السلام علیکم
خلوص کے ساتھ ماشاء اللہ بہت اچھا انٹرویو پیش کیا ھے آپ نے، آپ کے بارے میں بہت کچھ جان کر بڑی خوشی ہوئی، بہت دندلی سی یادیں ذہن میں گردش کر رہی ہیں ذاتی نوعیت کا ایک سوال ھے گھر والوں سے پوچھ کر بتائیں۔
1- 48 سال پہلے گلی نمبر 20 وسن پورہ لاہور کارنر والا گھر جو دو گلیوں سے ملتا تھا اسی کے کارنر کی بالکونی پر دارالسلام لکھا ہوتا تھا۔ جو بعد میں ختم ہو گیا تھا شائد وہ گھر بیچ کر چلے گئے تھے۔
2- اس گلی میں آگے بائیں طرف بند گلی میں ایک گھر تھا جہاں ایک بزورگ دبلے پتلے لمبے قدآور جو اپنے گھر کی فرسٹ فلور پر کتابت کیا کرتے تھے جس پر شائد بلاک بھی وہ خود ہی تیار کیا کرتے تھے اور کوئی 8 کے قریب سٹاف بھی ہوتا تھا کتابت کے لئے۔
ان میں دارالسلام والے کون تھے اور عبدالرحمان کیلانی کون تھے اس پر تھوڑی تفصیل پوچھ کر بتائیں۔
والسلام
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
جزاکم اللہ خیرا بھائی! ٹوٹی پھوٹی تحریر پسند کرنے کا شکریہ!
والدہ ماموں وغیرہ سے تو بعد میں پوچھوں گا۔ پہلے خود کوشش کرتا ہوں۔
میرے نانا محترم مولانا عبد الرحمٰن کیلانی معروف کاتب تھے۔ ہم انہیں ’اباجی‘ کہا کرتے تھے۔ دبلے پتلے لمبے قد کے تھے۔ اور اپنے خاندان میں ہر دلعزیز شخصیت اور مرجع الخلائق ٹائپ شخصیت تھے۔ پچاس کے قریب قرآن کریم کی کتابت انہوں نے خود کی۔ اس وقت کنک فہد کمپلکس، سعودیہ سے جو
پاکستان اندازِ کتابت کا قرآن بہت بڑی تعداد میں چھپتا ہے وہ بھی انہی کا لکھا ہوا ہے۔ اباجی نے اپنے دورۂ سعودیہ کے دوران اس کی مدنی سورتیں مسجد نبوی میں بلکہ مکی سورتیں خانہ کعبہ میں لکھی تھیں۔ انہیں ماموں حبیب الرحمٰن کیلانی جو طائف، سعودی عرب میں بطور ڈاکٹر 25 سال رہے ہیں، نے بلوایا تھا۔
جیسے میں نے ذکر کیا کہ وہ اپنے خاندان میں ہر لحاظ سے سب کی مختلف انداز سے مدد کرتے رہتے تھے۔ لوگ ان کے پاس یہیں وسن پورہ آکر رہتے۔ ان سے کتابت وغیرہ سیکھتے۔ قرآن کریم کے علاوہ دیگر کتابوں کی کتابت بھی کرتے تھے۔ انہوں نے اپنے گھر کا نام ہی دار السلام رکھا ہوا تھا۔ لیکن وہ اسے چھوڑ کر نہیں گئے تھے بلکہ یہی ان کی 1995 میں ان کی وفات ہوئی تھی۔ وہاں آج ان کا قائم کردہ لاہور کا لڑکیوں کا بڑا مدرسہ قائم ہے۔ ان کے مزید حالات جاننے کیلئے یہاں کلک کریں!
