37- بَاب كَفَّارَةِ مَنْ أَتَى أَهْلَهُ فِي رَمَضَانَ
۳۷-باب: رمضان میں بیوی سے جماع کے کفارہ کا بیان
2390- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، الْمَعْنَى، قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ مُسَدَّدٌ: حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: أَتَى رَجُلٌ النَّبِيَّ ﷺ فَقَالَ: هَلَكْتُ، فَقَالَ: < مَاشَأْنُكَ؟ > قَالَ: وَقَعْتُ عَلَى امْرَأَتِي فِي رَمَضَانَ، قَالَ: < فَهَلْ تَجِدُ مَاتُعْتِقُ رَقَبَةً؟ > قَالَ: لا، قَالَ: < فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ؟ > قَالَ: لا، قَالَ: < فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تُطْعِمَ سِتِّينَ مِسْكِينًا؟ > قَالَ: لا، قَالَ: < اجْلِسْ > فَأُتِيَ النَّبِيُّ ﷺ بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ، فَقَالَ: < تَصَدَّقْ بِهِ >، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا بَيْنَ لابَتَيْهَا أَهْلُ بَيْتٍ أَفْقَرُ مِنَّا، فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ حَتَّى بَدَتْ ثَنَايَاهُ، قَالَ: < فَأَطْعِمْهُ إِيَّاهُمْ >، وَقَالَ مُسَدَّدٌ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ: أَنْيَابُهُ۔
* تخريج: خ/الصوم ۳۰ (۱۹۳۶)، الہبۃ ۲۰ (۲۶۰۰)، النفقات ۱۳ (۵۳۶۸)، الأدب ۶۷ (۶۰۸۷)، ۹۵ (۶۱۶۴)، کفارات الأیمان ۲ (۶۷۰۹)، ۳ (۶۷۱۰)، ۴ (۶۷۱۱)، م/الصیام ۱۴ (۱۱۱۱)، ت/الصوم ۲۸ (۷۲۴)، ق/الصیام ۱۴ (۱۶۷۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۷۵)، وقد أخرجہ: ط/الصیام ۹(۲۸)، حم (۲/۲۰۸، ۲۴۱، ۲۷۳، ۲۸۱، ۵۱۶)، دي/الصوم ۱۹ (۱۷۵۷) (صحیح)
۲۳۹۰- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میں ہلاک ہوگیا آپ ﷺ نے پوچھا: ''کیا بات ہے؟''، اس نے کہا :میں نے رمضان میں اپنی بیوی سے جماع کر لیا ہے، آپ ﷺ نے فرمایا:''کیا تم ایک گر دن آزاد کر سکتے ہو؟''، اس نے کہا: نہیں، فرمایا:'' دو مہینے مسلسل صیام رکھنے کی طاقت ہے؟'' ،کہا:نہیں، فرمایا:'' سا ٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاسکتے ہو؟''، کہا: نہیں، فرمایا:'' بیٹھو''، اتنے میں رسول اللہ ﷺ کے پاس کھجوروں کا ایک بڑا تھیلا آگیا، آپ ﷺ نے اس سے فرمایا: ''انہیں صد قہ کر دو''، کہنے لگا:اللہ کے رسول! مدینہ کی ان دونوں سیاہ پتھریلی پہاڑیوں کے بیچ ہم سے زیادہ محتا ج کوئی گھرانہ ہے ہی نہیں ، اس پررسول ﷺ ہنسے یہاں تک کہ آپ کے سامنے کے دانت ظاہر ہو گئے اور فرمایا:'' اچھا تو انہیں ہی کھلا دو''۔
مسدد کی روایت میں ایک دوسری جگہ
''ثَنَاْيَاْهُ''کی جگہ
''أَنْيَاْبُهُ'' ہے۔
2391- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْحَدِيثِ بِمَعْنَاهُ، زَادَ الزُّهْرِيُّ: وَإِنَّمَا كَانَ هَذَا رُخْصَةً لَهُ خَاصَّةً، فَلَوْ أَنَّ رَجُلا فَعَلَ ذَلِكَ الْيَوْمَ لَمْ يَكُنْ لَهُ بُدٌّ مِنَ التَّكْفِيرِ.
