سرفراز فیضی
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 22، 2011
- پیغامات
- 1,091
- ری ایکشن اسکور
- 3,807
- پوائنٹ
- 376
جی بھائی! ایمان میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے۔ ہر انسان کی زندگی میں ایسے مراحل آتے ہیں جن میں انسان مدِ مقابل کے سامنے اپنے آپ کو ہلکا اور کم تر سمجھتا ہے۔ مجھے والد صاحب کے ہمراہ پاکستان اور پاکستان سے باہر بیک وقت بڑے بڑے علماء ومتقی حضرات اور اسی طرح صاحبِ اقتدار اور نہایت مالدار لوگوں مثلاً بادشاہ، صدر، وزیر اعظم اور شہزادوں وغیر ہ سے ملاقات کا موقعہ ملا ہے۔کیا آپ کی پوری زندگی میں کبھی احساس کمتری کا شکار بھی ہونا پڑا، اگر کبھی ایسا موقع آیا بھی تو آپ نے کیا کیا؟
بہت تکلیف ہوتی ہے۔ ظلم کرنے والے کفار سے بڑھ اپنے میں موجود میر جعفر ومیر صادق جیسے حضرات پر افسوس ہوتا ہے۔ کفار تو دشمن ہیں، ان سے خیر کی توقع رکھی نہیں جا سکتی۔ وہ اکیلے اتنا ظلم نہیں کر سکتے لہٰذا ہمیں میں سے کچھ افراد کو لالچ دے کر اپنا آلہ کار بنا کر ظلم وستم کی انتہا کر دیتے ہیں۔ اس کا مقابلہ کرنے کیلئے مسلمانوں کو اجتماعی توبہ کرکے آپسی اتحاد اور اسلام کی کوہان جہاد - جسے ترک کرنے کی بنا پر آج مسلمان خس وخاشاک کی طرح ہیں - کا علم بلند کرنے کی ضرورت ہے۔ 60 اسلامی ممالک میں تین چار ہی آپس میں اتحاد کرلیں تو عالم کفر کو ان کی طرف ٹیڑھی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہ ہوگی ، لیکن اس کیلئے جذبۂ ایمانی کی ضرورت ہے۔موجودہ دور میں ہر جانب مسلمانوں کا بہتا خون دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے، آپ بھی موجودہ ان تمام مناظر کو دیکھتے ہوں گے، آپ کا کیا ردِ عمل ہے؟
دعوت دین میں نرمی اور حکمت کی اشد ضرورت ہے۔ نبی کریمﷺ کا فرمان ہے:موجودہ پر فتن دور میں دعوت دین کے حوالے سے مفاہمت اور مداہنت میں معتدل راہ پر چند الفاظ رقم کریں۔
میں یہ پوچھنا چاہ رہا ہوں کہ آج کےاس دورمیں ایک گمبھیرمسئلہ جوسامنےآیاہےوہ بیروزگاری ہےجس نےسفیدپوش اورشریف آدمی کاجینابہت ہی مشکل کردیاہے۔خاص طورپراُ ن لوگوں کےلئےجواپنےاوراپنےبچوں کےلئےرزق حلال کماناچاہتےہیں۔
توکیامستقبل میں آپ کےذہن میں کوئی ایساپلان ہےجواس مسئلےکےحل کےلئےمددگارثابت ہو؟
طالب علم بھائی! اباجی جماعت اسلامی سے متفق نہیں تھے۔ ان کی کتاب کا نام ہی خلافت وجمہوریت ہے، جس میں جمہوریت کا ردّ کیا گیا۔ ویسے اس پہلو سے کتاب کا مطالعہ نہیں کیا کہ تفصیلی رائے دے سکوں۔شیخ عبدالرحمٰن کیلانی جماعت اسلامی کے نظریات سیاست سے کس حد تک متفق تھے؟ واضح الفاظ میں کیا شیخ عبدالرحمٰن کیلانی کی کتاب خلافت و ملوکیت مولانا مودودی رحمتہ اللہ علیہ کے نظریات سے متاثر ہو کر لکھی گئی تھی؟
جزاک اللہ۔
