• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انٹرویو محترم انس نضر صاحب ( منتظم اعلی )

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اور دیگر بھائیوں کو مشورہ دونگا کہ جمعیت اہل حدیث سندھ کے امیر ڈاکٹر حافظ سموں حفظہ اللہ کی کتاب ’’کیا باطل پر تنقید فرقہ واریت ہے؟‘‘ کا مطالعہ فرمائیں۔

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
نام بتایا ہے تو اب شئیر بھی کریں، جلدی کریں شاباش۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
1,983
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
412
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
نام بتایا ہے تو اب شئیر بھی کریں، جلدی کریں شاباش۔
معافی چاہتا ہوں بھائی کتاب نیٹ پر دستیاب نہیں ہے اور نہ ہی مارکیٹ میں آسانی سے میسر آسکتی ہے۔ یہ کتاب کراچی میں صرف انہی کی مسجد میں قائم کردہ لائبریری سے حاصل کی جاسکتی ہے۔ یہ بھی پکی بات نہیں کہ اب وہاں سے بھی مل سکے یا نہیں۔ یہ بہت قابل غور وفکر بات ہے کہ منہجی کتابیں یا تو مارکیٹ میں موجود ہی نہیں ہوتیں یا پھر آتے ہی غائب کردی جاتی ہیں۔ معلوم نہیں کیوں؟ دارلاندلس نے ایک ضخیم کتاب بعنوان ’’دوستی اور دشمنی کا اسلامی معیار‘‘ چھاپی تھی یہ کتاب اپنی پہلی اشاعت کے تھوڑے دنوں بعد ہی پوری مارکیٹ سے اچانک غائب ہوگئی تھی پھر اسکے بعد آج تک اسکا کوئی نام ونشان نہیں پایا جاتا۔ اسکے علاوہ ایک کتاب ’’اللہ کے دشمنوں سے دشمنی کیوں اور کیسے؟‘‘ جمعیت اہل حدیث سندھ کے مکتبے میں دو مرتبہ دیکھنے کا اتفاق ہوا اسکے بعد اس کتاب کو زمین نگل گئی یا آسمان کھا گیا، کچھ پتا نہیں۔ مبشر صاحب کی مشہور کتاب ’’کلمہ گو مشرک‘‘ کی تازہ اشاعت میں اس کتاب کا عنوان بدل کر ’’کلمہ گو مسلمان اور شرک‘‘ کردیا گیا ہے۔
مجھے ایک عالم دین کی زبانی معلوم ہوا ہے کہ کتابوں اور انکے مواد پر خصوصی نظر رکھی جاتی ہے ایسی کتابیں جو آپ کو غیرت مند مسلمان بناتی ہیں اور آپکو آپکے حقیقی منہج سے آشنا کرواتی ہیں اول تو منظر عام پر آنے ہی نہیں دی جاتیں اور اگر آجائیں تو منظر سے فوراٌ غائب کردی جاتی ہیں۔
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
جزاک اللہ خیرا و بارک فیک۔۔۔اللہ سبحانہ وتعالٰی آپ کے علم و عمل میں اضافہ اور اسے نافع و صالح بنائے اور آپ کو،آپ کے گھر والوں کو اپنی حفظ و امان میں ،شیطان کے شر سے محفوظ رکھے۔۔آمین
چند سوالات میری طرف سے بھی۔۔اس دعا کے ساتھ کہ اللہ سبحانہ وتعالٰی اسے ہمارے لیے نفع بخش بنا دے۔آمین
1)مطالعہ کتب کے لیےآپ کی آزمودہ ایک ٹپ؟
2)روزانہ کتنا مطالعہ کرتے ہیں اور کس وقت کو مطالعہ کے لیے بہترین سمجھتے ہیں؟
3)ایمان میں کمزوری محسوس ہو تو اسے کیسے پوراکرتے ہیں؟
4)نیٹ استعمال سے پہلی جیسی زندگی نہیں رہی؟ذاتی معاملات،مطالعہ متاثر ہوئے؟نہیں تو کیسے مینج کر رکھا ہے؟
5)کسی بھی کام کو جی نہ چاہے،سستی ہو تو اس کا تدارک کیسے کرتے ہیں؟
6)کتنے گھنٹے کی نیند لیتے ہیں؟نیند کے متعلق ایک جملہ!
7)قرآن تدریس کے ذریعے طلباء،پروفیشنلز کے ساتھ گہرا تعلق رہا ہے۔۔عصری تعلیم یافتہ ان افراد کو قرآن کی کس بات نے سب سے زیادہ متاثر کیا؟کس نقطے پر ان کی توجہ قرآن میں دلچسپی پیدا کر سکتی ہے؟قرآن فہمی کے بعد لوگوں خصوصا نوجوانوں میں کیسی تبدیلی محسوس کی؟
 

