• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابن ماجه

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
سنن ابن ماجه

مؤسسة دار الدعوة التعليمية الخيرية
(دار الدعوۃ ایجوکیشنل اینڈ ویلفیر فاؤنڈیشن)
حدیث انسائیکلو پیڈیا اردو (۲):
سنن ابن ماجه
للإمام أبي عبدالله محمد بن يزيد القزويني الشهير بابن ماجه ( 209- 273 هـ )
(عربی متن مع اردو ترجمہ، تخریج وتحشیہ)
تیار کردہ اشراف مراجعہ وتقدیم
مجلس علمی دار الدعوۃ
(نئی دہلی) ڈاکٹر عبدالرحمن بن عبدالجبار الفریوائی
استاذ حدیث امام محمد بن سعود اسلامک یونیورسٹی (ریاض)
دار الکتب السلفیۃ
مٹیا محل، جامع مسجد، دہلی (۱۱۰۰۰۶)
مقدمة

از/ ڈاکٹر عبدالرحمن بن عبدالجبار الفریوائی
الحمد لله رب العالمين، والصلاة والسلام على رسوله الكريم، أما بعد:
اللہ رب العزت کا ہم جتنا شکر ادا کریں اور جتنی بھی اس کی حمد وثنا بیان کریں، وہ اس کے فضل و کرم اور احسان کے سامنے انتہائی حقیر چیز ہے، دارالدعوۃ نے چند سال پہلے تعارف اسلام کے عظیم منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کا جو کام شروع کیا تھا الحمد للہ اس کے مفیدنتائج برآمد ہونا شروع ہوگئے ہیں ، چھوٹی بڑی کئی درجن کتابوں کی اشاعت کے ساتھ ساتھ حدیث انسائیکلو پیڈیا اردوکی پہلی کتاب ’’سنن ابی داود‘‘ قارئین کرام تک پہنچ چکی ہے اور اہل علم نے اس کوشش کو جتنا سراہا اس سے اس منصوبہ سے جڑے لوگوں کو مزید ہمت ملی ، اس وقت اس منصوبے کی دوسری کتاب ’’ سنن ابن ماجہ‘‘ آپ کے ہاتھوں میں ہے جس میں قارئین کرام اور اہل علم حضرات کے مشوروں سے بھی مدد لی گئی ہے ،اور مقدوربھراس کام کو مختلف انداز سے قابل اعتبار اور مفید بنانے کی کوشش کی گئی ہے، ’’سنن ابی داود‘‘ کے مقدمہ میں اس منصوبہ پر علمائے کرام کے تاثرات کو شائع کیا جاچکا ہے، اس کتاب یعنی سنن ابن ماجہ (عربی متن مع اردو ترجمہ تخرج و تحشیہ ) سے متعلق بھی بعض علماء کے تاثرات شامل کیے گئے ہیں، اس کے لئے خصوصی طور پر ہمارے قابل احترام اساتذہ میں سے ڈاکٹر مقتدی حسن ازہری وکیل الجامعہ السلفیہ اور مولانا محمد رئیس ندوی شیخ الحدیث جامعہ سلفیہ بنارس نے مبسوط تقریظات تحریر فرمائی ہیں ،جن میں کتاب اور اس کے مؤلف سے متعلق کافی مواد آگیا ہے اور ساتھ ہی اس سلسلہ کی ہمہ گیر اور تاریخی افادیت و اہمیت پربھی اچھی خاصی روشنی پڑچکی ہے، جس کی وجہ سے ابن ماجہ اور ان کی کتاب السنن نیز ہمارے کام کے سلسلے میں مزید کچھ کہنے کی ضرورت نہیں محسوس ہورہی ہے ،البتہ ’’سنن ابن ماجہ‘‘ اور ان کے مؤلف کا تعارف مستقل طور پر کیا گیا ہے تاکہ زیر مطالعہ کتاب سے متعلق قارئین کو معلومات فراہم کی جائیں اور ممکن حدتک کوئی گوشہ تشنہ نہ رہ جائے ۔
اس کتاب (سنن ابن ماجہ )میں ایک اہم قابل ذکر چیز یہ ہے کہ اس کے مقدمہ میں۲۴ ابواب ہیں جن میں ۲۶۶ احادیث کا ذکر ہے ، اس میں عقیدئہ توحید،عظمت حدیث ، اتباع سنت اور فضائل صحابہ جیسے اہم عنوانات پر بڑا مفید مواد آگیا ہے، اس لئے ہم نے قارئین کی خدمت میں عقائد کے موضوعات پر نسبتاً تفصیلی حواشی کا اضافہ کیا ہے تاکہ قارئین کی علمی تربیت کے لئے سامان فراہم ہو ۔
تخریج احادیث کے ساتھ احادیث کی صحت و ضعف کے سلسلے میں کافی باریک بینی سے کام لیا گیا ہے ، اس سلسلہ میں سنن ابن ماجہ کے مختلف ایڈیشن اور شیخ البانی کی صحیح سنن ابن ماجہ و ضعیف سنن ابن ماجہ نیز شیخ مشہور حسن سلمان کا سنن ابن ماجہ کا ایڈیشن جس میں شیخ البانی کے احکام کو بالاستیعاب جگہ دی گئی ہے نیز تراجعات الالبانی اور مصباح الزجاجہ کا محقق نسخہ جس کی تحقیق میرے فاضل دوست ڈاکٹر عوض سلطان الشہری استاذ جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ نے اپنے ڈاکٹریٹ کے مقالہ میں کی ہے ، نیز مصباح الزجاجہ کا مکمل نسخہ اور اس سلسلہ کے دوسرے مراجع سب کو استعمال کیا گیا ہے تاکہ ممکنہ حد تک اس نسخہ کو مفید بنایا جاسکے ۔
اسی طرح سے سند اور متن کی تحقیق و تدقیق پر بھی کافی زور دیا گیا ہے اور خاص بات یہ ہے کہ’’ سنن ابن ماجہ‘‘ کی ساری احادیث کی تخریج کے ساتھ ساتھ تحفۃ الأشراف للمزی کا حوالہ ہر حدیث میں دے دیا گیا ہے ، ساتھ ہی زوائد ابن ماجہ سے متعلق امام بوصیری کی اہم کتاب مصباح الزجاجہ کی مکمل مراجعت اور ان کے نمبرات کا اضافہ اور بوصیری کی آراء سے استفادہ کا اہتمام کیا گیا ہے ، اس طرح سے کتاب کو زیادہ سے زیادہ علمی بنانے کی کوشش کی گئی ہے ۔
رہ گیا ترجمہ اور حواشی کا مسئلہ تو اس پرخاصی محنت صرف ہوئی ہے جس کے لئے دارالدعوۃ کے سارے کارکن بالخصوص مجلس علمی کے فاضل ارکان کے ہم تہہ دل سے شکر گزار ہیں کہ انتہائی نا مساعد حالات میں ان حضرات نے ادارہ کے منصوبوں کو آگے بڑھانے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔
علمی کاموں میں صبر و قناعت اور توکل علی اللہ کی بڑی اہمیت ہے ،تجربہ کار اہل علم سے مسلسل استفادہ بہت بڑا مسئلہ ہے لیکن اللہ تعالی کا ہزار ہزار شکر ہے کہ اس نے دارالدعوۃ کے لئے یہ نعمت بھی عطا فرمائی اور تمام مراحل بخیر وخوبی طے پائے ۔
علمی بالخصوص بڑے منصوبوں کی تکمیل مختلف انداز کی ہمہ گیر جد و جہد کی مرہون منت ہوتی ہے ، اس سلسلے میں مالی وسائل، افرادی قوت اور انتظامی امور سب اپنی جگہ اہمیت رکھتے ہیں اور سارے اسباب کے ایک جگہ اکٹھے ہونے سے منصوبہ کی تکمیل کی توقع بڑھ جاتی ہے اور یہی وہ ظاہری اسباب ہوتے ہیں جن سے باذن اللہ اچھے نتائج پیدا ہوتے ہیں، اس ہماہمی والی زندگی اور مسائل سے پُر شب و روز میں کسی علمی اور دینی منصوبہ کے لئے افرادی قوت کے ساتھ وسائل کی فراہمی بڑا درد سری کا معاملہ ہے جو حضرات ان میدان سے منسلک ہیں ان پر یہ بات بخوبی واضح ہے ،پھر بھی اللہ تبارک و تعالی کا بڑا شکر و احسان ہے کہ اب تک یہ کام کسی نہ کسی طرح چل رہا ہے ، اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ اس منصوبہ میں برکت عطا فرمائے اور ہم سب کو اپنی توفیق نصیب فرمائے ، اس سلسلے کی دوسری کتابیں اپنی تیاری کی آخری مرحلے میں ہیں ، لیکن سب سے بڑا مسئلہ ان ضخیم کتابوں کی اشاعت کا ہے، جس کے لئے فنڈ کی فراہمی ایک پیچیدہ مسئلہ ہے، اللہ تعالی اپنی رحمت و فضل سے اس کا بھی انتظام کردے تاکہ ہم اس سلسلے کو قارئین تک پہنچا سکیں ،اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہم تمام کارکنان کو اپنی حفاظت و عافیت میں رکھے
، اس موقع پر ہم اپنے سارے محسنین کے انتہائی شکرگزار ہیں کہ جن کی ہمت افزائی سے یہ سلسلہ چل رہاہے اور اپنے کارکنان بالخصوص اراکین مجلس علمی کے بھی ہم شکرگزار ہیں کہ ان کی مسلسل جد وجہد کے نتیجے میں ہم اللہ کے توفیق سے اس مرحلے پر کھڑے ہیں کہ اب قارئین کرام تک اس سلسلہ کو پہنچائیں ۔

