محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
معزز قارئین کرام
معاشرتی پہلوں پر مرتکز کتاب ’’اسعد الزوجین‘‘ محدث فورم اور آپ کی نظر کر رہا ہوں۔
اللہ تعالی اسے ہمارے لئے مشعل راہ بنائے اور اس میں جو کچھ حق ہے اسے سمجھنے اور اس پر عمل و استقامت عطا فرمائے آمین۔
تمام تعریفیں اس ذات پاک کے لیے جس نے نکاح کو شوہر اور بیوی کے لیے باعثِ سکون بنایا اور نکاح کرنے والوں کے لیے اطمینان کا سب بنایا اور مؤمنین کے لئے عورتوں تک پہنچنے کا حلال ذریعہ ترتیب دیا۔
میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوائے کوئی معبود نہیں اور درود و سلام اُس پاک ہستی پے جو روئے زمین پے اپنے گھر والوں کے لئے سب سے بہترین شوہر ثابت ہوئے۔ ہمارے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ۔
اما بعد:
عرصہ دراز سے میں مختلف فیملیز کے حالات دیکھ رہا تھا اور بظاہر ایسا لگ رہا تھا کہ یہ فیملیز / گھرانے ایک خوشحال زندگی گزار رہے ہیں اور بڑے سکھ چین سے ہیں۔ وقت گزرتا گیا اور آخر کار وہ وقت بھی آیا جب میں رشتہ ازدواج سے منسلک ہوا اور مختلف فیملیز کے علیک سلیک کا موقع ملا۔ اُس وقت مجھے شدید ذہنی و نفسیاتی شاک لگا جب مجھے علم ہوا کہ اکثر گھرانے شدید قسم کے گھریلو مسائل و مشکلات سے دوچار ہیں جبکہ طلاق کی شرح اوسط بعض عرب ممالک میں (۳۵%) فیصد تک، جبکہ بعض میں ۳۹% فیصد تک جاپہنچی ہے۔ اور بعض شہروں کی حالتِ زار کا تو یہ عالم ہے کہ طلاق کی شرح اوسط وہاں پے ساٹھ (۶۰%) سے تجاوز کر گئی ہے بلکہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق (۶۴%) چونسٹھ فیصد کی خطرناک ریڈ لائن پے جاپہنچی ہے۔
یقینا ہر درد مند مسلمان کے لئے یہ اعداد و شمار ایک ڈراونا خواب سے کم نہیں ہیں۔ ایک اور تلخ حقیقت یہ ہے کہ ان اعداد میں وہ عورتیں شامل نہیں ہیں جن کے شوہروں نے ان کو چھوڑ دیا یا جن کا طلاق کا معاملہ ابھی واضح نہیں ہوا ہے۔
ان تلخ حقائق کا مشاہدہ کرنے کے بعد مجھے احساس ہوا کہ میں ایک ایسی سوسائٹی کے سامنے کھڑا ہوں جو ایک آتش فشاں پہاڑ کے داھنے پے کھڑی ہے، جو کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے اور دل دہلا دینے والی ہلاکتوں کا باعث بن سکتا ہے۔
