- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
13- بَاب شَهَادَةِ رَجُلَيْنِ عَلَى رُؤْيَةِ هِلالِ شَوَّالٍ
۱۳-باب: شوال کے چاند کی رویت کے لئے دوآدمیوں کی گواہی کا بیان
2338- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالرَّحِيمِ أَبُو يَحْيَى الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا عَبَّادٌ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الأَشْجَعِيِّ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ الْحَارِثِ الْجَدَلِيُّ -[مِنْ] جَدِيلَةَ قَيْسٍ- أَنَّ أَمِيرَ مَكَّةَ خَطَبَ ثُمَّ قَالَ: عَهِدَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ نَنْسُكَ لِلرُّؤْيَةِ، فَإِنْ لَمْ نَرَهُ وَشَهِدَ شَاهِدَا عَدْلٍ نَسَكْنَا بِشَهَادَتِهِمَا، فَسَأَلْتُ الْحُسَيْنَ بْنَ الْحَارِثِ: مَنْ أَمِيرُ مَكَّةَ؟ قَالَ: لا أَدْرِي، ثُمَّ لَقِيَنِي بَعْدُ فَقَالَ: هُوَ الْحَارِثُ بْنُ حَاطِبٍ أَخُو مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ، ثُمَّ قَالَ الأَمِيرُ: إِنَّ فِيكُمْ مَنْ هُوَ أَعْلَمُ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ مِنِّي، وَشَهِدَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، وَأَوْمَأَ بِيَدِهِ إِلَى رَجُلٍ، قَالَ الْحُسَيْنُ: فَقُلْتُ لِشَيْخٍ إِلَى جَنْبِي: مَنْ هَذَا الَّذِي أَوْمَأَ إِلَيْهِ الأَمِيرُ؟ قَالَ: هَذَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ، وَصَدَقَ، كَانَ أَعْلَمَ بِاللَّهِ مِنْهُ، فَقَالَ: بِذَلِكَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۳۲۷۵) (صحیح)
۲۳۳۸- ابو مالک اشجعی سے روایت ہے کہ ہم سے حسین بن حارث جدلی نے (جوجدیلہ قیس سے تعلق رکھتے ہیں) بیان کیا کہ امیر مکہ نے خطبہ دیا پھر کہا: رسول اللہ ﷺ نے ہم سے یہ عہد لیا کہ ہم چاند دیکھ کر حج ادا کریں، اگر ہم خود نہ دیکھ سکیں اور دو معتبر گواہ اس کی رویت کی گواہی دیں تو ان کی گواہی پر حج ادا کریں، میں نے حسین بن حارث سے پوچھا کہ امیر مکہ کون تھے ؟ کہا کہ میں نہیں جانتا، اس کے بعد وہ پھر مجھ سے ملے اور کہنے لگے: وہ محمد بن حاطب کے بھائی حارث بن حاطب تھے پھر امیر نے کہا: تمہارے اند ر ایک ایسے شخص مو جو د ہیں جو مجھ سے زیادہ اللہ اور اس کے رسول کی باتوں کو جانتے ہیں اور وہ اس حدیث کے گواہ ہیں ، اور انہوں نے اپنے ہاتھ سے ایک شخص کی طرف اشارہ کیا۔
حسین کا بیان ہے کہ میں نے اپنے پاس بیٹھے ایک بزرگ سے دریافت کیا کہ یہ کون ہیں جن کی طرف امیر نے اشارہ کیا ہے؟ کہنے لگے: یہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ہیں اور امیر نے سچ ہی کہا ہے کہ وہ اللہ کو ان سے زیادہ جانتے ہیں، اس پر انہوں نے (ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ) کہا کہ ہمیں رسول اللہ ﷺ نے اسی کا حکم فرمایا ہے۔
2339- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَخَلَفُ بْنُ هِشَامٍ الْمُقْرِءُ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي آخِرِ يَوْمٍ مِنْ رَمَضَانَ، فَقَدِمَ أَعْرَابِيَّانِ فَشَهِدَا عِنْدَ النَّبِيِّ ﷺ بِاللَّهِ لأَهَلا الْهِلالَ أَمْسِ عَشِيَّةً، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ النَّاسَ أَنْ يُفْطِرُوا، زَادَ خَلَفٌ فِي حَدِيثِهِ: وَأَنْ يَغْدُوا إِلَى مُصَلاهُمْ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۷۴)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۱۴، ۵/۳۶۲) (صحیح)
۲۳۳۹- نبی اکرم ﷺ کے اصحاب میں سے ایک شخص سے روایت ہے ، وہ کہتے ہیں: رمضان کے آخری دن لوگوں میں (چاند کی رویت پر) اختلاف ہوگیا ، تو دو اعرابی آئے اور انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے سا منے اللہ کی قسم کھا کر گواہی دی کہ انہوں نے کل شام میں چاند دیکھا ہے ، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے لوگوں کو افطار کرنے اور عیدگاہ چلنے کا حکم دایا ۔