احادیث یہاں سے ملاحظہ کریں
كِتَاْبُ السُّنَّةِ
۱-کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
۲-کتاب: صلاۃ کے احکام و مسائل
۳- کتاب: اذان کے احکام و مسائل اور سنن
۴ -کتاب: مساجد اور جماعت کے احکام و مسائل
۵ -کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام ومسائل
۶-کتاب: صلاۃِ جنازہ کے احکام و مسائل
۷- کتاب: صیام کے احکام و مسائل
۸- کتاب: زکاۃ وصدقات کے احکام و مسائل

۹-کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
۱۰-کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
۱۱-کتاب: قسم اور کفاروں کے احکام و مسائل
۱۲-کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
۱۳-کتاب: قضا کے احکام و مسائل
۱۴-کتاب: ہبہ کے احکام و مسائل
۱۵-کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
۱۶-کتاب: رہن کے احکام و مسائل
۱۷- کتاب: شفعہ کے احکام و مسائل
۱۸-کتاب: لقطہ کے احکام و مسائل
۱۹-کتاب: غلام کی آزادی کے احکام و مسائل
۲۰-کتاب: حدود کے احکام و مسائل
۲۱-کتاب: دیت (خون بہا) کے احکام و مسائل
۲۲ -کتاب: وصیت کے احکام و مسائل
۲۳ -کتاب: وراثت کے احکام و مسائل
۲۴-کتاب: جہاد کے فضائل و احکام
۲۵-کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
۲۶ -کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
۲۷-کتاب: ذبیحہ کے احکام و مسائل
۲۸-کتاب: شکار کے احکام و مسائل
۲۹-کتاب: کھانے کے آداب و احکام
۳۰-کتاب: مشروبات کے احکام و مسائل
۳۱ - کتاب: طب کے احکام و مسائل
۳۲ -کتاب: لباس کے احکام و مسائل
۳۳-کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
۳۴-کتاب: دعا کے فضائل و آداب اور احکام ومسائل
۳۵-کتاب: خواب کی تعبیر سے متعلق احکام و مسائل
۳۶-کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
۳۷-کتاب: زہد و ور ع اور تقوی کے فضائل و مسائل
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
طریقہ کار

مجلس علمی نے اس علمی سلسلے پر کام کی ترتیب اس انداز سے بنائی کہ سب سے پہلے حدیث کے ترجمہ کا کام ہوا، پھر اس کی مراجعت و تدقیق کا کام ، ساتھ ہی حدیث کی تخریج اور اس کی صحت و ضعف کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ اس پر تحشیہ و تعلیق کا کام ہوتا رہا اور اس کام کو مرحلہ وار کمپیوٹر میں داخل کیا گیا اور کئی مراحل میں فائنل پروف تیار ہوا ، اس کے بعد میں نے ذاتی طور پر پورے کام کا مراجعہ کیا اور ممکنہ حد تک حک و اصلاح اور تعلیق و تحشیہ کا کام مختلف مراحل میں انجام پایا ۔
مختصراً یہ کہ اس کتاب کی تیاری میں درج ذیل امور کا لحاظ رکھا گیا ہے:
۱- ترجمہ کے لیے محمد فواد عبدالباقی کے محقق نسخے کا انتخاب کیا گیا ہے۔
۲- عربی متن نیز احادیث و ابواب اور کتب کی ترقیم اور اوقاف وعلامات کی صحت پر خاص توجہ دی گئی ہے۔
۳- تخریج احادیث میں آٹھ کتابوں (بخاری ،مسلم، أبی داود، ترمذی ، نسائی، موطا امام مالک،دارمی)کے حوالے کتب و ابواب اور احادیث کے نمبروں کی تعیین کے ساتھ دیئے گئے ہیں، اور مسند احمد کی جلد اور صفحے کی نشاندہی کی گئی ہے۔
۴- احادیث کی صحت و ضعف پرحکم لگایا گیا ہے، اس حکم میں اعتماد عموما محدث عصر علامہ البانی کی تحقیقات پر کیاگیا ہے۔
۵- حدیث اگر ضعیف ہے تو اختصار کے ساتھ اس کی علت بھی بیان کردی گئی ہے۔
۶- ترجمے کی تیار ی میں مولانا وحید الزماں حیدر آبادی کے ترجمہ سے استفادہ کیا گیا ہے اور اسے معیاری اور آسان سے آسان تر بنانے کی پوری کوشش کی گئی ہے، تا کہ عام لوگ اس سے مستفید ہوسکیں، ساتھ ہی اس بات کی پوری کوشش کی گئی ہے کہ ترجمہ سلیس ، رواں اور شگفتہ ہو۔
۷- حدیث کا صحیح مفہوم واضح کرنے کے لیے حسب ضرورت تشریحی حواشی و فوائد کا اضافہ کیا گیا ہے، جس میں حدیث پر وارد ہونے والے اشکالات کو رفع کرنے اور کمزور و باطل مسالک ونظر یات کو رد کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
مجلس علمی :
دارالدعوۃ کی مجلس علمی کے محترم اراکین کی فہرست درجہ ذیل ہے، جن کی جد وجہد سے ''سنن ابن ماجہ'' عربی متن مع اردو ترجمہ و تخریج و تحشیہ کا کام پایہ تکمیل کو پہنچا :
(۱) مولانا احمد مجتبیٰ سلفی (۲) مولانا رفیق احمد سلفی (۳) شیخ عبدالمحسن بن عبدالرحمن بن عبدالجبار الفریوائی
(۴) مولاناابو اسعد قطب محمد اثری (۵) مولانا محمد ایوب عمری (۶) مولانا محمد خالد عمری۔
اس کے علاوہ سابق کارکنان مجلس علمی :مولانا محمد عبد العلی الاعظمی ،مولانا رضاء اللہ بن عبدالکریم مدنی، مولانا محمدمستقیم سلفی ، مولانا عبدالمجید بن عبدالوہاب مدنی ،مولانا بشیر الدین تیمی ، مولانا ابو البرکات اصلاحی، مولانا عبدالولی السلفی ، ڈاکٹر ثمینہ تابش مہدی نے بھی اپنے اپنے وقتوں میں اس کام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں بھرپور حصہ لیا ، فجزاہم اللہ خیراً۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
کمپیوٹر کمپوزنگ

