• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
32- بَاب الصَّائِمِ يَسْتَقِيئُ عَامِدًا
۳۲-باب: صائم قصداً قے کرے اس کے حکم کا بیان​


2380- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَنْ ذَرَعَهُ قَيْئٌ وَهُوَ صَائِمٌ فَلَيْسَ عَلَيْهِ قَضَائٌ، وَإِنِ اسْتَقَاءَ فَلْيَقْضِ >.
[قَالَ أَبودَاود: رَوَاهُ أَيْضًا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ عَنْ هِشَامٍ، مِثْلَهُ]۔
* تخريج: ت/الصوم۲۵ (۷۲۰)، ق/الصیام۱۶ (۱۶۷۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۵۴۲)، وقد أخرجہ: ن/ الکبری (۳۱۳۰)، حم(۲/۴۹۸)، دي/الصوم ۲۵ (۱۷۷۰) (صحیح)
۲۳۸۰- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جس کو قے ہو جائے اور وہ صیام سے ہو تو اس پر قضا نہیں ، ہا ں اگر اس نے قصداً قے کی تو قضا کر ے''۔
ابوداود کہتے ہیں: اسے حفص بن غیاث نے بھی ہشام سے اسی کے مثل روایت کیا ہے۔


2381- حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ، عَنْ يَحْيَى، حَدَّثَنِي عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَعِيشَ بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ هِشَامٍ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، حَدَّثَنِي مَعْدَانُ بْنُ طَلْحَةَ أَنَّ أَبَا الدَّرْدَاءِ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَاءَ فَأَفْطَرَ، فَلَقِيتُ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فِي مَسْجِدِ دِمَشْقَ، فَقُلْتُ: إِنَّ أَبَا الدَّرْدَاءِ حَدَّثَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَاءَ فَأَفْطَرَ، قَالَ: صَدَقَ، وَأَنَا صَبَبْتُ لَهُ وَضُوئَهُ ﷺ ۔
* تخريج: ت/الطھارۃ ۶۴ (۸۷)، ن/ الکبری/ الصوم (۳۱۲۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۶۴)، وقد أخرجہ: حم (۶/۴۴۳، ۴۴۹)، دي/الصوم ۲۴ (۱۷۶۹) (صحیح)
۲۳۸۱- معدان بن طلحہ کا بیان ہے کہ ابوالدرداء رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ کو قے ہوئی تو آپ نے صیام توڑ ڈالا، اس کے بعد دمشق کی مسجد میں میری ملا قات ثوبان رضی اللہ عنہ سے ہوئی تو میں نے کہا کہ ابوالدرداء نے مجھ سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ کو قے ہو گئی تو آپ نے صیام تو ڑ دیا اس پرثوبان نے کہا:ابوالدرداء نے سچ کہا اور میں نے ہی ( اس وقت) رسول اللہ ﷺ کے لئے وضو کا پانی ڈالا تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
33- بَاب الْقُبْلَةِ لِلصَّائِمِ
۳۳-باب: صائم بیوی کا بوسہ لے اس کے حکم کا بیان​


2382- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ وَعَلْقَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يُقَبِّلُ وَهُوَ صَائِمٌ، وَيُبَاشِرُ وَهُوَ صَائِمٌ، وَلَكِنَّهُ كَانَ أَمْلَكَ لإِرْبِهِ۔
* تخريج: م/الصوم ۱۲ (۱۱۰۶)، ت/الصوم ۳۲ (۷۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۰، ۱۵۹۳۲، ۱۷۴۰۷)، وقد أخرجہ: خ/الصوم ۲۴ (۱۹۲۸)، ق/الصیام ۱۹ (۱۶۸۴)، ط/الصیام ۶(۱۸)، حم (۶/۲۳۰)، دي/المقدمۃ ۵۳ (۶۹۸) والصوم ۲۱ (۱۷۶۳) (صحیح)
۲۳۸۲- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ صیام کی حالت میں بوسہ لیتے اور چمٹ کر سوتے ، لیکن آپ ﷺ اپنی خواہش پر سب سے زیادہ قابو رکھنے والے تھے۔


