الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں
۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔
یہ پیش گوئی نہیں بلکہ اس میں بھی سنت کو لازم پکڑنے پر ابھارا گیا ہے اور آگے کی عبارت بطور تمثیل ہے اور اس پر ۔الا انی اوتیت الکتاب و مثلہ معہ ۔ دلالت کرتا ہے ۔۔ ہاں پیش گوئی آپ اسے کہ سکتے ہیں جس میں ہے کہ قومیں تمہارے اوپر ایسے پل پڑیں گی جیسے لوگ دسترخوان پر پل پڑتے ہیں۔۔۔۔۔الخ ۔
حدیث کو قرآن پر پیش کرنا نہیں ہے کیونکہ حدیث قرآن کی شرح ہے اور دونوں لازم ملزوم ہیں کسی بھی اسلامی مسئلے کو سمجھنے کیلئے دونوں ساتھ میں رکھا جائیگا مثلا قرآن میں نماز اور وضو کا زکر ہے لیکن طریقہ نہیں ہے تو اب لامحالہ حدیث دیکھا جائیگا اسی طرح دوسرے مسائل بھی ہیں
نعیم بھائی یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ سنت پر عمل کرنا بھی ضروری ہے ۔سنت اور قرآن میں فرق کرنا غلط ہے اور یہ طریق کار راہ حق سے دوری کی علامت ہے اسی لئے امام ابوداود رح نے اس حدیث کو ۔لزوم السنۃ۔ میں ذکر کیا ہے ۔ اسے معجزہ میں شمار نہیں کرسکتے کیونکہ معجزہ خارق عادت کا نام ہے ۔
یہ سب یہودیوں کا کھیل ہے اور مسلمانوں کے عبادتوں کو خراب کرنے کا بہترین طریقہ۔ اور مسلمانوں نے پورے شرح صدر سے اسے قبول کرلیا ہے،آج حرم میں دیکھا جاتا ہے کہ مرد ،عورت،جوان ،بوڑھا ،اور بچے سب تصویر کشی میں لگے رہتے ہیں۔ کوئی رکوع کی حالت میں ،کوئی سجدے میں ،تو کوئی دعا کرتے ہوئے تصویرکشی کر کرا...
بھائی احناف اپنے اصول پرہی عمل کریں گے ،انکا اصول ہے کہ انکے مذہب کے خلاف قرآن کی آیت یا حدیث آجاے تو یا تو اسکی تاویل کردیں گے یا اسے منسوخ قرار دیں گے (اصول کرخی)
معاف کیجئے گا لغزش تحریر ہوئی ہے میں نے شیخ صاحب کیلئے دعا میں۔۔۔ پیکر تھے۔۔ لکہدیا تھا جبکہ ہونا چاہئے ۔۔پیکر ہیں ۔۔ لغزش انسانی خاصہ ہے مگر اصرار نہیں۔
کچھ نظریات سامنے آیئں تو جواب پر غور کیا جاے ویسے ۔۔حدیث کا شرعی مقام۔ مصنف ڈاکٹر سید احسن عابدی صاحب ہیں انکار حدیث کے جواب میں بہت عمدہ کتاب ہے اس میں معاصرین منکریں حدیث کا بہترین جواب ہے ایسی کتاب نہ اردو میں ہے نہ عربی میں ،قابل مطالعہ ہے۔
میرے خیال میں آپ قدیم و جدید ،متکلمین و غیر متکلمین تفاسیر کا مطالعہ کریں ۔مفسرین کے آراء کا صحیح احادیث کی روشنی میں جائزہ لیں ۔سائنس کے نظریات کا بھی جائزہ لیں ویسے اتنی بات ضرور ذہن میں رہے کہ اسراء و معراج کا واقعہ سائنس سے ماوراء ہے ، یہ واقعہ محض اللہ کی قدرت ہے اور وہ جو چاہے کرسکتا ہے...