قَالَ أَبودَاود: رَوَاهُ اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ وَالأَوْزَاعِيُّ وَمَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ وَعِرَاكُ بْنُ مَالِكٍ عَلَى مَعْنَى ابْنِ عُيَيْنَةَ، زَادَ فِيهِ الأَوْزَاعِيُّ: < وَاسْتَغْفِرِ اللَّهَ >۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۷۵) (صحیح)
(لیکن زہری کے بات خلافِ اصل ہے)
۲۳۹۱- اس سند سے بھی زہری سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے اس میں زہری نے یہ الفا ظ زائد کہے کہ یہ (کھجو ریں اپنے اہل و عیال کو ہی کھلا دینے کا حکم) اُسی شخص کے ساتھ خاص تھا اگر اب کوئی اس گناہ کا ارتکاب کرے تو اسے کفارہ ادا کئے بغیر چارہ نہیں۔
ابوداود کہتے ہیں:اسے لیث بن سعد، اوزاعی، منصور بن معتمر اور عراک بن مالک نے ابن عیینہ کی روایت کے ہم معنی روایت کیا ہے اور اوزاعی نے اس میں''واستغفر الله'' ( اور اللہ سے بخشش طلب کر) کا اضافہ کیا ہے۔
2392- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلا أَفْطَرَ فِي رَمَضَانَ، فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ يُعْتِقَ رَقَبَةً، أَوْ يَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ، أَوْ يُطْعِمَ سِتِّينَ مِسْكِينًا، قَالَ: لا أَجِدُ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < اجْلِسْ > فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِعَرَقٍ [فِيهِ] تَمْرٌ فَقَالَ: < خُذْ هَذَا فَتَصَدَّقْ بِهِ > فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَحَدٌ أَحْوَجُ مِنِّي، فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ، حَتَّى بَدَتْ أَنْيَابُهُ وَقَالَ لَهُ: < كُلْهُ >.
قَالَ أَبودَاود: رَوَاهُ ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ عَلَى لَفْظِ مَالِكٍ أَنَّ رَجُلا أَفْطَرَ، وَقَالَ فِيهِ: < أَوْ تُعْتِقَ رَقَبَةً، أَوْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ، أَوْ تُطْعِمَ سِتِّينَ مِسْكِينًا >۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۲۳۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۷۵) (صحیح)
۲۳۹۲- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رمضان میں صیام توڑ دیا تو رسول اللہ ﷺ نے اسے ایک غلام آزاد کرنے، یا دو مہینے کا مسلسل صیام رکھنے، یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانے کا حکم فرمایا، وہ شخص کہنے لگا کہ میں تو(ان میں سے) کچھ نہیں پا تا ،آپ ﷺ نے اس سے فرمایا:'' بیٹھ جاؤ''، اتنے میں رسول اللہ ﷺ کے پاس کھجوروں کا ایک تھیلا آگیا ، آپ ﷺ نے فرمایا:'' انہیں لے لو اور صدقہ کر دو ''، وہ کہنے لگا: اللہ کے رسول! مجھ سے زیادہ ضرورت مند تو کوئی ہے ہی نہیں ،اس پر آپ ﷺ ہنس پڑے یہاں تک کہ آپ کے سامنے کے دانت نظر آنے لگے اور اس سے فرمایا: ''تم ہی اسے کھا جاؤ''۔
ابوداود کہتے ہیں:اسے ابن جریج نے زہری سے مالک کی روایت کے الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے کہ ایک شخص نے صیام توڑ دیا، اس میں ہے
''أَوْ تُعْتِقَ رَقَبَةً، أَوْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ، أَوْ تُطْعِمَ سِتِّينَ مِسْكِينًا'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی غائب کے بجائے حاضر کے صیغے کے ساتھ اور بغیر
''متتابعين'' کے ہے۔
2393- حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ أَفْطَرَ فِي رَمَضَانَ بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: فَأُتِيَ بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ قَدْرُ خَمْسَةَ عَشَرَ صَاعًا، وَقَالَ فِيهِ: < كُلْهُ أَنْتَ وَأَهْلُ بَيْتِكَ، وَصُمْ يَوْمًا وَاسْتَغْفِرِ اللَّهَ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، وانظر حدیث رقم :(۲۳۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۳۰۴) (صحیح)