نسرین فاطمہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 21، 2012
پیغامات
1,281
ری ایکشن اسکور
3,232
پوائنٹ
396
محترم انس نضر بھائی - بہت خوشی ہوئی آپ کا تعارف پڑھ کر - آپ کاپورا انٹرویو ہی بہت زبردست تھا۔اللہ تعالیٰ آپ کی عمر، رزق، مال اور اولاد میں برکت عطا فرمائے اور دین کے لئے کی گئی کوششوں کو قبولیت سے نوازے آمین۔

جزاکم اللہ خیرا۔۔۔
فورم کی سب سے بہترین تحریر ہے یہ انٹر ویو جس میں رہنمائی بھی ،آگاہی بھی ،معلومات بھی ۔
محترم عبدالرحمٰن صاحب کی تصنیفات سے گہری وابستگی ۔نیز ان کے مدرسے للبنات کی تعریفات کے سبب وہاںجاکر پڑھنے کی خواہش اور پھر آپ کی قریبی نسبت ۔ بہت خوشی محسوس ہو رہی ہے ۔
اللہ آپ کی ہر نعمت میں برکت فرمائے۔آمین
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
غیرمتفق! (ابتسامہ)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

ہم آپکی محبت میں زیادہ تو کچھ نہیں کہہ سکیں گے۔ صرف اتنی گزارش ہے کہ آپ یہ نہ سمجھیں کہ اس مسئلہ پر آپ ہی حق پر ہیں اور فریق مخالف کے پاس انا اور ذاتی غصہ کے علاوہ کچھ نہیں۔ اس سلسلہ میں میرا موقف تو بہت معتدلانہ ہے اور وہ ہے بوقت ضرورت سختی اور بوقت ضرورت نرمی۔ دین میں سختی کتنی ضروری ہے اور ہر وقت کی نرمی نے کتنا نقصان پہنچایا ہے اس کے لئے میں آپکو اور دیگر بھائیوں کو مشورہ دونگا کہ جمعیت اہل حدیث سندھ کے امیر ڈاکٹر حافظ سموں حفظہ اللہ کی کتاب ’’کیا باطل پر تنقید فرقہ واریت ہے؟‘‘ کا مطالعہ فرمائیں۔

دعوت دین میں میرے رویے کی اصلاح پر جناب ابوالحسن علوی بھائی، انس نضر بھائی، شاکر بھائی، طالب نور بھائی، اور یوسف ثانی بھائی کی کوششوں اور نصیحتوں کا میں تہہ دل سے شکرگزار ہوں اللہ آپ سب کو جزائے خیر عطا فرمائے۔آمین
ایسا ہرگز نہیں ہے کہ میں نے ان قیمتی نصیحتوں کو ایک کان سے سن کر دوسرے کان سے چلتا کردیا تھا بلکہ میں نے سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان علمائے دین سے مشورہ کیا جو میری تحریروں سے واقف تھے اور ان سے باطل سےروا رکھے جانے والے اپنے رویے کی بابت صحیح یا غلط ہونے کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ میرا رویہ صحیح ہے۔ اب خود ہی فیصلہ فرمائیں کہ جب دونوں طرف علماء ہوں اور دونوں طرح کے موقف پر دلائل موجود ہوں تو میں اپنے موقف سے کیسے دست بردار ہوجاؤں جبکہ میں اپنے موقف کو صحیح بھی سمجھتا ہوں۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

