• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انٹرویو محترم انس نضر صاحب ( منتظم اعلی )

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
گو کہ یہ کوئی اہم مسئلہ نہیں ہے۔ لیکن ایک مرتبہ بر سبیل تذکرہ شاکر بھائی سے اس کا ذکر ضرور ہوا تھا اور انہوں نے بھی اپنی ”لاعلمی“ کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ دیکھتا ہوں۔ خیر مجھے اس قسم کی ذمہ داریوں کا اب کوئی شوق نہیں رہا، نہ ہی اب میرے پاس اتنا زیادہ ”فارغ“ وقت ہے۔ میں تو محض، بقول شخصے ”کیا یہ کھلا تضاد نہیں ہے“ کی طرف اشارہ کرنا چاہ رہا تھا۔ (ابتسامہ)
محترم بھائی، یہاں جواب دینا مناسب تو محسوس نہیں ہو رہا ہے لیکن مجبورا اور مختصر ترین الفاظ میں عرض کر رہا ہوں کہ ہمارے پاس بیک اینڈ میں آپ اب بھی زبان و ادب سیکشن کے "بلاشرکت غیرے" موڈریٹر ہیں اور آپ کو موڈریشن کے اختیارات بھی دئے گئے ہیں۔ شاید کہیں کوئی اور تکنیکی مسئلہ درپیش ہوگا۔۔ اسے ہم کہیں اور گفتگو میں سلجھا لیتے ہیں ان شاء اللہ۔

staff.png
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ماشاءاللہ ، اللہ تعالیٰ کا خاص کرم وفضل ہے انس نضر بھائی پر۔کہ بھائی کا بیک گراؤنڈ کے ساتھ خود بھی اتنی عظیم اور مرتبت والی شخصیت ہیں، یہ مجھے بھی اس تفصیلی انٹرویو کے بعد پتہ چلا ہے۔یہ بات اپنی جگہ درست ہے کہ میں انس نضر بھائی کا شاگرد بھی ہوں، اور ایک لمبا عرصہ ساتھ مل جل کر زیر نگرانی کام کرنے والا ساتھی بھی۔لیکن کبھی بھی انس بھائی کے بارے میں جاننے کا اتنا تفصیلی موقع نہیں ملا جو ماشاءاللہ اس بار ملا ہے۔ اور مجھے اپنے پہ رشک آرہا ہے۔ اور اپنے لیے یہ بات کہنا قابل فخر بھی سمجھتا ہوں(الحمدللہ رب العالمین) کہ میرے اساتذہ اور پھر زیر نگرانی ایک لمبا عرصہ جن ساتھیوں کے ساتھ کام کیا، وہ ایسے خاندان کے جشم وچراغ ہیں کہ جن کی مشعلیں ہمیشہ منور و رونق رہی ہیں۔۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ رب کریم انس بھائی کو لمبی، صحت والی زندگی کے ساتھ تاحیات دین مبین کی خدمت کرنے کی توفیق دے۔ آمین
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
جزاک اللہ خیرا انس بھائی
اللہ تعالیٰ آپ کی عمر، رزق، مال اور اولاد میں برکت عطا فرمائے اور دین کے لئے کی گئی کوششوں کو قبولیت سے نوازے آمین
آپ کے انٹرویو سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا، اللہ ہمیں دین حنیف پر استقامت عطا فرمائے آمین
آپ سے میرے چند سوالات مزید ہیں، اگر فرصت ملے تو ان کے جوابات بھی دے دیں، تاکہ ہم مزید سیکھ سکیں۔
ازدواجی زندگی کے متعلق نوجوانان کو کچھ نصیحتیں کریں جو جوانی اور کم عمری میں اپنا وقت ضائع کر رہے ہیں، اور اپنی ازدواجی زندگی کے ان اہم پہلو کو اجاگر کریں جن سے ایک نوجوان انسان میں مثبت تبدیلی آ سکتی ہے؟
کیا آپ کی پوری زندگی میں کبھی احساس کمتری کا شکار بھی ہونا پڑا، اگر کبھی ایسا موقع آیا بھی تو آپ نے کیا کیا؟
موجودہ دور میں ہر جانب مسلمانوں کا بہتا خون دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے، آپ بھی موجودہ ان تمام مناظر کو دیکھتے ہوں گے، آپ کا کیا ردِ عمل ہے؟
موجودہ پر فتن دور میں دعوت دین کے حوالے سے مفاہمت اور مداہنت میں معتدل راہ پر چند الفاظ رقم کریں۔
فی الحال تو یہی چار سوال ذہن میں ہیں۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ -
محترم انس نضر بھائی - بہت خوشی ہوئی آپ کا تعارف پڑھ کر - آپ کاپورا انٹرویو ہی بہت زبردست تھا۔اللہ تعالیٰ آپ کی عمر، رزق، مال اور اولاد میں برکت عطا فرمائے اور دین کے لئے کی گئی کوششوں کو قبولیت سے نوازے آمین۔
آپ کے انٹرویو سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا، اللہ ہمیں دین حنیف پر استقامت عطا فرمائے آمین
الله آپ کو جزاے خیر عطا کرے اور آپ کے علم میں مزید ترقی فرماے (آمین)-