یہ ساری صورتحال دیکھ کے مجھے سخت تعجب ہوا کیونکہ شادی یا نکاح ایک ایسی چیز ہے جسے اللہ نے مرد و عورت کے لئے سکون اور آرام کا باعث بنایا ہے۔ نیز یہ نہ صرف پروردرگار کی اطاعت و پیروی بھی معاون و مددگار ثابت ہوتا ہے۔ بلکہ معاشرے میں ابھی امن واستحکام پیدا کرتا ہے۔ چنانچہ میں نے ان ازدواجی مسائل و مشکلات کے اسباب پے غور کرنا شروع کیا نو سال تک میں ان مسائل کے اسباب پے کی جستجو میں رہا۔ مجھے پتہ چلا کہ عرب ممالک کی زیادہ تر فیملیز میں اسباب تقریباً ملتے جلتے ہیں۔ میں نے ان اسباب کو اپنی ڈائری میں مدون کرنا شروع کیا۔ جب بھی کسی مسئلے کا مجھے علم ہوتا۔ میں اسے ڈائری میں لکھتا اور ساتھ میں اس مسئلے کا حل بھی تجویز کرتا۔ لکھتے لکھتے میرے پاس کافی تعداد میں ان مسائل کے اسباب کے ترتیب شروع کی جن میں بعض غیر متعلق ہونے کی وجہ سے حذف بھی کرنا پڑے۔ گنتی کرنے پے مجھے علم ہوا کہ میرے پاس ایک کامیاب شادی شدہ زندگی کے ڈیڑھ سو (۱۵۰) سبب جمع ہوچکے ہیں چنانچہ میں نے ان کو تین ابواب میں تقسیم کیا۔
پہلا باب، مشترکہ امور
دوسرا باب: وہ امور جو شوہر کے متعلق ہیں۔
تیسرا باب: وہ امور جو بیوی کے متعلق ہیں
ان موضوعات کی تصنیف کے وقت کتاب اللہ اور سنتِ رسول اللہ بمعہ سیرت سلف صالح کو اپنے سامنے رکھا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ مجھے صواب لکھنے اور کہنے کی توفیق عطا فرمائے اور امید ہے قول و عمل وافراہمی پیدا فرمائے۔
موضوعات
میں شادی کیوں کروں
ہماری شادی شدہ زندگی پرسکون ہے
۱۔ حسن انتخاب
۲۔ شرعی نقطہ نظر
۳۔ دعا
۴۔ استخارہ کرنا
۶۔ مشورہ کرنا
۷۔ مہر کی قیمت کم مقرر کرنا
۸۔ خیالی سوچ اور ہوائی محل تعمیر کرنے سے گریز کرنا
۹۔ منگنی کے بعد کا وقت ازدواجی زندگی کے یکسر مختلف ہوتا ہے۔
۱۰۔ اپنے گھر / فیملی کی بنیاد اللہ کی اطاعت اور اس کے تقویٰ پر رکھیں۔
۱۱۔ مقاصد میں ہم آہنگی اور یکسانیت
۱۲۔ قناعت۔
۱۳۔غلط نصیحتوں اور مشوروں سے ہوشیار
۱۴۔ دونوں میاں بیوی ایک دوسرے سے محبت کریں
۱۵۔ اپنے شریک حیات کی طبیعت اور نفسیات کو سمجھنا
۱۶۔ وقت کا صحیح طرح سے استعمال کرنا
۱۷۔ گھر کا بجٹ بنانا
۱۸۔ ماضی کے اوراق پلٹنے سے گریز کریں
۱۹۔ گفت و شنید
۲۰۔ غصے اور اس کے اسباب سے اجتناب
۲۱۔ میاں بیوی کے درمیان معمولی اختلاف ان کی محبت پر اثر انداز نہیں ہوتا
۲۲۔ آپس میں ایک دوسرے کو نصیحت کرنا اور سمجھانا
۲۳۔ اپنی غلطیوں کا اعتراف کرنا
۲۴۔ سخت یا مشکل چوائس یا اختیار
۲۵۔ دنیاوی اُمور میں بھی اختلاف نہ کریں
۲۶۔ معذرت کرنے کا فن
۲۷۔ اسعد الزوجین
۲۸۔ٍبرے لوگوں اور بری صحبت سے احتراز کرنا
۲۹۔ ایک دوسرے کے لئے ایثار کا جذبہ