معاف کیجئے گا، میں یہاں آپ سے یا کسی اور سے نہیں بلکہ صرف برادرم انس نضر سے ”مخاطب“ تھا۔ اسی لئے آپ کا ”جوابی مکتوب“ میں نے نہیں پڑھا۔ صرف اطلاعاً عرض ہے کہ آپ نے مجھے ”غلط جواب“ بھیجا ہے۔ جب آپ کو میرا ”خط“ ملے تب مجھے ”جواب“ لکھئے گا۔ (ابتسامہ) انٹرویو والے دھاگوں میں صرف ”صاحب انٹرویو“ سے ہی مکالمات ہوا کرتے ہیں۔ صرف عمومی دھاگوں میں ہی ہر ایک رکن کسی بھی رکن کو مخاطب کرکے اس سے مکالمہ کرسکتا ہے۔ (اطلاع ختم شد)
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
ماشاء اللہ آپ کا پورا انٹرویو ۔۔۔ 'پڑھتا جا (اور بطور قاری) شرماتا جا' کے مصداق ایسا ہے کہ کہیں کچھ بولنے، کمنٹ کرنے کی ضرورت اور ہمت ہی نہیں۔
جزاکم اللہ خیرا! اللہ تعالیٰ گواہ ہیں کہ پہلی مرتبہ کہیں انٹرویو دیا ہے۔ تمام بھائیوں کی حوصلہ افزائی اور محبّت، بالخصوص آپ جیسی ادبی شخصیت کی تعریف میرے لئے قیمتی سرمایہ ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ پی ایچ ڈی کا تفصیلی تھیسس لکھنے کے باوجود مافی الضمیر بیان کرنا اور مقابل کو اپنی بات سمجھانا آج بھی بہت مشکل محسوس ہوتا ہے۔ اسی لئے کافی رغبت کے باوجود انٹرویو پانچ چھ دن میں بمشکل مکمل کر سکا ہوں۔ ساتھیوں نے بھی محسوس کیا ہوگا کہ فورم پر بحث ومباحثہ کے دوران بھی اگر میں اپنی بات سمجھا نہ سکوں تو میں اپنی بات کو چھوڑ دیا کرتا ہوں، ممکن ہے کہ اس سے بعض لوگوں کو یہ مغالطہ ہوتا ہو کہ میں اگلے کی بات کو غیر اہم سمجھ کر اعراض یا تکبر (اللہ معاف کریں!) سے ایسا کرتا ہوں، حالانکہ ایسی بات نہیں ہے۔

یہی وجہ ہے کہ گھر کا ریسرچ جرنل ’ماہنامہ محدث‘ ہونے کے باوجود، خاندان میں والد صاحب، دیگر ددھیالی ننھیالی بزرگوں، خالہ ماموں، زبیر بھائی، طاہر اسلام بھائی وغیرہ جیسے مصنفین واہل قلم کی موجودگی کے باوجود میرے آرٹیکلز نہ ہونے کے برابر ہیں۔ بس محدث فورم پر ہی کچھ لکھتا تھا، جو حالیہ مصروفیات کے باعث مزید کم ہوگیا ہے۔

البتہ ع مقطع میں آن پڑی ہے سخن گسترانہ بات ۔ کہ

دیکھنا تقریر کی لذّت کہ جو اس نے کہا​
میں نے یہ جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں ہے​

اس نکتہ پر یہ احقر اسی فورم میں بارہا ”صدائے احتجاج“ بلند کرچکاہے، مگر جواباً ہمیشہ ”ڈھاک کے تین پات“ ہی نظر آئے۔ عنوانات سے لے کر دھاگوں کے متن میں ”مخالف مسلک“ کے مدفون لٹریچر سے اخذ کر کے ”فحش سے فحش مواد“ کو بار بار اسی طرح پیش کیا جاتا رہا ہے جیسے آج کل الیکٹرانک چینل پر ”بریکنگ نیوز“ نشر ہوتے ہیں، خبر دینے کے لئے نہیں بلکہ ”پروپیگنڈہ“ کرنے یا ”کسی“ کو ذلیل و خوار کرنے کے لئے۔

اگر تو یہ فورم صرف ”ایک ہی مسلک“ سے وابستہ افراد کے کارکنان کی ”تربیت“ کے لئے بنایا گیا ہے تاکہ وہ یہاں سے یہ ”جان“ اور ”سیکھ“ سکیں کہ صرف اور صرف ”ہمارے مسلک“ سے وابستہ افراد ہی ”اصلی اور پکے مسلمان“ ہیں۔ اور اس مسلک سے ”باہر“ کے تمام لوگ مشرک، منافق اور غیر مسلم ہیں، تب تو اس فورم کا موجودہ ”رویہ“ بہت ہی ”مناسب اور عمدہ“ ہے۔ ایسی صورت میں ”دیگر مسالک“ سے وابستہ افراد کو فورم کا رکن ہی نہیں بنانا چاہئے کہ وہ ”رنگ میں بھنگ“ ہی ڈالتے ہیں اور ”ہم مسلکی کارکنان“ کے ذہنوں مین ”شک و شبہ“ ہی پیدا کرتے ہیں۔