میں یہ پوچھنا چاہ رہا ہوں کہ آج کےاس دورمیں ایک گمبھیرمسئلہ جوسامنےآیاہےوہ بیروزگاری ہےجس نےسفیدپوش اورشریف آدمی کاجینابہت ہی مشکل کردیاہے۔خاص طورپراُ ن لوگوں کےلئےجواپنےاوراپنےبچوں کےلئےرزق حلال کماناچاہتےہیں۔
توکیامستقبل میں آپ کےذہن میں کوئی ایساپلان ہےجواس مسئلےکےحل کےلئےمددگارثابت ہو؟


محترم انس نظر بھائی، جزاک اللہ! نہایت عمدہ انٹرویو۔ اللہ آپ کو دین و دنیا کی بھلائیاں عطا فرمائے، آمین!
آپ کے بارے میں جان کر بہت خوشی ہوئی اور شیخ عبدالرحمٰن کیلانی رحمتہ اللہ علیہ کے آپ سے تعلق کا پڑھ کر بہت اچھا لگا۔ میرے دل سے ہمیشہ شیخ عبدالرحمٰن کیلانی کے لیے دعائیں ہی نکلتی ہیں۔
آپ سے ایک سوال کرنا چاہوں گا محترم شیخ عبدالرحمٰن کیلانی کے متعلق اگر مناسب سمجھیں تو جواب دے دیں:

شیخ عبدالرحمٰن کیلانی جماعت اسلامی کے نظریات سیاست سے کس حد تک متفق تھے ؟ واضح الفاظ میں کیا شیخ عبدالرحمٰن کیلانی کی کتاب خلافت و ملوکیت مولانا مودودی رحمتہ اللہ علیہ کے نظریات سے متاثر ہو کر لکھی گئی تھی؟

جزاک اللہ۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

حیاکم اللہ وبارک فیکم! اللہ تعالیٰ آپ سب لوگوں کی خلوصِ دل سے دی گئی دعائیں قبول فرمائیں!

دو سال پہلے پی ایچ ڈی مکمل ہونے کے بعد خوش فہمی تھی کہ چلو آئندہ کیلئے پیپروں سے جان چھوٹی۔ لیکن کیا معلوم تھا کہ محدث فورم پر یہ انٹرویو نما پیپر بھی دینا پڑے گا، جسے بمشکل سر سے اتارا، لیکن پھر سپلیمنٹری! نئے سوالات!!! (ابتسامہ)

چلیں پھر کمر کس لیتے ہیں!
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکتہ

جب سب کے انٹرویوز ختم ہو جائیں گے تو آپکی ذہانت جاننے کے لئے فرینڈلی میں ایک سوال پوچھوں گا اور وہ سوال ایک لائن کا نہیں ہو گا جو کنفیوژن پیدا کرے بلکہ سوال کے ساتھ کچھ معلومات بھی ہونگی اور امید کرتا ہوں آپ جواب دینے کی کوشش کریں گے اگر اگنور بھی کر دیں تو کوئی بات نہیں میری کوشش ہوتی ھے کہ ایک بات دوبارہ نہ کروں۔

پہلے مراسلہ میری باتوں پر آپ نے جو معلومات آپ نے پیش کی ہیں اس پر میں مطمعین نہیں ہو سکا وقت ملنے پر اپنے ماموں سے پوچھ کر بتائیں۔ یہ میں اپنے نالج کے لئے جاننا چاہتا ہوں، دارالاسلام بہت پہلے ریکنسٹرکشن ہو چکا تھا جس پر وہاں دوبارہ دارالسلام کا بورڈ نہیں لگا، یہ آپ نے کنفرم کر دیا کہ یہ ان کے پاس ہی رہا۔ بند گلی والا گھر جہاں کتابت کا کام ہوتا تھا وہاں رہائش بھی تھی دروزہ سے داخل ہوتے ہی سامنے پردہ ہوتا تھا اور اس سے پہلے بائیں طرف سیڑھیاں تھیں اکثر کھیلتے ہوئے وہاں سے جب گزر ہوتا تو بائیں طرف سیڑھیوں سے اوپر چلے جاتے اور وہاں کیا ہو رہا ھے دیکھ کر آ جاتے، جتنی دیر وہاں رہتے آپ نے نانا جان کا ہم پر بھی فوکس ہوتا کہ کہیں کوئی شرارت نہ کر دیں مگر وہ کبھی کچھ کہتے نہیں تھے۔