2383- حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلاقَةَ، عَنْ عَمْرِو ابْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يُقَبِّلُ فِي شَهْرِ الصَّوْمِ۔
* تخريج: م/الصوم ۱۲ (۱۱۰۶)، ت/الصیام ۳۱ (۷۲۷)، ق/الصیام ۱۹ (۱۶۸۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۴۲۳)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۳۰، ۲۲۰، ۲۵۶، ۲۵۸، ۲۶۴) (صحیح)
۲۳۸۳- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ صیام کے مہینے میں بو سہ لیتے تھے۔


2384- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ -يَعْنِي ابْنَ عُثْمَانَ الْقُرَشِيَّ- عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يُقَبِّلُنِي وَهُوَ صَائِمٌ وَأَنَا صَائِمَةٌ۔
* تخريج:تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۶۴)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۳۴، ۱۶۲، ۱۷۵، ۱۷۹، ۲۹۶، ۲۷۰) (صحیح)
۲۳۸۴- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ میرا بوسہ لیتے اور آپ صیام سے ہوتے اور میں بھی صیام سے ہوتی۔


2385- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ (ح) وَحَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ابْنُ سَعْدٍ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: هَشَشْتُ فَقَبَّلْتُ وَأَنَا صَائِمٌ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! صَنَعْتُ الْيَوْمَ أَمْرًا عَظِيمًا، قَبَّلْتُ وَأَنَا صَائِمٌ، قَالَ: < أَرَأَيْتَ لَوْ مَضْمَضْتَ مِنَ الْمَاءِ وَأَنْتَ صَائِمٌ > قَالَ عِيسَى ابْنُ حَمَّادٍ فِي حَدِيثِهِ: قُلْتُ: لابَأْسَ [بِهِ، ثُمَّ اتَّفَقَا] قَالَ: < فَمَهْ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۴۲۲)، وقد أخرجہ: ن/ الکبری/ الصوم (۳۰۴۸)، حم (۱/۲۱، ۵۳، دي/الصوم ۲۱(۱۷۶۵) (صحیح)
۲۳۸۵- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا:میں خوش ہوا تو میں نے بوسہ لیا اور میں صیام سے تھا، میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے تو آج بہت بڑی حر کت کر ڈالی، صیام کی حالت میں بو سہ لیا، آپ ﷺ نے فرمایا: '' بھلا بتائو اگر تم صیام کی حالت میں پانی سے کلی کر لو ( تو کیا ہوا)''، میں نے کہا: اس میں تو کچھ حر ج نہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا:''تو بس کوئی بات نہیں''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
34- بَاب الصَّائِمِ يَبْلَعُ الرِّيقَ
۳۴-باب: صائم کے تھوک نگلنے کا بیان​


2386- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دِينَارٍ، حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ أَوْسٍ الْعَبْدِيُّ، عَنْ مِصْدَعٍ أَبِي يَحْيَى عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يُقَبِّلُهَا وَهُوَ صَائِمٌ وَيَمُصُّ لِسَانَهَا.
[قَالَ ابْنُ الأَعْرَابِيِّ: هَذَا الإِسْنَادُ لَيْسَ بِصَحِيحٍ]۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۶۳)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۲۳، ۲۳۴) (ضعیف)
(اس کے راوی ''مصدع '' لین الحدیث ہیں)
۲۳۸۶- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ صیام کی حالت میں ان کا بوسہ لیتے اور ان کی زبان چوستے تھے۔
ابن اعرابی کہتے ہیں : یہ سند صحیح نہیں ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
35- بَاب كَرَاهِيَتِهِ لِلشَّابِّ
۳۵-باب: جوان شخص کے لئے بیوی سے مباشرت کی کراہت کا بیان​


