• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
13- بَاب شَهَادَةِ رَجُلَيْنِ عَلَى رُؤْيَةِ هِلالِ شَوَّالٍ
۱۳-باب: شوال کے چاند کی رویت کے لئے دوآدمیوں کی گواہی کا بیان​


2338- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالرَّحِيمِ أَبُو يَحْيَى الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا عَبَّادٌ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الأَشْجَعِيِّ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ الْحَارِثِ الْجَدَلِيُّ -[مِنْ] جَدِيلَةَ قَيْسٍ- أَنَّ أَمِيرَ مَكَّةَ خَطَبَ ثُمَّ قَالَ: عَهِدَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ نَنْسُكَ لِلرُّؤْيَةِ، فَإِنْ لَمْ نَرَهُ وَشَهِدَ شَاهِدَا عَدْلٍ نَسَكْنَا بِشَهَادَتِهِمَا، فَسَأَلْتُ الْحُسَيْنَ بْنَ الْحَارِثِ: مَنْ أَمِيرُ مَكَّةَ؟ قَالَ: لا أَدْرِي، ثُمَّ لَقِيَنِي بَعْدُ فَقَالَ: هُوَ الْحَارِثُ بْنُ حَاطِبٍ أَخُو مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ، ثُمَّ قَالَ الأَمِيرُ: إِنَّ فِيكُمْ مَنْ هُوَ أَعْلَمُ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ مِنِّي، وَشَهِدَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، وَأَوْمَأَ بِيَدِهِ إِلَى رَجُلٍ، قَالَ الْحُسَيْنُ: فَقُلْتُ لِشَيْخٍ إِلَى جَنْبِي: مَنْ هَذَا الَّذِي أَوْمَأَ إِلَيْهِ الأَمِيرُ؟ قَالَ: هَذَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ، وَصَدَقَ، كَانَ أَعْلَمَ بِاللَّهِ مِنْهُ، فَقَالَ: بِذَلِكَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۳۲۷۵) (صحیح)
۲۳۳۸- ابو مالک اشجعی سے روایت ہے کہ ہم سے حسین بن حارث جدلی نے (جوجدیلہ قیس سے تعلق رکھتے ہیں) بیان کیا کہ امیر مکہ نے خطبہ دیا پھر کہا: رسول اللہ ﷺ نے ہم سے یہ عہد لیا کہ ہم چاند دیکھ کر حج ادا کریں، اگر ہم خود نہ دیکھ سکیں اور دو معتبر گواہ اس کی رویت کی گواہی دیں تو ان کی گواہی پر حج ادا کریں، میں نے حسین بن حارث سے پوچھا کہ امیر مکہ کون تھے ؟ کہا کہ میں نہیں جانتا، اس کے بعد وہ پھر مجھ سے ملے اور کہنے لگے: وہ محمد بن حاطب کے بھائی حارث بن حاطب تھے پھر امیر نے کہا: تمہارے اند ر ایک ایسے شخص مو جو د ہیں جو مجھ سے زیادہ اللہ اور اس کے رسول کی باتوں کو جانتے ہیں اور وہ اس حدیث کے گواہ ہیں ، اور انہوں نے اپنے ہاتھ سے ایک شخص کی طرف اشارہ کیا۔
حسین کا بیان ہے کہ میں نے اپنے پاس بیٹھے ایک بزرگ سے دریافت کیا کہ یہ کون ہیں جن کی طرف امیر نے اشارہ کیا ہے؟ کہنے لگے: یہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ہیں اور امیر نے سچ ہی کہا ہے کہ وہ اللہ کو ان سے زیادہ جانتے ہیں، اس پر انہوں نے (ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ) کہا کہ ہمیں رسول اللہ ﷺ نے اسی کا حکم فرمایا ہے۔