۳۰۔ ایک دوسرے کے رُوبرواپنے احساسات و جذبات کا اظہار کرنا
۳۱۔ہر تھوڑے عرصے بعد تعلقات کی گرمجوشی کا مراجعہ کرنا
۳۲۔ مسکراہٹ
۳۳۔میاں بیوی کے درمیان ہلکی پھلکی باتیں اور مذاق
۳۴۔ اپنے شریک حیات (میاں۔بیوی) پر حد سے زیادہ تعریف کرنے سے گریز کرنا۔
۳۵۔ صبر و تحمل
۳۶۔ حرام نظر سے بچو
۳۷۔ مفید اور نفع بخش مطالعہ
۳۸۔ اختلاط سے بچیئے
۳۹۔ صاف اور کھلے طریقے سے بات کرنا۔
۴۰۔ تحفے تحائف دینا
۴۱۔شادی سے پہلے تعلقات قائم کرنے سے بچیئے
۴۲۔ گھر کی خادمہ۔ نوکرانی۔کام کرنے والیوں سے بچیں
۴۳۔ ۴۴۔ شادی سے پہلے میڈیکل چیک اپ کروانا۔ + ہمبستری کے متعلق راز افشاء کرنے کی حرمت
۴۵۔ میاں بیوی کو باہم اکٹھا رکھنے والے اُمور
۴۶۔ شیطان سے بچو
بیوی کی ذمہ داریاں
موٹاپے سے بچئے
شک سے بچو
ضد نہ کرو
نوکری سے دھوکے میں نہ آئے
بری سہیلیوں، بری صحبت سے بچو
اس حال میں نہ سوئے کہ شوہر اس سے ناراض ہو
اچھے طریقے سے شوہر کو جواب دینا
نیکی اور اطاعت کے کاموں میں شوہر کی مدد
بیوی حقیقت پسند ہو
بیوی کم گو ہو
شوہر کے مطالبے پر بیوی مباشرت سے نہ بھاگے
اگر شوہر کی ایک سے زیادہ بیویاں ہوں تو اس کو دوسری بیویوں کے خلاف نہ بھڑکائے
اچھی طرح سے شوہر کی اطاعت اور خدمت کرنا
شوہر سے مذاق نہ کرے
شرم و حیاء کا زیور پہنے
اختتامیہ
معزز قارئین کرام
معاشرتی پہلوں پر مرتکز کتاب ’’اسعد الزوجین‘‘ محدث فورم اور آپ کی نظر کر رہا ہوں۔
اللہ تعالی اسے ہمارے لئے مشعل راہ بنائے اور اس میں جو کچھ حق ہے اسے سمجھنے اور اس پر عمل و استقامت عطا فرمائے آمین۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اسعدالزوجین فی العالم
مؤلف: عبدالرحمن بن عطاء اللہ حنیف المحموی
مقدمہ
میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوائے کوئی معبود نہیں اور درود و سلام اُس پاک ہستی پے جو روئے زمین پے اپنے گھر والوں کے لئے سب سے بہترین شوہر ثابت ہوئے۔ ہمارے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ۔
اما بعد:
عرصہ دراز سے میں مختلف فیملیز کے حالات دیکھ رہا تھا اور بظاہر ایسا لگ رہا تھا کہ یہ فیملیز / گھرانے ایک خوشحال زندگی گزار رہے ہیں اور بڑے سکھ چین سے ہیں۔ وقت گزرتا گیا اور آخر کار وہ وقت بھی آیا جب میں رشتہ ازدواج سے منسلک ہوا اور مختلف فیملیز کے علیک سلیک کا موقع ملا۔ اُس وقت مجھے شدید ذہنی و نفسیاتی شاک لگا جب مجھے علم ہوا کہ اکثر گھرانے شدید قسم کے گھریلو مسائل و مشکلات سے دوچار ہیں جبکہ طلاق کی شرح اوسط بعض عرب ممالک میں (۳۵%) فیصد تک، جبکہ بعض میں ۳۹% فیصد تک جاپہنچی ہے۔ اور بعض شہروں کی حالتِ زار کا تو یہ عالم ہے کہ طلاق کی شرح اوسط وہاں پے ساٹھ (۶۰%) سے تجاوز کر گئی ہے بلکہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق (۶۴%) چونسٹھ فیصد کی خطرناک ریڈ لائن پے جاپہنچی ہے۔