2387- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ -يَعْنِي الزُّبَيْرِيَّ- أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي الْعَنْبَسِ، عَنِ الأَغَرِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلا سَأَلَ النَّبِيَّ ﷺ عَنِ الْمُبَاشَرَةِ لِلصَّائِمِ فَرَخَّصَ لَهُ، وَأَتَاهُ آخَرُ [فَسَأَلَهُ] فَنَهَاهُ، فَإِذَا الَّذِي رَخَّصَ لَهُ شَيْخٌ، وَالَّذِي نَهَاهُ شَابٌّ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۹۸) (حسن صحیح)
۲۳۸۷- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم ﷺ سے صائم کے بیوی سے چمٹ کر سونے کے متعلق پوچھا، آپ نے اس کو اس کی اجازت دی، اور ایک دوسرا شخص آپ ﷺ کے پاس آیا اور اس نے بھی اسی سلسلہ میں آپ سے پوچھا تو اس کو منع کردیا، جس کو آپ ﷺ نے اجازت دی تھی ، وہ بوڑھا تھا اور جسے منع فرمایا تھا وہ جوان تھا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
36- بَاب فِيمَنْ أَصْبَحَ جُنُبًا فِي شَهْرِ رَمَضَانَ
۳۶-باب: رمضان میں جنبی ہونے کی حالت میں صبح کرنے کا بیان​


2388- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ (ح) وَحَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الأَذْرَمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ وَأُمِّ سَلَمَةَ زَوْجَيِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُمَا قَالَتَا: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يُصْبِحُ جُنُبًا، قَالَ عَبْدُاللَّهِ الأَذْرَمِيُّ فِي حَدِيثِهِ: فِي رَمَضَانَ، مِنْ جِمَاعٍ غَيْرِ احْتِلامٍ، ثُمَّ يَصُومُ.
[قَالَ أَبودَاود: وَمَا أَقَلَّ مَنْ يَقُولُ هَذِهِ الْكَلِمَةَ، يَعْنِي: < يُصْبِحُ جُنُبًا فِي رَمَضَانَ >، وَإِنَّمَا الْحَدِيثُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يُصْبِحُ جُنُبًا وَهُوَ صَائِمٌ]۔
* تخريج: خ/الصوم ۲۲(۱۹۲۵)، م/الصیام ۱۳ (۱۱۰۹)، ت/الصوم ۶۳ (۷۷۹)، ق/الصیام ۲۷(۱۷۰۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۹۶، ۱۸۲۲۸، ۱۸۱۹۰، ۱۸۱۹۲)، وقد أخرجہ: ط/الصیام ۴(۱۰)، حم (۱/۲۱۱، ۶/۳۴، ۳۶، ۳۸، ۲۰۳، ۲۱۳، ۲۱۶، ۲۲۹، ۲۶۶، ۲۷۸، ۲۸۹، ۲۹۰، ۳۰۸)، دي/الصوم ۲۲ (۱۷۶۶) (صحیح)
۲۳۸۸- ام المومنین عائشہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ حالت جنابت میں صبح کرتے۔
عبداللہ اذرمی کی روایت میں ہے: ایسا رمضان میں احتلام سے نہیں بلکہ جماع سے ہوتا تھا ، پھر آپ صیام رہتے۔
ابوداود کہتے ہیں:کتنی کم تر ہے اس شخص کی بات جو یہ یعنی ''يُصْبِحُ جُنُبًا فِي رَمَضَانَ'' کہتا ہے،حدیث تو (جو کہ بہت سے طرق سے مروی ہے) یہ ہے کہ نبی اکرم ﷺ جنبی ہو کرصبح کرتے تھے حالانکہ آپ صیام سے ہوتے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی اس میں لفظ رمضان کا ذکر نہیں ہے۔