۲۳۹۳- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہوا اس نے رمضان میں صیام تو ڑ دیا تھا، آگے اوپر والی حدیث کا ذکر ہے اس میں ہے : پھرآپ ﷺ کے پاس ایک بڑا تھیلا آیا جس میں پندرہ صاع کے بقدر کھجوریں تھیں ، اور اس میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا:'' اسے تم اورتمہارے گھر والے کھائو،اور ایک دن کا صیام رکھ لو، اور اللہ سے بخشش طلب کرو''۔
2394- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ عَبْدَالرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ حَدَّثَهُ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبَّادَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ ﷺ تَقُولُ: أَتَى رَجُلٌ [إِلَى] النَّبِيِّ ﷺ فِي الْمَسْجِدِ فِي رَمَضَانَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ احْتَرَقْتُ، فَسَأَلَهُ النَّبِيُّ ﷺ مَا شَأْنُهُ، قَالَ: أَصَبْتُ أَهْلِي، قَالَ: < تَصَدَّقْ > قَالَ: وَاللَّهِ مَا لِي شَيْئٌ، وَلا أَقْدِرُ عَلَيْهِ، قَالَ: < اجْلِسْ > فَجَلَسَ، فَبَيْنَمَا هُوَ عَلَى ذَلِكَ أَقْبَلَ رَجُلٌ يَسُوقُ حِمَارًا عَلَيْهِ طَعَامٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < أَيْنَ الْمُحْتَرِقُ آنِفًا؟ > فَقَامَ الرَّجُلُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : <تَصَدَّقْ بِهَذَا > فَقَالَ: [يَا رَسُولَ اللَّهِ] أَعَلَى غَيْرِنَا؟ فَوَاللَّهِ إِنَّا لَجِيَاعٌ، مَا لَنَا شَيْئٌ! قَالَ: < كُلُوهُ >۔
* تخريج: خ/الصوم ۲۹ (۱۹۳۵)، م/الصیام ۱۴ (۱۱۱۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۷۶)، وقد أخرجہ: ن/ الکبری/ الصوم (۳۱۱۰)، حم (۶/۱۴۰، ۲۷۶)، دي/الصوم ۱۹(۱۷۵۹) (صحیح)
۲۳۹۴- عباد بن عبداللہ بن ز بیرکا بیان ہے کہ انہوں نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کو کہتے سنا کہ نبی اکرم ﷺ کے پاس ایک شخص رمضان میں مسجد کے اندر آیا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! میں تو بھسم ہو گیا ، آپ ﷺ نے پوچھا کیا بات ہے؟ کہنے لگا:میں نے اپنی بیوی سے صحبت کر لی ہے، آپ ﷺ نے فرمایا :'' صد قہ کردو''، وہ کہنے لگا : اللہ کی قسم! میرے پاس صدقہ کرنے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے، اور نہ میرے اندر استطاعت ہے ، فرمایا :'' بیٹھ جاؤ''، وہ بیٹھ گیا ، اتنے میں ایک شخص غلے سے لدا ہوا گدھا ہانک کر لایا، آپ ﷺ نے فرمایا:'' ابھی بھسم ہونے والا کہاں ہے ؟''، وہ شخص کھڑ ا ہوگیا، آپ ﷺ نے فر مایا:'' اسے صدقہ کر دو ''، بولا : اللہ کے رسول! کیا اپنے علاوہ کسی اور پر صدقہ کر وں؟ اللہ کی قسم! ہم بھوکے ہیں، ہمارے پاس کچھ بھی نہیں ، فرمایا: '' اسے تم ہی کھالو''۔
2395- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ عَبْدالرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ عَائِشَةَ، بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَ: فَأُتِيَ بِعَرَقٍ فِيهِ عِشْرُونَ صَاعًا۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۷۶) (منکر)
(مقدارکی بات منکر ہے جو مؤلف کے سوا کسی کے یہاں نہیں ہے ) نوٹ: سند ایک ہے، لیکن اگلی حدیث کے حکم میں اختلاف ہے۔
۲۳۹۵- اس سند سے بھی ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہی قصہ مروی ہے ، لیکن اس میں ہے کہ آپ ﷺ کے پاس ایک ایسا تھیلا لایا گیا جس میں بیس صاع کھجوریں تھیں۔