آپ کے نانا جان بھی بہت کول تھے اور ان کی فیملی بھی، آپ کے چھوٹے ماموں پر آپ کو ایک بات بتاتا ہوں، شائد انہیں اب یاد ہو یا نہ ہو مگر مجھے یاد ھے، اکثر دونوں ماموں رنگت سونولی باہر مین گلی میں آیا کرتے تھے، جو چھوٹے ماموں ہیں میں ان کی بھی ٹانگوں میں آتا تھا اور میں انہیں گلی میں شاؤٹ کرتا تھا اور وہ آرام سے گھر کی طرف چل پڑتا تھا، پھر جب تھوڑا بڑا ہوا تو دونوں ماموں وہاں کبھی نہیں دیکھے، سوچا تھا کہ چھوٹے کو کبھی معذرت کر لوں گا چلیں اب ان تک پہنچا جا سکتا ھے۔

والسلام

والسلام
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
ازدواجی زندگی کے متعلق نوجوانان کو کچھ نصیحتیں کریں جو جوانی اور کم عمری میں اپنا وقت ضائع کر رہے ہیں، اور اپنی ازدواجی زندگی کے ان اہم پہلو کو اجاگر کریں جن سے ایک نوجوان انسان میں مثبت تبدیلی آ سکتی ہے؟
میں سمجھتا ہوں کہ بلوغت کے بعد شادی میں زیادہ تاخیر نہیں کرنی چاہئے۔ جتنی تاخیر ہوگی اتنی عادتیں اور مزاج پختہ اور فریق ثانی کے ساتھ نبھاؤ مشکل ہوتا چلا جائے گا۔ چھوٹی عمر میں دوسرے کے مطابق اپنے آپ کو ڈھالنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے جو بعد میں کم ہوتا چلا جاتا ہے۔ جتنی بڑی عمر میں شادی ہوگی اتنی ڈیمانڈ بھی زیادہ ہوتی جائے گی۔ لڑکا (بلکہ ’مرد‘) تیس بتیس سال کی عمر میں اعلیٰ ترین تعلیمی مرحلہ عبور کرنے کے بعد جاب یا کاروبار سیٹ کر بیٹھا ہو اور وہ کیسے امیچور، چھوٹی عمر، بی اے بی ایس سی پاس لڑکی کو اپنے جوڑ کا سمجھے گا؟ اسے ڈاکٹر، انجینئر، پی ایچ ڈی، اپنے قدموں میں کھڑی بیگم درکار ہوگی، جس کی اس کے ساتھ اور اِس (مرد) کی اُس کے ساتھ سیٹنگ نہ ہوگی، کیونکہ دونوں یہ سمجھیں گے کہ ہم ایک دوسرے کی تکمیل کیلئے نہیں بلکہ اپنی جگہ پرفیکٹ ہیں۔

کم عمری کی شادی میں دونوں طرف کی ڈیمانڈز کم ہوں گی، مفاہمت کا امکان زیادہ سے زیادہ ہوگا۔

اگر یہ بہانہ بنایا جائے کہ بیس بائیس سال کی عمر میں لڑکا کمائی کیسے کرے گا، بیگم کو کیسے کھلائے گا؟ تو ہم ہر بات میں مغرب کی نقّالی کرنے والے یہاں یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ مغرب میں لڑکے لڑکیاں 14، 15 سال کی عمر میں اپنے پاؤں پر کھڑے ہو رہے ہیں۔ مہنگے تعلیمی اخراجات کے علاوہ ان گنت گرل فرینڈز کو تحفے تحائف بھی دے سکتے ہیں تو مسلمان کیوں بیس بائیس کی عمر تک ایک حد تک اپنے پاؤں پر کھڑے نہیں ہو سکتے، پھر ہمارے ہاں والدین بھی سپورٹ کرتے ہیں۔ لڑکے اور لڑکی کی عمر کم ہوگی تو ظاہری سی بات ہے کہ ڈیمانڈ بھی زیادہ نہیں ہوگی۔ فطرت پر عمل بھی ہوگا، اللہ راضی ہوں گے، نصف ایمان مکمل ہوگا۔ لڑکا لڑکی نفسیاتی مسائل، گناہوں اور معاشرے میں پھیلی فحاشی کے مقابلے میں ’قلعہ بند‘ ہوسکیں گے۔ تعلیم شادی کے بعد بھی مکمل کی جا سکتی ہے۔