2339- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَخَلَفُ بْنُ هِشَامٍ الْمُقْرِءُ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي آخِرِ يَوْمٍ مِنْ رَمَضَانَ، فَقَدِمَ أَعْرَابِيَّانِ فَشَهِدَا عِنْدَ النَّبِيِّ ﷺ بِاللَّهِ لأَهَلا الْهِلالَ أَمْسِ عَشِيَّةً، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ النَّاسَ أَنْ يُفْطِرُوا، زَادَ خَلَفٌ فِي حَدِيثِهِ: وَأَنْ يَغْدُوا إِلَى مُصَلاهُمْ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۷۴)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۱۴، ۵/۳۶۲) (صحیح)
۲۳۳۹- نبی اکرم ﷺ کے اصحاب میں سے ایک شخص سے روایت ہے ، وہ کہتے ہیں: رمضان کے آخری دن لوگوں میں (چاند کی رویت پر) اختلاف ہوگیا ، تو دو اعرابی آئے اور انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے سا منے اللہ کی قسم کھا کر گواہی دی کہ انہوں نے کل شام میں چاند دیکھا ہے ، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے لوگوں کو افطار کرنے اور عیدگاہ چلنے کا حکم دایا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
14- بَاب فِي شَهَادَةِ الْوَاحِدِ عَلَى رُؤْيَةِ هِلالِ رَمَضَانَ
۱۴-باب: رمضان کے چاند کی رویت کے لئے ایک شخص کی گواہی کافی ہے​


2340- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارِ بْنِ الرَّيَّانِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ -يَعْنِي ابْنَ أَبِي ثَوْرٍ- (ح) وَحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ -يَعْنِي الْجُعْفِيَّ- عَنْ زَائِدَةَ، الْمَعْنَى، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ: إِنِّي رَأَيْتُ الْهِلالَ، قَالَ الْحَسَنُ [فِي حَدِيثِهِ]: يَعْنِي رَمَضَانَ، فَقَالَ: < أَتَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ؟ > قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: < أَتَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ؟ > قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: < يَا بِلالُ، أَذِّنْ فِي النَّاسِ فَلْيَصُومُوا غَدًا >۔
* تخريج: ت/الصوم ۷ (۶۹۱)، ن/الصوم ۶ (۲۱۱۵)، ق/الصیام ۶ (۱۶۵۲)، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۰۴، ۱۹۱۱۳)، وقد أخرجہ: دي/الصوم ۶ (۱۷۳۴) (ضعیف)
(عکرمہ سے سماک کی روایت میں بڑا اضطراب پایا جاتا ہے ، نیز سماک کے اکثر تلامذ نے اسے ''عن عکرمہ عن النبی ﷺ ...'' مرسلا روایت کیا ہے)
۲۳۴۰- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کے پاس ایک اعرابی آیا اور اس نے عرض کیا: میں نے چاند دیکھا ہے ، ( راوی حسن نے اپنی روایت میں کہا ہے یعنی رمضان کا) تو آپ ﷺ نے اس اعرابی سے پوچھا: ''کیا تو اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں؟''، اس نے جواب دیا : ہاں، پھر آپ ﷺ نے پوچھا:''کیا اس بات کی بھی گواہی دیتا ہے کہ محمد اللہ کے رسول ہیں؟''، اس نے جواب دیا: ہاں، آپ ﷺ نے فرمایا: ''بلال! لوگوں میں اعلان کر دو کہ وہ کل صیام رکھیں ''۔


2341- حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، أَنَّهُمْ شَكُّوا فِي هِلالِ رَمَضَانَ مَرَّةً فَأَرَادُوا أَنْ لا يَقُومُوا وَلا يَصُومُوا، فَجَاءَ أَعْرَابِيٌّ مِنَ الْحَرَّةِ، فَشَهِدَ أَنَّهُ رَأَى الْهِلالَ، فَأُتِيَ بِهِ النَّبِيَّ ﷺ فَقَالَ: < أَتَشْهَدُ أَنْ لاإِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ؟ > قَالَ: نَعَمْ، وَشَهِدَ أَنَّهُ رَأَى الْهِلالَ، فَأَمَرَ بِلالا فَنَادَى فِي النَّاسِ أَنْ يَقُومُوا وَأَنْ يَصُومُوا.
قَالَ أَبودَاود: رَوَاهُ جَمَاعَةٌ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ عِكْرِمَةَ مُرْسَلا، وَلَمْ يَذْكُرِ الْقِيَامَ أَحَدٌ إِلا حَمَّادُ ابْنُ سَلَمَةَ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۰۴، ۱۹۱۱۳) (ضعیف)
۲۳۴۱- عکرمہ کہتے ہیں کہ ایک بار لوگوں کو رمضان کے چاند(کی رویت) سے متعلق شک ہوا اور انہوں نے یہ ارادہ کرلیا کہ نہ تو تراویح پڑھیں گے اور نہ صیام رکھیں گے، اتنے میں مقام حرہ سے ایک اعرابی آگیا اور اس نے چاند دیکھنے کی گواہی دی چنانچہ اسے نبی اکرم ﷺ کی خد مت میں لے جایا گیا ، آپ نے اس سے سوال کیا: '' کیا تو اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہیں؟''، اس نے کہا :ہاں، اور چاند دیکھنے کی گواہی بھی دی چنانچہ آپ ﷺ نے بلال رضی اللہ عنہ کوحکم دیا کہ وہ لوگوں میں منادی کردیں کہ لوگ تراویح پڑھیں اور صیام رکھیں۔
ابوداود کہتے ہیں: اسے ایک جماعت نے سماک سے اور انہوں نے عکرمہ سے مرسلاً روایت کیا ہے، اور سوائے حماد بن سلمہ کے کسی اور نے تراویح پڑھنے کا ذکر نہیں کیا ہے۔