لیکن اگر (ایک بہت بڑا اگر) اس فورم کا مقصد یہ ہے کہ نیٹ ورلڈ میں موجود ”خود کو مسلمان کہلوانے اور سمجھنے“ والوں کو (بنیادی طور پر) قرآن اور سنت کی حقیقی تعلیمات سے آگاہ کرنا اور (ثانوی طور پر) ”اسلام سے موسوم“ اُن عقائد، عبادات، مذہبی رسومات (وغیرہ) کے بارے میں قرآن اور صحیح حدیث کی مدد سے یہ ثابت کرنا ہے کہ ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے ( ان عقائد، عبادات، مذہبی رسومات پر عمل پیرا مسالک اور افراد کو نام لے لے کر انہیں بُرا بھلا کہے بغیر، ان کے مسلک اور اکابرین کو ذلیل و رسوا کئے بغیر) ۔ ۔ ۔ تو پھر مسلکی اختلافات پر لکھنے والے اراکین کی تحریروں اور ان کے موجودہ انداز بیان و گرافکس کا سختی سے ”نوٹس“ لینا ہوگا اور فورم کو ایسے ”مواد“ سے پاک کرنا ہوگا، جن کی موجودگی میں متذکرہ بالا ”مسلمانی کے دعویدار افراد“ کبھی بھی (قرآن اور صحیح حدیث کے مطابق) حقیقی مسلمان نہیں بن سکتے، کم از کم اس فورم کے موجودہ رویہ کی مدد سے تو نہیں۔ یہ میری ذاتی رائے ہے، جس سے منتظمین فورم کا متفق ہونا اور ”دیگر مسالک“ سے وابستہ افراد کا غیر متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔ (ابتسامہ)
محترم بھائی! آپ ہمارے ساتھ محدث فورم کی ابتدا سے شامل ہیں۔ تب سے ہی استفادہ وافادہ کا سلسلہ جاری ہے۔ آپ بخوبی میرے اور دیگر ذمہ داران محدث فورم (ابو الحسن علوی، شاکر، باذوق، قاری مصطفیٰ راسخ (مفتی محدث فتویٰ)، کفایت اللہ، خضر حیات بردران وغیرہ کے طرزِ فکر سے واقف ہیں، آپ کو تو ایسا نہیں کہنا چاہئے۔

میں ایک حد تک آپ کی بات سے متفق ہوں لیکن آپ کو بھی یہ مد نظر رکھنا چاہئے کہ محدث لائبریری، محدث میگزین میں پبلش ہونے والی کتب ومضامین اور محدث فتویٰ میں ادارے کی طرف سے دئیے جانے والے نئے فتاویٰ ضرور ادارے کا موقف ہوتے ہیں۔ لیکن محدث فورم پر آنے والی ہر شے کو ہمارا موقف نہیں سمجھا جا سکتا۔ ائمہ عظام اور علمائے کرام رحمۃ اللہ علیہم اجمعین پر سب وشتم (طعن وتشنیع اور اختلافِ رائے میں فرق ملحوظ رکھا جائے) ادارے کا موقف ہرگز نہیں ہیں اور نہ ہی اسے محدث فورم پر کبھی برداشت کیا گیا ہے (اگر اس بارے میں کبھی ذمہ داران کے مابین خفیہ زمروں میں اختلاف رائے ہوا بھی ہے تو انتظامی طور پر یہی طے کیا گیا ہے محدث فورم کو اس سے پاک رکھا جائے گا جس پر ہمیشہ سب نے اتفاق رائے کا اظہار کیا ہے۔) دیگر مسالک کے اراکین فورم کے ساتھ ساتھ اہل حدیث اراکین بھی اس بنا پر ہم سے شاکی ہیں۔ البتہ کوئی ایسی بات ہماری نظروں سے اوجھل رہ جائے تو اس کا مکمّل ذمہ دار انتظامیہ کو سمجھنا مناسب نہیں۔ ادارے کے پاس فی الحال اتنے وسائل نہیں ہیں کہ اتنے نگران مقرر کیے جائیں جو روزانہ محدث فورم کی سو کے لگ بھگ پوسٹس کو چھان سکیں۔ آپ اور بعض دیگر تجربہ کار ساتھیوں سے کئی بار گزارش بھی کی گئی ہے کہ ایسی کوئی ناگوار بات دیکھیں تو رپورٹ کر دیں، ان شاء اللہ اس پر ایکشن لیا جائے گا۔ باقی یہ بات بھی طے ہے کہ ماشاء اللہ اتنے سارے معزز ارکان میں سب کو فرداً فرداً مکمل مطمئن کرنا انسانوں کے بس کی بات نہیں ہے۔

