مجاہد کا میڈیا پر اس واقع پر جو وضاحتی بیان آیا۔ اس کا خلاصہ یہ تھا کہ ''جماعۃ الدعوۃ'' کے زیر اہتمام آنے والی مساجد خود محلے اور مسجد کی انتظامیہ کے ارکان کی طرف سے ہے وہاں کی انتظامیہ نے جمعیت اہلحدیث کو مسجدوں کے انتظام وانصرام سے غفلت برتنے پر جماعۃ الدعوۃ کے ہاتھ ان کا کنٹرول دیا کیونکہ جمعیت والے مسجدوں کے انتظام وانصرام پر ہونے والے اخراجات برداشت نہیں کر رہے تھے۔'' جماعۃ الدعوۃ کے اس بیان کے بعد جمعیت اہلحدیث کی طرف سے غلط بیانی منسوب کرنے کا یہ سلسلہ جاری ہے۔ دونوں فریق واضح طور پر کسی نقطے پر جمع نہ ہو سکے۔
علاوہ ازیں افغانستان میں چار سال قید وبند گزار کر آنے والے ایک مجاہد منصور نے ایک کتاب لکھی ''شمالی اتحاد کی قید میں'' اس میں بھی لشکر طیبہ کے پُرانے کرتوت اس طرح بیان ہوئے۔ ملاحظہ ہو۔
لشکر طیبہ کے مجاہدین طالبان کے خلاف بر سر پیکار:
پاکستانی لشکر طیبہ موجودہ نام جماعۃ الدعوۃ نے افغانستان میں باقاعدہ طور پر طالبان کی آمد سے قبل کام کیا ان کا کنٹر میں معسکر تھا جہاں اپنے مجاہدین کو تربیت دیتے تھے۔ جب طالبان نے جلال آباد کا کنٹرول سنبھالا تو ان کی چھٹی کرا دی۔ کیونکہ ان کے بارے میں طالبان کو شکوک و شہبات تھے کہ یہ لوگ ایجنسیوں کے ہیں اور انہی کے حکم کو بجا لاتے ہیں چاہے سامنے اپنے اسلامی بھائی ہی کیوں نہ ہوں۔
جماعۃ الدعوۃ کا تعلق افغانستان میں کمانڈر عبدالرسول سیاف کے علاوہ چار دیگر شخصیات کے ساتھ بھی ہے جنہوں نے اپنے مفادات کے تحفظ کی خاطر بے شمار مجاہدین کو شہید کروا دیا ان فاسد وفاسق شخصیات میں کمانڈر سمیع اللہ، کمانڈر روح اللہ، کمانڈر حیات اللہ اور کمانڈر ولی اللہ ہیں۔ جو افغان جہاد میں عربوں کے ساتھ مل کر کام کرنے والوں میں سر فہرست ہیں انہوں نے عرب مجاہدین اور تاجروں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ کر اپنے محل بنائے۔ جہاد کے پیسے سے گاڑیاں خریدی گئیں۔
اگست2001 ء میں جب میں بگرام محاذ پر تھا وہاں ایک دن طالبان کمانڈرمولوی رحمت اللہ صاحب محاذ کی صورت حال دیکھنے کے لیے آئے تمام تنظیموں کے مورچوں پر گئے دشمن کی طرف سے نئے بنائے گئے مورچے دیکھتے ہوئے کہا ان لوگوں کو (شمالی اتحاد) اگر ہمارے بھائیوں کی مدد حاصل نہ تو ہم کب کے ان کا صفایا کر چکے ہوتے۔ انہوں نے بتایا کچھ دن پہلے میں تخار کے محاذ پر تھا رات کو دشمن کی طرف سے مارٹر چلے جواب میں ہم نے مارٹر، بی ایم کے گولے برسائے آہستہ آہستہ صورت حال تعارض کی طرف بڑھنے لگے ہم نے پیچھے سے کمک بلائی اور تعارض(حملہ) کر دیا یہ تعارض چھ گھنٹے جاری آخر دشمن کو منہ کی کھانی پڑی۔ اس تعارض میں ہم نے دشمن کے دس بندوں کو زندہ گرفتار کر لیا۔ ان گرفتار شدگان جب مرکز لے جا کر تفتیش کی تو معلوم ہوا کہ یہ پاکستانی جہادی تنظیم جماعۃ الدعوۃ کے ہیں۔
کمانڈر رحمت اللہ صاحب نے کہا طالبان کو پہلے ہی اس تنظیم پر شک تھا ان کا تعلق شمالی اتحاد سے ضرور ہے یہ تنظیم شمالی اتحاد کو ہر قسم کا تعاون دیتی ہے۔ اس لیے ان کو افغانستان میں داخل نہیں ہونے دیتے تھے اور اب یہ لوگ سیاف کی معرفت شمالی اتحاد میں شامل ہوتے ہیں۔
جماعۃ الدعوۃ آئی ایس آئی کے اشاروں پر ناچتی ہے آئی ایس آئی جو ہدف دے گی اس پر جماعت کام کرے گی چاہئے وہ ہدف کشمیر میں یا افغانستان میں طالبان کی صورت میں۔ افغانستان میں طالبان کی بڑھتی ہوئی مقبولیت پاکستانی آئی ایس آئی کے لیے تشویش کا باعث تھی اس لیے انہوں نے شمالی اتحاد کے ساتھ مل کرطالبان کے خلاف لڑایا۔ جماعۃ الدعوۃ اصل میں آئی ایس آئی ہی کی تنظیم ہے جو اپنے مفادات کی خاطر اپنے مسلمان بھائیوں کو قتل کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتی۔
امریکہ نے طالبان پر بمباری تو پاکستانی جماعۃ الدعوۃ نے طالبان کے نام پر بے شمار پیسہ اور امدادی سامان اکٹھا کیا۔ جن کی صرف تصویریں مجلہ میں چھپی مگر مظلوم طالبان کو ایک چادر تک نہ ملی۔ پورے افغانستان میں اس جماعت نے کسی کو کوئی چیز نہ دی سارے کا سارا مال خود ہی ہڑپ کر گئے۔
گوانتا نامو کی ٹوٹی زنجیریں کتاب کا حوالہ پیش نظر ہے۔
قیدی ہمیشہ پورے خلوص کے ساتھ دعائیں مانگتے اور نماز میں قنوت نازلہ پڑھتے۔تمام کفار،مشرکین اور عرب وعجم کے منافقین، جاسوسی اداروں، جاسوسوں اور ان لوگوں کو بددعائیں دیتے جو مسلمانوں سے خیانت کے مرتکب ہوئے اور بے گناہ لوگوں کوامریکہ کے ہاتھوں فروخت کیا۔ بالخصوص پرویز مشرف اور ان کی اسلام نماتنظیموں اور مجاہدنما کٹھ پتلی تنظیموں اور اشخاص کو بددعائیں دیتے جن میں اکثر بددعائیں جلد قبول ہوئیں۔ اور باقی کی قبولیت کا بھی ہمیں مکمل یقین ہے۔ قیدی امریکیوں اور ان کی کٹھ پتلیوں اور اتحادیوں کو بددعائیں دیتے۔ بش، مشرف، کرزئی، سیاف، ربانی اور ان کے اتحادی ، افغانی وپاکستانی جماعۃ الدعوۃ اور ان کے بعض اشخاص مثلاً، پاکستانی جماعت الدعوۃ کے حافظ سعید، ذکی الرحمن لکھوی،جبران، ابوسعید اور بعض دوسروں کو اور اسی طرح افغانستان میں شمالی اتحاد کی جماعت الدعوۃ، سمیع اللہ، روح اللہ ، حیات اللہ،ولی اللہ ، حاجی عبدالقدیر، حضرت علی اور دیگربہت سے منافقین اور مرتدین کو بد دعائیں دی جاتیں جن میں سے کئی تو فوری قبول ہوئیں۔ وہ کہتے : '' اللہم علیک بجیش ملحدین'' ہم کہتے امین ''اللہم اخسف بہم الارض'' ہم کہتے امین۔
اللہ تعالی نے وہ بد دعائیں قبول کیں اور پاکستان میں ایسا زلزلہ آیا کہ کشمیر میں بڑے بڑے کیمپ زمین میں دھنس گئے اور ان پر خسف آیا اور وہ زمین میں جذب ہوئے۔تاہم پاکستان کے اطلاعاتی ذرائع حکومت کے کنٹرول میں ہے اور شرم کے مارے مسلمانوں کے خلاف جنگ میں اور دوسرے خسارے کے حقائق چھپاتے ہیں۔تاہم حکام کی قباحتوں کی سزا عام لوگوں کو بھی بھگتنا پڑی جن کو ہم شہید سمجھتے ہیں۔شاید بے گناہ عوام ان حکام کے خلاف نہ اُٹھنے پر سزاوار ٹھہرے۔ لشکرِ طیبہ کے افراد تو ایک طرف امریکیوں سے دشمنی کی باتیں کر رہے ہیں مگر دوسری طرف کشمیر میں زلزلہ زدگان کی امداد کے لئے امریکیوں کے پہلو بہ پہلو امدادی کیمپ لگا کر ان کے خیر خواہ بننے کا ثبوت دیا اور جب ممبئی بم حملوں کے بعد سلامتی کونسل کی طرف سے جماعۃ الدعوۃ پر پابندی لگا کر اس کے تمام دفاتر کو سیل کرنے اور ان کے لیڈران کو گرفتار کرنے پر ان کے کارکنوں نے نہ کوئی مزاحمت کی بلکہ الٹا امریکا کی منت و سماجت سے جماعۃ الدعوۃ کو بحال کرانے کی کوشش میں مصروف رہیں.لیکن اپنی منافقت کی وجہ سے نہ امریکا ان پر راضی ہوا اور نہ مسلمانوں میں مقبولیت بحال ہوئی۔ لشکرِ طیبہ جس طاغوت کی کٹھ پتلی تھے اور جس بت کی وہ پرستش کرتے تھے اللہ تعالیٰ نے انہی بے دینوں کے ہاتھوں ذلیل و خوار کیا اور یہی اسلام نما تنظیمیں لال مسجد ' سوات اور قبائلی علاقوں پر بمباری نہ صرف تماشائی بن گئے بلکہ اُلٹا اُن کو تنقید کا نشانہ بنانے لگے۔جناب ایڈیٹر صاحب ''ہفت روزہ غزوہ''امیر حمزہ نے لال مسجد کے شہداء کو خراج تحسین پیش کرنے کی بجائے ان کو ۵۵ دلائل سے ناحق ثابت کرنے کی کوشش کی۔
افغانی جماعۃ الدعوۃ نے سینکڑوں عرب او دیگر بے گناہ افراد امریکیوں پر فروخت کئے اور پاکستانی جماعۃالدعوۃ نے ابوزبیدہ، یاسر الجزائری اور دیگر عرب اپنے ساتھ رکھے ہوئے تھے اور پھر انھیں امریکیوں پر فروخت کردیا۔ لشکر طیبہ جسے اب جماعۃ الدعوۃ پاکستان کہاجاتاہے کے بعض افراد جو ان کی خیانتوں کی جہ وسے ان سے الگ ہوئے، نے ہمیں بتایا کہ ابو زبیدہ کے پاس ایک ارب اٹھارہ کروڑ روپے تھے جو اس نے لشکر طیبہ( جماعۃ الدعوۃ) کے پاس امانت رکھے تھے، لشکر طیبہ نے یہ رقم بھی ھضم کرلی اور امریکہ وپاکستانی انٹیلی جنس ادارے اداروں اور مشرف حکومت سے بھی ان کے عوض بڑی مقدار میں روپے وصول کئے اور یوں بڑی خیانت کے مرتکب ہوئے۔۔۔۔ لشکرطیبہ ہمیشہ حکومت کے مفادات کے لئے کام کررہی ہے اور اپنے مکارا نہ اعمال چھپانے کے لئے اسلام کا لبادہ اوڑھا ہواہے۔ پاکستان اور افغانستان کی جماعت الدعوۃ ہمیشہ حکومت کے اشاروں پران کے لئے کام کر رہی ہے اور سمجھتے ہیں کہ وہ اللہ تعالی کو بھی دھوکہ دے سکیں گے اور اسلامی امت اور امریکہ کو بھی دھوکہ دے رہے ہیں۔ بعض عربوں کو بڑی رقوم کے بدلے میں غائب کرادیا اور بعض کوڈالروں کے عوض امریکیوں کے حوالے کردیا۔
مثال کے طورپر کچھ رپورٹیں جو کہ اخبارات میں چھپ چکی ہیں۔ ملاحظہ کیجئے اور خود اندازہ لگائیں کہ سچ اور جھوٹ کیا ہے؟ 29 مارچ 2002ء کے نوائے وقت سمیت تمام قومی اخبارات میں یہ خبر نمایاں کر کے لگائی گئی کہ ''لاہور اور فیصل آباد میں القاعدہ کے خلاف پاک امریکا آپریشن''یہ آپریشن فیصل آباد میں 28مارچ کو ہوا تھا جبکہ 31مارچ2002ء کے نوائے وقت میں ہی دو نمایاں خبریں موجود ہیں جن میں بڑی خبر ''لشکر طیبہ کے امیر پروفیسر حافظ سعید کو رہا کر دیا گیا'' مزید اس خبر سے تھوڑا سا نیچے آئیں تو ایک انکشاف انگیز خبر جو کہ ''نیویارک ٹائمز'' اور ''واشنگٹن پوسٹ'' کے حوالے سے لگی ہے''فیصل آباد آپریشن میں 20امریکی فوج شامل تھے القاعدہ کے کئی افراد کو لشکر طیبہ کے سینئر کارکن 'حمید نیازی' کے گھر سے گرفتار کیا گیا۔ حمید نیازی کو پاکستانی حکام نے پہلے گرفتار نہیں کیا تھا۔''
