مشکٰوۃ
سینئر رکن
- شمولیت
- ستمبر 23، 2013
- پیغامات
- 1,466
- ری ایکشن اسکور
- 939
- پوائنٹ
- 237
ھھہہھہھہ۔۔۔۔"بے چاری" خاتون!اکثر روایتی شوہروں کو اپنی ”ذاتی بیوی“ (سوچنے والا آئی کون) کے ہر عمل میں کیڑے نکالنے کا بڑا شوق ہوتا ہے۔ جیسے ایک بیوی اپنے شوہر کو ناشتے میں ہاف فرائی انڈے دیتی تو وہ کہتے کہ آملیٹ کیوں نہیں بنایا۔ اور اگر بیوی آملیٹ بنا کر دیتی تو شوہر نامدار فرماتے: آج تو میرا ہاف فرائی کھانے کا موڈ تھا۔ ایک دن زوجہ محترمہ نے ”عقلمندی“ (سمجھنے والا آئی کون) کا مظاہرہ کرتے ہوئے آملیٹ اور ہاف فرائی دونوں پیش کردئیے تو صاحب بولے : آخر کو رہی نا پھوہڑ کی پھوہڑ۔ جس انڈے کا آملیٹ بنانا تھا، اسے ہاف فرائی کردیا اور جس انڈے کو ہاف فرائی کرنا تھا، اس کا آملیٹ بنا دیا ۔ تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق بیوی نے ایک دن صاحب کے سامنے جو کھانا پیش کیا، اس میں چلتے پھرتے چند کیڑے ڈال دیئے۔ صاحب نے گھور کر بیوی کی طرف دیکھا اور بولے یہ کیا ہے؟ بیوی سکون سے بولی: آپ کو تو میرے ہر کھانے میں کیڑے نکالنے کی ویسے ہی عادت ہے۔ اس پلیٹ میں سے بھی کیڑے نکال کر کھانا تناول فرمالیجئے۔ (”عبرت“ پکڑنے والا آئی کون)
(انتباہی نوٹس: اگر کوئی بیوی اس نسخہ کیمیا پر عمل کرنا چاہے، تو اپنی ذمہ داری پر کرے۔ تاکہ ممکنہ ”نتائج“ کی ذمہ دار بھی وہ خود ہی ہو، راقم نہیں ۔ خبر دار کرنے والا آئی کون )
یہ تو میرے پہ چلی گئی ہے ۔۔کانا آئیکون
عرصہ گزرا ایک تپتی دوپہر سکول سے گھر آئے ۔۔بھاری بھرکم بستہ جو صحیح معنوں میں "بلو کا بستہ" بنا رہتا تھا ۔۔۔عین دروازے کے آگے روک دیا گیا کہ گھر کی دھلائی ہو رہی ہے ۔۔اللہ اللہ کر کے اندر داخل ہوئے بستہ اتار کر بیٹھے ہی تھے کہ خاندانی شور نے اطلاع دی چچا اور ان کی فیملی آئی ہو ئی ہے ،بچے مل ملا کے جا چکے تھے اب مستقل کھیلنے کے لئے آئے ہیں ۔۔ہمت نہ تھی کہ اٹھ کر باہر کا رخ کرتے لیکن چچا کے بچے ہیں کہ بمع ہمسائے میں موجود چچا کے بچوں کے ، دروازے پر دھاوا بولےہوئے ہیں ۔۔وردۃ کے کہنے پر کہ"صفائی ہو رہی ہے دو منٹ ٹھہر جاؤ " بھنبھناتے باہر نکلے اور جی" مشکٰوۃ آپی نے ہمیں یہ کہا، مشکٰوۃ آپی نے ہمیں وہ کہا ۔۔۔۔"ہم جو ان کے دیدار سے بھی محروم تھے ۔یہ شور سن کر دروازے میں جھانک کر ان کا اور آوازوں کا دیدار کیا ۔اور واپس پلٹ آئے ۔کہا ہو گا جس نے کہا ہو گا ہمیں کیا۔۔