”منتظمین فورم“ کے ذکر پر یاد آیا کہ یہ ”تہمت“ تو اس احقر پر بھی لگی ہوئی ہے۔ پہلے تو مجھ سے پوچھے بغیر مجھے اردو ادب کے سیکشن کا ماڈریٹر بنادیا گیا، اور میں نے یہ سوچ کر ”قبول“ کر لیا کہ جہاں دیگر فورمز میں ذمہ داریاں ادا کررہا ہوں، وہاں ایک دینی فورم کی ذمہ داریاں اور سہی۔ لیکن پھر جلد ہی ”اصل منتظمین“ کو اپنی ”غلطی“ کا احساس ہوگیا اور اس احقر کو ”منتظمین کے سیکشن“ سے ”خارج“ کردیا گیا۔ اگرچہ اس سے اس احقر کی ”صحت“ پر کوئی خاص فرق نہیں پڑا اور میں ”پہلے ہی کی طرح“ فورم پر فعال رہا۔ تاہم اب آپ سے درخواست ہے کہ مجھے مکمل طور پر اس ”تہمت“ سے بچا لیا جائے تو یہ احقر شکر گذار ہوگا۔

اگر کوئی بات آپ کو یا کسی اور بھائی بہن کو ناگوار گزری ہو تو پیشگی معذرت۔ والسلام
آپ یہ شکوہ بجا ہے۔ محدث فورم پر نگرانی کیلئے ایک موقع پر مختلف شعبوں کے ناظم بنائے گئے تھے جن میں آپ کو اتفاق رائے کے ساتھ ہی ناظم بنایا تھا اور اس سے پہلے آپ کی رائے بھی لی گئی تھی۔ اگرچہ ہماری توقع کے مطابق اس کے فوائد سامنے نہیں آئے لیکن یہ سلسلہ جاری رہا۔ جہاں تک آپ کے اخراج کی بات ہے تو میری معذرت قبول کیجئے! واللہ العظیم! مجھے اس بات کا علم نہیں۔ محدث فورم کو جب اپ گریڈ کیا گیا تو پچھلی تمام سیٹنگز ختم ہوگئی تھیں، ہمیں انہیں دوبارہ کرنا پڑا۔ شائد اس موقعے پر کوئی گڑبڑ ہوگئی ہو۔ لیکن مجھے آپ سے بھی شکوہ ہے کہ آپ نے اس بات کو اپنے حد کیوں رکھا؟ آپ کو مجھ سے یا شاکر بھائی اس بات کو کلیئر کر لینا چاہئے تھا۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
جزاکم اللہ خیرا و بارک فیکم۔

نگہ بلند سخن دلنواز جاں پرسوز

یہی ھے رخت سفر میر کارواں کے لیئے۔


اللہ کریم آپکا اقبال مذید بلند کرے۔آمین۔

دعاووں کا طالب ۔

آپکا بھائی۔
مجھے اب ایسا لگ رہا ہے کہ انس بھائی بھی کافی باتیں کر سکتے ہے فورم پر، کیونکہ انہیں اکثر خاموشی اختیار کیے ہوئے دیکھا ہے ، انس بھائی بہت کم باتیں یا پوسٹ کرتے ہے لیکن جب پوسٹ کرتے ہے تو لاجواب جواب دیتے ہے، مجھے یاد ہے جب میں فورم پر نیا تھا تب بہت پوسٹ کرتا تھا اور ایک دن فرعون کے متعلق پوسٹ کیا کہ فرعون کی لاش آج بھی موجود ہے اور کچھ سائنسی وجوہات پیش کی، لیکن پھر انس بھائی آئے اور انہوں نے کہا کہ اس طرح یہ ثابت نہیں کیا جا سکتا کہ جو لاش کو ہم آج فرعون سمجھ رہے ہے وہ فرعون ہی کی ہو، یہ بات مجھے بہت متاثر کر گئی کہ کیسے عوام الناس میں پھیلی ایک بات کو کیسے رد بھی کیا جا سکتا ہے، دراصل مجھے اس فورم پر رہنمائی کرنے والے جو سب سے بڑے ساتھی تھے وہ مجھے ابو الحسن علوی صاحب اور انس بھائی لگے، ماشاء اللہ
میں نے اپنی لائف میں ایسا انٹرویو کبھی نہیں دیکھا، عامر بھائی کی طرح میں بھی اس بات سے متفق ہوں کہ اس تھریڈ میں انس بھائی کوی شخصیت کے متعلق جو گُمان تھا وہ دور ہو گیا
خوش رہیں ہمیشہ اور دُعائوں میں اس بھائی کو بھی یاد رکھیں
جزاکم اللہ خیرا!

یہ سراسر آپ بھائیوں کی محبّت اور ذرہ نوازی ہے، ورنہ من آنم کہ من دانم!