قارئین ان شواہد کو آپ درج بالا تاریخوں کے پرانے اخبارات میں دیکھ سکتے ہیں لیکن اس واقعے میں حیرت کی بات یہ ہے کہ کالعدم لشکر طیبہ اور موجودہ جماعۃ الدعوۃ کے امیر حافظ سعید کو القاعدہ کے ابوزبیدہ ' یاسر الجزائری اور دیگر عرب مجاہدین کی امریکیوں کو حوالہ کرنے کے دو دن بعد رہا کر دیا گیا جو کہ جماعۃ الدعوۃ اور حکومت کے تعلقات کی ایک واضح دلیل ہے۔ یوں بھی پورے پاکستان میں سوائے جماعۃ الدعوۃ کے کسی جہادی تنظیم کے مرکز اور دفاتر کھلے عام نہیں۔ لیکن جماعۃ الدعوۃ کے دفاتر نہ سیل کئے جاتے ہیں اور نہ ہی ان کی کھالوں کے کیمپ اور فنڈ کے کیمپ پر پابندی ہے۔
(بحوالہ: گونتانامو کی ٹوٹی زنجیریں، صفحہ نمبر 158 مصنف، عبدالرحیم مسلم دوست، قلم دوست پبلشرز، اردو بازار لاہور)
مجاہدین کو امریکہ کے حوالے کرنے کے متعلق ایک ثبوت کو سابق سفیر امارت اسلامیہ افغانستان ملا عبدالسلام ضعیف (حفظہ اللہ) اپنی کتاب جرم ضعیفی میں ان الفاظ میں تحریر کیا ہے۔۔۔
اغسان جو عرب تھا اس نے مجھے بتایا کہ میں اپنے چند ساتھیوں سمیت لاہور کے ایک ہوٹل میں کرائے کے عوض کمرہ لے کر اس انتظار میں بیٹھا تھا کہ کسی طریقے سے پاکستان سے باہر نکل سکوں ۔ پاکستان سے باہر جانا آسان تھا مگر اس کے لیے رقم کی ضرورت تھی جو میرے پاس نہیں تھی۔ باہر بھجوانے کا کام پاکستانی اہلکار باقاعدہ مک مکا کر کے کرتے تھے جب سودا طے نہ ہوا تو انہی اہلکاروں نے چھاپہ مار کر گرفتار کر لیا۔
انہوں نے جب چھاپہ مارا تو ہمارے پاس سبزی کاٹنے والی چھریاں تھیں جبکہ ان کے پاس بھاری اسلحہ تھا اس کے باوجود ہم نے خوب مزاحمت کی ہماری مزاحمت دیکھ کر اہلکاروں نے کہا کہ ہم آپ کی مدد کر رہے ہیں ہم نے کہا آپ کے ساتھ امریکی ہیں اور ہم خود کو امریکہ کے حوالے نہیں کریں گے۔ اہلکاروں نے کہا کہ آپ کو امریکہ کے حوالے نہیں کیا جائے گا بلکہ ہم پوچھ گچھ کرنے کے لیے گرفتار کیا جارہا ہے ہم نے خدا اور رسولﷺ کے واسطے دئیے اور کہا کہ ہم مسلمان ہیں اور عرب مجاہدین ہیں مگر وہ نہ مانے، محاصرہ کر کے جب انہوں نے ہمیں گرفتار کر لیا تو با اثر دکھائی دینے والے چند افراد آئے اور قسم اٹھا کر کہا کہ ہم لشکر طیبہ کے لوگ ہیں اور آپ کے ساتھی ہیں آپ مزاحمت نہ کریں۔ ان پاکستانی اہلکاروں نے پہلے ہمیں لوٹا اور امریکی فوجیوں کو لایا گیا کہ آئیں دیکھیں ہم کس طرح آپ کے لیے مخلصانہ کوشش کر رہے ہیں۔
(بحوالہ: کتاب، جرم ضعیفی، منصف، ملا عبدالسلام ضعیف، مترجم، عبدالرحمان اخونزادہ، فاروقی کتب خانہ، سردار پلازہ اکوڑہ خٹک)
مارکیٹ میں نومبر 2009ء مصنف مومن خان عثمانی آف اُگی مانسہرہ جو کہ جمعیت علمائے اسلام(ف) سے تعلق رکھتے ہیں۔ موصوفنے بھی اپنی کتاب ''تاریخ کالا پانی سے گوانتانامو تک'' میں لشکر طیبہ کی بدعنوانیوں پر اوپر مذکورہ مواد بھی لکھا ہے۔
گویا ان کتابوں اور پمفلٹ کے اعدادوشمار اکٹھے کیے جائیں تو پاکستان میں کسی جہادی تنظیم کے خلاف چھپنے والے مواد میں لشکر طیبہ (جماعۃ الدعوۃ) صف اول کی تنظیموں میں شمار ہوتی ہے۔
اب تو خود موحدین نے بھی ان کے خلاف لکھنا اور چھاپنا اپناوطیرہ بنا لیا ہے۔ القاعدہ کے میڈیا ونگ ''السحاب'' نے بھی واضح اشاروں میں اپنے قائدین کی جاری کردہ ویڈیو پیغامات میں ان پر جابجا تنقید شروع کی۔ ان ناقدین میں ابو یحییٰ الیبی' شیخ سعید مصطفی ابو الیزید' شیخ ایمن الظواہری شامل ہیں۔ شیخ ایمن نے اپنے ایک پیغام میں جماعۃ الدعوۃ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جہادِ کشمیر کو ایجنسیوں کے چنگل سے نکالنا ہوگا۔ جماعۃ الدعوۃ کے منہج کے خلاف اور ان کے غلط نظریات کو پرکھنے کے لیے مسلم ورلڈ یٹا پروسیسنگ پاکستان کی اس ویب سائٹ پر موجود مواد دیکھ سکتے ہیں۔
http/www.muwahideen.tk, E-mail: info@muwahideen.tk
اب میرے خیال میں اس ویب سائٹ کا ایڈریس تبدیل ہوکر http://muwahideen.co.nrہوگیا ہے۔
اس سے واضح ہوتا ہے کہ موجودہ حالات میں جہادِ کشمیر کا شور جماعۃ الدعوۃ نے زیادہ مچایا ہوا ہے۔ اس کے برعکس پاکستان کی جہادی تنظیمیں افغانستان میں امریکی افواج کا مقابلہ کر کے ان کو اس خطے سے روس کی طرح باہر نکالنا چاہتی ہیں۔ جماعۃ الدعوۃ کی بدنصیبی کا مزید رونا کیا روئیں کہ آج تک افغانستان کے کسی محاذ پر ان کا کوئی مجاہد شہید نہیں ہوا اور حافظ سعید صاحب نے آج تک افغانستان میں جماعۃ الدعوۃ کے شہید ہونے والے کسی مجاہد کا غائبانہ نمازِ جنازہ نہیں پڑھایا۔ جماعۃ الدعوۃ اپنے اخبارات' جرار' ماہنامہ الحرمین' ماہنامہ طیبات' انگلش میگزین Voic of Jihad اور ماضی میں تقریباً عرصہ بیس سال سے چھپنے والے میگزین ''مجلہ الدعوۃ'' میں افغانستان میں کسی ایک امریکہ مخالف کارروائی دکھا ڈالے جو کہ لشکرطیبہ اور جماعۃ الدعوۃ سے منسوب ہو۔ تو ہمارے اشکال دور ہو جائیں۔ حالانکہ انڈیا میں ہونے والی کارروائیوں کو اب تک ان کے اخبارات ورسائل بڑے فخریہ انداز میں چھاپتے ہیں۔ بات اسی پر بس نہیں ہوتی بلکہ انڈین کے خلاف ہونے والی کارروائی کی ذمہ داری کو مرکز میں ہونے والی نشستوں میں بیان کیا جاتا ہے تاکہ جماعۃ الدعوۃ کے کارکنوں کا لہو گرم رہے اور اس کے بدلے ٹھنڈی کھالوں کی آمد لگی رہے۔ یہ شعر بالکل اس جگہ صادق آتا ہے۔
جھپٹنا پلٹنا پلٹ کر جھپٹنا
کھالیں جمع کرنے کا ہے اک بہانہ
اپنے قیام کے دو عشروں پر محیط جماعۃ الدعوۃ والے مریدکے اور پنجاب بھر میں منعقدہ اجتماعات میں انڈین آرمی اور انڈیا کے ہندو سرکاری اہلکار سے مالِ غنیمت سے حاصل ہونے والی بندوقیں' سرکاری کارڈ' آرمی کی دستاویزات لاکھوں کے مجمعے میں دکھاتے تھے اور ہنوز کا یہ سلسلہ جاری ہے۔
جماعۃ الدعوۃ اب بھی افغانستان کے مشرقی صوبوں' کنٹر' ننگرہار' نورستان اور لغمان کے صوبوں میں اپنے مجاہدین کے امریکیوں کے خلاف لڑنے والے جھوٹے دعویٰ کرتی ہے۔ دراصل یہ کارروائیاں افغانستان کے سلفی مجاہدین کرتے ہیں اور ان مجاہدین نے ملا عمر صاحب کے ہاتھ پر بیعت کی ہوئی ہے۔ اگرچہ طالبان ایک مخصوص مسلک سے تعلق رکھتے ہیں مگر ان کی حکومت میں ایسی کوئی بات نہ تھی۔ مسلم برادری میں مسلکی رواداری کے لیے انہوں نے اصول دیا تھا کہ ''اللہ اور اس کے رسولؐ کے علاوہ کسی کی کوئی بات قبول بھی کی جا سکتی ہے اور رد بھی کی جا سکتی ہے۔'' یہ وہ اصول ہے جس کی کسی شرعی دلیل سے مخالفت نہیں کی جا سکتی۔ غیرمقلدین بھی اس کے خلاف کوئی شرعی دلیل نہیں دے سکتے۔ اس کے مقابل آج بھی سرزمین افغانستان میں سفلی' حنفی' شافعی' حنبلی اور مالکی مسلک رکھنے والے مجاہدین امریکہ کے خلاف برسر پیکار ہیں۔ اس تناظر میں جماعۃ الدعوۃ والے ثابت کریں کہ ان کے کتنے مجاہدین افغانستان میں شہید ہوئے کتنے اسیر ہوئے اور کتنے غازی اور آج تک انہوں نے انڈیا کے مقابلے امریکہ کے مردار فوجیوں کی کتنی باقیات مثلاً امریکی گنیں' فوجیوں کے بوٹ' فوجی کارڈ اور بیج وغیرہ اپنے اجتماعات میں دکھانے ہیں یا اپنے اخبارات ورسائل میں ان کے فوٹیج دیتے ہیں۔ اس کا جواب انشاء اللہ یہ ہرگز نہیں دے سکتے اور اب لوگوں کو بھی ان کی خباثتوں کا جوں جوں پتہ چل رہا ہے وہ اپنی زندگی کو اصل منہج اور فکر سے وابسطہ کر رہے ہیں۔
الدعوۃ رسالے میں وقتاً فوقتاً ایسی باتیں پڑھنے کو ملتی ہیں جو اسلامی عقیدہ ولاوبرأ کے خلاف ہیں۔ چند ملاحظہ فرمائیں۔
.1 اگست 1991ء کے مجلہ الدعوۃ کے سرورق پر پاکستان کے نقشے اور مینار پاکستان پر وہ آیت لکھی جو اللہ تعالیٰ نے مدینہ کے مسلمانوں پر بطور احسان نازل فرمائی تھی۔
ترجمہ: ''یاد کرو وہ وقت جب تم تھوڑے تھے۔ زمین میں تم کو بے زور سمجھا جاتا تھا تم ڈرتے رہتے تھے کہیں لوگ تمہیں مٹا نہ دیں پھر اللہ نے تم کو جائے پناہ مہیا کر دی۔ اپنی مدد سے تمہارے ہاتھ مضبوط کیے اور تمہیں اچھا رزق پہنچایا کہ شاید تم شکر گزار بنو۔'' (الانفال:26/8)
جس ملک میں انسانوں پر اللہ کے بجائے انسانوں کی حکمرانی ہو۔ کیا اس کے باشندوں کو وہ آیت سنا کر خوش کیا جا سکتا ہے جو آیت مدینۃ النبی ملنے پر صحابہ کرام ص کو بطور احسان سنائی گئی تھی۔
.2 مئی 1992ء کے صفحہ نمبر 12 پر پاکستان پر اللہ کے قانون کو نافذ کرنے کے بجائے مارشل کا قانون چلانے والے جنرل ضیاء الحق کو مردِ مومن اور مردِ مجاہد کہا۔
.3 ستمبر 1992ء کے صفحہ نمبر 5 پر مجددی کی حکومت کو مجاہدین کی حکومت کہا۔
.4 جون' جولائی 1990ء کے الدعوۃ میں لکھا ہے کہ جہاد کانفرنس میں مہمان خصوصی سردار عبدالقیوم خان صدر آزاد کشمیر تھے اور جب ایک مقرر نے بے نظیر کے رویے پر تنقید کی تب سٹیج سیکرٹری نے کہا کہ جہاد کانفرنس میں سیاسی گفتگو سے پرہیز بہتر ہے جبکہ مارچ 1991ء کے صفحہ نمبر 32 اور مارچ 1993ء کے صفحہ نمبر 20 پر سردار عبدالقیوم خان کے شرکیہ افعال کا ذکر ہے۔
.5 مئی 1998ء کا صفحہ نمبر 19 ملاحظہ فرمائیں۔
جھلکیاں مرکز الدعوۃ الارشاد
حافظ محمد سعید نے کہا کہ اگر صدر پاکستان اسلام آباد اور گورنر پنجاب بادشاہی مسجد میں امامت کروائیں تو فرقہ واریت ختم ہو سکتی ہے۔ گورنر پنجاب جناب شاہد حامد صاحب اس تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ کیا یہ سب کچھ اسلام کے بنیادی عقیدہ ولاوبرأ کی نافرمانی نہیں ہے؟