مسودہ کی طباعت اور فائنل پروف کا سارا کام دارالدعوۃ کے شعبہ کے مندرجہ ذیل اراکین نے انجام دیا :
۱- مولانا محمد رئیس الاعظم فیضی۲- مولانا شکیل احمد سلفی،۳- عبداللہ شوقی فریوائی،۴- مولانا ہلال الدین ریاضی، ۵-ماسٹر محمد اکرام الحق،۶- مولانا انظر عالم ندوی۔اور یہ کام عزیزم عبدالمحسن فریوائی( سلمہ اللہ) کی مکمل نگرانی اور خود ان کی ذاتی دلچسپی اور لگن سے مکمل ہوا ۔فالحمدلله علىذلك.
شعبہ انتظام و انصرام

دارالدعوۃ کے دعوتی و علمی منصوبے کے انتظام و انصرام کا کام مندرجہ ذیل اراکین انجام دے رہے ہیں :
۱- مولانا احمد مجتبیٰ سلفی۲- مولانا محمد ایوب عمری،۳- ڈاکٹر تابش مہدی،۴- ڈاکٹر عبدالظاہر خان اور یہ سبھی حضرات ہمارے شکریہ کے مستحق ہیں اور سارے کارکنان کی مجموعی جدوجہد کے نتیجہ میں یہ کتاب قارئین کرام کے ہاتھوں میں ہے، فالحمدلله اولاً وآخراً
قارئین سے گذارش !
کمپیوٹر کی طباعت نے جہاں بہت ساری آسانیاں پیداکردی ہیں وہیں فائنل پروف کی تیاری تک اس بات کا خدشہ رہتا ہے کہ بعض غیرمصححہ فائلیں تصحیح شدہ فائلوں سے خلط ملط ہوجائیں ، اور طباعت میں کچھ اغلاط باقی رہ جائیں ، بالخصوص جب کہ لوگوں کی ایک جماعت نے یہ کام مختلف مراحل اور اوقات میں انجام دیا ہو، اس لئے کسی بھی علمی اور عام تصحیح و طباعت کی غلطی کے پائے جانے کی صورت میں ہمیں اس سے مطلع کریں۔
عبدالرحمن بن عبدالجبارالفریوائی
استاذِ حدیث جامعۃ الامام محمد بن سعود الاسلامیہ ، ریاض
وصدر مؤسسۃ دار الدعوۃ التعلیمیۃ الخیریۃ، نئی دہلی
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
تقديم