اللہ تعالیٰ ہم سب کو خوش رکھیں اور ہمارے علم وعمل میں اضافہ فرمائیں۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
ائمہ عظام اور علمائے کرام رحمۃ اللہ علیہم اجمعین پر سب وشتم (طعن وتشنیع اور اختلافِ رائے میں فرق ملحوظ رکھا جائے) ادارے کا موقف ہرگز نہیں ہیں اور نہ ہی اسے محدث فورم پر کبھی برداشت کیا گیا ہے (اگر اس بارے میں کبھی ذمہ داران کے مابین خفیہ زمروں میں اختلاف رائے ہوا بھی ہے تو انتظامی طور پر یہی طے کیا گیا ہے محدث فورم کو اس سے پاک رکھا جائے گا جس پر ہمیشہ سب نے اتفاق رائے کا اظہار کیا ہے۔) دیگر مسالک کے اراکین فورم کے ساتھ ساتھ اہل حدیث اراکین بھی اس بنا پر ہم سے شاکی ہیں۔ البتہ کوئی ایسی بات ہماری نظروں سے اوجھل رہ جائے تو اس کا مکمّل ذمہ دار انتظامیہ کو سمجھنا مناسب نہیں۔ ادارے کے پاس فی الحال اتنے وسائل نہیں ہیں کہ اتنے نگران مقرر کیے جائیں جو روزانہ محدث فورم کی سو کے لگ بھگ پوسٹس کو چھان سکیں۔
یہ احقر پہلے بھی بارہا یہ ”اعتراف“ کرچکا ہے کہ یہ فورم دیگر مذہبی فورمز کے مقابلہ عوام الناس کے لئے بہت فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے، اگر اس میں مسالک، ائمہ اور علمائے کرام کا مذاق نہ اڑایا جائے۔ اور یہ ”فریضہ“ صرف چند مستقل اراکین روز اول سے بڑی مستقل مزاجی سے انجام دے رہے ہیں۔ اگر فورم انتظامیہ کی یہ پالیسی نہیں ہے، تو ایسا کبھی کبھار تو ہوسکتا ہے، مستقلاً نہیں۔ واضح رہے کہ مجھے ذاتی طور پر ایسے ”منفی رویوں“ سے کوئی ”مسئلہ“ نہیں ہے۔ لیکن مجھے یہ دیکھ کر ”دکھ“ ہوتا ہے کہ اتنا شاندار فورم صرف چند ارکان کی ناعاقبت اندیشی، اور کم عقلی کے سبب روایتی طور پر ایک مسلکی فورم بنتا جارہا ہے۔ گو ”مناظرہ“ کی اپنی ایک ”افادیت“ ہے، لیکن اس کا بھی ایک ”پروٹوکول“ ہوتا اور ہر فرد اس کا ”اہل“ بھی نہیں ہوتا۔ لیکن یہاں تو بیشتر نادان ”مناظرہ باز“ ۔۔۔ بریلویوں، دیوبندیوں وغیرہ وغیرہ کو للکار للکار کر انہیں عملاً اس فورم سے دورکرنے کا سبب بن رہے ہیں۔

خیر میں اس موضوع پر پہلے بھی بہت کچھ لکھ چکاہوں۔ شاید آپ کی نظروں سے نہ گذری ہو۔ میں اس پر مزید لکھنا بھی نہیں چاہتا تھا، لیکن جب اس فورم کے منتظم اعلیٰ کی زبانی ”اپنے خیالات کی ترجمانی“ دیکھی تو ”مکرر کہے بغیر“ نہ رہ سکا۔ اس موضوع پر اب اسے میری آخری تحریر سمجھئے۔ اگر کوئی بات (یا انداز بیاں) ناگوار گذری ہو تو معذرت۔


لیکن مجھے آپ سے بھی شکوہ ہے کہ آپ نے اس بات کو اپنے حد کیوں رکھا؟ آپ کو مجھ سے یا شاکر بھائی اس بات کو کلیئر کر لینا چاہئے تھا۔
گو کہ یہ کوئی اہم مسئلہ نہیں ہے۔ لیکن ایک مرتبہ بر سبیل تذکرہ شاکر بھائی سے اس کا ذکر ضرور ہوا تھا اور انہوں نے بھی اپنی ”لاعلمی“ کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ دیکھتا ہوں۔ خیر مجھے اس قسم کی ذمہ داریوں کا اب کوئی شوق نہیں رہا، نہ ہی اب میرے پاس اتنا زیادہ ”فارغ“ وقت ہے۔ میں تو محض، بقول شخصے ”کیا یہ کھلا تضاد نہیں ہے“ کی طرف اشارہ کرنا چاہ رہا تھا۔ (ابتسامہ)
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
السلام علیکم