2342- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ السَّمْرَقَنْدِيُّ، وَأَنَا لِحَدِيثِهِ أَتْقَنُ، قَالا: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ -هُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ- عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ سَالِمٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: تَرَائَى النَّاسُ الْهِلالَ، فَأَخْبَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أَنِّي رَأَيْتُهُ فَصَامَهُ وَأَمَرَ النَّاسَ بِصِيَامِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۸۵۴۳)، وقد أخرجہ: دي/الصوم ۶ (۱۷۳۳) (صحیح)
۲۳۴۲- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ لوگوں نے چاند دیکھنے کی کوشش کی ( لیکن انہیں نظر نہ آیا) اور میں نے رسول اللہ ﷺ کو خبر دی کہ میں نے اسے دیکھا ہے، چنانچہ آپ نے خود بھی صیام رکھا اور لوگوں کو بھی صیام رکھنے کا حکم فرمایا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
15- بَاب فِي تَوْكِيدِ السُّحُورِ
۱۵-باب: سحری کھانے کی تاکید کا بیان​


2343- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مُوسَى بْنِ عَلِيِّ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ مَوْلَى عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِنَّ فَصْلَ مَابَيْنَ صِيَامِنَا وَصِيَامِ أَهْلِ الْكِتَابِ أَكْلَةُ السَّحَرِ >۔
* تخريج: م/الصیام ۹ (۱۰۹۶)، ت/الصوم ۱۷ (۷۰۹)، ن/الصیام ۲۷ (۲۱۶۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۴۹)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۹۷، ۲۰۲)، دي/الصوم ۹ (۱۷۳۹) (صحیح)
۲۳۴۳- عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' ہمارے اور اہل کتا ب کے صیام میں سحری کھانے کا فرق ہے'' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
16- بَاب مَنْ سَمَّى السَّحُورَ الْغَدَاءَ
۱۶-باب: سحری کے کھانے کو غدا (دوپہر کا کھانا) کہنے کا بیان​


2344- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ الْخَيَّاطُ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ سَيْفٍ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي رُهْمٍ، عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ، قَالَ: دَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِلَى السَّحُورِ فِي رَمَضَانَ، فَقَالَ: <هَلُمَّ إِلَى الْغَدَاءِ الْمُبَارَكِ > ۔
* تخريج: ن/الصیام ۱۳ (۲۱۶۵)،(تحفۃ الأشراف: ۹۸۸۳)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۲۶، ۱۲۷)
(حسن لغیرہ)
(ابو رہم مجہول ہیں، حدیث کے شواہد سے یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: الصحيحة للألباني: 3408، وتراجع الألباني: 192)
۲۳۴۴- عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ ﷺ نے رمضان میں سحری کھانے کے لئے بلا یا اور یوں کہا: ''با برکت غداء پر آئو''۔


2345- حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي الْوَزِيرِ أَبُوالْمُطَرِّفِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، قَالَ: < نِعْمَ سَحُورُ الْمُؤْمِنِ التَّمْرُ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۰۶۷) (صحیح)
۲۳۴۵- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''کھجور مومن کی کتنی اچھی سحری ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
17- بَاب وَقْتِ السُّحُورِ
۱۷-باب: سحری کھانے کے وقت کا بیان​