للترجمة الأرديةلسنن الإمام ابن ماجه القزويني - رحمه الله -
معالي الدكتور الشيخ عبدالله بن عبدالمحسن التركي - حفظه الله -
الأمين العام لرابطة العالم الإسلامي
بسم الله الرحمن الرحيم والصلاة والسلام على سيد المرسلين نبينا محمد وعلى آله وأصحابه أجمعين، ومن تبعهم بإحسان إلى يوم الدين، وبعد:
فإن السنة النبوية الشريفة لها مكانة عظيمة ومنزلة كبيرة في الشريعة الإسلامية وفي حياة المسلمين أفراداً وجماعات.
فالسنة النبوية هي بيان وتوضيح للقرآن الكريم كما قال الله تعالى: {وَأَنزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ } [النحل:44] وهي من الوحي الذي أوتيه صلى الله عليه وسلم. كما قال: " ألا أني أوتيت القرآن وأوتيت مثله معه ". رواه أبو داود والترمذي وغيرهما من حديث المقدام بن معدي كرب رضي الله عنه.
ومن هنا وجب على كل مسلم طاعة الرسول صلى الله عليه وسلم في كل ما أمر به أو نهى عنه، كما قال الله تعالى:{ وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُوا} [الحشر:7].
وقال:{مَّنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللّهَ وَمَن تَوَلَّى فَمَا أَرْسَلْنَاكَ عَلَيْهِمْ حَفِيظًا} [النساء:80].
وقال:{وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَن يَكُونَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ وَمَن يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلالا مُّبِينًا} [الأحزاب:36].
وهكذا في آيات كثيرة من القرآن الكريم بل جعل ذلك من لوازم الإيمان فقال تعالى: {فَلاَ وَرَبِّكَ لاَ يُؤْمِنُونَ حَتَّىَ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لاَ يَجِدُواْ فِي أَنفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُواْ تَسْلِيمًا} [النساء:65].
وقد أمر النبي صلى الله عليه وسلم بتبليغ سنته كما أمر بتبليغ القرآن الكريم، فقال: (نضر الله امرئاً سمع منا شيئاً فبلغه كما سمعه فرُبّ مبلغ أوعى من سامع) أخرجه الترمذي وغيره من حديث عبدالله بن مسعود رضي الله عنه، وقال هذا حديث حسن صحيح.
ومن هنا فقد اهتم المسلمون بسنة النبي صلى الله عليه وسلم جمعاً وتدويناً، وتحقيقاً وتوثيقاً وفقهاً وتطبيقاً، منذ عهد الصحابة رضي الله عنهم وحتى يومنا هذا، وقد ألفت مئات من الكتب في جمع الحديث وتدوينه وفي علوم أخرى تتعلق بعلم الحديث كالمصطلح، وعلم الجرح والتعديل، وتراجم الرواة وغير ذلك.
وقد اشتهرت من بين هذه الكتب ستة عرفت "بالأمهات الست"، وهي صحيح البخاري وصحيح مسلم وسنن أبي داود وجامع الترمذي وسنن ابن ماجه، وقد كثر اهتمام الأمة الإسلامية بهذه الكتب قرائة وشرحاً، وتحقيقا وتطبيقا، كما اهتمت الشعوب الإسلامية بترجمتها ونقلها إلى مختلف لغات العالم.
وقد أطلعني الأخ الدكتور عبدالرحمن بن عبدالجبار الفريوائي، عضو هيئة التدريس بجامعة الإمام محمد بن سعود الإسلامية بالرياض على مشروع لنقل أهم الكتب الإسلامية إلى اللغة الأردية وتتبنى هذا المشروع مؤسسة دار الدعوة في نيو دلهي بالهند التي يرأسها هو، ومن أعظم أعمال هذا المشروع ترجمة هذه الكتب الستة بالإضافة إلى موطا الإمام مالك، وسنن الإمام الدارمي إلى اللغة الأردية.
وقد سبق أن صدرت من هذا المشروع ترجمة "سنن أبي داود" في ثلاثة مجلدات، وهذا هو العمل الثاني من هذا المشروع وهو ترجمة سنن الإمام ابن ماجه إلى اللغة الأردية.
وسنن الإمام ابن ماجه هو سادس الكتب الستة ويضم نحواً من أربعة آلاف حديث معظمها صحيح ولكن فيها بعض الضعيف أيضاً، ولقد أحسن القائمون على هذا المشروع إذ بينوا بعد كل حديث درجته من حيث الصحة والضعف مستفيدين من أقوال أهل العلم بهذا الشأن حتى يكون القارئ على بينة منه.
ولا شك أن ترجمة هذه الكتب الأساسية من السنة النبوية مع كتب أخرى في التفسير والتوحيد وغير ذلك إلى اللغة الأردية وغيرها من لغات الشعوب الإسلامية عمل مهم ومفيد، أرجو أن يكون فيه نفع عظيم للأمة الإسلامية الناطقة بتلك اللغات.
فجزى الله الدكتور الفريوائي وزملائه العاملين في دار الدعوة على هذا العمل العلمي العظيم، وأسأل الله تعالى أن يكتب لهم التوفيق والنجاح وينفع به الإسلام والمسلمين.
وصلى الله تعالى على خاتم الأنبياء والمرسلين نبينا محمد وعلى آله وأصحابه وسلم تسليماً كثيراً.
الأمين العام لرابطة العالم الإسلامي
د. عبدالله بن عبدالمحسن التركي
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
تقدیم سنن ابن ماجہ مترجم

عزت مآب ڈاکٹر عبد اللہ بن عبد المحسن الترکی حفظہ اللہ
جنرل سکریٹری رابطہ عالم اسلامی، مکہ مکرمہ
الحمد لله رب العالمين، والصلاة والسلام على سيد المرسلين نبينا محمد وعلى آله وأصحابه أجمعين، ومن تبعهم بإحسان إلى يوم الدين. وبعد:
حمد وصلاۃ کے بعد، سنتِ نبویہ کا اسلامی شریعت اور مسلمانوں کی اجتماعی اور انفرادی زندگی میں بڑا مقام ومرتبہ ہے ، سنت نبویہ قرآن کریم کی شرح و تفسیر ہے ، ارشادباری تعالیٰ ہے: {وَأَنزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ } [النحل:44]، ( ہم نے آپ کے پاس قرآن اس لیے اتاراہے کہ آپ جو انسانوں پر نازل کیا گیا ہے ، اس کوبیان کردیں اوراس لیے نازل کیا ہے کہ لوگ اس میں غوروفکر کریں )