خلوص کے ساتھ ماشاء اللہ بہت اچھا انٹرویو پیش کیا ھے آپ نے، آپ کے بارے میں بہت کچھ جان کر بڑی خوشی ہوئی، بہت دندلی سی یادیں ذہن میں گردش کر رہی ہیں ذاتی نوعیت کا ایک سوال ھے گھر والوں سے پوچھ کر بتائیں۔

1- 48 سال پہلے گلی نمبر 20 وسن پورہ لاہور کارنر والا گھر جو دو گلیوں سے ملتا تھا اسی کے کارنر کی بالکونی پر دارالسلام لکھا ہوتا تھا۔ جو بعد میں ختم ہو گیا تھا شائد وہ گھر بیچ کر چلے گئے تھے۔

2- اس گلی میں آگے بائیں طرف بند گلی میں ایک گھر تھا جہاں ایک بزورگ دبلے پتلے لمبے قدآور جو اپنے گھر کی فرسٹ فلور پر کتابت کیا کرتے تھے جس پر شائد بلاک بھی وہ خود ہی تیار کیا کرتے تھے اور کوئی 8 کے قریب سٹاف بھی ہوتا تھا کتابت کے لئے۔

ان میں دارالسلام والے کون تھے اور عبدالرحمان کیلانی کون تھے اس پر تھوڑی تفصیل پوچھ کر بتائیں۔


والسلام
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
جزاکم اللہ خیرا بھائی! ٹوٹی پھوٹی تحریر پسند کرنے کا شکریہ!

والدہ ماموں وغیرہ سے تو بعد میں پوچھوں گا۔ پہلے خود کوشش کرتا ہوں۔

میرے نانا محترم مولانا عبد الرحمٰن کیلانی معروف کاتب تھے۔ ہم انہیں ’اباجی‘ کہا کرتے تھے۔ دبلے پتلے لمبے قد کے تھے۔ اور اپنے خاندان میں ہر دلعزیز شخصیت اور مرجع الخلائق ٹائپ شخصیت تھے۔ پچاس کے قریب قرآن کریم کی کتابت انہوں نے خود کی۔ اس وقت کنک فہد کمپلکس، سعودیہ سے جو پاکستان اندازِ کتابت کا قرآن بہت بڑی تعداد میں چھپتا ہے وہ بھی انہی کا لکھا ہوا ہے۔ اباجی نے اپنے دورۂ سعودیہ کے دوران اس کی مدنی سورتیں مسجد نبوی میں بلکہ مکی سورتیں خانہ کعبہ میں لکھی تھیں۔ انہیں ماموں حبیب الرحمٰن کیلانی جو طائف، سعودی عرب میں بطور ڈاکٹر 25 سال رہے ہیں، نے بلوایا تھا۔

جیسے میں نے ذکر کیا کہ وہ اپنے خاندان میں ہر لحاظ سے سب کی مختلف انداز سے مدد کرتے رہتے تھے۔ لوگ ان کے پاس یہیں وسن پورہ آکر رہتے۔ ان سے کتابت وغیرہ سیکھتے۔ قرآن کریم کے علاوہ دیگر کتابوں کی کتابت بھی کرتے تھے۔ انہوں نے اپنے گھر کا نام ہی دار السلام رکھا ہوا تھا۔ لیکن وہ اسے چھوڑ کر نہیں گئے تھے بلکہ یہی ان کی 1995 میں ان کی وفات ہوئی تھی۔ وہاں آج ان کا قائم کردہ لاہور کا لڑکیوں کا بڑا مدرسہ قائم ہے۔ ان کے مزید حالات جاننے کیلئے یہاں کلک کریں!
http://magazine.mohaddis.com/shumara/246-feb,1996/2717-aah-walad-muhtaram

بہت خوشی ہو رہی ہے کہ آپ بھی انہیں جانتے ہیں؟ کیسے، یہ تو آپ ہی بتا سکتے ہیں؟ آپ کوئی مخصوص سوال پوچھنا چاہیں تو پوچھ لیجئے میں امی اور ماموں وغیرہ سے پوچھ کر بتا دوں گا۔

میری نانی محترمہ حمیدہ بیگم نے بچوں کی پیدائش وتربیت کے بعد نہایت شوق سے قرآن کریم حفظ کیا۔ پھر پورے ننھیالی خاندان میں حفظ کا ذوق شوق پیدا کیا۔ مجھے آج بھی یاد ہے جب بھی ہم وہاں جاتے تو سب سے مشکل کام یہ لگا کرتا وہ کہتیں آؤ میرے ساتھ قرآن کریم کا دَور کرو۔ ہر بچے کو حفظِ قرآن پر قیمتی تحفہ لے کر دیتیں۔ محلوں کے بچے ان سے پڑھنے آتے تھے جن سے ان کا گھر بھرا رہتا تھا۔ مدرسہ تدریس القرآن والحدیث للبنات انہی کی حسنات میں سے ہے۔ اللہ قبول فرمائیں۔