2346- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ سَوَادَةَ الْقُشَيْرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، سَمِعْتُ سَمُرَةَ بْنَ جُنْدُبٍ يَخْطُبُ وَهُوَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لا يَمْنَعَنَّ مِنْ سُحُورِكُمْ أَذَانُ بِلالٍ، وَلابَيَاضُ الأُفْقِ الَّذِي هَكَذَا حَتَّى يَسْتَطِيرَ >۔
* تخريج: م/الصیام ۸ (۱۰۹۴)، ت/الصوم ۱۵ (۷۰۶)، (تحفۃ الأشراف: ۴۶۲۴)، وقد أخرجہ: ن/الصیام ۱۸ (۲۱۷۳)، حم (۵/۷، ۹، ۱۳، ۱۸) (صحیح)
۲۳۴۶- سوادہ قشیری کہتے ہیں کہ سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ خطبہ دے رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' تمہیں سحری کھانے سے بلال کی اذان ہرگز نہ روکے اور نہ آسمان کے کنارے کی سفیدی ( صبح کاذب) ہی باز رکھے ، جو اس طرح (لمبائی میں) ظاہر ہوتی ہے یہاں تک کہ وہ پھیل جائے''۔


2347- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ التَّيْمِيِّ (ح) وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لا يَمْنَعَنَّ أَحَدَكُمْ أَذَانُ بِلالٍ مِنْ سُحُورِهِ؛ فَإِنَّهُ يُؤَذِّنُ، أَوْ قَالَ يُنَادِي، لِيَرْجِعَ قَائِمُكُمْ، وَيَنْتَبِهَ نَائِمُكُمْ، وَلَيْسَ الْفَجْرُ أَنْ يَقُولَ هَكَذَا - قَالَ مُسَدَّدٌ: وَجَمَعَ يَحْيَى كَفَّيْهِ - حَتَّى يَقُولَ هَكَذَا > وَمَدَّ يَحْيَى بِأُصْبُعَيْهِ السَّبَّابَتَيْنِ۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۳ (۶۲۱)، الطلاق ۲۴ (۵۲۹۸)، أخبارالآحاد ۱ (۷۲۴۷)، م/الصوم ۸ (۱۰۹۳)، ن/الأذان ۱۱ (۶۴۲)، ق/الصوم ۲۳ (۱۶۹۶) (تحفۃ الأشراف: ۹۳۷۵)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۸۶، ۳۹۲، ۴۳۵) (صحیح)
۲۳۴۷- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول ﷺ نے فرمایا: '' تم میں سے کسی کو بلال کی اذان اس کی سحری سے ہرگز نہ روکے، کیونکہ وہ اذان یا ندا دیتے ہیں تا کہ تم میں قیام کرنے ( تہجد پڑھنے) والا تہجد پڑھنا بند کردے، اور سونے والا جاگ جائے ، فجر کا وقت اس طرح نہیں ہے ''۔
مسدد کہتے ہیں: راوی یحییٰ نے اپنی دونوں ہتھیلیاں اکٹھی کر کے اور دونوں شہادت کی انگلیاں دراز کر کے اشارے سے سمجھایا یعنی اوپر کو چڑھنے والی روشنی صبح صادق نہیں بلکہ صبح کاذب ہے، یہاں تک اس طرح ہو جائے (یعنی روشنی لمبائی میں پھیل جائے)۔


2348- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا مُلازِمُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ النُّعْمَانِ، حَدَّثَنِي قَيْسُ ابْنُ طَلْقٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < كُلُوا وَاشْرَبُوا، وَلا يَهِيدَنَّكُمُ السَّاطِعُ الْمُصْعِدُ، فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَعْتَرِضَ لَكُمُ الأَحْمَرُ > [قَالَ أَبودَاود: هَذَا مِمَّا تَفَرَّدَ بِهِ أَهْلُ الْيَمَامَةِ]۔
* تخريج: ت/الصوم ۱۵ (۷۰۵)، (تحفۃ الأشراف: ۵۰۲۵)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۳) (حسن صحیح)
۲۳۴۸- طلق رضی اللہ عنہ سے کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' کھائو پیو، اور اوپر کو چڑھنے والی روشنی تمہیں کھانے پینے سے قطعاً نہ روکے اس وقت تک کھائو، پیو جب تک کہ سرخی چوڑائی میں نہ پھیل جائے یعنی صبح صادق نہ ہوجائے''۔