کیا رانا شفیق خان پسروری صاحب کا یہ الزام درست نہیں ہے؟ ''پاکستان کے عام انتخابات کے موقع پر مجلہ الدعوۃ میں کلمۃ الدعویٰ کے عنوان سے گروہ کے سربراہ نے پیپلزپارٹی کے مقابل مسلم لیگ کی حمایت کی۔۔۔ کشمیر کی لڑائی ساری کی ساری اقوام متحدہ کے تحت حق خودارادیت کی لڑائی ہے یعنی کشمیر کا فیصلہ ووٹ کے ذریعے۔ اب اس لڑائی کے لیے زور شور کیوں؟
اگر جمہوریت واقعتاً کفر ہے اور نہایت ناپسندیدہ ہے تو بتایا جائے کہ جمہوری شخصیات' جمہوری پارٹیاں اور حکومتی شخصیات سے تعلقات اور ان کو اجتماعات کی دعوت' اجتماعات میں لے جانے کے لیے بار بار رابطے اور منتیں اور اجتماعات میں ان کی تقاریر کیوں کروائی جات ہیں؟'' (اسلام اور جمہوریت ص39)
کیا تکفیر بالطاغوت اسی کا نام ہے؟
اگر ہم خلافت اسلامیہ کا قیام چاہتے ہیں تو ہمیں اپنی قوم کا اصل مسئلہ پہچان لینا چاہیے۔ جمہوریت اور جہاد کشمیر کے بجائے اس اصل مسئلہ کو حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ حافظ حامد محمود صاحب قوم کی اصل ضرورت یوں بیان کرتے ہیں۔
''اور یہ ہے کہ اسے لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ کے معنی بتا دیئے جائیں۔ اسے اللہ کی بندگی کا مطلب سمجھا دیا جائے سب سے پہلے اس کو غیراللہ کی بندگی سے تائب کرا لیا جائے۔ یہاں قانون ودستور اور ہیرو ان قوم کے مزارات' ارشادات اور مورت پرستی کے جو جو بچھڑے مغرب سے لا کر پوجے جا رہے ہیں۔ ان کی راکھ تک پہلے دریا برد کر دی جائے۔ لندن اور پیرس کی تہذیب یہاں کوڑے کے ڈھیرے پر پڑی نظر آئے۔ اللہ کی کبریائی کا اعلان صرف ریڈیو اور لاؤڈ سپیکر پر نہیں طرز معاشرت تک سے کر دیا جائے۔ محمدا کی شریعت اور تہذیب کو ان شہروں اور بستیوں میں عملی طور پر نظر آنے دیا جائے۔ اس قوم کے کم ازکم مؤثر اور فعال عناصر کو اللہ کے حکم وقانون پر عمل کرنے اور کرانے کا ڈھنگ آتا ہو اور اس کی فکری وادبی قیادت لادین ادیبوں اور ملحد صحافیوں اور دانشوروں کے بجائے اہل علم کے پاس ہو جو اسے اللہ اور رسولؐ کی بات بتا اور سکھا سکیں۔
(کتاب جمہوریت دینِ ابلیس صفحہ 96 تا 99)
اوباما کی نئی افغانستان' پاکستان پالیسی میں بھی یہ نقطہ زیرِ غور ہے کہ کس طرح امریکی حمایت یافتہ مسلک جہادی تنظیم یا تجدد پسند روشن خیال مولویوں کو اپنا ہمنوا بنا کر ایک ایسی فرقہ واریت کی داغ بیل ڈال دی جائے کہ امریکہ کا اُلو سیدھا ہوا اور عوام امریکا اور اس کی کٹھ پتلی حکومتوں کے ہاتھوں ہزیمت سے دوچار ہو۔ اس کے لیے افغانستان سے ملا وکیل احمد متوکل' گلبدین حکمت یار' حکمتیار کے داماد غیرت بحیر معتدل طالبان میں شامل ہے یہ معتدل لوگ امریکہ سے مکمل رابطے میں ہیں۔ متوکل صاحب نے خود کو امریکہ کے حوالے کیا تھا اور بعد میں معتدل طالبان کی 'الفرقان ' نامی تنظیم بھی قائم کی جو چل نہ سکی اور پاکستان میں کئی نام نہاد جہادی' پروفیسر' اینکرز اور افغانی بشمول سرکاری اہلکار امریکی احکامات کی بجاآوری میں مسلسل معروف ہیں۔ پاکستان میں جیو ٹی وی چینل کے عامر لیاقت سابقہ ایم کیو ایم دہشت گرد تنظیم کا بھگوڑا الطاف اور جاوید احمد غامدی پیش پیش ہیں۔ نیوز ٹی وی چینل کے عبدالمالک جو کہ سرکاری PTV چینل پر آکر فوج کے ریٹائرڈ افسران کے خلاف زبان درازی کرتا ہے۔ جنرل اسد دُرانی سابقہ آئی ایس آئی سربراہ کے بارے پروگرام سچ تو یہ ہے' میں کہا کہ ان سب کو جیل میں ڈال دینا چاہیے۔ عبدالمالک صاحب غالباً امریکی مخالف کی مخالفت سے امریکہ کو یہ ثبوت پیش کرنا چاہتے ہیں کل کو ڈالروں کی منڈی میں اگر عنایات کی بارشیں ہوگی تواس بدنصیب کو بھی ان کلمات پر ڈالروں سے جھولی بھر لینے کی امید تو ہوگی۔
حالانکہ اس فلم کو بریلوی اور شیعہ مسالک کے علاوہ باقی تمام علماء اور مفتیانِ کرام نے مسترد کر دیا۔ اس کے علاوہ جیو چینل کی ایک بڑی گستاخی یہ بھی ہے کہ اُس نے بنی آخر الزمان ا اور صحابہ کرام ث کے حوالے سے بنائی جانے والی انگلش فلم (The Message) کا اردو ترجمہ بھی خوب نشر کیا۔ پرویزی دور کے روشن خیالی کی پیداوار کا یہ بچہ اب بالغ ہوچکا ہے۔ جو بچہ بچپن میں اتنا شیطان تھا۔ اب بلوغت کے وقت وہ کیا گل کھلا رہا ہوگا۔ اپنی اسلام اور پختون دشمنی کا لگاتار مظاہرہ کرتے ہوئے وہ ''خدا زمین سے گیا نہیں'' کے عنوان سے ڈرامہ چلا رہا ہے۔ اس چینل اور گروپ سے وابسطہ زیر و پوائنٹ والے جاوید چوہدری اور کئی سابقہ رفقاء جنگ گروپ ان سے علیٰحدہ ہوئے لیکن وہ آسمان سے گرا کھجور میں اٹکا' کے مصداق سیکولر اور اسلام مخالف نظریات کے حامل ایکسپریس نیوز میں جاپھنسے۔ جنگ اور ایکسپریس گروپ کی اسلام دشمنی کی اس سے بڑھ کر اور کیا مثال پیش کریں کہ اب امریکی ڈرون طیاروں کے ذریعے شہید ہونے والوں کو یوں لکھا جاتا ہے ''5 دہشت گرد ہلاک''۔اسی جیو چینل سے وابسطہ صحافی حامد میر بھی ہے جنہوں نے اپنے ایک کالم میں انگریزوں کے خلاف برسرپیکار وزیرستان کے مجاہد فقیرایپی کو بھی قیام پاکستان سے پہلے کی تاریخ میں بھارت کا ایجنٹ ثابت کیا۔ مزید اُس نے قبائلی پختونوں کو راکا ایجنٹ ظاہر کرنے کی بھرپور کوشش کی میں حامد میر کے کالموں کو روزانہ قسط وار پڑھتا تھا۔ اس کالم سے چند روز قبل حامد میر نے مولانا حسین احمد مدنی ؒ کے بارے میں بھی بدبودار زبان قسط وار استعمال کی۔ قافلہ حسین احمد مدنی کے ہمنواؤں نے اس سورما صحافی کی جاوید چوہدری کی طرح وہ درگت کی کہ سلسلہ معافی تلافی پر آگیا۔ اس سلسلے میں مولانا سعید احمد جلال پوری صاحب نے بھی بڑی ہمت اور دلیری کے ساتھ جواب دیا موصوف 8 تا 15 جون 2009ء میں ہفت روزہ ختم نبوت کے ایک مضمون جو کہ زید حامد کا تعارف کے عنوان سے چھپا میں رقمطر از ہیں۔ ''اسی طرح جناب حافظ توفیق حسین شاہ صاحب نے روزنامہ جنگ کراچی میں حامد میر کے جواب میں ر اقم الحروف کے مضمون کی اشاعت پر اپنے مسیج میں لکھا ''حضرت مدنیؒ سے متعلق بہترین جوابات بھی انہماک سے پڑھے ہیں میں خاکسار آپ کی توجہ کے لیے عرض کرنا چاہتا ہوں کہ ٹی وی کے ایک پروگرام میں ایک صحافی زید حامد صاحب نے گستاخ حامد میر کو ''را'' کا ایجنٹ قرار دیا ہے۔
یہاں واضح کرتے چلیں کہ یہ اقتباس مولانا سعید احمد جلالپوری کی زید حامد کے یوسف کذاب کے مرید خاص کے ثبوت میں لکھے گئے مضمون سے نقل کیا ہے۔ تفصیل کے لیے ہفت روزہ ختم نبوت سے رابطہ کریں۔
گویا حامد میر دوسروں کو بھارت اور راکا ایجنٹ کہنے والا اپنے ہی ہمنوالہ اور ہم پیالہ صحافی اور دجالی لشکر کے ایجنٹ زید حامد کے ہاتھوں حقیقت حال تک پہنچا اور یوں دنیا والوں کو بھی ہمارا پیغام ہے کہ دجال کے لشکر میں شامل افراد اور صحافیوں کو پہچان لیں۔ یہ لوگ آج اپنے دلائل سے جہاد' قتال کے نام سے افغانستان کے طالبان کے زبردست حمایتی ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور درپردہ یہ امریکی ڈالروں کے عوض اپنے ایمان کا سودا کرنے سے بھی نہیں چونکتے۔ پنجاب کی ایک جہادی تنظیم جماعۃ الدعوۃ کے امیر پروفیسر حافظ سعید صاحب بھی راکے اس ایجنٹ کو القادسیہ مرکز چوبرجی چوک لاہور میں ہونے والی میڈیا ورکشاپ میں مدعو کرتے رہتے ہیں۔ پروفیسر صاحب بھی اپنے جمعہ کے خطبات میں حامد میر کا نام لے کر بڑے مؤدبانہ انداز میں ان کی شجاعت اور قلمی جہاد کا بھرم بھرتے ہیں۔ کبھی پروفیسر موصوف حامد میر کو انجانے میں خط لکھ بیٹھتے ہیں اور ان سے تعلق کو اپنے اخبار میں نمایاں کر کے چھاپتے ہیں۔ حامد میرا اس خفیہ خط کے الفاظ دیوانگی کو کبھی کالم کی شکل میں اور کبھی جنگ' آواز وغیرہ اخبار میں د و کالمی خبر کے طور پر شائع کروا کر اپنی خط و کتابت کے عشق کا اظہار فرماتے ہیں۔
حامد میر کو لکھے گئے خط میں جماعۃ الدعوۃ کے امیر پروفیسر حافظ سعید نے یہ فتویٰ لکھا کہ غیر مسلموں پر خودکش حملے کرنا جائز نہیں' لیکن ممبئی بم دھماکوں کے حوالے سے جماعۃ الدعوۃ کے مجاہدین اپنی تقریروں میں علی الاعلان عام پبلک کے سامنے اعتراف کرتے ہیں کہ دس حملہ آوروں بمع اجمل قصاب آف فرید کوٹ اوکاڑہ کا تعلق جماعۃ الدعوۃ سے ہے۔ پروفیسر موصوف کو اس حوالے سے سچی شہادتیں انہی کے گھر سے مل سکتی ہیں۔
جماعۃ الدعوۃ کو اقوامِ متحدہ سے خصوصی ٹاسک ملا ہے کہ آپ جہاد کی بجائے فلاحی کاموں کا نام زیادہ لیا کریں۔ جس کاپاس رکھتے ہوئے حافظ سعید نے کھال کی جگہ پورا اُونٹ اس فتویٰ کی صورت نذر کر دیا ہے۔ اگر حافظ سعید صاحب تھوڑی سی مزید ہمت کر کے اس فتویٰ کو اپنے دارالافتاء سے مہر لگا کر وزیر داخلہ ملک صاحب کو پیش کر دیتے تو زرداری صاحب کی ڈھارس بندھ جاتی۔ ملک صاحب کو بھی حافظ سعید صاحب کے فتویٰ نے بے چین کر دیا تھا اور وہ خیبر سے کراچی تک مدارس کا دورہ کرتے رہے اور مزید مفتیان کے فتویٰ حاصل کرنے کے چکر میں ہیں۔ مبارک ہو حافظ سعید صاحب کو ملک صاحب کے فتویٰ وصولی کا سارا ثواب تو جماعۃ الدعوۃ والے حاصل کر گئے۔
جماعۃ الدعوۃ کے امیر حمزہ اپنے ایک مضمون میں بلیک واٹر سے یوں مخاطب ہیں۔
