• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

موطأ امام مالک روایۃ ابن القاسم (یونیکوڈ)

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,427
ری ایکشن اسکور
411
پوائنٹ
190
فقہی ترتیب کے لئے دیکھیں:
http://islamicurdubooks.com/hadith/index.php?bookid=7

روابط:



1-
ذكر حديث أبي بكر محمد بن مسلم بن عبيد الله بن عبد الله بن شهابٍ الزهري له عن أنس
خمسة أحاديث
1- مالكٌ عن ابن شهابٍ عن أنس بن مالكٍ: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ركب فرساً فصرع عنه فجحش شقه الأيمن فصلى صلاةً من الصلوات وهو قاعدٌ وصلينا وراءه قعوداً فلما انصرف قال: إنما جعل الإمام ليؤتم به، فإذا صلى قائماً فصلوا قياماً وإذا ركع فاركعوا وإذا رفع فارفعوا وإذا قال سمع الله لمن حمده فقولوا ربنا ولك الحمد. وإذا صلى جالساً فصلوا جلوساً أجمعون.

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک گھوڑے پر سوار ہوئے تو اس سے گر گئے پس آپ کا دایاں پہلو چھل گیا ۔ پھر آپ نے نمازوں میں سے ایک نماز بیٹھ کر پڑھائی اور ہم نے آپ کے پیچھے
( وہ ) نماز بیٹھ کر پڑھی ۔ جب آپ ( فارغ ہوکر ہماری طرف ) پھرے تو فرمایا : امام اس لئے بنایا جاتا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے ۔ جب وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو اور جب وہ رکوع کرے تو تم رکوع کرو ۔ جب وہ ( رکوع سے ) اٹھ جائے تو تم ( بھی) اٹھ جاؤ ۔ جب وہ
« سمع الله لمن حمده» کہے تو تم «ربنا ولك الحمد» کہو اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم سب بیٹھ کر نماز پڑھو ۔
صحيح
متفق عليه

«1- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 135/1 ، ح 302 ، كتاب 8 باب 5 حديث 16) التمهيد 129/6 ، الاستذكار : 273
أخرجه البخاري (689) أخرجه مسلم (411/79) من حديث مالك به»
2- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل مكة عام الفتح وعلى رأسه المغفر فلما نزعه جاءه رجلٌ فقال: يا رسول الله، ابن خطلٍ متعلقٌ بأستار الكعبة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ( (اقتلوه) ) . قال ابن شهاب: ولم يكن رسول الله صلى الله عليه وسلم يومئذٍ محرماً."
اور اسی سند ( کے ساتھ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح کے سال مکہ میں داخل ہوئے اور آپ کے سر پر خود تھا ۔ جب آپ نے خود اتارا تو ایک آدمی نے آکر کہا: اے اللہ کے رسول ! ابن خطل ( ایک کافر ) کعبہ کے پردوں سے لٹکا ( چمٹا ) ہوا ہے ؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اسے قتل کر دو ۔ ابن شہاب ( زہری) نے فرمایا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس دن احرام میں نہیں تھے ۔
صحيح
متفق عليه

« 2- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 423/1 ح 975 ، ك 20 ب 81 ح 247وعنده : قال مالك : ”ولم يكن رسول الله صلَّى اللهُ عَليهِ وسَلمَ يومذٍ محرماً)التمهيد 157/6 ، الاستذكار : 916
أخرجه البخاري (1846، 3044 ، 4248 ، 5808) ومسلم (1357) من حديث مالك به»
 
Last edited:

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,427
ری ایکشن اسکور
411
پوائنٹ
190
3- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أتي بلبنٍ قد شيب بماءٍ وعن يمينه أعرابي وعن يساره أبو بكرٍ الصديق، فشرب ثم أعطى الأعرابي وقال: ( (الأيمن فالأيمن) ) .
اور اسی سند کے ساتھ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دودھ لایا گیا جس میں ( کنویں کا ) پانی ملایا گیا تھا ۔ آپ کی دائیں طرف ایک اعرابی ( دیہاتی) اور بائیں طرف سیدنا ابوبکر صدیق ( رضی اللہ عنہ ) تھے ۔ پس آپ نے ( دودھ) پیا پھر ( باقی دودھ ) اعرابی کو دے دیا اور فرمایا : دایاں ( مقدم ہے ) پھر ( جو اس کے بعد ) دایاں ہو ۔
صحيح
متفق عليه

3- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 926/2 ح 787 ، ك 49 ح 17) التمهيد 151/6، الاستذكار : 1720

أخرجه البخاري (5619) ومسلم (2029) من حديث مالك به

4- وبه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ( (لا تباغضوا ولا تحاسدوا، ولا تدابروا، وكونوا عباد الله إخواناً، ولا يحل لمسلمٍ أن يهجر أخاه فوق ثلاث ليالٍ) ) .
اور اسی سند کے ساتھ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو اور آپس میں حسد نہ کرو اور ایک دوسرے کی طرف ( ناراضی سے ) پیٹھ نہ پھیرو اور اللہ کے بندے بھائی بھائی بن جاؤ ، کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ اپنے بھائی سے تین راتوں سے زیادہ بائیکاٹ کرے ۔
صحيح
متفق عليه

4- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييي 907/2 ح 748 ك 47 ب 4 ح 14) التمهيد 115/6 ، الاستذكار : 1680

أخرجه البخاري (6076) ومسلم (2559) من حديث مالك به

5- وبه أنه قال: ( (كنا نصلي العصر ثم يذهب الذاهب إلى قباء فيأتيهم والشمس مرتفعةٌ) ) .
اور اسی سند کے ساتھ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم عصر کی نماز پڑھتے ، پھر جانے والا قُباء ( کے علاقے میں ) جاتا پھر وہ وہاں پہنچتا اور ( اس اثناء میں ) سورج بلند ہوتا تھا ۔
صحيح
متفق عليه

«5- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 9/1 ، ح 10 ، ك 1 ، ب 1 ، ح 11) التمهيد 177/6 ، الاستذكار : 9
أخرجه البخاري (551) ومسلم (621) من حديث مالك به»
 

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,427
ری ایکشن اسکور
411
پوائنٹ
190
6 سهل بن سعدٍ الساعدي " حديثٌ واحدٌ"
"6- قال مالكٌ: حدثني ابن شهابٍ: أن سهل بن سعدٍ الساعدي أخبره، أن عويمراً العجلاني جاء إلى عاصم بن عدي الأنصاري، فقال له: أرأيت يا عاصم لو أن رجلاً وجد مع امرأته رجلاً أيقتله فتقتلونه أم كيف يفعل؟ سل لي يا عاصمٌ عن ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسأل عاصمٌ رسول الله صلى الله عليه وسلم فكره رسول الله صلى الله عليه وسلم المسائل وعابها حتى كبر على عاصمٍ ما سمع من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما رجع عاصمٌ إلى أهله جاءه عويمرٌ فقال: يا عاصم، ماذا قال لك رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال عاصمٌ لعويمر: لم تأتني بخيرٍ، قد كره رسول الله صلى الله عليه وسلم المسألة التي سألته عنها. فقال عويمرٌ: والله لا أنتهي حتى أسأله عنها، فأقبل عويمرٌ حتى أتى رسول الله صلى الله عليه وسلم وسط الناس، فقال: يا رسول الله، أرأيت رجلاً وجد مع امرأته رجلاً، أيقتله فتقتلونه أم كيف يفعل؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ( (قد أنزل فيك وفي صاحبتك فاذهب فأت بها) ) قال سهل: فتلاعنا وأنا مع الناس عند رسول الله صلى الله عليه وسلم. فلما فرغا قال عويمرٌ: كذبت عليها يا رسول الله إن أمسكتها، فطلقها ثلاثاً قبل أن يأمره رسول الله صلى الله عليه وسلم.