یقینا ہر درد مند مسلمان کے لئے یہ اعداد و شمار ایک ڈراونا خواب سے کم نہیں ہیں۔ ایک اور تلخ حقیقت یہ ہے کہ ان اعداد میں وہ عورتیں شامل نہیں ہیں جن کے شوہروں نے ان کو چھوڑ دیا یا جن کا طلاق کا معاملہ ابھی واضح نہیں ہوا ہے۔
ان تلخ حقائق کا مشاہدہ کرنے کے بعد مجھے احساس ہوا کہ میں ایک ایسی سوسائٹی کے سامنے کھڑا ہوں جو ایک آتش فشاں پہاڑ کے داھنے پے کھڑی ہے، جو کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے اور دل دہلا دینے والی ہلاکتوں کا باعث بن سکتا ہے۔
یہ ساری صورتحال دیکھ کے مجھے سخت تعجب ہوا کیونکہ شادی یا نکاح ایک ایسی چیز ہے جسے اللہ نے مرد و عورت کے لئے سکون اور آرام کا باعث بنایا ہے۔ نیز یہ نہ صرف پروردرگار کی اطاعت و پیروی بھی معاون و مددگار ثابت ہوتا ہے۔ بلکہ معاشرے میں ابھی امن واستحکام پیدا کرتا ہے۔ چنانچہ میں نے ان ازدواجی مسائل و مشکلات کے اسباب پے غور کرنا شروع کیا نو سال تک میں ان مسائل کے اسباب پے کی جستجو میں رہا۔ مجھے پتہ چلا کہ عرب ممالک کی زیادہ تر فیملیز میں اسباب تقریباً ملتے جلتے ہیں۔ میں نے ان اسباب کو اپنی ڈائری میں مدون کرنا شروع کیا۔ جب بھی کسی مسئلے کا مجھے علم ہوتا۔ میں اسے ڈائری میں لکھتا اور ساتھ میں اس مسئلے کا حل بھی تجویز کرتا۔ لکھتے لکھتے میرے پاس کافی تعداد میں ان مسائل کے اسباب کے ترتیب شروع کی جن میں بعض غیر متعلق ہونے کی وجہ سے حذف بھی کرنا پڑے۔ گنتی کرنے پے مجھے علم ہوا کہ میرے پاس ایک کامیاب شادی شدہ زندگی کے ڈیڑھ سو (۱۵۰) سبب جمع ہوچکے ہیں چنانچہ میں نے ان کو تین ابواب میں تقسیم کیا۔
پہلا باب، مشترکہ امور
دوسرا باب: وہ امور جو شوہر کے متعلق ہیں۔
تیسرا باب: وہ امور جو بیوی کے متعلق ہیں
ان موضوعات کی تصنیف کے وقت کتاب اللہ اور سنتِ رسول اللہ بمعہ سیرت سلف صالح کو اپنے سامنے رکھا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ مجھے صواب لکھنے اور کہنے کی توفیق عطا فرمائے اور امید ہے قول و عمل وافراہمی پیدا فرمائے۔
انہ جواد کریم
عبد الرحیم عطاء العلم المہدی
موضوعات
میں شادی کیوں کروں
