• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عذاب قبر کی حقیقت دامانوی صاحب کی نظر میں

شمولیت
جون 01، 2014
پیغامات
297
ری ایکشن اسکور
49
پوائنٹ
41
جس نے بھی غلط لکھا - میں اس کا رد کرتا ہوں - اہلحدیث کا عالم ہو یا دیوبند کا عالم ہو یا بریلوی کا عالم ہو - کیا یہ بات دیوبندی کہہ سکتا ہے - کیا آپ اپنے علماء کی باتوں کا رد کرتے ہیں -

یہاں میں نے کی دیوبند اور بریلوی کی کتابوں کے حوالے دیے ہیں فورم میں -

کیا میں یہ کہ سکتا ہوں کہ دیوبند کے علماء۔اور بریلوی علماء قرآن اور صحیح احادیث کے خلاف لکھتے رہے - جو آپ کا فتویٰ دیوبند کے علماء اور بریلوی علماء کے بارے میں ہو گا وہی فتویٰ اہلحدیث کے ان علماء پر ہو گا - جو قرآن اور صحیح احادیث کے خلاف لکھتے رہے - شکریہ

آپ کے فتویٰ کا منتظر - آپ کا بھائی لولی آل ٹائم
بحمد للہ ہمارے اکابرین قرآن وسنت اجماع و قیاس کے مطابق لکھتے رہے میں نے کہیں نہیں لکھا کہ ہمارے اکابر قرآن وسنت اجماع وقیاس کے خلاف لکھتے رہے ؟ جناب سمجھتے ہیں کہ اہل حدیث اکابر قرآن وسنت کے خلاف لکھتے رہے؟ تو جو قرآن وحدیث کے خلاف لکھتے رہے اُن پر فتوی لگانا جناب کی ذمہ داری ہے اسے پورا کریں
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
بحمد للہ ہمارے اکابرین قرآن وسنت اجماع و قیاس کے مطابق لکھتے رہے میں نے کہیں نہیں لکھا کہ ہمارے اکابر قرآن وسنت اجماع وقیاس کے خلاف لکھتے رہے ؟ جناب سمجھتے ہیں کہ اہل حدیث اکابر قرآن وسنت کے خلاف لکھتے رہے؟ تو جو قرآن وحدیث کے خلاف لکھتے رہے اُن پر فتوی لگانا جناب کی ذمہ داری ہے اسے پورا کریں
چلیں ذرا ان علماء کے بارے میں بتا دیں جو قرآن اور صحیح احادیث کے خلاف لکھتے رہے - بریلوی دیوبندی اور اہل؛اہلحدیث - تینو ں کے علماء کے حوالے دے دیں- جو قرآن اور صحیح احادیث کے خلاف لکھتے رہے - اور جو فتویٰ آپ بریلوی اور دیوبندی حیاتی یا مماتی پتا نہیں والے علماء پر لگائیں گے - وہی اہلحدیث علماء پر بھی لگا دیں -
 