2389- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ -يَعْنِي الْقَعْنَبِيَّ- عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ ابْنِ مَعْمَرٍ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِي يُونُسَ مَوْلَى عَائِشَةَ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّ رَجُلا قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَهُوَ وَاقِفٌ عَلَى الْبَابِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أُصْبِحُ جُنُبًا، وَأَنَا أُرِيدُ الصِّيَامَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < وَأَنَا أُصْبِحُ جُنُبًا وَأَنَا أُرِيدُ الصِّيَامَ، فَأَغْتَسِلُ وَأَصُومُ>، فَقَالَ الرَّجُلُ: يَارَسُولَ اللَّهِ! إِنَّكَ لَسْتَ مِثْلَنَا، قَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ، فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَقَالَ: < وَاللَّهِ إِنِّي لأَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَخْشَاكُمْ لِلَّهِ وَأَعْلَمَكُمْ بِمَا أَتَّبِعُ >۔
* تخريج: م/الصیام ۱۳ (۱۱۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۱۰)، وقد أخرجہ: ط/الصیام ۴ (۹)، حم (۶/۶۷، ۱۵۶، ۲۴۵) (صحیح)
۲۳۸۹- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے دروازے پر کھڑے ہو کر کہا: اللہ کے رسول! میں جنابت کی حالت میں صبح کرتا ہو ں اور صیام رکھنا چاہتا ہوں؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' میں بھی جنابت کی حالت میں صبح کرتا ہوں اور صیام رکھنے کا ارادہ رکھتا ہوں پھر غسل کرتا ہوں اور صیام رکھ لیتا ہوں'' ، اس شخص نے کہا: اللہ کے رسول! آپ تو ہماری طرح نہیں ہیں، اللہ تعالی نے آپ کے اگلے اور پچھلے گناہ معاف کر رکھے ہیں، اس پر رسول اللہ ﷺ غصہ ہو گئے اور فرمایا:'' اللہ کی قسم! مجھے امید ہے کہ میں تم میں اللہ تعالی سے سب سے زیادہ ڈرنے والا ہوں، اورمجھے کیا کرنا ہے اس بات کو بھی تم سے زیادہ جانتا ہوں''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
37- بَاب كَفَّارَةِ مَنْ أَتَى أَهْلَهُ فِي رَمَضَانَ
۳۷-باب: رمضان میں بیوی سے جماع کے کفارہ کا بیان​


2390- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، الْمَعْنَى، قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ مُسَدَّدٌ: حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: أَتَى رَجُلٌ النَّبِيَّ ﷺ فَقَالَ: هَلَكْتُ، فَقَالَ: < مَاشَأْنُكَ؟ > قَالَ: وَقَعْتُ عَلَى امْرَأَتِي فِي رَمَضَانَ، قَالَ: < فَهَلْ تَجِدُ مَاتُعْتِقُ رَقَبَةً؟ > قَالَ: لا، قَالَ: < فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ؟ > قَالَ: لا، قَالَ: < فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تُطْعِمَ سِتِّينَ مِسْكِينًا؟ > قَالَ: لا، قَالَ: < اجْلِسْ > فَأُتِيَ النَّبِيُّ ﷺ بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ، فَقَالَ: < تَصَدَّقْ بِهِ >، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا بَيْنَ لابَتَيْهَا أَهْلُ بَيْتٍ أَفْقَرُ مِنَّا، فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ حَتَّى بَدَتْ ثَنَايَاهُ، قَالَ: < فَأَطْعِمْهُ إِيَّاهُمْ >، وَقَالَ مُسَدَّدٌ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ: أَنْيَابُهُ۔
* تخريج: خ/الصوم ۳۰ (۱۹۳۶)، الہبۃ ۲۰ (۲۶۰۰)، النفقات ۱۳ (۵۳۶۸)، الأدب ۶۷ (۶۰۸۷)، ۹۵ (۶۱۶۴)، کفارات الأیمان ۲ (۶۷۰۹)، ۳ (۶۷۱۰)، ۴ (۶۷۱۱)، م/الصیام ۱۴ (۱۱۱۱)، ت/الصوم ۲۸ (۷۲۴)، ق/الصیام ۱۴ (۱۶۷۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۷۵)، وقد أخرجہ: ط/الصیام ۹(۲۸)، حم (۲/۲۰۸، ۲۴۱، ۲۷۳، ۲۸۱، ۵۱۶)، دي/الصوم ۱۹ (۱۷۵۷) (صحیح)
۲۳۹۰- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میں ہلاک ہوگیا آپ ﷺ نے پوچھا: ''کیا بات ہے؟''، اس نے کہا :میں نے رمضان میں اپنی بیوی سے جماع کر لیا ہے، آپ ﷺ نے فرمایا:''کیا تم ایک گر دن آزاد کر سکتے ہو؟''، اس نے کہا: نہیں، فرمایا:'' دو مہینے مسلسل صیام رکھنے کی طاقت ہے؟'' ،کہا:نہیں، فرمایا:'' سا ٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاسکتے ہو؟''، کہا: نہیں، فرمایا:'' بیٹھو''، اتنے میں رسول اللہ ﷺ کے پاس کھجوروں کا ایک بڑا تھیلا آگیا، آپ ﷺ نے اس سے فرمایا: ''انہیں صد قہ کر دو''، کہنے لگا:اللہ کے رسول! مدینہ کی ان دونوں سیاہ پتھریلی پہاڑیوں کے بیچ ہم سے زیادہ محتا ج کوئی گھرانہ ہے ہی نہیں ، اس پررسول ﷺ ہنسے یہاں تک کہ آپ کے سامنے کے دانت ظاہر ہو گئے اور فرمایا:'' اچھا تو انہیں ہی کھلا دو''۔
مسدد کی روایت میں ایک دوسری جگہ ''ثَنَاْيَاْهُ''کی جگہ ''أَنْيَاْبُهُ'' ہے۔


