الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں
۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔
حاشیہ مصنف کا ہے یا کہ محقق کا؟؟؟
اعتراف محقق نے کیا اور اعتراض کتاب پر!!!؟؟؟
یہ لفظ کس نے خود بنایا اور پھر بھی وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بہتان باندھنے والا نا ہؤا!!!؟؟؟
جو اعتراف کر رہا اس کی بات مان رہے ہو مصنف کی نہیں!!!؟؟؟
پس منظر کے لحاظ سے گو اس کو صحیح مان لیا جائے مگر اصل کے لحاظ سے صحیح نہیں۔
آپ کو چاہیئے تھا کہ اس شعر کو استعمال نا کرتے بلکہ خود کو ہندی ثابت کرنے کے اور ذرائع استعمال کرتے۔
واللہ المستعان
روی الامام الحافظ المحدث ابو بکر الاثرم المتوفی273ھ قال حدثنا ابو الولید الطیالسی قال حدثنا حماد بن سلمۃ عن عاصم الجحدری عن عقبۃ بن صبھان سمع علیا یقول فی قول اللہ عزوجل فصل لربک والنحر قال وضع الیمنیٰ علی الیسریٰ تحت السرۃ ۔ (سنن الاثرم بحوالہ التمھید لابن عبد البر ج:8 ص:164(
توثیق روات :
...
محدثین لکھتے ہیں؛
ابو عیسی صاحب سنن الترمذی کا بیان
وَرَأَى بَعْضُهُمْ أَنْ يَضَعَهُمَا فَوْقَ السُّرَّةِ، وَرَأَى بَعْضُهُمْ: أَنْ يَضَعَهُمَا تَحْتَ السُّرَّةِ، وَكُلُّ ذَلِكَ وَاسِعٌ عِنْدَهُمْ.
امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ لوگوں کو دیکھا کہ وہ نماز میں دائیاں ہاتھ بائیں پر رکھتے بعض...
اس حدیث پر کیا اعتراض ہے؟
مصنف ابن ابی شیبۃ
(نسخہ الشیخ محمد عابد السندی)
حدثنا وكيع عن موسى بن عمير عن علقمة بن وائل بن حجر عن أبيه قال : رأيت النبي صلى الله عليه وسلم وضع يمينه على شماله في الصلاة تحت السرة.
وائل بن حجر رضی اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز...
خود کو اہلحدیث کہلانے والے جس طرح نماز میں ہاتھ باندھنے کی ترغیب دے رہے ہیں وہ کسی بھی حدیث کے مطابق نہیں ۔
اس طریقہ کو اہمیت صرف اس وجہ سے دی گئی کہ اس طرح ہاتھ باندھنے سے ہاتھ ناف کے نیچے نہیں جا سکتے۔
وگرنہ یہ طریقہ کسی بھی حدیث کے مطابق نہیں بلکہ آپ کی مذکورہ حدیث کے بھی خلاف ہے۔
صدر عربی کا لفظ ہے جس کے کئی معنیٰ ہیں جن میں سے ایک سامنے کے بھی ہیں۔
احادیث میں ہاتھ باندھنے کے لئے تحت السرۃ اور فوق السرۃ کے الفاظ آئے ہیں۔
سرۃ ایک مخصوص چھوٹی سی جگہ ہے اس لئے فوق اور تحت کی غلطی لگ سکتی ہے۔
آپ نے اپنی مذکورہ حدیث کو صحیح ثابت کرنے کے لئے صحیح ابن خزیمہ کو استعمال کیا۔
مؤمل بن اسماعیل پر جرح سیٔ الحفظ کی ہے۔
حافظہ کی سلامتی احادیث کی صحت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔
یہ سراسر جھوٹ اور خود کو دھوکہ دینا ہے۔
تم لوگ صرف ان جگہ کی رفع الیدین کرتے ہو جن جگہوں پر تمہیں کہا جاتا ہے۔
نماز تکبیر تحریمہ سے شروع ہؤا کرتی ہے نا کہ نماز میں تکبیر تحریمہ کہی جاتی ہے۔
نیز تمام صحابہ کرام تکبیر تحریمہ یا ایک ہی عمل نا کر رہے تھے کہ وہ انفرادی نماز پڑھ رہہے تھے۔
یہی وجہ ہے...