قال ابن شهابٍ: فكانت تلك سنة المتلاعنين."
سیدنا سہل بن سعد الساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عویمر العجلانی رضی اللہ عنہ عاصم بن عدی الانصاری رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ان سے کہا: اے عاصم ! آپ کا کیا خیال ہے کہ اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو دیکھے؟ کیا وہ اسے قتل کر دے، تو آپ اس ( قاتل ) کو قتل کر دیں گے؟ یا وہ کیا کرے؟ اے عاصم ! اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھیں۔ پھر عاصم رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ایسے ) مسئلوں کو ناپسند فرمایا اور معیوب سمجھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کلام سن کر عاصم رضی اللہ عنہ کو (اپنے آپ پر) بوجھ سا محسوس ہوا۔ جب عاصم اپنے گھر واپس گئے تو ان کے پاس عویمر نے آ کر پوچھا: اے عاصم ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو کیا جواب دیا ہے؟ عاصم نے عویمر سے کہا: آپ میرے پاس خیر کے ساتھ نہیں آئے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو مسئلہ پوچھا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ناپسند کیا۔ عویمر نے کہا: اللہ کی قسم! میں تو اس وقت تک نہیں رکوں گا جب تک آپ سے پوچھ نہ لوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے درمیان تشریف فرما تھے کہ عویمر آئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ ! آپ کا کیا خیال ہے کہ اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو دیکھے؟ کیا وہ اسے قتل کر دے تو آپ اس (قاتل) کو قتل کر دیں گے؟ یا وہ کیا کر ے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے اور تمہاری بیوی کے بارے میں (حکم) نازل ہوا ہے ، جاؤ اور اسے ( اپنی بیوی کو ) لے آؤ۔ سہل رضی اللہ عنہ نے فرمایا: پھر دونوں نے لعان کیا اور میں لوگوں کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا۔ پھر جب وہ دونوں ( لعان سے ) فارغ ہوئے ( تو ) عویمر نے کہا: یا رسول اللہ ! اگر میں اسے ( اپنی بیوی بنا کر ) روکے رکھوں تو میں نے اس پر جھوٹ بولا؟ پھر انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے پہلے اسے ( اپنی بیوی کو ) تین طلاقیں دے دیں۔ ابن شہاب ( الزہری ) نے کہا: پس لعان کرنے والوں یہی سنت قرار پائی۔
إسناده صحيح
متفق عليه

«6- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 566/2 ، 567 ح 1232 ، ك 29 ب 13 ، ح 34) التمهيد 183/6 - 185 ، الاستذكار : 1152
أخرجه البخاري (5259) ومسلم (1492) من حديث مالك به»
 
Last edited by a moderator:

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,427
ری ایکشن اسکور
411
پوائنٹ
190
"السائب بن يزيد حديثٌ واحدٌ"
7- مالكٌ عن ابن شهاب عن السائب بن يزيد عن المطلب بن أبي وداعة السهمي عن حفصة أم المؤمنين أنها قالت: ما رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي في سبحته قاعداً قط، حتى كان قبل وفاته بعامٍ، فكان يصلي في سبحته قاعداً، ويقرأ بالسورة فيرتلها حتى تكون أطول من أطول منها.
ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھ کر نفل پڑھتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا حتٰی کہ آپ اپنی وفات سے ایک سال پہلے بیٹھ کر نوافل پڑھنے لگے ، آپ ترتیل سے ( ٹھہر ٹھہر کر ) سورت پڑھتے تھے حتیٰ کہ آپ کی ترتیل کے سبب وہ سورت اپنے سے طویل سورت سے بھی طویل تر ہو جاتی ۔
صحيح
7- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 137/1 ، ح 307 ، ك 8 ، ب 7 ، ح 21) التمهيد 220/6 ، الاستذكار : 277
أخرجه مسلم (733) من حديث مالك به
 

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,427
ری ایکشن اسکور
411
پوائنٹ
190
محمود بن الربيع الأنصاري حديثٌ واحدٌ
8- مالكٌ عن ابن شهابٍ عن محمود بن الربيع الأنصاري أن عتبان بن مالكٍ كان يؤم قومه وهو أعمى، وأنه قال لرسول الله صلى الله عليه وسلم: إنها تكون الظلمة والمطر والسيل وأنا رجلٌ ضرير البصر، فصل يا رسول الله في بيتي مكاناً أتخذه مصلى. قال: فجاءه رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: ( (أين تحب أن أصلي؟) ) فأشار إليه إلى مكانٍ من البيت فصلى فيه رسول الله صلى الله عليه وسلم.