2391- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْحَدِيثِ بِمَعْنَاهُ، زَادَ الزُّهْرِيُّ: وَإِنَّمَا كَانَ هَذَا رُخْصَةً لَهُ خَاصَّةً، فَلَوْ أَنَّ رَجُلا فَعَلَ ذَلِكَ الْيَوْمَ لَمْ يَكُنْ لَهُ بُدٌّ مِنَ التَّكْفِيرِ.
قَالَ أَبودَاود: رَوَاهُ اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ وَالأَوْزَاعِيُّ وَمَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ وَعِرَاكُ بْنُ مَالِكٍ عَلَى مَعْنَى ابْنِ عُيَيْنَةَ، زَادَ فِيهِ الأَوْزَاعِيُّ: < وَاسْتَغْفِرِ اللَّهَ >۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۷۵) (صحیح)
(لیکن زہری کے بات خلافِ اصل ہے)
۲۳۹۱- اس سند سے بھی زہری سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے اس میں زہری نے یہ الفا ظ زائد کہے کہ یہ (کھجو ریں اپنے اہل و عیال کو ہی کھلا دینے کا حکم) اُسی شخص کے ساتھ خاص تھا اگر اب کوئی اس گناہ کا ارتکاب کرے تو اسے کفارہ ادا کئے بغیر چارہ نہیں۔
ابوداود کہتے ہیں:اسے لیث بن سعد، اوزاعی، منصور بن معتمر اور عراک بن مالک نے ابن عیینہ کی روایت کے ہم معنی روایت کیا ہے اور اوزاعی نے اس میں''واستغفر الله'' ( اور اللہ سے بخشش طلب کر) کا اضافہ کیا ہے۔


2392- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلا أَفْطَرَ فِي رَمَضَانَ، فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ يُعْتِقَ رَقَبَةً، أَوْ يَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ، أَوْ يُطْعِمَ سِتِّينَ مِسْكِينًا، قَالَ: لا أَجِدُ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < اجْلِسْ > فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِعَرَقٍ [فِيهِ] تَمْرٌ فَقَالَ: < خُذْ هَذَا فَتَصَدَّقْ بِهِ > فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَحَدٌ أَحْوَجُ مِنِّي، فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ، حَتَّى بَدَتْ أَنْيَابُهُ وَقَالَ لَهُ: < كُلْهُ >.
قَالَ أَبودَاود: رَوَاهُ ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ عَلَى لَفْظِ مَالِكٍ أَنَّ رَجُلا أَفْطَرَ، وَقَالَ فِيهِ: < أَوْ تُعْتِقَ رَقَبَةً، أَوْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ، أَوْ تُطْعِمَ سِتِّينَ مِسْكِينًا >۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۲۳۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۷۵) (صحیح)
۲۳۹۲- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رمضان میں صیام توڑ دیا تو رسول اللہ ﷺ نے اسے ایک غلام آزاد کرنے، یا دو مہینے کا مسلسل صیام رکھنے، یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانے کا حکم فرمایا، وہ شخص کہنے لگا کہ میں تو(ان میں سے) کچھ نہیں پا تا ،آپ ﷺ نے اس سے فرمایا:'' بیٹھ جاؤ''، اتنے میں رسول اللہ ﷺ کے پاس کھجوروں کا ایک تھیلا آگیا ، آپ ﷺ نے فرمایا:'' انہیں لے لو اور صدقہ کر دو ''، وہ کہنے لگا: اللہ کے رسول! مجھ سے زیادہ ضرورت مند تو کوئی ہے ہی نہیں ،اس پر آپ ﷺ ہنس پڑے یہاں تک کہ آپ کے سامنے کے دانت نظر آنے لگے اور اس سے فرمایا: ''تم ہی اسے کھا جاؤ''۔
ابوداود کہتے ہیں:اسے ابن جریج نے زہری سے مالک کی روایت کے الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے کہ ایک شخص نے صیام توڑ دیا، اس میں ہے''أَوْ تُعْتِقَ رَقَبَةً، أَوْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ، أَوْ تُطْعِمَ سِتِّينَ مِسْكِينًا'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی غائب کے بجائے حاضر کے صیغے کے ساتھ اور بغیر ''متتابعين'' کے ہے۔