سنت نبی کریم ﷺ کو اللہ کی طرف سے عطاکی گئی وحی ہے، جیساکہ ابوداود اور ترمذی وغیرہ میں مقداد بن معدیکرب رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا : ''ألا إني أوتيت القرآن ومثله معه''(مسلمانو! سنو،مجھے قرآن اوراسی کے ساتھ اس کے ہم مثل چیزعطا ہوئی ہے ، یعنی سنت )
ان دلائل کی روشنی میں ہرمسلمان پرواجب ہے کہ رسول اللہﷺ نے جن باتوں کا حکم دیا ہے اور جن سے منع کیا ہے ہر چیز میں آپ کی اطاعت کریں، اللہ تعالیٰ کا ارشادہے:{ وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُوا}[الحشر:7]، ( تمہیں رسول جوکچھ دیں اسے لے لو اورتم کو جس چیز سے روکیں رک جاؤ){مَّنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللّهَ وَمَن تَوَلَّى فَمَا أَرْسَلْنَاكَ عَلَيْهِمْ حَفِيظًا} [النساء:80]، (جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے اطاعت سے منہ موڑا تو ہم نے آپ کو ان پر نگہبان بناکر نہیں بھیجا ہے ){وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَن يَكُونَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ وَمَن يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلالا مُّبِينًا} [الأحزاب:36]، (کسی بھی مسلمان مرد اورعورت کو اللہ اوراس کے رسول کے فیصلہ کے بعد اپنے کسی امر کا کوئی اختیار باقی نہیں رہتا ہے اورجو بھی اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کر ے گا وہ کھلی گمراہی میں پڑے گا) اوراس طرح کی دوسری آیات اس معنی میں آئی ہیں بلکہ رسول کی اطاعت ایمان کا لازمہ ہے ، اللہ تعالیٰ کا ارشادہے:
{فَلاَ وَرَبِّكَ لاَ يُؤْمِنُونَ حَتَّىَ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لاَ يَجِدُواْ فِي أَنفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُواْ تَسْلِيمًا} [النساء:65]، (قسم ہے تیرے رب کی یہ مومن نہیں ہوسکتے جب تک آپس کے سارے اختلافات میں آپ کو حاکم نہ مان لیں پھرجوفیصلے آپ ان میں کردیں ان سے اپنے دل میں کسی طرح کی تنگی اور ناراضگی نہ پائیں ، اورفرماں برداری کے ساتھ فیصلہ قبول کرلیں)
نبی اکرمﷺ نے سنت کی تبلیغ کا ویسے ہی حکم دیا ہے جیسے قرآن کی تبلیغ کا حکم دیا ہے ، آپ کا ارشادہے : ''نضرالله امراء سمع منا شيئا فبلغه كما سمعه فرب بلغ أوعى من سامع'' (اللہ تعالیٰ اس شخص کا چہرہ ترو تازہ کرے جس نے ہم سے جوسنا اسے لوگوں تک پہنچادیا ، بعض لوگ جن تک بات پہنچائی جاتی ہے ، وہ سننے والے سے زیادہ اس کو محفوظ رکھنے والے ہوتے ہیں) [اس حدیث کو ترمذی وغیرہ نے عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے ، اور ترمذی نے اس کو حسن صحیح کہا ہے ]۔
اسی وجہ سے مسلمانوں نے عہدصحابہ سے آج تک حدیث کی جمع وتدوین اور اس کی تحقیق وتوثیق اور اس کے سمجھنے سمجھانے اور اس پر عمل کرنے کا اہتمام کیا ہے، علوم حدیث سے متعلق دوسرے علوم جیسے اصول حدیث ، جرح وتعدیل اور رجال حدیث وغیرہ فنون سے متعلق سیکڑوں کتابیں لکھی گئیں جن میں سے چھ کتابوں کو بنیادی مراجع کی حیثیت سے شہرت ہوئی وہ یہ ہیں:صحیح بخاری ، صحیح مسلم ، سنن أبی داود ، سنن ترمذی ، سنن نسائی، سنن ابن ماجہ ۔
امت محمدیہ نے ان بنیادی مراجع کے پڑھنے پڑھانے ،اس کی شرح وتفسیر اور اس کی تحقیق اوراس پر عمل کا اہتمام کیا اور اسلامی اقوام نے ان کتابوں کو دنیاکی مختلف زبانوں میں منتقل کرنے کا کام کیا ۔
برادرم ڈاکٹرعبدالرحمن بن عبدالجبارالفریوائی استاذجامعۃ الإمام محمد بن سعود الإسلامیہ ، ریاض نے مجھے اہم اسلامی کتابوں کے اردو ترجمہ کے پروگرام کودکھایا جسے ان کی زیر نگرانی چلنے والا ادارہ دارالدعوۃ (نئی دہلی) انجام دے رہا ہے، اور اس پروگرام کا اہم منصوبہ کتبِ ستہ کے ساتھ ساتھ موطا إمام مالک اورسنن دارمی کا اردو ترجمہ ہے ، اس منصوبہ میں سے اس سے پہلے سنن ابی داود تین جلدوں میں شائع ہوچکی ہے ،اور دوسری کتاب سنن ابن ماجہ کا ترجمہ آپ کے ہاتھوں میں ہے ۔
سنن ابن ماجہ امہات کتب ستہ کی چھٹویں کتاب ہے ، جس میں تقریباً چار ہزار احادیث ہیں جو اکثرصحیح اور ثابت ہیں، بعض احادیث ضعیف بھی ہیں، اس منصوبہ پر کام کر نے والے لوگوں نے یہ اچھاکیا کہ اہل علم کے اقوال سے استفادہ کرکے ہرحدیث کی صحت وضعف کی نشان دہی کردی تاکہ قاری کواس پر آگاہی حاصل ہوجائے ، بیشک احادیث کی ان بنیادی کتابوں کا ترجمہ اورایسے ہی تفسیر وتوحید وغیرہ سے متعلق دوسری کتابوں کا اردو اوردوسری زبانوں میں تراجم بہت اہم اور مفید کام ہے ، جس کے بارے میں مجھے امیدہے کہ ان زبانوں کے بولنے والے مسلمانوں کے لیے بڑا نفع ہے، اللہ تعالیٰ ڈاکٹرفریوائی اور دارالدعوۃ میں کام کرنے والے ان کے دوستوں کو اس عظیم علمی کام کے کرنے پر جزائے خیر دے ، اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ان کو اپنی توفیق عطا فرمائے ، کامیابی سے ہمکنارکرے اور اس کام سے اسلام اورمسلمانوں کو فائدہ ہو،وصلى الله على خاتم الأنبياء والمرسلين نبينا محمد وعلى آله وأصحابه وسلم تسليما كثيراً.
ڈاکٹرعبداللہ بن عبد المحسن الترکی
جنرل سکریٹری رابطہ عالم اسلامی، مکہ مکرمہ
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
سنن ابن ماجہ اردو ترجمہ و تشریح