میں اپنی تمام خالہ اور ماموں کے متعلق میں کچھ لکھنا چاہتا تھا، جس کے متعلق میں اپنے انٹرویو میں اشارہ بھی کیا ہے۔ وقت ملتا ہے تو مزید تفصیلات لکھتا ہوں۔ سردست صرف یہی بتا دوں کہ میرے چار ماموں اور تین خالہ ہیں:

1۔ ڈاکٹر حبیب الرحمٰن کیلانی (جن کے بارے میں علی جواد بھائی نے ذکر کیا۔ اس وقت نانی محترمہ ونانا محترم کے قائم کردہ اداروں کی نگرانی وذمہ داری ان پر اور میری چھوٹی خالہ فوزیہ (اُم عبد الرّب) پر ہے۔ اپنے گھر میں مسجد بنائی ہوئی ہے۔ ان کی اہلیہ جماعت اسلامی کی طرف سے ایم پی اے بھی رہ چکی ہیں۔

2۔ شفیق الرحمٰن کیلانی۔ وٹرنری ڈاکٹر ہیں۔ ریٹائرڈ پروفیسر ہیں۔

نجیب الرحمٰن کیلانی (کئی کتابوں کے مصنف اور سکیم موڑ لاہور کے قریب ایک مسجد کے ذمہ دار اور خطیب ہیں۔ کالج میں پروفیسر ہیں۔ آج کل نانا محترم تمام کتابوں اور تفسیر کی نشر واشاعت کی ذمہ داری انہی پر ہے۔

4۔ عتیق الرحمٰن کیلانی۔ پیشے کے اعتبار سے انجینئر ہیں۔ عرصہ دراز سے سعودیہ میں مقیم ہیں۔ جامعہ الملک سعود، ریاض کے ریٹائر پروفیسر ہیں۔ تیسیر القرآن کے نام سے قرآن کریم کا حاشیہ بھی لکھا ہے، جس میں قرآن کریم میں موجود سائنسی معلومات کو ہائی لائٹ کیا گیا ہے۔

بڑی خالہ ثریا بتول علوی ہیں۔ متعدد کتابوں کی مصنفہ ہیں۔ معروف عالم دین مولانا عبد الوکیل علوی (بلوغ المرام کے مترجم، جو عرصہ دراز سے ادارہ معارف اسلامی، جماعت اسلامی سے منسلک ہیں۔ مولانا مودودی کے دست راست رہے ہیں۔ تفہیم القرآن میں ان کا بھی ایک کردار ہے۔) کی اہلیہ ہیں۔

پھر میری والدہ محترمہ ہیں۔ لاہور میں اسلامک انسٹی ٹیوٹ کے نام سے خواتین کی تعلیم کا لمبا چوڑا سلسلہ ہے۔ ہزاروں خواتین ان کے ساتھ منسلک ہیں۔ لاہور میں پچاس ساٹھ کے شاخیں ہیں۔ رمضان المبارک میں پچاسیوں مقامات خواتین کیلئے دورہ تفسیر اور دورۂ تراویح کا اہتمام کیا جاتا ہے جس کی تفصیلات اکثر ماہنامہ محدث میں آتی رہتی ہیں۔

پھر خالہ عطیہ انعام الٰہی ہیں، جو میری ساس بھی ہیں۔ ان کا بھی لاہور درس وتدریس کا کافی بڑا حلقہ ہے۔ خالو جان انعام الٰہی نے مائیکرو ویو میں امریکہ سے پی ایچ ڈی کی ہوئی ہے۔ پاکستان میں اپنی فیلڈ میں اتھارٹی ہیں۔ بہت متقی دیندار شخصیت اور جماعت الدعوۃ سے منسلک ہیں۔

سب سے چھوٹی خالہ لاہور کے لڑکیوں کے مدرسہ کی ذمہ داری کے علاوہ آج کل اسلام آباد میں خواتین کا ایک اور ادارہ بھی چلا رہی ہیں۔ ان کے شوہر انجینئر عبد القدوس سلفی ایف 6 میں ایک بڑی مسجد کے نگران اور خطیب ہیں۔ جماعت الدعوۃ سے منسلک ہیں۔
 
Top