2393- حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ أَفْطَرَ فِي رَمَضَانَ بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: فَأُتِيَ بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ قَدْرُ خَمْسَةَ عَشَرَ صَاعًا، وَقَالَ فِيهِ: < كُلْهُ أَنْتَ وَأَهْلُ بَيْتِكَ، وَصُمْ يَوْمًا وَاسْتَغْفِرِ اللَّهَ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، وانظر حدیث رقم :(۲۳۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۳۰۴) (صحیح)
۲۳۹۳- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہوا اس نے رمضان میں صیام تو ڑ دیا تھا، آگے اوپر والی حدیث کا ذکر ہے اس میں ہے : پھرآپ ﷺ کے پاس ایک بڑا تھیلا آیا جس میں پندرہ صاع کے بقدر کھجوریں تھیں ، اور اس میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا:'' اسے تم اورتمہارے گھر والے کھائو،اور ایک دن کا صیام رکھ لو، اور اللہ سے بخشش طلب کرو''۔


2394- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ عَبْدَالرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ حَدَّثَهُ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبَّادَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ ﷺ تَقُولُ: أَتَى رَجُلٌ [إِلَى] النَّبِيِّ ﷺ فِي الْمَسْجِدِ فِي رَمَضَانَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ احْتَرَقْتُ، فَسَأَلَهُ النَّبِيُّ ﷺ مَا شَأْنُهُ، قَالَ: أَصَبْتُ أَهْلِي، قَالَ: < تَصَدَّقْ > قَالَ: وَاللَّهِ مَا لِي شَيْئٌ، وَلا أَقْدِرُ عَلَيْهِ، قَالَ: < اجْلِسْ > فَجَلَسَ، فَبَيْنَمَا هُوَ عَلَى ذَلِكَ أَقْبَلَ رَجُلٌ يَسُوقُ حِمَارًا عَلَيْهِ طَعَامٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < أَيْنَ الْمُحْتَرِقُ آنِفًا؟ > فَقَامَ الرَّجُلُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : <تَصَدَّقْ بِهَذَا > فَقَالَ: [يَا رَسُولَ اللَّهِ] أَعَلَى غَيْرِنَا؟ فَوَاللَّهِ إِنَّا لَجِيَاعٌ، مَا لَنَا شَيْئٌ! قَالَ: < كُلُوهُ >۔
* تخريج: خ/الصوم ۲۹ (۱۹۳۵)، م/الصیام ۱۴ (۱۱۱۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۷۶)، وقد أخرجہ: ن/ الکبری/ الصوم (۳۱۱۰)، حم (۶/۱۴۰، ۲۷۶)، دي/الصوم ۱۹(۱۷۵۹) (صحیح)
۲۳۹۴- عباد بن عبداللہ بن ز بیرکا بیان ہے کہ انہوں نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کو کہتے سنا کہ نبی اکرم ﷺ کے پاس ایک شخص رمضان میں مسجد کے اندر آیا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! میں تو بھسم ہو گیا ، آپ ﷺ نے پوچھا کیا بات ہے؟ کہنے لگا:میں نے اپنی بیوی سے صحبت کر لی ہے، آپ ﷺ نے فرمایا :'' صد قہ کردو''، وہ کہنے لگا : اللہ کی قسم! میرے پاس صدقہ کرنے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے، اور نہ میرے اندر استطاعت ہے ، فرمایا :'' بیٹھ جاؤ''، وہ بیٹھ گیا ، اتنے میں ایک شخص غلے سے لدا ہوا گدھا ہانک کر لایا، آپ ﷺ نے فرمایا:'' ابھی بھسم ہونے والا کہاں ہے ؟''، وہ شخص کھڑ ا ہوگیا، آپ ﷺ نے فر مایا:'' اسے صدقہ کر دو ''، بولا : اللہ کے رسول! کیا اپنے علاوہ کسی اور پر صدقہ کر وں؟ اللہ کی قسم! ہم بھوکے ہیں، ہمارے پاس کچھ بھی نہیں ، فرمایا: '' اسے تم ہی کھالو''۔