شادی سے پہلے فرد صرف اپنی ذات کے متعلق سوچتا ہے، شادی کرنا در اصل تاحیات اپنے اوپر فیملی کی ایک بہت بڑی ذمہ داری قبول کرنا ہے، احصان کا یہی معنیٰ ہے۔ یہی فرق نکاح اور سفاح (زنا کاری) میں ہے، مؤخر الذکر میں صرف جنسی آسودگی ہے اور پھر میں کون تو کون؟ جبکہ اول الذکر میں جنسی تسکین کے ساتھ مستقل ذمّہ داری بھی۔ ’نکاحِ متعہ اور ’حلالہ‘ میں یہ ذمّہ داری نہیں لہٰذا وہ بھی سفاح میں شامل ہیں۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ نے مرد وعورت دونوں کیلئے فرمایا ہے:
محصنين غير مسافحين ولا متخذي أخدان
محصنات غير مسافحات ولا متخذات أخدان


اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا احسان ہے کہ اللہ نے ازدواجی زندگی میں ہر قسم کی برکت دے رکھی ہے۔

میرے نزدیک شادی کے بعد میاں بیوی، ساس بہو کے اور دیگر جھگڑوں کی بڑی وجہ یہ ہے کہ لڑکی کو اپنا نہیں غیر سمجھا جاتا ہے۔ اپنوں کو تو خامیوں خوبیوں سمیت دل وجان سے قبول کیا جاتا ہے۔ ماں باپ بچوں کو اپنا سمجھتے ہیں تو جسمانی عیوب ونقائص پر دھکے دے گھر سے نہیں نکالتے۔ بہن بھائیوں کی محبت خوبصورتی ؍ بدصورتی سے بالا تر ہوتی ہے۔ ماں کے لئے کالا کلوٹا بیٹا ہی یوسف ہوتا ہے۔ بیوی کو اپنا نہیں سمجھا جائے گا تو وہ شوہر اور اس کے گھروالوں کو اپنائیت کیسے دے گی؟ ہر وقت کھینچا تانی لگی رہے گی۔

اگر میاں بیوی اپنے حقوق اور مفادات دیکھنے کی بجائے خالقِ کائنات کی طرف سے اپنے پر مقررہ فرائض جاننا اور انہیں نبھانا شروع کردیں تو گھر جنت نظیر بن سکتا ہے۔ شوہر اپنے اور بیوی میں فرق نہ رکھے، اسے پاؤں کی جوتی نہ سمجھے، محنت ومزدوری کر کے ان کی نگہبانی اور معاشی ذمہ داری اٹھانے کی ’ہر ممکن کوشش‘ کرے۔ بیوی حقوق اللہ کے بعد حتی الامکان شوہر کی اطاعت کرے تو ایک مثالی گھرانہ تشکیل پاسکتا ہے۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

اگر یہ بہانہ بنایا جائے کہ بیس بائیس سال کی عمر میں لڑکا کمائی کیسے کرے گا، بیگم کو کیسے کھلائے گا؟
تو ہم ہر بات میں مغرب کی نقّالی کرنے والے یہاں یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ مغرب میں لڑکے لڑکیاں 14، 15 سال کی عمر میں اپنے پاؤں پر کھڑے ہو رہے ہیں۔
مہنگے تعلیمی اخراجات کے علاوہ ان گنت گرل فرینڈز کو تحفے تحائف بھی دے سکتے ہیں
تو مسلمان کیوں بیس بائیس کی عمر تک ایک حد تک اپنے پاؤں پر کھڑے نہیں ہو سکتے،
پھر ہمارے ہاں والدین بھی سپورٹ کرتے ہیں۔
یہ بات آپ کو جس نے بھی بتائی ھے وہ درست نہیں ایسا کوئی قانون نہیں اور نہ ہی اس پر کوئی آپشن موجود ھے، کہیں گے تو مکمل معلومات فراہم کی جا سکتی ھے۔