شمولیت
جون 01، 2014
پیغامات
297
ری ایکشن اسکور
49
پوائنٹ
41
چلیں ذرا ان علماء کے بارے میں بتا دیں جو قرآن اور صحیح احادیث کے خلاف لکھتے رہے - بریلوی دیوبندی اور اہل؛اہلحدیث - تینو ں کے علماء کے حوالے دے دیں- جو قرآن اور صحیح احادیث کے خلاف لکھتے رہے - اور جو فتویٰ آپ بریلوی اور دیوبندی حیاتی یا مماتی پتا نہیں والے علماء پر لگائیں گے - وہی اہلحدیث علماء پر بھی لگا دیں -
جناب نے یہ جواب اگر نشے میں نہیں تو نیند میں ضرور لکھا ہے ؟ میری پوسٹ دوبارہ پڑھیں آنکھیں کھول کر
"بحمد للہ ہمارے اکابرین قرآن وسنت اجماع و قیاس کے مطابق لکھتے رہے میں نے کہیں نہیں لکھا کہ ہمارے اکابر قرآن وسنت اجماع وقیاس کے خلاف لکھتے رہے ؟ جناب سمجھتے ہیں کہ اہل حدیث اکابر قرآن وسنت کے خلاف لکھتے رہے؟ تو جو قرآن وحدیث کے خلاف لکھتے رہے اُن پر فتوی لگانا جناب کی ذمہ داری ہے اسے پورا کریں"
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
جناب نے یہ جواب اگر نشے میں نہیں تو نیند میں ضرور لکھا ہے ؟ میری پوسٹ دوبارہ پڑھیں آنکھیں کھول کر
"بحمد للہ ہمارے اکابرین قرآن وسنت اجماع و قیاس کے مطابق لکھتے رہے میں نے کہیں نہیں لکھا کہ ہمارے اکابر قرآن وسنت اجماع وقیاس کے خلاف لکھتے رہے ؟ جناب سمجھتے ہیں کہ اہل حدیث اکابر قرآن وسنت کے خلاف لکھتے رہے؟ تو جو قرآن وحدیث کے خلاف لکھتے رہے اُن پر فتوی لگانا جناب کی ذمہ داری ہے اسے پورا کریں"
ارے بھائی نشہ کی اجازت تو فقہ حنفی میں ہو گی - یہ تو آپ کو پتا ہو گا - آپ کے اکابرین قرآن اور صحیح احادیث کے خلاف نہیں لکھتے رہے اس کا ثبوت دیں - آپ کی فقہ اور اکابرین کی کتابیں قرآن اور صحیح احادیث کے خلاف بھری ہوئی ہیں - اور حیرت کی بات ہے کہ احناف اس کا رد کرنے سے بھی کتراتے ہیں - خود پڑھ لیں - اور جواب دے دیں - ویسے اپنے اکابرین کے بارے میں جواب دینے سے کہیں آپ ان کی توہین ہے نہ کر دیں - ابتسامہ


قرآن کی کیا عزت ہے فقہ حنفی حیاتی یا مماتی شریف پتا نہیں میں




دیوبندیوں کی صحابیہؓ اور صحابہ کرام ؓ کی شان میں گستاخیاں




کیا ہم ایسی گندی اور غلیظ فقہ پر لعنت بھیج سکتے ہیں -

کیا @محمد باقر (المعروف بہت ساری ای ڈی والے ) اپنے اکابرین کی ان عبارت کا رد کرتے ہیں -




 
Last edited:

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436

کتاب کا نام ہونا چاہیے تھا "دو عذابوں کی حقیقت" لگتا ہے دامانوی صاحب خود ہی کتاب لکھ کر اسے خود ہی سمجھتےاور پڑھتے ہیں ......

یعنی ١ عذاب دیا جا رہا ہے روح کو "جہنّم میں " اور ٢ عذاب دیا جا رہا ہے جسم کو "قبر میں " .... روح کو جہنّم میں بھی عذاب دیا جا رہا ہے اور پھر اسکی روح کو قبر میں جسم کی طرف بھی لوٹایا جا رہا ہے .... قرآن تو کہتا ہے کے
حَتَّىٰ إِذَا جَاءَ أَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ رَ‌بِّ ارْ‌جِعُونِ ﴿٩٩﴾ لَعَلِّي أَعْمَلُ صَالِحًا فِيمَا تَرَ‌كْتُ ۚ كَلَّا ۚ إِنَّهَا كَلِمَةٌ هُوَ قَائِلُهَا ۖ وَمِن وَرَ‌ائِهِم بَرْ‌زَخٌ إِلَىٰ يَوْمِ يُبْعَثُونَ ﴿١٠٠﴾

(کافروں کی یہی حالت رہتی ہے) یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کے پاس موت آکھڑی ہوتی ہے تو (تب) کہتا ہے کہ اے میرے پروردگار! مجھے (ایک بار) اسی دنیا میں واپس بھیج دے جسے میں چھوڑ آیا ہوں۔ (99) تاکہ میں نیک عمل کر سکوں (ارشاد ہوگا) ہرگز نہیں! یہ محض ایک (فضول) بات ہے جو وہ کہہ رہا ہے اور ان کے (مرنے کے) بعد برزخ کا زمانہ ہے ان کے (دوبارہ) اٹھائے جانے تک۔ (100)