میرے علم کے مطابق تو مولانا مودودی رحمہ اللہ کی کتاب کا نام خلافت و ملوکیت ہے جو ان بھائی نے مولانا عبد الرحمن کیلانی رحمہ اللہ کے نام لگا دی ہے انکی کتاب وہی ہے جو آپ نے بتائی ہے ویسے اس کا جواب خلافت و ملوکیت کی شرعی حیثیت مولانا صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ نے لکھی ہےطالب علم بھائی! اباجی جماعت اسلامی سے متفق نہیں تھے۔ ان کی کتاب کا نام ہی خلافت وجمہوریت ہے، جس میں جمہوریت کا ردّ کیا گیا۔ ویسے اس پہلو سے کتاب کا مطالعہ نہیں کیا کہ رائے دے سکوں۔
طالب علم بھائی! اباجی جماعت اسلامی سے متفق نہیں تھے۔ ان کی کتاب کا نام ہی خلافت وجمہوریت ہے، جس میں جمہوریت کا ردّ کیا گیا۔ ویسے اس پہلو سے کتاب کا مطالعہ نہیں کیا کہ رائے دے سکوں۔
میرے علم کے مطابق تو مولانا مودودی رحمہ اللہ کی کتاب کا نام خلافت و ملوکیت ہے جو ان بھائی نے مولانا عبد الرحمن کیلانی رحمہ اللہ کے نام لگا دی ہے انکی کتاب وہی ہے جو آپ نے بتائی ہے ویسے اس کا جواب خلافت و ملوکیت کی شرعی حیثیت مولانا صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ نے لکھی ہے
آمین یا رب العٰلمین! جزاکم اللہ خیرا!ماشاء اللہ بہت خوب۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالی شیخ اور انکے اہل و عیال کے علم و عمل میں برکت عطا فرمائے، اللہ تعالی ہم سب سے اپنے دین کا ایسا کام لے جسکو وہ اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت سے نوازے اور ہمارے لئے صدقہ جاریہ بنائے۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ماشاء اللہ آپکے خوبصورت خیالات جان کر بہت خوشی ہوئی۔ اگر مجھے محدث فورم کی بہترین تحریر چننے کے لئے کہا جائے تو میرا انتخاب آپکا یہ انٹرویو ہوگا۔ آپکے خوبصورت انداز بیان کو پڑھ کر یہ سوال ذہن میں ابھرا ہے کہ آپ کی تصنیفی خدمات کیا ہیں؟
انٹرویو میں سوال یہ تھا کہ کیا میں پاکستانی سیاست میں بطور عالم دین شامل ہونے کا ارادہ رکھتا ہوں۔پاکستانی سیاست کی بنیاد جمہوریت ہے جوکہ کفر ہے۔ سوال یہ تھا کہ کیا آپ اپنے لئے یا علمائے دین کے لئے اس کفریہ جمہوری سیاست کا حصہ بننا درست سمجھتے ہیں؟
دیکھا یہ گیا ہے کہ اس گندے جمہوری نظام کے ذریعے معاشرے کے بدترین لوگ عوام پر بطور حکمراں مسلط ہوجاتے ہیں اور جو علمائے دین اسی سسٹم کے ذریعے اور اسکا حصہ بن کر لوگوں کی خدمت یا دین کی خدمت کا جذبہ لے کر سامنے آتے ہیں جلد یا بدیر یہ بھی تھوڑے یا زیادہ کرپٹ ہوجاتے ہیں۔ کافرانہ جمہوریت کی کوکھ سے پیدا ہونے والی پاکستانی سیاست میں اچھے لوگوں کے لئے کوئی جگہ نہیں یہ جمہوری سیاست بنی ہی گندے لوگوں کے لئے ہے۔ اس لئے اسکے ذریعے اصطلاح کے خواب دیکھنا دیوانے کا خواب ہے۔
اگر آپ پاکستانی سیاست کو کافرانہ سیاست نہیں سمجھتے اور اس سیاست سے الگ ہونے کو ہی دین اور دنیا کی الگ الگ تقسیم سمجھتے ہیں تو بھی بتادیجئے گا۔ اس سوال کو سوال ہی سمجھئے گا بحث یا تنقید نہیں۔والسلام