جب کالے کتے ہمیں بھنبھوڑنے کے لئے آگے بڑھیں تو مائیں اپنے گھبرو جوانوں کو ان کا علاج کرنے کا کہیں؟ مجھے یقین ہے سات سو نہیں سات ہزار بلکہ اس سے بھی زیادہ مائیں اپنا کردار ادا کریں گی، بیویاں اپنا کردار ادا کریں گی، بیٹیاں اپنا کردار ادا کریں گی، اور پھر پورا پاکستان، اس کے جوان عبد الرحمن مکی بنیں گے، ان کالے کتوں کی لاشیں بھی امریکہ کو نہیں ملیں گی، لہٰذا اے حکمرانو! ڈالر کھاؤ اور اپنے آقاؤں کو کہہ دو کہ ان کالے کتوں کو روک کر رکھو وگرنہ پاکستان کے غیرت مند ان کا علاج کریں گے۔ ویسے بھی ہمارے پیارے رسول معظم و محترم و مطہر ا نے فرما دیا ہے کہ کالا کتا شیطان ہے۔ کالے کتے کو مارنا باعث ثواب ہے اور جی ہاں! جب میرا ملک ان کے ہاتھوں عدم استحکام کا شکار اور ہماری عزتوں کا لباس، ہمارے ایٹموں کا ہتھیار، ہماری فوجوں کی آبرو داؤ پر لگی ہو تو کالے کتوں کو مارنا ہر غیرت مند مسلمان پر پاکستانی فرض ہو جائے گا۔ لہٰذا وہ وقت آنے سے پہلے، اے چوہدریو!' ان کو روک لو، باندھ لو، واشنگٹن کے کلے پر ہی انہیں بندھا رہنے کا بندوبست کرو وگرنہ ان کی ایف آئی آر درج کرنے والا پاکستان میں کوئی تھانیدار نہ ہو گا۔
سلسلہ وار جرار نمبر 45' 16 اکتوبر 2009ء
جناب امیر حمزہ صاحب نے مضمون میں برملا اقرار کر لیا ہے کہ فوج دو قسم کی ہے' ایک پاکستان کی وردی والی دوسری لشکر طیبہ (جماعۃ الدعوۃ) کی داڑھی والی آرمی یا قربانی کی کھالیں جمع کرنے والے آرمی۔ لہٰذا ان کی تحریر کے الفاظ پر دوبارہ غور کریں۔ ''ہماری فوجوں کی آبرو داؤ پر لگی ہو۔'' امیر حمزہ صاحب نے غالباً جنرل پرویز مشرف کے دور میں بھرتی ہونے والی فوجی خواتین کی آبرو کی بات کررہے ہیں) یا یہاں پر واضح کرتے ہیں۔ لشکر طیبہ کا معنی پاک فوج ہے۔ طیبہ بمعنی پاک' لشکر بمعنی فوج' لہٰذا اے جماعۃ الدعوۃ والوں تمہیں یہ القاب مبارک ہوں۔
28 نومبر 2009ء کو نوائے وقت کے اخبار میں پروفیسر حافظ سعید صاحب کا ایک کالم چھپا جس میں پروفیسر موصوف کے الفاظ یہ ہیں۔
پاکستان میں تو غیرمسلموں کے حقوق کا تحفظ حکومت کے ساتھ ساتھ سوسائٹی کی بھی ذمہ داری ہے۔ سوسائٹی کا ایک متحرک عنصر ہونے کے ناطے جماعۃ الدعوۃ نے ہمیشہ اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں بھی ادا کی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب گزشتہ سال جماعۃ الدعوۃ پر اقوام متحدہ نے پابندیاں لگائیں تو کراچی اور اندرون سندھ میں ہندوؤں اور عیسائیوں نے بطور خاص اس پابندی کے خلاف ریلیاں نکالیں۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اب تک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے کئی مسلمان ممالک کی رفاہی اور جہادی تنظیموں پر پابندی عائد کی ہے لیکن جماعۃ الدعوۃ واحد تنظیم ہے جس نے اس پابندی کو سلامتی کونسل میں باقاعدہ چیلنج کیا ہے ہم نے ڈی لسٹنگ (Dilisting) کے لیے اپنا کیس جمع کروایا' سلامتی کونسل اور س کے بعد یورپی یونین نے بھی ہم سے رابطہ کیا لیکن افسوس کہ پاکستانی حکومت نے اس کیس میں ہماری کوئی مدد نہیں کی اور ابھی تک ہمارا ڈی لسٹنگ کا کیس وہاں چل رہا ہے۔''
(بحوالہ ممبئی حملے اور میرا موقف۔ تحریر: حافظ سعید ، روزنامہ نوائے وقت28نومبر 2009ء )
محترم حافظ سعید صاحب اس کالم میں ملاحظہ فرمائیں کہ حضرت ہندوؤں اور عیسائیوں کو اپنا ہمدرد سمجھ رہے ہیں بات اس پر بس نہیں بلکہ اپنی تحریر میں واضح طورپر لکھ دیا کہ سلامتی کونسل کے بعد یورپی یونین نے بھی ہم سے رابطہ کیا عقیدہ ولا وبرأ کا تصور کہاں گیا۔ گویا قرآن پاک کی اس آیت پر آج تک موصوف کو غالباً شک ہے۔
کہ ''اے ایمان والو! یہود و نصاریٰ کو اپنا دوست مت بناؤ۔''
مزے کی بات یہ ہے کہ حافظ سعید صاحب کا فتویٰ کہ کافر کو خود کش حملے میں مارنا جائز نہیں عید الاضحی(کھالوں والی عید) سے دو دن پہلے آیا اور اوپر مذکورہ کالم نوائے وقت میں بروز عید الاضحی شائع ہوا تاکہ زرداری اور ایجنسیوں کے افراد کی طرف سے کھالیں ملتی رہیں۔ دنیا والے لاکھ دفعہ جماعۃ الدعوۃ کو ایجنسیوں امریکیوں کی جماعت کہتے رہیں لیکن پہلے جنرل پرویز مشرف اور اب صدر زرداری صاحب سمیت ایجنسیوں اور ہائیکورٹ نے بھی خفیہ امریکی اشاروں پر جماعۃ الدعوۃ کے کھالوں کے کیمپ کی اجازت دے رکھی ہے اس کے مقابلے میں باقی تمام جہادی، اسلامی فلاحی تنظیموں پر پابندی اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ حافظ سعید صاحب ویسے بھی طاغوتی نظام اور جمہوری کفریہ حکومت کی چاکری انجینئرنگ یونیورسٹی میں کر رہے ہیں کیونکہ آج تک وہ پنشن حاصل کر رہے ہیں۔ عقیدہ ولا وبرأ ''دوستی اور دشمنی کا معیار'' پر جماعۃ الدعوۃ کے کالعدم اشاعتی ادارے دارالاندلس نے ایک کتاب بھی چھاپی تھی لیکن حکومت پاکستان کی مداخلت پر اس کتاب کو غائب کر دیا گیا کئی افراد اللہ کے شکر سے اس کتاب کا مطالعہ کرنے کے بعد راہ راست پر آگئے اور طاغوتی نظریات سے ہمیشہ توبہ کر لی۔ انہی میں سے ایک پرانے جماعتی ساتھی نے بتایا کہ مرکز القادسیہ میں آج تک تہہ خانے میں بند تھیلیوں میں یہ کتاب ردی کی نظر ہوئی پڑی ہے۔ خدا موصوف کو اُن کے بھائی حامد محمود ایڈیٹر سہ ماہی ''ایقاظ''کے سوچ اور فکر کی ایک رتی بھی نصیب کر دے تو یہ ہدایت یافتہ ہو جائیں گے۔
پروفیسر موصوف کے فخریہ کلمات کے بعد ہم اقوام متحدہ کے قیام سے دجالی ریاست کے معرض وجود آنے کے بارے بھارت کے محقق و مصنف اسرار عالم صاحب کی کتاب دجال جو کہ تین جلدوں پر مشتمل ہے۔ اس کتاب کی پہلی جلد کی ابتداء میں ہی اقوامِ متحدہ کے دجالی ریاست کے بارے میں دلائل کے انبار لگا دیے اس طرف آنے سے پہلے یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ یہ ادارے دنیا کے بدترین دجالی طاغوتی طاقتوں کے آلہ کار ہیں۔کوئی بے وقوف بھی اس کتاب کے پڑھنے کے بعد کبھی بھی امریکی دجالی اقوامِ متحدہ (یعنی اقوامِ کشتہ' قوموں کی قاتل) کی تعریف' اس سے اعانت کی اپیل' اس کی عدالت میں اپیل اور ان سے اپنی کالعدم تنظیموں کی بحالی کی بھیک مانگنے والا بھی لشکر دجالیہ میں شمار ہوگا۔
اس حوالے سے قبل قرآن مجید سے اللہ رب العزت کے سچے فرمان میں سے سورۃ النساء کی آیت کے ترجمے پر غور کریں۔
الم ترإلی الذین یزعمون انھم آمنوا بما أنزل إلیک وما أنزل من قبلک یریدون أن یتحاکموا إلی الطاغوت وقد أمروا أن یکفروا بہ ویرید الشیطان أن یضلھم ضلالا بعیدا۔ (سورۃ النساء)
ترجمہ: کیا تم نے اُن لوگوں کو نہیں دیکھا جو دعویٰ تو یہ کرتے ہیں کہ وہ اس (کتاب) پر ایمان رکھتے ہیں جو تم پر نازل ہوئی اور ان (کتابوں) پر بھی جو تم سے پہلے نازل ہوئیں لیکن چاہتے یہ ہیں کہ اپنے معاملات طاغوت کے پاس لے جا کر فیصلہ کرائیں۔ حالانکہ اُن کو اس کے انکار کا حکم دیا گیا ہے اور شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ اُن کو نہایت دُور کی گمراہی میں ڈال دے۔
قارئین تو یہ ہے جناب انجینئر حافظ محمد سعید صاحب کی بنائی ہوئی لشکر طیبہ کی اصل حقیقت جس سے فرار ممکن نہیں ہے۔اس رپورٹ میں لشکر طیبہ کے کالے کرتوتوں کو بیان کرنے والوں نے اس تنظیم کو کھل کر بے نقاب کیا ہے۔اور اس کی اصل حقیقت سے روشناس کرایا ہے۔اور ساتھ ہی ساتھ جماعۃ الدعوۃ اور ان کے امیر کا بھی کردار واضح ہوجاتا ہے۔
ہمارا متلاشی کے اعتراضات پر جواب ختم نہیں ہوا ہے بلکہ جاری ہے ۔ متلاشی کو چاہئے کہ وہ ہمارے جواب کے مکمل ہونے کا صبر کے ساتھ انتظار کرے اور اس کے بعد تبصرہ کرے۔ہمیں امید ہے متلاشی ہماری بات سے اتفاق کرے گا۔
 
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
ابوزینب صاحب گیڈر اگر شیر کی کھال پہن لے تو شیر تو نہیں بن جاتا۔ آپ کو کیوں تحریک طالبان پاکستان لکھنے میں ذلت و رسواءی محسوس ہوتی ہے۔ کم سے کم اپنی لاڈلے گروہ کا نام تو پورا لکھ لیا کرو۔ یہ سب جانتے ہیں پاکستان ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کا قتل کر رہی ہے اور گرفتار بھی کر رہی ہے کیونکہ ان کا افغان طالبان سے کوءی تعلق نہیں ہے۔
یقیناً آپ کی یہ بات درست ہے کہ گیڈر اگر شیر کی کھال پہن لے تو شیر نہیں بن جاتا۔مجھے تو تحریک طالبان پاکستان لکھنے میں کوئی ذلت اور رسوائی نہیں محسوس ہوتی ہے۔یہ محض سوء ظن ہے۔اور آپ کا یہ کہنا کہ پاکستان ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کا قتل کررہے ہے۔ایک جھوٹی بات ہے صحیح بات اس طرح ہے کہ ناٹو صلیبی اتحاد کی حامل فوج پاکستان میں تحریک طالبان پاکستان کے مجاہدین کا قتل عام کررہی ہے۔اس فوج کو تو اس وقت شرم نہیں آئی جب اس نے اپنے ہوائی اڈے افغان بچوں مردوں بوڑھوں کا قتل عام کرنے کے لئے صلیبی ناٹو اتحاد کو فراہم کیے۔اور نہایت ڈھٹائی اور بے شرمی کے ساتھ اپنے آپ کو ناٹو صلیبی اتحاد کا صف اول کا اتحادی قرار دیا۔حد ہوتی ہے بے شرمی کی۔آپ نے یہ کس طرح کہہ دیا کہ تحریک طالبان پاکستان کا تعلق افغان طالبان سے نہیں ہے۔یہ ایک جھوٹ ہے جس کو آپ نے بولا ہے۔ہم مرکز ا لقادسیہ میں بیٹھے ہوئے صلیبی اتحادی کی بات کو مانیں یا ان افغان جہادی ائمہ کی بات مانیں جو یہ کہتے ہیں کہ دنیا بھر کے مجاہدین ایک ہی خندق میں ہیں ۔ ان کی ایک ہی صف ہے۔ان کا ایک ہی امیرالمومنین ہے ۔یا مریدکے میں بیٹھے ہوئے صلیبیوں کے ایجنٹ کے جھوٹ پر ایمان لائیں ذیل میں ہم سابق مسئول شعبۂ ثقافت ،امارت اسلامیہ افغانستان سے تعلق رکھنے والے جہادی امام استاذ المجاہدین استاد محمدیاسر فک اللہ اسرہ،کا انٹرویو قارئین کی خدمت میں پیش کئے دیتے ہیں ۔جس سے قارئین کو خود ہی اندازہ ہوجائے گا کہ کذاب کون ہے؟​
استاذ المجاہدین استاد محمدیاسر فک اللہ اسرہ،
سابق مسئول شعبۂ ثقافت ،امارت اسلامیہ افغانستان کا مؤقف​