روح الله کے پاس پوھنچنے کے بعد واپسی کا مطالبہ کرتی ہے تو جواب ملتا ہے کے نہیں، اب ان سب مرنے والوں کے پیچھے ایک برزخ (آڑ) حایل ہے

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کے مرنے کے بعد عذاب روح کو دیا جا رہا ہےیا جسم کو؟ ......... اوپرآپ نے لکھا کے "عذاب جہنّم کا تعلق روح کے ساتھ اور عذاب قبر کا تعلق میّت کے ساتھ ہوتا ہے .... اسکے بعد نیچے لکھا کے "موت کے بعد سے قیامت کے دن تک جو عذاب الله کے نافرمان بندوں کو دیا جائے گا اسی کا نام عذاب قبر ہے" ....... یہاں تو آپ نےسرے سے عذاب جہنّم کا ذکر ہی نہیں کیا؟ وی صاحب نے اوپر بیان کردہ سوره انعام کی آیت کو اٹھا کر عذاب قبر پر چسپاں کر دیا اور اسے نام دیا "عذاب قبر کا تذکرہ قرآن مجید میں" ..... یہ تو حالت سکرات کی آیت ہے اسے کیسے آپنے اٹھا کر عذاب قبر پر چسپاں کر دیا مرنے والے کو ابھی قبر بھی نہیں ملی تو بغیر قبر کے عذاب قبر کیسے شروع ہو گیا؟ اور آپنے خود ہے لکھا ہے کے "عذاب قبر کا تعلق میّت کے ساتھ ہوتا ہے" ........



تو یہ لیجئے ایک اور جہالت دیکھئے دامانوی صاحب کی




دیکھئے خود ہے قبول کیا کے "اگر روح جسم میں واپس آ جائے تو پھر یہ عذاب زندہ کو نہیں بلکے مردہ کو ہوا" اور اسکے ساتھ ہی اپنی ہی کہی ہوئی بات کا رد کرتے ہیں کے "البتہ سوال و جواب کے لئے میّت کی طرف روح کو کچھ دیرکے لئے لوٹایا جاتا ہے اور یہ ایک استثنائی حالت ہے"

استثنائی حالت که کر گویا جان ہی چھوٹ گئی .... میّت کی طرف روح کو کچھ دیرکے لئے لوٹایا جاتا ہےیہ ایک استثنائی حالت، میّت دفن کر کے جانے والے ساتھیوں کی جوتیوں کی آواز سنتی ہےیہ ایک استثنائی حالت، دامانوی صاحب جب سب کچھ ہی استثنائی حالت ہے تو پھر قاعدہ کلیہ کیا ہے ؟ آپ نے خود ہی تو لکھا کے "اگر روح جسم میں واپس آ جائے تو پھر یہ عذاب زندہ کو نہیں بلکے مردہ کو ہوا" پھر آپ نے لوگوں کو دھوکہ دینے کے لئے یہ که دیا کے "البتہ سوال و جواب کے لئے میّت کی طرف روح کو کچھ دیرکے لئے لوٹایا جاتا ہے اور یہ ایک استثنائی حالت ہے" دامانوی صاحب قرآن کے بیان کے ہوے قانون سے ہٹ کر صرف وہی بات استثنائی ہو گی جس کا ذکر قرآن و صحیح حدیث میں موجود ہو یہ نہیں الله نے تو قرآن میں ایک قانون بیان کر دیا اب کوئی اسکے خلاف عقیدہ بنا لے اور اس عقیدے کو "استثنیٰ" کا نام دے ڈالے جیسا کے آپ نے کیا

صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 1295

علی بن عبداللہ ، یعقوب بن ابراہیم، ابراہیم، صالح، نافع، ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کنویں میں جھانکا (جہاں بدر کے مقتول مشرکین) پڑے تھے آپ نے فرمایا کیا تم نے ٹھیک ٹھیک اس چیز کو پا لیا جو تمہارے رب نے تم سے وعدہ کیا تھا؟ آپ سے کہا گیا کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کو پکارتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا تم ان سے زیادہ سننے والے نہیں ہو لیکن وہ جواب نہیں دیتے ہیں۔

صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 1296

عبداللہ بن محمد، سفیان، ہشام بن عمرو، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ اب جان لیں گے کہ جو میں کہتا تھا وہ حق ہے اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں تم مردوں کو نہیں سنا سکتے