2349- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حُصَيْنُ بْنُ نُمَيْرٍ (ح) وَحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، الْمَعْنَى، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ: {حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الأَسْوَدِ} قَالَ: أَخَذْتُ عِقَالا أَبْيَضَ وَعِقَالا أَسْوَدَ، فَوَضَعْتُهُمَا تَحْتَ وِسَادَتِي، فَنَظَرْتُ فَلَمْ أَتَبَيَّنْ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَضَحِكَ فَقَالَ: < إِنَّ وِسَادَكَ لَعَرِيضٌ طَوِيلٌ، إِنَّمَا هُوَ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ >، وَقَالَ عُثْمَانُ: < إِنَّمَا هُوَ سَوَادُ اللَّيْلِ وَبَيَاضُ النَّهَارِ > ۔
* تخريج: خ/الصوم ۱۶(۱۹۱۶)، وتفسیر البقرۃ ۲۸ (۴۵۰۹)، م/الصیام ۸ (۱۰۹۰)، ت/تفسیر البقرۃ ۱۷ (۲۹۷۰م)، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۵۶)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۷۷)، دي/الصوم ۷ (۱۷۳۶) (صحیح)
۲۳۴۹- عدی بن حا تم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب آیت کریمہ {حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الأَسْوَدِ} ۱؎ نازل ہوئی تو میں نے ایک سفید اور ایک کالی رسّی لے کر اپنے تکیے کے نیچے (صبح صادق جاننے کی غرض سے) رکھ لی، میں دیکھتا رہا لیکن پتہ نہ چل سکا ، میں نے اس کا ذکر رسول اللہ ﷺ سے کیا تو آپ ہنس پڑے اور کہنے لگے، ''تمہارا تکیہ تو بڑا لمبا چوڑا ہے، اس سے مراد رات اور دن ہے''۔
عثمان کی روایت میں ہے:'' اس سے مراد رات کی سیاہی اور دن کی سفیدی ہے''۔
وضاحت ۱؎ : ''یہاں تک کہ صبح کا سفید دھاگا سیاہ دھاگے سے ظاہر ہوجائے'' (سورۃ البقرۃ:۱۸۷)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
18- بَاب [فِي] الرَّجُلِ يَسْمَعُ النِّدَاءَ وَالإِنَاءُ عَلَى يَدِهِ
۱۸-باب: آدمی اذان فجر اس حال میں سنے کہ برتن اس کے ہاتھ میں ہو تو کیا کرے؟​


2350- حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِذَا سَمِعَ أَحَدُكُمُ النِّدَاءَ وَالإِنَاءُ عَلَى يَدِهِ فَلا يَضَعْهُ حَتَّى يَقْضِيَ حَاجَتَهُ مِنْهُ >۔
* تخريج:تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۰۲۰)، وقد أخرجہ: حم (۲/۴۲۳، ۵۱۰) (حسن صحیح)
۲۳۵۰- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' تم میں سے کوئی جب صبح کی اذان سنے اور ( کھانے پینے کا) برتن اس کے ہاتھ میں ہو تو اسے اپنی ضرورت پوری کئے بغیر نہ رکھے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
18- بَاب [فِي] الرَّجُلِ يَسْمَعُ النِّدَاءَ وَالإِنَاءُ عَلَى يَدِهِ
۱۸-باب: آدمی اذان فجر اس حال میں سنے کہ برتن اس کے ہاتھ میں ہو تو کیا کرے؟​


2350- حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِذَا سَمِعَ أَحَدُكُمُ النِّدَاءَ وَالإِنَاءُ عَلَى يَدِهِ فَلا يَضَعْهُ حَتَّى يَقْضِيَ حَاجَتَهُ مِنْهُ >۔
* تخريج:تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۰۲۰)، وقد أخرجہ: حم (۲/۴۲۳، ۵۱۰) (حسن صحیح)
۲۳۵۰- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' تم میں سے کوئی جب صبح کی اذان سنے اور ( کھانے پینے کا) برتن اس کے ہاتھ میں ہو تو اسے اپنی ضرورت پوری کئے بغیر نہ رکھے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
19- بَاب وَقْتِ فِطْرِ الصَّائِمِ
۱۹-باب: صیام افطار کرنے کے وقت کا بیان​