از/ ڈاکٹر مقتدی حسن ازہری صدرجامعہ سلفیہ ، بنارس


و لو لم يقم أهل الحديث بديننا​
فمن كان يروى علمه ويفيد؟​
هم ورثوا علم النبوة واحتووا​
من الفضل ماعند الأنام رقود​
وهم كمصابيح الد جى يهتدي بهم​
ونارهم بعد الممات خمود​

سالا ر کا رواں ہے میر حجاز اپنا​
اس نام سے ہے باقی آرام جاں ہمارا​
سنت نبی ﷺ کی دین اصل اصول ہے​
سنت کی پیروی میں عبادت قبول ہے​
الفرقان میں دفاع عن السنۃ پر مضمون اور جہود مخلصہ کی تالیف:
محترم ڈاکٹر عبد الرحمن الفریوائی حفظہ اللہ نے '' سنن ابن ماجہ '' کے اردو ترجمہ پر بطور تقدیم کچھ لکھنے کی خواہش کا اظہار کیا تو فوری طور پر میرے ذہن میں دو باتیں آئیں ، اور شاید دونوں ہی اس موضوع سے مضبوط تعلق رکھتی ہیں ۔
پہلی بات تو کویتی ہفت روزہ '' الفرقان '' کے شمارہ نمبر ۳۲۵مؤرخہ ۲۲؍ذيالقعدہ ۱۴۲۵ھ ص ۲۶پر شائع شدہ مقالہ ہے، جس میں '' رینڈ'' نامی امریکی ادارہ کی اس رپورٹ کا تذکرہ ہے، جس میں سنت نبویہ شریفہ کو نشانہ بنایا گیا ہے، صاحب مضمون نے لکھا ہے کہ سنت نبویہ کے خلاف سازشوں کا سلسلہ برابر جاری ہے، اور اب اس میں امریکی حکومت کھل کر سامنے آگئی ہے، مضمون چار صفحات پر پھیلا ہوا ہے، اور اس میں سنت کے خلاف سازش کے مقاصد او ران کے حصو ل کے لئے مختلف ذرائع و اسالیب کا ذکر ہے، ساتھ ہی ان کوششوں کی طرف بھی تو جہ مبذول کی گئی ہے، موضوع سے دلچسپی رکھنے والے اشخاص ، اداروں اور جماعتوں کی طرف سے کی جارہی ہیں، حدیث نبوی کے خلاف امریکی حکومت کی طرف سے جو نئی مہم چھیڑی گئی ہے، فی الحال اس کی تفصیل میں جانا مقصود نہیں ، بلکہ صرف اس بات کی طرف اشارہ کی ضرورت محسوس ہور ہی ہے کہ مسلمان اگرحدیث نبوی کی اہمیت وجامعیت سے واقف نہ ہوں ، لیکن اغیار اچھی طرح جانتے ہیں کہ جب تک امت مسلمہ کا تعلق کتاب وسنت کے سرچشموں سے باقی رہے گا،اس کا وجود باقی رہے گا، اسی لئے مختلف وسائل کے ذریعہ وہ احکام شریعت کے ان دونوں سرچشموں سے امت کے تعلق کو ختم کرنا چاہتے ہیں ، ان کے پاس وسائل کی کمی نہیں ، اس لئے ایک وسیلہ کے بعد دوسرا ، اور دوسرے کے بعد تیسرا اختیار کررہے ہیں، اللہ تعالی نے اپنے دین (کتاب و سنت)کے تحفظ کا ذمہ لیا ہے، وہ اس فضل کی تکمیل فرمائے گا، لیکن اگر امت مسلمہ نے کتاب وسنت کے تئیں اپنے فرض کو انجام نہ دیا تو اس سے بڑھ کرنہ کوئی خسارہ ہوگانہ ذلت ، جو حلقے سنت کی بیخ کنی کے درپے ہیں ان کے سامنے اپنی غرض یا کینہ پر ور ذہن کی تسلی ہے، لیکن سنت کی اشاعت اور اس کا دفاع کرنے والے مخلصین ایک عظیم دعوت کے حامل اور ایک پاکیزہ مقصد کے لئے کوشاں ہیں، دونوں فریق میں فرق معروف ہے، اور اسے فی الواقع نظر آنا ضروری ہے۔
جہود مخلصہ نامی کتاب:
ذہن میں آنے والی دوسری بات کاتعلق ۱۹۸۰ء؁ میں جامعہ سلفیہ سے شائع ہونے والی ایک کتاب سے ہے جس کا عنوان ''جهود مخلصة في خدمة السنة المطهرة'' ہے، اس کے مصنف خود ڈاکٹر عبد الرحمن بن عبد الجبار الفرایوئی ہیں، جن کی صدرات میں ''دارالدعوۃ '' نے اہم کتب حدیث کے ترجمہ و تشریح کا کام شروع کیا ہے، ۱۹۸۰ء؁ میں جب جھود مخلصہ شائع ہوئی تھی تو کسے تو قع تھی کہ اس کتاب کے مصنف کے ہاتھوں حدیث شریف کی خدمت کا عظیم منصوبہ عملی جامہ پہنے گا۔
جہود مخلصہ متوسط سائز کے چار سو سے زائد صفحات پر مشتمل ہے، اور اس میں کل سات ابواب ہیں جن کے ضمن میں مصنف نے برصغیر میں انجام پذیرخدمات حدیث کا احاطہ کر لیا ہے، مجھے یقین ہے کہ غیرمنقسم ہندوستان کی خدمات حدیث پر اتنی مفصل ومعتبر کتاب اب تک شائع نہیں ہوئی ہے ، ساتویں باب میں مصنف نے ان مدارس کا ذکر کیا ہے،جنہیں خدمت حدیث کے باب میں امتیاز حاصل ہے، یہ تذکرہ اس لحاظ سے اہم ہے کہ حدیث کی تعلیم و اشاعت کا کام یہیں سے شروع ہوتا ہے،اور انہیں کے فضلاء نے تدریس وتصنیف کے ذریعہ حدیث کی خدمت انجام دی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
علم حدیث کی عظمت و اہمیت