2395- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ عَبْدالرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ عَائِشَةَ، بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَ: فَأُتِيَ بِعَرَقٍ فِيهِ عِشْرُونَ صَاعًا۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۷۶) (منکر)
(مقدارکی بات منکر ہے جو مؤلف کے سوا کسی کے یہاں نہیں ہے ) نوٹ: سند ایک ہے، لیکن اگلی حدیث کے حکم میں اختلاف ہے۔
۲۳۹۵- اس سند سے بھی ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہی قصہ مروی ہے ، لیکن اس میں ہے کہ آپ ﷺ کے پاس ایک ایسا تھیلا لایا گیا جس میں بیس صاع کھجوریں تھیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
38- بَاب التغليظ في من أفطر عمداً
۳۸-باب: جان بوجھ کر صیام توڑنے کی برائی کا بیان​


2396- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ (ح) وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنِ ابْنِ مُطَوِّسٍ عَنْ أَبِيهِ، قَالَ ابْنُ كَثِيرٍ: عَنْ أَبِي الْمُطَوِّسِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَنْ أَفْطَرَ يَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ فِي غَيْرِ رُخْصَةٍ رَخَّصَهَا اللَّهُ لَهُ لَمْ يَقْضِ عَنْهُ صِيَامُ الدَّهْرِ >۔
* تخريج: ت/الصوم ۲۷ (۷۲۳)، ق/الصیام ۱۵ (۱۶۷۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۶۱۶)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۸۶، ۴۴۲، ۴۵۸،۴۷۰)، دي/الصوم ۱۸ (۱۷۵۶) (ضعیف)
(اس کے راوی ''ابوالمطوس لین الحدیث اور اس کے والد مجہول ہیں)
۲۳۹۶- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' جس نے رمضان میں بغیر کسی شرعی عذر کے ایک دن کا صیام توڑ دیا تو اس کی قضا زمانہ بھر کے صیام بھی نہیں کرسکیں گے''۔


2397- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي حَبِيبٌ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنِ ابْنِ الْمُطَوِّسِ قَالَ: فَلَقِيتُ ابْنَ الْمُطَوِّسِ فَحَدَّثَنِي عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ مِثْلَ حَدِيثِ ابْنِ كَثِيرٍ وَسُلَيْمَانَ.
قَالَ أَبودَاود: وَاخْتُلِفَ عَلَى سُفْيَانَ وَشُعْبَةَ عَنْهُمَا: ابْنُ الْمُطَوِّسِ [وَأَبُو الْمُطَوِّسِ]۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۶۱۶) (ضعیف)
۲۳۹۷- اس سند سے بھی ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے ابن کثیر اور سلیمان کی حدیث نمبر(۲۳۹۶) کے مثل مرفوعاً مروی ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
39- بَاب مَنْ أَكَلَ نَاسِيًا
۳۹-باب: جو شخص بھول کر کھا پی لے اس کے حکم کا بیان​