سیدنا محمود بن الربیع الانصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بے شک سیدنا عتبان بن مالکرضی اللہ عنہ اپنی قوم کو نماز پڑھاتے تھے اور وہ نابینا تھے ۔ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: میں نابینا ہوں اور ( بعض اوقات ) اندھیرا ، بارش اور سیلاب ہوتا ہے ۔ یا رسول اللہ ! آپ میرے گھر میں کسی جگہ نماز پڑھیں ، میں اسے جائے نماز بنا لوں گا ۔ انہوں نے کہا: پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو فرمایا : کہاں چاہتے ہو کہ میں نماز پڑھوں ؟ انہوں ( عتبان رضی اللہ عنہ ) نے گھر کی ایک جگہ کی طرف اشارہ کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں نماز پڑھائی ۔
”صحيح“

8- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 172/1 ح 416 ، ك 9 ، ب 24 ، ح 82) التمهيد 226،227/6 ، الاستذكار : 382
أخرجه البخاري (667) عن مالك به ورواه مسلم (33 بعد ح 657 ) من حديث ابن شهاب الزهري به نحو المعني
 

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,427
ری ایکشن اسکور
411
پوائنٹ
190
عبد الله بن عامر بن ربيعة العدوي " حديثٌ واحدٌ"
9- مالكٌ عن ابن شهابٍ عن عبد الله بن عامر بن ربيعة العدوي أن عمر بن الخطاب خرج إلى الشام. فلما جاء سرغ بلغه أن الوباء قد وقع بالشام، فأخبره عبد الرحمن بن عوفٍ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ( (إذا سمعتم به بأرضٍ فلا تقدموا عليه وإذا وقع بأرضٍ وأنتم بها، فلا تخرجوا فراراً منه) ) ، فرجع عمر بن الخطاب رضي الله عنه من سرغ.

عبد اللہ بن عامر بن ربیدہ العدوی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ شام کر طرف ( جہاد کے لئے) نکلے ، جب آپ سَرغ ( شام کے قریب ، وادئ تبوک کے ایک مقام) پر پہنچے تو آپ کو معلوم ہوا کہ شام میں ( طاعون کی) وبا پھیلی ہوئی ہے ۔ پس سیدنا عبد الرحٰمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے آپ کو بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب تمھیں کسی علاقے میں اس ( وبا) کے وقوع کا پتا چلے تو وہاں نہ جاؤ اور اگر اس علاقے میں یہ ( وبا) پھیل جائے جس میں تم موجود ہو تو اس سے راہ فرار اختیار کرتے ہوئے ٔ نہ بھاگو ۔ پس سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سرغ سے واپس لوٹا آئے ۔
صحيح
متفق عليه

9- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 896/2 ، 897 ح 1722 ، كه 45 ، ب 7 ، ح 24) التمهيد 210/6 ، الاستذكار : 1654
أخرجه البخاري (5730 ، 6973) و مسلم (2219) من حديث مالك به

مالك بن أوس بن الحدثان النصري " حديثٌ واحدٌ"
10- مالكٌ عن ابن شهابٍ عن مالك بن أوس بن الحدثان النصري أنه أخبره أانه التمس صرفاً بمائة دينارٍ، قال: فدعاني طلحة بن عبيد الله فتراوضنا حتى اصطرف مني وأخذ الذهب يقلبها في يده ثم قال: حتى يأتي خازني من الغابة، وعمر بن الخطاب يسمع، فقال عمر بن الخطاب رضي الله عنه: والله لا تفارقه حتى تأخذ منه. ثم قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ( (الذهب بالورق رباً إلا هاء وهاء، والبر بالبر رباً إلا هاء وهاء. والتمر بالتمر رباً إلا هاء وهاء والشعير بالشعير رباً إلا هاء وهاء) ) .

مالک بن اوس بن حدثان النصری رضی اللہ عنہ روایت ہے کہ انہوں نے سو دینار بدلانے چاہے ۔ وہ فرماتے ہیں کہ مجھے سیدنا طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ نے بلایا تو ہم نے آپس میں بھاوَ تاوَ کیا ، یہاں تک کہ پھر میرا اور ان کا سودا طے ہوگیا ۔ وہ طلحہ رضی اللہ عنہ دیناروں کو اپنے ہاتھ میں الٹنے پلٹنے لگے پھر فرمایا : جب تک میرا خزانچی جنگل( الغابہ) سے آجائے ۔ سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ ہماری گفتگو سن رہے تھے ۔ پھر عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا : اللہ کی قسم ! تم جب تک ان ( طلحہ رضی اللہ عنہ ) سے رقم نہ لے لو ، جدا نہ ہونا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : سونا چاندی کے بدلے میں سود ہے سوائے اس کے کہ نقد نقد ہو اور گیہوں گیہوں کے بدلے میں سود ہے سوائے اس کے کہ نقد نقد ہو اور کھجور کھجور کے بدلے میں سود ہے اِلا یہ کہ نقد نقد ہو اور جو جو کے بدلے میں سود ہے اِلا یہ کہ نقد نقد ہو ۔
سنده صحيح

10- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 636/2 ، 637 ح 1370 ، ك 31 ب 17 ح 38) التمهيد 281/6 ، 282 ، الاستذكار : 1290
أخرجه البخاري (2174) من حديث مالك به ورواه مسلم (1586) من حديث ابن شهاب به و صرح بالسماع
 

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,427
ری ایکشن اسکور
411
پوائنٹ
190
سعيد بن المسيب " سبعة أحاديث"
11- مالكٌ عن ابن شهاب عن سعيد بن المسيب عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ( (صلاة الجماعة أفضل من صلاة أحدكم وحده بخمسة وعشرين جزءاً) ) .
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جماعت والی نماز تمھارے اکیلے کی نماز سے پچیس ( ۲۵)درجے افضل ہے ۔
صحيح
قال : ابن شهاب الزهري : أَخبرني سعيد بن المسيب ایبو سلمة بن عبدالرحمن أن أبا هريرة قال : إلح

« 11- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 129/1 ح 287 ، ك 8 ب 1 ح 2 ) التمهيد 316/6 ، الاستذكار : 256
و أخرجه مسلم (649) من حديث مالك به ورواه البخاري (648) من حديث الزهري عن سعيد بن المسيب و أبي سلمة عن أبي هريره به نحو المعني مطولاً»

------------------
12- وبه: أن سائلاً سأل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الصلاة في ثوبٍ واحدٍ، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ( (أو كلكم يجد ثوبين؟!) ) .
اور اسی سند سے روایت ہے کہ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا : )کسی شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک کپڑے میں نماز ( پڑھنے ) کے بارے میں پوچھا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کیا تم میں سے ہر آدمی کے پاس دو کپڑے موجود ہیں؟
صحيح
متفق عليه
«12- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 140/1 ح 316 ، ک 8 ب 9 ح 30) التمهيد 363/6 ، الاستذكار : 286
و أخرجه البخاري (358)ومسلم (515) من حديث مالك به»

------------------
13- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ( (إذا قلت لصاحبك: أنصت، والإمام يخطب، فقد لغوت) ) .
اور اسی سند کے ساتھ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب تو اپنے ساتھی کو کہے : چپ ہوجا ، اور امام ( جمعے کا ) خطبہ دے رہا ہو تو تُو نے لغو ( باطل ) کام کیا ۔
صحيح
«13- وله لون آخر في الموطأ (رواية أبي مصعب : 437)
و أخرجه النسائي في المجتبيٰ (188/3 ، ح 1578)من حديث عبدالرحمٰن بن القاسم عن مالك ، و أبوداود (1112) من حديث مالك به ، ورواه البخاري(934) و مسلم (851) من حديث شهاب به »

------------------
 
Last edited by a moderator:

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,427
ری ایکشن اسکور
411
پوائنٹ
190
14- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نعى للناس النجاشي في اليوم الذي مات فيه، وخرج بهم إلى المصلى، فصف بهم وكبر أربع تكبيراتٍ.
اور اسی سند کے ساتھ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نجاشی ( رضی اللہ عنہ )کی وفات کی اطلاع اس دن دی جس دن وہ ( نجاشی ) فوت ہوئے اور آپ صحابہ کرام کے ساتھ جنازہ گاہ تشریف لے گئے پھر آپ نے ان کی صفیں بنائیں اور چار تکبیریں کہیں- ( نجاشی) فوت ہوے اور آپ صحابہ کرام کے ساتھ جنازہ گاہ تشریف لے گے پھر آپ نے ان کی صفیں بناىئں اور چار تکبیریں کہیں-
صحيح
متفق عليه

«14- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 226/1 ، 227 ، ح 533 ، ك 16 ب 5 ح 14) التمهيد 324/6 ، الاستذكار : 490
و أخرجه البخاري (1245) ومسلم (951) من حديث مالك به »

15- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ( (لا يموت لأحدٍ من المسلمين ثلاثةٌ من الولد فتمسه النار إلا تحلة القسم) ) .
اور اسی سند کے ساتھ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مسلمانوں میں سے جس کے تین بچے فوت ہو جائیں تو اسے ( جہنم کی ) آگ نہیں چھوئے گی سوائے قسم پوری کرنے کے ۔
صحيح
متفق عليه