http://magazine.mohaddis.com/shumara/246-feb,1996/2717-aah-walad-muhtaram
بہت خوشی ہو رہی ہے کہ آپ بھی انہیں جانتے ہیں؟ کیسے، یہ تو آپ ہی بتا سکتے ہیں؟ آپ کوئی مخصوص سوال پوچھنا چاہیں تو پوچھ لیجئے میں امی اور ماموں وغیرہ سے پوچھ کر بتا دوں گا۔
میری نانی محترمہ حمیدہ بیگم نے بچوں کی پیدائش وتربیت کے بعد نہایت شوق سے قرآن کریم حفظ کیا۔ پھر پورے ننھیالی خاندان میں حفظ کا ذوق شوق پیدا کیا۔ مجھے آج بھی یاد ہے جب بھی ہم وہاں جاتے تو سب سے مشکل کام یہ لگا کرتا وہ کہتیں آؤ میرے ساتھ قرآن کریم کا دَور کرو۔ ہر بچے کو حفظِ قرآن پر قیمتی تحفہ لے کر دیتیں۔ محلوں کے بچے ان سے پڑھنے آتے تھے جن سے ان کا گھر بھرا رہتا تھا۔ مدرسہ تدریس القرآن والحدیث للبنات انہی کی حسنات میں سے ہے۔ اللہ قبول فرمائیں۔
میں اپنی تمام خالہ اور ماموں کے متعلق میں کچھ لکھنا چاہتا تھا، جس کے متعلق میں اپنے انٹرویو میں اشارہ بھی کیا ہے۔ وقت ملتا ہے تو مزید تفصیلات لکھتا ہوں۔ سردست صرف یہی بتا دوں کہ میرے چار ماموں اور تین خالہ ہیں:
1۔ ڈاکٹر حبیب الرحمٰن کیلانی (جن کے بارے میں علی جواد بھائی نے ذکر کیا۔ اس وقت نانی محترمہ ونانا محترم کے قائم کردہ اداروں کی نگرانی وذمہ داری ان پر اور میری چھوٹی خالہ فوزیہ (اُم عبد الرّب) پر ہے۔ اپنے گھر میں مسجد بنائی ہوئی ہے۔ ان کی اہلیہ جماعت اسلامی کی طرف سے ایم پی اے بھی رہ چکی ہیں۔
2۔ شفیق الرحمٰن کیلانی۔ وٹرنری ڈاکٹر ہیں۔ ریٹائرڈ پروفیسر ہیں۔
3۔
نجیب الرحمٰن کیلانی (کئی کتابوں کے مصنف اور سکیم موڑ لاہور کے قریب ایک مسجد کے ذمہ دار اور خطیب ہیں۔ کالج میں پروفیسر ہیں۔ آج کل نانا محترم تمام کتابوں اور تفسیر کی نشر واشاعت کی ذمہ داری انہی پر ہے۔
4۔ عتیق الرحمٰن کیلانی۔ پیشے کے اعتبار سے انجینئر ہیں۔ عرصہ دراز سے سعودیہ میں مقیم ہیں۔ جامعہ الملک سعود، ریاض کے ریٹائر پروفیسر ہیں۔ تیسیر القرآن کے نام سے قرآن کریم کا حاشیہ بھی لکھا ہے، جس میں قرآن کریم میں موجود سائنسی معلومات کو ہائی لائٹ کیا گیا ہے۔
بڑی خالہ
ثریا بتول علوی ہیں۔ متعدد کتابوں کی مصنفہ ہیں۔ معروف عالم دین مولانا
عبد الوکیل علوی (بلوغ المرام کے مترجم، جو عرصہ دراز سے ادارہ معارف اسلامی، جماعت اسلامی سے منسلک ہیں۔ مولانا مودودی کے دست راست رہے ہیں۔ تفہیم القرآن میں ان کا بھی ایک کردار ہے۔) کی اہلیہ ہیں۔
پھر میری والدہ محترمہ ہیں۔ لاہور میں اسلامک انسٹی ٹیوٹ کے نام سے خواتین کی تعلیم کا لمبا چوڑا سلسلہ ہے۔ ہزاروں خواتین ان کے ساتھ منسلک ہیں۔ لاہور میں پچاس ساٹھ کے شاخیں ہیں۔ رمضان المبارک میں پچاسیوں مقامات خواتین کیلئے دورہ تفسیر اور دورۂ تراویح کا اہتمام کیا جاتا ہے جس کی تفصیلات اکثر ماہنامہ محدث میں آتی رہتی ہیں۔
پھر خالہ
عطیہ انعام الٰہی ہیں، جو میری ساس بھی ہیں۔ ان کا بھی لاہور درس وتدریس کا کافی بڑا حلقہ ہے۔ خالو جان انعام الٰہی نے مائیکرو ویو میں امریکہ سے پی ایچ ڈی کی ہوئی ہے۔ پاکستان میں اپنی فیلڈ میں اتھارٹی ہیں۔ بہت متقی دیندار شخصیت اور جماعت الدعوۃ سے منسلک ہیں۔
سب سے چھوٹی خالہ لاہور کے لڑکیوں کے مدرسہ کی ذمہ داری کے علاوہ آج کل اسلام آباد میں خواتین کا ایک اور ادارہ بھی چلا رہی ہیں۔ ان کے شوہر انجینئر
عبد القدوس سلفی ایف 6 میں ایک بڑی مسجد کے نگران اور خطیب ہیں۔ جماعت الدعوۃ سے منسلک ہیں۔