2398- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ وَحَبِيبٍ وَهِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَكَلْتُ وَشَرِبْتُ نَاسِيًا وَأَنَا صَائِمٌ فَقَالَ: < اللَّهُ أَطْعَمَكَ وَسَقَاكَ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۴۳۰، ۱۴۴۶۰، ۱۴۴۷۹)، وقد أخرجہ: خ/الصوم ۲۶(۱۹۳۳)، م/الصیام ۳۳ (۱۱۵۵)، ت/الصوم ۲۶ (۷۲۱)، ق/الصیام ۱۵ (۱۶۷۳)، حم (۲/۳۹۵، ۵۱۳، ۴۱۵، ۴۹۱)، دي/الصوم ۲۳ (۱۷۶۷) (صحیح)
۲۳۹۸- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں ایک شخص آیا اور اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول! میں نے بھول کر کھا پی لیا، اور میں صیام سے تھا؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا:'' تمہیں اللہ تعالی نے کھلایا پلایا'' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
40- بَاب تَأْخِيرِ قَضَاءِ رَمَضَانَ
۴۰-باب: صیامِ رمضان کی قضا میں دیر کرنے کا بیان​


2399- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ [الْقَعْنَبِيُّ] عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ابْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ أَنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا تَقُولُ: إِنْ كَانَ لَيَكُونُ عَلَيَّ الصَّوْمُ مِنْ رَمَضَانَ فَمَا أَسْتَطِيعُ أَنْ أَقْضِيَهُ حَتَّى يَأْتِيَ شَعْبَانُ۔
* تخريج: خ/الصوم ۴۰ (۱۹۵۰)، م/الصیام ۲۶ (۱۱۴۶)، ن الصیام ۳۶ (۲۳۲۱)، ق/الصیام ۱۳ (۱۶۶۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۷۷)، وقد أخرجہ: ت/الصیام ۶۶ (۷۸۳)، ط/الصیام ۲۰ (۵۴)، حم (۶/۱۲۴، ۱۷۹) (صحیح)
۲۳۹۹- ابوسلمہ بن عبدالرحمن سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کو کہتے سنا:مجھ پر صیامِ رمضان کی قضا ہوتی تھی اور میں انہیں رکھ نہیں پاتی تھی یہاں تک کہ شعبان آجاتا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
41- بَاب فِيمَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ صِيَامٌ
۴۱-باب: جو شخص مر جائے اور اس کے ذمہ صیام ہوں اس کے حکم کا بیان​


2400- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ ابْنِ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < مَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ صِيَامٌ صَامَ عَنْهُ وَلِيُّهُ >.
[قَالَ أَبودَاود: هَذَا فِي النَّذْرِ، وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ ] .
* تخريج: خ/الصوم ۴۲(۱۹۵۲)، م/الصیام ۲۷ (۱۱۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۳۸۲)، وقد أخرجہ: حم (۶/۶۹)، ویأتی ہذا الحدیث فی الأیمان (۳۳۱۱) (صحیح)
۲۴۰۰- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: '' جو شخص فوت ہو جائے اور اس کے ذمہ صیام ہوں تو اس کی جانب سے اس کا ولی صیام رکھے گا''۔
ابوداود کہتے ہیں : یہ حکم نذر کے صیام کا ہے اور یہی احمد بن حنبل کا قول ہے ۔


2401- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي حُصَيْنٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: إِذَا مَرِضَ الرَّجُلُ فِي رَمَضَانَ ثُمَّ مَاتَ وَلَمْ يَصُمْ أُطْعِمَ عَنْهُ وَلَمْ يَكُنْ عَلَيْهِ قَضَائٌ، وَإِنْ كَانَ عَلَيْهِ نَذْرٌ قَضَى عَنْهُ وَلِيُّهُ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود (صحیح)
۲۴۰۱- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب آدمی رمضان میں بیمار ہو جائے پھر مرجائے اور صیام نہ رکھ سکے تو اس کی جانب سے کھانا کھلایا جائے گا اور اس پر قضا نہیں ہوگی اور اگر اس نے نذر مانی تھی تو اس کا ولی اس کی جانب سے پورا کرے گا۔
 
Top