ادارہ حطین کو دیئے گئے ایک انٹرویوسے چند اقتباسات​
حطین:کیا امیر المؤ منین ملاعمر حفظہ اللہ نے تمام مسلمانوں سے نفیر (یعنی جہاد کے لئے نکلنے )کا مطالبہ کیا ہے؟​
استاد یاسر:سبحان اللہ !آپ نے مجھ سے عجیب سوال کیا ہے ؟قرآن تو کہتا ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ ہی ہیں جو ہمیں جہاد کے لئے بلاتے ہیں (نفیر کرتے ہیں )۔جیساکہ فرمایا :​
﴿اِنْفِرُوْا خِفَافًا وَّثِقَالاً .﴾(التوبۃ:۴۱)​
''نکلو !خواہ ہلکے ہو یا اوجھل .''۔​
یہ امیر المؤمنین نے تو نہیں کہا کہ ''اِنْفِرُوْا خِفَافًا وَّثِقَالاً ''۔یہ تو اللہ تعالیٰ کی نفیر ہے ،امیر المؤمنین کی نفیر تو نہیں ہے ۔اگر مشرق و مغرب میں ایک مسلمان عورت بھی کفار کی قید میں چلی جائے تو امیر المؤمنین بلائیں یا نہ بلائیں ،جہاد امت مسلمہ پر فرض عین ہوجاتا ہے۔پس نفیر کے انتظار میں بیٹھنے والے آج کس بات کے منتظر ہیں !​
حطین:فلسطین ،شیشان ،کشمیر ،الجزائر اور عراق کے محاذوں پر لڑنے والے مجاہدین کے حوالے سے امارت اسلامیہ افغانستان کا مؤقف کیا ہے؟​
استاد یاسر:جیساکہ میں نے پہلے کہاتھا،اسلام کسی کو اختیار نہیں دیتا کہ وہ اپنی مرضی سے کوئی خاص مؤقف اختیار کرے ؛جو چیز اسے پسند ہو اس کی تائید کرے اور جو ناپسند ہو اس کی تائید نہ کرے ۔اسلام نے زندگی کے ہر پہلوکے لئے احکام و قوانین دیئے ہیں ۔لہذا اس حوالے سے قرآن کا حکم واضح ہے۔اللہ تعالیٰ نے طالبان یا غیر طالبان کسی کو یہ اختیار نہیں دیا کہ وہ اس امر میں تفریق کریں کہ وہ طالبان کی تو تائید کریں اور عراق کے مجاہدین کی مدد نہ کریں ۔بے شک عراق کے مجاہدین کی مدد کرنا اور ان کا دفاع میں دشمن سے لڑنا ،ہر مسلمان مردوزن پر فرض ہے ،اور یہی معاملہ ہر دوسری جگہ کا ہے ۔چاہے طالبان کو یہ پسند ہویا نہ ہو،بہرکیف یہ اسلام کا عائد کردہ فریضہ ہے ۔​
ہم تو ایک امت ہیں ۔اللہ تعالیٰ نے ہمیں ''مسلمین ''کے نام سے پکارا ہے ۔ہمارا دشمن ایک ہے ،ہماری جنگ ایک ہے ،ہماری صلح ایک ہے ،ہمارا خون ایک ہے اور ہمارا امام ایک ہے ۔مشرق ومغرب میں قید محض ایک مسلمان عورت کے لئے جہاد فرض ہوجاتا ہے۔یہ تو دشمن کی سازش ہے کہ اس نے ہمیں ٹکڑے ٹکڑے کردیا ہے(کہ افغانستان الگ ہے اور عراق الگ ہے) حتیٰ کہ ہمارے ''فکر و عقیدے ''کو بھی منتشر کردیا ہے ۔​
حطین:گیارہ ستمبر ۲۰۰۱ء کو مجاہدین نے امریکہ کو اس کی اپنی سرزمین پر نشانہ بنایا اور اس کے عسکری و تجارتی مراکز پر حملہ کیا، اس واقعے کے متعلق آپ کی رائے کیا ہے؟​
استاد یاسر:پہلے میں یہ عرض کرتاچلو ں کہ اسلام ہمیں اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ ہم کسی معاملے میں اپنی مرضی سے یا اپنی خواہش کے مطابق کوئی ''رائے''قائم کریں ،اور ۱۱ستمبر کے واقعے کے متعلق بھی کسی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ اسلام کے بجائے اپنی'' خواہشات'' کے تحت کوئی بات کرے۔​
(پھر انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا )ویسے پہلی بات یہ ہے کہ ۱۱ستمبر کے مبارک حملوں کے متعلق مجھ سے مشورہ تو نہیں لیا گیا تھا اور نہ ہی اس میں میرا کوئی عمل دخل ہے ۔دیکھئے !کلنٹن کے دور میں امریکہ نے افغانستان میں شیخ اسامہ بن لادن کے مرکز کو نشانہ بنایا تھا ،جس میں ۹۴مجاہدین شہید ہوئے تھے۔پھر نواز شریف کے دور میں پاکستانی سمندری حدود سے ان پر میزائل داغے گئے تھے۔اسی طرح اس سے قبل سوڈان میں ان کے گھر کو نشانہ بنایا گیا تھا۔یہ سب ۱۱ستمبر سے پہلے کی بات ہے۔ تو اب کیا کسی کو یہ حق ہے کہ وہ کہے کہ امریکہ پر حملے کی کیادلیل ہے؟تم ایک شخص کو میزائلوں سے نشانہ بناؤ،اسے جلاوطن کرواور قتل کرو،اور پھر اس سے کہوکہ مجھے نہ مارنا؟میں تمہیں قتل کروں ،میزائلوں سے نشانہ بناؤں ؛یہ میرے لئے کوئی جرم نہیں بلکہ مباح ہے ۔لیکن اگر تم نے مجھے مارا تو یہ جرم ہوگا ؟بھلا یہ کیسی منطق ہے؟​
ہم نے تو شریعت سے یہی سمجھا ہے کہ جو ہم سے لڑے گا ہم اس سے لڑیں گے،جوہم پر میزائل داغے گا اور ہمیں قتل کرے گا ہم اسے قتل کریں گے،جوہمارا خون بہائے گا ہم اس کا خون بہائیں گے،جو ہماری عورتوں کورُلائے گا اور ہمارے بچوں کو یتیم کرے گا انشاء اللہ اس کی عورتوں کو بیوہ اور اولادوں کو یتیم کریں گے۔​
حطین:پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں واقع لال مسجد پر ہونے والے حملے کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں ؟​
استاد یاسر:لال مسجد کا واقعہ پاکستانی فوج اور پاکستان کی پیشانی پر شرمندگی کا ایسا بدنما داغ ہے جو کبھی نہیں دھل سکتا اور تاریخ میں جب بھی اس کا تذکرہ ہوگا تو پاکستان کی حکومت اور اس کی فوج ضرور لعنت و ملامت کا مستحق ٹہرے گی بلکہ میں تو یہ یہ کہوں گا حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے خلاف حجاج نے مسجدِ حرام (خانہ کعبہ)میں جو قتال کیاتھا،اس وقت سے لے کر آج تک یہ دوسرا واقعہ ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں مسجد کے اندر علماء ،حفاظ قرآن اورعام مسلمانوں کو شہید کیا گیا ہے۔یہ لوگ ہمیں ''متشدد''کہتے ہیں ،کیاجو کچھ لال مسجد کے ساتھ کیا گیا وہ تشدد نہیں تھا؟ذرا دیکھئے!جمہوریت کا راگ الاپنے والوں نے لال مسجد کا کیسا حل نکالا؟اور سیکولر طبقے نے لال مسجد والوں کے حقوق کی کیسی حفاظت کی۔پس لال مسجد کے واقعے نے ثابت کردیا ہے کہ یہ جنگ ،اسلام اور جمہوریت کی جنگ ہے۔.لال مسجد پر حملہ دراصل عالم اسلام کے خلاف جاری صلیبی و صہیونی یلغار کا حصہ ہی تھا۔​
یہاں میں یہ بات بھی کہتا چلوں کہ یہ کوئی عام واقعہ نہیں تھا جو وقوع پذیر ہوا اور قصہ ختم ہوگیا ۔بلکہ اس واقعے نے پاکستان کی تاریخ ہی بدل دی ہے، اس واقعے نے پاکستانی معاشرے اور سیاست کو بدل ڈالا ہے ۔لال مسجد کے بعد پاکستان قطعاً ویسا نہیں رہا ،جیسا کہ ماقبل تھا۔​
حطین :آپ اہل پاکستان کو قبائلی علاقہ جات سے اٹھنے والے طالبان کے حوالے سے کیا پیغام دیں گے؟​
استادیاسر:میں یہ کہوں گا کہ خوشخبری ہے اہل پاکستان کے لئے اور بالخصوص سرحد کے باسیوں کے لئے کہ شریعت کے نفاذ کی خاطر طالبان تحریک اٹھ کھڑی ہوئی ہے؛وہ تحریک کہ جس کا آغاز وزیرستان ،سوات اور باجوڑ میں ہواتھا۔ان مجاہدین نے رہزنوں،منشیات فروشوں اور ''روشن خیال''لوگوں کو اپنے علاقوں سے نکال باہر کیا ہے اوریہاں ایمان و جہاد کی فضا پیدا کردی ہے۔یہ نہ صرف پاکستان ،بلکہ افغانستان اور پوری امت کے حق میں خیر کی نوید ہیں۔​
پس اے اہل پاکستان!انہیں اجنبی نہ جانوں ،نہ ہی انہیں اپنا دشمن سمجھو۔یہ پاکستان کا امن قطعاً خراب نہیں کررہے ہیں ۔پاکستان کا امن تو ایف۔بی ۔آئی اور سی۔آئی ۔اے کی خفیہ ایجنسیا ں خراب کررہی ہیں ،جو پاکستان کی فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں میں اپنے ایجنٹ داخل کرچکی ہیں۔جہاں تک ان اہل دین طالبان کی بات ہے جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہیں اور اسلام و شریعت سے بخوبی واقف ہیں تو وہ تمام انسانوں میں بہترین لوگ ہیں ۔یہاں تک کہ سمندر کی مچھلیاں اور بلوں میں رہنے والی چیونٹیاں تک ان نیکی کی تعلیم دینے والے صالح لوگوں کی قدر جانتی ہیں۔پس تم بھی(اے اہل پاکستان)ان کا حق اداکرو!انہیں اپنا دوست بناؤ،ان کی مدد و نصرت کرواور ان سے معافی بھی مانگوکہ تم نے ان کے حق بہت تقصیر کی ہے۔​
حطین:امریکہ و نیٹو کے خلاف جہاد میں آپ پاکستان کے قبائل بالخصوص اہل وزیرستان کے کردار کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں ؟​
استاد یاسر:اہل وزیرستان نے جس طرح مجاہدینِ عرب اور مجاہدینِ عجم کی نصرت کی ہے ،اللہ تعالیٰ انہیں اس پر بہترین اجر عطافرمائے ۔جب دشمنانِ دین ان کے پاس آئے تو انہوں نے اپنی تمام استطاعت کے ساتھ مجاہدین و مہاجرین کا دفاع کیا ،حتیٰ کہ اس کے بدلے انہیں شدید نقصانات کا بھی سامنا کرنا پڑا؛ان کے گھر گرائے گئے،ان پر میزائل برسائے گئے اور انہیں ناحق قتل کیا گیا۔پس میری دعاء ہے کہ انہوں نے اسلام کی جوخدمت و نصر ت کی ہے ،اللہ تعالیٰ دنیا وآخر ت دونوں جہانوں میں انہیں اس کا اجر عطافرمائیں۔آمین!​
حطین:آپ پاکستان کے ان نوجوانوں سے کیا کہنا چاہیں گے جو امت مسلمہ کے خلاف یہود ونصاریٰ کی مسلط کردہ جنگ کے باوجود اپنے گھروں میں بیٹھے ہوئے ہیں؟​
استاد یاسر:میں صرف ان سے یہ کہوں گے کہ جیسے امریکی عورتیں ہوائی جہازوں کے ذریعے افغانستان میں ہم پر بمباری کرتی ہیں ،جنگلوں اور پہاڑوں میں ہمارے خلاف لڑتی ہیں ؛اور وہ یہ سب کچھ اپنے کفر کی وجہ سے کرتی ہیں .توخدارا نوجوانو!اتنا تو کروکہ ان امریکی عورتوں جیسی جرأت ہی اپنے اندر پیدا کرلواور ان سے لڑنے کے لئے اسلام کی خاطر اٹھ کھڑے ہو۔​
حطین:ہم آپ کے بہت مشکور و منون ہیں کہ آپ نے اپنی مصروفیات میں سے ہمارے لئے وقت نکالا اور ہمیں یہ سعادت بخشی کہ ہم آپ کے ساتھ بیٹھے اور آپ سے گفتگوکی ۔اللہ تعالیٰ آپ کو اس کے عوض بہترین جزا عطافرمائے اور آپ کی کاوشوں کو شرفِ قبولیت سے نوازے ،آمین!​
استادیاسر:میں بھی آپ کا شکریہ اداکرنا چاہتا ہوگا کہ آپ آئے اور آپ کے ذریعے مجھے پاکستان میں بسنے والے اپنے مسلمان بھائیوں سے بات کرنے کا موقع ملا ۔اللہ تعالیٰ آپ کو خوش رکھے اور مزید خدمت دین کی توفیق عطافرمائے ،آمین! (ادارہ حطین کی جانب سے لئے گئے انٹرویو سے چند اقتباسات۔۱۴۳۰ھ)​