اب بتاے ان دونوں حدیثوں میں کیا فرق ہے ؟ اگر مردہ سنتا ہوتا تو عائشہ رضی اللہ عنہا نہ که دیتی کے مردہ سنتا ہے بلکے انہوں نے تو وضاحت فرما دی کےسننے سے مراد علم (جاننا) ہے۔

صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 1220

عبداللہ بن یوسف، مالک، عبداللہ بن ابی بکر، ابوبکر، عمرۃ بنت عبدالرحمن سے روایت کرتے ہیں عمرہ نے کہا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک یہودی عورت کے پاس سے گزرے۔ اس پر اس کے گھر والے رو رہے تھے۔ تو آپ نے فرمایا کہ یہ لوگ اس پر رو رہے ہیں اور یہ (عورت) اپنی قبر میں عذاب دی جا رہی ہے۔

یہ یہودی عورت تو ابھی قبر میں بھی دفن نہیں کی گئ تو اب اس نے کس کی جوتیوں کی آواز سنی ہو گی ؟ اور اسکو عذاب بھی دیا جا رہا ہے جب کے اسکا جسم تو مردہ حالت میں لوگوں کے سامنے ہے ، اب بتاے کیا یہ استثنیٰ ہے ؟ قاعدہ کلیہ ہے ؟ یا پھ غیب ہے ؟

صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 1307

ابوالولید، شعبہ، عدی بن ثابت، براء رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ابراہیم وفات پا گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنت میں ان کے لئے ايک دودھ پلانے والی ہے

اب بتاے قبر جنّت میں ہے یا جنّت قبر میں ؟

@ابوالحسن علوی بھائی ضرور اس کا جواب دیں گے -

قبر جنّت میں ہے یا جنّت قبر میں
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
@ابوالحسن علوی بھائی ضرور اس کا جواب دیں گے -

قبر جنّت میں ہے یا جنّت قبر میں

میرے بھائی پہلے آپ اپنا عقیدہ واضح کریں ؟

کیا آپ واقعی اہل حدیث ہیں یا آپ کا تعلق عثمانی فرقے سے ہیں ؟؟؟؟؟؟؟؟
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
کاش کوئی ”مر“ کے واپس آ کر ہمیں بتا دے کہ ” عذاب“کہاں ہوتا ہے۔ شائد ” مسئلہ“ حل ہو جائے۔
 

شادان

رکن
شمولیت
دسمبر 01، 2012
پیغامات
118
ری ایکشن اسکور
131
پوائنٹ
56
اس تعلق سے ایک درس تھا نیٹ پے شیخ رفیق طاہر کی ...ان کو سننا چاھئے
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
کاش کوئی ”مر“ کے واپس آ کر ہمیں بتا دے کہ ” عذاب“کہاں ہوتا ہے۔ شائد ” مسئلہ“ حل ہو جائے۔
میرے بھائی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث سے پتا چلتا ہے کہ دنیاوی قبر ہی میں عذاب ہوتا ہے
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
میرے بھائی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث سے پتا چلتا ہے کہ دنیاوی قبر ہی میں عذاب ہوتا ہے
قطع نظر اس سے کہ عذاب کہاں ہوتا ہے، کیا کوئی ” تکلیف“ سے بچ سکتا ہے ؟ اگر نہیں، تو یہ بحث ہی ” فضول“ ہے کہ ” عذاب“ کہاں ہوتا ہے ؟ چونکہ اس ” عذاب“ کا تعلق ” عالمِ غیب“ سے ہے اس لیے اس بات کی ” کھوج“ لگانا کوئی ضروری نہیں ہے کہ ”مقامِ عذاب“ کہاں واقع ہے ؟ شائد یہ حقیقتا” عذابِ برزخ“ ہی ہو لیکن مجازا”عذابِ قبر“کہا گیا ہو اس لیے کہ ایک انسان عموما”قبر“ میں ہی دفنایا جاتا ہے۔ بہرحال اس معاملہ میں”جھگڑنے“کی کوئی خاص ضرورت محسوس نہیں ہوتی۔
 
Top