2351 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ (ح) وَحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ هِشَامٍ، الْمَعْنَى، قَالَ هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < إِذَا جَاءَ اللَّيْلُ مِنْ هَا هُنَا وَذَهَبَ النَّهَارُ مِنْ هَا هُنَا > زَادَ مُسَدَّدٌ: < وَغَابَتِ الشَّمْسُ، فَقَدْ أَفْطَرَ الصَّائِمُ >۔
* تخريج: خ/الصوم ۴۳(۱۹۵۴)، م/الصیام۱۰ (۱۱۰۰)، ت/الصوم ۱۲ (۶۹۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۴)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۸، ۳۵، ۴۸)، دي/الصوم ۱۱ (۱۷۴۲) (صحیح)
۲۳۵۱- عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: '' جب ادھر سے رات آجائے اور ادھر سے دن چلا جائے اور سورج غروب ہو جائے تو صیام افطار کرنے کا وقت ہو گیا''۔


2352- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الشَّيْبَانِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَاللَّهِ ابْنَ أَبِي أَوْفَى يَقُولُ: سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَهُوَ صَائِمٌ، فَلَمَّا غَرَبَتِ الشَّمْسُ قَالَ: < يَا بِلالُ! انْزِلْ فَاجْدَحْ لَنَا >، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ أَمْسَيْتَ، قَالَ: < انْزِلْ فَاجْدَحْ لَنَا >، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ عَلَيْكَ نَهَارًا، قَالَ: < انْزِلْ فَاجْدَحْ لَنَا > فَنَزَلَ فَجَدَحَ، فَشَرِبَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ثُمَّ قَالَ: < إِذَا رَأَيْتُمُ اللَّيْلَ قَدْ أَقْبَلَ مِنْ هَا هُنَا فَقَدْ أَفْطَرَ الصَّائِمُ> وَأَشَارَ بِأُصْبُعِهِ قِبَلَ الْمَشْرِقِ۔
* تخريج: خ/الصوم ۳۳ (۱۹۴۱)، ۴۳ (۱۹۵۵)، ۴۵ (۱۹۵۸)، والطلاق ۲۲ (۵۲۹۷)، م/الصیام ۱۱(۱۱۰۱)، (تحفۃ الأشراف: ۵۱۶۳)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۸۰، ۳۸۲) (صحیح)
۲۳۵۲- سلیمان شیبانی کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ چلے آپ صیام سے تھے ، جب سورج غروب ہو گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: '' بلال!(سواری سے) اترو، اور ہمارے لئے ستو گھولو''، بلال رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! اگر اور شام ہو جانے دیں تو بہتر ہے ،آپ ﷺ نے فرمایا: '' اترو، اور ہمارے لئے ستو گھولو''، بلال رضی اللہ عنہ نے پھر کہا: اللہ کے رسول! ابھی تو دن ہے، آپ ﷺ نے فرمایا :''اترو، اور ہمارے لئے ستو گھولو''، چنانچہ وہ اترے اور ستو گھولا، آپ ﷺ نے اسے نوش فرمایا پھر فرمایا:'' جب تم دیکھ لو کہ رات ادھر سے آگئی تو صائم کے افطار کا وقت ہوگیا''، اور آپ ﷺ نے اپنی انگلی سے مشرق کی جانب اشارہ فرمایا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
20- بَاب مَا يُسْتَحَبُّ مِنْ تَعْجِيلِ الْفِطْرِ
۲۰-باب: افطار میں جلدی کرنے کا بیان​


2353- حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ -يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو- عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < لا يَزَالُ الدِّينُ ظَاهِرًا مَا عَجَّلَ النَّاسُ الْفِطْرَ، لأَنَّ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى يُؤَخِّرُونَ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۰۲۴)، وقد أخرجہ: ق/الصیام ۲۴ (۱۶۹۸)، حم(۲/۴۵۰) (حسن)
۲۳۵۳- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''دین برابرغالب رہے گا جب تک کہ لوگ افطار میں جلدی کرتے رہیں گے، کیونکہ یہود و نصاری اس میں تاخیر کرتے ہیں''۔