استاد یاسر فک اللہ اسرہ، ایک اورانٹرویومیں کہتے ہیں :​
''یہ موقع ہے شاید کہ میری بات پہنچ جائے ۔پہلی بات آپ کے حکومتی افراد کے ساتھ کرنا چاہتا ہوں کہ جن کے ساتھ میرا رابطہ اور ملاقات نہیں ہے۔نہ یہ ہمیں میڈیا میں وقت دیتے ہیں کہ ہماری بات نشر کریں ،کیونکہ ان(پاکستان والوں )کا میڈیا تو رقص،شراب و کباب اور ہندی فلمیں دکھانے میں مشغول ہے ،خیر کی باتوں کے لئیوقت نہیں رکھتا اور نہ یہ لوگ چاہتے ہیں کہ ان کے در پرکوئی ان کو نصیحت کرے۔​
پہلی بات یہ ہے کہ اویس غنی گورنر صوبہ سرحد نے کابل کی حکومت کو متنبہ کیا اور اس کے ساتھ ساتھ عالمی دنیا کوخبردار کیا کہ عالمی دنیا ملاعمر حفظہ اللہ اور جلال الدین حقانی حفظہ اللہ کے ساتھ با ت کرے اور علماء کو افغانستان میں بیچ کا ثالث بنایا جائے اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو افغانستان کا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔​
﴿اَتَاْمُرُوْنَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَتَنْسَوْنَ اَنفُسَکُمْ ﴾﴿البقرۃ:۴۴﴾''اور وں کوخیر کی نصیحت کرتے ہواور اپنے آپ کو بھول جاتے ہو''۔لہٰذامیں پاکستان کی حکومت کو کچھ مشورے دینا چاہتا ہوں :​
پہلا سوال:امریکی اقتصاد اسلام کے خلاف جنگ میں ناکامی کا سامنا کررہا ہی ،کیا پاکستان کی یہ چند وں اور بھیک کی اقتصاد جنگ کی طاقت رکھ پائے گی؟​
دوسرا سوال:امریکہ کو اس آٹھ سال کی جنگ میں کامیابی حاصل نہ ہوسکی ،توکیا آپ اس جنگ میں پاکستان کے علماء و مجاہدین سے کامیابی حاصل کرپائیں گے اور یہ جنگ جیت جائیں گے ؟​
تیسرا سوال :امریکہ کے مؤقف میں لچک آرہی ہے ،کرزئی کے مؤقف میں لچک آرہی ہے ،وہ بات چیت کے لئے تیار ہورہے ہیں اور آپ اعلان کررہے ہیں کہ ہم دہشت گردوں کے ساتھ بات چیت کے لئے تیار نہیں ۔ہم جنگ کرنا چاہتے ہیں !​
یہ کونسی پالیسی ہے ؟بات دراصل یہ ہے کہ تمہاری ذاتی دشمنی نہ افغانستان کے طالبان سے ہے اور نہ ہی پاکستان کے طالبان سے،بلکہ تم لوگ تو اجرتی قاتل ہو،تم بش کی جنگ پیسوں کے لئے لڑرہے ہو۔حقیقت یہ ہے کہ اُجرتی قاتل بھی پیسوں کے اندازے سے لڑتے ہیں ،لیکن تم لوگ پیسوں کے اندازے سے زیادہ کیوں لڑتے ہو کہ اصل مدعی جنگ نہیں لڑرہاہے،وہ سست ہے اورتم جنگ کے لئے چست''۔​
(ایک انٹرویو سے اقتباس بحوالہ ویڈیوعمر اسٹوڈیو )​
استاد یاسرنے امریکی صدر بش کے دورِ حکومت میں پاکستان میں ''آزادی کا جشن ''منانے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں :​
''ہم پر جہاد''فرض عین ''ہے کیونکہ ہماری سرزمینوں پر کفار کا قبضہ ہے ۔فلسطین ،بخارا ،ترکستان اندلس غرضیکہ مشرق و مغرب میں تمام اسلامی ممالک ان کفار کے زیر نگیں ہوچکے ہیں اور ان ملکوں میں ہمیں سیاسی طور پر کچھ بھی اختیار حاصل نہیں ،پھر ہم بڑے شوق سے جشن آزادی مناتے ہیں ۔​
اگر تم کچھ عقل رکھتے ہو تودیکھوآج حال یہ ہے کہ ہماری فوج کا اختیار بھی ہمارے ہاتھ میں نہیں اور نہ ہی قانون سازی کا ۔ہم کسی مسلمان کو پناہ بھی نہیں دے سکتے ۔ہم بالکل بے بس ہوچکے ہیں اور ہمارے سیاست دانوں کا بھی یہی حال ہے۔جہاں تک رہا فوج کا معاملہ ،وہ تو امریکی حکم کے کہنے کے مطابق چل رہی ہے۔​
اے پاکستان والو!اگر آج ہم صحیح معنوں میں آزاد ہوتے تو پھر ہم کیوں چھ سال تک پاکستان کی سالمیت کو داؤپر لگاتے ہوئے امریکہ کی جنگ نہ لڑتے۔اس جنگ کی وجہ سے پاکستان کی سیاست اور معیشت دونوں برباد ہوگئے اور پاکستان کا عالمی سطح پر جو اسلامی تشخص تھا وہ برباد ہوگیااور یہ سارا کچھ بش اور امریکہ کی خاطر جنگ لڑنے کی وجہ سے ہوا۔​
میڈیا کی ہی ایک سابق رپورٹ کے مطابق پاکستان کی سرزمین سے چھتیس ہزار(۳۶۰۰۰)دفعہ امریکی جنگی جہازوں نے بموں سے لیس ہوکر افغانستان پر بم برسائے اور یہ ایک پرانی رپورٹ ہے ۔اب اگر نیا سروے کیا جائے تو یہ تعداد تو کئی گناہ بڑھ گئی ہوگی۔​
میں یہ یقین رکھتا ہوں کہ پاکستان کے ملیشیاکے لوگ افغانستان سے لڑائی نہیں چاہتے ،نہ ہی سیاسی پارٹیاں اور نہ ہی عوام یہ چاہتے ہیں ،لیکن اس کے باوجود کیوں پاکستان کے ائیر پورٹس اور فوجی اڈے امریکیوں کی آماجگاہ بن گئے،کیوں تمہارے ہوائی اڈوں سے ہمارے اوپر بم گرائے گئے ۔کاش!کہ تم لوگ ایک طرف ہوجاتے نہ ہماری طرف نہ امریکیوں کی طرف۔​
تمہارے ائیر پورٹوں سے ہمارے اوپر بموں کی بارش ہورہی ہے اورپاکستان امریکہ کی70%عسکری و غیر عسکری،حکومتی و غیر حکومتی ضروریات کراچی سے طورخم کے راستے پورا کرتا ہے اور اس رسد میں بموں سمیت تمام ہتھیار ہوتے ہیں جوکہ ہمارے اوپر استعمال ہوتے ہیں ۔جو بم افغانیوں کے گھروں کو برباد کرتاہے، جو بھی بم ہماری مسجدوں کو تباہ کرتا ہے اور جوبھی بم ہمارے مظلوموں کو شہید کرتا ہے وہ بم تمہاری سرزمین سے گذر کر آتا ہے۔​
اس رسد میں جو سازوسامان آتا ہے اس کی چوکیداری تم نے سنبھالی ہوئی ہے ۔تم پاکستان کے قبائل ہو یا آفریدی،فوجی ہو یا ملیشیا،امریکی رسدکی سیکیورٹی تم سب نے سنبھالی ہوئی ہے۔یہ سب فوجی سازوسامان تمہاری ہی سرزمین سے ہوکر آتا ہے اور ہمارے اوپر استعمال ہوتاہے۔​
سب سے عجیب بات یہ ہے کہ میں نے ایک رپورٹ میڈیا پر پڑھی ۔وہ یہ کہ جتنے بھی امریکی جنگی جہاز پاکستان سے اڑے ان میں ایندھن پاکستان نے ڈالا اور امریکہ نے اس ایندھن کے کوئی پیسے پاکستان کو نہیں دیئے۔اسی طرح کسی نے ایک تجزیہ لکھا تھا اخبار میں کہ امریکہ کے جو کنٹینرزپاکستان سے ہوکر گزرتے ہیں ،اگر اس کا ٹیکس ہی امریکہ سے لیا جاتا تو مشرف دور میں باہرسے جو امداد ملی تھی تووہ ٹیکس اس سے زیادہ بنتا ۔یہ سارے کنٹینرزپاکستان کی سرزمین سے بغیر ٹیکس کے جاتے ہیں۔​
ایک او ر عجیب بات یہ ہے کہ افغانستان کو جو آٹا جاتا ہے وہ نہیں جانے دیتے۔میں باجوڑ گیا تھا ۔وہاں ایک پھاٹک بنا ہوا دیکھا ۔میں نے پوچھا کہ یہ کیوں بنا ہوا ہے؟جواب ملا کہ یہ اس لئے کہ افغانستان کو آٹا نہ جاسکے !میں نے پوچھا کہ آخر یہ آٹا افغانستان کیوں نہیں جانے دیتے؟جواب ملا کہ یہ امریکیوں کو جاتا ہے!میں نے کہا عجیب بات ہے کہ امریکیوں کو بم اور سارا فوجی سازوسامان طورخم کے راستے جانے دیتے ہوتو یہ آٹا اس کو کیوں نہیں دیتے؟آٹا اس پر بند کردیتے ہواور بقیہ سارا فوجی سازوسامان اس کو فراہم کرتے ہو۔بقول ان کے کہ یہ آٹا امریکیوں کو جاتا ہے جوکہ ناجائز ہے اور ادھر اتنا سارا سازوسامان تمہاری اپنی ہی سرزمین سے جاتاہے اور تم اس پر ٹیکس بھی نہیں لیتے۔بھلا اتنا تو معاملہ کرلیتے کہ جب امریکیوں کو بغیر ٹیکس کے سارا سازوسامان دیتے ہوتو کم ازکم افغانیوں کو یہ آٹا بغیر ٹیکس کے دے دیتے لیکن معاملہ یہ ہے کہ تم اپنے صوبہ سرحد کو بغیر ٹیکس کے آٹا نہیں دیتے اور افسوس امریکہ کو سارا سامان بغیر ٹیکس کے جاتا ہے۔تم لوگ خود اس بات کا مشاہدہ کرسکتے ہو کہ کتنے کنٹینراور فوجی سازو سامان جاتاہے اور اس کا کتنا ٹیکس لیا جاتاہے۔کسی نے تجزیہ لکھا کہ اگر پاکستان یہ ٹیکس ہی لے لیتا تو اتنا محتاج نہیں ہوتا کہ امریکہ سے امداد کی بھیک مانگتا رہے۔​
کیوں پاکستان کی معیشت برباد نہیں ہوگی جبکہ امریکہ کا سارا سامان بغیر ٹیکس کے جاتا ہے اور ان کا ایندھن بھی پاکستان بھرتا ہے اور دوسری طرف امریکیوں کی جنگ لڑنے کی وجہ سے فوجی پاکستان کے مرتے ہیں ،ملیشیا پاکستان کی مرتی ہے اور خون پاکستان کا بہتا ہے۔،طالب مجاہدین کا شہید ہوتا ہے اور اس کا فائدہ امریکہ کو ہوتا ہے ،​
''زندہ باد پاکستان.........!جشن آزادی مبارک.........!جشن آزادی مبارک.........!''​
کوئی ہے جو ان کو سمجھائے کہ پاکستان کو کیوں تباہ کرتے ہو؟امریکہ کے لئے کیوں کام کرتے ہوکہ اس سے تو تم پاکستان کو تباہ کررہے ہو۔افغانستان کو تو تم نے تباہ کرہی دیا پاکستان کوکیوں تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہو۔یہ بھی اسلام کا گھر ہے ،اس پر بھی ہمار دل دکھتا ہے ،(روس کے خلاف جہاد کے موقع پر بھی اور امریکہ کے خلاف جہاد کے دوران بھی)یہ تو ہمارا ہجرت کا گھر ہے۔​
میرے پندرہ سال اس ملک میں گزرے ہیں ،ہمارے باپ دادا یہاں دفن ہیں۔تم لوگ کچھ بھی بولو،اب یہاں کی سرزمین کا دفاع کرنا ہمارے اوپر فرض ہے ۔سوال یہ ہے کہ اگر پاکستان پر ہندؤں نے حملہ کردیا تو ہندؤں کے خلاف کیا جہاد(افغان )مہاجرین پر فرض ہوگا یا نہیں ؟اسلامی نقطۂ نظر سے دیکھومروجہ سیاست کی نظر سے نہیں۔ پاکستان کی دفاع کی جنگ میرے اوپر فرض عین ہے جبکہ تم مجھے پاکستان کا نہیں غیر کا بیٹا کہتے ہو،اگر میں نہ لڑوتومیں دوزخ میں جاؤں گا اور تم مجھے ایجنٹ اور دہشت گرد کہتے ہو۔​
یہ جتنی بھی اصطلاحات اور ٹرمنولوجی ہم استعمال کرتے ہیں یہ انگریزوں کی ایجاد کردہ ہیں ؛آزادی ،حدود،وطن یہ سب تعریفیں انگریزوں کی گئی تعریفیں ہیں اور ہماری سوچ بھی انگریزوں جیسی ہوگئی ہے''۔​
(دیکھئے یوٹیوب پر)​
Ustaad Yasir About Pakistan۔
ملاداد اللہ شہید رحمہ اللہ ،مسؤل عسکری امارت اسلامیہ افغانستان کا مؤقف
صحافی :آج کل (پاکستان کے )قبائلی علاقوں میں بعض لوگ پاکستانی فوج کے خلاف کاروائیاں کررہے ہیں،ان لوگوں کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟
ملاداد اللّٰہ :ساری دنیا ہمارے (یعنی افغان طالبان کے)خیالات سے واقف ہے اور سارے عالم کے لوگ جانتے ہیں کہ یہ جنگ صرف امریکیوں اور برطانویوں کے خلاف نہیں بلکہ ہر اس قوت کے خلاف ہے جوہمیں امریکہ اور برطانیہ کے خلاف لڑنے سے روکے خواہ وہ ''پاکستان ''ہو یا ہماری اپنی ہی قوم کے لوگ ۔اس لئے میں پاکستانی فوج سے کہوں گا اگر وہ ہمارا سامنا کرنے کا دم خم رکھتی ہے توشوق سے اپنا پورا وزن ان کفار کے پلڑے میں ڈال دے۔ ہمارامقصد تو یہ نہیں کہ ہم پاکستان یا کسی اور سے لڑیں لیکن اگر وہ ہماری راہ میں رکاوٹ بننا چاہ رہے ہیں تو شوق سے بنیں لیکن پھر میدانِ جنگ میں ہمارا سامنا کرنے کے لئے تیار رہیں ''۔
(الجزیرۃ چینل کو دیئے گئے انڑویوسے اقتباس بحوالہ بنیان مرصوص ویڈیوادارہ حطین)
ملا عبد اللہ سرکردہ رہنما مجاہدین طالبان صوبہ زابل ،امارت اسلامیہ افغانستان کا مؤقف
سوال :پاکستان میں جو تحریک پاکستانی فوج اور حکومت کے خلاف برسرِ پیکار ہے ،کیا وہ صحیح اور شرعی بنیادوں پر یہ جنگ لڑرہے ہیں ؟
ملاعبدا للہ:یہ تو پاکستان کے مجاہدین کا داخلی معاملہ ہے ۔جہاں تک میری معلومات ہیں کہ ''ابتداء''میں امارت اسلامیہ کی جانب سے ان کو یہ حکم نہیں دیا گیا تھا کہ وہ پاکستانی حکومت سے لڑیں ، لیکن پاکستان کی حکومت نے خود ان کو جنگ پر مجبور کیا ۔ آپ مسلمان ہوں اور آپ کے گھر میں کوئی غیر گھس آئے توا ٓپ لازماً اس سے لڑیں گے اور اپنا دفاع کریں گے،اس سے جنگ کریں گے ۔اگر آپ کسی کے گھر میں نہ گھسیں تو کوئی بلاوجہ تو آپ سے نہیں لڑتا۔
تو میرا نقطہ ٔنظر یہی ہے کہ طالبانِ(پاکستان )کو جنگ کا حکم تو نہیں دیا گیا تھا لیکن صورت حال یہ ہے کہ حکومت ِ(پاکستان )طالبان کا پیچھا کررہی ہے نہ کہ طالبان۔طالبان کو توحکومت نے مجبور کیا ہے ۔حکومتِ (پاکستان ) نے ایسا کیوں کیا ؟اس لئے کہ یہ حکومت امریکیوں کے گود میں پل رہی ہے لہذا حکومت نے ہی ان کو مجبور کیا ہے ۔حکومت کے ہی کرتوتوں کی وجہ سے اس کے خلاف لڑرہے ہیں ،اپنے عقیدے اور جذبات کی بناء پر ۔
پاکستان میں یہ مجاہدین ابھی اور بھی آگے بڑھیں گے ،خواتین تک اٹھیں گی اور یہ تحریک اور بھی زور پکڑے گی ۔انشاء اللہ ۔اگر حکومت پاکستان نے امریکیوں سے لاتعلقی اختیار نہ کی تو یہ تحریک کراچی ،سند ھ اور کوئٹہ سے ہوتے ہوئے افغانستان سے جاملے گی۔
میں آپ سے یہ پوچھتا ہوں کہ اگر کوئی آپ کے بھائی کے گھر میں گھس آئے اور خواتین کی عزت پر حملہ کرے تو کیا آپ اس سے نہیں لڑیں گے؟ کیوں نہیں !آپ لازماً اس سے لڑیں گے اور اس کو ماریں گے اور اگر کوئی آپ کے اپنے گھر کی خواتین کی عزت پر حملہ کرے اور ان کو پکڑ کر امریکیوں کے حوالے کردے (جیسا کہ ڈاکٹر عافیہ )تو کیا پھر بھی اس سے نہیں لڑیں گے؟اپنی جان کا دفاع اور حفاظت فرض اور لازم ہے۔میرا تو نقطۂ نظر یہی ہے کہ مجاہدین (پاکستان )نے ازخود کوئی اقدام نہیں کیا بلکہ پاکستان کی حکومت نے اور اس کی فوج نے یہاں کے مجاہدین کو جنگ پر مجبور کیا ہے''۔
(ادارہ السحاب کو دیئے گئے انڑویوں سے اقتباس بحوالہ'' بنیان مرصوص'' ویڈیوادارہ حطین)
مفتی ولی الرحمان محسود حفظہ اللہ امیر علاقہ محسود تحریک طالبان پاکستان کا مؤقف
''ملا عمر حفظہ اللہ کو ہم اپنا امیر المومنین سمجھتے ہیں ۔اس بات میں کوئی حقیقت نہیں ہے کہ انہوں نے ہمیں اس بات سے منع کیا ہے کہ آپ پاکستان کے خلاف لڑیں جبکہ پاکستان ہمارے خلاف لڑرہا ہے ،امریکیوں کو لارہا ہے ، افغانستان ان کو باہمی تقویت پہنچارہا ہے تو کس طرح یہ بات دانشمندانہ ہے کہ وہ ہمیں منع کریں کہ(پاکستان میں )آپ ان کے خلاف جہاد نہ کریں ''۔​
(السحاب کو دیئے گئے انڑویوسے اقتباس بحوالہ بنیان مرصوص ویڈیو)​
قارئین کرام یہ ہیں طالبان کے جہادی امراء کے بیانات جس میں انہوں نے پاکستانی اور افغان طالبان کو ایک ہی خندق میں قراردیا ہے۔ان کو ایک ہی امیرالمومنین کے احکامات کا پابند قرار دیا ہے۔اس مکروہ اور جھوٹے پروپیگنڈے کی سختی سے تردید بھی کردی ہے جس میں جماعۃ الدعوۃ آئی ایس آئی شامل ہیں کہ وہ جہاد کے بارے میں جن شکوک وشبہات کا اظہار کرتے ہیں ۔​
عصر حاضر میں چونکہ دجل وفریب زیادہ پھیل چکا ہے اور جھوٹ زبان پر زدِ عام ہے لہذا آج مخلص مسلمانوں کو جہاد کے فریضہ کی ادائیگی سے روکنے کے لئے دو مختلف طریقے استعمال کئے جاتے ہیں :​
(۱).........عام مسلمانوں میں جہاد کی فرضیت کے حوالے سے مختلف تاویلات کرنااور جہاد کی فرضیت کو ایسی شرائط سے مشروط کرنے کی کوشش کرنا جن کا شرعی طور پر کوئی وجود ہی نہ ہو۔​
(۲).........اگر پہلا طریقہ کارگر نہ ہو تو پھرعام مسلمانوں کے ذہنوں میں جہاد کے لئے کھڑے ہونے والوں سے متعلق مختلف شکوک و شبہات پیدا کرنااور ان کے درمیان تفریق پیدا کرنے کی کوشش کرنا یا پھر جہاد کی ادائیگی کو مخصوص علاقے تک محدود کرنے کی کوشش کرنا ۔​
بس یہی دوھتکنڈے مملکت خداد اد پاکستان میں بھی بھرپور طریقے سے استعمال کئے گئے اور اب تک کئے جارہے ہیں :​
اوّلاً یہ کہ اہلیانِ پاکستان کے ذہنوں میں جہاد کی فرضیت کے حوالے سے مختلف شکوک و شبہات پیدا کئے گئے اور جس کا سلسلہ تاحال جاری ہے او ر اس کام میں نہ صرف پرنٹ اور الیکڑانک میڈیا پوری قوت کے ساتھ مصروف عمل ہے بلکہ اہل علم و دانش میں سے بھی بعض کا معاملہ یہ ہے کہ وہ اس کی فرضیت کے قائل ہی نہیں ۔​
دوم یہ کہ پاکستان میں نافذ کفریہ نظام قانون کے ساتھ ساتھ حکومت اور فوج کا مسلمانوں کے خلاف یہود و نصاری کا فرنٹ لائن اتحاد ی بننے اور ان کی خوشنودی اور ڈالروں کی چمک کے پیچھے لال مسجد سے لے کر سوات و باجوڑ میں آپریشن کے نام پر مسلمانانِ پاکستان کا قتل عام کرنے ،ان کے مال و املاک کو برباد کرنے کی وجہ سے اہلیانِ پاکستان پر فریضہ جہاد کے فرضِ عین ہونے کے باوجود ان کو اس فریضہ کی ادائیگی سے روکنے کے لئے جو دوسرا طریقہ اختیار کیا گیا اس کی مختلف جہتیں ہیں :​
الف ؛ .........جہاد فی سبیل اللہ کو صرف چندعلاقوں مثلاًکشمیر و افغانستان تک محدود کرنے کی کوشش کی گئی اوران کے علاوہ دوسرے علاقوں خاص کر پاکستان میں اس کو بغیر کسی دلیل و برہان کے بالکل ممنوع اور غیر شرعی قرار دیا گیا۔​
ب؛ .........﴿وَاُشْرِبُوا فِیْ قُلُوبِہِمُ الْعِجْلَ بِکُفْرِہِمْ﴾ (البقرۃ:۹۳)''اور ان کے کفر کے بسبب ان کے دلوں میں بچھڑے کی محبت بسادی گئی ''،کی مانند ''وطن پاکستان ''کی محبت جو کہ اول دن سے ہی ایک سازش کے تحت عام مسلمانوں کے قلوب و اذہان میں پیوست کی گئی اور کفریہ آئین و قانون کے تسلسل کے ساتھ نفاذ کے باوجود پاکستان کو ''اسلام کا قلعہ''قرار دیا جاتا رہا اور اس کفریہ نظام حکومت کی محافظ فوج کو ''مقدس گائے ''کا درجہ دے کر ہر قسم کے کفر و معصیت اور جرائم کے باوجوداسے''پاک فوج''قرار دیا گیا ۔ لہذااسلام کے نام پر حاصل کئے گئے پاکستان میں آج تمام کفر وشرک کے ظہور کے باوجود اس کی بیخ کنی کرنے اور شریعت اسلامی کے نفاذ کے لئے علم جہاد بلند کرنے کو ''جرمِ عظیم ''قراردیتے ہوئے فتنہ وفساد سے تعبیر کیا گیا۔​
ج؛ .........جب ان دوباتوں سے کام نہیں بناتوعام مسلمانوں کے ذہنوں کو مجاہدین سے بدگمان کرنے کے لئے پاکستان میں علمِ جہاد بلند کرنے والے قائدین کے کردار کو مشکوک بنانے کی کوشش جارتی رہی ،نامختون سے لے کر زانی قرار دینے تک ،را ء اور موساد کا ایجنٹ قرار دینے سے لے کر بلیک واٹر کا تنخواہ دار قرار دینے تک ہر قسم کی الزام تراشی اور بہتان درازی سے کام لیاگیا۔​
د؛ .........یہ پروپیگنڈہ کیا گیا کہ پاکستان میں علم جہاد بلند کرنے والوں میں موساد اور بلیک واٹر کے ایجنٹ داخل ہوگئے ہیں لہذا یہاں جہاد کسی فتنہ و فساد سے کم نہیں۔حالانکہ دورنبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں بھی مسلمانوں کی صفوں موجود یہود کے ایجنٹ ''منافقین ''کی موجودگی کے باوجود آپ صلی اللہ وسلم کی طرف سے جہاد کے فریضے کو تسلسل کے ساتھ جاری رکھاگیا اور آج بھی افغانستان سمیت دیگر علاقوں میں مجاہدین کی صفوں میں شامل سی۔ آئی۔ اے ۔اور موساد کے ایجنٹوں کی موجودگی کے علی الرغم مجاہدین جہاد جاری رکھے ہوئے ہیں۔​
م؛ .........پوری دنیامیں اور خصوصیت کے ساتھ پاکستان میں جہاد کے عمل کو روکنے کے لئے عوام الناس کے ذہنوںمجاہدین کے حوالے سے ''اچھے اور برے ''کے عنوان سے تفریق کرنے کی کوشش کی گئی ۔مثلا ً پوری دنیا میں القاعدہ کوتمام برائیوں کی جڑا اور طالبان کو اچھا قرار دینے کی کوشش کی گئی ۔پاکستان میں افغان طالبان کو فرشتہ صفت اور حق بجانب قرار دیا گیا اور دوسری طرف پاکستانی طالبان کو شیطان صفت اور باطل پرست قرار دیا گیا ۔​
ہ؛.........ایک پروپیگنڈہ خصوصیت کے ساتھ یہ کیا جاتا رہا کہ ملاعمر حفظہ اللہ نے کی جانب سے پاکستان میں علم جہاد بلند کرنے کی پابندی ہے اور جوبھی یہاں علم جہاد بلند کررہا ہے وہ دراصل ملاعمر حفظہ اللہ کے امر کی خلاف ورزی کرکے امر میں خیانت کا مرتکب ہورہا ہے ۔لہذا پاکستان میں علم جہاد بلند کرنا غیرشرعی عمل اور ''خلاف امر ''کام ہے۔​
چنانچہ اسی قسم کی دیگر اور مردود و باطل تاویلات ہیں جوکہ پاکستان میں علم جہاد بلند کرنے سے روکنے کے لئے کی جاتی ہیں ۔​
