الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں
۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔
یہی تو پوچھ رہا ہوں کہ کیوں حجت نہیں؟
کیا اس نے جھوٹ بولا؟
جو کہتے ہیں کہ فلاں فلاں کی تدلیس مضر نہیں وہ کس اصول سے کہتے ہیں؟
اہم بات یہ کہ اگر راوی ثقہ ہے اس پر کسی قسم کی جرح نہیں تو ایسے سے مروی روایت سے انکار کیوں؟؟؟
یاد رہے کہ اصول بنانے والے انسان ہیں اور خطا سے مبرا نہیں۔
کوفہ شہر عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بسایا اور صحابہ کرام کی کثیر تعداد وہاں دین پھیلاتی رہی۔
آخری خلیفہ راشد علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی وہاں قیام پذیر ہوئے اور اس کو اپنا دار الحکومت بنایا۔
علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھلے کوفہ میں چار دن ہی ٹھہرے ہوں کیا انہوں نے وہا پانچ وقت کی نمازوں کی امامت نا...
دھوکہ فریب اور مکاری لگتا ہے تم لوگوں کی گھٹی میں ہے؛
اصل بات کچھ یوں ہے؛
أصول الدين عند الإمام أبي حنيفة :
ثم قلت: أتعلم النحو. فقلت: إذا حفظت النحو والعربية، ما يكون آخر أمري؟ قالوا: تقعد معلما فأكثر رزقك ديناران إلى ثلاثة، قلت: وهذا لا عاقبة له
بات کیا ہے اور کیا بنا دی!!!
لیکن ان کا عمل اس پر نہیں۔
وہ فرماتے ہیں؛
المدونة :
وَقَالَ مَالِكٌ: لَا أَعْرِفُ رَفْعَ الْيَدَيْنِ فِي شَيْءٍ مِنْ تَكْبِيرِ الصَّلَاةِ لَا فِي خَفْضٍ وَلَا فِي رَفْعٍ إلَّا فِي افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ
ایسا کیوں؟؟؟
تحقیق کے لئے پوچھ رہا ہوں کہ جب سفیان ثوری زبردست ثقہ امام ہیں اور وہ یہاں روایت بھی عن سے کر رہے ہیں (سماع کی تصریح نہیں کر رہے کہ ان پر جھوٹ کا الزام آئے) تو اس حدیث کو قبول کرنے کے لئے سماع کی شرط کیوں؟
جبکہ مذکورہ حدیث میں اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل بتایا گیا ہے۔
رسول اللہ صلی...
اگر حتمی معاملہ امتیوں کے اقوال پر ہی ٹھہرا اور احادیث کی تصدیق احادیث سے نہیں کرنی تو لکم دینکم ولی دین۔
کیونکہ اس حدیث میں صحابی نے کہا أَلَا أُصَلِّي لَكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اپنے عمل کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل کہا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم...
بات نماز میں ہاتھ باندھنے کی ہو رہی ہے۔
اس طرح ہاتھ باندھنا کسی حدیث میں نہیں تمام احادیث کے خلاف ہے۔
خود کو اہلحدیث کہلانے والے ترغیب اسی کی دیتے ہیں۔
جو خود کو اہلحدیث کہلاتا ہے اس پر لازم ہے کہ وہ اقوال سے گریز کرے اور اپنی تحقیق پیش کرے دلائل کے ساتھ۔
کسی حدیث کو کسی کے کہہ دینے سے ضعیف مت کہو بلکہ اس کے ضعیف ہونے پر دلائل لائے جائیں۔
یاد رہے کہ اہلحدیث کے ہاں دلیل صرف قرآن و حدیث ہے۔
کیا احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے ثقہ روات سے ضعیف حدیث لکھ ماری؟
محقق صاحب عقل کے ناخن لو تحقیق کرو تقلید نہیں۔
دوسروں کو جاہل جاہل پکارتے ہو اور اپنی جہالت اور مذموم تقلید سے بے خبر ہو۔
توبہ کر لو اس سے پہلے کہ وہ وقت آئے جب پچھتاوے کے سوا کچھ نا ہوگا۔