والسلام
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
السلام علیکم و رحمتہ اللہ وبرکاتہ،
ماشاء اللہ ، تبارک اللہ۔بہت ہی معلوماتی انٹرویو ہے۔انس بھائی کے عظیم مقاصد اور ان کی کاوشوں کو مزید جان کر بہت خوشی ہوئی۔اللہ تعال آپ سمیت تمام اہل و عیال کو دین اسلام کی خدمت پر اجر عظیم عطا فرمائے۔یہ انٹرویو دینی وعلمی لحاظ سے بہت زبردست ہے ، اور اسے باقاعدہ شائع ہونا چاہیئے۔تاکہ دیگر لوگ بھی مستفید ہو سکیں۔
قابل احترام اراکین فورم کے لیے! ایک بار پھر نظر ثانی فرما لیں
انٹرویو کے لیے ضروری ہدایات ملاحظہ کریں
1۔ اگر انٹرویو میں پوچھے گئے سوالات میں سے کوئی سوال ایسا ہو جس کا جواب ممبر نہ دینا چاہے تو کوئی اُس مجبور نہیں کرے گا۔
2۔ ایسے سوال نہ پوچھے جائیں جو کہ بہت زیادہ پرسنل ہوں اور ممبرز کو جواب دینے میں دقت محسوس ہو۔
3۔ ایسے سوال پوچھے جا سکتے ہیں جس میں تھوڑا بہت مزاح ہو یا آپ جاننا چاہتے ہیں مثلا شادی ہوئی یا نہیں وغیرہ وغیرہ اور ایسے سوالوں سے گریز کیا جائے جو کہ طنز یا تنقید کی شکل رکھتے ہوں۔
4۔ کوئی ایسا سوال بالکل مت پوچھیں جس سے کسی کی دل ازاری ہو۔
5۔تھریڈ میں کسی قسم کی بدمزگی پیدا کرنے کی کوشش نہ کی جائے ۔
6۔ کسی کی ذاتیات پر اٹیک نہ کیا جائے جس سے اراکین یا انٹرویو والے رُکن کا دل بُرا ہو۔
(منجانب انٹرویو پینل)
 

نسرین فاطمہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 21، 2012
پیغامات
1,281
ری ایکشن اسکور
3,232
پوائنٹ
396
میرے نزدیک شادی کے بعد میاں بیوی، ساس بہو کے اور دیگر جھگڑوں کی بڑی وجہ یہ ہے کہ لڑکی کو اپنا نہیں غیر سمجھا جاتا ہے۔ اپنوں کو تو خامیوں خوبیوں سمیت دل وجان سے قبول کیا جاتا ہے۔ ماں باپ بچوں کو اپنا سمجھتے ہیں تو جسمانی عیوب ونقائص پر دھکے دے گھر سے نہیں نکالتے۔ بہن بھائیوں کی محبت خوبصورتی ؍ بدصورتی سے بالا تر ہوتی ہے۔ ماں کے لئے کالا کلوٹا بیٹا ہی یوسف ہوتا ہے۔ بیوی کو اپنا نہیں سمجھا جائے گا تو وہ شوہر اور اس کے گھروالوں کو اپنائیت کیسے دے گی؟ ہر وقت کھینچا تانی لگی رہے گی۔

اگر میاں بیوی اپنے حقوق اور مفادات دیکھنے کی بجائے خالقِ کائنات کی طرف سے اپنے پر مقررہ فرائض جاننا اور انہیں نبھانا شروع کردیں تو گھر جنت نظیر بن سکتا ہے۔ شوہر اپنے اور بیوی میں فرق نہ رکھے، اسے پاؤں کی جوتی نہ سمجھے، محنت ومزدوری کر کے ان کی نگہبانی اور معاشی ذمہ داری اٹھانے کی ’ہر ممکن کوشش‘ کرے۔ بیوی حقوق اللہ کے بعد حتی الامکان شوہر کی اطاعت کرے تو ایک مثالی گھرانہ تشکیل پاسکتا ہے۔
بہت بہترین خیالات ہیں آ پکے انس نضر بھائی ۔
ڈھیروں دعائیں آپ کے لئے ۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
(منجانب انٹرویو پینل)
میرے خیال میں اس بات کا بھی خیال رکھا جائے کہ انٹرویو میں ممبران سے صرف رائے ہی پوچھی جا سکتی ہے اگر آپ اسکی رائے سے متفق نہیں تو پھر آگئے انٹرویو میں ہی دلائل مانگنا شاید درست نہ ہو کیونکہ پھر اس طرح آگے جب اور لوگوں کے انٹرویو آئیں گے تو انکے اختلافات بہت سے دوسرے ممبران سے ہو سکتے ہیں اس طرح پھر ایک انٹرویو ختم کرنا بھی آپ کے معزز پینل کے لئے مشکل ہو جائے گا

ویسے اگر کہیں دوستانہ انداز میں اس طرح پوچھا جائے کہ آپ ایسا موقف کیوں رکھتے ہیں تو شاید حرج نہ ہو جزاکم اللہ خیرا
 
Top