حدیث رسول اکرم ﷺ کی دینی ، تشریعی اور ادبی اہمیت یہ ہے کہ اسے قرآن کریم نے '' وحی'' قرارا دیا ہے، محدثین نے وحی متلو اور وحی غیر متلوکی تقسیم کر کے قرآن وحدیث کے فنی فرق کو واضح کیا ہے، ادیبوں نے نثر و نظم میں حدیث نبو ی کی تعریف کرتے ہو ئے قدرت تعبیر وبیان کے باوجود اپنی نارسائی کا اعتراف کیا ہے، پھر بھی دینی ضرورت کے پیش نظر حدیث کی تعریف لکھی ہے، اور شریعت میں اس کی اہمیت کو واضح کیا ہے۔
محی السنۃ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے فتح الباری شرح صحیح البخاری کے مقدمہ (ہدی الساری) کے پہلے ہی صفحہ پر سنت شریفہ کا جو ذکر ہے، اس سے حدیث کی اہمیت او رموصوف کے دل میں اس کی عظمت وجلال کا گہراتاثر قائم ہوتا ہے، جس علم کی خدمت میں موصوف نے یہ عظیم شرح تصنیف کی ہے، اسے پہلے ہی جملہ میں اجاگر کردیا ہے، فرماتے ہیں:''الحمد لله الذي شرح صدور أهل الإسلام للسنة فانقادت لاتباعها وارتاحت لسماعها، وأمات نفوس أهل الطغيان بالبدعة بعد أن تمادت في نزاعها، وتغالت في ابتداعها'' (تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے جس نے اہل اسلام کے سینوں کوسنت کے لئے کھول دیا ،اور وہ اس کی پیروی پر آمادہ ہوگئے ، اور اسے سن کر راحت محسوس کی ، اور سرکش لوگ جب بدعت کے شوق میں حد سے بڑھے اور اس کی ایجاد میں غلو کا مظاہرہ کیا تو ان کے نفوس پر مردنی طاری کردی )۔
اس مختصر عبار ت میں اہل اسلام کے لئے سنت کا اور اہل طغیان کے لئے بدعت کا لفظ استعمال کر کے علامہ ابن حجرنے اس کش مکش کی طرف اشارہ کردیاہے، جو حق و باطل کے بیچ قائم ہے۔
حجۃ الاسلام ابن حجرنے اپنے خطبہ میں رسول اکرم ﷺ کے وصف میں یہ جملہ استعمال کیا ہے: ''الذي انخفضت بحقه كلمة الباطل بعد ارتفاعها، واتصلت بإرساله أنوار الهدى'' یعنی آپ حق لے کر آئے اس سے کلمہ باطل کا عروج ختم ہوگیا ، اور آپ کی بعثت سے انوار ہدایت کا تسلسل قائم ہوگیا۔
اور صحابہ رضی اللہ عنہم کے تعارف میں کہا کہ انہوں نے سرکشوں کے جھتے کی شوکت کو ختم کیا ، رسول کی محبت میں وطن چھوڑ ا اور آنے والی نسلوں کے لئے آپ کے اقوال ، افعال اور احوال کو اس طرح محفوظ کیا کہ سنن شریفہ کے ضیاع کا خطرہ جا تارہا۔
عمدۃ المحدثین نے لکھا ہے کہ وقت اور توجہ صرف کرنے کاسب سے عمدہ مشغلہ ان علوم شرعیہ کی خدمت ہے، جو خیر البریہ ﷺ سے ملے ہیں ، جن کا دارومدار کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ پر ہے۔
خطبئہ کتاب کی اس مختصر عبارت میں علامہ ابن حجر نے حدیث نبوی کی اہمیت و افادیت کے ان اہم پہلوئوں کی جانب جامع اور بلیغ اندازمیں اشارہ کردیا ہے، اس سے ایک صاحب نظر حدیث کے مقام کو اچھی طرح سمجھ سکتا ہے۔
حدیث نبوی سے متعلق کسی بھی تحریر میں کلام نبویت کی شرعی و ادبی حیثیت پر روشنی ڈالنا ضروری ہے، لیکن سنن ابی داودپر اپنے تاثرات میں میں اس پہلو پر کچھ لکھ چکا ہوں ، اس لئے سنن ابن ماجہ کے لئے اس تحریر میں قدرے مختصر گفتگو کروں گا۔
حدیث شریف کی یہ عظمت اور کمال ہے کہ اس پرجب جس پہلو سے آپ غور کریں ایک نئی معنویت اور نیا حسن سامنے آئے گا، اس بات کے ثبوت کے لئے شروح حدیث کے عظیم دفاتر کی طرف اشارہ کرسکتے ہیں،علمائے شریعت ، علمائے لغت اور علمائے بلاغت ہر ایک نے اپنے اپنے زاویہ نگاہ سے سنت شریفہ پر نظر ڈالی ، اور ایک ایسا ذخیرہ تیارکر لیا جس پر امت مسلمہ کو بجائے طور پر فخر ہے ، علمائے حدیث کے تیار کئے ہوئے اس ذخیرہ کی وسعت کا صحیح اندازہ اس وقت ہوگا جب بیسویں صدی عیسوی سے پہلے مطبوعات حدیث کے ساتھ ساتھ ہم ان مطبوعات کو ذہن میں رکھیں جو دنیا بھر میں پھیلے ہوئے مخطوطات حدیث کی بنیاد پر بیسویں صدی میں عرب دینا اور بالخصوص سعودی عرب ، مصر اور مراکش وغیرہ ممالک میں شائع ہوئی ہیں، برصغیر کے جن علماء کو مذکورہ عرب ممالک کی لائبریر یوں میں کتب حدیث کی تعدادکا اندازہ ہے، وہ اچھی طرح سمجھ سکتے ہیں کہ خدمت حدیث کی تحریک اس وقت کہاں پہنچ چکی ہے، اس عظیم ذخیرہ میں متن حدیث کے ساتھ ہی ا یک تشریعی و ادبی حیثیت کو واضح کرنے والی کتابوں کی بہت بڑی تعداد ہے اسی طرح حدیث کی دوسری حیثیتوں سے متعلق کتابیں اس کے علاوہ ہیں، مطبوعات کے اس ذخیرہ کو سامنے رکھئے ، پھر تعارف کتب حدیث کے موضوع پر جو کتابیں تصنیف کی گئی ہیں، ان میں علم حدیث کی کتابوں کو دیکھئے تو اندازہ ہوگا کہ کتابوں کی تعداد کا احاطہ مشکل ہے، حدیث شریف پر امت کی اس گہری تو جہ سے ہرشخص سمجھ سکتا ہے کہ اسلام میں اس علم کی کیا اہمیت ہے، اور ائمہ دین نے اسے کس نظر سے دیکھاہے۔
جن علماء نے ادبی پہلو سے حدیث پر نظر ڈالی ہے وہ تسلیم کرتے ہیں کہ حدیث نبوی ایسا ادبی شہ پارہ ہے، جو تعبیر و بیان کی اعلی ترین حد کو پہنچا ہوا ہے، بلاغت ، و فصاحت اور عمدہ گی کے لحاظ سے کتاب اللہ کے علاوہ کوئی کلام اس کا ہمسر نہیں، اسی لئے جاحظ نے لکھا ہے کہ آپ ﷺکے کلام میں حکمت و عصمت کے محاسن تھے ، اللہ تعالی نے اسے لوگوں کی نظر میں محبوب و مقبول بنا دیا تھا، اسے سننے والے کو ہیبت و حلاوت دونوں کا بیک وقت احساس ہوتا تھا ، کوئی لفظ بے موقع کوئی دلیل کمزور اور کوئی بات بے وزن نہ ہوتی تھی، آپ کے کلام کی قوت و تاثیر حق وصدق پر موقوف تھی، اس کے علاوہ آپ کسی اور آرائش کا سہا را نہ لیتے تھے۔
ابو حیان نے سنت رسول اکرمﷺ کی بلاغت پر اظہار خیال کرتے ہوئے لکھا ہے کہ سنت رسول علیہ السلام واضح راستہ، تابدار ستارہ ،خیر خواہ راہنما ، راہ کا نشان ، بیان وبرہان کی انتہاء ،خصومت میں پناہ اور تمام مخلوق کے لئے قدوہ ہے۔
علامہ محمد ناصر الدین البانی رحمہ اللہ نے ''سلسلہ الاحادیث الصحیحہ'' کی ج ا ص ۲۹ میں تاریخ دمشق کے حوالہ سے بعض علمائے صالحین کا یہ جملہ نقل کیا ہے کہ : ''أبرك العلوم وأفضلها وأكثرهانفعا في الدين والدنيا بعد كتاب الله عزوجل أحاديث رسول الله ﷺ لما فيها من كثرة الصلوات عليه، وأنها كا لرياض والبساتين تجد فيها كل خير وبر وفضل وذكر'' ( یعنی علوم میں سب سے بابر کت و افضل ، اور اللہ کی کتاب کے بعد دین ود نیا میں سب سے زیادہ نفع بخش رسول اکرمﷺ کی احادیث ہیں، کیونکہ ان میں آپ پر بکثرت درود بھیجی جاتی ہے، یہ حدیثیں باغ اور چمن کی حیثیت رکھتی ہیں ، جہاں انسان کو ہرطرح کی بھلائی ، برکت فضل اور نصیحت حاصل ہوتی ہے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
معنوی امتیاز

علماء نے لفظ و ترکیب کے لحاظ سے جس طرح حدیث شریف پر گفتگو کی ہے، اسی طرح معنوی خصوصیات کو بھی اجاگر کیا ہے، کلام نبوت میں جو معنوی صفات جمع ہیں انہیں کہیں اور نہیں دیکھا جاسکتا ، فکری ثروت ، گہرائی ،جدت، مضبوطی،نفس انسانی کی گہرائیوں میں اترنا، اور اس کی پہنائیوں کو سمجھنا حدیث کے وہ اوصاف ہیں جن کی وجہ سے اسے دوام حاصل ہوا ہے، حدیث کی وسعت و ثروت کا یہ حال ہے کہ زندگی ، عقیدہ، شرعی احکام اور اخلاق سے متعلق کسی معنیٰ کو اس نے چھوڑا نہیں بلکہ ہرایک پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے،عدل ومساوات کی روح پرور جانفزا تعلیم کو جس طرح حدیث نبوی میں پیش کیا گیا ہے، اس کی مثال کہیں اور نہیں مل سکتی، اور انسانیت کی بہی خواہی کا دم بھر نے والے حضرات بھی مذکورہ اوصاف میں اسلام کی برتری کے معترف ہیں:
تمیز بندئہ آقافساد آدمیت ہے​
حذراے چیرہ دستاں سخت ہیں فطرت کی تعزیریں​
حدیث نبوی کی ایک معنوی خوبی یہ بھی ہے کہ وہ حقیقت کے تمام پہلو ئوں کا احاطہ کرتی ہے، انسانی طبیعت کی گہرائیوں کو سمجھ کر ان کے مناسب احکام جاری کرتی ہے، اسی طرح حدیث میں ہمیشہ انسانی پہلو کی رعایت کی گئی ہے، کسی نسل، رنگ اور زمانہ کے بجائے صرف انسانی حیثیت کو سامنے رکھا گیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
اسلوب حدیث