" میں ابو کو بتاتی ہوں ، امی کو بھی بتاتی ہو ں ،،انہوں نے مجھے گھر نہیں آنے دیا۔۔"
ہم بھی اطمینان سے بیٹھے رہے ،اور دوسرے آ کر ہمیں اطلاع بہم پہنچانے لگے "وہ کہہ رہی ہے کہ آپ نے اسے یوں ،یوں کہا ہے "
جب بچے دس ،پندرہ منٹ بعد آئے تو پھر "آپ نے مجھے یوں کہا تھا نا ں میں نے اپنی امی کو بتا یا ہے ۔۔"
"کیا کہا تھا میں نے ؟"
یہ ۔۔وہ ۔۔یہ ۔۔وہ
"میں نے کب کہا تھا،میں تو تمہارے سے مل ہی اب رہی ہوں "
'جی نہیں کہا تھا آپ نے جب ہم اندر آ رہے تو اند ر بھی نہیں آنے دیامیں اب ابو کو بھی بتاؤں گی ،،تایا ابو کو بھی ،،پھر پتا چلے گا۔"
(اور ہمارے ابو اور امی جان ان کا دل رکھنے کو" ڈانٹ" بھی دیں گے اور بعد کو " چلو بچے ہیں ،کچھ نہیں ہوتا"۔۔۔۔اُف چچا ،چچی کیا سوچیں گے ۔)
"میں نے تمھیں کب کچھ کہا ہے ؟؟ وہ تو وردۃ نے اتنا ہی کہا تھا کہ۔۔"
"جھوٹ نہ بولیں ۔۔آپ نے کہا تھا "
"چھوڑو مشکٰوۃ ۔۔رہنے دو " امی جان بھی ہمیں روک رہیں تھیں
"شربت کا گلاس اس کے ہاتھ میں تھما کر ہم نے اطمینا ن سے پوچھا " ہاں جی اور کیا کیا کہا تھامیں نے؟؟"
"یہ ۔۔وہ ۔۔یہ ۔۔وہ "
ہوں ۔صحیح۔۔بس یہی کہا تھا یا اور بھی کچھ؟"
"یہی کہا تھا"
اس کے بعد میں نے اس کے تما م الفاظ اسی طرح دہرا دیئے ۔"لو اب میں نے تمھیں کہہ دیا ،،جاؤ جس مرضی کو جا کر بتاؤ کہ میں نے تمھیں یہ وہ کہا ہے ۔"۔۔امی جان آوازیں دیتی رہ گئیں " مشکٰوۃ! مشکٰوۃ چپ کرو ۔۔۔بچی ہے، کیاہو گیا ہے "۔
وہ بچی ہے ہم تو تقسیم ہند سے پہلے کے ہیں نا):
ہمیں کیا مصیبت آئی ہے کہ مفت میں ڈانٹ کھائیں ۔۔نہ کہہ کر بھی پڑنی تھی تو کہہ کر کیوں ناں کھائیں ۔۔اور الحمدللہ آج بھی ہم اسی موقف پر قائم ہیں کہ جو کیا نہیں وہ سر پر پڑے تو کر لیا کیجئے کہ یہی "نسخہ کیمیا"ہے ۔
چند ماہ قبل بھیا کے ایک دوست کچھ یونہی فرما رہے تھے تو بھیا نے یہی قصہ سنا دیا کہ ہمارے خاندان میں تو کچھ یوں ہوتاہے دو بچیوں میں لڑائی ہوئی ایک نے کہا کہ آپ نے یوں یوں کہا ہے تو دسری نے وہی الفاظ دہرا دیئے لو پہلے تو نہیں اب کہاہے جو کر سکتی ہو کر لو ۔ آپ کو بھی نام دے دیا گیا،شامت آنی ہے ، آپ بھی بھی کہہ لیں، کر لیں ۔