الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں
۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔
کیا زوال سے پہلے جمعہ پڑھا جاسکتا ہے؟
اہلحدیث کہلانے والوں کی کچھ تحریروں سے ایسا عندیہ ملتا ہے کہ جمعہ زوال سے پہلے پڑھا جاسکتا ہے۔
اگر ایسا ہے تو اس پر دلائل کیا ہیں؟
صحيح البخاري:
وَلاَ يَفْعَلُ ذَلِكَ حِينَ يَسْجُدُ، وَلاَ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ
سنن النسائي: كِتَاب التَّطْبِيقِ بَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ لِلسُّجُودِ
أخبرنا محمد بن المثنى قال حدثنا معاذ بن هشام قال حدثني أبي عن قتادة عن نصر بن عاصم عن مالك بن الحويرث أن نبي الله صلى الله عليه...
یاد رہے یہ روایت مرفوع ہے اور اس عمل کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل کہا گیا ہے۔
جھوٹ ہے تو اس کے دائرہ اثر کہاں تک ہوگا؟
جتنے محققین اس کو ضعیف کہتے ہیں وہ سب کیا اس کے ہمعصر اور اسی علاقہ کے باسی تھے یا ایک دوسرے پر اعتماد کرکے ضعیف کہتے ہیں؟
مذکورہ راوی کے ضعف کا سبب اور اس پر دلائل لکھ دیں؟
یہ بھی بتا دیں کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جھوٹ منصوب کیا گیا کہ نہیں مذکورہ حدیث میں؟
محترم البانی نے اس کو صحیح قرار دیا۔
کیا وہ اس حدیث کو صحیح قرار دے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جھوٹ منصوب کرنے والوں میں سے ہؤا کہ نہیں؟
سوال تھا بلا وضوء قرآن کو چھونے کے بارے۔
جواب میں بلا وضوء قرآن پڑھنے کی روایات لکھ دی گئیں۔
کوئی ایک روایت جس میں بلاوضوء قرآن کو چھونے کی اجازت صراحتاً ثابت ہو لکھ دی جائے۔
حدیثوں سے تو کتابیں بھری پڑی ہیں اور نظر بھی آتی ہیں۔
مگر مجھے وہ حدیث کہیں نظر نہیں آئی جس میں اہلحدیث کہلانے والوں کی رفع الیدین کے علاوہ کی نفی یا ترک یا ممانعت پائی جاتی ہو۔
اگر آپ کے علم میں ہے تو بحوالہ و متن لکھ دیں عین نوازش ہوگی۔
ان احادیث کو دیکھ کر بتائیں کہ صحابہ کرام کو یہ کہنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
صحيح البخاري:
وَلاَ يَفْعَلُ ذَلِكَ حِينَ يَسْجُدُ، وَلاَ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ
صحيح مسلم:
وَلَا يَفْعَلُهُ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ
صحيح مسلم:
وَلَا يَفْعَلُهُ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ...
محترمہ @بنت عائشہ!
متفق اور غیر متفق کی اتنی اہمیت نہیں ہؤا کرتی جتنی اس کی اہمیت کہ کوئی متفق کیوں ہے یا غیر متفق کیوں۔
آپ سے گزارش ہے کہ اتفاق کا سبب لکھیں تاکہ دوسروں کو بھی فائدہ ہو۔
اسی طرح جو غیر متفق ہوں وہ اس کی وجہ لکھیں صرف ریٹنگ مفید نہیں۔
شکریہ
رفع الیدین میں تبدیلیاں آئیں اس پر احادیث شاہد ہیں۔
اب یا تو اس حدیث پر عمل کرنا ہوگا جس میں تمام حرکات پر رفع الیدین کا ثبوت موجود ہے۔
یا پھر اس حدیث پر جس میں سوائے تکبیر تحریمہ کے باقی جگہوں کی رفع الیدین سے انکار ہے۔
حدیث حدیث کی تشریح کیا کرتی ہے۔
اول مرۃ اور مرۃ واحدہ متبادل الفاظ آئے ہیں۔
سنن أبي داود
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ وَخَالِدُ بْنُ عَمْرٍو وَأَبُو حُذَيْفَةَ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بِإِسْنَادِهِ بِهَذَا قَالَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ وَقَالَ...
بعض الناس علم الحدیث کے ٹھیکیدار بنتے ہیں جیسے اہلقرآن فہم قرآن کے ٹھیکیدار۔
ٹھیکیداروں سے معذرت اور اہل عقل اور اہل علم سے درخواست ہے کہ سمجھا دیں کہ درج ذیل حدیث میں اگر ثم لم یعد کے الفاظ نا بھی ہوں تو معنیٰ میں کچھ فرق پڑھتا ہے؟
اگر حدیث ملون الفاظ تک بھی ہو تب بھی اس کا وہی معنیٰ بنتا...