علمائے ادب و بلاغت نے حدیث کے اسلوب پر بھی مفصل بحث کی ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ اسلوب کے جو محاسن حدیث میں پائے جاتے ہیںکسی اور انسانی کلام میں ان کا وجو د نہیں ، دفاتر حدیث کے عمیق مطالعہ سے اس طرح کے بہت سے محاسن کا سراغ مل سکتا ہے، عام طور پر جن محاسن پر نظر ٹکتی ہے وہ یہ ہیں:
الفاظ واضح اور پر شکوہ ہیں، اسی لئے قلب و نظر پر حدیث کا غیر معمولی اثر ہوتا ہے، اور انسان اس کے پیغام عمل کا پابند بن جاتا ہے۔
اسلوب حدیث میں کسی طرح کا تکلف یا آرائش کلام کی بیجا کو شش نہیں، بے تکلف فطری انداز میں بات کہہ دی جاتی ہے، اسی لئے حدیث کا اسلوب اس دور کی نثر سے اعلی مانا جاتا ہے۔
اسلوب حدیث میں وصف نگاری اور منظر کشی کی اعلی قوت نظر آتی ہے، محسوسات و معنویات کا ایسا سراپا پیش کردیا جاتا ہے کہ انسان حیران رہ جاتا ہے۔
اسلوب حدیث میں موسیقی و حلاوت بھی موجود ہے، اسی لئے کلام عرب کے ذوق آشنا آج تک اس اسلوب کے مطالعہ سے بہر ہ انداز ہو رہے ہیں۔
اسلوب حدیث کا ایک وصف ایجاز ہے، نبی اکرم ﷺکی مدح میں یہ بات مذکور ہے کہ آپ کو '' جوامع الکلم'' سے نوازا گیا تھا، دریا کو کوزہ میں بند کرنے کی بات حدیث پر صادق آتی ہے، عربی زبان کا ایجاز ویسے بھی مشہور ہے، رسول اکرم ﷺ نے مختصرعبارت میں معانی کی ایک دنیا بسا دی ہے، اسی لئے ماہرین بلاغت و ادب اس طرح کی تعبیرات پر آج خامہ فرسائی کررہے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
محدثین کرام رحمہم اللہ کا کار نامہ

{اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ} کا جو پیغام غارحراء میں گونجا اس کا اثر یہ ہوا کہ جزیزہ عرب اور اس کے باہر کی دنیا علم و معرفت کی گرویدہ ہوگئی ،پیغمبر اسلام ﷺ کی ذمہ داریوں کا ایک اہم حصہ لوگوں کی تعلیم وتنزکیہ سے متعلق تھا، تھوڑی ہی مدت میں قلوب و اذہان میں انقلاب آگیا ، لوگوں کے اندرعلم کی ایسی تشنگی پیدا ہوئی کہ دوردراز کا پر مشقت سفرآسان نظر آنے لگا ، یونان کے دانشور '' حکمت کی محبت'' پرفخرکرتے تھے ، لیکن دین اسلام نے اپنے رسول اکرم ﷺ کے لئے '' حکمت کی تعلیم'' کو طغرائے امتیاز بنا دیا۔
کتاب و سنت کی تعلیم و اشاعت کا بوجھ جب مسلمانوں پر ڈالا گیا تو ایسے علوم کی ترتیب و تدوین عمل میں آئی جن سے تعلیم و اشاعت کی ذمہ داری آسان ہوئی، اموی دور کے اواخر اور عباسی دور کے اوائل سے جدیدعلمی تحریک پورے طور پرسرگرم ہوگئی ، اور مسلمانوں نے ایسے علوم کی سر پرستی کی جن سے کتاب وسنت کی خدمت اور دعوت کا فریضہ آسان ہو،مسلمانوں کے مختلف طبقات نے حسب ضرورت شرعی علوم اور ان کے معاون علوم(علوم آلیہ) پر توجہ دی ، اور ایسا عظیم ذخیرہ تیار کردیا جس پر آئندہ علمی ترقی کی بنیادیں استوار ہوئیں۔
علمی تحریک کے اس سفر میں محدثین کرام کی حصہ داری نمایاں تھی، اس دور کی زندگی آج کی طرح سہولت والی نہ تھی،پھربھی ان نفوس قدسیہ نے نا ہموار حالات میں حدیث کی ایسی خدمت انجام دی کہ دنیا اس کی مثال پیش نہ کر سکی، اور آئندہ بھی پیش نہ کر سکے گی،ذلك فضل الله يؤتيه من يشاء.
محدثین نے حدیث شریف کی خدمت کی لئے متعدد اہم علوم ایجاد کئے جن کی ستائش کا سلسلہ آج بھی جاری ہے ، حدیث کی سند و متن کو پرکھنے ، مسائل کو مستنبط کرنے اور ادبی و بلاغی پہلوؤں کو نمایا ں کرنے کے لئے اس طرح الگ الگ علم ایجاد کئے گئے کہ امت مسلمہ کو دیگر اقوام کے بیچ ممتاز مقام حا صل ہو گیا ،علامہ عبدالسلام مبارک پوری صاحب سیرۃ البخاری نے ڈاکٹر اسپر نگر کا یہ قول نقل کیا ہے کہ ''علم رجال پرمسلمان جتنا فخر کریں بجاہے، نہ ایسی کوئی قوم گذری اور نہ اب ہے جس نے مسلمان کی طرح بارہ سو برس تک کے علماء کے حالات زندگی لکھے ہوں ، ہم کو پانچ لاکھ مشہور عالموں کا تذکرہ ان کی کتابوں سے مل سکتا ہے''۔
علامہ عبدالرحمن معلمی یمانی نے مارگو لیوتھ کا یہ قول نقل کیا ہے کہ مسلمان علم حدیث پرجس قدر چاہیں فخر کرسکتے ہیں۔
تنقیدی اصول و قواعد کی تدوین وتطبیق کے سلسلہ میں محدیثین کے امتیاز پر روشنی ڈالتے ہوئے امام ابن قتیبہ لکھتے ہیں:
''علمائے حدیث نے حق کو اس کی جگہ پر تلاش کیا، اللہ کے رسول ﷺ کی سنت کا اتباع کرکے، اللہ تعالی کا تقرب حاصل کیا، آپ کی حدیثوں کی تلا ش میں بروبحر اور مشرق و مغرب کا سفر کیا ، تنقید و تمحیص کی ان کی کوشش جاری رہی جس کے نتیجہ میں انہوں نے صحیح و سقیم اور ناسخ ومنسوخ حدیثوں کے ما بین امتیاز کر لیا ، دوسروں کو بتایا ، اور علم و تحقیق کو جلا بخشی ، ان کوششوں سے سنت کی طرف میلان ہوا، لوگوں کی غفلت دور ہوئی ، اور حدیثوں کا قابل اعتماد مجموعہ تیار ہوگیا''۔
 
Top