2354- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي عَطِيَّةَ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا أَنَا وَمَسْرُوقٌ فَقُلْنَا: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، رَجُلانِ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ ﷺ أَحَدُهُمَا يُعَجِّلُ الإِفْطَارَ وَيُعَجِّلُ الصَّلاةَ، وَالآخَرُ يُؤَخِّرُ الإِفْطَارَ وَيُؤَخِّرُ الصَّلاةَ، قَالَتْ: أَيُّهُمَا يُعَجِّلُ الإِفْطَارَ وَيُعَجِّلُ الصَّلاةَ؟ قُلْنَا: عَبْدُاللَّهِ، قَالَتْ: كَذَلِكَ كَانَ يَصْنَعُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ۔
* تخريج: م/الصیام ۹ (۱۰۹۹)، ت/الصوم ۱۳ (۷۰۲)، ن/الصیام ۱۱ (۲۱۶۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۹۹)، وقد أخرجہ: حم (۶/۴۸، ۱۷۳) (صحیح)
۲۳۵۴- ابو عطیہ کہتے ہیں کہ میں اور مسروق دونوں ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے ، ہم نے کہا: ام المو منین! محمد ﷺ کے اصحاب میں سے دو آدمی ہیں ان میں ایک افطار بھی جلدی کرتا ہے اور صلاۃ بھی جلدی پڑھتا ہے، اور دوسرا ان دونوں چیزوں میں تاخیر کرتا ہے ، ( بتائیے ان میں کو ن درستگی پر ہے؟)، ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا: ان دونوں میں افطار اور صلاۃ میں جلدی کون کرتا ہے ؟ ہم نے کہا:وہ عبداللہ ہیں، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ ایسا ہی کرتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
21- بَاب مَا يُفْطَرُ عَلَيْهِ
۲۱-باب: افطار کس چیز سے کیا جائے؟​


2355- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنِ الرَّبَابِ، عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ عَمِّهَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ صَائِمًا فَلْيُفْطِرْ عَلَى التَّمْرِ، فَإِنْ لَمْ يَجِدِ التَّمْرَ فَعَلَى الْمَاءِ فَإِنَّ الْمَاءَ طَهُورٌ >۔
* تخريج: ت/الزکاۃ ۲۶ (۶۵۸)، الصوم ۱۰ (۶۹۵)، ق/الصیام ۲۵ (۱۶۹۹)، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۸۶)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۸، ۲۱۴)، دي/الصوم ۱۲ (۱۷۴۳) (ضعیف)
(کیونکہ ''رباب'' لین الحدیث ہیں) اس حدیث کی تصحیح ترمذی، ابن خزیمۃ، ابن حبان نے کی ہے، البانی نے پہلے اس کی تصحیح کی تھی، بعد میں اسے ضعیف الجامع الصغیر میں رکھ دیا (۳۶۹) تراجع الالبانی (۱۳۲)۔
۲۳۵۵- سلمان بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جب تم میں سے کوئی صائم ہو تو اسے کھجور ۱؎ سے صیام افطار کرنا چاہئے اگر کھجور نہ پائے تو پانی سے کر لے اس لئے کہ وہ پاکیزہ چیز ہے''۔
وضاحت ۱؎ : اس سے نگاہ کو طاقت ملتی ہے اور صیام سے پیدا ہونے والی نقاہت دور ہوتی ہے۔


2356- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يُفْطِرُ عَلَى رُطَبَاتٍ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ [رُطَبَاتٌ] فَعَلَى تَمَرَاتٍ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ حَسَا حَسَوَاتٍ مِنْ مَاءِ۔
* تخريج: ت/الصوم ۱۰ (۶۹۶)، (تحفۃ الأشراف: ۲۶۵) (حسن صحیح)
۲۳۵۶- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ صلاۃ ( مغرب) پڑھنے سے پہلے چند تازہ کھجوروں سے صیام افطار کرتے تھے، اگر تازہ کھجوریں نہ ملتیں تو خشک کھجوروں سے افطار کر لیتے اور اگر خشک کھجوریں بھی نہ مل پاتیں تو چند گھونٹ پانی نوش فرما لیتے۔
 
Top