ہماری شادی شدہ زندگی پرسکون ہے
۱۔ حسن انتخاب
۲۔ شرعی نقطہ نظر
۳۔ دعا
۴۔ استخارہ کرنا
۶۔ مشورہ کرنا
۷۔ مہر کی قیمت کم مقرر کرنا
۸۔ خیالی سوچ اور ہوائی محل تعمیر کرنے سے گریز کرنا
۹۔ منگنی کے بعد کا وقت ازدواجی زندگی کے یکسر مختلف ہوتا ہے۔
۱۰۔ اپنے گھر / فیملی کی بنیاد اللہ کی اطاعت اور اس کے تقویٰ پر رکھیں۔
۱۱۔ مقاصد میں ہم آہنگی اور یکسانیت
۱۲۔ قناعت۔
۱۳۔غلط نصیحتوں اور مشوروں سے ہوشیار
۱۴۔ دونوں میاں بیوی ایک دوسرے سے محبت کریں
۱۵۔ اپنے شریک حیات کی طبیعت اور نفسیات کو سمجھنا
۱۶۔ وقت کا صحیح طرح سے استعمال کرنا
۱۷۔ گھر کا بجٹ بنانا
۱۸۔ ماضی کے اوراق پلٹنے سے گریز کریں
۱۹۔ گفت و شنید
۲۰۔ غصے اور اس کے اسباب سے اجتناب
۲۱۔ میاں بیوی کے درمیان معمولی اختلاف ان کی محبت پر اثر انداز نہیں ہوتا
۲۲۔ آپس میں ایک دوسرے کو نصیحت کرنا اور سمجھانا
۲۳۔ اپنی غلطیوں کا اعتراف کرنا
۲۴۔ سخت یا مشکل چوائس یا اختیار
۲۵۔ دنیاوی اُمور میں بھی اختلاف نہ کریں
۲۶۔ معذرت کرنے کا فن
۲۷۔ اسعد الزوجین
۲۸۔ٍبرے لوگوں اور بری صحبت سے احتراز کرنا
۲۹۔ ایک دوسرے کے لئے ایثار کا جذبہ
۳۰۔ ایک دوسرے کے رُوبرواپنے احساسات و جذبات کا اظہار کرنا
۳۱۔ہر تھوڑے عرصے بعد تعلقات کی گرمجوشی کا مراجعہ کرنا
۳۲۔ مسکراہٹ
۳۳۔میاں بیوی کے درمیان ہلکی پھلکی باتیں اور مذاق
۳۴۔ اپنے شریک حیات (میاں۔بیوی) پر حد سے زیادہ تعریف کرنے سے گریز کرنا۔
۳۵۔ صبر و تحمل
۳۶۔ حرام نظر سے بچو
۳۷۔ مفید اور نفع بخش مطالعہ
۳۸۔ اختلاط سے بچیئے
۳۹۔ صاف اور کھلے طریقے سے بات کرنا۔
۴۰۔ تحفے تحائف دینا
۴۱۔شادی سے پہلے تعلقات قائم کرنے سے بچیئے
۴۲۔ گھر کی خادمہ۔ نوکرانی۔کام کرنے والیوں سے بچیں
۴۳۔ ۴۴۔ شادی سے پہلے میڈیکل چیک اپ کروانا۔ + ہمبستری کے متعلق راز افشاء کرنے کی حرمت
۴۵۔ میاں بیوی کو باہم اکٹھا رکھنے والے اُمور
۴۶۔ شیطان سے بچو
بیوی کی ذمہ داریاں
موٹاپے سے بچئے
شک سے بچو
ضد نہ کرو
نوکری سے دھوکے میں نہ آئے
بری سہیلیوں، بری صحبت سے بچو
اس حال میں نہ سوئے کہ شوہر اس سے ناراض ہو
اچھے طریقے سے شوہر کو جواب دینا
نیکی اور اطاعت کے کاموں میں شوہر کی مدد
بیوی حقیقت پسند ہو
بیوی کم گو ہو
شوہر کے مطالبے پر بیوی مباشرت سے نہ بھاگے
اگر شوہر کی ایک سے زیادہ بیویاں ہوں تو اس کو دوسری بیویوں کے خلاف نہ بھڑکائے
اچھی طرح سے شوہر کی اطاعت اور خدمت کرنا
شوہر سے مذاق نہ کرے
شرم و حیاء کا زیور پہنے
اختتامیہ