«15- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 235/1 ح 557 ، ك 16 ب 13 ح 38) التمهيد 346/6 ، الاستذكار : 511
و أخرجه البخاري (6656) ، ومسلم (2632) من حديث مالك به»

16- وبه: عن أبي هريرة أنه كان يقول: لو رأيت الظباء ترتع بالمدينة ما ذعرتها، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ( (ما بين لابتيها حرامٌ) ) .
اور اسی سند کے ساتھ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، وہ فرماتے تھے : اگر میں مدینے میں ہرنوں کو چرتے ہوئے دیکھوں تو انہیں ڈراؤں گا نہیں ۔ ( کیونکہ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : دو سیاہ پتھروں والی زمین کے درمیان ( مدینہ کا علاقہ ) حرام ( حرم ) ہے ۔
صحيح
متفق عليه

«16- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 889/2 ، ح 1711 ، ك 45 ب 3 ح 11) التمهيد 309/6 ، الاستذكار : 1641
و أخرجه البخاري (1873) ومسلم (1372/471) من حديث مالك به»

17- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ( (ليس الشديد بالصرعة، إنما الشديد الذي يملك نفسه عند الغضب) ) .
اور اسی سند کے ساتھ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : طاقتور اور بہادر وہ نہیں جو کشتی لڑنے سے غالب آئے بلکہ طاقتور اور بہادر وہ ہے جو غصے کی حالت میں اپنے آپ پر قابوپائے ۔

صحيح
متفق عليه

« 17- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 906/2 ، ح 1762 ، ك 47 ب 3 ح 12) التمهيد 321/6 ، الاستذكار : 1678
و أخرجه البخاري (6114) ومسلم (2609) من حديث مالك به»
 

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,427
ری ایکشن اسکور
411
پوائنٹ
190
سعيدٌ وأبو سلمة " حديثان"
"18- مالكٌ عن ابن شهابٍ عن سعيد بن المسيب وعن أبي سلمة بن عبد الرحمن أنهما أخبراه عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ( (إذا أمن الإمام فأمنوا، فإنه من وافق تأمينه تأمين الملائكة غفر له ما تقدم من ذنبه) ) .

قال ابن شهابٍ: وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: آمين." سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو کیونکہ جس کی آمین فرشتوں کی امین سے مل گئی تو اس کے سابقہ گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں ۔ ابن شہاب ( الزہری رحمہ اللہ ) نے فرمایا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آمین کہتے تھے ۔
صحيح
متفق عليه

«18- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 87/1 ح 191 ، ك 3 ب 11 ح 44/2) التمهيد 8/7 ، الاستذكار : 167
و أخرجه البخاري (780) ومسلم (410) من حديث مالك به »
------------------

19- وبه: عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ( (جرح العجماء جبارٌ والبئر جبار والمعدن جبارٌ. وفي الركاز الخمس) ) .
اور اسی سند کے ساتھ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : چوپایہ جانور ( اگر نقصان کرے تو)رائیگاں ہے ( اس کا کوئی بدلہ نہیں) کنویں اور معدنیات کا بھی یہی حکم ہے اور مدفون خزانے میں پانچواں حصہ ( اللہ کے لئے نکالنا) ہے ۔
صحيح
متفق عليه

«19- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ868/2 ، 869 ، ح 1687 ، ك 43 ب 18 ح 12) التمهيد 19/7 ، الاستذكار : 1616
و أخرجه البخاري (1499) ومسلم (1710) من حديث مالك به»
------------------
 

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,427
ری ایکشن اسکور
411
پوائنٹ
190
أبو سلمة ستة أحاديث له عن عائشة"
حديثٌ واحدٌ
20- مالكٌ عن ابن شهاب عن أبي سلمة بن عبد الرحمن عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم أنها قالت: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن البتع فقال: ( (كل شرابٍ أسكر حرامٌ) ) .
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تبع ( شہد کی شراب) کے بارے میں پوچھا: گیا تو آپ نے فرمایا : ہر وہ مشروب جو نشہ دے حرام ہے ۔
صحيح
متفق عليه

«20- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 845/2 ح 1640 ، ك 42 ب 4 ح 9) التمهيد 124/7 ، الاستذكار : 1569
و أخرجه البخاري (5585) ومسلم (2001) من حديث مالك به
من رواية يحيي»
 
Top