افسوس صد افسوس!کہ ان تمام تاویلات کو پروپیگنڈے کے صورت میں خوب بڑھاچڑھا کر پیش کرنے والوں میں نہ صرف ملکی اخبار و جرائد اور ٹی وی چینلز لگے ہوئے ہیں بلکہ اہل علم و دانش کی وہ عظیم اکثریت جو کہ جہاد کی فرضیت کے قائل بھی ہے اور جہاد کے''فرض عین'' کی تمام صورتوں سے واقف بھی ہیں ،وہ بھی اپنے حلقۂ احباب اور عوام الناس میں اس پروپیگنڈے کے پرچار میں لگے ہوئے ہیں ، جس کی وجہ سے عام مسلمان پاکستان میں جاری و ساری کفریہ قانون اور نظام طاغوت کے باوجود جہاد جیسے فریضے سے متعلق بے یقینی کا شکار ہیں۔گویا کیفیت یہ ہے کہ :​
ہائے!لٹ گیا یقیں مرکز ِ یقین پر​
متلاشی دلائل کی رو سے ہم نے تمہارے کذب کو قارئین پر ظاہر کردیا ہے۔تم کو چاہیے کہ اللہ کا خوف کرتے ہوئے طالبان مجاہدین کے خلاف بہتان بازی کا سلسلہ بند کردو ورنہ ایسا نہ ہو کہ تم اللہ کے عذاب کا شکار ہوجاؤ۔​
 
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
ابوزینب صاحب کو شاید پتہ نہیں کہ دیوبندی بھی یا علی مشکل کُشا کہتے ہیں اگر کہو تو ثبوت فراہم کیا جاسکتا ہے۔ لیکن ابوزینب صاحب کو صرف شیعہ و بریلوی حضرات ہی نظر آئے ہیں۔ ابوزینب صاحب دیوبندی آپ کی شریعت میں مستسنہ ہیں۔
کیا آپ بھول گئے کہ ایم ایم اے متحدہ مجلس عمل تو آپ کو یاد ہی ہوگی۔ آپ کا کیا خیال ہے اس کے بارے میں۔​
مولانا ڈیزل مولوی فضل الرحمٰن بھی جماعت الدعوۃ میں ہیں کیا؟​
مولانا ڈیزل کو کب شہید کر رہے ہو؟​
مولانا ڈیزل کے متعلق اگر تمھاری معلومات نہیں ہیں تو عرض ہے کہ مولانا صاحب نے تو شیعہ کے ساتھ نماز بھی پڑھی ہے۔ وہ تو ڈبل کافر ہیں۔ بسم اللہ جی ہم بھی تو دیکھیں جو تلوار مسلمانوں کے لئے ہے وہ مولانا پر کیسے چلتی ہے۔ بس اتنا خیال رکھا وہ تم پر بیٹھ نہ جائیں کہیں تمہاری رہی سہی کو تھوڑی بہت ہوا بچی ہے وہ بھی نقل جائے۔ اس اقتباس کا جواب ضرور دینا کیونکہ اس سلسلے میں آپ کو مذید کچھ ویڈیوذ اور تصاویر آپ کا انتظار کر رہیں ہیں۔​
قارئین کرام! متلاشی کا اعتراض پڑھیے اور اس کے جاہلانہ اعتراضات کو دیکھئے۔کس قدر ڈھٹائی سے اپنے شرکیہ عقائد کو ثابت کررہا ہے۔​
ابوزینب صاحب کو شاید پتہ نہیں کہ دیوبندی بھی یا علی مشکل کُشا کہتے ہیں اگر کہو تو ثبوت فراہم کیا جاسکتا ہے۔ لیکن ابوزینب صاحب کو صرف شیعہ و بریلوی حضرات ہی نظر آئے ہیں۔ ابوزینب صاحب دیوبندی آپ کی شریعت میں مستسنہ ہیں۔
متلاشی کی بات کا مطلب بہت ہی واضح ہے اس میں کسی قسم کے ابہام کا شائبہ تک نہیں ہے۔متلاشی کہتا ہے کہ ابوزینب کو شاید پتہ نہیں کہ دیوبندی بھی یاعلی مشکل کشا کہتے ہیں۔تو ایسی صورت میں اگر جماعۃ الدعوۃ کے اسٹیج سے یاعلی مدد کے نعرے لگتے ہیں تو صحیح ہیں ۔جائز ہیں ۔ ان پر کسی قسم کا اعتراض نہیں کیاجاسکتا کیونکہ دلیل یہ ہے کہ دیوبندی بھی یاعلی مشکل کشا کہتے ہیں۔کیا زبردست دلیل ہے متلاشی جماعۃ الدعوۃ کے اسٹیج پر لگنے والے شرکیہ نعرے کے جواز کو ثابت کرنے کے لئے ۔ کسی عظیم فقاہت ہے۔جس کو متلاشی نے مریدکے میں قائم جماعۃ الدعوۃ کے فقہی علماء سے حاصل کیا ہے اور اس فقہ کے مؤلفین آئی ایس آئی کے متعدد جنرل ہیں جنہوں نے یہ فقہ ترتیب دے کر جماعۃ الدعوۃ کے مفتیوں کے حوالے کی ہے کہ بس اب تمام فقہ کی بساط کو لپیٹ دیا جائے اور جو فقہ ہم نے تم کو فراہم کی ہے۔اس کو جماعۃ الدعوۃ کے کارکنان کو پڑھاؤ اور اس طرح پڑھاؤ کے کہ ان کے اذہان آئی ایس آئی کی مرتب کردہ فقہ کے عادی بن جائے اور ایسے ہی فتاویٰ جاری کریں جو کہ آئی ایس آئی کا منشور ہیں۔اسے کہتے ہیں عقل کا خبط ہوجانا ۔ جب آدمی حق سے منحرف ہوکر جھوٹ اور بہتان بازی کا سہارا لیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے گمراہ کردیتا ہے۔اور اس کی مثال ایسی ہوجاتی ہے جیسا کہ وہ کتا جو اپنی زبان نکالے رہتا ہےجس کو قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے بیان کیا ہے:​
وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ الَّذِي آتَيْنَاهُ آيَاتِنَا فَانسَلَخَ مِنْهَا فَأَتْبَعَهُ الشَّيْطَانُ فَكَانَ مِنَ الْغَاوِينَ وَلَوْ شِئْنَا لَرَفَعْنَاهُ بِهَا وَلَٰكِنَّهُ أَخْلَدَ إِلَى الْأَرْضِ وَاتَّبَعَ هَوَاهُ ۚ فَمَثَلُهُ كَمَثَلِ الْكَلْبِ إِن تَحْمِلْ عَلَيْهِ يَلْهَثْ أَوْ تَتْرُكْهُ يَلْهَث ۚ ذَّٰلِكَ مَثَلُ الْقَوْمِ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا ۚ فَاقْصُصِ الْقَصَصَ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ۔اور ان کو اس شخص کا حال پڑھ کر سنا دو جس کو ہم نے اپنی آیتیں عطا فرمائیں (اور ہفت پارچہٴ علم شرائع سے مزین کیا) تو اس نے ان کو اتار دیا پھر شیطان اس کے پیچھے لگا تو وہ گمراہوں میں ہوگیااور اگر ہم چاہتے تو ان آیتوں سے اس (کے درجے) کو بلند کر دیتے مگر وہ تو پستی کی طرف مائل ہوگیا اور اپنی خواہش کے پیچھے چل پڑا۔ تو اس کی مثال کتے کی سی ہوگئی کہ اگر سختی کرو تو زبان نکالے رہے اور یونہی چھوڑ دو تو بھی زبان نکالے رہے۔ یہی مثال ان لوگوں کی ہے جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا تو ان سے یہ قصہ بیان کردو۔ تاکہ وہ فکر کریں۔(الاعراف ۱۷۵تا ۱۷۶)​
یہ نتیجہ ہے اللہ کی آیتوں سے انحراف کا ،اللہ کی نازل کردہ فقاہت سے انحراف کا ،کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمادیا ہے کہ اللہ جس کے ساتھ خیر کا ارادہ کرتاہے اسے تفقہ فی الدین عطا کردیتا ہے۔اب متلاشی کیسے حق کو سمجھے گا اس نے اللہ کی نازل کردہ رحمانی فقہ کو چھوڑ کر آئی ایس آئی کی مرتب کردہ شیطانی فقہ کو اختیار کرلیا ہے۔اللہ کی نازل کردہ آیات کو اس نے ایک طرف رکھ دیا ہے۔ آئی ایس آئی کے شیطانوں کی اتباع میں مصروف ہوگیا ہے ۔جو کہ یقیناً گمراہی ہے ۔اگر متلاشی چاہتا تو اللہ کی آیات کے ذریعے وہ بلنددرجہ کی طرف جاتا ۔مگر وہ آئی ایس آئی کی شیطانی فقہ کو اپنا کر پستی کی طرف مائل ہوگیا ہے۔اور اپنی اور جماعۃ الدعوۃ کی خواہشات کی تکمیل میں مصروف ہوگیاہے ۔وہ خواہش یہ ہے کہ کسی طرح سے بھی پاکستان میں مجاہدین کے خلاف پروپیگنڈہ کرکے آئی ایس آئی کے شیطانوں کی مدد کی جائے۔یقیناً جب کوئی بھی فرد ایسی سوچ رکھے گا اللہ تبارک تعالیٰ نے اس کی مثال کتے سے مشابہ کرکے بیان کی ہے کہ اگر اس کتے پر سختی کرو تو زبان نکالے رہتا ہے۔اور یونہی چھوڑ دو تو بھی زبان نکالے رہے گا۔ پس یہی مثال ان لوگوں کی بیان کی گئی ہے جنہوں نے اللہ کی آیات کو جھٹلایا ۔کہ ہرصورت میں صلیبیوں کے خلاف برسرپیکار القاعدہ اور طالبان مجاہدین کے خلا ف پروپیگنڈہ کرنا ہے اب وہ جھوٹ کے ذریعے ہو یا بہتان بازی اور دشنام طرازیوں کے ذریعے ہو بہرحال اس مکروہ عمل کو جاری رکھنا ہے ۔اس مکروہ دشنام طرازی کی مثال خود متلاشی کی پوسٹ میں موجود ہے:​
اللہ کے دشمن خوارج جن کا ایک فرد بیت اللہ محسود اینڈ کمپنی اور ابو جہل کی اولاد ٹی ٹی پی کا جنسی حکیم حکیم اللہ محسود اور اس کے روحانی بیٹے ہیں۔جو لوگ لشکر طیبہ کو لشکر خبیثہ کہتے ہیں اُن کا ہگنہ اور موتنا منہ سے ہی ہوتا ہوگا تبھی ایسی غلیظ بات منہ سے نکالتے ہیں۔آپ کی جہالت لگتا ہے ابوجہل کی جہالت سے بڑھ گئی ہے
یہ ہے متلاشی کی زبان جس پر وہ ناز کرتاہے ۔ ہم نے متعدد مناظروں اس بات کا مشاہدہ کیا ہے کہ جب کسی فردکے پاس دلائل ختم ہوجاتے ہیں تو وہ فرد اسی قسم کی دشنام طرازیوں اور بداخلاقیوں پر اترآتا ہے جس کا مظاہرہ متلاشی نے اپنے پوسٹ میں کیا ہے۔متلاشی نے اپنے پوسٹ میں صرف ٹیکسٹ کو بڑھانے کے علاوہ کچھ کام نہیں کیا تاکہ اس کا پوسٹ بہت بڑا لگے اور لوگ اس سے یہ تاثر حاصل کریں کہ متلاشی نے بڑے بڑے جوابات دیئے ہیں ۔لیکن ہم تو فیصلہ قاری پر چھوڑتے ہیں کہ وہ متلاشی کے جواب کو پڑھے اور اندازہ لگائے کہ کیا واقعی متلاشی اپنے پاس دلائل رکھتا ہے یا بار بار اپنے پوسٹوں میں ایک ہی بات کی بھرمار کرتا ہے وہ مجاہدین کو مطعون کرنا ان کو دہشت گرد ثابت کرنا ان کو خارجی اور تکفیری گرداننا۔اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔ متلاشی کے علم کا تو یہ حال ہے کہ وہ جماعۃ الدعوۃ کے اسٹیج سے یاعلی مدد کے لگائے جانے والے نعرے کو جائزقرار دینے کے لئے ایک ایسی دلیل پیش کررہاہے جو کہ اس کی اسلامی علوم سے جہالت کا ناقابل تردید ثبوت ہے۔متلاشی نے اس بات کو پیش کرنے میں کسی قسم کی شرم محسوس نہیں کی کہ دیوبندی بھی تو یاعلی مشکل کشا کہتے ہیں تو جماعۃ الدعوۃ کے اسٹیج سے یاعلی مدد کہنے پر معترض نہیں ہونا چاہیے ۔ متلاشی کی بات کہ دیوبندی یاعلی مشکل کشا کہتے ہیں تواس کاجواب تو دیوبندی ہی دیں گے متلاشی کو ہم ان شاء اللہ متلاشی کے جو تھوڑے بہت بودے اعتراضات رہ گئے ان کا جواب دیں گے۔​
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جو شخص اس حال میں مرے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرایا تھا،وہ آگ میں داخل ہو گا۔"

فرمانِ باری ہے:
''اے ایمان والو! اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی اطاعت کرو اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کرو اور اولی الامر (امراء یا اہل علم) کی بھی، پس اگر تمہارا کسی شے میں تنازع ہوجائے تو اسے اللہ اور رسول کی طرف لوٹادو اگر تم اللہ اور یوم آخر پر ایمان رکھتے ہو، یہ زیادہ بہتر اور نتیجہ کے اعتبار سے زیادہ اچھا ہے۔'' سورة النساء: ٥٩
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top